Tag: ڈرائیونگ

  • سعودی عرب میں ڈرائیونگ کےلیےخواتین کی عمر18 سال مقرر

    سعودی عرب میں ڈرائیونگ کےلیےخواتین کی عمر18 سال مقرر

    ریاض: سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملک میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ کی قانونی عمر 18 سال مقرر کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے مطابق ٹریفک کے قوانین کو نافذ کرنے کے حوالے سے شاہی فرمان جاری کیا گیا ہے جس میں خواتین کی ڈرائیونگ کرنے کی عمر 18 سال مقررکی گئی ہے۔

    سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز خواتین ڈرائیوروں کو بھی دیگر مسافروں کی طرح ہی ڈیل کریں گی۔


    سعودی عرب میں خواتین کو گاڑی ڈرائیو کرنے کی اجازت مل گئی


    خیال رہے کہ تین روز قبل سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبد العزیز نے خواتین کو گاڑی ڈرائیونگ کرنے کی اجازت دی تھی جس کے بعد خواتین پر سے گاڑی چلانے کی پابندی مکمل طور پر ختم ہوگئی تھی۔


    گاڑی چلانے والی سعودی خواتین کو ہراساں کرنے والا گرفتار


    قبل ازیں سعودی قوانین کے تحت خواتین کو گاڑی کی ڈرائیونگ پر نہ صرف سخت پابندی عائد تھی بلکہ اس کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جاتی تھی۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں مرد حضرات کے لیے بھی ڈرائیونگ کی کم سے کم عمر 18 سال ہی مقرر ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • گرفتاری کی وجہ شراب نہیں تھی‘ ٹائیگر وڈز

    گرفتاری کی وجہ شراب نہیں تھی‘ ٹائیگر وڈز

    فلوریڈا: امریکی گالفر ٹائیگر ووڈز کا کہناہےکہ فلوریڈا میں ڈرائیونگ کے دوران ان کی گرفتاری کی وجہ شراب نہیں تھی بلکہ دوا کا غیر معمولی ری ایکشن تھا۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی گلوکار ٹائیگروڈز پر نشہ آور اشیا کے استعمال کے بعد ڈرائیونگ کرنے کا الزام لگا تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوا کا غیر معمولی ری ایکشن تھا۔

    ٹائیگروڈز نے کہا میں نے جو کیا میں اس کی شدت کو سمجھتا ہوں اور اپنے فعل کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں۔

    انہوں نے اپنے اہلِ خانہ، دوستوں اور مداحوں سے معافی بھی مانگی اور کہا کہ وہ خود سے بھی بہت توقعات رکھتے ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق 41 سالہ وڈز کو گرینج کے مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے جیوپٹر سے گرفتار کیا گیا۔ انہیں گرفتاری کے ساڑھے سات گھنٹوں بعد پالم بیچ کاؤنٹی کی جیل سے رہا کیا گیا۔


    نشے میں ڈرائیونگ کرنے پر امریکی گالفر ٹائیگر وڈز گرفتار


    یاد رہے کہ وڈز کی کمر کی سرجری ہوئی تھی اور گرفتاری سے قبل آنے والے بیانات میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ بہت تکلیف سے گزرے ہیں اورحالیہ برسوں میں ان کی صحت اچھی نہیں رہی۔

    واضح رہےکہ 14 بار گالف کے چیمپئین رہنے والے وڈزکو سنہ 2009 میں بھی ڈرائیونگ کے دوران غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے پر سزا ملی تھی۔

  • سعودی عرب: اہم کاروباری اداروں کی سربراہی خواتین کے سپرد

    سعودی عرب: اہم کاروباری اداروں کی سربراہی خواتین کے سپرد

    ریاض: سعودی عرب میں دو اہم کاروباری اداروں کے سربراہ کی حیثیت سے خواتین کا تقرر کردیا گیا۔

    سعودی عرب کے ایک بڑے بینک نے اپنے چیف ایگزیکٹو کے طور پر رانیہ محمود نشر کو تعینات کیا ہے۔ سامبا فنانشنل گروپ کا کہنا ہے کہ رانیہ محمود اس شعبے میں 20 سال کا تجربہ رکھتی ہیں اور وہ اس عہدے کی اہل ہیں۔

    سامبا کے مطابق رانیہ وہ پہلی سعودی خاتون ہیں جنہیں ایک معتبر امریکی ادارے نے اینٹی منی لانڈرنگ کی ماہر قرار دیا تھا۔

    مذکورہ بینک کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب چند روز قبل سعودی اسٹاک ایکسچینج بھی اپنے بورڈ کے چیئرمین کے لیے سارہ السہیمی کا تقرر کر چکا ہے۔

    مزید پڑھیں: میں اپنی سرپرست خود ہوں، سعودی خواتین کا احتجاج

    ماہر اقتصادیات سارہ السہیمی بھی اس سے قبل ایک بینک کی سربراہ رہ چکی ہیں۔ وہ 2014 میں اس عہدے پر تعینات ہونے والی پہلی سعودی خاتون تھیں۔

    سعودی عرب کے معاشرے میں گو کہ خواتین کے لیے بے حد حدود و قیود ہیں تاہم حالیہ معاشی بحران کی وجہ سے سعودی عرب اب اپنی افرادی قوت اور معیشت میں زیادہ سے زیادہ خواتین کی شمولیت چاہتا ہے۔

    سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں خواتین کے گاڑی چلانے پر بھی پابندی عائد ہے۔

    کچھ عرصہ قبل سعودی شہزادے ولید بن طلال نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ڈرائیونگ سے محروم کرنا ایسا ہی ہے جیسے انہیں ان کے بنیادی حق سے محروم کردیا جائے۔

  • نشے میں ڈرائیونگ کرنے والوں کو بطور سزاجسٹن بیئبرکا ڈانس دکھایاجائے گا

    نشے میں ڈرائیونگ کرنے والوں کو بطور سزاجسٹن بیئبرکا ڈانس دکھایاجائے گا

    مینیسوٹا: امریکی ریاست مینیسوٹا میں پولیس نے نشے میں ڈائیونگ کرنے والوں کوسزا کے طور پر جسٹن بیئبر کا ڈانس دکھانے کا اعلان کیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر وائیومنگ میں پولیس نےگزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرٹویٹ کی کہ شراب پی کر گاڑی چلانے والوں کو ’جیل تک جسٹن بیئبر کا سپر باؤل اشتہار دیکھنا پڑے گا۔‘

    پاپ سٹار جسٹن بیئبرٹیکسیڈو سوٹ میں ملبوس ایک موبائل فون کے اشتہار میں ڈانس کرتے دکھایا گیا تھا۔جسٹن بیئبر کا یہ اشتہار سپر باؤل میچ کے دوران نشر ہواتھا۔

    وائیومنگ پولیس کی اس ٹویٹ پر لوگوں نےاپنے ردعمل کا اظہار طنز و مزاح میں کیا اور یہ ٹویٹ دس ہزار سے زائد بار ری ٹویٹ کیاگیا۔

    واضح رہےکہ وائیومنگ پولیس کے سربراہ پاؤل ہوپ نے کہاکہ اس ٹویٹ کی وجہ سے سپر باؤل کے دوران شراب نوشی سے متعلق عوامی آگہی کا پیغام پھیلانے میں مدد ملی۔

  • میں اپنی سرپرست خود: سعودی خواتین کا صنفی تفریق کے خلاف سخت احتجاج

    میں اپنی سرپرست خود: سعودی خواتین کا صنفی تفریق کے خلاف سخت احتجاج

    ریاض: سعودی عرب میں چند برقع پوش خواتین نے ایک میوزک ویڈیو جاری کی ہے جس میں وہ سعودی معاشرے کے ان قوانین کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں جن کے تحت صرف خواتین پر پابندیاں عائد ہیں۔

    ویڈیو کا آغاز چند برقع پوش خواتین سے ہوتا ہے جو ایک گاڑی کی پچھلی سیٹوں پر آ کر بیٹھتی ہیں، اس کے بعد ڈرائیونگ سیٹ پر ایک چھوٹا سا بچہ آ کر بیٹھتا ہے۔

    song-5

    سعودی عرب میں چونکہ خواتین کی ڈرائیونگ پر سخت پابندی عائد ہے لہٰذا اس بات کو ایک مضحکہ خیز انداز میں لیا جاتا ہے کہ وہاں چھوٹے بچے بھی صرف اس لیے گاڑی چلا سکتے ہیں کیونکہ وہ مرد ہیں۔

    اس کے بعد ان خواتین کی تفریحات کے مناظر شروع ہوتے ہیں جو عموماً سعودی معاشرے میں خواتین کے لیے ممنوع سمجھے جاتے ہیں۔

    song-4

    song-3

    song-1

    گانے میں وہ گاتی نظر آتی ہیں، ’کاش دنیا سے سارے مرد غائب ہوجائیں، یہ ہمیں نفسیاتی مسائل کے علاوہ اور کچھ نہیں دے سکتے‘۔

    ویڈیو میں سعودی عرب کے ’سرپرستی نظام‘ کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے جس کے تحت خواتین اپنے گھر کے مردوں کے بغیر نہ تو سفر کر سکتی ہیں، نہ ہی ان کی اجازت کے بغیر شادی کر سکتی ہیں اور نہ انہیں ان کی اجازت کے بغیر کام کرنے کی اجازت ہے۔

    بعض اوقات وہ سخت بیماری کی حالت میں بھی صرف اس لیے بھی طبی سہولیات حاصل کرنے سے محروم ہوجاتی ہیں کیونکہ انہیں ڈاکٹر کے پاس لے جانے کے لیے کوئی مرد دستیاب نہیں ہوتا۔

    گانا جاری ہوتے ہی ٹوئٹر پر ’سعودی خواتین کا سرپرستی کے نظام کے خاتمے کا مطالبہ‘ کا ہیش ٹیگ مقبول ہوگیا۔

    خواتین نے ایک اور ہیش ٹیگ ’میں اپنی سرپرست خود ہوں‘ استعمال کرتے ہوئے اپنے دل کی بھڑاس نکالی اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل سعودی شہزادے ولید بن طلال نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ڈرائیونگ سے محروم کرنا ایسا ہی ہے جیسے انہیں ان کے بنیادی حق سے محروم کردیا جائے۔

  • خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم کی جائے، سعودی شہزادے کا مطالبہ

    خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم کی جائے، سعودی شہزادے کا مطالبہ

    ریاض: سعودی شہزادے ولید بن طلال نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

    ولید بن طلال نے اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، ’اس بحث کو ختم ہوجانا چاہیئے۔ اب وقت ہے کہ خواتین ڈرائیونگ کریں‘۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں سنہ 1990 سے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی عائد ہے۔ یہ پابندی قانون کا حصہ نہیں تاہم معاشرتی اور تہذیبی طور پر سعودی عرب میں اس عمل کی اجازت نہیں ہے۔

    لیکن اب اس پابندی کے خلاف صرف سعودی خواتین ہی نہیں بلکہ مردوں نے بھی آواز اٹھانا شروع کردی ہے۔ سعودی عرب میں اس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور متعدد مرد و خواتین مظاہرین کو پولیس کی جانب سے جرمانوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

    saudi-1

    خواتین کی ڈرائیونگ کے حامی ان ہی میں سے ایک شہزادہ ولید بن طلال بھی ہیں جنہیں شاہی خاندان کا ایک بے باک رکن سمجھا جاتا ہے۔ ان کے پاس کوئی سیاسی عہدہ تو نہیں تاہم وہ شاہی خاندان کے کاروباری معاملات دیکھتے ہیں۔

    وہ سعودی عرب میں سماجی خدمات میں بھی مصروف ہیں اور وہ ریاست میں خواتین کے حقوق اور خود مختاری کے حامی ہیں۔

    مزید پڑھیں: سعودی بلدیاتی انتخابات: خواتین امیدواروں کی پہلی بار شرکت

    ان کے ٹوئٹ کے بعد ان کے دفتر سے باقاعدہ طور پر ان کا بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو ڈرائیونگ سے محروم کرنا ایسا ہی ہے جیسے ان کے بنیادی حق سے انہیں محروم کردیا جائے۔ انہیں تعلیم حاصل کرنے سے روکا جائے یا ان کی انفرادی شخصیت ان سے چھیننے کی کوشش کی جائے۔

    شہزادے کا کہنا ہے، ’یہ ایک روایتی معاشرے کے غیر منصفانہ قوانین ہیں، اور یہ مذہب کے طے کردہ قوانین سے بھی زیادہ سخت ہیں کیونکہ مذہب میں ایسی کوئی پابندی نہیں ملتی‘۔

    talal

    بیان میں اس پہلو کی طرف بھی اشارہ کیا گیا کہ خواتین ڈرائیونگ پر پابندی کی وجہ سے پرائیوٹ ڈرائیور کو رکھنے یا ٹیکسی بلانے پر مجبور ہیں جو انفرادی طور پر کسی گھر کی معیشت پر ایک بوجھ ہے۔

    علاوہ ازیں اگر گھر کے مرد بھی خواتین کو کہیں لانے لے جانے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں تو اس کے لیے انہیں دفاتر سے چھٹی لینی پڑتی ہے جس سے ملازمین کے کام کرنے کی صلاحیت اور مجموعی پیداوار پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: موسیقی کے لیے سعودی عرب چھوڑ کر پاکستان آنے والی گلوکارہ

    ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینا معاشرتی ضرورت ہے اور اس سے کہیں زیادہ یہ موجودہ معاشی حالات کا تقاضا ہے۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب میں تیل سے حاصل ہونے والے عالمی زرمبادلہ میں 51 فیصد کمی آئی ہے اور یہ پچھلے دو سال کے مقابلے میں نصف ہوگیا ہے۔ اس کے باعث سعودی حکومت نے کئی ترقیاتی منصوبوں پر کام روک دیا ہے، اور پانی اور بجلی سمیت کئی سہولیات زندگی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔

  • خبردار! گاڑی کی ہیڈ لائٹ کم رکھیں ورنہ۔۔

    خبردار! گاڑی کی ہیڈ لائٹ کم رکھیں ورنہ۔۔

    اگر آپ رات کے اوقات میں گاڑی چلانے کے عادی ہیں تو پھر دوسری گاڑیوں کی ہائی بیم (تیز) روشنیاں آپ کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہوگا۔

    یہ صرف آپ ہی کا مسئلہ نہیں، دنیا کے تقریباً ہر ڈرائیور کا مسئلہ ہے۔ دوسری گاڑی کی ہیڈ لائٹ سے نکلنے والی تیز روشنی اچانک براہ راست آنکھوں میں پڑتی ہے جس سے ڈرائیور ایک لمحے کے لیے دیکھنے سے محروم ہوجاتا ہے۔ یہ عمل کئی خطرناک حادثوں کا سبب بنتا ہے جس میں کئی جانیں چلی جاتی ہیں۔

    کار ایکسیڈنٹ کے دوران جانی نقصان سے بچنے کی تجاویز *

    بعض ممالک میں ہائی بیم روشنی پر پابندی عائد ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، مگر ایسا ہر ملک میں نہیں، کم از کم چین میں تو نہیں تب ہی وہاں اس مسئلے سے بے حد تنگ ایک ڈرائیور اس سے چھٹکارے کے لیے ایک انوکھا طریقہ لے آیا۔

    اس ڈرائیور نے اپنی گاڑی کے پچھلے شیشوں پر خوفناک چڑیلوں کی تصاویر کے اسٹیکر چپساں کردیے۔ ان کی خاصیت یہ ہے کہ یہ روشنی یا اندھیرے میں واضح نہیں ہوتیں لیکن جیسے ہی ان پر تیز روشنی ڈالی جائے یہ واضح ہو کر سامنے آجاتی ہیں۔

    اسے استعمال کرنے والے ڈرائیورز کے مطابق یہ طریقہ انہوں نے اپنی پیچھے والی گاڑیوں کو روشنی تیز کرنے سے روکنے کے لیے اختیار کیا ہے۔ اگر وہ مدھم رفتار میں روشنی جلائیں گے تو یہ انہیں نظر نہیں آئیں گے، لیکن جہاں انہوں نے گاڑی کی ہیڈ لائٹ کو ہائی بیم پر کیا وہیں اگلی گاڑی سے انہیں چڑیلیں جھانکتی ہوئی نظر آئیں گی۔

    car-3

    یہ اسٹیکرز بہت کم قیمت پر دستیاب ہیں تاہم بیجنگ کی پولیس نے ان کے استعمال سے گریز کی ہدایت جاری کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گاڑی پر اسٹیکر لگانا کوئی غیر قانونی عمل نہیں، لیکن ایسے خوفناک اسٹیکر ڈرائیورز کو خوفزدہ اور ان کی گاڑی کو بے قابو کرسکتے ہیں جس کے باعث سڑک پر حادثات رونما ہوسکتے ہیں۔

    پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ ایسی صورت میں کسی بھی حادثے کی ذمہ داری اس ڈرائیور پر ہوگی جس کی گاڑی پر یہ اسٹیکرز چپساں ہوں گے۔

  • سڑک پر بنی ان لائنوں کا کیا مطلب ہے؟

    سڑک پر بنی ان لائنوں کا کیا مطلب ہے؟

    کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ سڑکوں پر بنی ہوئی زرد اور سفید حاشیے یا لائنز کا کیا مطلب ہے؟ بہت کم لوگ ان کا مطلب جانتے ہیں۔

    صرف سفر کے شوقین افراد سڑک پر بنے مختلف سائنز (نشانات) سے اچھی طرح آشنا ہوتے ہیں۔ انہیں علم ہوتا ہے کہ کس سائن کا کیا مطلب ہے۔

    دراصل ہم میں سے اکثر افراد اپنے تعلیمی اداروں اور دفاتر میں جانے کے لیے تقریباً روز ہی سفر کرتے ہیں لیکن ہم میں سے بہت کم افراد سگنل کی لال، زرد، سبز بتی کے علاوہ کسی اور سائن پر غور کرتے ہوں گے۔

    تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ سڑک پر کھنچی ان زرد اور سفید لائنوں کا کیا مطلب ہے۔

    :تقسیم شدہ سفید لائن

    road-2

    کچھ سڑکوں پر سفید رنگ کی ٹوٹی ہوئی یا تقسیم شدہ لائنز بنی ہوتی ہیں۔ یہ عموماً ان سڑکوں پر ہوتی ہیں جو مرکزی شاہراہ سے ذیلی سڑک میں تبدیل ہو رہی ہوتی ہیں اور ان پر بہت کم ٹریفک ہوتی ہے۔

    ان پر بنی سفید لائنز کا مطلب ہے کہ آپ احتیاط کے ساتھ اپنی لین تبدیل کرسکتے ہیں یعنی ایک قطار سے دوسری قطار میں جا سکتے ہیں۔ لیکن احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

    :غیر تقسیم شدہ سفید لائن

    road-3

    غیر تقسیم شدہ سیدھی سفید لائنوں کا مطلب ہے کہ آپ اپنی لین کسی صورت تبدیل نہیں کر سکتے۔ یہ لائن شہر کی مرکزی اور مصروف شاہراہوں پر بنی ہوتی ہے تاکہ جلدی میں لوگ لین بدلنے سے باز رہیں اور سڑک پر کوئی حادثہ رونما نہ ہو۔

    :تقسیم شدہ زرد لائن

    road-4

    ٹوٹی ہوئی زرد لائنوں کا مطلب ہے کہ آپ اپنی آگے والی گاڑی کو کراس کرسکتے ہیں لیکن ایسا کرنے سے پہلے آس پاس کے ٹریفک اور راہ گیروں کا خیال رکھیں۔

    :غیر تقسیم شدہ ایک زرد لائن

    road-6

    کسی سڑک پر ایک سیدھی زرد لائن آپ کو غیر معمولی احتیاط کے ساتھ گاڑی کراس کرنے کی ہدایت دیتی ہے۔

    :دو زرد لائنیں

    road-5

    سڑک پر دو سیدھی زرد لائنیں آپ کو اپنی لین میں سیدھا گاڑی چلانے کا انتباہ کرتی ہیں۔ اس لائن کا مطلب ہے کہ گاڑیوں کو کراس کرنے کی کوشش ہرگز مت کریں۔

    :ایک سیدھی اور ایک تقسیم شدہ زرد لائن

    road-7

    ان دو لائنوں کا مطلب ہے کہ اگر آپ تقسیم شدہ لائن کے ساتھ چل رہے ہیں تو آپ اگلی گاڑی کو کراس کر سکتے ہیں۔

  • ڈرائیونگ کےدوران موبائل فون استعمال کرنے پر سزا دوگنی

    ڈرائیونگ کےدوران موبائل فون استعمال کرنے پر سزا دوگنی

    لندن : برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کے استعمال پر پنلٹی پوائنٹ اور جرمانے کی رقم دوگنی کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اگلے سال سے نافذ ہونے والے نئے قوانین کے مطابق ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے والے اشخاص کے ڈرائیونگ لائسنس پر چھ پوائنٹ درج کر دیے جائیں گے اور انہیں دو سو پاؤنڈ جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔

    نئے ٹریفک قوانین کا اطلاق انگلینڈ، ویلز اور سکاٹ لینڈ پر ہو گا، تجربہ کار ڈرائیوروں کو دو بار اس جرم کا ارتکاب کرنے کی صورت میں عدالت جانا پڑے گا جہاں انہیں ممکنہ طور پر ایک ہزار پاؤنڈ تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے اور ان پر چھ ماہ تک ڈرائیونگ کرنے کی پابندی بھی عائد ہو سکتی ہے۔

    خیال رہےکہ اب تک ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے کی سزا ایک سو پاؤنڈ اور ڈرائیونگ لائسنس پر تین پوائنٹ کا اندراج ہے۔

    حکومت خلاف ورزی والوں کے خلاف سزا میں اضافے کے ساتھ ساتھ ’تِھنک‘ کے نام سے ایک زبردست میڈیا مہم بھی شروع کر رہی ہے۔

    برطانوی وزارتِ ٹرانسپورٹ کو امید ہے کہ نئی تبدیلیوں کا اطلاق 2017 کی پہلے چھ ماہ میں شروع ہو جائے گا۔

    واضح رہے کہ برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق سال 2014 میں ڈرائیونگ کے دوران فون کے استعمال کی وجہ سے 492 حادثے ہوئے جن میں سے 21 مہلک ثابت ہوئے جبکہ 84 کو سنگین کی کیٹیگری میں شمار کیا گیا۔