Tag: ڈاکیارڈ

  • ملک بھر کے حساس اور عسکری اداروں پر ہونے والے دہشت گرد حملے

    ملک بھر کے حساس اور عسکری اداروں پر ہونے والے دہشت گرد حملے

    پاکستان میں ایک طویل عرصہ سے جاری دہشت گردی کی لہر نے عام افراد سمیت عسکری اور سیکیورٹی اداروں کو بھی متاثر کیا ہے۔

    پچھلے 10 سالوں میں اس دہشت گردی کے باعث جہاں عام افراد نے ناقابل تلافی جانی نقصان سہا، وہیں مختلف عسکری و حساس اداروں اور مقامات کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جس میں اب تک سینکڑوں سیکیورٹی اور پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

    یہاں پچھلے 10 سال میں ملک بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات پیش کیے جارہے ہیں جن کا ہدف عسکری اداروں اور مقامات تھے۔

    چوبیس اکتوبر 2016: کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا جس میں 60 زیر تربیت پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ آپریشن میں 3 حملہ آور بھی مارے گئے۔

    کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات *

    اٹھارہ ستمبر 2015: پشاور میں بڈھ بیر ایئر فورس کیمپ پر حملہ ہوا جس میں 30 افراد شہید ہوئے۔ 13 حملہ آور بھی مارے گئے۔

    چھ ستمبر 2014: کراچی میں نیول ڈاکیارڈ پر حملہ ہوا جس میں ایک نیوی اہلکار شہید جبکہ دو حملہ آور مارے گئے۔

    چودہ اگست 2014: پی اے ایف سمنگلی ایئر بیس پر حملہ ہوا جس میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ 11 حملہ آور مارے گئے۔

    آٹھ جون 2014: کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا جس میں 26 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ فوج کی جانب سے کیے جانے والے آپریشن میں 10 حملہ آور مارے گئے۔

    karachi-airport

    چوبیس جولائی 2013: سکھر میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ ہوا جس میں 8 آئی ایس آئی اہلکار شہید جبکہ 4 حملہ آور مارے گئے۔

    پندرہ دسمبر 2012: پشاور ایئر پورٹ پر ہونے والے حملہ میں 15 افراد جاں بحق اور 5 حملہ آور ہلاک ہوئے۔

    سولہ اگست 2012: کامرہ ایئر بیس پر ہونے والے حملے میں 2 اہلکار شہید جبکہ 9 حملہ آور ہلاک ہوئے۔

    بائیس مئی 2011: پی این ایس نیول بیس مہران پر حملے میں 18 نیوی اور سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 4 حملہ آور ہلاک ہوئے۔

    دس جولائی 2010: کراچی میں سی آئی ڈی کی بلڈنگ پر حملہ میں 18 اہلکار و عام افراد جاں بحق ہوئے۔

    آٹھ دسمبر 2009: ملتان میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ ہوا جس میں 15 اہلکار شہید ہوئے۔

    چار دسمبر 2009: جی ایچ کیو کی پریڈ لین مسجد پر حملہ ہوا جس میں 37 نمازی شہید جبکہ 5 حملہ آور جہنم واصل ہوئے۔

    پندرہ اکتوبر 2009: لاہور میں ایف آئی اے کے دفتر اور مناواں میں پولیس اکیڈمی پر حملہ ہوا۔ دونوں حملوں میں مجموعی طور پر 16 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 8 حملہ آور ہلاک کیے گئے۔

    دس اکتوبر 2009: راولپنڈی میں آرمی کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ میں 10 فوجی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔ 4 حملہ آور بھی مارے گئے۔

    ghq

    سات مئی 2009: لاہور میں آئی ایس آئی کے دفتر پر ہونے والے حملے میں 40 افراد جاں بحق ہوئے۔

    تیس مارچ 2009: لاہور کے علاقہ مناواں میں پولیس ٹریننگ اکیڈمی پر حملہ ہوا جس میں 15 پولیس اہلکار شہید جبکہ 4 حملہ آور ہلاک ہوئے۔

    دس دسمبر 2007: پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ پو ہونے والے حملے میں 7 افراد جاں بحق ہوئے۔

    تیرہ ستمبر 2007: تربیلا غازی ایئر بیس کی آفس میس پر حملہ میں 20 ایس ایس جی کمانڈوز شہید ہوگئے۔

    آٹھ نومبر 2006: خیبر پختونخوا میں درگئی کے علاقے میں ملٹری کیمپ پر ہونے والے حملے میں 42 جوان شہید ہوگئے۔

  • کراچی:ڈاکیارڈ پر دہشت گردوں کا حملہ، پولیس افسرکا بیٹا ملوث نکلا

    کراچی:ڈاکیارڈ پر دہشت گردوں کا حملہ، پولیس افسرکا بیٹا ملوث نکلا

    کراچی: یوم دفاع پر پی این ایس ڈاکیارڈ پر حملے میں سندھ پولیس کے ایس ایس پی کا بیٹا اویس جکھرانی ملوث نکلا، گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر نیٹ ورک میں موجود متعدد دہشتگرد گرفتار کرلئے گئے ہیں۔

    ہفتے کے روز دہشت گردوں نے پی این ایس ڈاکیارڈ پر منظم حملے کیا، بحریہ کے چاق چوبند جوانوں نے پی این ایس ڈاکیارڈ پر حملے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے دو دہشتگردوں کو ہلاک جبکہ چار کو گرفتار کیا تھا، واقعہ میں ایک نیوی اہلکار شہید اور چھ زخمی بھی ہوئے۔

    گرفتار دہشت گردوں سے تفتیش کے بعد حساس اداروں نے چھاپے مارکر ملک کے مختلف حصوں سے واقعے میں ملوث دیگر کرداروں کو گرفتار کرکے بڑی مقدار میں ہتھیار اور اسلحہ برآمد کرلیا ہے۔

    تفتیشی حکام کے مطابق پی این ایس ڈاکیارڈ میں حملے میں ملوث ایک حملہ آورکی شناخت اویس جکھرانی کے نام سے ہوگئی ہے، اویس جکھرانی ایس ایس پی ایس آر پی علی شیر جکھرانی کا بیٹا بتایا جاتا ہے،اویس جکھرانی کچھ عرصے قبل نیوی میں ملازم تھا ،کچھ عرصے قبل نیوی چھوڑ دی تھی، اویس جکھرانی کالعدم تنظیموں سے رابطے میں تھا اور چھ ستمبر کو ساتھیوں کے ساتھ مل کر پی این ایس ڈاکیارڈ پر حملہ کیا۔

    تفتیشی ذرائع کا کہنا تھا کہ حملہ آور پی این ایس ڈاکیارڈ میں لنگر انداز جہاز کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، حملہ آوروں نے سمندر کے راستے سے حملہ کیا تھا جبکہ حملہ آوروں نے نیوی کا یونیفارم پہن رکھا تھا۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حملہ آوروں کے نیٹ ورک کا سراغ لگالیا گیا ہے، مختلف مقامات پر چھاپوں کے دوران ایک درجن سے زائد مشتبہ افراد کوحراست میں لیا گیا ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔

    واقعے کی ذمے داری مبینہ طور پر کالعدم تنظیم  تحریک طالبان کے رہنما شاہد اللہ شاہد نے قبول کی تھی۔

    واضح رہے کہ علی شیرجکھرانی سابق اے آئی جی لیگل تھے، جن کی رپورٹ پر کراچی میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کاروائی کرنے والے پولیس افسران کی عہدوں سے تنزلی کی گئی اور کراچی پولیس میں ایک بحران کی صورتحال پیدا ہوگئی۔