Tag: ڈزنی شہزادیاں

  • ننھی منی ڈزنی شہزادیوں سے ملیں

    ننھی منی ڈزنی شہزادیوں سے ملیں

    کون ایسا ہوگا جو ڈزنی فلموں کی خوبصورت اور دلکش شہزادیوں کا دلدادہ نہ ہوگا۔ نہایت معصوم اور ہمت و حوصلے سے بھرپور یہ شہزادیاں بچوں اور بڑوں سب ہی کو متاثر کرتی ہیں۔

    ایسی ہی ایک نرس بھی ان شہزادیوں کی اس قدر دیوانی ہے کہ ان سے متاثر ہو کر اس نے ایک نہایت ہی انوکھا فوٹو شوٹ کر ڈالا جس میں ننھی منی بچیوں کو ڈزنی شہزادیوں کے روپ میں پیش کیا گیا ہے۔

    کیرن میری نامی یہ نرس خود بھی 2 بیٹیوں اور ایک بیٹے کی ماں ہے، تاہم مذکورہ خیال کی تکمیل کے لیے اسے شیر خوار بچیوں کی ضرورت تھی۔

    آٹھ گھنٹے طویل اس فوٹو شوٹ کے لیے کیرن اور اس کی ٹیم نے نہ صرف ان بچیوں کو شہزادیوں جیسا تیار کیا، بلکہ آس پاس کے ماحول کو بھی فلم کے مناظر کی طرح ہی تشکیل دیا جس سے یہ فوٹو شوٹ نہایت خوبصورت بن گیا۔

    آئیں ان ننھی منی ڈزنی شہزادیوں سے ملتے ہیں۔

    سلیپنگ بیوٹی پھولوں کے بستر پر محو استراحت ہے۔

    بیوٹی اینڈ دا بیسٹ کی بیلے اپنے مشہور زمانہ زرد لباس اور بیسٹ کے سرخ پھول کے ساتھ موجود ہے۔

    فلم الہٰ دین کی جیسمین جادوئی قالین پر سو رہی ہے جو تاروں سے بھرے رنگین آسمان میں محو پرواز ہے۔

    سنڈریلا اپنے جادوئی کدو کے ساتھ، جو جادو کے زور سے شاندار بگھی میں تبدیل ہو کر اسے محل میں لے جاتا ہے۔

    دی لٹل مرمیڈ کی ایریل اپنی دوست مچھلی کے ساتھ۔

    سنو وائٹ اور 7 بونوں کی شہزادی اپنے ننھے منے دوستوں کے ساتھ۔

    آپ کو ان ننھی شہزادیوں میں کون سی سب سے زیادہ پسند آئی؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈزنی شہزادیاں صنفی تفریق کو فروغ دینے کا باعث

    ڈزنی شہزادیاں صنفی تفریق کو فروغ دینے کا باعث

    واشنگٹن: امریکی ریاست اوٹاہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ڈزنی کی کارٹون کریکٹرز والی شہزادیاں بچوں میں صنفی تفریق کے حوالے سے مخصوص تصورات پیدا کر رہی ہیں جنیں آج کے دور میں دقیانوسی کہا جاسکتا ہے۔

    یہ تحقیق ایک آن لائن جریدے ’چائلڈ ڈویلپمنٹ‘ میں شائع ہوئی۔ تحقیق میں گھریلو زندگی کے متعلق معلومات کے پروفیسرز نے حصہ لیا۔

    d1

    تحقیق سے پتہ چلا کہ ڈزنی شہزادیوں کی کارٹون دیکھنے والے یا ان کی گڑیوں سے کھیلنے والوں بچوں میں مخصوص تصورات جگہ بنالیتے ہیں جو آگے چل کر ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

    مثال کے طور پر جب لڑکے ان گڑیوں سے کھیلتے یا ان کے کارٹون دیکھتے ہیں تو ان کا اس بات پر راسخ یقین ہوجاتا ہے کہ کھانے پینے کے برتن، اور گڑیاں وغیرہ صرف لڑکیوں سے تعلق رکھتی ہیں۔

    d3

    جبکہ لڑکیوں میں اعتماد کی کمی ہوجاتی ہے اور وہ خود بخود ہی یہ ماننے لگتی ہیں کہ وہ کچھ نہیں کر سکتیں، سائنس یا میتھ نہیں پڑھ سکتیں، یا لڑکوں کی طرح نئے تجربات نہیں کر سکتیں۔

    ماہرین نے کم عمری میں ہی پیدا ہوجانے والے ان تصورات کو خطرناک قرار دیا۔

    d4

    اوٹاہ کی بریگھم ینگ یونیورسٹی کی پروفیسر سارہ کوئین نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’آج کے دور میں جبکہ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور خواتین کے حقوق کے لیے ہم مردوں کو ان کے تصورات بدلنے پر زور دے رہے ہیں، یہ کارٹون کریکٹرز ایک خطرناک رخ کی نشاندہی کر رہے ہیں‘۔

    d5

    انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے تصورات مستقبل میں خواتین کی خود مختاری کے لیے مشکلات پید اکرسکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف خواتین متاثر ہوں گی بلکہ وہ مرد بھی متاثر ہوں گے جو ایسے تصورات رکھتے ہیں، کیونکہ یہ خیالات ان کی سوچ کو محدود کردیں گے اور ان کی اپنی ترقی کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوں گے۔

    d2

    پروفیسر سارہ کے مطابق لڑکیاں بچپن میں ان کرداروں کو اپنا رول ماڈل ماننے لگتی ہیں اور یہ آگے چل کر ان کی ترقی و خود مختاری کو نقصان پہنچائے گا۔