Tag: ڈبلیو ایچ او

  • کرونا ویکسین کی تیاری، عالمی ادارہ صحت نے بڑا خدشہ ظاہر کر دیا

    کرونا ویکسین کی تیاری، عالمی ادارہ صحت نے بڑا خدشہ ظاہر کر دیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے بڑا خدشہ ظاہر کر دیا ہے کہ جب تک کرونا وائرس کی ویکسین تیار ہوگی تب تک یہ موذی وائرس 20 لاکھ انسانوں کو لقمہ اجل بنا چکا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ ویکسین تیار ہونے تک کو وِڈ 19 سے 2 ملین انسان موت کے منہ میں جا سکتے ہیں، اس وقت کرونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتیں 10 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہیں، ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ عالم گیر وبا کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

    صحت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ جب تک ایک کام یاب اور مؤثر ویکسین تیار ہو کر وسیع سطح پر اس کا استعمال شروع ہوگا، بہت امکان ہے کہ موجودہ ہلاکتیں دگنی ہو چکی ہوں، اور اگر ٹھوس ایکشن نہیں لیا گیا تو تعداد دو ملین سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

    جمعے کو یو این ایجنسی کے ایمرجنسیز پروگرام کے سربراہ مائیک ریان نے ایک بریفنگ میں کہا کہ 20 لاکھ اموات محض ایک تصور نہیں ہے بلکہ افسوس ناک طور پر اس کا امکان موجود ہے۔

    چین نے تین ممالک کو کرونا ویکسین فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی

    واضح رہے کہ چین میں نمودار ہونے والے نئے کرونا وائرس کے آغاز سے اب تک کے 9 مہینوں میں عالمی سطح پر مصدقہ اموات کی تعداد 9 لاکھ 95 ہزار ہو چکی ہے، وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 3 کروڑ 28 لاکھ لوگ متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ 2 کروڑ 42 لاکھ مریض کرونا کی بیماری سے صحت یاب ہوئے ہیں۔

    ریان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایک ملین بہت خوف ناک تعداد ہے، اور اس سے قبل کہ ہم دوسرے ملین کو سوچنے لگ جائیں ضرورت ہے کہ موجودہ تعداد پر غور کریں۔

    عالمی ادارہ صحت کی یہ وارننگ اس وقت سامنے آئی ہے جب وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہو نے والے ملک امریکا میں کرونا کیسز کی تعداد 7 ملین سے بھی بڑھ گئی۔

  • کرونا وائرس موسمی مرض ہے یا انسان کے قابو سے باہر ایک بڑی لہر؟ ڈبلیو ایچ او نے بتا دیا

    کرونا وائرس موسمی مرض ہے یا انسان کے قابو سے باہر ایک بڑی لہر؟ ڈبلیو ایچ او نے بتا دیا

    جنیوا: کرونا وائرس کی عالمگیر وبا موسمی مرض ہے یا انسان کے قابو سے باہر ایک بڑی لہر؟ اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ COVID-19 کی عالم گیر وبا موسمی نہیں بلکہ یہ ‘ایک بڑی لہر’ ہے جو انسان کے قابو سے باہر ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے منگل کے روز شمالی نصف کرے پر واقع ممالک میں گرمیوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں خوش فہمی دور کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وائرس کا برتاؤ انفلوئنزا جیسا نہیں ہے جو موسمی رجحانات کے مطابق چلتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ جس طرح ہانگ کانگ میں کرونا وائرس کی وبا کی ‘لہریں’ بار بار آئیں، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس اس طرح سے برتاؤ کر رہا ہے جو انسانی کنٹرول سے باہر ہے، اور صرف ٹھوس اقدامات ہی اس کے پھیلاؤ کو آہستہ کر سکتے ہیں۔

    جنیوا میں بریفنگ کے دوران ڈبلیو ایچ او کی مارگریٹ ہیرس نے ایک بار پھر دہرایا کہ ہم کرونا وائرس کی وبا کی پہلی لہر میں ہیں، ایک اور بڑی لہر آنے والی ہے، اس میں بس تھوڑی سی اونچ نیچ ہو سکتی ہے، اچھا عمل یہ ہے کہ اسے پیروں تلے کچل ڈالیں۔

    انھوں نے امریکا میں موسم گرما کے دوران کرونا وائرس کیسز کی انتہائی تعداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت ہے اور بڑے اجتماعات سے سخت اجتناب کیا جائے، لوگوں کا اب بھی یہ خیال ہے کہ کرونا وبا موسمی ہے، لیکن ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ نیا وائرس ہے اور یہ مختلف طریقے سے برتاؤ کر رہا ہے۔

    ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا کہ موسم گرما ایک مسئلہ ہے، کیوں کہ یہ وائرس ہر موسم کو پسند کرتا ہے، یہ بھی واقعہ ہے کہ کو وِڈ 19 نے جنوبی نصف کرے کی سردیوں میں موسمی انفلوئنزا کے ساتھ ایک ہی وقت میں وار کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ پھیپھڑوں کی بیماری کا ہمارے ہیلتھ سسٹم پر پہلے ہی سے بڑا بوجھ تھا، اب یہ اور بڑھ گیا ہے، اس لیے لوگوں کو فلو کے خلاف ضرور ویکسین لگوا لینی چاہیے تاکہ اس کا بوجھ تو کم ہو جائے۔

  • کیا ڈبلیو ایچ او نے طاعون کی خطرناک وبا کی وارننگ جاری کی؟

    کیا ڈبلیو ایچ او نے طاعون کی خطرناک وبا کی وارننگ جاری کی؟

    ایسی متعدد پوسٹس سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر ہزاروں مرتبہ شیئر ہوئیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے کہا ہے کہ چین میں جولائی 2020 کے آغاز میں گلٹی دار طاعون (bubonic plague) کا ایک کیس سامنے آیا ہے جس سے وبا پھیل سکتی ہے۔

    ان پوسٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ امریکی ادارے سی ڈی سی نے کہا ہے کہ گلٹی دار طاعون کھانسنے سے پھیل سکتا ہے۔ تاہم یہ دعوے درست نہیں ہیں، عالمی ادارہ صحت کہہ چکا ہے کہ گلٹی دار طاعون کا مذکورہ کیس کسی بڑے خطرے کی نشانی نہیں ہے اور معاملہ اچھی طرح سے نمٹایا جا چکا ہے۔ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے بھی کہا ہے کہ گلٹی دار طاعون عموماً پسو کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔

    مذکورہ دعوے فیس بک پر 7 جولائی 2020 کو ایک پوسٹ میں سامنے آئے تھے، جسے 1700 سے زائد بار شیئر کیا گیا، پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ جو معلومات دی جا رہی ہیں وہ بالکل درست ہیں اور ڈبلیو ایچ او اور سی ڈی سی کی جانب سے ہیں، پوسٹ میں جو تصویر شامل کی گئی وہ ایک مومی مجسمے کی ہے جس میں ایک گلٹی دار طاعون کے مریض کو دکھایا گیا ہے۔

    یہ گمراہ کن دعویٰ چین کے خود مختار اندرونی علاقے منگولیا میں گلٹی دار طاعون کا ایک کیس سامنے آنے کے ایک دن بعد پھیلا۔

    اس پوسٹ میں یہ کہا گیا تھا کہ کیا گلٹی دار طاعون واپس آ گیا ہے، جو ایک نہایت ہی خطرناک اور مہلک بیماری اور چین میں اس کا ایک مصدقہ کیس سامنے آ گیا ہے۔ اگر اس کے لیے جدید اینٹی بایوٹکس دی جائیں تو اس سے پیچیدگیاں اور موت بھی ہو سکتی ہے۔

    منگولیا میں طاعون کا مصدقہ کیس، حکام نے الرٹ جاری کردیا

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ گلٹی دار طاعون ایک بہت عام طاعون ہے اور یہ متاثرہ پسو کے کاٹنے سے ہوتا ہے، اس میں جسم پر گلٹیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ 7 جولائی کو عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے بیان دیا کہ ہم چین میں گلٹی دار طاعون کے کیسز کی تعداد پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں، فی الوقت وبا کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگرچہ تاریخ میں اس طاعون نے بڑی وبائیں برپا کیں، جن میں بلیک ڈیتھ بھی شامل ہے جس نے چودھویں صدی کے دوران 50 ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتارا، تاہم آج اس کا علاج اینٹی بایوٹکس اور دیگر حفاظتی تدابیر سے آسانی سے ہو سکتا ہے۔

    کھانسی کے ذریعے گلٹی دار طاعون کے پھیلاؤ کا دعویٰ بھی بالکل گمراہ کن ہے، پوسٹ میں دعویٰ تھا کہ یہ ایک ایئر بورن وبا ہے اور متاثرہ آدمی کھانستا ہے تو اس سے پھیل سکتا ہے، تاہم سچ یہ ہے کہ سی ڈی سی کے مطابق گلٹی دار طاعون عام طور سے پسو کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔

    نمونیا کا طاعون ایک اور قسم ہے اس بیماری کی، جو گلٹی دار طاعون کا علاج نہ ہونے سے ہو سکتا ہے، سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ یہ واحد طاعون ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتا ہے۔

  • کرونا روک تھام کے حوالے سے امریکا ڈبلیو ایچ او چپقلش کا افسوس ناک نتیجہ برآمد

    کرونا روک تھام کے حوالے سے امریکا ڈبلیو ایچ او چپقلش کا افسوس ناک نتیجہ برآمد

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں امریکا اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مابین جاری چپقلش کا افسوس ناک نتیجہ برآمد ہو گیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست ہائے متحدہ امریکا نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے الگ ہونے کا نوٹس جاری کر دیا، امریکا 6 جولائی 2021 کو عالمی ادارہ صحت سے با ضابطہ طور پر علیحدہ ہو جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت سے الگ ہونے کا نوٹس کانگریس اور اقوام متحدہ کو بھی جمع کرا دیا گیا، ٹرمپ انتظامیہ نے دست برداری کا نوٹس یو این سیکریٹری جنرل کو جمع کرایا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا اگلے برس 6 جولائی کو ڈبلیو ایچ او سے الگ ہو جائے گا۔

    امریکا کی ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی، چین کا اہم بیان سامنے آگیا

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت سے علیحدہ ہونے کے لیے ایک سال قبل نوٹس دیا جاتا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈبلیو ایچ او کے فنڈز پہلے ہی روک چکے ہیں۔

    گزشتہ چند ماہ کے دوران ٹرمپ کئی مرتبہ عالمی ادارہ صحت پر شدید تنقید کر چکے ہیں، انھوں نے کہا تھا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا امریکا کے ساتھ سلوک برا رہا ہے، ایسے سلوک پر محسوس ہوتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کو چین کنٹرول کر رہا ہے۔

    دوسری طرف ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری امریکا کے رویے سے متفق نہیں ہے، امریکا ڈبلیو ایچ او کے حلقے سے نکل کر پاور پالیٹکس کر رہا ہے۔

  • عالمی رہنما کرونا وائرس پر سیاست کرنے کے بجائے اس کے خلاف متحد ہو جائیں: عالمی ادارہ صحت

    عالمی رہنما کرونا وائرس پر سیاست کرنے کے بجائے اس کے خلاف متحد ہو جائیں: عالمی ادارہ صحت

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈ روس کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں کرونا وائرس کے مریضوں میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے، عالمی رہنما کرونا وائرس پر سیاست کرنے کے بجائے اس سے لڑنے کے لیے متحد ہو جائیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈ روس نے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے موقع پر ویڈیو کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ٹیڈ روس کا کہنا تھا کہ عالمی رہنما کرونا وائرس پر سیاست کرنے کے بجائے اس سے لڑنے کے لیے متحد ہوجائیں۔

    ڈاکٹر ٹیڈ روس کا کہنا تھا کہ کوویڈ 19 مرض پھیل رہا ہے، پوری دنیا میں مریضوں میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے، دنیا میں 10 لاکھ کیسز 3 ماہ میں رپورٹ ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ 10 سے 20 لاکھ وائرس کیسز پہنچنے میں صرف 8 دن لگے. بھارت،امریکا اور دیگر ممالک میں کرونا وائرس کے کیسز میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں اب تک کرونا وائرس کے 95 لاکھ 35 ہزار 219 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 4 لاکھ 85 ہزار سے زائد افراد اس وائرس کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد کی تعداد 51 لاکھ 80 ہزار 287 ہے۔

  • کرونا سے نمٹنے کیلئے اب دنیا کو کیا کرنا ہوگا؟ عالمی ادارہ صحت نے بتادیا

    کرونا سے نمٹنے کیلئے اب دنیا کو کیا کرنا ہوگا؟ عالمی ادارہ صحت نے بتادیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ کوئی ملک اکیلا اس وبا سے نہیں لڑسکتا، کرونا پر قابو پانے کے لیے عالمی یکجہتی کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او نے ہدایت کی کہ دنیا کے تمام ممالک مشترکہ سیکورٹی کے لیے مل کرکام کریں، تاکہ وائرس کو محدود سے محدود تر کرکے اس پر قابو پایا جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سب کے محفوظ ہونے تک کوئی محفوظ نہیں، ہم سب کو یہ سبق سیکھ لینا چاہیے، دنیا وائرس سے نمٹنے کے لیے ناکافی تیاریوں کی قیمت ادا کررہی ہے۔

    کرونا ویکسین کی جلد دستیابی، ڈبلیو ایچ او نے امید باندھ دی

    ڈاکٹرٹیڈروس کا مزید کہنا تھا کہ وائرس کے خلاف تیاری ایک وقت کی نہیں مسلسل سرمایہ کاری ہے۔

    یاد رہے کہ 20 جون کو ڈبلیو ایچ او کی سائنسدانوں کی ٹیم کی سربراہ سومیا سوامناتھن نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ رواں سال کورونا سے بچاؤ کی ویکیسن کی دو ارب خوراکیں دستیاب ہوں گی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں بنائی جانے والی 10 سے زائد ویکسین کے انسانوں پر کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں، آئندہ چند ماہ میں یہ ویکسین عام استعمال کے لیے دستیاب ہوگی۔

  • کورونا پورے پاکستان میں پھیل چکا ہے، ڈبلیو ایچ او کا الرٹ

    کورونا پورے پاکستان میں پھیل چکا ہے، ڈبلیو ایچ او کا الرٹ

    لاہور :عالمی ادارے صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اس وقت تک کورونا پورے پاکستان میں پھیل چکا ہے، کورونا سے سب سے زیادہ متاثر شہروں میں کراچی اور لاہور شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نے کوروناوائرس کی صورتحال پر حکومت پنجاب کو خط لکھا، جس میں کہا گیا پاکستان میں کورونا کاپہلامریض 26فروری2020میں سامنے آیا، اس وقت تک کورونا پورے پاکستان میں پھیل چکا ہے، لاک ڈاؤن میں نرمی سےکورونا کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا۔

    خط کے متن میں کہا گیا کورونا سےمتاثر شہروں میں سب سے زیادہ کراچی ،لاہورشامل ہیں، کورونا سے بچاؤ کیلئےٹیسٹنگ صلاحیت میں اضافہ ناگزیر ہے۔

    یاد رہے وزیر صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او کا الرٹ خط آیا ہے ، ڈبلیو ایچ او نے ایس او پیز پرعمل درآمد کرانے کا کہا ہے، ڈبلیو ایچ او جو مرضی کہے ہمیں مریضوں کا علاج بھی کرنا ہے۔

    خیال رہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے پریس بریفنگ میں دنیا کو خبردار کیا کہ گزشتہ 9 دن روزانہ 1 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، گزشتہ روز 75 فی صد کیسز صرف 10 ممالک میں سامنے آئے، یہ کیسز امریکی اور جنوبی ایشائی ممالک سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ یورپ کی صورت حال میں بہتری آنے لگی ہے اور اب باقی دنیا کی کرونا صورت حال تشویش ناک ہو گئی ہے، ادارے نے وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ پر بھی گہری نظر رکھی ہوئی ہے، ایک بار پھر سب کو گھر پر رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

  • یورپ میں بہتری، دنیا بھر میں کرونا کی صورت حال خراب ہو گئی: ڈبلیو ایچ او

    یورپ میں بہتری، دنیا بھر میں کرونا کی صورت حال خراب ہو گئی: ڈبلیو ایچ او

    جینیوا: عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا ہے کہ ایک طرف یورپ میں کرونا کی صورت حال میں بہتری آ رہی ہے اور دوسری طرف دنیا بھر میں صورت حال خراب ہوتی جا رہی ہے، ہم ایک بار پھر یہ مشورہ دیں گے کہ گھر پر ہی رہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے پیر کو پریس بریفنگ میں کہا کہ دنیا کو خبردار کیا ہے کہ گزشتہ 9 دن روزانہ 1 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، گزشتہ روز 75 فی صد کیسز صرف 10 ممالک میں سامنے آئے، یہ کیسز امریکی اور جنوبی ایشائی ممالک سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ یورپ کی صورت حال میں بہتری آنے لگی ہے اور اب باقی دنیا کی کرونا صورت حال تشویش ناک ہو گئی ہے، ادارے نے وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ پر بھی گہری نظر رکھی ہوئی ہے، ایک بار پھر سب کو گھر پر رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی ادارہ مساوات پر یقین رکھتا ہے اور نسل پرستی کو مسترد کرتا ہے۔ ڈاکٹر ایڈھانم نے دنیا بھر میں احتجاج کرنے والوں کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ ایس او پیز پر عمل کریں تاکہ کرونا کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانیت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہونے والی کرونا وبا سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں دنیا بھر میں 3 ہزار 157 افراد وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1 لاکھ 7 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے، نئے وائرس کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے 213 ممالک 4 لاکھ 8 ہزار 734 انسانی جانیں نگل لیں، وائرس سے اب تک 71 لاکھ 99 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

  • امریکا کی ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی، چین کا اہم بیان سامنے آگیا

    امریکا کی ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی، چین کا اہم بیان سامنے آگیا

    بیجنگ: چین نے کہا ہے کہ امریکا کی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) سے علیحدگی ’پاور پالیٹکس‘ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ عالمی برادری امریکا کے رویے سے متفق نہیں ہے، امریکا ڈبلیو ایچ او کے حلقے سے نکل کر پاور پالیٹکس کررہا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ چین پر کروناوائرس کے الزام سے نہ وائرس ختم ہوگا نہ جانیں بچ سکیں گی، وبائی مرض پر سیاست کے بجائے امریکی سیاستدان اس کے خاتمے کے لیے اقدامات پر توجہ دیں۔

    امریکی صدر کی ایک بار پھر عالمی ادارہ صحت پر تنقید

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے تمام تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا۔ ٹرمپ کے اقدام پر عالمی اداروں کو شدید تشویش لاحق ہے۔

    اپنے حالیہ بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فنڈز ڈبلیو ایچ او کے بجائے عوامی صحت کے منصوبوں پر لگائیں گے، فنڈنگ اب دنیا میں صحیح مقصد کے لیے استعمال ہوگی، امریکی شہریوں کا تحفظ جاری رکھوں گا۔

    قبل ازیں امریکا کے صدر نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی فنڈنگ روکنے کی بھی دھمکی دی تھی۔

  • کرونا وائرس سے عالمی تعاون کو بھی خطرہ لا حق ہو گیا

    کرونا وائرس سے عالمی تعاون کو بھی خطرہ لا حق ہو گیا

    جنیوا: کرونا وائرس سے عالمی تعاون کو بھی خطرہ لا حق ہو گیا، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس نے دنیا کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے عالمی رابطوں اور تعاون کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، کرونا نے ہم سے معمول کی زندگی اور روزگار بھی چھین لیا۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہماری توجہ دستیاب وسائل کے ساتھ کرونا کے خلاف جنگ پر ہے، اس عالمگیر وبا سے نمٹنے کے لیے مختلف ممالک کو ادارے کی جانب سے مدد فراہم کی جاتی رہے گی۔

    کرونا وائرس کی تباہی کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ ہے، ڈبلیو ایچ او

    گزشتہ ماہ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے میڈیا بریفنگ میں کرونا وبا کی تباہی کو کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ شدید قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے باعث بڑے پیمانے پر سیاسی سماجی اور معاشی تبدیلیاں ہوں گی، اس لیے کرونا کے خلاف عالمی سطح پر اتحاد ضروری ہے اور نسل انسانی کو کرونا کو شکست دینے کے لیے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس کی عالمگیر وبا سے دنیا بھر کے 213 ممالک میں اب تک 3 لاکھ 24 ہزار 960 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ وائرس 49 لاکھ 89 ہزار انسانوں کو متاثر کر چکا ہے۔