Tag: ڈبلیو ایچ او

  • رتوڈیرو میں ایڈز کی وبائی صورت حال، وفاقی حکومت کا عالمی اداروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

    رتوڈیرو میں ایڈز کی وبائی صورت حال، وفاقی حکومت کا عالمی اداروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: صوبہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے تعلقہ رتو ڈیرو میں ایڈز کی وبائی صورتِ حال کے پیشِ نظر وفاقی حکومت نے عالمی اداروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایڈز نے وبائی صورت اختیار کر لی ہے، حکومتِ پاکستان نے اس سلسلے میں عالمی اداروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کر لیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومت نے انسدادِ ایڈز کے عالمی پارٹنرز کا اجلاس طلب کر لیا ہے، ظفر مرزا کی زیرِ صدارت یہ اجلاس 20 مئی کو اسلام آباد میں ہوگا۔

    اجلاس میں سندھ محکمہ صحت، صوبائی انسدادِ ایڈز پروگرام کے حکام، سیکریٹری اور ڈی جی ہیلتھ، قومی ایڈز پروگرام کے حکام سمیت عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او)، یونی سیف، یو این ڈی پی کے نمائندے شریک ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاڑکانہ: ایچ آئی وی اسکریننگ کا 18 واں روز، تعداد 534 ہو گئی

    ذرایع نے بتایا کہ اجلاس میں ایڈز کی موجودہ صورت حال، اس کے تدارک کے لیے اقدامات اور چیلنجز پر بریفنگ دی جائے گی۔

    اجلاس میں عالمی اداروں کی مشاورت سے مستقبل کی حکمتِ عملی بھی طے کی جائے گی، اور ایڈز کیسز کے پیش نظر عالمی اداروں کو ضروریات سے آگاہ کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام نے دو دن قبل بتایا تھا کہ رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کیسز میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، ایچ آئی وی اسکریننگ کے اٹھارویں روز مزید کیسز سامنے آنے کے بعد مجموعی تعداد 534 ہو گئی۔

  • پشاور: ڈبلیو ایچ او نے پولیو وائرس کے گڑھ شاہین مسلم ٹاؤن کو پولیو سے پاک قرار دے دیا

    پشاور: ڈبلیو ایچ او نے پولیو وائرس کے گڑھ شاہین مسلم ٹاؤن کو پولیو سے پاک قرار دے دیا

    پشاور: پولیو ورکرز کی ڈیڑھ سال کی محنت رنگ لے آئی، شاہین مسلم ٹاؤن میں لیے گئے سیوریج نمونوں میں پولیو وائرس نہیں ملا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو ورکرز کی محنت کے نتیجے میں پشاور کا علاقہ شاہین مسلم ٹاؤن پولیو وائرس سے پاک ہوگیا، عالمی ادارۂ صحت نے تصدیق کر دی کہ شاہین مسلم ٹاؤن کے نمونے پولیو سے پاک ہیں۔

    شاہین مسلم ٹاؤن کے سیوریج نمونوں میں ہر بار پولیو وائرس پایا گیا تھا، ڈبلیو ایچ او نے علاقے کو پولیو وائرس کا گڑھ قرار دیا تھا، نکاسی آب کے نالوں کے نمونے رواں مہینے 10 اپریل کو لیے گئے تھے۔

    پولیو وائرس کے خطرناک اسٹیٹس کے پیش نظر انسداد پولیو مہمات میں شاہین مسلم ٹاؤن پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

    انسداد پولیو مہم کے لیے وزیر اعظم عمران خان کے فوکل پرسن بابر بن عطا نے کہا کہ شاہین مسلم ٹاؤن سے پولیو وائرس کا خاتمہ بڑی کام یابی ہے۔ بابر بن عطا نے کہا کہ اس بڑی کام یابی پر میں پولیو ورکرز اور عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں:  انشاءاللہ پشاور پولیو ڈرامے میں ملوث تمام ملزمان سلاخوں کے پیچھے ہوں گے، بابر عطا

    خیال رہے کہ ملک بھر کے 59 مقامات سے ہر ڈیڑھ ماہ بعد سیوریج نمونے لیے جاتے ہیں۔

    یاد رہے کہ پشاور میں چند دن قبل پولیو سے بچوں کی طبیعت خراب ہونے کی جعلی ویڈیو منظر عام پر آ گئی تھی، جس کا بھانڈا پھوٹنے کے بعد مرکزی ملزم نذر محمد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    گزشتہ روز بابر عطا نے کہا تھا کہ پشاور پولیو ڈرامے میں ملوث تمام ملزمان سلاخوں کے پیچھے ہوں گے، پولیس چیف سے مسلسل رابطے میں ہوں اور تمام صورت حال پر نظر ہے، پولیو ڈرامے میں ملوث 12 افراد کے خلاف ایف آئی درج کر لی گئی ہے۔

  • ڈبلیو ایچ او کا پاکستان پر عالمی سفری پابندیوں میں توسیع کا اعلان

    ڈبلیو ایچ او کا پاکستان پر عالمی سفری پابندیوں میں توسیع کا اعلان

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان پر عالمی سفری پابندیوں میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے پولیو وائرس کا پھیلاؤ عالمی صحت عامہ کیلئے بدستور خطرہ قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)  نے پاکستان پر عالمی سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے توسیع کا اعلان کا اعلان کردیا اور پولیو وائرس کا پھیلاؤ عالمی صحت عامہ کیلئے بدستور خطرہ قرار دیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے سفری پابندیوں میں توسیع کا اعلامیہ جاری کیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر پابندیوں میں توسیع تین ماہ کیلئے کی گئی ہے، سفری پابندیوں میں توسیع کا اطلاق 28فروری سے ہو گا، توسیع کی سفارش ڈبلیو ایچ او کی پولیوایمرجنسی کمیٹی نے کی۔

    اعلامیہ میں کہا گیا سربراہ ڈبلیو ایچ اوکی زیر صدارت اجلاس 19فروری کو جنیوامیں ہوا، اجلاس میں پولیو کی موجودہ صورتحال ،جاری کوششوں کا جائزہ لیا گیا اور پاکستان کی انسداد پولیو کیلئے جاری کوششوں کو سراہا گیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں رواں برس پولیو کیسز میں نمایاں کمی خوش آئند ہے اور ویکسین سے محروم بچوں تک رسائی میں بہتری آئی ہے۔

    مزید پڑھیں : پولیو کے مزید دو نئے کیسز سامنے آگئے، رواں سال تعداد چار تک پہنچ گئی

    اعلامیے میں مزید کہا گیا پاکستان کے سیوریج میں پولیو کی بدستور موجودگی تشویشناک ہے ، لاہور کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی افسوسناک ہے ، پاکستان میں پولیو وائرس ہائی رسک علاقوں سے باہر نکل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے انسداد پولیو کیلئے پاکستانی کوششوں کی خصوصی تعریف اور انسداد پولیو کیلئے پاک افغان اعلی سطحی تعاون کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا پاک ،افغان خانہ بدوش تاحال وائرس کے پھیلاؤ کا سبب ہیں ، پاکستان اور افغانستان دو طرفہ رابطوں، تعاون کو فروغ دیں۔

    اعلامیے میں کہا گیا پاکستان پولیو کا پھیلاؤ روکنے کیلئے سفری پابندیوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔

    خیال رہے پانچ مئی 2014 میں ڈبلیو ایچ او نے پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک سفر کے لیے ویکسین کی ایک ڈوز لازمی قرار دینے کا اعلان کیا تھا۔

  • نرسنگ کے شعبے کے لیے مربوط حکمت عملی بنا رہے ہیں: وفاقی وزیر صحت

    نرسنگ کے شعبے کے لیے مربوط حکمت عملی بنا رہے ہیں: وفاقی وزیر صحت

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ صحت عامر کیانی نے کہا ہے کہ نرسنگ کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے مربوط حکمتِ عملی بنائی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی وزیرِ صحت نے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کے ہم راہ مشترکہ پریس کانفرنس کی، عامر کیانی نے کہا کہ صحت کے شعبے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات لا رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”امید ہے ڈبلیو ایچ او انسدادِ پولیو و خسرہ کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ صحت”][/bs-quote]

    وفاقی وزیرِ صحت نے کہا ’ہم شعبۂ صحت میں بہتری کے لیے عالمی ادارۂ صحت سے بھرپور شراکت داری چاہتے ہیں۔‘

    وفاقی وزیرِ صحت عامر کیانی نے مزید کہا ’سربراہ ڈبلیو ایچ او کے دورۂ پاکستان پر شکر گزار ہیں، حکومت صحتِ عامہ کی بہتری اور انسدادِ پولیو کے لیے پُر عزم ہے۔‘

    عامر کیانی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے شعبۂ صحت میں بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہا، ڈاکٹر ٹیڈروس نے قومی انسدادِ خسرہ مہم کی کام یابی کی بھی تعریف کی۔

    وفاقی وزیرِ صحت نے مزید کہا کہ امید ہے ڈبلیو ایچ او انسدادِ پولیو و خسرہ کے لیے تعاون جاری رکھے گا، تحریکِ انصاف کی حکومت پولیو کے خاتمے کے لیے پُر عزم ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وفاقی وزیرصحت کی سربراہ ڈبلیوایچ او سے ملاقات،شعبہ صحت میں بھرپور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق


    واضح رہے کہ دو دن قبل عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایدھنم پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے تھے، گزشتہ روز انھوں نے پولیو ڈونر کانفرنس میں شرکت کی۔

    حکومت نے کی جانب سے 24 اکتوبر سے چلائی جانے والی ملک گیر قومی انسدادِ پولیو مہم کو عالمی ادارۂ صحت نے تاریخ کی کام یاب ترین مہم قرار دیا تھا، ڈونرز کانفرنس کا مقصد ڈونرز کو انسدادِ پولیو کے لیے پی ٹی آئی حکومت کی 3 سالہ ضرورتوں سے آگاہ کرنا تھا۔

  • فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    فضائی آلودگی اس وقت دنیا بھر میں ایک اہم مسئلہ ہے۔ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی اس وقت دنیا میں اموات کی چوتھی بڑی وجہ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 15 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر بھارت 11 لاکھ اموات کے ساتھ موجود ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق کے دوران کیے جانے والے ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودہ ذرات الزائمر سمیت مختلف دماغی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف طبی مسائل کا باعث بنتی ہے، بلکہ یہ کسی ملک کی معیشت کے لیے بڑے خسارے کا سبب بھی بنتی ہے۔ سنہ 2013 میں فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف ممالک کی معیشتوں کو مجموعی طور پر 225 بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    اس سے قبل چین میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔

    ماہرین کے مطابق یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے اور یوں قومی پیداوار اور معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    کچھ عرصہ قبل ورلڈ بینک نے فضائی آلودگی کے نقصانات کے حوالے سے ایک تفصیلی انفو گرافک جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کس طرح منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    انفو گرافک میں فضائی آلودگی کو ہر 10 میں سے 1 موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

    آئیے آپ بھی وہ انفو گرافک دیکھیئے۔

    info


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈبلیو ایچ او کی جانب سے انفلوئنزا کی دوا فراہم کر دی گئی

    ڈبلیو ایچ او کی جانب سے انفلوئنزا کی دوا فراہم کر دی گئی

    اسلام آباد: انفلوئنزا وائرس پر قابو پانے کے لیے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی خدمات پیش کردیں۔ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سرکاری اسپتال کو انفلوئنزا کی دوا فراہم کر دی گئی۔

    ذرائع کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے انفلوئنزا سے بچاؤ کی دوا پولی کلینک اسپتال کو فراہم کردی گئی ہے۔ پولی کلینک کو 100 مریضوں کے لیے اسٹار فلو نامی دوا فراہم کی گئی۔

    پولی کلینک کے سربراہ ڈاکٹر زاہد لاڑک نے ڈبلیو ایچ او سے دوا ملنے کی تصدیق کردی ہے۔

    ڈاکٹر زاہد کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او سے دوا فراہمی کی درخواست کی تھی۔ ڈبلیو ایچ او ضرورت پڑنے پر مزید دوا فراہم کرے گا۔

    ان کے مطابق انفلوئنزا کی دوا کا وافر اسٹاک موجود ہے۔ خصوصی انفلوئنزا آئیسولیشن وارڈ قائم کیا ہے۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں انفلوئنزا ایچ ون این ون کی دوا ناپید ہے۔ دیگر سرکاری اسپتالوں میں انفلوئنزا کی دوا دستیاب نہیں۔ انفلوئنزا کے لیے اسٹار فلو کیپسول بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایڈز کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرنے والا سینسر

    ایڈز کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرنے والا سینسر

    میڈرڈ: اسپین کے ماہرین طب اور سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جو ایڈز کا سبب بننے والے ایچ آئی وی وائرس کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرسکتا ہے۔

    اسپینش نیشنل ریسرچ کاؤنسل کی جانب سے بنایا جانے والا یہ بائیو سینسر انسانی خون میں پی 24 اینٹی جن کی موجودگی سے آگاہ کرتا ہے جو ایچ آئی وی (وائرس) کی علامت ہے۔

    aids-5

    ماہرین کے مطابق یہ سینسر انفیکشن کے جسم میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے اندر ، اس وقت اس کی تشخیص کرسکتا ہے جب یہ بہت کمزور ہوتا ہے اور عموماً کسی ٹیسٹ کے دوران گرفت میں نہیں آ سکتا۔ یہ وائرس آہستہ آہستہ جڑ پکڑ جاتا ہے جو بعد ازاں ایڈز کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔

    مذکورہ سینسر سے کیے جانے والے ٹیسٹ کا دورانیہ لگ بھگ پانچ گھنٹے ہوگا اور اسی روز ٹیسٹ کے نتائج بھی حاصل کیے جاسکیں گے۔

    یاد رہے کہ فی الوقت ایڈز کی تشخیص کے لیے جو ٹیسٹ مروج ہے وہ 3 ماہ بعد اس وائرس کی تشخیص کرسکتا ہے جب یہ وائرس جسم میں اپنی جڑیں پھیلا چکا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں ایڈز کے مریضوں میں تشویشناک اضافہ

    یہ سینسر چاول کے دانے جتنی ایک چپ ہے جسے سلیکون اور سونے کے ننھے ننھے ذرات سے بنایا گیا ہے۔ اس سینسر سے کیا جانے والا ٹیسٹ نہایت کم قیمت بھی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے ایڈز کی شرح ترقی پذیر اور غیر ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ ہے اور وہاں یہ کم قیمت سینسر مرض کے پھیلاؤ کو روکنے میں معاون ثابت ہوگا۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ اس وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد گو کہ اسے روکا تو نہیں جاسکتا، تاہم اس سے متاثرہ شخص کو بیماری کا علم ہوجائے گا اور وہ لاعلمی میں اسے دوسرے افراد تک منتقل کرنے سے بچ جائے گا۔

    aids-4

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سنہ 2015 میں کیے جانے والی ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں لگ بھگ 4 کروڑ افراد ایڈز میں مبتلا ہیں۔ یہ افراد زیادہ تر غیر ترقی یافتہ ممالک کے رہائشی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ سنہ 1981 سے اس مرض کے سامنے آنے کے بعد اب تک اس مرض سے 8 کروڑ کے لگ بھگ افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 کروڑ سے زائد اس مرض کے باعث موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    اقوام متحدہ نے تسلیم کیا کہ اس مرض کا علاج آہستہ آہستہ قابل رسائی ہوتا جارہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے مریضوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    دوسری جانب یو این ایڈز کے مطابق اس موذی مرض کے علاج کی سہولیات میسر ہونے کے بعد سنہ 2005 سے اب تک اس مرض سے ہونے والی اموات کی شرح میں 45 فیصد کمی آچکی ہے، گویا مریضوں میں اضافہ جاری ہے، البتہ مرض کے باعث موت کی شرح کم ہوچکی ہے۔

  • رواں سال پولیو کے خاتمے کا سال ہے، ڈاکٹر صفدر

    رواں سال پولیو کے خاتمے کا سال ہے، ڈاکٹر صفدر

    اسلام آباد: نیشنل کوآرڈی نیٹر ای او سی ڈاکٹر صفدر رانا نے کہا ہے کہ پاکستان پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور 2017 پاکستان سے پولیو وائرس کے خاتمے کا سال ہے۔

    ڈاکٹر صفدر انسداد پولیو مہم سے متعلق عالمی اداروں کے اہم اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے شرکا کو بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ 15 برس میں سب سے کم کیسز رپورٹ ہوئے اور آئندہ برس کے آغاز سے قبل ہی ملک سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔

    انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انسداد پولیو مہم کے دوران علمائے کرام اور سیکیورٹی فورسز کی بھی مدد حاصل کی گئی جب کہ پولیو اہلکاروں نے بڑی ذمہ داری اور جانفشانی سے مہم کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جس کے باعث انسداد پولیو کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں ملی ہیں۔

    اجلاس سے یونیسیف کے سربراہ نے پاکستان میں انسداد پولیو مہم کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو پولیو کے خلاف جنگ میں مکمل تعاون فراہم کریں گے اور ہر ممکن سہولیات مہیا کریں گے۔

    سربراہ عالمی ادارہ برائے صحت نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا انسداد پولیو کے لیے  کردار قابل تعریف ہے اور جاپان پولیو کے خلاف جنگ میں بھرپور تعاون جاری رکھےگا۔

    واضح رہے کہ انسداد پولیو سے متعلق اجلاس میں ڈبلیوایچ او، یونیسیف، روٹری انٹرنیشنل کےنمائندوں، جائیکا، روٹری انٹرنیشنل، یوایس ایڈ، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن سمیت جاپان، کینیڈا، جرمنی، آسٹریلیا اور اٹلی کے خصوصی نمائندوں نے شرکت کی۔

  • ہر 7 میں سے 1 بچہ فضائی آلودگی کے نقصانات کا شکار

    ہر 7 میں سے 1 بچہ فضائی آلودگی کے نقصانات کا شکار

    جنیوا: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔

    یونیسف کے مطابق فضائی آلودگی سے متاثر بچوں کی بڑی تعداد ایشیائی شہروں میں رہتی ہے۔ ان شہروں کی فضائی آلودگی کے حوالے سے درجہ بندی عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    یونیسف کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق یہ بچے بیرونی فضائی آلودگی اور اس کے نقصانات کا شکار ہیں۔

    رپورٹ میں شامل ماہرین کی آرا کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 5.5 ملین لوگ ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان میں سے 6 لاکھ کے قریب 5 سال کی عمر تک کے بچے ہیں جن کی ہلاکت کی بڑی وجہ فضائی آلودگی ہے۔

    یونیسف کی رپورٹ میں شامل یہ اعداد و شمار ان افراد کے ہیں جو بیرونی آلودگی سے متاثر ہوتے ہیں۔ اندرونی آلودگی جو ترقی پذیر ممالک میں گھروں میں کوئلے جلانے، اور لکڑیوں کے چولہے جلانے کے باعث پیدا ہوتی ہے، ہر سال 4.3 ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے۔

    ان میں 5 لاکھ 31 ہزار بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 5 سال سے کم ہیں۔

    مزید پڑھیں: آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی بار فضائی آلودگی کے انسانی صحت پر خطرناک اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جاچکا ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔

    ایک اور تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔ ماہرین کے مطابق یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

  • ڈبلیو ایچ او کے مطابق ادویات کی قیمتوں پر نظر ثانی کی جائے،  حامد رضا

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ادویات کی قیمتوں پر نظر ثانی کی جائے، حامد رضا

    کراچی : پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حامد رضا نے کہا ہے کہ حکومت ادویات کی قیمتوں پر نظر ثانی کرے۔

    تفصیلات کے مطابق ادویات کی قیمتوں کے تنازعہ پر پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے حکومت کو ملٹی نیشنل فارما کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر رابطے اور معاملات کو حل کرنے کی پیشکش کر دی۔

    حالیہ قیمتوں کے تنازعہ کے باعث ستر سے اسی فیصد ادویات مارکیٹ سے غائب ہیں، پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حامد رضا نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عالمی ادارہ صحت کے فارمولے کے مطابق قیمتوں پر نظر ثانی کرے۔

    انہوں نے کہا کہ قیمتوں کے تنازعہ پر مقامی ادویات ساز اداروں کی ادویات دستیاب نہیں ہوگی تو مریضوں کو مہنگی ادویات خریدنی پڑے گی ۔

    انہوں نے بتایا کہ مرگی، تھائی رائڈز، دماغی امراض کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں ،حامد رضا کا کہنا تھا کہ 2001 کے بعد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

     انہوں نے کہا کہ پیدواری لاگت میں مسلسل اضافہ ہوتا چلاگیا اور اب یہ مقامی اداورں کے بس میں نہیں رہا کہ وہ ادویات کی پیدوار جاری رکھ سکیں ۔حامد رضا نے کہا کہ حکومت ہر دوائی کی قیمت طے کرے جس سے فارما انڈسٹری میں مزید ترقی اورسرمایہ کاری ہوگی.