Tag: ڈبلیو ایچ او

  • ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے حکومت کا شعبہ صحت سے متعلق ملک گیر سروے کرانے کا فیصلہ

    ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے حکومت کا شعبہ صحت سے متعلق ملک گیر سروے کرانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے شعبہ صحت سے متعلق ملک گیر سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے، عالمی ادارے اور تنظیمیں جے ای ای سروے نتائج کی بنیاد پر مختلف ممالک کو فنڈنگ فراہم کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے صحت کے شعبے سے متعلق ملک گیر سروے کرانے کا فیصلہ کر لیا، سروے کے دوران وبائی و غیر متعدی امراض کی تشخیص اور تدارک کی حکومتی صلاحیت کی جانچ کی جائے گی۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ’جوائنٹ ایکسٹرنل ایویلوایشن‘ نامی ملک گیر سروے عالمی ادارہ صحت کے اشتراک سے کرایا جائے گا، پاکستان کی درخواست پر ہونے والے سروے کے لیے 50 کروڑ سے زائد فنڈز عالمی ادارہ صحت فراہم کر رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جوائنٹ ایکسٹرنل ایویلوایشن سروے کے لیے پاکستانی ماہرین کی ٹریننگ جاری ہے، اسلام آباد میں ڈبلیو ایچ او ایمرو ریجن کے ماہرین ملک بھر سے آئے پاکستانی ماہرین صحت کو سروے سے متعلق تربیت فراہم کر رہے ہیں۔

    تربیت یافتہ پاکستانی ماہرین بارڈرز اور اندرن ملک لائیو اسٹاک سمیت شعبہ صحت کے 19 ایریاز اور وبائی و غیر متعدی امراض کی تشخیص اور تدارک سے متعلق حکومتی صلاحیتوں کی جانچ کر کے رپورٹ تیار کر یں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین دوبارہ ٹریننگ کے لیے مارچ میں پاکستان آئیں گے، عالمی ادارہ صحت کے ماہرین آئندہ ماہ پاکستانی ٹیموں کے ہمراہ ملک گیر سروے کا حصہ بنیں گے۔

    وزارت قومی صحت جے ای ای سروے رپورٹ ڈبلیو ایچ او کو پیش کرے گی، ذرائع کے مطابق یہ سروے انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کے تحت منعقد کیا جاتا ہے، عالمی ادارے اور تنظیمیں جے ای ای سروے نتائج کی بنیاد پر مختلف ممالک کو فنڈنگ فراہم کرتی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان جوائنٹ ایکسٹرنل ایویلوایشن سروے کرانے والا دنیا کا چوتھا ملک ہوگا، پاکستان کو 2016 میں ہونے والے جے ای ای سروے میں 46 پوائنٹس ملے تھے۔

  • چین میں کورونا کیسز میں دوبارہ خطرناک حد تک اضافہ

    چین میں کورونا کیسز میں دوبارہ خطرناک حد تک اضافہ

    بیجنگ: چین میں عالمی وبا کورونا ایک مرتبہ پھر سر اٹھانے لگا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ سمیت مختلف شہروں میں بھی کورونا کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بیجنگ کی ستر فیصد آبادی کوویڈ 19 وائرس کا شکار ہوگئی، اسپتالوں میں متاثرہ لوگوں کا رش بڑھ گیا ہے جبکہ شنگھائی میں اسکولوں کو آن لائن کلاسیں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔

    چین میں کئی عرصے سے لگا لاک ڈاؤن ایک دم ہٹائے جانے کے سبب لوگوں میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت میں کمی کیسز میں اضافے کی اہم وجہ قرار دی جارہی ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ چین میں کورونا کیسز میں خطرناک حدتک اضافے سے آئندہ سال دس لاکھ سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    اس کے علاوہ عالمی صحت صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا سے جڑے اعدادوشمار کو لے کر تشویش ظاہر کی ہے اور اس کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر نے بدھ کو ایک بار پھر چین سے کورونا وبا کے پھیلاؤ کی وجہ کو سمجھنے کے لیے درخواست کرتے ہوئے ڈیٹا شیئر کرنے کو کہا ہے۔

  • کراچی سمیت سندھ بھر میں 7 روزہ انسداد پولیو مہم کا فیصلہ

    کراچی سمیت سندھ بھر میں 7 روزہ انسداد پولیو مہم کا فیصلہ

    کراچی: شہر قائد سمیت سندھ بھر میں 24 سے 30 اکتوبر تک انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی، سات روزہ مہم میں 65  لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور چیف سیکریٹری سندھ محمد سہیل راجپوت کی زیر صدارت پولیو مہم کے سلسلے میں اہم اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں کمشنر کراچی اور لاڑکانہ، ای او سی کوآرڈینیٹر سمیت یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندے بھی شریک ہوئے، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد اور سکھر کے کمشنرز اور تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

     وزیر صحت نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں پولیو مہم یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی، ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا چیلنج سیلاب متاثرہ علاقوں میں پولیوم مہم کو یقینی بنانا ہے۔

    ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کے مائیکرو پلان کو از سر نو تشکیل دیا جائے، جن علاقوں میں پانی موجود ہے وہاں کشتیوں کا انتظام کیا جائے، سیلاب متاثرہ کیمپس میں موجود بچوں کے لیے الگ مائیکرو پلان بنایا جائے۔

    اجلاس میں صوبہ بھر میں پیر 24 اکتوبر 30 اکتوبر تک انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا، اس دوران 65 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

  • سیلاب زدہ علاقوں کے لیے مزید 81 ملین ڈالر امداد کی اپیل

    سیلاب زدہ علاقوں کے لیے مزید 81 ملین ڈالر امداد کی اپیل

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا کا کہنا ہے کہ عالمی برادری سے پاکستان کے لیے 81.5 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے، عالمی امداد سے متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات کو بہتر بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے پاکستان کے 84 اضلاع متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، 1700 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 70 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

    ڈاکٹر پلیتھا کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او سیلاب زدہ علاقوں میں اضافی طبی عملہ بھجوا رہا ہے، ماہرین 10 اکتوبر کو سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے، ڈبلیو ایچ او سیلاب زدہ علاقوں کی مستقل مانیٹرنگ کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہیلتھ اسٹرکچر کی بہتری کے لیے اقدامات جاری ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں ایڈیشنل 330 ویکسی نیشن ٹیمز تشکیل دی ہیں، انسداد خسرہ ویکسی نیشن کے لیے بھی ٹیمز بنا دی گئی ہیں۔ پاکستان کو 9 ملین ڈالرز کی ادویات اور دیگر اشیا فراہم کر چکے ہیں۔ مراکز صحت کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر معاونت کریں گے۔

    ڈاکٹر پلیتھا کے مطابق سیلاب سے 2 ہزار سے زائد مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں ہیلتھ ورکرز بہترین کام کر رہے ہیں۔ سیلاب کے دوران ہائی لیول ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا تھا، سیلاب سے سندھ اور بلوچستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں 5 ہزار سے زائد میڈیکل کیمپس قائم ہیں، میڈیکل کیمپس میں 30 لاکھ متاثرین کو طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، ہیضہ، ملیریا، ڈینگی اور جلدی امراض میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ پاکستان میں دسمبر تک ملیریا کیسز 20 لاکھ تک پہنچ سکتے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں غذائی قلت کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    ڈاکٹر پلیتھا کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری سے پاکستان کے لیے 81.5 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے، عالمی امداد سے متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات کو بہتر بنایا جائے گا۔ تاحال ڈبلیو ایچ او نے نصیر آباد، سکھر اور حیدر آباد میں آپریشنل حب قائم کیے ہیں، متاثرہ علاقوں میں 10 ایمرجنسی آپریشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

  • پاکستان میں بیماریوں اور اموات کا خطرہ ہے، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا

    پاکستان میں بیماریوں اور اموات کا خطرہ ہے، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں بیماریوں اور اموات کا سخت خطرہ لا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ سیلاب کے بعد پاکستان میں بیماریوں اور اموات کی صورت میں دوسری آفت کا خطرہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بیماریوں کا سامنا ہے، ڈبلیو ایچ او 10 ملین ڈالر کے بعد امداد کے لیے نئی اپیل کرے گا۔ ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا کہ عطیات دینے والوں سے زندگیاں بچانے کے لیے دل کھول کر امداد کی گزارش ہے۔

    ادھر اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے بھی پاکستان میں ہنگامی امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب میں گھرے لاکھوں بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

    یونیسیف کے مطابق تقریباً 34 لاکھ سیلاب زدہ بچے فوری امداد کے منتظر ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ سیلاب میں پھنسے بچوں کو بھوک کے ساتھ بیماریوں نے گھیر لیا ہے، ملیریا اور ڈینگی کے ساتھ پیٹ کے امراض ان پر حملہ آور ہیں۔

    یونیسیف نے کہا کہ بچے اور بچیاں اس موسمیاتی تباہی کی قیمت چکا رہے ہیں، جس میں وہ حصے دار ہی نہیں ہیں، سیلاب سے متاثرہ بچوں کی مائیں غذائی قلت کا شکار ہو کر دودھ پلانے سے بھی قاصر ہیں۔

    خیال رہے کہ سندھ میں سیلاب متاثرین کو بیماریوں نے جکڑ لیا ہے، خواتین اور بچے مختلف امراض کا شکار ہونے لگے ہیں، سرکاری اسپتال مریضوں سے بھر گئے، ڈاکٹرز اور دواؤں کی بھی کمی کا سامنا ہے۔

    جیکب آباد کے گاؤں پارو کھوسو کے متاثرین بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، ٹنڈو محمد خان میں سیلاب متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

    سیلاب کے بعد متاثرین کی بحالی ایک بڑا امتحان بن چکا ہے، بلوچستان میں متاثرین خوراک اور دواؤں کے لیے پریشان پھر رہے ہیں، اپنی چھت دوبارہ قائم کرنا جوئے شیر لانے جیسا ہو گیا، ریلیف کیمپوں میں بھی صحت کے مسائل سنگین ہو گئے، ڈائریا اور ہیضہ کے مریضوں میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

    پینے کے پانی میں آلودگی کے باعث جلدی بیماریاں بھی جنم لینے لگی ہیں، متاثرین مدد کے منتظر ہیں اور حکومت سے اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

  • کرونا کی وبا کا خاتمہ قریب آ گیا: سربراہ عالمی ادارہ صحت

    کرونا کی وبا کا خاتمہ قریب آ گیا: سربراہ عالمی ادارہ صحت

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے کہا ہے کہ کرونا کی وبا کا خاتمہ قریب آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانم نے بدھ کے روز کہا کہ دنیا کبھی بھی COVID-19 کے وبائی مرض کو ختم کرنے کے لیے اس سے بہتر پوزیشن میں نہیں رہی۔

    انھوں نے ورچوئل پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ابھی کرونا وبا ختم نہیں ہوئی لیکن اب اس کا خاتمہ جلد نظر آ رہا ہے۔

    یہ اقوام متحدہ کے اس ادارے کی طرف سے سب سے زیادہ حوصلہ افزا بیان ہے، ڈبلیو ایچ او نے جنوری 2020 میں بین الاقوامی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا اور تین ماہ بعد کووِڈ نائنٹین کو عالمگیر وبا (پینڈیمک) کے طور پر بیان کرنا شروع کیا، جس سے اب تک دنیا بھر میں 65 لاکھ سے زائد انسان مر چکے ہیں۔

    دنیا بھر میں کووِڈ سے ہونے والی ہفتہ وار اموات کی تعداد مارچ 2020 کے بعد سب سے کم سطح پر پہنچ گئی ہے، ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے اپنی پریس کانفرنس میں بھی اس کا ذکر کیا، اور کہا ہمیں اختتام نظر آ رہا ہے اور ہم اچھی پوزیشن میں بھی ہیں، مگر ابھی رک نہیں سکتے اور اپنے کام کو جاری رکھنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا اگر ہم نے اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا تو ہمیں وائرس کی مزید اقسام، مز ید اموات اور مزید غیر یقینی صورت حال کے خطرے کا سامنا ہو سکتا ہے، تو ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا ہی ہوگا۔

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے حوالے سے 6 پالیسی پیپر بھی جاری کیے ہیں، ڈاکٹر ٹیڈروس کے مطابق یہ پالیسی پیپرز دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے ہیں تاکہ وہ اپنی پالیسیوں کا جائزہ لے کر انھیں مضبوط بنا سکیں۔

  • سیلاب متاثرین کی بھرپور سپورٹ جاری رکھیں گے: عالمی ادارہ صحت

    سیلاب متاثرین کی بھرپور سپورٹ جاری رکھیں گے: عالمی ادارہ صحت

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر احمد المندھاری نے وزیر صحت عبد القادر پٹیل سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بھرپور سپورٹ جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر احمد المندھاری نے وزیر صحت عبد القادر پٹیل سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان کا بے حد افسوس ہے۔

    وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے عالمی ادارہ صحت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، صحت کے شعبے میں عالمی ادارہ صحت کا کلیدی کردار ہے۔

    وزیر صحت نے ریجنل ڈائریکٹر کو پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں سیلاب سے صحت کے بنیادی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی بھرپور سپورٹ جاری رکھیں گے۔

  • پاکستان میں‌ کرونا وبا کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ

    پاکستان میں‌ کرونا وبا کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ

    کراچی: عالمی ادارۂ صحت نے 2 جولائی تک پاکستان میں کرونا وبا سے متعلق اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے ایک رپورٹ میں پاکستان میں کرونا وبا کی صورت حال کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان میں کرونا کی پہلی لہر سے اب تک 30 ہزار اموات رپورٹ ہوئیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 15 لاکھ37 ہزار 297 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    ویکسینیشن کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں 58 فی صد آبادی مکمل طور پر ویکسینیشن کرا چکی ہے۔

    دو جولائی کو جاری رپورٹ میں چوبیس گھنٹوں کی صورت حال بھی بتائی گئی، عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دو جولائی کو پاکستان میں 818 نئے کرونا کیسز سامنے آئے، اور 4 اموات رپورٹ ہوئیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 675 نئے کرونا کیسز سامنے آئے ہیں، جب کہ اس دوران 14 ہزار 632 ٹیسٹ کیے گئے۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 2 افراد کا انتقال ہوا، جب کہ تشویش ناک مریضوں کی تعداد 153 ہے۔

  • دنیا میں تیزی سے پھیلتی بیماری جس نے ماہرین کو پریشان کردیا

    دنیا میں تیزی سے پھیلتی بیماری جس نے ماہرین کو پریشان کردیا

    دنیا بھر میں ذہنی مسائل اور بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور حال ہی میں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ دنیا میں تقریباً 1 ارب افراد کسی نہ کسی باقاعدہ ذہنی مسئلے کا شکار ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 1 ارب افراد ذہنی امراض کی کسی نہ کسی قسم میں مبتلا ہیں، ڈبلیو ایچ او کے یہ تازہ ترین اعداد و شمار اس حوالے سے اور بھی زیادہ پریشان کن ہیں کہ ان ایک ارب افراد میں سے ہر ساتواں شخص نوجوان ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے پہلے سال میں ڈپریشن اور بے چینی جیسے مسائل کی شرح میں 25 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔

    رواں صدی میں ذہنی صحت کے سب سے وسیع جائزے میں عالمی ادارہ صحت نے مزید ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بگڑتے ہوئے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کریں۔

    عالمی ادارہ صحت نے مثبت اور پائیدار ترقی کے لیے ذہنی صحت کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا اعتراف کرتے ہوئے اور ان کی مثالیں دیتے ہوئے انہیں جلد از جلد لاگو کیے جانے کی ترغیب دی۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ٹیڈ روس ایڈہانوم نے کہا کہ ہر ایک فرد کی زندگی کسی نہ کسی کی ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اچھی ذہنی صحت، اچھی جسمانی صحت کی عکاس ہوتی ہے اور یہ نئی رپورٹ ہمارے رویوں میں تبدیلی کو ناگزیر بناتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ذہنی صحت اور صحت عامہ، انسانی حقوق اور سماجی اقتصادی ترقی کے درمیان تعلق کو ختم نہیں کیا جاسکتا جس کا مطلب ہے کہ ذہنی صحت کے حوالے سے پالیسی اور حکمت عملی کو تبدیل کرنا چاہیئے تاکہ ہر جگہ افراد، کمیونٹیز اور ممالک کو حقیقی اور اہم فوائد میسر آسکیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے 2019 کے تازہ ترین دستیاب عالمی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس وبا کی آمد سے پہلے ہی ذہنی صحت کے علاج کے ضرورت مند افراد کے صرف ایک چھوٹے سے حصے کو مؤثر، سستی اور معیاری سہولیات تک رسائی حاصل تھی۔

    ڈبلیو ایچ او نے مثال پیش کی کہ دنیا بھر میں نفسیاتی امراض میں مبتلا 70 فیصد سے زائد افراد کو وہ مدد نہیں ملتی جس کی انہیں ضرورت ہے۔

    امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق، صحت کی دیکھ بھال تک غیر مساوی رسائی سے بھی نمایاں ہوتا ہے، زیادہ آمدنی والے ممالک میں نفسیاتی بیماری کے شکار ہر 10 میں سے 7 افراد علاج کروا لیتے ہیں جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں یہ شرح صرف 12 فیصد ہے۔

  • ڈبلیو ایچ او نے نئی وبا کے پھیلاؤ میں تیزی کا خدشہ ظاہر کر دیا

    ڈبلیو ایچ او نے نئی وبا کے پھیلاؤ میں تیزی کا خدشہ ظاہر کر دیا

    جنیوا: عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے نئی وبا منکی پاکس کے پھیلاؤ میں تیزی کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ مختلف ممالک میں منکی پاکس کے مزید کیسز سامنے آ سکتے ہیں، اس خدشے کے پیش نظر ان ممالک کی نگرانی بھی بڑھا دی گئی ہے، جہاں ابھی تک یہ بیماری رپورٹ نہیں ہوئی۔

    روئٹرز کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ہفتے کو 12 رکن ممالک سے منکی پاکس کے 92 مصدقہ اور 28 مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں جہاں یہ وائرس پہلے سے موجود نہیں تھا۔

    ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ وہ آئندہ دنوں میں منکی پاکس کے پھیلاؤ سے روکنے سے متعلق رہنمائی اور مشورے بھی فراہم کریں گے، دستیاب معلومات کے مطابق یہ وائرس انسانوں سے دوسرے انسانوں کو قریبی جسمانی رابطے کے باعث لاحق ہو رہا ہے۔

    نئی وبا کے حوالے سے سعودی وزارت صحت کا اہم بیان

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار یہ وائرس افریقی ممالک سے نکل کر دنیا بھر میں پھیلنے لگا ہے اور اس کی تشخیص ایسے افراد میں بھی ہو رہی ہے جو کبھی افریقی ممالک گئے ہی نہیں۔

    واضح رہے کہ منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو جنگلی جانوروں خصوصاً زمین کھودنے والے چوہوں اور بندروں میں پایا جاتا ہے اور اکثر ان سے انسانوں کو بھی لگ جاتا ہے، اس وائرس کے زیادہ تر کیسز ماضی میں افریقہ کے وسطی اور مشرقی ممالک میں پائے جاتے تھے جہاں یہ بہت تیزی سے پھیلتا تھا۔