Tag: ڈرائیور عباس

  • ڈیفنس مقابلے کا ڈراپ سین، پولیس نے عباس کا خون بہا ادا کر دیا

    ڈیفنس مقابلے کا ڈراپ سین، پولیس نے عباس کا خون بہا ادا کر دیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے شہری عباس کے خون کے عوض کراچی پولیس کو خون بہا ادا کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس، کراچی میں مبینہ مقابلے کا ڈراپ سین ہو گیا ہے، پولیس کی جانب سے مارے جانے والے شہری عباس کا خون بہا ادا کر دیا گیا، مقتول کے خاندانی ذرائع نے بھی تصدیق کر دی۔

    پولیس کی جانب سے عباس کی دونوں بیواؤں کو خون بہا کے طور پر گھر دیے گئے ہیں، خون بہا کی ادائیگی ہونے پر تحریک انصاف کی مقامی رہنما لیلیٰ پروین نے پولیس کے خلاف مقدمے کی درخواست واپس لے لی۔

    ڈرائیور عباس کے قتل پر لیلیٰ پروین نے پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کی تھی، انھوں نے مقابلے کو جعلی قرار دے کر عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    ڈیفنس مقابلہ: ڈرائیور عباس سے متعلق انکشافات

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خون بہا کے طور پر عباس کی دونوں فیملیز کوگھر دلوا دیے گئے، اہل خانہ نے تصدیق کی کہ عباس کی دونوں بیگمات کوگھر مل گیا، انھیں گھر کراچی کے علاقے یوسف گوٹھ میں دیے گئے ہیں۔

    شوہر علی حسنین ایڈووکیٹ نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ درخواست واپس لے لی گئی ہے، لیلیٰ پروین پولیس کے خلاف مزید کارروائی نہیں چاہتیں۔

    لیلیٰ پروین نے بتایا کہ انھوں نے خود اور کچھ دوستوں کی مدد سے دونوں فیملیز کو گھر دلایا ہے، عباس کی دونوں بیواؤں نے بھی گفتگو میں کہا کہ گھر دلانے پر لیلیٰ پروین کے شکر گزار ہیں۔

    یاد رہے کہ پولیس نے ڈیفنس میں 27 نومبر کو 5 افراد کو مبینہ مقابلے میں ہلاک کیا تھا، مبینہ مقابلے میں ہلاک عباس تحریک انصاف کی مقامی رہنما کا ڈرائیور تھا۔

  • پولیس مقابلے میں ہلاک ڈرائیور عباس سے متعلق مالکان کا انکشاف

    پولیس مقابلے میں ہلاک ڈرائیور عباس سے متعلق مالکان کا انکشاف

    کراچی: لیلیٰ پروین اور علی حسنین نے مبینہ ملزم عباس کے پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کے ہاتھوں ہلاک ڈرائیور عباس کی مالکن لیلیٰ پروین نے آج جناح اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عباس کی لاش پر تشدد کے نشانات ہیں، عباس کو گرفتاری کے بعد تشدد کیا گیا اور پھر قتل کیا گیا۔

    انھوں نے الزام لگایا کہ یہ کیسا مقابلہ ہے جس میں ڈاکو پر تشدد کے نشانات ہیں؟

    لیلیٰ پروین کے شوہر وکیل علی حسنین نے کہا کہ پولیس کی عدالت میں دی گئی رپورٹ میں بھی تضاد ہے، پولیس کی کارروائی پر شک نہیں ہوتا اگر ثبوت نہیں مٹائے جاتے، ہم پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس پر مقدمہ درج کروائیں گے۔

    ڈیفنس میں پولیس مقابلہ اصلی یا جعلی، عباس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم

    لیلیٰ پروین نے کہا کہ عباس کے خلاف پولیس کے پاس کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں تھا، عباس کو پولیس نے مارا اور تڑپنے کے لیے چھوڑ دیا، پولیس نے اسے فوری طبی امداد نہیں دی، پولیس کا دعویٰ ہے عباس مقابلے میں مارا گیا، لیکن مقابلے میں ایسا نہیں ہوتا کہ پہلے ڈاکو کو پکڑا اور اس کی ہڈیاں توڑ دی گئیں۔

    ادھر عباس کے بھائی رزاق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مقتول عباس کی 2 بیویاں اور 4 بچے ہیں، حکومت عباس کے بچوں اور بیوی کا خرچہ برداشت کرے۔

    واضح رہے کہ آج جناح اسپتال میں 27 نومبر کی صبح گزری تھانے کی حدود پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے مبینہ ملزم عباس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے، جس کی رپورٹ ابھی جاری نہیں کی گئی ہے، یہ پوسٹ مارٹم لیلیٰ پروین اور علی حسنین کی درخواست پر کی گئی ہے جن کا دعویٰ ہے کہ پولیس مقابلہ جعلی تھا۔

  • کراچی پولیس مقابلہ: تفتیش اہم موڑ پر، 90 فی صد کام مکمل، علی حسنین اور لیلیٰ پروین سے بھی تفتیش ہوگی

    کراچی پولیس مقابلہ: تفتیش اہم موڑ پر، 90 فی صد کام مکمل، علی حسنین اور لیلیٰ پروین سے بھی تفتیش ہوگی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ مقابلے میں 5 ملزمان کی اموات اور اس کے بعد پولیس پر لگنے والے الزامات نے معاملے کو الجھا دیا تھا تاہم پولیس کی تفتیشی ٹیم کی تحقیقات اہم موڑ پر آ گئیں، 90 فی صد کام مکمل کر لیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق تفتیشی حکام نے علی حسنین اور لیلیٰ پروین کو بھی باضابطہ شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ملزمان نے فون پر کس سے کہاں کتنے رابطے کیے، ان کی تصاویر اور مکمل روڈ میپ ڈائی گرام اے آر وائ نیوز پر بھی نشر کیا گیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ہلاک ملزم عباس سے متعلق علی حسنین اور لیلیٰ پروین سے تفتیش ہوگی، لیلیٰ پروین نے ڈی وی آر کا ریکارڈ ڈیلیٹ ہونے کا بتایا تھا،پولیس نے متعلقہ ڈی وی آر بھی تحویل میں لے لیا، جسے پنجاب فرانزک لیب بھیجا جائے گا۔

    ادھر پولیس نے ٹیکنیکل ٹیم کی مدد سے روڈ میپ اور کالنگ ڈائی گرام تیار کر لیا ہے، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ عباس کا 3 ماہ میں کس سے کتنی بار رابطہ رہا، اس کی پوری ہسٹری سامنے آ گئی ہے، ہلاک ملزم عباس نے علی حسنین کو 27 اور لیلیٰ پروین کو 33 فون کالز کیں۔

    تفتیشی حکام کے مطابق ڈرائیور عباس نے 9 فون کالز گینگ لیڈر مصطفیٰ، 22 فون ساتھ ملزم عابد کو کیے، مصطفیٰ اور عابد کی جانب سے دیگر ساتھیوں کے ساتھ سیکڑوں بار رابطہ ہوا، روڈ میپ کے مطابق واقعے کے روز گینگ لیڈر مصطفیٰ، عابد اور ڈرائیور عباس 3 بجے جمالی پل کے قریب تھے، تینوں ملزمان نے 3 بجے کے قریب اچانک اپنے موبائل فون بند کر دیے۔

    ڈیفنس مقابلہ: ڈرائیور عباس سے متعلق انکشافات

    تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر لیاری ایکسپریس وے کا راستہ استعمال کیا گیا تھا، 4 بجے کے بعد مصطفیٰ کا موبائل فون ڈی ایچ اے فیز 4 میں ٹاور پر آیا، پہلے سے تیار پولیس پارٹی لوکیشن پر پہنچی جہاں ملزمان سے مقابلہ ہوا، ہلاک انتہائی مطلوب گینگ لیڈر کا موبائل فون بھی علی حسنین کی گاڑی سے ملا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی کال ریکارڈنگ میں فیز 4 میں بنگلے کو ٹارگٹ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، ملزمان کا مکمل کال ریکارڈ اور مساوی لوکیشن موجود ہے۔

    دوسری طرف پولیس نے علی حسنین اور لیلیٰ کے الزامات کا جواب ثبوتوں کے ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، حقائق جاننے کے لیے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے بھی پولیس سے ملاقات کی، دونوں نے اپنے ڈرائیور عباس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرنے کی درخواست بھی کی ہے، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل پولیس سرجن کی اجازت کے بعد دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔

    ڈیفنس: ڈکیت گروپ کا عبرت ناک انجام

    پولیس کا مؤقف ہے کہ انھوں نے مقابلے میں انتہائی مطلوب ملزمان کو ہلاک کیا ہے، تمام ملزمان ساتھ تھے اور ساتھ ہی حرکت کرتے تھے، جس کے ثبوت موجود ہیں، تاہم گینگ میں عباس کے کردار سے متعلق ابھی تفتیش جاری ہے۔

  • ڈیفنس مقابلہ: ڈرائیور عباس سے متعلق انکشافات

    ڈیفنس مقابلہ: ڈرائیور عباس سے متعلق انکشافات

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس فیز 4 میں مبینہ مقابلے میں 5 ڈکیتوں کی ہلاکت کے واقعے کے سلسلے میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم ڈرائیور عباس کے سرائیکی گینگ لیڈر کے علاوہ دیگر سے بھی رابطوں کا انکشاف ہوا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ عباس، مصطفیٰ اور عابد نامی ملزمان کے کال ریکارڈ کا ڈیٹا سامنے آ گیا۔

    ملزمان کے نمبرز اور سمز کی تفیصلات اے آر وائی نیوز کو بھی موصول ہو گئی ہیں، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم عباس نے 43 کالز گینگ لیڈر مصطفیٰ اور عابد کو کیں، جب کہ عابد نے عباس کو مختلف اوقات میں 24 کالز کیں۔

    مصطفیٰ اور عابد کا ایک دوسرے سے 50 بار رابطہ ہوا، تفتیشی ذرایع نے بتایا کہ ملزم عباس 2 موبائل سمز استعمال کرتا تھا، جب کہ ملزم عابد اور مصطفیٰ 3،3 سمز استعمال کر رہے تھے۔

    ڈیفنس انکاؤنٹر: اپنے مؤقف کو ثابت کرنے کے لیے پولیس کے اہم اقدامات

    تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ساؤتھ زون میں گھروں میں ہونے والی ڈکیتیوں میں یہی گینگ ملوث تھا، ملزمان نے بنگلے کو اپنا اڈا بنایا ہوا تھا، جب کہ عباس، عابد اور مصطفیٰ اس گینگ کے اہم ترین کارندے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پولیس حکام نے بتایا تھا کہ پولیس نے مقابلے میں مارے گئے گینگ کا مزید کرائم ڈیٹا حاصل کر لیا ہے، ہلاک گینگ لیڈر غلام مصطفیٰ پنجاب میں مطلوب ملزم تھا، اس پر پنجاب میں 3 مقدمات کی تفصیلات سامنے آ چکی ہیں، وہ واقعے سے 3 روز قبل کراچی آیا تھا، اور دو روز قبل انھوں نے ایک جگہ ڈکیتی کی کوشش کی لیکن پولیس کو دیکھ کر فرار ہو گئے۔

    ڈیفنس پولیس مقابلہ: ہلاک ڈرائیور کی مالکن نے تفصیلات بتا دیں

    تفتیشی ذرایع کا کہنا تھا کہ مبینہ ڈاکو عباس ڈبل کیبن گاڑی 3 روز سے استعمال کر رہا تھا، حساس ادارہ بھی مسلسل ڈبل کیبن کو پولیس کے ہمراہ مانیٹر کر رہا تھا۔

    واضح رہے کہ مبینہ ہلاک ملزم ایڈووکیٹ علی حسنین اور ان کی اہلیہ پی ٹی آئی رہنما لیلیٰ پروین کا ڈرائیور تھا، گاڑی بھی اسی فیملی کی تھی، دونوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے ڈرائیور کو جعلی مقابلے میں مارا ہے اور عباس کا ڈکیتوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔