Tag: ڈبلیو ایچ او

  • کورونا کا نیا وائرس کیوں پھیلا، عالمی ادارہ صحت نے اہم وجہ بتا دی

    کورونا کا نیا وائرس کیوں پھیلا، عالمی ادارہ صحت نے اہم وجہ بتا دی

    جنیوا: ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم نے کہا ہے کہ تعطیلات کے اجتماعات اور عالمی سطح پر اثر انداز  ہونے والا نیا جے این ون ویرینٹ نے دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ ہے۔

    جنیوا میں ایک ورچوئل پریس بریفنگ میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے بتایا کہ گزشتہ ماہ دسمبر میں کورونا وائرس سے تقریباً 10 ہزار اموات رپورٹ ہوئی، جب کہ اسپتالوں میں داخل ہونے اور آئی سی یوز میں پچھلے مہینے کے مقابلے میں 42 فیصد اضافہ ہوا۔

    صحت ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ زیادہ تر کورونا کے مریض یورپ اور امریکہ میں ہیں، انہوں نے کہا دوسرے ممالک کیسز ریکارڈ نہیں کر رہے ہیں دیگر ممالک کو بھی اس کی نگرانی کرنی چاہیے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ کورونا کی وبا اب عالمی صحت کی ہنگامی صورتحال نہیں ہے لیکن یہ وائرس اب بھی پھیل رہا ہے، بدل رہا ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی عہدیدار ماریا وان کرخوف نے بتایا کہ کووڈ 19 کا جے این ۔ون ویریئنٹ اب دنیا میں سب سے نمایاں ہے، دنیا بھر میں فلو، رائنو وائرس اور نمونیا سمیت سانس کی بیماریوں میں اضافہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے اہلکار تجویز کرتے ہیں کہ لوگ جب ممکن ہو ویکسی نیشن کروائیں، ماسک پہنیں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ جن مقامات پر وہ موجود ہیں وہ اچھی طرح سے ہوادار ہوں۔

    عالمی ادارہ صحت کے ایک اور عہدیدار ڈاکٹر مائیکل ریان نے کہا ہے کہ ویکسینز کسی کو انفیکشن ہونے سے نہیں روک سکتیں، لیکن یہ یقینی طور پر لوگوں کے اسپتال میں داخل ہونے کی صورتحال یا موت کے امکانات کو نمایاں طور پر کم کر رہی ہیں۔

  • صہیونی فورسز کے غزہ کے اسپتالوں پر حملے، ڈبلیو ایچ او کی ہوشربا رپورٹ

    صہیونی فورسز کے غزہ کے اسپتالوں پر حملے، ڈبلیو ایچ او کی ہوشربا رپورٹ

    غزہ میں اسرائیل کی جانب سے شدید فضائی حملے کے بعد الاقصیٰ شہداء اسپتال سے زیادہ تر مقامی ہیلتھ ورکرز اور تقریباً سیکڑوں مریض اسپتال چھوڑ کر نامعلوم مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔

    اسرائیلی فورسز کے غزہ کے اسپتالوں پر حملے سے متعلق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزشن (ڈبلیو ایچ او) نے ہوشربا رپورٹ جاری کر دی۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ (یو این) نے پیر کو رپورٹ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے شدید فضائی حملے نے طبی عملے سمیت 600 کے قریب مریضوں کو کمپلیکس چھوڑ کر نامعلوم مقامات پر جانے پر مجبور کیا جبکہ ان ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ

    رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی کے زیادہ تر حصے پر ہوائی، زمینی اور سمندری اسرائیلی بمباری میں شدت آگئی ہے، قابض اسرائیل فورسز نے اب تک 94 اسپتالوں اور 76 ایمبولینسز  پر 294 حملے کیے، حملوں میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے حکام نے اتوار کے روز وسطی غزہ میں دیر البلاح گورنری کے واحد کام کرنے والے اسپتال کا دورہ کیا۔ جس کے بعد انہوں نے بتایا کہ شدید بمباری کے بعد بہت سے لوگوں نے الاقصیٰ اسپتال میں طبی امداد کے لیے رخ کیا۔

    حکام نے کہا کہ الاقصی اسپتال میں بڑی تعداد میں زخمی موجود ہیں لیکن یہاں طبعی عملہ موجود نہیں ہے، اسپتال کے ڈائریکٹر نے اطلاع دی کہ انخلا کے جاری احکامات کی وجہ سے زیادہ تر مقامی ہیلتھ ورکرز اور تقریباً 600 مریض اسپتال چھوڑ کر نامعلوم مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے اہلکار نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسپتال میں ہر چند منٹ بعد نئے مریض آ رہے ہیں، انخلا کے احکامات اور خطرناک صورتحال کے باعث سینکڑوں ایمرجنسی کیسز اور ہلاکتوں کی نگرانی کے لیے صرف پانچ ڈاکٹر رہ گئے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے اہلکار نے مزید کہا کہ یہاں ایک افراتفری کا منظر ہے، اسپتال کے ڈائریکٹر نے ہم سے ایک درخواست ہے کہ اس اسپتال کو محفوظ بنایا جائے۔

    لوگ کھلے آسمان یا اپنی گاڑیوں میں رہ رہے ہیں: اقوام متحدہ

    اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی میں مواصلات کی ڈائریکٹرجولیٹ ٹوما کا کہنا ہے غزہ میں ہم قحط کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    بی بی سی سے گفتگو میں جولیٹ ٹوما نے کہا غزہ کی پناہ گاہوں میں اب کوئی جگہ نہیں ہے، لوگ یا تو کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں یا کچھ اپنی گاڑیوں میں، کچھ لوگ بہت زیادہ قیمتوں پر صرف ایک کمرہ کرایہ پر لے کر رہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے اہکار نے کہا کہ جیسے جیسے  بمباری ہوتی ہے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے نقل مکانی کرتے ہیں، اموات اور زخمیوں کے اعداد وشمار حیران کن ہیں، اور ان میں ہر گھنٹے اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

    ڈائریکٹرجولیٹ ٹوما نے کہا کہ ہم نے بھی 142 ساتھیوں کو کھودیا ہے، مگر ڈر ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

    جنگ کا بند ہونا ضروری ہے: انتونیوگوتریس

    غزہ میں امدادی کارروائیوں کیلئے رسائی دینے سے متعلق پہلی رپورٹ سلامتی کونسل کو پیش کردی گئی ہے، سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس کا کہنا ہے غزہ کے مکینیوں کی امداد تک رسائی کیلئے جنگ کا بند ہونا ضروری ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت کا پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

    عالمی ادارہ صحت کا پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پولیو کے باعث سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) سے جاری ایک اعلامیے میں پاکستان اور افغانستان کو پولیو کے عالمی پھیلاؤ کے حوالے سے بدستور خطرہ قرار دیا گیا ہے، ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کی جانب سے پابندیوں میں توسیع کی سفارش کی گئی تھی۔

    اعلامیے کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی پولیو کمیٹی کا 37 واں اجلاس 12 دسمبر کو ہوا، جس میں دنیا میں پولیو کے پھیلاؤ اور اس کے تدارک کے اقدامات پر غور کیا گیا، اجلاس میں پاکستان، افغانستان، مصر، کینیا، موریطانیہ، نائجیریا، زمبابوے میں پولیو صورت حال اور متاثرہ ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق 2023 میں پاکستان میں 6 پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں، اور 98 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے، چاروں صوبوں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی خطرہ ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق کراچی، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد کے سیوریج میں پولیو موجود ہے۔

    کراچی اور چمن کے 2 ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق

    پاکستان میں پولیو ویکسینیشن سے انکاری والدین اور محروم بچے چیلنج ہیں، حساس ایریاز میں پولیو ویکسین سے محروم بچے بدستور ایک چیلنج ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین سے محروم بچوں کے لیے پاکستانی انتظامات تسلی بخش ہیں، پاکستان اس سلسلے میں خصوصی اقدامات کر رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہے، کراچی اور کوئٹہ بلاک پولیو وائرس کے حوالے سے حساس ہیں، گزشتہ برس پولیو کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے، پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی سے بھی پولیو پھیل سکتا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی پولیو سے متعلق سرویلنس مزید تین ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والے افراد کی پولیو ویکسینیشن لازمی ہوگی، ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جانچے گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔

  • اسرائیلی چوکی پر زخمی فلسطینی کی موت پر سربراہ ڈبلیو ایچ او کا شدید رد عمل

    اسرائیلی چوکی پر زخمی فلسطینی کی موت پر سربراہ ڈبلیو ایچ او کا شدید رد عمل

    غزہ: درندگی کی ہر حد پار کرنے والی اسرائیلی فوج کی ایک چوکی پر گزشتہ روز ایک زخمی فلسطینی کی موت پر سربراہ ڈبلیو ایچ او نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم گیبرئیس نے غزہ کی پٹی میں ہیلتھ ورکرز کی حراست اور طبی قافلوں کی طویل جانچ پڑتال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس کے نتیجےمیں ایک مریض کی موت واقع ہوئی ہے۔

    انھوں نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہمیں ہیلتھ ورکرز کی طویل جانچ اور حراست کے بارے میں گہری تشویش ہے، جس کی وجہ سے ان مریضوں کی زندگی مزید خطرے سے دوچار ہو جاتی ہے جو پہلے ہی سے تشویش ناک حالت میں ہیں۔

    واضح رہے کہ اہلِ عرب اسپتال میں ڈبلیو ایچ او کے زیر قیادت ایک مشن کو ہفتے کے روز شمالی غزہ جاتے ہوئے اور واپسی کے دوران ایک چوکی پر روکا گیا تھا۔ اس موقع پر فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے عملے کے کچھ ارکان کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او نے لکھا کہ ہیلتھ ورکرز کو پکڑے جانے کی وجہ سے زخموں کی سنگین نوعیت اور علاج تک رسائی میں تاخیر کے باعث ایک مریض کی موت واقع ہو گئی۔

  • تشویش بڑھ گئی، ڈبلیو ایچ او نے غزہ پر ہنگامی اجلاس بلا لیا

    تشویش بڑھ گئی، ڈبلیو ایچ او نے غزہ پر ہنگامی اجلاس بلا لیا

    فلسطین کے محصور شہر غزہ میں صہیونی درندگی کے باعث انسانی صورت حال پر عالمی تشویش بڑھ گئی ہے، جس پر عالمی ادارہ صحت نے ہنگامی اجلاس بلا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ایگزیکٹو بورڈ نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جس کے ایجنڈے پر غزہ کی تباہ کن انسانی صورت حال سرفہرست ہے۔

    سیشن کے آغاز میں خطاب کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم گیبریئس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جنگ بندی کی قرارداد منظور کرنے میں ناکامی پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔

    انھوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو حقیقی معنوں میں تحفظ فراہم کرنے کا واحد راستہ جنگ بندی ہے، انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے جو کارکن بچے ہوئے ہیں وہ تھک چکے ہیں اور انتہائی محدود وسائل کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

    اسرائیل کو ٹینک کے گولے بھیجنے کے لیے امریکا نے کانگریس کو بائی پاس کر دیا

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے آغاز سے اب تک کم از کم 286 ہیلتھ کیئر ورکرز جاں بحق ہو چکے ہیں۔

  • ہر دس منٹ میں ایک بچہ مر رہا ہے، غزہ میں بمباری فوری روکی جائے: سربراہ ڈبلیو ایچ او

    ہر دس منٹ میں ایک بچہ مر رہا ہے، غزہ میں بمباری فوری روکی جائے: سربراہ ڈبلیو ایچ او

    اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل اجلاس میں عالمی ادراہ صحت کے چیف ٹیڈورس ایڈھانم نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی صورت حال بدتر ہے، بمباری فوری روکی جائے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی بمباری سے ہر دس منٹ میں ایک بچہ مر رہا ہے، غزہ میں بمباری فوری روکی جائے۔

    انھوں نے کہا اسپتالوں میں بجلی نہیں، بے ہوش کیے بغیر سرجری کی جا رہی ہیں، اسپتال مریضوں سے اور مردہ خانے لاشوں سے بھرے ہیں، پانی اور بجلی نہ ہونے سے امراض پھیل رہے ہیں، غزہ میں فوری امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔

    سلامتی کونسل اجلاس میں فلسطینی مندوب نے کہا کہ غزہ کے بچے ایسا بھاری بوجھ اٹھا رہے ہیں جو طاقت ور انسان بھی نہیں اٹھا سکتا، وہ ثابت قدم ہیں لیکن ان کے اطراف سب تباہ ہو چکا ہے۔ انھوں نے کہا اگر دنیا ہماری تکلیف اور درد دیکھ رہی ہوتی، تو ایسا کبھی نہ ہونے دیتی۔ ہم سب ناکام ہو چکے ہیں۔

    دوسری طرف اسرائیلی فورسز کی غزہ میں وحشیانہ بمباری 36 ویں روز بھی جاری ہے، اسرائیلی طیارے رات بھر بمباری کرتے رہے، مختلف علاقوں میں فاسفورس بم بھی برسائے، الشفا اسپتال مسلسل اسرائیلی طیاروں کے نشانے پر ہے، بمباری کے بعد اسپتال کی بجلی بند ہو گئی، مریضوں کا علاج کرنا مشکل ہو گیا ہے اور زخمیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، واضح رہے کہ الشفا اسپتال میں 30 ہزار سے زائد لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ نیز اسرائیلی فورسز کی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • کرونا وائرس کی ابتدا کیسے ہوئی؟ ڈبلیو ایچ او نے اہم قدم اٹھا لیا

    کرونا وائرس کی ابتدا کیسے ہوئی؟ ڈبلیو ایچ او نے اہم قدم اٹھا لیا

    جنیوا: کرونا وائرس کی ابتدا کیسے ہوئی؟ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیش نے پتا لگانے کی ٹھان لی ہے، اور ایک بار پھر چین پر دباؤ ڈالنے لگا ہے۔

    فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے بیجنگ پر زور دیا ہے کہ وہ کووِڈ 19 کی ابتدا کے بارے میں مزید معلومات پیش کرے، ٹیڈروس ایڈھانوم گیبرئیس نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ادارہ دوسری ٹیم بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

    وبا کو 3 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم ابھی تک یہ علم نہیں ہو سکا ہے کہ کووِڈ نائنٹین وائرس انسانوں میں کیسے منتقل ہوا، چین کے شہر ووہان میں پہلے کیسز سامنے آنے کے باوجود ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اس وائرس کا ماخذ کیا ہے۔

    ٹیڈروس نے کہا ’’مکمل رسائی حاصل کرنے کے لیے ہم چین پر دباؤ ڈال رہے ہیں، اور ہم دیگر ممالک سے بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی دوطرفہ ملاقاتوں میں اس معاملے کو اٹھائیں تاکہ بیجنگ پر تعاون کے لیے دباؤ پڑے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’ہم بیجنگ سے پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ تحریری طور پر ہمیں معلومات فراہم کرے، اور اگر وہ ہمیں اجازت دیں تو ہم وہاں ایک ٹیم بھیجنے کے لیے بھی تیار ہیں۔‘‘

    امریکا نے فائزر اور موڈرنا کی اپ ڈیٹ کرونا ویکسینز کی منظوری دے دی

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے امید ظاہر کی ہے کہ چین اس سلسلے میں تعاون کرے گا۔ واضح رہے کہ کرونا کیسز میں ایک بار پھر اضافے کے بعد کرونا کی ویکسینز کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے، اور اگرچہ سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ دنیا اب اس وبائی مرض کے شدید مرحلے سے نکل چکی ہے، تاہم عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ انتہائی تبدیل شدہ BA.2.86 اور دیگر ذیلی اومیکرون اقسام کی نگرانی میں اضافہ کرنا چاہیے۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ طویل عرصے سے چین پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ کرونا وائرس کے ماخذ کے بارے میں اپنی معلومات کا اشتراک کرے، کیوں کہ جب تک ایسا نہیں ہوتا اس سلسلے میں مفروضوں پر بات ہوتی رہے گی، اور مختلف نظریات تقویت پکڑتے رہیں گے۔ اس وائرس کی شناخت پہلی بار دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان میں ہوئی تھی، بہت سے لوگوں کو شبہ ہے کہ یہ سب سے پہلے زندہ جانوروں کی منڈی میں پھیلا تھا، اور اس کے بعد اس نے دنیا بھر میں تقریباً 70 لاکھ افراد مار دیے۔

  • سمندری طوفان  ‘بپر جوائے’ سے پاکستان کے 11 اضلاع شدید متاثر ہونے کا خدشہ

    سمندری طوفان ‘بپر جوائے’ سے پاکستان کے 11 اضلاع شدید متاثر ہونے کا خدشہ

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے سمندری طوفان بپر جوائے سے پاکستان کے 11 اضلاع شدید متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا، طوفان کیٹی بندر، بھارتی گجرات کی وسطی پٹی سے ٹکرائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے سمندری طوفان کی رپورٹ حکومت کوبھجوا دی ، جس میں کہا ہے کہ سمندری طوفان کی شدت میں کمی آئی ہے اور سمندری طوفان کی شدت کیٹگری تھری میں داخل ہو چکی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ طوفان سے پاکستان کے 11 اضلاع شدید متاثر ہونے کا امکان ہے، ساحلی پٹی سے 70 ہزار سے زائد افراد کا انخلا کرایا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سمندری طوفان کیٹی بندر، بھارتی گجرات کی وسطی پٹی سے ٹکرائے گا، ڈٹھٹھہ، سجاول، بدین میں محکمہ صحت کا اضافی عملہ تعینات ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ 9 ہائی رسک اضلاع میں 300 ریسیکو 1122 اہلکار تعینات ہیں اور ضافی 80 ایمبولینسز بھجوائی گئی ہیں جبکہ بدین،ٹھٹھہ، سجاول، ملیر، کورنگی، کیماڑی میں 75 ریلیف کیمپس قائم کردیئے گئے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت نے سمندری طوفان کیلئے اسٹریٹجک ہیلتھ آپریشنل سینٹرقائم کر دیا ہے، اسٹریٹجک ہیلتھ آپریشنل سینٹرصبح8تا رات8بجے تک کام کرے گا اور اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کرے گا۔

  • منکی پاکس کے پھیلاؤ سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    منکی پاکس کے پھیلاؤ سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کے بعد افریقا میں خوف پھیلانے والے موذی مرض سے متعلق عائد ہنگامی حالت کو ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اعلان ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس نے منکی پاکس سے متعلق ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ منکی پاکس کے متعلق ادارہ کی جانب سے لگائی گئی ایک سالہ ایمرجنسی کو ختم کیا جارہا ہے، یہ ایک وائرل بیماری ہے جس کی وجہ سے سو سے زیادہ ممالک میں اس کے تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے۔

    یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کا کورونا وائرس سے متعلق اہم اعلان

    عالمی ادارہ صحت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دو ہزار بائیس کے آغاز سے رواں سال آٹھ مئی تک عالمی سطح پر 87,000 سے زیادہ منکی پاکس کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ پچھلے تین ماہ کے دوران منکی پاکس کے کیسز میں 90 فیصد کمی آئی، یہ اقدام اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ منکی پاکس کے باعث پیدا شدہ بحران اب قابو میں آگیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں تباہی پھیلانے والی دونوں وبا ( کرونا اور منکی پاکس) کی ہنگامی صورت حال فی الحال ختم ہوچکی تاہم دونوں کے دوبارہ پیدا ہونے کا خطرہ موجود ہے کیونکہ دونوں وائرس گردش میں ہیں اور اپنا شکار بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے عالمی ادارہ صحت کا مقصد واضح کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایچ او ٹیگ کا مقصد ایک مربوط بین الاقوامی ردعمل کو متحرک کرنا اور ویکسین اور علاج کے اشتراک کے لیے تعاون کے لئے فنڈنگ فراہم کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل عالمی ادارہ صحت نے تقریباً ساڑھے تین سال بعد عالمی وبا کورونا کی گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ کورونا وائرس کا آغاز دسمبر 2019 کے اختتام پر چین سے ہوا تھا اور جنوری 2020 تک یہ وائرس دیگر ممالک تک پھیل گیا تھا، جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی وبا قرار دیا تھا۔

    کورونا کی وجہ سے گزشتہ ساڑھے تین سال میں دنیا بھر میں 29 اپریل تک 7 کروڑ 65 لاکھ 22 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوتے جب کہ اس سے 69 لاکھ 21 ہزار سے زائد اموات ہوئیں۔

  • منکی پاکس کا خطرہ: ڈبلیو ایچ او پاکستانی  ایئرپورٹس پر انتظامات سے مطمئن

    منکی پاکس کا خطرہ: ڈبلیو ایچ او پاکستانی ایئرپورٹس پر انتظامات سے مطمئن

    اسلام آباد : عالمی ادارہ صحت  نے منکی پاکس کی روک تھام سے متعلق پاکستانی ایئرپورٹس پر حفاظتی اقدامات پر اظہار اطمینان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ٹیم نے اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا دورہ کیا اور ائیرپورٹ پرمنکی پاکس کی روک تھام کے اقدامات کا جائزہ لیا۔

    ٹیم کی سربراہی ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کےکنٹری ہیڈڈاکٹرماہی پیلانےکی ، دورے کے دوران ڈبلیوایچ اوکی ٹیم نےمنکی پاکس کے پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے اقدامات کا معائنہ کیا۔

    ٹیم نے بیرون ملک سے آنے والوں کی طبی جا نچ پڑتال اور اسکریننگ عمل کا بھی مشاہدہ کیا

    اس کے علاوہ ڈبلیوایچ او کی ٹیم نے اسلام آبادائیرپورٹ کےمختلف لاؤنجزکادورہ بھی کیا ،جہاں ائیرپورٹ میجرنےٹیم کوائیرپورٹ پرکئے گئے انتظامات سےمتعلق بریفنگ دی۔

    ڈبلیوایچ اوٹیم نے منکی پاکس کی روک تھام سے متعلق حفاظتی اقدامات پر اظہار اطمینان کیا۔