Tag: ڈرون

  • یمنی فوج نے حوثی باغیوں کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    یمنی فوج نے حوثی باغیوں کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    صنعا: حوثی باغیوں کی جانب سے فوجی تنصیبات کی جاسوسی کے لیے بھیجا گیا ڈرون طیارہ یمنی فوج نے مار گرایا۔

    تفصیلات کے مطابق حوثی باغیوں نے یمن کے عسکری علاقے میں اپنا ڈرون طیارہ بھیجا جسے یمنی فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دوران پرواز مار گرایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یمنی فوج کی جانب سے یہ تیسرا ڈرون گرایا گیا ہے، ڈرون کے ملبے سے نصب کیمرہ اور بارودی مادہ بھی برآمد ہوا ہے۔

    باغیوں نے ڈرون طیارہ یمنی علاقے حیران ڈاریکٹوریٹ میں موجود فوجی تنصیبات کی جاسوسی کے لیے چھوڑا تھا تاہم فوج نے اسے مار گرایا۔

    دوسری جانب حوثی باغیوں نے سعودی عرب پر بھی ڈرون حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ گذشتہ ہفتے یمن میں برسرپیکار حوثی باغیوں نے ایک بار پھر سعودی عرب پر ڈرون حملے کا دعویٰ کیا تھا تاہم سعودی حکام نے حملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

    حوثی باغیوں کا سعودی عرب پر ڈرون حملے کا دعویٰ

    واضح رہے کہ رواں ماہ حوثی باغیوں نے سعودی حدود میں 2 ڈرون طیارے بھیجے تھے جبکہ بروقت کارروائی کرتے ہوئے سعودی اتحادی فورسز نے ڈرون فضا میں ہی تباہ کردئیے تھے۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب کے ابھاایئرپورٹ پر حوثی باغیوں کے ایک میزائل حملے میں ایک شخص جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔

  • فضائی حدود کی خلاف ورزی، لیبیا نے ترکی کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    فضائی حدود کی خلاف ورزی، لیبیا نے ترکی کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    طرابلس: لیبیا کی فضائیہ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر ترکی کا جاسوس طیارہ مار گرایا۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا میں قومی فوج نے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے دارالحکومت طرابلس کے نواحی علاقے العزیزیہ میں ترکی کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لیبیا کی فوج کی جنرل کمان کے زیر انتظام میڈیا سینٹر نے ایک بیان میں واضح کیا کہ جاسوسی اور تصویر کشی کے لیے مخصوص یہ ڈرون طیارہ اس وقت گرایا گیا جب وہ طرابلس کے جنوب میں واقع علاقے العزیزیہ کی جانب جا رہا تھا۔

    دارالحکومت طرابلس کو مسلح ملیشیاؤں اور دہشت گرد تنظیموں سے آزاد کرانے کے لیے فوجی آپریشن کا آغاز رواں سال 4 اپریل کو ہوا تھا۔

    اس کے بعد سے اب تک لیبیا کی فوج ترکی کے 10 کے قریب ڈرون طیارے مار گرانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ یہ طیارے وفاق کی حکومت کی فورسز کی پیش قدمی کے واسطے کوریج فراہم کرنے کے واسطے استعمال ہوئے۔

    حوثیوں کا سعودی عرب کے ملک خالد ایئرپورٹ پر پھرڈرون حملہ

    لیبیا کی فوج معیتیقہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ڈرون طیاروں کے کنٹرول روم کو بھی تباہ کر چکی ہے۔ لیبیا کی فوج ترکی پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ مغربی علاقے میں وفاق کی حکومت کی حمایت یافتہ مسلح ملیشیاؤں کے مفاد میں معرکوں کی قیادت کر رہا ہے۔

    یہ بھی الزام ہے کہ اس سلسلے میں ترکی کی سپورٹ ہتھیاروں، عسکری ساز و سامان اور ڈرون طیاروں کی فراہمی کی صورت میں سامنے آ رہی ہے۔

  • اڑتا ہوا باتھ ٹب

    اڑتا ہوا باتھ ٹب

    ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ ساتھ مختلف ایجادات بھی سامنے آرہی ہیں، ایسی ہی ایک ایجاد جرمنی سے تعلق رکھنے والے 2 بھائیوں نے بھی کی ہے۔

    سوشل میڈیا پر ’دا ریئل لائف گائز‘ کے نام سے مشہور ان بھائیوں نے اڑنے والا باتھ ٹب بنایا ہے۔ ایک سال کی محنت سے تیار کردہ یہ اڑن ٹب اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے اڑتا ہے جس کے ذریعے ڈرون کام کرتا ہے۔

    یہ باتھ ٹب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کام کرتا ہے۔

    اس ایجاد کے لیے ان بھائیوں نے جرمن حکومت سے باقاعدہ اجازت لی۔ ان کا تیار کردہ اڑنے والا باتھ ٹب 30 میٹر کی بلندی تک اڑ سکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہیں اس پروجیکٹ کی اجازت ملی۔

    اس پروجیکٹ کے لیے مختلف کمپنیوں کی جانب سے مالی معاونت بھی کی گئی۔

    فی الحال یہ ٹب صرف ان ڈور اڑایا جارہا ہے تاہم دونوں بھائیوں کو امید ہے کہ بہت جلد وہ اسے بیرونی سرگرمیوں میں بھی استعمال کرسکیں گے۔

  • امریکی دعویٰ مسترد، آبنائے ہرمز میں ایرانی ڈرون طیارے کی فوٹیج جاری

    امریکی دعویٰ مسترد، آبنائے ہرمز میں ایرانی ڈرون طیارے کی فوٹیج جاری

    تہران : ایرانی سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ ’فوٹیج پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری کی گئی ہے، جس میں امریکی جنگی جہاز کو فوکس کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی ویڑن چینل پر ایک فوٹیج نشر کی گئی جس میں خلیج میں موجود امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس باکسرکے قریب ایک ڈرون کو دکھایا گیا ہے۔

    امریکی صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ڈرون ایرانی تھا جسے مار گرایا گیا ہے جبکہ ایران نے صدر ٹرمپ کا دعویٰ بے بنیاد قرار دیا ہے،فوٹیج میں امریکی بحری جنگی جہاز کو فوکس کیا گیا ہے۔

    ایرانی ٹی وی چینل کی طرف سے نشر کی گئی خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ فوٹیج پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری کی گئی ہے تاہم آزاد ذرائع سے اس کے مصدقہ ہونے کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

    ایرانی ٹی وی چینل کے مطابق جس ڈرون طیارے کے بارے میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ اسے مار گرایا گیا ہے وہ بدستور امریکی جنگی جہاز کی تصاویر بنا رہا ہے۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی ایک تقریب کے دوران اخباری نمائندوں کو بتایا تھا کہ یو ایس ایس باکسر نامی امریکی جنگی بحری جہاز نے جمعرات کو اس وقت دفاعی کارروائی کی جب یہ ڈرون بحری جہاز کے 1000 گز تک قریب آ کر جہاز اور اس کے عملے پر دھونس جما رہا تھا، اسے بار بار وارننگ دی گئی مگر انتباہ کے باوجود ڈرون طیارہ پیچھے نہیں ہٹا جس پر اسے مار گرایا گیا۔

  • امریکا نے آبنائے ہرمز میں ایران کا ڈرون مار گرایا، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا نے آبنائے ہرمز میں ایران کا ڈرون مار گرایا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی بحریہ نے آبنائے ہرمز میں ایرانی ڈرون کو مار گرایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں تقریب کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ یو ایس ایس باکسر نامی امریکی جنگی جہاز نے جمعرات کو اس وقت دفاعی کارروائی کی جب یہ ڈرون بحری جہاز کے 1000 گز تک قریب آیا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں سے گزرنے والے جہازوں کے خلاف یہ ایران کی جانب سے کئی اشتعال انگیزیوں میں سے تازہ ترین مخاصمانہ اقدام تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اپنے اہلکاروں، اپنی تنصیبات اور مفادات کے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایران کی جانب سے جہاز رانی اور عالمی کاروبار کی آزادی میں خلل ڈالنے کی ایک کوشش تھی۔

    دوسری جانب ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اپنے ڈرون کے تباہ ہونے کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے نیویارک میں کہا کہ مجھے ڈرون کے نقصان سے متعلق کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

    واضح رہے کہ ایران نے کچھ روز قبل فضائی حدود کی خلاف ورزی پر امریکا کے بغیر پائلٹ کے ایک ڈرون کو مار گرایا تھا جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔

  • مظلوم فلسطینیوں‌ کی ڈرون ٹیکنالوجی نے اسرائیلیوں پر خوف طاری کردیا

    مظلوم فلسطینیوں‌ کی ڈرون ٹیکنالوجی نے اسرائیلیوں پر خوف طاری کردیا

    یروشلم : فلسطینی مزاحمت کاروں کی ڈرون ٹیکنالوجی نے دنیا بھرسے اسلحے کے انبار جمع کرنےوالے بزدل صہیونیوں پر خوف و دہشت طاری کررکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیت اور ترقی پذیر ڈرون ٹیکنالوجی نے دنیا بھرسے اسلحہ کے انبار جمع کرنےوالے بزدل صہیونیوں کے دلوں پرخوف اور دہشت طاری کرتے ہوئے ان کی نیندیں حرام کردیں۔

    صہیونی ریاست کو اس بات کی حیر ت اور پریشانی ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار بے سروسامانی کے باوجود ڈرون طیاروں جیسی ٹیکنالوجی کہاں سے حاصل کرتے اور یہ طیارے کس طرح تیار کرتے ہیں۔ اس نوعیت کے ڈرون طیارے تو خطے میں اسرائیل کے علاوہ دوسرے ملکوں کے پاس بھی کم ہی دستیاب ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے عسکری ذرائع نے بتایا کہ ‘حماس’ کی فوج اور دوسرے فلسطینی مزاحمتی گروپ زیرزمین دیوار تعمیر کررہے ہیں تاکہ سرنگوں کو تباہ کرنے کا آپریشن ناکام بنایا جا سکے۔ یہ سرنگیں بیرون ملک سے فالتو پرزہ جات کی غزہ کو اسمگلنگ کا ایک ذریعہ ہیں جہاں ان پرزوں کو جوڑ کر ڈرون طیارے بنائے جاتے ہیں۔

    اسرائیلی ذرائع کا کہنا تھا کہ اب ڈرون طیارے بنانا زیادہ مشکل نہیں۔ انٹرنیٹ پر ڈرون تیار کرنے کے طریقے موجود ہیں اور حماس چند ہزار شیکل خرچ کرکے جنگی مقاصد کے لیے استعمال ہونےوالے ڈرون بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر کئی کمپنیاں تیار شدہ ڈرون فروخت بھی کرتی ہیں، حماس کے عسکری ماہرین اور اسلحہ ساز ڈرون خرید کر انہیں تبدیلی کے بعد جنگی مقاصد کے لیے بنا سکتے ہیں۔

    صہیونی فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کار زیرزمین دیوار کی تعمیر کے ساتھ ڈرون طیاروں کی اہمیت سے بھی آگاہ ہیں۔ حماس اور دوسری فلسطینی عسکری تنظیمیں بحری، فضائی اور بری محاذوںپر اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کررہی ہیں۔

    صہیونی حکام کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے پاس دسیوں کی تعداد میں مسلح ڈرون موجود ہیں۔ ان ڈرون کی ایک خوبی یہ ہے کہ یہ اسرائیلی راڈار پرنہیں آتے اور انہیں میزائلوں سے مار گرانا بھی مشکل ہے۔

    عسکری اور سیکیورٹی امور کے فلسطینی ماہر رامی ابو زبیدہ کا کہنا تھاکہ گذشتہ کئی سال سے ڈرون طیاروں کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

    عسکری تنظیمیں انہیں اپنے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہیں حتیٰ کہ دنیا کی بڑی اور طاقت ور فوجیں بھی ڈرون کی اہمیت سے انکار نہیں بلکہ دھڑلے کے ساتھ ڈٍرون کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    ابو زبیدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اندازہ ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار اپنے عسکری اہداف اور صہیونی ریاست کے خلاف ڈرون طیاروں کا استعمال کرسکتے ہیں۔

  • ڈرونز بھی مصور بن گئے

    ڈرونز بھی مصور بن گئے

    اٹلی کے شہر روم میں 4 ڈرونز نے دیوار پر گریفٹی بنا ڈالی۔ دیوار پر پینٹنگ کا یہ مظاہرہ ایک پروجیکٹ کے تحت کیا گیا۔

    روم کی شہری انتظامیہ نے ’اربن فلائنگ اوپرا‘ نامی ایک پروجیکٹ کا اعلان کیا جس کے تحت شہریوں سے متاثر کن منصوبوں کے بارے میں پوچھا گیا، ایک ہزار افراد کے بھیجے گئے پروجیکٹ آئیڈیاز میں سے 100 کو قبول کیا گیا۔

    انہی میں سے ایک ڈرون کے ذریعے گریفٹی بنانے کا منصوبہ بھی تھا جسے روم کی پولی ٹیکنک یونیورسٹی آف ٹیورن اور ٹیورن یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر عملی جامہ پہنایا۔

    دیوار پر پینٹنگ کے لیے ماہرین نے 4 ڈرونز کو کنٹرول کیا جو دیوار کو خوبصورت شاہکار میں تبدیل کرتے گئے۔ 3 مختلف مرحلوں میں دیوار پر شہر کی زندگی کی جھلک دکھائی گئی۔

    ماہرین کے مطابق اس کامیاب عملی مظاہرے کے بعد یہ کہنا مشکل نہیں کہ مستقبل میں ڈرونز رنگ و روغن اور پینٹنگ کا کام بھی کرسکیں گے۔

  • ہوا میں اڑنے اور زمین پر دوڑنے والا روبوٹ تیار

    ہوا میں اڑنے اور زمین پر دوڑنے والا روبوٹ تیار

    دنیا بھر میں ڈرون اور مختلف روبوٹکس میں جدت کے بعد اسرائیلی ماہرین نے ایسا ڈرون تیار کرلیا جو زمین پر کار کی طرح دوڑ سکتا ہے۔

    کواڈ کاپٹر قسم کا یہ ڈرون معمول کے مطابق ہوا میں اڑ سکتا ہے، تاہم زمین کو چھوتے ہی اس کے پروپیلر مڑ کر پہیوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ ڈرون کو ایف اسٹار (فلائنگ اسپرول ٹیونڈ آٹو نامس رووٹ) کا نام دیا گیا ہے۔

    ڈرون کے پروپیلر کے بازوؤں کے ساتھ گھومتے پہیے بھی نصب ہیں جس پر برش لیس موٹریں لگی ہیں جو پروپیلر کو پہیوں کی صورت میں چلاتی ہیں۔ زمین پر آنے کے بعد کار 2.6 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے دوڑتی ہے۔

    گاڑی میں بدلنے کے بعد ڈرون چھوٹی موٹی رکاوٹوں کو عبور کر کے آگے بڑھتا جاتا ہے۔ ڈرون کو ایک مرتبہ چارج کیے جانے کے بعد یہ 20 منٹ تک فعال رہتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ڈرون کو کسی حادثے کے بعد تلاش اور بحالی (سرچ اینڈ ریسکیو) کے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ یہ ملبے اور تنگ جگہوں پر باآسانی 400 کلو گرام وزنی اشیا، دوا یا خوراک لے جا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس روبوٹ کو مزید بہتر کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔

  • سعودی محکمہ دفاع نے نجران میں حوثیوں کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    سعودی محکمہ دفاع نے نجران میں حوثیوں کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    ریاض : سعودی عرب کے محکمہ دفاع کے حکام نے سرحدی علاقے نجران کی فضاء میں یمن کے حوثی باغیوں کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی محکمہ دفاع کے حکام نے یمن کی سرحد سے متصل علاقے نجران میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا تاہم اس کارروائی کے نتیجے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

    عرب اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوںً کی طرف سے نجران میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا سعودی عرب کے اندر دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے اہم تنصیبات کو تباہ کرنے اور شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

    یاد رہے کہ ایک روز قبل سعودی عرب کی فضائی دفاعی افواج نے طائف کی فضاؤں میں حوثیوں کے داغے گئے میزائلوں کو مار گرایا تھا۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر 7 ڈرون حملے کیے، حوثی باغیوں کا دعویٰ

    عرب اتحادی فورسز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ بیلسٹک میزائل یمنی حوثیوں کی جانب سے داغا گیا تھا جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔

    عرب اتحاد کی فورسز کے سرکاری ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ حوثی ملیشیا نے سعودی عرب کے شہر نجران میں بھی دھماکا خیز مواد کے حامل ڈرون طیارے کے ذریعے ایک اہم تنصیب کو نشانہ بنانے کی کوششش کی، اس مقام کو سعودی شہری اور غیرملکی مقیم افراد استعمال کرتے ہیں۔

  • معدوم قرار دیا گیا پودا ڈرون نے ڈھونڈ نکالا

    معدوم قرار دیا گیا پودا ڈرون نے ڈھونڈ نکالا

    امریکی سائنسدانوں کو معدوم قرار دیا گیا پودا دوبارہ مل گیا، ہوائی کے علاقے کا یہ مقامی پودا عالمی سطح پر معدوم قرار دیا جاچکا تھا۔

    امریکی جزیرہ نما خطے ہوائی کے ایک پہاڑی علاقے کوائی میں واقع نیشنل ٹراپیکل بوٹانیکل گارڈن میں تحقیق کے دوران یہ پودا نظر آیا۔ کوائی کا علاقہ نایاب درختوں، پودوں، جڑی بوٹیوں اور جانداروں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

    جس جگہ پر پودا دکھائی دیا وہ پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہے جس کا جائزہ لینے کے لیے ڈرون سے مدد لی گئی تھی۔ ماہرین نے جب اس کی ویڈیو دیکھی تو حیرت انگیز طور پر انہیں یہ پودا دکھائی دیا۔

    یہ پودا سنہ 1991 میں ایک ماہرِ نباتیات نے پہلی بار دیکھا تھا اور سنہ 1995 میں اسے ایک نئی قسم کے پودے کے طورپر شامل کرلیا گیا۔ اس کے بعد سنہ 2009 تک یہ دنیا میں کہیں نہیں ملا اور ماہرین نے بالآخر اسے معدوم قرار دے دیا تھا۔

    یہ پودا دراصل ایک بیل ہے جس پر پیلے رنگ کے پھول اگتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ جامنی مائل سرخ رنگ کے ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے اس پودے کی افزائش کے لیے کئی جتن کیے تھے لیکن سب میں ناکامی ہوئی، اب دوبارہ اسے دیکھنے کے بعد ماہرین پر امید ہیں کہ نئی ٹیکنالوجی سے اس پودے کے تحفظ میں مدد ملے گی۔