Tag: ڈریگن

  • سمندر سے عجیب و غریب مخلوق برآمد، کمزور دل افراد نہ دیکھیں

    سمندر سے عجیب و غریب مخلوق برآمد، کمزور دل افراد نہ دیکھیں

    جنوبی افریقہ میں سمندر سے ساحل پر آجانے والی عجیب و غریب سمندری حیات نے مقامی افراد کو خوفزدہ کردیا۔

    جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن کے ساحل پر چہل قدمی کرتے افراد نے نیلے رنگ کے اس آبی جاندار کو دیکھا جو دیکھنے میں ڈریگن کی طرح ہے۔

    مشہور تصوراتی جانور ڈریگن سے اس کی شباہت کی وجہ سے اسے بلو ڈریگن کہا جاتا ہے جبکہ اسے سمندر کا حسین ترین قاتل بھی مانا جاتا ہے۔

    ان ڈریگنز کی غذا سمندر کے زہریلے جاندار ہیں جنہیں کھانے کے بعد یہ خود بھی زہریلے بن جاتے ہیں، اگر یہ کسی انسان کو ڈنک مار دیں تو وہ متلی اور درد میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

    بظاہر دیکھنے میں ڈریگن کی طرح معلوم ہونے والے اس جاندار کے جسم کے دیگر اعضا بھی پرندوں، چھپکلی اور ہشت پا کی طرح ہیں۔

    ان کی جسامت ایک انچ ہوتی ہے جبکہ یہ اوپر سے نیلے اور نیچے سے سفید ہوتے ہیں۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سمندر سے اکثر اوقات مختلف اقسام کی آبی حیات ساحل پر آجاتی ہے تاہم وہ انہیں خالی ہاتھ سے واپس سمندر میں ڈالنے سے پرہیز کرتے ہیں کہ کہیں وہ زہریلے نہ ہوں۔

    مقامی افراد کی جانب سے بلو ڈریگن کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں جو بے حد وائرل ہورہی ہیں۔

  • غار میں رہنے والے ڈریگن کے بچوں کی نمائش

    غار میں رہنے والے ڈریگن کے بچوں کی نمائش

    سلوینیا میں ایک غار میں قائم ایک ایکوریم میں 3 ںہایت نایاب نسل کے جانداروں کو جلد نمائش کے لیے پیش کیا جارہا ہے، ان جانوروں کو ڈریگن کے بچے کہا جاتا ہے۔

    سلوینیا کے پوسٹوجنا غار میں جو ملک کا ایک اہم سیاحتی مقام ہے، چند جانداروں کو جلد عوام کے لیے پیش کردیا جائے گا۔ یہ غار میں رہنے والے آبی جاندار ہیں جن کی جلد زردی مائل گلابی ہے، ان کی آنکھیں نہیں ہیں جبکہ ان کی 4 ٹانگیں ہیں۔

    یہ جاندار صرف جنوبی یورپ میں غاروں کے اندر پانی میں رہتے ہیں، مقامی افراد کا ماننا ہے کہ یہ جاندار ایک تخیلاتی جانور ڈریگن کے بچے ہیں۔

    یہ بچے سنہ 2016 میں پیدا ہوئے تھے، ایکوریم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ مادہ نے 64 انڈے دیے تھے اور ماہرین کا خیال تھا کہ ان کے بچنے کے صرف اعشاریہ 5 فیصد امکانات ہیں لیکن ہم 21 انڈوں کو بچانے میں کامیاب رہے۔

    یہ جاندار فی الوقت 5 انچ طویل ہیں اور مکمل طور پر نشونما پانے کے بعد ان کی جسامت 12 انچ طویل ہوجائے گی۔ یہ بغیر غذا کے 8 سال تک زندہ رہ سکتے ہیں جبکہ ان کی اوسط عمر 100 سال ہے۔

    غار کے اندر ایک خصوصی لیبارٹری بھی تشکیل دی گئی ہے جہاں ان ڈریگن کے بچوں کو دن رات مانیٹر کیا جا رہا ہے۔

  • موت سے بھاگنے کی کوشش کرتا ڈائنو سار؟

    موت سے بھاگنے کی کوشش کرتا ڈائنو سار؟

    بیجنگ: چین کے شہر گانزو میں اتفاقیہ طور پر ایسے ڈائنو سار کا ڈھانچہ دریافت ہوا ہے جسے دیکھ کر یوں لگ رہا ہے جیسے وہ کسی شے سے بچنے کے لیے بھاگ رہا ہو۔

    چین کے شہر گانزو میں ایک اسکول کی تعمیر کے لیے کی جانے والی کھدائی کے دوران مزدوروں نے ایک صدیوں پرانے ڈائنو سار کی باقیات دریافت کر ڈالیں۔ اس ڈائنو سار کے پروں کی جگہ بازو، ایک چونچ جبکہ سر پر ایک کلغی بھی ہے۔

    دو میٹر لمبے اس ڈائنو سار کو پروں کی وجہ سے ڈریگن کا نام دیا گیا ہے۔ اسے دیکھ کر لگ رہا ہے جیسے وہ کسی شے سے بھاگنے کی کوشش کر رہا ہو، لیکن اس کا پاؤں کیچڑ میں پھسل گیا اور بھاگنے کی ناکام جدوجہد کے بعد وہ وہیں ہلاک ہوگیا۔ اس کی باقیات اسی حالت میں دریافت ہوئی ہیں۔

    مزید پڑھیں: چین میں ڈائنو سار کے انڈے برآمد

    ماہرین رکازیات کے مطابق یہ ڈریگن ’کریٹیشس‘ دور سے تعلق رکھتا ہے۔ کریٹیشس دور زمین پر عظیم الجثہ (ڈائنوسار) جانداروں کا سب سے طویل دور کہلاتا ہے جو تقریباً 16 کروڑ سال کے طویل عرصے پر مشتمل تھا۔ اس دور کا خاتمہ اب سے 6 سے 7 کروڑ سال قبل ہوگیا۔

    اسکاٹ لینڈ یونیورسٹی آف ایڈنبرگ کے ماہر رکازیات اسٹیو بروسٹ کا کہنا ہے کہ اس ڈریگن کی دریافت ڈائنو سار، ان کے دور اور ان کے خاتمے کے بارے میں سمجھنے کے لیے مزید معلومات فراہم کرے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی مقام سے 5 مزید ڈریگن کی باقیات ملی ہیں اور ان کو دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے خاتمے کا وقت قریب ہونے کے باوجود ان کی نسل میں ارتقا کا سلسلہ جاری تھا۔

    ماہرین کے مطابق اس ڈریگن کا جسم کیچڑ کے ساتھ مل کر پتھر کی شکل میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جس حالت میں ملا ہے وہ حالت نہایت حیرت انگیز ہے۔

    اس سے قبل منگولیا میں بھی ایسے ہی دو ڈائنو سار کی باقیات ملی ہیں جو لڑائی میں مصروف تھے اور اسی دوران ان پر ریٹ کا ٹیلہ آ گرا۔ ماہرین کو ان کے ڈھانچے آپس میں متصادم ہی ملے۔