Tag: ڈراؤنی فلمیں

  • پانچ ایسی ڈراؤنی فلمیں جنہوں نے نئے رجحانات کو جنم دیا

    پانچ ایسی ڈراؤنی فلمیں جنہوں نے نئے رجحانات کو جنم دیا

    دنیا بھر میں کروڑوں فلمی شائقین ایسے بھی ہیں جو صرف ہارر یعنی ڈراؤنی فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہر سال ایسی متعدد فلموں کو ریلیز کیا جاتا ہے۔

    ان میں بہت کم فلمیں ایسی ہوتی ہیں جو سالوں بعد بھی لوگوں کے ذہنوں میں رہتی ہیں جنہیں دیکھ کر شائقین کے جسم میں خوف کی لہر دوڑ جاتی ہے۔

    گزشتہ چند دہائیوں کے دوران ریلیز کی جانے والی ہالی وڈ کی ڈراؤنی فلموں میں کچھ فلمیں ایسی ہیں جنہوں نے لوگوں کے ذہنوں پر گہرا اثر چھوڑا ہے، ان فلموں نے بے خواب راتوں، خوف اور بے چینی کو جنم دیا۔

    زیر نظر مضمون میں فلمی ماہرین کے مشوروں کی روشنی میں آپ کے لیے پانچ بہترین ہارر فلموں کی فہرست مرتب کی ہے! اگر آپ اسٹڈی فائنڈز کی اس فہرست سے اتفاق نہیں کرتے تو کوئی بات نہیں! ہمیں کمنٹس میں آپ کی سفارشات پڑھ کر خوشی محسوس ہوگی۔

    ڈراؤنی فلم

    1: "دی ایکسورسسٹ” (1973)

    فہرست میں پہلے نمبر پر ہے 1973 کی شاہکار فلم “The Exorcist””دی ایکسورسسٹ”۔ اسے ہارر فلموں کی تاریخ میں سب سے خوفناک فلم قرار دیا جاتا ہے اور یہ کئی دہائیوں سے اس صنف کے فلم سازوں کے لیے ایک مشعل راہ رہی ہے۔

    اس فلم کی خوفناکیت آج کے معیار کے مطابق چاہے کتنی ہی کم ہو، لیکن اس نے ایسی داستانوں کی بنیاد رکھی جنہوں نے بعد میں آنے والے ہارر فلموں کو نئی جہت اور شکل دی۔

    اس فلم کو طویل عرصے سے اب تک کی سب سے خوفناک فلم اور اب تک کی سب سے بڑی ہارر کلاسک فلموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

    سائیکو

    2: "سائیکو” (1960)

    فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے الفریڈ ہچکاک کی کلاسک فلم "سائیکو” ‘Psycho’s’۔ اس فلم کی کہانی ایک سیکریٹری کے گرد گھومتی ہے جو چوری کر کے ایک سنسان موٹل میں پناہ لیتی ہے۔ "سائیکو” کو آج بھی ہارر فلموں کا ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے، اور اس نے سلیشر صنف کی بنیاد رکھی۔

    شائننگ

    3: "دی شائننگ” (1980)

    تیسرے نمبر پر فلم ہے "دی شائننگ” ‘The Shining’۔ اس فلم میں اسٹینلے کبریک کی ہدایت کاری اور جیک نکلسن کی لازوال اداکاری نے اسے ایک کلاسک بنا دیا ہے۔ اگرچہ مصنف اسٹیفن کنگ نے اس فلم کو ناپسند کیا لیکن یہ فلم اپنے منفرد اسلُوب اور خوفناک کہانی کے باعث آج بھی دل دہلا دینے والی سمجھی جاتی ہے۔

    سال 1980 میں ریلیز ہونے والی دی شائننگ وہ فلم ہے جو چار دہائیوں بعد بھی لوگوں کو یاد ہے اور اسے ہر دور کی بہترین ہارر فلموں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

    ہالووین

    4: "ہالووین” (1978)

    چوتھے نمبر پر فلم ہے "ہالووین” halloween ۔جان کارپنٹر کی اس فلم نے ہالووین کو ہارر صنف کا مرکز بنادیا اور مائیکل مائرز کو ایک مشہور قاتل بنا دیا۔ وہ فلم جس نے جیمی لی کرٹس کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا۔

    اگرچہ فلم نے ابتدائی طور پر زیادہ منافع حاصل نہیں کیا، تاہم بہت کم فلمیں ایسی ہیں جو اس کے خوفناک لیکن بہترین انداز کے لحاظ سے قریب ہیں۔

    ٹیکساس

    5: "دی ٹیکساس چینسا ماساکر” (1974)

    پانچویں نمبر پر ہے "دی ٹیکساس چینسا ماساکر” "The Texas Chainsaw Massacre”۔ یہ فلم ہارر کے بجائے خالص وحشت کو بیان کرتی ہے، جہاں پانچ نوجوانوں کو ایسی تباہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جسے دیکھ کر آج بھی دل کانپ اٹھتے ہیں۔

    یہ تھیں وہ پانچ ہارر فلمیں جنہوں نے ہارر صنف کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا!

  • رابرٹ ڈول: ایک کھلونا جو خوف اور دہشت کی علامت ہے

    رابرٹ ڈول: ایک کھلونا جو خوف اور دہشت کی علامت ہے

    انسان فطری طور پر تجسس پسند ہے۔ وہ پراسرار، محیر العقول واقعات میں دل چسپی لیتا ہے اور ایسی چیزوں کو کھوجنا اور ان کی حقیقت معلوم کرنے کی خواہش کرتا ہے جو کسی وجہ سے انسانوں کے لیے خوف اور دہشت کی علامت ہوں۔

    آپ نے ایسی فلمیں دیکھی ہوں جن کی کہانی کسی پراسرار یا جادوئی طاقتوں والے کھلونے خاص طور پر گڑیا اور گڈے پر مبنی ہوتی ہے۔

    آج کے دور میں اگرچہ کسی ایسی بات پر یقین کرنا بہت مشکل ہے، مگر سچ یہ ہے کہ ایسی کئی کھلونے دنیا کے مختلف میوزیم میں محفوظ ہیں اور ان میں سب سے مشہور رابرٹ نامی کھلونا ہے۔

    یہ فلوریڈا کے ایک میوزیم میں محفوظ ہے، لیکن یہاں پہنچنے سے پہلے یہ کھلونا ’اوٹو‘ (رابرٹ) نامی بچے کے پاس تھا جو اس کے دادا نے اسے بطور تحفہ دیا تھا، لیکن جب ان کے گھر میں پراسرار واقعات ہونے لگے، جیسے گل دان ٹوٹ جانا، کمروں کی چیزیں بکھر جانا اور توڑ پھوڑ بھی معمول بن گیا تو گھر کے لوگ خوف زدہ ہو گئے اور ان پر کھلا کہ اس کا سبب یہ کھلونا ہے۔

    ایک روز ’اوٹو‘ (رابرٹ) اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔ اس کی وفات کے بعد مالکان نے گھر فروخت کردیا اور "رابرٹ ڈول” کو بھی وہیں چھوڑ دیا۔ نئے مالک مکان نے مشاہدہ کیا کہ وہ کھلونا ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرتا ہے۔

    اس پر مالک مکان خوف زدہ ہو گیا۔ گھر آئے ہوئے مہمانوں نے بھی بتایا کہ انھوں نے کوئی پراسرار ہنسی اور قدموں کی آواز سنی ہے۔ تب مالک مکان نے اس پراسرار کھلونے کو فلوریڈا کے میوزم کے حوالے کر دیا۔ 1994 میں یہ ڈول میوزیم میں پہنچی اور آج بھی وہیں موجود ہے۔

    میوزیم میں رابرٹ ڈول کے آنے کے بعد کئی پراسرار واقعات رپورٹ ہوئے۔ بعد میں تسلیم کیا گیا کہ یہ گڑیا نہ صرف اپنی جگہ سے حرکت کرتی ہے بلکہ یہ چہرے کے تاثرات اور گردن بھی گھما سکتی ہے۔

    میوزیم میں اس ڈول کے رکھے جانے کے بعد اکثر الیکٹرانک آلات کا بار بار جلنا یا خراب ہو جانے کی شکایات سامنے آئی ہیں جب کہ تصویر بنانے کی کوشش کرنے والوں کو زیادہ تر ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔