Tag: ڈبلیو ایچ او

  • ٹرمپ نے 3 دن بعد ڈبلیو ایچ او سے متعلق بڑا یو ٹرن لے لیا

    ٹرمپ نے 3 دن بعد ڈبلیو ایچ او سے متعلق بڑا یو ٹرن لے لیا

    واشنگٹن: امریکی صدر سے تین دن سے زیادہ انتظار نہ ہو سکا، عالمی ادارہ صحت کے حوالے سے انھوں نے اپنے بیان سے یو ٹرن لے لیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھ کر ایک بار پھر فنڈنگ ختم کرنے کی دھمکی دے دی ہے، جب کہ محض تین دن قبل انھوں نے ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا کہ 30 روز میں اصلاحات کا عہد نہ کیا تو امریکا رکنیت ختم کرنے پر بھی غور کرے گا، وبائی امراض پر آپ کے ادارے کی غلطیاں دنیا کو مہنگی پڑی ہیں، ڈبلیو ایچ او کے پاس صرف ایک راستہ ہے اور وہ ہے چین سے آزادی۔

    انھوں نے ادارے کے ڈی جی لکھا کہ میری انتظامیہ اصلاحات کے لیے آپ سے بات چیت کر رہی ہے، معاملات پر جلد کارروائی کی ضرورت ہے، وقت ضائع نہ کریں۔

    ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کے سلسلے میں بڑا اعلان کر دیا

    دریں اثنا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر عالمی ادارے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او چین کی کٹھ پتلی ہے، عالمی ادارے کی تمام توجہ چین کو اچھا دکھانے پر ہے، جب کہ ادارے نے امریکا کو برے مشورے دیے، اس لیے فنڈز کم یا ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    16 مئی کو امریکی میڈیا نے کہا تھا کہ امریکا ڈبلیو ایچ او کو اتنی ہی فنڈنگ دے گا جتنی چین عالمی ادارے کو فراہم کرے گا، ٹرمپ نے اس اعلان کے ساتھ یہ امید بھی ظاہر کی کہ موجودہ بحران کے دوران عالمی ادارہ صحت تعمیری کردار ادا کرے گا۔

    دوسری طرف گزشتہ روز جنیوا میں کو وِڈ 19 کے خلاف یو این رسپانس ہیلتھ اسمبلی کے دو روزہ اجلاس میں چینی صدر نے کرونا ریسرچ کے لیے 2 بلین ڈالرز کا اعلان کر دیا ہے۔

  • ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کے سلسلے میں بڑا اعلان کر دیا

    ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کے سلسلے میں بڑا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی فنڈنگ بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کا عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ بحال کرنے کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، صدر ٹرمپ نے ایک ماہ قبل ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا ڈبلیو ایچ او کو اتنی ہی فنڈنگ دے گا جتنی چین عالمی ادارے کو فراہم کرے گا، ٹرمپ نے اس اعلان کے ساتھ یہ امید بھی ظاہر کی کہ موجودہ بحران کے دوران عالمی ادارہ صحت تعمیری کردار ادا کرے گا۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا ڈبلیو ایچ او کو مجموعی طور پر سالانہ 400 ملین ڈالر فراہم کرتا تھا، تاہم چین نے اگر ادارے کے لیے اپنی فنڈنگ بڑھائی تو امریکا بھی بڑھا سکتا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کا امریکا کے ساتھ برا سلوک رہا ہے، ٹرمپ کا الزام

    دریں اثنا، ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی ادارہ صحت سے کرونا وائرس پھیلنے کی غیر جانب دار تحقیق کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں کرونا وبا بے قابو ہونے کے بعد امریکی صدر نے ڈبلیو ایچ او کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنائے رکھا ہے، گزشتہ ماہ بھی انھوں نے ایک بار پھر عالمی ادارہ صحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محسوس ہو رہا ہے کہ چین اس ادارے کو کنٹرول کررہا ہے۔

    انھوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ عالمی ادارہ صحت امریکا کے ساتھ برا سلوک کر رہا ہے۔

  • کرونا وائرس کا ممکنہ علاج: مڈغاسکر کے صدر عالمی ادارہ صحت کے خدشات پر نالاں

    کرونا وائرس کا ممکنہ علاج: مڈغاسکر کے صدر عالمی ادارہ صحت کے خدشات پر نالاں

    مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر کے صدر ایندرے رجولین نے عالمی ادارہ صحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ، افریقہ کی تیار کردہ کرونا وائرس کے خلاف مؤثر دوا کے استعمال کی منظوری نہیں دے رہا۔

    کوویڈ اورگینک کے نام سے یہ مشروب جو افریقی ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے، ایک مقامی جڑی بوٹی ارٹیمیسیا اور دیگر جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ہے۔

    ارٹیمسیا ملیریا کے علاج میں نہایت مؤثر ہے اور مڈغاسکر اسے کرونا وائرس کا بھی علاج قرار دے رہا ہے، تاہم ابھی تک اس کا کوئی کلینکل ٹرائل نہیں کیا گیا اور عالمی ادارہ صحت بھی اس بارے میں تذبذب کا شکار ہے۔

    ایک انٹرویو میں مڈغا سکر کے صدر نے کہا کہ اگر کوئی یورپی ملک اس دوا کو پیش کرتا کیا تب بھی عالمی اداروں کو ایسے ہی خدشات ہوتے؟ مسئلہ یہ ہے کہ یہ افریقہ کا تجویز کردہ ہے جو دنیا کا غریب ترین خطہ ہے۔

    مزید پڑھیں: مڈغاسکر سے کرونا کی حیرت انگیز دوا سے بھرا جہاز تنزانیہ پہنچ گیا

    صدر کا کہنا تھا کہ اس مشروب کی ایک ہی خوراک سے 24 گھنٹوں کے اندر کرونا وائرس کے مریض کی حالت میں بہتری آتی ہے، جبکہ اگلے 7 سے 10 دن میں مریض مکمل طور پر صحتیاب ہوجاتا ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت پہلے اس مشروب کے حوالے سے سیلف میڈیکشن سے دور رہنے کی تاکید کرتا رہا تاہم اب چند روز قبل ادارے نے دوا کے کلینکل ٹرائل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    ادارے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ہم تمام ممالک کو ایسی دواؤں کے استعمال میں احتیاط کا مشورہ دیں گے جن کے کلینکل ٹیسٹ نہیں ہوئے۔

  • کرونا وائرس، 8 ویکسین کلینیکل ٹرائل کے لیے منظور

    کرونا وائرس، 8 ویکسین کلینیکل ٹرائل کے لیے منظور

    واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے علاج کے لیے 8 ویکسین کو کلینیکل ٹرائل کے لیے منظور کرلیا گیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی 102 ممکنہ ویکسین پر کام ہورہا ہے، 8 ویکسین کو کلینیکل ٹرائل کے لیے منظور کرلیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ انسانوں کے کلینیکل ٹرائل کے لیے چین، انگلینڈ، یورپ اور امریکی گروپ کی ویکسین منظور کی گئی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمارا انتخاب کرونا کیخلاف عالمی سطح پر اتحاد ہونا چاہئے اور نسل انسانی کو کرونا کو شکست دینے لیے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: کرونا وائرس کی تباہی کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ ہے، ڈبلیو ایچ او

    واضح رہے کہ دو روز قبل عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کی وبا کے جاری رہنے سے متعلق انتباہی پیغام میں کہا تھا کہ کرونا ابھی ختم نہیں ہوا، ادارے کے مشوروں کو اہمیت دینا چاہیے، یہ ادارہ سائنس اور ثبوت کی بنیاد پر بات کرتا ہے، کرونا وبا کا خاتمہ ابھی دور ہے، اس لیے تمام ممالک اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔

    یاد رہے ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا تھا کہ کرونا کو لے کر غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، سفر بہت طویل ہے، کرونا وائرس طویل عرصے تک ہمارے ساتھ رہ سکتا ہے، بیشتر ممالک اب بھی کرونا کے ابتدائی مرحلے میں ہیں، یورپ اور مغربی دنیا زیادہ متاثر ہورہی ہے، لوگ اپنی زندگی معمول پر لانا چاہتے ہیں جس کے لیے ہم کام کررہے ہیں۔

  • عالمی ادارہ صحت پر امریکی صدر کا غصہ ختم نہ ہو سکا

    عالمی ادارہ صحت پر امریکی صدر کا غصہ ختم نہ ہو سکا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کرونا کے معاملے پر عالمی ادارہ صحت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے ڈبلیو ایچ او پر ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے معاملے پر عالمی ادارہ صحت کو شرمندہ ہونا چاہیے، یہ چین کا ترجمان ادارہ بن کر رہ گیا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے الزام لگایا کہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا سے ہلاکتوں پر بر وقت درست حقائق نہیں بتائے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کرونا وبا کا آغاز ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی سے ہوا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کے لیے بہتر تجارتی معاہدہ کرنے پر بیجنگ میرے خلاف ہو گیا، چین میرے بجائے جوبائیڈن کو آیندہ الیکشن میں صدر دیکھنا چاہتا ہے۔

    دریں اثنا، امریکی صدر ٹرمپ نے مئی کو بزرگ شہریوں کے نام قرار دے دیا، انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے بزرگ شہریوں کو بچانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے امریکا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں 2200 اموات ہوئیں، جس سے امریکا میں کرونا ہلاکتوں کی تعداد 63,861 ہو گئی ہے، جب کہ 10 لاکھ 95 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 30 ہزار کیسز سامنے آئے۔ کو وِڈ نائنٹین سے متاثر 1 لاکھ 55 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی 15 ہزار سے زائد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ امریکا میں نیویارک شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 23,780 ہلاکتیں ہوئیں اور3 لاکھ 10 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

  • کورونا وائرس کی تباہی کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ ہے، ڈبلیو ایچ او

    کورونا وائرس کی تباہی کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ ہے، ڈبلیو ایچ او

    واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ کورونا وائرس کی تباہی کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ ہے، انسانوں کو کورونا کو شکست دینے کے لئے ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کورونا وائرس کی تباہی کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ ہے، پہلے بھی خبردارکیا تھا کہ یہ وائرس بڑی تباہی پھیلائے گا۔وائرس کے باعث بڑے پیمانے پرسیاسی سماجی اورمعاشی تبدیلیاں ہوں گی۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ ہمارا انتخاب کورونا کیخلاف عالمی سطح پراتحاد ہونا چاہئے اور نسل انسانی کوکورونا کوشکست دینے کے لئے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

    دو روز قبل عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کی وبا کے جاری رہنے سے متعلق انتباہی پیغام میں کہا تھا کہ کرونا ابھی ختم نہیں ہوا، ادارے کے مشوروں کو اہمیت دینا چاہیے، یہ ادارہ سائنس اور ثبوت کی بنیاد پر بات کرتا ہے، کرونا وبا کا خاتمہ ابھی دور ہے، اس لیے تمام ممالک اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔

    یاد رہے ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا تھا کہ کرونا کو لے کر غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، سفر بہت طویل ہے، کرونا وائرس طویل عرصے تک ہمارے ساتھ رہ سکتا ہے، بیشتر ممالک اب بھی کرونا کے ابتدائی مرحلے میں ہیں، یورپ اور مغربی دنیا زیادہ متاثر ہورہی ہے، لوگ اپنی زندگی معمول پر لانا چاہتے ہیں جس کے لیے ہم کام کررہے ہیں۔

  • کرونا کا خاتمہ جلد یا بدیر، عالمی ادارہ صحت کا انتباہ جاری

    کرونا کا خاتمہ جلد یا بدیر، عالمی ادارہ صحت کا انتباہ جاری

    واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک بار پھر انتباہی پیغام جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کرونا وبا کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کی وبا کے جاری رہنے سے متعلق انتباہی پیغام میں کہا ہے کہ تمام ممالک ذمے داری کا احساس کریں اور عوام کی صحت کا جامع طریقہ اپنائیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کرونا ابھی ختم نہیں ہوا، ادارے کے مشوروں کو اہمیت دینا چاہیے، یہ ادارہ سائنس اور ثبوت کی بنیاد پر بات کرتا ہے، کرونا وبا کا خاتمہ ابھی دور ہے، اس لیے تمام ممالک اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔

    ایک ہفتہ قبل بھی عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کیا تھا کہ کرونا وبا کے حوالے سے بدترین وقت ابھی نہیں آیا، بلکہ آنے والا ہے، ساری دنیا کو متحدہ ہو کر اس وائرس سے لڑنا ہوگا، ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ لوگ اس بات نہیں سمجھ رہے ہیں کہ کرونا ایک حقیقت ہے۔

    ‘بدترین وقت ابھی آیا نہیں آنے والا ہے’عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

    ادارے کے سربراہ نے کہا کہ کرونا وائرس 100 سال کے دوران پہلی بار آیا ہے، 1918 میں انفلوئنزہ سے 10 کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے، اگر لاک ڈاؤن کی پابندیوں کو عجلت میں ہٹا دیا گیا تو اس سے وبا کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے، جب تک اس وبا کے خلاف ویکسین دریافت نہیں ہوتی تب تک وبا کے خلاف احتیاطی تدابیر کا طریقہ اپنانا ہوگا۔

    گزشتہ ماہ بھی ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے طویل عرصے تک اثرات کے حوالے سے خبردار کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ محدود وقتی دوڑ نہیں بلکہ میراتھون ہے۔

  • عالمی رہنماؤں نے کرونا ویکسین ہر امیر غریب تک پہنچانے کا عزم کر لیا

    عالمی رہنماؤں نے کرونا ویکسین ہر امیر غریب تک پہنچانے کا عزم کر لیا

    جنیوا: عالمی رہنماؤں نے کرونا وائرس کے خلاف ویکسینز، دوا اور ٹیسٹ پر کام کی رفتار کو تیز تر کرنے کا عزم کر لیا، رہنماؤں نے یہ عزم بھی کیا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کو ہر امیر غریب ملک تک پہنچایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کو وِڈ نائنٹین کی روک تھام کے سلسلے میں عالمی رہنماؤں نے نیا عزم کر لیا، ایک ویڈیو کانفرنس میں عالمی رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ کرونا کے خلاف ویکسینز، ادویہ اور ٹیسٹنگ صلاحیت کے حصول کو مزید تیز کیا جائے گا اور انھیں پوری دنیا میں پھیلایا جائے گا۔

    کرونا کی عالمگیر وبا سے لڑنے کے سلسلے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ‘لینڈ مارک کولیبریشن’ کے نام سے ایک منصوبہ شروع کر دیا ہے، جس کے سلسلے میں عالمی رہنماؤں کی ویڈیو کانفرنس کی گئی، جس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر انجیلا مرکل، اور جنوبی افریقی صدر سیرل رامافوزا نے بھی شرکت کی، تاہم امریکا نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اس اقدام کا ساتھ نہیں دیا۔

    کورونا ویکسین ٹرائل میں رجسٹرڈ آکسفورڈ کی پوری فیملی تاریخ رقم کرنے کی خواہشمند

    اس اقدام کا مقصد ایک طرف کو وِڈ نائنٹین سے تحفظ، تشخیص اور علاج کے لیے محفوظ اور مؤثر ویکسینز، ٹیسٹ اور ادویہ کی تیاری کے عمل کو تیز تر کرنا ہے، دوسری طرف اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ کرونا کے علاج تک غریب اور امیر دونوں کی یکساں رسائی ہو۔

    کانفرنس میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈھانم کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک مشترکہ خطرے کا سامنا ہے اس لیے اسے مشترکہ سوچ ہی سے شکست دی جا سکتی ہے۔ انھوں نے افتتاحی خطاب میں یہ بھی کہا کہ ہمارا تجربہ بتاتا ہے کہ اگر ذرایع دستیاب ہوتے بھی ہیں تو یہ یکساں سطح پر دستیاب نہیں ہوتے، ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    انھوں نے کہا کہ 2009 میں جب سوائن فلو کی وبا پھیلی تو یہ تنقید سامنے آئی تھی کہ ویکسینز کی تقسیم یکساں طور پر نہیں کی گئی تھی، کیوں کہ دولت مند ممالک نے زیادہ خرید لی تھیں۔

    گلوبل فنڈ ٹو فائٹ آن ایڈز کے سربراہ پیٹر سینڈز نے کہا کہ اب ہم نے یہ یقینی بنانا ہے کہ جن لوگوں کو ضرورت ہو، انھیں ویکسینز مل جائیں، ہمیں ایڈز سے سبق لینا ہوگا، اینٹی ریٹرووائرل ادویہ کی وسیع سطح پر دستیابی سے قبل لاکھوں لوگ مر گئے تھے۔

  • پاکستان میں کرونا سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا اہم بیان

    پاکستان میں کرونا سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا اہم بیان

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ کرونا کے باعث پاکستان میں دباؤ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے، سب سے زیادہ سندھ اور پنجاب متاثر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نیشنل اسٹریٹجک پری پریشن اور رسپانس پلان ورچوئل کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جب سال کا آغاز ہوا تو کرونا سے متعلق بہت کم معلومات تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب کرونا عالمی سطح پر پھیل چکا ہے، مہلک وائرس صحت کے نظام اور معیشتوں کو ختم کررہا ہے، کرونا نے زندگیوں اور معاش کو خطرے میں ڈال دیا ہے، وائرس پورے پاکستان میں پھیل چکا ہے، 115 سے زائد ضلع متاثر ہیں، بحران کا شکار صحت کا نظام وبا کے باعث مزید متاثر ہوا ہے۔

    پاکستان میں کرونا مریضوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دباؤ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے، کویڈ19رسپانس پلان یو این، پاکستان اور پارٹنرز کی مشترکہ حکمت عملی ہے، اس اتحاد میں یواین ذیلی تنظیم، ڈبلیوایچ او اور پاکستان نیشنل ایکشن پلان شامل ہیں، تمام ممالک کو مل کر کروناوائرس کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔

  • عالمی ادارہ صحت سعودی عرب کا شکر گزار

    عالمی ادارہ صحت سعودی عرب کا شکر گزار

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس نے 50 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم کے عطیے پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس نے کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم دینے پر جی 20 کے قائد ملک سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس نے امید ظاہر کی ہے کہ جی 20 کے دیگر رکن ممالک بھی شاہ سلمان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نئے کرونا وائرس پر قابو پانے کی عالمی مہم میں حصہ لیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ 500 ملین ڈالر کے عطیے پر شاہ سلمان اور سعودی عوام کے بے حد ممنون ہیں، اس رقم سے کرونا کی وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں عالمی مشن کو تقویت پہنچے گی۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے سعودی عرب نے جی 20 کی قیادت کرتے ہوئے عالمی اداروں کے لیے 500 ملین ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔

    شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے یہ امداد عالمی ادارہ صحت کی اپیل پر دی گئی ہے۔

    سعودی عرب کی جانب سے دی جانی والی 50 کروڑ ڈالر کی اس امداد میں 15 کروڑ ڈالر کرونا وائرس کی مناسب روک تھام کے لیے جدید آلات کی تیاری جبکہ 15 کروڑ ڈالر اس بیماری کے سدباب کے لیے ویکسین کی تیاری میں مدد کے لیے مختص ہیں۔