Tag: ڈبلیو ایچ او

  • ریمڈیسیور اور ہائیڈراکسی کلوروکوئن سے متعلق عالمی ادارۂ صحت کا انکشاف

    ریمڈیسیور اور ہائیڈراکسی کلوروکوئن سے متعلق عالمی ادارۂ صحت کا انکشاف

    جینوا: عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کو شکست دینے میں ریمڈیسیور اور ہائیڈراکسی کلوروکوئن دوائیں ناکام ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک نئی تحقیق کے بعد ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ نہ تو ریمڈیسیور اور نہ ہی ہائیڈراکسی کلوروکوئن کووِڈ 19 کے سبب اسپتال میں داخل مریضوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وبا کے آغاز میں ریمڈیسیور اور ہائیڈراکسی کلوروکوئن کو لے کر لوگ بہت پُر امید نظر آ رہے تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ معلوم ہوا کہ ان دونوں دواؤں کا کرونا مریضوں پر کچھ خاص مثبت اثر نہیں ہوتا۔

    اب عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک تحقیق میں بھی اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ نہ تو ریمڈیسیور اور نہ ہی ہائیڈراکسی کلوروکوئن (ایچ سی کیو) کرونا کے سبب اسپتال میں داخل مریضوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتی ہے۔

    کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    یہ تحقیق ناروے میں اوسلو یونیورسٹی اسپتال کے محققین کی قیادت میں کی گئی، نتائج میں دیکھا گیا کہ ریمڈیسیور اور ایچ سی کیو نے نظام تنفس کے ناکام ہونے یا سوزش پر کوئی اثر مرتب نہیں کیا، گلے میں سارس کووڈ 2 کے لوڈ میں ہر علاج گروپ میں پہلے ہفتے کے دوران قابل ذکر کمی آئی، تاہم مریض کی عمر، علامات کے دورانیے، وائرل لوڈ کی سطح اور کرونا کے خلاف اینٹی باڈیز کی موجودگی کے باوجود ان دو ادویات کا اینٹی وائرل اثر دکھائی نہیں دیا۔

    اس ریسرچ کے لیے محققین کی ٹیم نے ناروے کے 23 اسپتالوں میں داخل 181 مریضوں پر ریمڈیسیور اور ایچ سی کیو کے اثرات کا جائزہ لیا، محققین نے اسپتال میں داخل ہونے کے دوران شرح اموات میں علاج گروپ کے درمیان کوئی خاص فرق نہیں پایا، یہ نتائج اینلز آف انٹرنل میڈیکل میں شائع ہوئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر کے آخر میں عالمی ادارہ صحت نے ریمڈیسیور کو دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔

  • کرونا ویکسین کے حوالے سے غریب ممالک سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    کرونا ویکسین کے حوالے سے غریب ممالک سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ایک کڑوی سچائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب ممالک نے صرف 0.3 فی صد کرونا ویکسین کے ٹیکے لگائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم نے کہا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک میں لوگوں کو کُل ویکسین کا صرف 0.3 فی صد ہی دیا گیا ہے۔

    انھوں نے پرتگال کے زیر اہتمام آن لائن صحت کانفرنس میں کہا دنیا بھر میں کو وِڈ 19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں دی گئیں، لیکن ان میں سے 82 فی صد امیر اور درمیانے درجے کی آمدن والے ممالک کو دی گئیں، دوسری طرف غریب ممالک کو ایک فی صد بھی فراہم نہیں کی گئیں، اور یہ ایک سچائی ہے۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ کرونا ویکسین تک رسائی عالمی وبائی بیماری کا سب سے بڑا چیلینج ہے۔

    چند امیر ممالک کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے لگے، اقوام متحدہ کا ردِ عمل

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی تھی کہ وہ غریب ممالک کے لیے کرونا وائرس ویکسین عطیہ کریں، کیوں کہ تاحال دنیا کے 36 ممالک میں کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں ہو سکی ہے۔

    ایک ماہ قبل اقوام متحدہ نے بھی دنیا کے چند امیر ممالک پر کرونا وائرس کی ویکسین ذخیرہ کرنے کے لیے کڑی تنقید کی تھی، سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ چند امیر ممالک کی جانب سے کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔

  • امیر اور غریب ممالک کے درمیان کرونا ویکسینز کی تقسیم میں تکلیف دہ عدم توازن

    امیر اور غریب ممالک کے درمیان کرونا ویکسینز کی تقسیم میں تکلیف دہ عدم توازن

    جنیوا: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے امیر اور غریب ممالک کے درمیان کرونا وائرس ویکسینز کی تقسیم میں ’تکلیف دہ عدم توازن‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیدروس ایڈھانوم گیبریئسَس نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر کرونا ویکسینز کی ترسیل میں ’تکلیف دہ‘ عدم توازن برقرار ہے۔

    ایڈھانوم گیبریئسَس نے جنیوا میں تنظیم کے مرکزی دفتر سے جمعے کو آن لائن پریس کانفرس میں بتایا کہ 194 ممالک میں ویکسین لگانے کا عمل شروع ہو چکا ہے، تاہم 26 ممالک میں تا حال ویکسی نیشن کا عمل شروع نہیں ہو سکا، ان میں سے 7 تک ویکسین کی ترسیل ممکن بنا دی گئی ہے اور مزید 5 ممالک میں چند روز کےا ندر کرونا ٹیکے لگانے کا عمل شروع ہو جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے بتایا کہ کرونا انفیکشن کے خلاف دنیا بھر میں 70 کروڑ سے زائد خوراکیں دی جا چکی ہیں، تاہم ان میں سے 87 فی صد خوراکیں امیر ممالک کو گئی ہیں، جب کہ کم آمدنی والے غریب ممالک کو صرف 0.2 فی صد حصہ گیا۔

    انھوں نے کہا ویکسین کی عالمی سطح پر تقسیم میں تکلیف دہ عدم توازن کا یہ عالم ہے کہ سب سے زیادہ آمدن والے ممالک میں تقریباً ہر 4 افراد میں سے 1 فرد کو کو وِڈ نائنٹین کی ویکسین دی جا چکی ہے، جب کہ کم آمدنی والے ممالک میں یہ تناسب 500 میں سے 1 فرد ہے۔

    گاوی ویکسین الائنس اور ڈبلیو ایچ او نے جمعرات کو کہا تھا کہ کوویکس (COVAX) ادارے کے تحت اب تک 6 براعظموں میں 102 ممالک کو 3 کروڑ 84 لاکھ کرونا ویکسین ڈوزز کی ترسیل کی جا چکی ہے، یہ ترسیل چھ ہفتے قبل شروع کی گئی تھی، جب کہ کوویکس کا عزم ہے کہ رواں سال 2 ارب خوراکیں پہنچائی جائیں گی، تاہم اس سلسلے میں تاخیر کا سامنا ہے۔

  • یورپ میں آسٹرا زینیکا ویکسین سے خون جمنے کے کیسز، عالمی ادارہ صحت کا بڑا بیان

    یورپ میں آسٹرا زینیکا ویکسین سے خون جمنے کے کیسز، عالمی ادارہ صحت کا بڑا بیان

    جنیوا: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ آسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا استعمال روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اس ویکسین اور خون جمنے کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ادارے کی ویکسین ایڈوئزاری کمیٹی ویکسین کے حوالے سے موصول ہونے والے حفاظتی اعداد و شمار کی جانچ کر رہی ہے، اب تک دنیا بھر میں 260 ملین سے زیادہ کرونا ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں اور اس سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

    دوسری جانب آسٹرا زینیکا کمپنی کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس ویکسین سے خون جمنے کے خطرے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا ہے، اور یہ ویکسین محفوظ ہے۔

    برطانوی دوا ساز کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ 10 ملین سے زیادہ حفاظتی ڈیٹا کے تجزیے میں کسی بھی عمر، جنس اور کسی مخصوص ملک میں خون کے جمنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

    ویکسین لگنے کے بعد موت، آسٹریا نے کرونا ویکسینیشن روک دی

    واضح رہے کہ ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں خون جمنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد احتیاط کے طور پر آسٹرا زینیکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا گیا ہے، اٹلی اور آسٹریا نے بھی آسٹرا زینیکا کی مخصوص بیچز کی خوراکوں پر پابندی عائد کی ہے، تھائی لینڈ اور بلغاریہ نے کہا ہے کہ وہ ویکسین کے لگانے کے عمل کو معطل کر دیں گے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ آسٹرا زینیکا کی ویکسین بہترین ہے، اور ہمیں اس کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، تاہم حفاظت سے متعلق خدشات کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔

    یورپیئن میڈیسن ایجنسی نے جمعرات کو کہا کہ ویکسین لگائے گئے 5 ملین افراد میں سے خون جمنے کے صرف 30 واقعات سامنے آئے ہیں، اس لیے یورپی ممالک یہ ویکسین اب بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ آسٹرا زینیکا کی ویکسین ان 2 ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کی منظوری عالمی ادارہ صحت نے دی ہے۔

  • دنیا کب تک کرونا وائرس سے مکمل طور پر محفوظ ہوجائے گی؟

    دنیا کب تک کرونا وائرس سے مکمل طور پر محفوظ ہوجائے گی؟

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی میں کرونا وائرس کے خلاف اجتماعی مدافعت سال 2021 کے آخر تک ناممکن ہے، کرونا ویکسین کے تمام آبادی تک پہنچنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی چیف سائنسدان ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ دنیا کو کرونا ویکسینز کی فراہمی کے دوران آئندہ 6 ماہ تک محتاط رہنا ہوگا کیونکہ آبادی کے بڑے حصے کی ویکسی نیشن کے لیے وقت درکار ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اختتام کے آغاز کی جانب بڑھ رہے ہیں اور سرنگ کے دہانے پر روشنی کی کرن دیکھ سکتے ہیں، تاہم ابھی بھی ہمیں سرنگ سے گزرنا ہوگا اور آئندہ چند ماہ بہت اہم ہوں گے۔

    ڈاکٹر سومیا سوامی کا کہنا تھا کہ ویکسینز سے ابتدا میں بہت کم افراد کو تحفظ مل سکے گا جو زیادہ خطرے سے دو چار ہیں جبکہ تمام آبادی تک اس کے پہنچنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ممالک میں آبادی کی سطح میں مدافعت پیدا ہونے کے مرحلے تک پہنچنے کے لیے 2021 کے آخر تک انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔

    ڈاکٹر سومیا کا کہنا تھا کہ اس وقت تک ہمیں احتیاط کرنا ہوگی، ان تمام اقدامات پر عمل کرنا ہوگا جو وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کر سکیں، حالات میں بہتری کے لیے ہمیں اگلے سال کے اختتام تک رکنا ہوگا، تاکہ بہتر تصویر سامنے آسکے، مگر میرے خیال میں اگلے چند ماہ سخت ثابت ہوسکتے ہیں۔

    حال ہی میں برطانیہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم کے بارے میں ڈاکٹر سومیا کا کہنا تھا کہ یہ غیرمعمولی ہے کیونکہ اس میں بہت زیادہ میوٹیشنز ہوئی ہیں اور اس وجہ سے وہ عام اقسام سے مختلف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ زیادہ فکرمندی کی بات یہ ہے کہ 8 میوٹیشنز اسپائیک پروٹین کے حصے میں ہوئیں۔ یہی ممکنہ وجہ ہے کہ اس وائرس کی لوگوں کو بیمار کرنے کی صلاحیت بڑھ گئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ زیادہ بہتر طریقے سے پھیل رہا ہے، ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ یہ بچوں کو بھی بہتر طریقے سے متاثر کررہا ہے، جن کے جسم میں ان ریسیپٹرز کی تعداد کم ہوتی ہے۔

  • ویکسین لگوانے کے بعد الرجی کے کیسز پر عالمی ادارہ صحت کی اہم ہدایت

    ویکسین لگوانے کے بعد الرجی کے کیسز پر عالمی ادارہ صحت کی اہم ہدایت

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے فائزر کی کرونا ویکسین کے حوالے سے تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے مضر اثرات کا جائزہ لیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں فائزر کی کرونا ویکسین کے بڑے پیمانے پر استعمال کے آغاز کے بعد دو لوگوں میں الرجی کا شدید ردعمل ہوا تھا جس کے بعد برطانیہ کی سرکاری ریگولیٹری ایجنسی نے مزید تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ فائزر کی ویکسین کے مضر اثرات کے حوالے سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کرونا ویکسین کی متعدد امیدوار کمپنیاں موجود ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایک قسم کی ویکسین مخصوص افراد کے لیے مناسب نہیں ہے، تو انہیں کوئی اور مناسب ویکسین مل سکتی ہے۔

    دوسری جانب امریکی فوڈ اور ڈرگ اتھارٹی کے مشیروں نے جمعرات کو فائزر کی ویکسین ایمرجنسی میں استعمال کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے جس کے بعد امریکی حکومت کے لیے ویکسین کی منظوری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ویکسین کی امیداوار کمپنیوں سے حاصل کردہ تیسرے ٹرائل کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے، فی الحال کسی بھی ویکسین کی ایمرجنسی صورتحال میں استعمال کی منظوری نہیں دی گئی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ویکسین کا انسانوں کے لیے محفوظ ہونا ہی عالمی ادارہ صحت کی اولین ترجیح ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ویکسین لگانے کے باقاعدہ آغاز کے بعد اینافیلیکسس الرجی کے 2 کیسز سامنے آنے پر دیگر ممالک نے برطانیہ سے اس بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اینافیلیکسس جسم کے مدافعتی نظام کا شدید ردعمل ہے جو ماہرین صحت کے مطابق جان لیوا بھی ہو سکتا ہے، سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس نوعیت کے الرجی کے ردعمل انتہائی کم واقع ہوتے ہیں، تاہم بڑے پیمانے پر ویکسین لگائے جانے کے دوران ایسا ہونا غیر معمولی نہیں ہے۔

    ویکسین کے منفی اثرات سامنے آنے کے بعد برطانیہ کی سرکاری ریگولیٹری ایجنسی ایم ایچ آر اے (میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی) نے ہدایت جاری کرتے ہوئے ان افراد کو ویکسین لگوانے سے گریز کرنے کا کہا ہے کہ جو کسی موقع پر بھی اینافیلیکسس کے الرجک رد عمل سے گزر چکے ہوں۔

    ایم آر ایچ اے نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے حوالے سے مزید معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں جن کی بنیاد پر حفاظتی تجاویز شائع کی جائیں گی۔

    ایم آر ایچ اے نے مزید کہا ہے کہ انتہائی کم کیسز میں ویکسین کے اس نوعیت کے مضر اثرات واقع ہوتے ہیں، اکثر افراد میں اینافیلیکسس کا الرجک ردعمل نہیں ہوگا، تاہم ویکسین کے فائدے اس کے خطرات سے کہیں زیادہ ہیں۔

    اس سے قبل ایم آر ایچ اے نے خبردار کیا تھا کہ اگر کسی بھی شخص میں ادویات، خوارک یا ویکسین کے بعد اینافیلیکسس کا ری ایکشن ہوا ہے تو وہ فائزر کی ویکسین نہ لگوائیں۔ تاہم ایم آر ایچ اے کے مشیر ڈاکٹر پال ٹرنر کا کہنا ہے کہ خوراک کی وجہ سے اتنا شدید ردعمل ممکن نہیں ہے، یہ فائزر ویکسین میں موجود پولی ایتھلین نامی جزو کی وجہ سے ممکنہ طور پر ہو سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پولی ایتھلین ویکسین کی خوارک کو مستحکم کرنے کا کردار ادا کرتا ہے جو دیگر ویکسینز میں موجود نہیں ہوتا۔

  • ڈبلیو ایچ او کا سندھ کے لیے اہم تحفہ، اب بچوں کو حفاظتی ٹیکے گھروں پر لگ سکیں گے

    ڈبلیو ایچ او کا سندھ کے لیے اہم تحفہ، اب بچوں کو حفاظتی ٹیکے گھروں پر لگ سکیں گے

    کراچی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے سندھ کو 22 کروڑ روپے مالیت کے طبی سامان اور گاڑیوں کا عطیہ دیا ہے، جس کی مدد سے اب بچوں کو حفاظتی ٹیکے گھروں پر بھی لگائے جا سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے محکمہ صحت سندھ کو 22 کروڑ مالیت کی موبائل ویکسی نیشن گاڑیاں، نگرانی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں اور طبی ساز و سامان کا عطیہ دیا ہے۔

    عالمی ادارے نے صوبے بھر میں 345 ویکسی نیشن سینٹرز کی تزئین و آرائش اور ان میں بہتر طبی سہولیات کی فراہمی بھی شروع کر دی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے جمعرات کو ای پی آئی سندھ کے ہیڈکوارٹر میں ویکسی نیشن سروسز کے لیے طبی سہولتوں سے آراستہ 6 موبائل وینز، ڈبل کیبن گاڑی، طبّی ساز و سامان اور دیگر اشیا وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے حوالے کیں۔

    ڈاکٹر پالیتھا ماہی کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ 14 لاکھ ڈالر جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں 22 کروڑ سے زیادہ بنتی ہے, کا طبی ساز و سامان محکمہ صحت سندھ کے حوالے کر رہا ہے، اس رقم سے نہ صرف گاڑیاں بلکہ حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کے 345 سینٹرز کی تزئین و آرائش بھی کی جا رہی ہے۔

    محکمہ صحت سندھ کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب بھی وہ کراچی آتے ہیں انھیں صحت کی سہولیات میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا عالمی ادارہ صحت نے سندھ کے عوام کے لیے ہمیشہ طبی سہولیات کی فراہمی میں مدد کی ہے۔

    انھوں نے عالمی ادارہ صحت سے درخواست کی کہ وہ کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے بھی ویکسین کی فراہمی، ویکسین کی کولڈ چین برقرار رکھنے اور اسے صوبے بھر کے غریب عوام تک پہنچانے میں محکمہ صحت سندھ کی مدد کریں۔

    حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سندھ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرم سلطان نے بتایا کہ سندھ کے ہر ضلع میں ایک موبائل وین کے ذریعے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جانے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے، ان موبائل وینز کے ذریعے اب ان بچوں تک بھی پہنچا جائے گا جن کے والدین انھیں ٹیکہ جات پروگرام کے سینٹرز تک نہیں لا سکتے۔

  • کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ریمڈیسیور کو دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کو روئٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کو کرونا کی دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    قبل ازیں ڈبلیو ایچ او متنبہ کر چکی ہے کہ ریمڈیسیور کو کرونا کے مریضوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، خواہ وہ کتنے ہی بیمار کیوں نہ ہوں، کیوں کہ کرونا کے مریضوں میں اس کی افادیت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او کی ایک سفارش بھی برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے، جو ایک جائزے پر مشتمل تھی، جس میں چار ممالک کے 7 ہزار سے زائد اسپتال میں داخل مریضوں پر ریمڈیسیور کا استعمال کیا گیا تھا۔

    عالمی ادارہ صحت کے گائیڈ لائن ڈیویلپمنٹ گروپ پینل کا کہنا تھا کہ اگر ریمڈیسیور کے کوئی مثبت اثرات موجود ہیں تو اس کا امکان بہت کم ہے جب کہ نقصان کا امکان پھر بھی موجود ہے۔

    کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    شواہد کا جائزہ لینے کے بعد اس پینل نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مریضوں کے لیے اموات کی شرح یا دیگر اہم نتائج پر ریمڈیسیور کا کوئی مفید اثر نہیں دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ ابتدائی تحقیق کے بعد امریکا، یوروپی یونین اور دیگر ممالک میں ریمڈیسیور کے استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے، یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ دوا کو وِڈ 19 کے کچھ مریضوں میں صحت یابی کا وقت کم کر سکتی ہے۔

  • کرونا وائرس کو نظر انداز کرنے والوں کا ساتھ وائرس کیا کرتا ہے؟

    کرونا وائرس کو نظر انداز کرنے والوں کا ساتھ وائرس کیا کرتا ہے؟

    جنیوا: دنیا بھر میں ایک طرف نئے کرونا وائرس نے اپنی ہلاکت خیزی سے تباہی مچائی ہوئی ہے، دوسری طرف ایسے لوگ بھی ہیں جو کرونا وائرس ہی کو نظر انداز کر کے بے فکری سے زندگی گزارتے ہیں۔

    ایسے لوگوں کے لیے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کم زور صحت والوں کو بیمار کرتا ہے، یہ وائرس ان کو بھی نہیں چھوڑتا جو اسے نظر انداز کرتے ہیں، یہ انھیں بھی بیمار کر دیتا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے جنیوا میں اجلاس سے خطاب میں کہا ہم کرونا وائرس سے لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں لیکن وائرس نہیں تھکا۔

    اپنے خطاب میں ٹیڈروس ایڈھانم نے نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالہ ہیرس کو مبارک باد بھی دی اور کہا ہم نئی امریکی انتظامیہ سے باہمی اعتماد سازی کے ساتھ مل کر کام کے منتظر ہیں۔

    تاریخی دن : امریکی کرونا ویکسین کے مثبت نتائج آنا شروع

    خیال رہے کہ امریکا اور جرمنی کی دوا ساز کمپنیوں نے اپنی مشترکہ تجرباتی کرونا وائرس کی ویکسین کے 90 فی صد سے زیادہ مؤثر ہونے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی کامیابی دنیا کے لیے بڑی خبر ہے، کرونا سے بچاؤ کی نئی آنے والی ویکسین کے 90 فی صد مثبت نتائج آئے ہیں۔

    امریکی فارما کمپنی فائزر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کرونا ویکسین کے فیز تھری کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے 90 فی صد مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں، سی ای او فائزر البرٹ برلا کا کہنا تھا کہ آج انسانی تاریخ اور سائنس کے لیے بہت بڑا دن ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈ روس قرنطینہ میں چلے گئے

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈ روس قرنطینہ میں چلے گئے

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈ روس کے رابطے میں رہنے والا ایک شخص کرونا وائرس کا شکار ہوگیا جس کے بعد ڈاکٹر ٹیڈ روس بھی قرنطینہ میں چلے گئے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈ روس نے بتایا کہ حال ہی میں ان سے رابطے میں رہنے والے ایک شخص میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد انہوں نے احتیاطاً خود کو قرنطینہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ڈاکٹر ٹیڈ روس کا کہنا تھا کہ وہ خیریت سے ہیں اور ان میں کرونا وائرس کی کوئی علامات نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ عالمی ادارہ صحت کی طے کردہ تمام تر احتیاطی تدابیر اپنا رہے ہیں اور ساتھ ہی گھر سے کام کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں اور میرے ساتھی جانیں بچانے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

    دوسری جانب دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 4 کروڑ 68 لاکھ 23 ہزار 515 ہوگئی جبکہ کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 12 لاکھ 5 ہزار 321 ہوگئی۔

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 1 کروڑ 18 لاکھ 61 ہزار 347 ہے، ان میں سے 85 ہزار 362 کیسز تشویشناک ہیں جبکہ دنیا بھر میں اب تک 3 کروڑ 37 لاکھ 56 ہزار 847 کرونا مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    بین الاقوامی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے کلوزڈ کیسز میں سے 97 فیصد مریض وہ ہیں جو صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں کی شرح 3 فیصد ہے۔

    اسی طرح فعال کیسز میں سے 99 فیصد معمولی بیمار ہیں جبکہ صرف 1 فیصد مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔