Tag: ڈراما

  • ویڈیو رپورٹ: کراچی میں فلم اور ڈراما انڈسٹری کے نمائندوں کے ساتھ ایک اہم راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن

    ویڈیو رپورٹ: کراچی میں فلم اور ڈراما انڈسٹری کے نمائندوں کے ساتھ ایک اہم راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن

    کراچی کے مقامی ہوٹل میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے فلم انڈسٹری اور ڈراما انڈسٹری کے نمائندوں کے ساتھ ایک اہم راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن کا انعقاد کیا، جس کا مقصد پاکستان کی تخلیقی معیشت کو فروغ دینا تھا۔

    ثقافت کسی بھی قوم کی پہچان اور ترقی کا آئینہ ہوتی ہے، اس سلسلے میں کراچی کے نجی ہوٹل میں شوبز انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کے حوالے سے ایک راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن رکھی کئی، کانفرنس میں ملک کے نامور فلم سازوں، ہدایت کاروں اور اداکاروں نے شرکت کی۔


    پاکستانیوں کی محبت نے حیران کردیا، ایسا پیار کبھی کہیں نہیں ملا، اینگن التان


    وفاقی وزیر احسن اقبال نے تخلیقی صنعت کو ملکی معیشت کا اہم جز قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلم اور ڈراما نہ صرف تفریح کا ذریعہ ہیں بلکہ ملک کی پہچان کو مثبت انداز میں اجاگر کرنے کا طاقت ور ذریعہ بھی ہے۔

    فلم اور ڈراما صرف تفریح ہی نہیں، بلکہ ایک مضبوط معاشرتی پیغام کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس انڈسٹری کو نشوونما کرنے دیا جائے تو ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • ن لیگی رہنما احسن اقبال کی زبان سے ارطغرل ڈرامے کا عجیب طرح سے ذکر

    ن لیگی رہنما احسن اقبال کی زبان سے ارطغرل ڈرامے کا عجیب طرح سے ذکر

    اسلام آباد: آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں ن لیگی رہنما احسن اقبال نے ترکی کے مشہور ترین ڈرامے ارطغرل غازی کا عجیب طرح سے ذکر کیا۔

    اجلاس میں احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے حکمراں جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا، حکومت کی تضحیک کے مقصد کے لیے انھوں نے ترکی کے تاریخی ڈرامے ارطغرل کے نام کا عجیب طرح سے سہارا لیا۔

    پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے پہلے پاکستان میں اس ڈرامے کی مقبولیت کا ذکر کیا، کہا کہ ترکی نے بہت اچھا ڈراما بنایا، ارطغرل یہاں ہر بچے کی زبان پر ہے۔ اس کے بعد احسن اقبال نے کہا کہ لیکن ہم بھی پیچھے نہیں، ہم نے بھی بڑے ڈرامے بنائے ہیں۔

    ایسا لگ رہا تھا کہ اب وہ پاکستانی ڈراموں کا ذکر کریں گے، تاہم معلوم ہوا کہ انھوں نے ارطغرل کے نام سے آخری دو حروف رُل کو لے کر عجیب انداز میں حکومت کی تضحیک کرنے کی کوشش کی، واضح رہے کہ رُلنا اردو میں پامال ہونے اور تباہ ہونے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    ارطغرل کی حلیمہ کو پاکستان پسند آگیا، میگزین کیلئے فوٹو شوٹ

    احسن اقبال نے اسمبلی کے فلور پر کہا کہ ہم نے بھی ڈراما بنایا ہے جس کا نام ہے معیشت رُل، اس سے ان کا مطلب تھا کہ حکومت نے معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ صرف یہی نہیں احسن اقبال نے ارطغرل کے نام کا مزید سہارا لیا اور کہا ہم نے مُلک رُل، خارجہ پالیسی رُل، سرمایہ کاری رُل، نوجوان رُل ، کسان رُل ڈرامے بھی بنائے ہیں۔

    لیگی رہنما اس آڑ میں کہنا چاہ رہے تھے کہ حکمرانوں نے نہ صرف معیشت بلکہ خارجہ پالیسی سے لے کر کسانوں اور نوجوانوں تک ہر شعبے کا برا حال کر دیا ہے، احسن اقبال نے ارطغرل کے نام کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسی پر ہی بس نہیں کیا بلکہ آخر میں کہا کہ ہمارے اس ڈرامے کا ڈراپ سین بھی موجود ہے، جو حکومت رُل ہے۔

  • مصر کے حکمران کا ٹی وی ڈراموں کے خلاف کریک ڈاؤن

    مصر کے حکمران کا ٹی وی ڈراموں کے خلاف کریک ڈاؤن

    قاہرہ: مصر پر عبدالفتح السیسی گزشتہ 5 سال سے حکمران ہیں، تاہم گزشتہ 3 سال سے مصر میں میڈیا کے لیے پابندیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور میڈیا حکومتی زنجیروں کے گرد جکڑا دکھائی دیتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2014 میں جب سیسی اقتدار میں آئے تو انہوں نے میڈیا کو تاکید کہ وہ ان کا ساتھ دیں اور کہا کہ وہ ایسے پروگرامز پیش کریں جو ہماری اقدار و اخلاقیات کی مثبت تصویر پیش کریں۔

    تاہم سیسی کے میڈیا سے تعلقات اس وقت خراب ہوگئے جب سنہ 2016 میں مصر کے دو جزیرے سعودی عرب کے حوالے کرنے کے معاملے پر پورے ملک میں احتجاج شروع ہوگیا۔ مختلف اخبارات نے بھی اس کی مذمت میں لکھنا شروع کیا تو ایک دن ایک اخبار کے دفتر پر چھاپہ مارا گیا اور حکومت پر تنقید کرنے والے 2 صحافیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

    یہ صرف آغاز تھا جس کے بعد مصر میں بڑے پیمانے پر صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوگیا۔

    پابندیاں کس حد تک؟

    مصر کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی مختلف شخصیات انٹرویوز میں کہ چکی ہیں کہ سیسی کی حکومت میں ان کے لیے پابندیاں اس سے کہیں زیادہ ہیں جتنی حسنی مبارک کے دور میں تھیں۔

    اب ٹی وی کے لیے ممنوعہ موضوعات کی ایک لمبی فہرست ہے۔ حکومت کی جانب سے 2 واٹس ایپ گروپ بھی بنائے گئے ہیں جن پر ٹی وی پروگرامز کے لیے ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔

    مختلف نجی کمپنیاں ٹی وی چینلز اور اخبارات کو خرید رہی ہیں اور واقفان حال کا کہنا ہے کہ یہ نجی کمپنیاں حکومتی ایما پر ایسا کر رہی ہیں-

    ایک نامور مصری فلم ڈائریکٹر خالد یوسف کا، جو مصری پارلیمنٹ کے رکن بھی ہیں، کہنا ہے کہ حکومت ڈراموں کے مواد میں مداخلت کر رہی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے کچھ بظاہر نجی پروڈکشن فرمز بھی قائم کی ہیں جو مخصوص بیانیے کی ترویج کرتی ہیں۔

    یوسف فی الوقت پیرس میں مقیم ہیں، ’حکومت نہیں چاہتی کہ لوگ سوچیں‘۔

    کئی پروڈیوسرز کا کہنا ہے کہ حسنی مبارک کی حکومت کے آخری وقت میں انہوں نے پولیس کی زیادتیوں پر بھی ڈرامے بنائے، اب ایسا ناممکن ہے۔

    سنہ 2017 میں سیسی نے میڈیا کے لیے قواعد و ضوابط کی ایک سپریم کونسل قائم کی تھی جس کا صدر بذات خود سیسی نے مقرر کیا۔ اس کونسل کی ڈرامہ کمیٹی کو ہدایت دی گئی کہ وہ مصری ٹی وی پر چلنے والے تمام ڈراموں کا جائزہ لیا کرے۔

    اس کمیٹی نے خاصا فعال کردار ادا کیا۔ اس نے مختلف ڈراموں میں مختلف منفی پہلوؤں کی نشاندہی کرنا شروع کی جس میں کرداروں کی سگریٹ نوشی بھی شامل تھی۔صرف ایک ہفتے کے دوران اس کمیٹی نے مختلف ڈراموں میں اپنے قواعد و ضبواط کی 948 خلاف ورزیاں نوٹ کیں۔

    پابندیوں کا یہ سلسلہ آزادانہ کام کرنے والی ویب سائٹس کے لیے بھی ہے۔ اب تک سینکڑوں نیوز اور بلاگنگ ویب سائٹس کو بند کیا جا چکا ہے جبکہ 2018 میں منظور کیے گئے ایک قانون کے تحت حکومت غلط خبریں پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنے اور ان کے چلانے والوں کو سزا بھی دے سکتی ہے۔

    حکومت کی جانب سے بنائے گئے واٹس ایپ گروپ میں ٹی وی چینلز اور اخبارات کے لیے وقتاً فوقتاً ہدایات بھی موصول ہوتی رہتی ہیں۔

    رواں برس اپریل میں ایک کینسر اسپتال کے باہر ہونے والے دھماکے میں، جس میں 20 افراد ہلاک ہوئے، ہدایات جاری کی گئیں کہ اس دھماکے کی محدود کوریج کی جائے۔ ٹی وی چینلز اور اخباروں نے حکم کی تعمیل کی۔

    اسی طرح سیسی کے خلاف مظاہروں پر اکسانے والے ایک اداکار کی خبر نہ لگانے کی بھی ہدایت کی گئی، مذکورہ اداکار اس وقت اسپین میں مقیم ہے۔

    ان پابندیوں کا اثر عوام پر بھی پڑا ہے، اکثر افراد کا ماننا ہے کہ حکومتی پابندیوں کے باعث معیاری ٹی وی پروگرامز میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے ان کی تفریح کے ذرائع محدود ہوگئے ہیں۔