Tag: ڈراؤنے خواب

  • کیا دودھ اور آئس کریم سے ڈراؤنے خواب آتے ہیں؟

    کیا دودھ اور آئس کریم سے ڈراؤنے خواب آتے ہیں؟

    ڈراؤنے خواب دیکھ کر لوگ ہمیشہ پریشان ہو جاتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ان کی تعبیر بھلا کیا ہوگی، تاہم اب اس سلسلے میں ایک نئی اور حیران کن سائنسی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    یہ تحقیق 30 جون کو نفسیات کے جریدے ’فرنٹیئرز‘ میں شائع ہوئی، جس میں خوراک، نیند کے معیار اور خوابوں کے درمیان تعلق کو دیکھا گیا۔ تحقیق کے دوران کینیڈا کے محققین نے 1,082 انڈرگریجویٹ سائیکالوجی طلبہ سے ایک سروے کیا۔

    ہم جانتے ہیں کہ لوگوں کی بڑی تعداد اکثر ڈراؤنے خواب کے سبب نیند سے جاگ جاتی ہے، اب اس ضمن میں محققین نے انکشاف کیا ہے کہ اس کی اصل وجہ وہ غذا ہے جو وہ سونے سے قبل کھاتے ہیں۔ انھوں نے کہا ڈیری مصنوعات جیسے کہ دودھ اور پنیر ایسی غذائیں ہیں جو دوران نیند ڈراؤنے خواب کا سبب بنتی ہیں۔

    ریسرچ اسٹڈی میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایسے تمام افراد جو لیکٹوز کو برداشت نہیں کر پاتے وہ زیادہ ڈراؤنے خواب دیکھتے ہیں، ’لیکٹوز انٹولیرنس‘ میں مبتلا افراد جب سونے سے قبل آئس کریم یا پنیر کھاتے ہیں تو انھیں اکثر ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ محققین کے مطابق لیکٹوز کی وجہ سے جب معدے میں گیس یا تیزابیت جنم لینے لگتی ہے تو اس کی علامت ڈراؤنے خواب کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔


    کیا پمز میں سانپ کے کاٹے کی ویکسین نہیں ہے؟ زیر گردش ویڈیو کے حقائق سامنے آ گئے


    نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جن افراد کو لیکٹوز عدم برداشت (lactose intolerance) کی علامات شدید ہوتی ہیں، وہ اکثر ڈراؤنے خوابوں کی شکایت کرتے ہیں۔ تحقیق میں شامل تمام شرکا سے ایک فارم پر کروایا گیا، جس یہ بات سامنے آئی کہ ایسے تمام افراد جنھیں دودھ یا ڈیری مصنوعات سے شدید ہاضمے کے مسائل تھے ان میں ڈراؤنے خواب کی شرح کافی زیادہ تھی۔

    ان افراد نے نہ صرف خوابوں کی زیادتی کی شکایت کی بلکہ ان کے خواب جذباتی طور پر زیادہ پریشان کن تھے اور ان کے اثرات روزمرہ زندگی پر بھی مرتب ہو رہے تھے۔ ڈیری کے ساتھ ساتھ، ڈراؤنے خوابوں سے منسلک کھانے کی دوسری قسمیں مٹھائیاں، گوشت اور مسالہ دار غذائیں تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ معدے کی خرابی دوران نیند نہ صرف خلل کا سبب بن سکتی ہے، بلکہ خوابوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔

    محققین نے کہا کہ اس سلسلے (یعنی کھانے کا برے سپنوں سے تعلق) میں غیر متوقع طور پر اگرچہ تازہ ترین نتائج نے کچھ جوابات فراہم کیے ہیں، لیکن ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • ڈراؤنے خواب دیکھنا کس مرض کی علامت ہے؟ تحقیق میں بڑا انکشاف

    ڈراؤنے خواب دیکھنا کس مرض کی علامت ہے؟ تحقیق میں بڑا انکشاف

    اکثر گہری نیند میں ڈراؤنے خواب دیکھنا معمول کی بات ہے، تقریباً سبھی لوگوں نے کبھی نہ کبھی اس قسم کا خواب دیکھ رکھا ہوگا، لیکن اگر ایسا اکثر ہونے لگے تو یقیناً باعث تشویش ہے۔

    پانی میں ڈوبنا، جنگل میں سرپٹ دوڑنا، کسی خونخوار جانور سے جان بچانے کی کوشش یا مافوق الفطرت چیزیں دکھائی دینے کے علاوہ اور بھی بہت سے مناظر ہو سکتے ہیں جو اکثر لوگوں کو خواب میں نظر آتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ ہمیں یہ ڈراؤنے خواب کیوں آتے ہیں اور ان کا کیا مقصد ہوتا ہے؟ اس حوالے سے سائنسدانوں نے ایک تحقیق میں اہم انکشاف کیا ہے۔

    خواب

    برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ درمیانی عمر یا بڑھاپے میں ڈراؤنے خواب دیکھنے والے افراد میں دماغی تنزلی اور ڈیمینشیا کے خطرے کا عندیہ ملتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امپرئیل کالج لندن کی اس تحقیق میں 605 درمیانی عمر کے افراد اور 26 سو معمر افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی صحت کا جائزہ 13 سال تک لیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈراؤنے خواب دیکھنے والے افراد میں دماغی تنزلی کا خطرہ 4 گنا جبکہ ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ محققین نے بتایا کہ ڈراؤنے خوابوں اور دماغی امراض کے درمیان گہرا تعلق موجود ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج یورپین اکیڈمی آف نیورولوجی کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر پیش کیے گئے۔

    اس سے قبل مئی 2023 میں برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ دہشت زدہ کر دینے والے خواب نظر آنا جِلدی مرض لیوپس کی سب سے عام اور ابتدائی علامات میں سے ایک ہے۔

    اس تحقیق میں لیوپس کے شکار 676 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے ایک تہائی نے بتایا کہ مرض کی دیگر علامات نمودار ہونے سے ایک سال قبل انہیں ڈراؤنے خواب نظر آتے تھے۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ خواب اور دماغ کا مدافعتی نظام ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں۔

    Dementia

    محققین نے بتایا کہ ہم کافی عرصے سے جانتے ہیں کہ خوابوں میں ہماری شخصیت میں نظر آنے والی تبدیلیاں جسمانی، اعصابی اور ذہنی صحت سے جڑی ہوتی ہیں اور کئی بار یہ کسی مرض کی ابتدائی نشانی ہوتی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اولین شواہد ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈراؤنے خواب ہمیں کسی سنگین آٹو امیون مرض جیسے لیوپس پر نظر رکھنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

    لیوپس ایک ایسا مرض ہے جس کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں اور اکثر 15 سے 45 سال میں اس کا آغاز ہوتا ہے اور پھر زندگی بھر اس کا سامنا ہوتا ہے۔

  • ڈراؤنے خوابوں سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    ڈراؤنے خوابوں سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    ڈراؤنے خواب لوگوں کی نیندیں اڑا سکتے ہیں اور اگر کوئی شخص مستقل اس کا شکار ہو تو اس کے لیے سونا بہت مشکل ہوجاتا ہے جس سے اس کی صحت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    سائنسدانوں نے ڈراؤنے اور بھیانک خوابوں سے چھٹکارے کے لیے پیانو کی دھن سنانے کا انوکھا طریقہ دیافت کرلیا۔

    ڈراؤنے خواب اکثر افراد کو جگائے رکھتے ہیں اور انہیں سکون سے سونے نہیں دیتے، یہ لوگ دیگر فراد کی طرح پرسکون اور گہری نیند نہیں لے پاتے بلکہ وہ نیند میں کسی انجانے خوف اور ڈراؤنے خواب کی وجہ سے جاگ جاتے ہیں، اس طرح وہ خوف میں مبتلا رہتے ہیں جس کا اثر براہ راست ان کی صحت پر پڑتا ہے۔

    سائنسدانوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے ایک تحقیق کی جس میں ایسے 36 افراد کو شامل کیا گیا جو ڈراؤنے خواب دیکھا کرتے تھے جبکہ اس کے لیے انہوں نے 2 آسان سے علاج کے امتزاج سے حیرت انگیز نتائج حاصل کیے۔

    جنیوا یونیورسٹی اسپتال اور سوئٹزر لینڈ کی یونیورسٹی آف جنیوا کے ماہر نفسیات لیمپروس پیرو گامروس کا کہنا ہے کہ خوابوں میں محسوس ہونے والے جذبات کی اقسام اور ہماری جذباتی بہبود کے درمیان ایک مضبوط رشتہ ہوتا ہے۔

    اسی مشاہدے کی بنیاد پر انہیں خیال آیا کہ وہ لوگوں کے خوابوں کو جذبات سے جوڑ کر ان کی مدد کر سکتے ہیں۔

    اس تحقیق میں انہوں نے اسی طریقہ کار کو اختیار کر کے ڈراؤنے خوابوں میں مبتلا مریضوں کو جذباتی طور پر مضبوط اور انتہائی منفی خوابوں کی تعداد کو کم کرنے میں استعمال کیا۔

    اس تحقیق میں رضا کاروں کو اپنے ڈراؤنے خوابوں کو مثبت انداز میں لکھنے کو کہا گیا اور پھر سوتے وقت مثبت تجربات سے وابستہ دھنیں انہیں سنائی گئی، یہ عمل اس وقت تک دہراگیا جب تک ڈراؤنے خواب کا دورانیہ کم یا ختم نہیں ہوگیا۔

    تحقیق کے نتائج کے مطابق اگر انسان برے خوابوں کو مثبت انداز میں تحریر کرتا ہے پھر نیند میں اسی مثبت سوچ سے وابستہ دھنیں سنتا ہے اور پھر اسے تحریر میں لاتا ہے تو ایک وقت ایسا آتا ہے کہ خواب اس جذبات سے منسلک ہوجاتے ہیں جو مثبت ہوتے ہیں اور اس طرح ڈراؤنے خواب سے نجات حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

    تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈراؤنے خواب کا تعلق نیند کے معیارکا بہتر نہ ہونا یا اس میں خلل واقع ہونا، نیند کی کمی، کسی بیماری یا ادویات کے استعمال سے بھی ہوسکتا ہے۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈراؤنے خوابوں میں تیزی سے کمی دیکھی جس کے ساتھ ساتھ خواب بھی جذباتی طور پر زیادہ مثبت ہوتے گئے۔ یہ نتائج نیند کے دوران جذباتی عمل کے مطالعے اور نئے علاج کی ترقی دونوں کے لیے بہت امید افزا ہیں۔

    سائنسدانوں کے مطابق یہ طریقہ ڈراؤنے خوابوں کی تعدد اور شدت کو کم کر سکتا ہے، تاہم یہ علاج تمام مریضوں کے لیے مؤثر نہیں ہے۔