Tag: ڈاکٹر ماہا کیس

  • ڈاکٹر ماہا کیس کا مقدمہ درج، سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے

    ڈاکٹر ماہا کیس کا مقدمہ درج، سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے

    کراچی: ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے والد نے خود کشی پر مجبور کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، مقدمہ درج ہوتے ہی ایک اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 3 ہو گئی ہے۔

    گرفتار ہونے والا تیسرا ملزم ڈینٹسٹ ڈاکٹر عرفان قریشی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ڈینٹسٹ عرفان قریشی کا ساؤتھ سٹی اسپتال کے قریب کلینک ہے، اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ عرفان قریشی نے بھی نشہ آور چیزیں کھلا کر ڈاکٹر ماہا سے غیر اخلاقی حرکات کیں۔

    مقدمے کے متن میں لکھوایا گیا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کا دوست جنید خان اسے نشہ آور چیزیں کھلاتا تھا، پریشانی بتانے پر وقاص حسن رضوی اور ڈاکٹر عرفان قریشی بلیک میل کرتے تھے، ماہا کو ڈاکٹر عرفان نے بھی نشہ آور چیزیں کھلا کر مجبوری کا فائدہ اٹھایا۔

    کیا ڈاکٹر ماہا کو خودکشی پر مجبور کیا گیا؟ کیس میں نیا موڑ

    ایف آئی آر کے مطابق جنید، وقاص اور عرفان ڈاکٹر ماہا کو بدنام کرنے کی دھمکی دیتے رہے، تینوں افراد کی دھمکیوں سے تنگ آ کر ڈاکٹر ماہا نے خود کشی کی۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر ماہا کے اہل خانہ نے ماہا کے دوست ڈاکٹروں پر زیادتی کا الزام لگا دیا ہے، ماہا نے اپنی بہن کو بتایا تھا کہ اسے کوکین کا عادی بنا کر زیادتی کی جاتی رہی ہے، ماہا کی بہن کے مطابق دوست جنید کے علاوہ ڈاکٹر عرفان نے بھی اس کے زیادتی کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کی خود کشی کی وجہ بننے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے، یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس کی رہائشی ڈاکٹر ماہا نے مبینہ طور پر خود کشی کر لی تھی، پولیس نے شک کی بنیاد پر 2 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

  • کیا ڈاکٹر ماہا کو خودکشی پر مجبور کیا گیا؟ کیس میں نیا موڑ

    کیا ڈاکٹر ماہا کو خودکشی پر مجبور کیا گیا؟ کیس میں نیا موڑ

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے کیس میں نیا موڑ آگیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کیس میں نیا موڑ آگیا، ڈاکٹر ماہا کے والد نے پولیس کو دوست اور دو ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کی درخواست دے دی۔

    والد نے درخواست میں موقف اپنایا کہ ماہا کا دوست اور دو ڈاکٹر اسے پریشان کرتے تھے، ٹینشن کا شکار ہوکر ماہا نے اپنی جان لے لی۔

    ڈاکٹر ماہا کے والد کا کہنا ہے کہ دوست اور ڈاکٹر ناصرف ماہا کو ٹینشن دیتے تھے بلکہ انہوں نے بیٹی کو نشے کا بھی عادی بنادیا تھا۔

    یہ پڑھیں: ڈاکٹر ماہا کی خودکشی، دوست نے بیان ریکارڈ کروا دیا

    ذرائع کے مطابق دونوں ڈاکٹر ماہا کے ساتھ ہی کام کرتے تھے جبکہ جنید ان تینوں کا مشترکہ دوست تھا، ماہا کے والد کا کہنا ہے کہ ان تینوں افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کی خودکشی کی وجہ بننے والوں کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس کی رہائشی ڈاکٹر ماہا نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی، پولیس نے شک کی بنیاد پر دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔

  • ڈاکٹر ماہا کیس میں اہم پیش رفت،  پستول کے اصل  مالک نے اہم معلومات دے دیں

    ڈاکٹر ماہا کیس میں اہم پیش رفت، پستول کے اصل مالک نے اہم معلومات دے دیں

    کراچی : ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کے معاملے پر اہم پیش رفت ہوئی، پستول کے اصل مالک سعد نصیر نے پولیس سے رابطہ کرکے اہم معلومات دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کے معاملے پر پولیس کی تحقیقات جاری ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ پستول کے اصل مالک سعدنصیر سےرابطہ ہوچکاہے، سعد نصیر کے اہلخانہ سے ماہا کے اہلخانہ نے رابطہ کیا۔

    ڈیفنس کے رہائشی سعد نے پولیس افسر سے موبائل پررابطہ کیا اور پستول کے حوالے سے اہم معلومات دیں، سعد نصیر نے بتایا کہ انھوں نے وہ اسلحہ اپنے ایک دوست کو دیا تھا۔

    پولیس کے مطابق سعد کے دوست کے بعداسلحہ ڈاکٹر ماہا کے پاس کیسے پہنچا تحقیقات جاری ہیں، سعد نصیر نےاب تک تھانے آکر بیان قلمبند نہیں کرایا ، تاحال ماہا علی کےاہلخانہ اور دوست کابیان قلمبندکیا جا چکا ہے۔

    یاد رہے پولیس نے ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر ماہا علی کی مبینہ خودکشی کے معاملے میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے کہا تھا کہ جائے وقوع سے ملنے والا اسلحہ کالائسنس سعد نصیرنامی شخص کے نام پر ہے، سعد نصیرنے 2010میں بشیر خان ٹریڈنگ کمپنی سےاسلحہ خریداتھا اور جائے وقوع سے ملنے والا اسلحہ بیرون ملک سے بلوچستان آیا تھا۔

    پولیس نے سعد نصیر کے ڈاکٹر ماہا سے روابط کے حوالے سے بھی تفتیش کا آغاز کردیا تھا۔

    خیال رہے 18 اگست کو ڈاکٹر ماہا شاہ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کی، انہیں زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں، ماہا شاہ کے والد واصف شاہ ہی بیٹی کو اسپتال لے کر گئے تھے۔

    ماہا شاہ کے انتقال کے بعد اہل خانہ نے کسی بھی قسم کی کارروائی سے انکار کیا اور میت آبائی علاقے میرپور خاص لے گئے ، ماہا شاہ میرپور خاص کے قریب گروڑ شریف کے گدی نشین کی بیٹی ہیں، ان کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے اور دونوں نے دوسری شادی کر رکھی ہے۔