Tag: ڈاکٹر نوشین

  • چانڈ کا میڈیکل کالج  کی طالبہ  ڈاکٹر نوشین کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی، اہم انکشافات

    چانڈ کا میڈیکل کالج کی طالبہ ڈاکٹر نوشین کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی، اہم انکشافات

    لاڑکانہ : چانڈکا میڈیکل کالج میں مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر نوشین کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق چانڈ کا میڈیکل کالیج سے طالبہ کی پھندہ لگی لاش ملنے کے معاملے پر ڈاکٹرنوشین کاظمی کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر نوشین کے کپڑوں ، جسم اور رسی سے کسی اور انسان کے ڈین این اے نہیں ملے جبکہ کمرے، کپڑوں اور رسی سے ملنے والے بال بھی ڈاکٹر نوشین کے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا ہے کہ ڈاکٹر نوشین کے جسم اور کپڑوں سےکوئی مردانہ جزے نہیں ملے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے رپورٹ جوڈیشل انکوائری کرنے والے جج کی عدالت میں جمع کروادی ہے۔

    اس سے قبل لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز نے مرد ڈی این اے موجود ہونےکی رپورٹ جاری کی تھی اور انکشاف ہوا تھا کہ ڈاکٹر نوشین اور 2019 میں خودکشی کرنے والی ڈاکٹر نمرتا چندانی کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے خون کے نمونے میچ کرگئے۔

    یاد رہے گزشتہ سال 24نومبر کو ڈاکٹر نوشین کی پھندہ لگی لاش ہاسٹل سے ملی تھی ، جس کے بعد وائیس چانسلرشہیدمحترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی درخواست پرجوڈیشل انکوائری کرائی گئی۔

  • ‘ڈاکٹر نمرتا، ڈاکٹر نوشین کے قتل کو انتظامیہ نے خودکشی کا نام کیوں دیا؟’

    ‘ڈاکٹر نمرتا، ڈاکٹر نوشین کے قتل کو انتظامیہ نے خودکشی کا نام کیوں دیا؟’

    کراچی: لاڑکانہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور انتظامیہ پر سوال اٹھاتے ہوئے، ینگ ڈاکٹرز کی تنظیم نے ہاسٹل کے اندر ڈاکٹر نمرتا اور ڈاکٹر نوشین کے قتل کے خلاف حکمت عملی ترتیب دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) کی جانب سے ڈاکٹر نمرتا کماری اور ڈاکٹر نوشین کاظمی کے قتل کے خلاف کل سے کراچی سے لاڑکانہ تک سرکاری اسپتالوں میں احتجاج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ صاف و شفاف انکوائری کی جائے، جس کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر موجودہ انتظامیہ، اور وائس چانسلر اور ہاسٹل پرووسٹ کو معطل کیا جائے، اور تمام مشتبہ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے، جب کہ موجودہ ڈی این اے رپورٹ کو پنجاب و بیرون ملک لیبارٹری سے بھی ری چیک کیا جائے۔

    اتوار کو چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کے ہاسٹل میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ و لاڑکانہ کی کابینہ نے مشترکہ اجلاس منعقد کیا، جس میں ینگ ڈاکٹروں نے کل سے احتجاج کا فیصلہ کیا، اجلاس میں چانڈکا میڈیکل کالج میں خواتین طلبہ کو ہراساں اور قتل کرنے جیسے واقعات اور تازہ آنے والی ڈی این اے رپورٹ اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کو زیر بحث لایا گیا۔

    تنظیم کا مؤقف ہے کہ جب سے یونیورسٹی میں موجودہ وائس چانسلر اور انتظامیہ آئی ہے، تب سے اب تک 2 لڑکیاں اور ایک لڑکا موت کے منہ میں دھکیلے جا چکے ہیں، اور انتظامیہ کی جانب سے اسے خود کشی کا نام دیا جاتا رہا۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ موجودہ انتظامیہ نے پرانے گرلز ہاسٹل کو تبدیل کر کے ایک ویران جگہ پر اسے منتقل کیا، جہاں حالیہ 2 واقعات رونما ہوئے ہیں، اور دو طالبات زندگی کی بازی ہار گئیں، یہ واقعات سیکیورٹی کی ناکامی کا ثبوت ہیں، یونیورسٹی میں طلبہ بہت ذیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، ان کی تمام غیر نصابی سرگرمیاں ختم کر کے یونیورسٹی کو قید خانہ بنا دیا گیا ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نمرتا و ڈاکٹر نوشین کی ڈی این اے رپورٹ نے بہت سارے سوالات کو جنم دیا ہے، تمام سندھ میں اس سے ایک خوف کی فضا پیدا ہوگئی ہے، ہمارے تعلیمی اداروں کو طلبہ غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں، اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان واقعات کی صاف و شفاف انکوائری کی جائے اور اسے فوری طور پبلک کیا جائے، اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

    تنظیم نے کہا طلبہ کے ذہنی دباؤ کو کم کیا جائے، جس کے لیے ایکسٹرا کریکولر سرگرمیوں کا آغاز کیا جائے، اور طلبہ یونین کو فوری بحال کیا جائے، امتحان کا نظام بہتر کیا جائے جس سے کوئی طالب علم بلیک میل نہ ہو سکے۔

    تنظیم نے اعلان کیا کہ کل سے سندھ بھر میں بھرپور پور احتجاج کیا جائے گا، اگر مطالبات پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی، تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا۔

  • 30 سال میں ہماری آبادی دگنی ہو جائے گی، علما سے مدد کی اپیل

    30 سال میں ہماری آبادی دگنی ہو جائے گی، علما سے مدد کی اپیل

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آیندہ 30 برسوں میں ہماری آبادی بڑھ کر دگنی ہو جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین نے کہا کہ 30 سال میں ہماری آبادی دگنی ہو جائے گی، جب کہ جنوبی ایشیا میں ایسا 60 برس میں ہوگا۔

    پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان اس معاملے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، ماضی کی حکومت نے آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ڈاکٹر نوشین کا کہنا تھا کہ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے علما کے تعاون کی بھی ضرورت ہے، ہم آبادی کے سلسلے میں عالمی معاہدوں کی پاس داری کریں گے۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں یو این رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ عالمی آبادی 2050 تک تقریباً 2 ارب ہو جائے گی، جب کہ پاکستان کی موجودہ آبادی کا نصف حصہ 2050 میں دگنا ہو جائے گا، خیال رہے کہ عالمی آبادی اس وقت 7 ارب 70 کروڑ ہے جو 2050 تک تقریباً 9 ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائے گی، جب کہ پاکستان کی موجودہ آبادی 21 کروڑ 70 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔

    یاد رہے کہ 2017 میں پاکستان میں چھٹی مردم شماری کرائی گئی تھی، جس کے مطابق پاکستان کی آبادی 13 کروڑ 23 لاکھ سے بڑھ کر21 کروڑ 70 لاکھ ہو گئی ہے جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت یہ آبادی 21 کروڑ 90 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے، آبادی میں 1998 سے 2017 تک 7 کروڑ 87 لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ ہوا۔