Tag: ڈاکٹر معید یوسف

  • افغانستان ایک اورتباہی کی طرف جارہا ہے، مغرب رویہ بدلے ، ڈاکٹر معید یوسف نے  خبردار کردیا

    افغانستان ایک اورتباہی کی طرف جارہا ہے، مغرب رویہ بدلے ، ڈاکٹر معید یوسف نے خبردار کردیا

    اسلام آباد : مشیرقومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے ایک بار بھر خبردار کیا ہے کہ افغانستان ایک اورتباہی کی طرف جارہا ہے، مغرب رویہ بدلے، افغانستان کو بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیرقومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے ہارڈ ٹاک بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا پاکستان ہمیشہ کہتا رہا افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں، پاکستان افغانستان سےمتعلق پھر خبردار کر رہا ہے ،افغانستان ایک اورتباہی کی طرف جارہاہے،مغرب رویہ بدلے۔

    ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ افغانستان کو بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے ، افغانستان میں 22.8 ملین افرادکو خوراک کی شدید قلت کاسامنا ہے، پیسہ ہے لیکن افغانستان میں بینکنگ چینلز کوچلنے نہیں دیا جا رہا۔

    پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے مشیرقومی سلامتی نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا حامی ہے،امریکی انتظامیہ پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہے، پاکستان امریکا سےوسیع بنیاد تعلقات چاہتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جیواسٹریٹجک سےجیو اکنامکس کی طرف مثالی تبدیلی کی ، پاکستان کی اکنامک بیسزپوری دنیا کے لیے کھلی ہیں۔

    مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنا پاکستان کا حق ہے ، کشمیر کے لوگ ہمارے  لوگ ہیں۔

    پاک چین تعلقات سے متعلق مشیرقومی سلامتی کا کہنا تھا کہ چین سے دیرینہ اسٹریٹجک تعلقات ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، سی پیک پاکستانی معیشت کے لیے انتہائی اہم منصوبہ ہے ، سی پیک کو ہم ہر صورت مکمل کریں گے۔

  • پاکستان کا بطور ریاست اور قوم ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، مشیر قومی سلامتی

    پاکستان کا بطور ریاست اور قوم ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، مشیر قومی سلامتی

    اسلام آباد : مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بطور ریاست اور قوم ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، اپنا موقف بیان کرنے میں ہمارا رویہ معذرت خواہانہ رہا ہے، ہمیں کھل کر کہنا چاہئے کہ ہمارے لیےاسٹریٹجک بہتری کس میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے قومی بیانیےسےمتعلق سیمینارسےخطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی دنیا 20 سال پاکستان کو افغانستان کے مسئلے کی وجہ قرار دیتی رہی، پاکستان کے ذریعے افغانستان کا مسئلہ بہتر طریقےسےحل ہوسکتا تھا۔

    ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ اہل مغرب ہمیشہ ہمیں مزید بہتر کرنے پر زور دیتے رہے، امریکااور مغربی دنیاکو پاکستان نےصورتحال کا خود جائزہ لینے کا کہا، جب امریکی اور مغربی اعلی حکام یہاں آئے تو ان کو حقیقت معلوم ہوئی۔

    مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ پاکستان کا بطور ریاست اور قوم ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، پاکستان کو ہمیشہ مختلف مسائل پر مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے، پاکستان کے پاس دنیا کو بتانےکےلیےمثبت چیزیں اور حقیقت موجودہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ذرائع مواصلات اور رابطہ کاری میں دوسروں سے بہت پیچھے ہیں، ہم اسٹریٹجک کمیونی کیشن میں روایتی طریقہ استعمال کررہے ہیں۔

    افغانستان کے حوالے سےڈاکٹر معید یوسف نے کہا افغانستان کے معاملے میں ہمیشہ پاکستان کو قربانی کابکرا بنانےکی کوشش کی گئی، اپنا موقف بیان کرنے میں ہمارا رویہ معذرت خواہانہ رہا ہے، ہمیں کھل کر کہنا چاہئے کہ ہمارے لیےاسٹریٹجک بہتری کس میں ہے۔

    مشیر قومی سلامتی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے اوپر سے طیارے میں گزرنے والے ماہرین میں شمار ہوتے ہیں، جو بھی ایک بار یہاں آیا وہ پاکستان میں لائف ٹائم مدبر سمجھا جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کا بیانیہ مضبوط اور بہتر طور پر اجاگر کرنے کی تدابیر کرنی ہوں گی، پاکستان کے تمام پہلوؤں پر قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، بطور مسلم ریاست، اتحاد، انسانی فلاح، امن اور مفادات پر ڈائیلاگ ہونے چاہییں۔

  • ‘ پوری کوشش ہے کورونا سےمتاثرکوئی بھی مسافر بیرون ملک نہ جائے’

    ‘ پوری کوشش ہے کورونا سےمتاثرکوئی بھی مسافر بیرون ملک نہ جائے’

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ پوری کوشش ہے کورونا سےمتاثرکوئی بھی مسافر بیرون ملک نہ جائے، پاکستان ذمہ دار ملک ہے اپنا پورا کردار ادا کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہزاروں میں سے صرف برطانیہ جانیوالے 30لوگوں میں کورونامثبت آیا، برطانوی ہائی کمشنر نے خود کہا کہ یہ حکومت کامؤقف نہیں یہ اخباروں میں آیا، کوئی مسافر برطانیہ گیا ، قرنطینہ کے 7ویں دن مثبت آیا تو پاکستان کا کیا قصورہے۔

    پوری کوشش ہے کورونا سےمتاثرکوئی بھی مسافر بیرون ملک نہ جائے، ہزاروں برطانوی شہری گئے ،ہمارے کتنے شہری واپس آئے، ہم تمام مسافروں کا یہاں ٹیسٹ کررہے ہیں اور اخراجات اٹھارہے ہیں۔

    پاکستان ذمہ دار ملک ہے اپنا پورا کردار ادا کرے گا، مسافر جس ملک جارہاہےیا ایئرلائنز پرسفرکررہاہےاسے شرائط پر عمل کرناہوگا۔

    گذشتہ روز وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے پاکستان سےکورونا کےکیسزدیگرممالک جانےکی تردید کرتے ہوئے کہا دیگرممالک جانے والے کورونامثبت آنیوالےمسافروں کی شرح نہ ہونےکے برابر ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال میں بیرون ملک جانیوالےمسافر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، مجبوری کی بنا پر بیرون ملک جانیوالے مسافروں کو ہی جانے کی اجازت ہے، سیر و تفریح اورگھومنے کیلئے جانیوالے مسافر بیرون ملک سفر سے گریز کریں۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ یہ کیسے ہوسکتاہے کسی مزدور کوچھوڑکرسیر و تفریح پرجانیوالےکوپہلےواپس لائیں، ایسی کوئی بات نہیں کہ پاکستان نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، سمندرپار پاکستانیوں نے تحمل سے کام کیا ان کا شکریہ اداکرتاہوں ، کورونا سے دنیا متاثرہےپاکستان صورتحال سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتا۔

  • ڈاکٹر معید یوسف کی پاکستان سے کورونا کے کیسز دیگرممالک جانے کی تردید

    ڈاکٹر معید یوسف کی پاکستان سے کورونا کے کیسز دیگرممالک جانے کی تردید

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے پاکستان سےکورونا کےکیسزدیگرممالک جانےکی تردید کرتے ہوئے کہا دیگرممالک جانے والے کورونامثبت آنیوالےمسافروں کی شرح نہ ہونےکے برابر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پھنسے ہوئے پاکستانی اگلے ڈیڑھ ہفتے میں واپس آجائیں گے ، بیرون ملک سے واپس آنیوالےپاکستانی 90فیصد محنت کش ہیں جبکہ 70ممالک سے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا ہے۔

    ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ  خلیجی ممالک کیلئے پاکستان کی پروازیں جاری رہیں گی ، کچھ ممالک اور ایئرلائنز نے شرائط لگائی کہ مسافر ٹیسٹ کراکر سفر کر سکتا ہے، مسافر جس ملک جارہاہےیا ایئرلائنز پرسفرکررہاہے اسے شرائط پر عمل کرنا ہوگا، کسی بھی بیماری کی علامات پر ٹیسٹ کراکر ہی ایئر پورٹ کا رخ کیا جائے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ بیماری نہ ہونے پرمسافر پوری تسلی کیساتھ ایئرپورٹ کا رخ کرے ، مسافر بغیر ٹیسٹ کسی ملک چلے بھی جاتے ہیں تو وہ ایئرپورٹ سے نہیں آگے نہیں جاسکے، ایک دو واقعات میں مسافر جعلی ٹیسٹ کے ذریعے بیرون ملک گئے ، جعلی ٹیسٹ پر بیرون ملک جانیوالےمسافروں سے ملک کی بد نامی ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے کورونا کے کیسز دیگر ممالک میں جانے کی تردید کرتاہوں ، کورونا کی وبا پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے ، پاکستان سےدیگرممالک جانے والےکورونامثبت آنیوالےمسافروں کی شرح نہ ہونےکے برابر ہے۔

    ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان سے برطانیہ جانیوالے صرف30مسافر وں میں کورونا مثبت آیا ، برطانوی ہائی کمشنر نے خود کہا کہ یہ حکومت کامؤقف نہیں یہ اخباروں میں آیا، کوئی مسافر برطانیہ گیا ، قرنطینہ کے 7ویں دن مثبت آیا تو پاکستان کا کیا قصورہے، پوری کوشش ہے کورونا سےمتاثرکوئی بھی مسافر بیرون ملک نہ جائے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال میں بیرون ملک جانیوالےمسافر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، مجبوری کی بنا پر بیرون ملک جانیوالے مسافروں کو ہی جانے کی اجاز ہے، سیر و تفریح اورگھومنے کیلئے جانیوالے مسافر بیرون ملک سفر سے گریز کریں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ کیسے ہوسکتاہے کسی مزدور کوچھوڑکرسیر و تفریح پرجانیوالےکوپہلےواپس لائیں، ایسی کوئی بات نہیں کہ پاکستان نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، سمندرپار پاکستانیوں نے تحمل سے کام کیا ان کا شکریہ اداکرتاہوں ، کورونا سے دنیا متاثرہےپاکستان صورتحال سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتا۔

  • بیرون ملک  پھنسے پاکستانیوں کیلئے وطن واپسی سے متعلق اہم خبر

    بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کیلئے وطن واپسی سے متعلق اہم خبر

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے تمام ایئرلائنز کو پاکستان آنے کی اجازت دی ہے، 270 پروازیں   40 سے 45ہزار پاکستانیوں کو واپس لائیں گی جبکہ  بیرون ملک جانیوالے مسافروں میں کورونا کی علامات پائی گئیں اسے طیارے میں سوار نہیں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہمارےپاس لوگوں کو ٹریک اینڈٹریس کرنے کاپورا نظام ہے، تمام ایئرلائنزکو مسافروں کی سہولت کے مطابق اجازت دے دی ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 270 پروازیں 26سے30جون تک واپس وطن آئیں گی، اس دوران 40 سے45ہزار لوگوں کو پاکستان لایا جائے گا ، تمام ایئرلائنز کو پاکستان آنے کی اجازت دی ہے ، 2 سے ڈھائی ہفتے میں خلیجی ممالک سے تمام مسافر وطن پہنچ جائیں گے۔

    ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان میں مقیم افراد پروازوں کے ذریعے بیرون ممالک جاسکیں گے، باہر جانیوالے مسافروں کی بھی ایس اوپیزکےتحت چیکنگ ہوگی، جس میں کورونا کی علامات پائی گئیں اسے طیارے میں سوار نہیں کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ شکایت ہے10سے15دن میں یہاں سےجانیوالےمسافربڑی تعدادمیں پازیٹوآئے، یہ شکایت درست نہیں کہ جویہاں سےگیاوہ پازیٹو ہو،چندکیسزمیں ایساہوا، یہاں سے جانیوالے مسافر پہلے کوروناٹیسٹ کرائیں، اگربیرون ملک جاکرکوروناپازیٹوآئےتویہ ڈپلومیٹک ایشوبنےگا۔

    معاون خصوصی نے مزید کہا کہ 3 سے3ہفتےمیں مزدورطبقےکوواپس لانےمیں کامیاب ہوں گے، بیرون ممالک سے آنیوالے مسافروں کو14دن کیلئے قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔