Tag: ڈاکٹر نوشین کاظمی

  • ڈاکٹر نوشین کاظمی کی فرانزک رپورٹ سے متعلق ایک اور اہم خبر

    ڈاکٹر نوشین کاظمی کی فرانزک رپورٹ سے متعلق ایک اور اہم خبر

    لاڑکانہ: چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ نوشین کاظمی کی ہلاکت کے کیس میں اہم دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے، جس سے انکشاف ہوا ہے کہ ایم ایل او نے افسران بالا کو پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    دستاویز کے مطابق میڈیکولیگل آفیسر ڈاکٹر رخسار سموں نے لاڑکانہ کے پولیس سرجن اور چانڈکا میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر گلزار شیخ کو خط لکھا ہے، جس میں انھوں نے مطالبہ کیا کہ نوشین کاظمی کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ جاری کرنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔

    خط میں خاتون ایم ایل او نے کہا نوشین کاظمی کی فرانزک رپورٹس متضاد ہیں، لیاقت یونیورسٹی کی لیبارٹری رپورٹ میں ایک مرد کا ڈی این اے ملا ہے، اس لیے نوشین کاظمی کے سیمپلز کی فرانزک سندھ سے باہر کی لیبارٹری سے کروائی جائی۔

    پرنسپل چانڈکا میڈیکل کالج ڈاکٹر گلزار شیخ نے ڈاکٹر رخسار کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ مطالبات پولیس سرجن اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو پیش کرنے چاہیئں، ڈاکٹر رخسار کا خط جوڈیشل انکوائری کے جج کو پیش کیا جا چکا ہے، معلوم نہیں ڈاکٹر رخسار سموں کسی دباؤ کا شکار ہیں یا نہیں۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس سرجن نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کرنے کے لیے میڈیکل بورڈ کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

    دوسری طرف ایس ایس پی نے چانڈکا لیبارٹری کی فرانزک رپورٹ کی تصدیق کر والی ہے، ڈاکٹر راج کمار نے نوشین کاظمی کے کیس میں فرانزک رپورٹ کی تصدیق کر دی ہے۔

  • ڈاکٹر نوشین کاظمی قتل کیس میں وائس چانسلر کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا

    ڈاکٹر نوشین کاظمی قتل کیس میں وائس چانسلر کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا

    لاڑکانہ: ڈاکٹر نوشین کاظمی قتل کیس میں وائس چانسلر کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا، وائس چانسلر بینظیر بھٹو یونیورسٹی پروفیسر حاکم ابڑو نے چانڈکا ہاسٹل میں آنے والے تمام مردوں کے ڈی این اے کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر نوشین کاظمی اور ڈاکٹر نمرتا کماری کی مبینہ خودکشیوں کے سلسلے میں سامنے آنے والی ڈی این اے رپورٹ میں اہم انکشاف کے بعد وی سی یونیورسٹی نے چانڈکا ہاسٹل میں آنے والے ہر مرد کے ڈی این اے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    دونوں میڈیکل اسٹوڈنٹس کے کپڑوں پر ملنے والے خون کے ڈی این اے رپورٹ میں معلوم ہوا تھا کہ وہ ایک ہی شخص کا ہے، اس رپورٹ کے آنے کے بعد اب وی سی ڈاکٹر حاکم ابڑو نے یونیورسٹی رجسٹرار کو ہاسٹل میں آنے والے ہر مرد کی فہرست بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔

    ڈاکٹر نوشین کاظمی کی پراسرار موت، چار ماہ بعد جوڈیشل انکوائری شروع

    وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ پولیس تمام مردوں کے ڈی این اے کرانے کے اقدامات کرے گی۔

    واضح رہے کہ  چانڈکا میڈیکل کالج میں ڈاکٹر نوشین کاظمی کی موت کے چار ماہ بعد واقعے کی جوڈیشل انکوائری شروع کردی گئی ہے، آج کالج انتظامیہ اور پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر سیشن کورٹ پہنچے، انوسٹی گیشن افسربھی جوڈیشل کمیشن کےسامنےپیش ہوئے۔

    گزشتہ سال 24 نومبر کو طالبہ ڈاکٹر نوشین کی چانڈکا ہاسٹل کے کمرے سے لاش برآمدہوئی تھی ، جس کے بعد سندھ حکومت نےواقعے کی جوڈیشل انکوائری کروانےکی یقین دہانی کروائی تھی۔

  • ڈاکٹر نوشین کاظمی کی پراسرار موت، چار ماہ بعد جوڈیشل انکوائری شروع

    ڈاکٹر نوشین کاظمی کی پراسرار موت، چار ماہ بعد جوڈیشل انکوائری شروع

    لاڑکانہ: چانڈکا میڈیکل کالج میں ڈاکٹر نوشین کاظمی کی موت کے چار ماہ بعد واقعے کی جوڈیشل انکوائری شروع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں چانڈکامیڈیکل کالج ہاسٹل میں ڈاکٹر نوشین کاظمی کی لاش ملنے کے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری شروع کردی گئی۔

    کالج انتظامیہ اور پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر سیشن کورٹ پہنچ گئے، انوسٹی گیشن افسربھی جوڈیشل کمیشن کےسامنےپیش ہونے کیلئےعدالت پہنچے۔

    یاد رہے گذشتہ سال 24 نومبر کو طالبہ ڈاکٹر نوشین کی چانڈکا ہاسٹل کے کمرے سے لاش برآمدہوئی تھی ، جس کے بعد سندھ حکومت نےواقعہ کی جوڈیشل انکوائری کروانےکی یقین دہانی کروائی تھی۔

    خیال رہے مس یونیورسٹی کی فارنزک لیبارٹری نے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر نوشین اور 2019 میں خود کشی کرنے والی ڈاکٹر نمرتا چندانی کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے خون کے نمونے میچ کر گئے، دونوں ایک ہی مرد کے ہیں۔

    یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں ایک اجلاس منعقد ہوا تھا ، جس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ لمس کی رپورٹ نے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، ڈاکٹر نوشین کیس میں عدالتی احکامات کے بغیر نمرتا کے سیمپلز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ غیر قانونی ہے۔

  • ڈاکٹر نوشین کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ پر لاڑکانہ یونیورسٹی کا بڑا ردِ عمل

    ڈاکٹر نوشین کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ پر لاڑکانہ یونیورسٹی کا بڑا ردِ عمل

    لاڑکانہ: ڈاکٹر نوشین کاظمی کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ پر لاڑکانہ یونیورسٹی کا بڑا ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چانڈکا میڈیکل کالج میں مبینہ طور پر خود کشی کرنے والی ڈاکٹر نوشین کاظمی کے کیس میں لمس یونیورسٹی کی جانب سے جاری ڈی این اے رپورٹ کو لاڑکانہ یونیورسٹی نے بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔

    لمس یونیورسٹی کی فارنزک لیبارٹری نے رپورٹ پیش کی تھی کہ ڈاکٹر نوشین اور 2019 میں خود کشی کرنے والی ڈاکٹر نمرتا چندانی کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے خون کے نمونے میچ کر گئے، دونوں ایک ہی مرد کے ہیں۔

    یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لمس کی رپورٹ نے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، ڈاکٹر نوشین کیس میں عدالتی احکامات کے بغیر نمرتا کے سیمپلز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ غیر قانونی ہے۔

    ڈاکٹر نوشین کی مبینہ خودکشی : ڈی این اے رپورٹ میں اہم انکشاف

    اجلاس نے قرار دیا کہ ڈاکٹر نوشین کی رپورٹ سے نمرتا کیس کی جوڈیشل انکوائری پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے، بغیر عدالتی حکم کے کسی کیس کے سیمپلز دوسرے کیس سے میچ نہیں کیے جاتے، نہ ہی کوئی لیبارٹری اپنی رپورٹ میں کسی قسم کی سفارش کر سکتی ہے۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر نمرتا کیس میں انکوائری کے حکم کے 2 دن بعد ڈی این اے رپورٹ جاری کیا جانا لیبارٹری کی بد نیتی کو ظاہر کرتا ہے۔

    اجلاس نے الزام لگایا ہے کہ لیبارٹری جوڈیشل انکوائری پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے، اس لیے لمس یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی جوڈیشل انکوائری میں شامل کیا جائے۔