Tag: ڈاکٹر ماہا علی

  • ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کی تحقیقات،قبر کشائی کے لیے خط

    ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کی تحقیقات،قبر کشائی کے لیے خط

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی کی قبرکشائی کے لیے ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ نے خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ نے ڈاکٹر ماہا علی کی قبر کشائی کے لیے سیشن جج میر پور خاص کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کیس میں تحقیقات کے لیے قبر کشائی ضروری ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ 18 اگست کو ڈاکٹر ماہا سر میں گولی لگنے سے زخمی ہوئیں،اسپتال منتقلی کے بعد ڈاکٹر ماہا انتقال کر گئیں۔

    ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ جناح اسپتال میں میڈیکل رپورٹ ڈاکٹر عرفان نے غلط بنائی،ڈاکٹر عرفان،جنید اور وقاص کو شامل تفتیش کیا گیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ کے مطابق گولی بائیں جانب سے لگی اور دائیں طرف سے نکلی، ڈاکٹر ماہا کی موت سے متعلق اس کے والد نے سوال اٹھائے ہیں۔

    پولیس کی دو رکنی تفتیشی ٹیم قبر کشائی کے لیے کراچی سے روانہ ہوگئی، ٹیم آئی او شرافت علی اور ایس آئی او چوہدری امانت علی پر مشتمل ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مجسڑیٹ کی موجودگی میں قبر کشائی کی جائے گی۔

  • ڈاکٹر ماہا کیس کا مقدمہ درج، سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے

    ڈاکٹر ماہا کیس کا مقدمہ درج، سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے

    کراچی: ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے والد نے خود کشی پر مجبور کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، مقدمہ درج ہوتے ہی ایک اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 3 ہو گئی ہے۔

    گرفتار ہونے والا تیسرا ملزم ڈینٹسٹ ڈاکٹر عرفان قریشی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ڈینٹسٹ عرفان قریشی کا ساؤتھ سٹی اسپتال کے قریب کلینک ہے، اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ عرفان قریشی نے بھی نشہ آور چیزیں کھلا کر ڈاکٹر ماہا سے غیر اخلاقی حرکات کیں۔

    مقدمے کے متن میں لکھوایا گیا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کا دوست جنید خان اسے نشہ آور چیزیں کھلاتا تھا، پریشانی بتانے پر وقاص حسن رضوی اور ڈاکٹر عرفان قریشی بلیک میل کرتے تھے، ماہا کو ڈاکٹر عرفان نے بھی نشہ آور چیزیں کھلا کر مجبوری کا فائدہ اٹھایا۔

    کیا ڈاکٹر ماہا کو خودکشی پر مجبور کیا گیا؟ کیس میں نیا موڑ

    ایف آئی آر کے مطابق جنید، وقاص اور عرفان ڈاکٹر ماہا کو بدنام کرنے کی دھمکی دیتے رہے، تینوں افراد کی دھمکیوں سے تنگ آ کر ڈاکٹر ماہا نے خود کشی کی۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر ماہا کے اہل خانہ نے ماہا کے دوست ڈاکٹروں پر زیادتی کا الزام لگا دیا ہے، ماہا نے اپنی بہن کو بتایا تھا کہ اسے کوکین کا عادی بنا کر زیادتی کی جاتی رہی ہے، ماہا کی بہن کے مطابق دوست جنید کے علاوہ ڈاکٹر عرفان نے بھی اس کے زیادتی کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کی خود کشی کی وجہ بننے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے، یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس کی رہائشی ڈاکٹر ماہا نے مبینہ طور پر خود کشی کر لی تھی، پولیس نے شک کی بنیاد پر 2 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

  • ڈاکٹر ماہا کیس کی تفتیش مکمل، 2 ملزمان گرفتار، مقدمہ درج

    ڈاکٹر ماہا کیس کی تفتیش مکمل، 2 ملزمان گرفتار، مقدمہ درج

    کراچی: ڈیفنس میں ڈاکٹر ماہا علی شاہ کی مبینہ خود کشی کے کیس میں گزشتہ 4 روز سے جاری تفتیش مکمل ہو گئی، ماہا علی کو پستول فراہم کرنے کے الزام میں 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈیفنس کے علاقے میں مبینہ طور پر خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی کو پستول فراہم کرنے کے الزام میں 2 ملزمان گرفتار کر لیے گئے، جن کے خلاف سرکار کی مدعیت میں گزری تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں سندھ آرمز ایکٹ اور 109 کی دفعات لگائی گئی ہیں، اسلحہ سعد کے نام پر تھا، تابش نے ڈاکٹر ماہا کو اسلحہ گولیوں سمیت دیا، تابش ماہا کا دوست تھا، اس نے اپنے دوست سعد سے اسلحہ لیا۔

    ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیر نے میڈیا کو بتایا کہ نائن ایم ایم پستول ایک شہری سعد صدیقی کی تھی جو مانگنے پر تابش قریشی نے ماہا کو دی، دونوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، یہ معلوم کرنے کے لیے کہ ڈاکٹر ماہا نے خود کشی کیوں کی، متعلقہ کرداروں سے تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔

    پولیس کے مطابق ڈاکٹر ماہا نجی اسپتال کی ڈیوٹی سے واپس آئی تو پریشان تھی، ماہا اپنی بہن کے ساتھ کمرے میں تھی، والد بھی اسی کمرے میں آیا، ڈاکٹر ماہا بہانے سے باتھ روم گئی اور وہاں خود کو گولی مار دی۔

    ڈاکٹر ماہا کیس میں اہم پیش رفت، پستول کے اصل مالک نے اہم معلومات دے دیں

    ایس ایس پی شیراز نذیر کے مطابق ڈاکٹر ماہا نے باتھ روم میں خود کشی کی، گولی دیوار میں پیوست ہوئی تھی جس کے ثبوت بھی حاصل کر لیے گئے ہیں، گولی کی آواز سن کر والد بھاگا اور بیٹی کے ساتھ مل کر باتھ روم کا دروازہ توڑا، والد نے مددگار 15 کو فون کیا اور ایک قریبی عزیز ڈاکٹر زہرہ کو فون کر کے بلوایا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا علی کو واقعے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا تھا کیوں کہ وہ ابھی زندہ تھی، جہاں علاج کے دوران وہ چل بسی۔

    پولیس کے مطابق ڈاکٹر ماہا علی شاہ شدید پریشانی کا شکار تھی، خود کشی کی باتیں کرتی تھی، تاہم اس نے خود کشی کیوں کی، یہ جاننے کے لیے متعلقہ کرداروں سے تفتیش جاری ہے۔

  • ڈاکٹر ماہا علی کو آخری کالز کرنے والے شخص کی تلاش جاری

    ڈاکٹر ماہا علی کو آخری کالز کرنے والے شخص کی تلاش جاری

    کراچی: پولیس ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کے معاملے کی تحقیقات کررہی ہیں اور ڈاکٹر ماہا علی کو آخری کالز کرنے والے شخص اور پستول کے مالک سعد نصیر کی تلاش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کی جانب سے ڈاکٹرماہا علی کو آخری 3 کالز کرنے والے شخص کی تلاش جاری ہے ، جبکہ پولیس ان کے دوست جنید سےبھی تفتیش کررہی ہے، تاہم  تاحال واقعے کامقدمہ درج نہ ہوسکا۔

    کراچی پولیس نے میرپورخاص جا کراہل خانہ کے بیانات قلمبند کرلئے ہیں ، اب تک ڈاکٹرماہاعلی کیس میں 6 افراد کے بیانات ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب پولیس نے ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر ماہا علی کی مبینہ خودکشی کے معاملے میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوع  سے ملنے والا اسلحہ کالائسنس سعد نصیرنامی شخص کے نام پر ہے۔

    پولیس کے مطابق سعد نصیرنے  2010میں بشیر خان ٹریڈنگ کمپنی سےاسلحہ خریداتھا اور جائے وقوع سے ملنے والا اسلحہ بیرون ملک سے بلوچستان آیاتھا۔

    پولیس نے سعد نصیر کے ڈاکٹر ماہا سے روابط کے حوالے سے بھی تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

    یاد رہے 18 اگست کو ڈاکٹر ماہا شاہ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کی، انہیں زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں، ماہا شاہ کے والد واصف شاہ ہی بیٹی کو اسپتال لے کر گئے تھے۔

    ماہا شاہ کے انتقال کے بعد اہل خانہ نے کسی بھی قسم کی کارروائی سے انکار کیا اور میت آبائی علاقے میرپور خاص لے گئے ، ماہا شاہ میرپور خاص کے قریب گروڑ شریف کے گدی نشین کی بیٹی ہیں، ان کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے اور دونوں نے دوسری شادی کر رکھی ہے۔