Tag: ڈبلیو ایچ او

  • پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع

    پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان پر عائد پولیو سے متعلق عالمی سفری پابندیوں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

    یہ فیصلہ ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کے 42ویں اجلاس میں کیا گیا، جو 18 جون کو ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوا، جس میں پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے شرکت کی۔

    ڈبلیو ایچ او اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس میں وائلڈ پولیو وائرس ون (WPV1) کے عالمی پھیلاؤ، بالخصوص پاکستان اور افغانستان میں جاری خطرات پر تفصیلی غور کیا گیا۔

    ادارے نے پاکستان اور افغانستان کو پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کا مستقل خطرہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان وائرس کی منتقلی بدستور جاری ہے، جو زیادہ تر سرحدی آمدورفت اور بے گھر مہاجرین کی نقل و حرکت کے ذریعے ہو رہی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق جنوبی خیبرپختونخوا، کوئٹہ بلاک، کراچی، پشاور اور جنوبی افغانستان میں پولیو وائرس کا مسلسل پھیلاؤ دیکھا گیا ہے۔ سال 2023 کے وسط سے پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے اور رواں سال اب تک 245 پولیو مثبت سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ تین ماہ میں 8 تصدیق شدہ پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ حساس علاقوں سے وائرس کا پھیلاؤ اور ویکسین سے محروم بچوں کی موجودگی پاکستان کے ایمونائزیشن نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو 2025 میں پاکستان کا انسداد پولیو کا ہدف پورا ہونا ممکن نہیں ہوگا۔

    عالمی ادارہ صحت نے گلگت بلتستان سے پولیو کیس سامنے آنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ لو ایمونائزیشن کوریج والے علاقوں میں وائرس کے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔ ادارے کے مطابق پاکستان میں اس وقت پولیو وائرس کے تین جینیاتی کلسٹر فعال ہیں، جو وائرس کے لو ٹرانسمیشن سیزن میں بھی پھیلاؤ کا ثبوت ہیں۔

    اعلامیے میں سیکورٹی وجوہات، والدین کے انکار اور بائیکاٹ کو ویکسینیشن میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کو حساس علاقوں میں موثر پولیو مہمات یقینی بنانی چاہئیں اور مقامی کمیونٹی کی مدد حاصل کرنی چاہیے۔

    ڈبلیو ایچ او نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان انسداد پولیو کے لیے جاری دوطرفہ تعاون کو سراہا اور مشترکہ پولیو مہمات کو ہائی ویکسینیشن کوریج کے لیے اہم قرار دیا۔ اعلامیے کے مطابق 2025 میں دونوں ممالک نے چار مشترکہ پولیو مہمات کامیابی سے مکمل کی ہیں۔

    پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے تمام شہریوں کے لیے پولیو ویکسینیشن بدستور لازمی قرار دی گئی ہے، جبکہ ڈبلیو ایچ او آئندہ تین ماہ بعد پاکستانی انسداد پولیو اقدامات کا دوبارہ جائزہ لے گا۔

    یاد رہے کہ پاکستان پر پولیو سے متعلق عالمی سفری پابندیاں پہلی بار مئی 2014 میں عائد کی گئی تھیں، جو تاحال برقرار ہیں۔

  • غزہ غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار

    غزہ غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار

    عالمی ادارہ صحت نے غزہ کو غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار دے دیا، ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق غذائی قلت کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ غزہ ہے، جہاں غذائی قلت خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کاکہنا ہے کہ اب تک امداد کی رکاوٹوں اور تاخیر نے بے شمار جانیں لے لیں، غزہ سٹی میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے 6سے 9ماہ کے بچوں میں غذائی قلت کی شرح 3گنا بڑھ گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 2 دو روز قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (یو این آر ڈبلیو اے ) کے سربراہ فلپ لزارینی نے خبردار کیا تھا کہ غزہ شہر میں ہر پانچواں بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لزارینی نے کہا کہ غزہ میں ہماری ٹیموں کو جو بچے مل رہے ہیں، وہ نہایت کمزور، لاغر اور جان لیوا غذائی قلت کا شکار ہیں اور فوری طبی امداد نہ ملنے کی صورت میں ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ اب تک 100 سےزیادہ افراد، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، بھوک کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : غزہ میں 5لاکھ افراد قحط سے دو چار ہیں، ورلڈ فوڈ پروگرام

    علاوہ ازیں ورلڈ فوڈ پروگرام کا بھی کہنا ہے کہ غزہ کی ایک تہائی آبادی کئی دنوں سے کچھ نہیں کھاسکی، غزہ میں 5 لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار ہیں۔

    ڈبلیو ایف پی کے مطابق غزہ میں بھوک کا بحران خوفناک حد تک بڑھ چکا ہے، غزہ میں امداد کی فراہمی کا واحد حل مستقل جنگ بندی ہے، جنگ بندی کے بغیر پوری آبادی تک محفوظ اور مسلسل امداد ممکن نہیں۔

    ڈبلیوایف پی نے کہا کہ ہمارے پاس 21 لاکھ افراد کے لیے 3 ماہ کی خوراک موجود ہے، خوراک غزہ میں موجود یا راستے میں ہے بس رکاوٹیں ہٹانا ہوں گی۔

  • انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او

    انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او

    لاہور: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کمشنر لاہور زید بن مقصود سے ڈبلیو ایچ او، نیشنل پولیو کوآرڈی نیشن عہدیداران نے اہم ملاقات کی اور اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں پولیو فوکل پرسن عائشہ رضا فاروقی، ڈی سی لاہور موسیٰ رضا اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

    ڈی سی لاہور موسیٰ رضا نے ڈبلیو ایچ او کو انسداد پولیو اہداف کے حصول کی پلاننگ پر بریفنگ دی۔ ڈبلیو ایچ او کے عہدے داران نے کہا لاہور سمیت پنجاب بھر میں انسداد پولیو کے لیے کافی کام ہو رہا ہے، بچوں کے ساتھ ماحولیاتی نمونوں کا پولیو وائرس سے پاک ہونا بھی لازمی ہے۔


    افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال کا انکشاف


    عہدیداران نے کہا لاہور میں مائیکرو پاپولیشن میپنگ بہترین ہوئی ہے، تاہم انسداد پولیو وائرس کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، اور اپ سٹریم نمونے بھی اکٹھے کیے جائیں گے۔

    عائشہ رضا فاروقی نے کہا پولیو فری ایریا ہونے کے لیے اجتماعی کوششوں ہی سے کامیاب ہوا جا سکتا ہے، کمشنر لاہور زید بن مقصود کا کہنا تھا کہ ٹرانزٹ پوائنٹس، خانہ بدوش و جھگیوں میں 100 فی صد ویکسینیشن یقینی بنائی جاتی ہے، اور مہم میں ٹریک بیک سیمپلز کے تجزیے سے انسداد پولیو میں مدد مل سکتی ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش تھی، جس پر پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو ہوا تھا، پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی، جس میں پولیو کے عالمی پھیلاؤ کی صورت حال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے پاکستان میں پولیو کی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے لیے بدستور خطرہ ہیں، یہ دونوں ممالک پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور پولیو مہمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا۔


    پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق


    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی، ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری ممکن ہے، کیوں کہ پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، 2023-24 سے پاکستان میں پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا، اور 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹیو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے، اور پاکستان کے نئے اضلاع بھی وائلڈ پولیو وائرس سے متاثر ہوئے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وائے بی تھری اے فور اے، بی کلسٹر ایکٹیو ہے، جب کہ کے پی، سندھ، بلوچستان پولیو کے حوالے سے حساس ہیں، کراچی، پشاور، کوئٹہ بلاک وائلڈ پولیو وائرس ون کے گڑھ بن چکے ہیں، اور پاکستان کے وسطی ایریاز، جنوبی کے پی میں ڈبلیو پی وی ون پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے پاکستان، افغانستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر اظہار تشویش کیا، اور بتایا گیا کہ عالمی سطح پر وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے، پاکستان میں ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاؤ ایمونائزیشن معیار پر سوالات اٹھا رہا ہے، لو ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پی وی وائرس کا پھیلاؤ تشویشناک ہے، جب کہ ہائی ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان پولیو کے حساس علاقوں میں مؤثر مہمات کا انعقاد یقینی بنائے، مزید بتایا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے، پولیو کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ ہیں، دونوں ممالک میں پولیو وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، پاک افغان باہمی آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہے، بے گھر مہاجرین کی نقل و حمل سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے، اس لیے پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اور انسداد پولیو کے لیے پاک افغان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی، بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے انتہائی تشویش ناک ہیں، سیکیورٹی وجوہات، بائیکاٹ کے باعث بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں، 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی کے 2 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے، اور کوئٹہ بلاک کے 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید 3 ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہوگی، ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔

  • ڈبلیو ایچ او کے صدر کو اسرائیلی حملے میں کیسے بچایا گیا؟ سنسنی خیز ویڈیو سامنے آ گئی

    ڈبلیو ایچ او کے صدر کو اسرائیلی حملے میں کیسے بچایا گیا؟ سنسنی خیز ویڈیو سامنے آ گئی

    یمن میں اسرائیلی حملے کے وقت عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے صدر کو بچا کر لے جانے کی سنسنی خیز ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے صدر ٹیڈروس ایڈھانوم یمن کے صنعا ایئرپورٹ کے وی آئی پی لاؤنج میں موجود تھے، جب اسرائیل نے ایئرپورٹ پر میزائل حملہ کر دیا، افراتفری مچنے پر صنعا ایئرپورٹ پرٹیڈروس کو سیکورٹی اہلکار محفوظ مقام پر لے گئے۔

    اس موقع کی ایک سنسنی خیز ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ٹیڈروس کو نہایت سراسیمگی کی حالت میں محفوظ مقام پر لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے، جمعرات کو صنعا ایئرپورٹ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں کنٹرول ٹاور تباہ ہو گیا تھا اور طیاروں کو نقصان پہنچا تھا۔

    واقعے کے بعد عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس نے کہا کہ وہ اور ان کے اقوام متحدہ کے ساتھی یمن کے مرکزی ہوائی اڈے پر موت سے بال بال بچے، جب اسرائیلی فضائی حملوں نے اس عمارت کو نشانہ بنایا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ٹیڈروس نے کہا کہ حملے کے سبب ایئرپورٹ پر انتہائی افراتفری مچ گئی تھی۔

    انھوں نے ہفتے کے روز ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام میں بتایا کہ ہر طرف بے چینی تھی اور لوگ بھاگ رہے تھے، میں اور میری ٹیم مکمل طور پر خطرے کے دہانے پر تھی، اور یہ قسمت کی بات ہے ورنہ اگر میزائل ذرا سا بھی ہٹ جاتا تو یہ ہمارے سروں پر پڑ سکتا تھا۔

    واضح رہے کہ ٹیڈروس یمنی دارالحکومت صنعا میں ایک پرواز میں سوار ہونے کا انتظار کر رہے تھے جب اسرائیلی میزائل نے ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا، اس حملے میں اقوام متحدہ کے طیارے کے عملے میں سے ایک شخص زخمی ہوا، جب کہ ہوائی اڈے پر کم از کم 3 دیگر افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

    اسرائیلی فوج نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ حملے کا مقصد یمن کے حوثی باغیوں اور ایران کے زیر استعمال انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا تھا، اور اسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ حملے کے وقت اقوام متحدہ کا وفد صنعا کے ہوائی اڈے پر موجود ہے، تاہم اس مؤقف پر یقین کرنا مشکل ہے۔

  • ایم پاکس سے بچاؤ کے لیے پہلی ویکسین منظور ہو گئی

    ایم پاکس سے بچاؤ کے لیے پہلی ویکسین منظور ہو گئی

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایم پاکس (منکی پاکس) سے بچاؤ کے لیے پہلی ویکسین کی منظوری دے دی۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ایم پاکس کے لیے پہلی ویکسین کی منظوری دے دی ہے، ایم وی اے بی این (MVA-BN) ویکسین ایم پاکس سے بچاؤ کے لیے بنائی گئی ہے۔

    یہ ویکسین 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو بہ طور انجیکشن لگائی جا سکے گی، حکام کے مطابق ویکسین کی 2 ڈوزز 4 ہفتوں کے وقفے سے لگائی جائیں گی۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس کا کہنا ہے کہ ویکسین کی منظوری اس بیماری کے خلاف جنگ میں ایک اہم قدم ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ویب سائٹ کے مطابق اس ویکسین کو ابھی ’پری کوالیفکیشن‘ فہرست میں شامل کیا گیا ہے، تاکہ جن ممالک میں فوری ضرورت ہو، وہاں ویکسین کی بروقت دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے، اس طرح بیماری پھیلنے سے روکنے اور وبا پر قابو پانے میں مدد مل سکے گی۔

    عالمی ادارہ صحت نے ڈنمارک کی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی ’باویرین نارڈک‘ کی جانب سے جمع کرائی گئی معلومات، اور یورپین میڈیسنز ایجنسی کی جانب سے ریویو کے بعد اس ویکسین کا پری کوالیفکیشن تعین کیا ہے۔

    پہلے کولڈ اسٹوریج کے بعد اس ویکسین کو 2–8 ڈگری سینٹی گریڈ پر 8 ہفتوں تک رکھا جا سکتا ہے۔ گاوی اور یونیسف جیسی تنظمیں اب ایم پاکس ویکسین کو بڑی تعداد میں خریدیں گی، تاکہ افریقا اور اس سے باہر جاری ہنگامی صورت حال کے شکار لوگوں کی مدد کی جا سکے۔

  • منکی پاکس بین الاقوامی سطح پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار، ڈبلیو ایچ او نے وجوہات بتا دیں

    منکی پاکس بین الاقوامی سطح پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار، ڈبلیو ایچ او نے وجوہات بتا دیں

    ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (WHO) نے منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دے دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیدروس ایڈھانوم کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں منکی پاکس کی نئی قسم کی تشخیص اور افریقہ سمیت دیگر ممالک تک پھیلاؤ کے خطرات انتہائی پریشان کن ہیں۔

    انھوں نے کہا وبا کو روکنے کے لیے بین الاقوامی ردعمل ضروری ہے، روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت نے 15 لاکھ ڈالر کا فنڈ جاری کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ وائرس کانگو سے پڑوسی ممالک میں برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگنڈا میں پھیل گیا ہے، کانگو میں منکی پاکس کی وبا 450 افراد کی جان لے چکی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرل انفیکشن قریبی رابطے سے پھیلتا ہے، جس کی علامات میں فلو اور دانے شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے آزاد ماہرین کی ایک ایمرجنسی کمیٹی کے سامنے متاثرہ ممالک کا ڈیٹا رکھا گیا تھا، کمیٹی نے اس کا جائزہ لینے کے بعد صورت حال کو ’بین الاقوامی تشویش پر مبنی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی‘ قرار دیا، اور عالمی ادارہ صحت کو مشورہ دیا کہ اسے ایمرجنسی قرار دینے کا اعلان کیا جائے، کیوں کہ یہ وبا ممکنہ طور پر براعظم افریقہ سے باہر نکل کر پھیل سکتی ہے۔

    اس کمیٹی کی سربراہ پروفیسر ڈیمی اوگوئینا نے انکشاف کیا کہ افریقہ میں منکی پاکس کی ایک نئی قسم بھی پھیل رہی ہے جو جنسی طور پر منتقل ہوتی ہے، اس لیے بھی یہ ایک ہنگامی صورت حال ہے، نہ صرف افریقہ بلکہ پوری دنیا کے لیے۔ انھوں نے کہا افریقہ میں شروع ہونے والے منکی پاکس کو پہلے وہاں نظر انداز کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے 2022 میں اس نے عالمی وبا کی صورت اختیار کر لی تھی، ہمیں اب تاریخ کو دہرانے سے روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔

    واضح رہے دو سال قبل (جولائی 2022) بھی منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دیا گیا تھا، یہ بیماری آرتھوپوکس وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، اسے ایم پاکس (mpox) کہا جاتا ہے، یہ پہلی بار انسانوں میں 1970 میں کانگو میں نمودار ہوا تھا، اس بیماری کو وسطی اور مغربی افریقہ کے ممالک کی مقامی بیماری سمجھا جاتا ہے۔

  • غزہ میں پولیو کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے، ڈبلیو ایچ او

    غزہ میں پولیو کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے، ڈبلیو ایچ او

    عالمی ادارہ صحت نے ایک بار پھر اسرائیل اور اقوام عالم کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ترجمان نے کہا ہے کہ بچوں تک ویکسین کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے، غزہ کی وزارت صحت کا بھی کہنا ہے کہ پولیو کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ’’فوری مداخلت‘‘ ضروری ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ترجمان نے کہا غزہ کی پٹی پر پولیو پھیلنے کا شدید خطرہ ہے، یہ بیماری غزہ کی سرحدوں سے باہر بھی پھیل سکتی ہے، غزہ اور مغربی کنارے میں پولیو وائرس کے ٹائپ ٹو کے پھیلنے کا اندیشہ ہے، کیوں کہ غزہ میں سیوریج کے مسائل اور ماحولیاتی آلودگی حد سے بڑھ گئی ہے۔

    نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہوگا: ترکی

    فلسطینی وزارت صحت نے بھی کہا ہے کہ غزہ میں پولیو کی وبا پھیل رہی ہے، اور جنگ کی وجہ سے بچے پولیو کی ویکسین سے محروم ہیں، خان یونس اور دیر البلح میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری جاری ہے، آج جنوبی خان یونس میں حملے میں تین فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، خان یونس میں بمباری میں درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بمباری میں 33 فلسطینی شہید ہوئے۔ جب کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 39,363 افراد شہید اور 90,923 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • سال کے آخر تک دنیا کو کس ‘خطرناک وباء’ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟

    سال کے آخر تک دنیا کو کس ‘خطرناک وباء’ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت نے خبردارکیا ہے کہ اگر خسرہ کو روکنے کیلئے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو سال کے آخر تک دنیا کے نصف سے زیادہ ممالک کو وباء کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں خسرہ کی بیماری بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، اس حوالے سےعالمی ادارہ صحت نے خبردارکیا ہے کہ اگرخسرہ کو روکنے کیلئے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو سال کے آخر تک دنیا کے نصف سے زیادہ ممالک کو خسرہ کی وباء کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کئی ممالک میں رواں سال لوگوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے نہیں لگائے گئے، جو انتہائی تشویشناک ہے، اس صورتحال میں خدشہ ہے کہ اگر متاثرہ علاقوں میں جلد ویکسین نہیں پہنچائی تو ان علاقوں میں خسرہ پھیل سکتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے زور دیا کہ ہمیں بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیےخسرہ کے خلاف تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، دنیا میں معاشی بحران اور تنازعات جیسے مسائل کی وجہ سے خسرہ پر عالمی رہنماؤں کی توجہ کم دکھائی دیتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے جانب سے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں خسرہ کے کیسز 79 فیصد بڑھ کر 3 لاکھ سے زیادہ ہو گئے تھے۔

  • کینسر نے دو سال میں کتنے افراد کی جان لی؟

    کینسر نے دو سال میں کتنے افراد کی جان لی؟

    سال 2022میں دنیا بھر میں کینسر کے ایک اندازے کے مطابق 20 ملین نئے کیسز سامنے آئے ہیں تو مبینہ طور پر 9.7 ملین لوگ اس بیماری سے جان بحق ہوئے ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور بین الاقوامی ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر نے 4 فروری کو کینسر کے عالمی دن کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 دنیا بھر میں تخمینے کے مطابق کینسر کے 20 ملین نئے کیسز اور 9.7 ملین اموات واقع ہوئی ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2022 میں کینسر کی تشخیص اور اگلے 5 سالوں میں زندہ رہنے والے افراد کی تخمینہ تعداد 53.5 ملین تھی اور 2050 میں کینسر کے 35 ملین سے زیادہ نئے کیسز کی پیش گوئی کی گئی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر کینسر کا بوجھ تیزی سے بڑھ رہا ہے، رپورٹ میں یاد دلایا گیا کہ تمباکو، الکحل اور موٹاپا ، فضائی آلودگی اور ماحولیاتی خطرہ کینسر کے کیسز کے پیچھے اہم عوامل ہیں ۔