Tag: ڈسکوز

  • خزانے پر بوجھ، بجلی کی بند پیداواری کمپنیوں کے ملازمین کو ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ

    خزانے پر بوجھ، بجلی کی بند پیداواری کمپنیوں کے ملازمین کو ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: خزانے پر بوجھ بنے ہوئے بجلی کی بند پیداواری کمپنیوں کے ملازمین کو ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق بجلی پیداواری کمپنیوں کے 1775 ملازمین کو مختلف ڈسکوز میں ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بند پیداواری کمپنیوں کے ملازمین سے سرکاری خزانے پر سالانہ اربوں کا بوجھ پڑ رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جنکوز ملازمین کے ذریعے ڈسکوز میں خالی اسامیاں پُر کی جائیں گی، گڈو اور نندی پور پاور پلانٹ مکمل نان آپریشنل ہے اور نجکاری فہرست میں شامل ہے، جنکوز ملازمین کو ریلیو کرنے کے حوالے سے تمام تیاریاں مکمل کرنے کی احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

    جنکو ون کے 352، ٹو کے 486 اور تھری کے 911 ملازمین کو ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جنکو 4 کے 26 ملازمین کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں تعینات کیا جائے گا، حیسکو میں جنکوز کے 348، سیپکو میں 314 ملازمین کو ایڈجسٹ کیا جائے گا۔


    تیل و گیس کی تلاش : پاکستان نے ایک اور بڑی کامیابی مل گئی


    میپکو میں 676، لیسکو میں 85، فیسکو میں 185 ملازمین کی ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی، گیپکو میں جنکوز کے 50، کیسکو میں 23 ملازمین کو ایڈجسٹ کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، آئیسکو میں 97، پیسکو میں 35، ہیزکو میں 12 ملازمین کی ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جنکوز ملازمین کی جانب سے ڈسکوز میں تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، ملازمین کا کہنا ہے کہ جنکوز اسٹاف کو زبردستی کم اسکیل پر ڈسکوز میں تعینات کیا جا رہا ہے۔

  • بجلی صارفین پر زبردست بوجھ ڈالے جانے کی درخواست پر نیپرا نے کیا فیصلہ کیا؟

    بجلی صارفین پر زبردست بوجھ ڈالے جانے کی درخواست پر نیپرا نے کیا فیصلہ کیا؟

    اسلام آباد: نیپرا نے سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس میں 200 فی صد سے زائد کے اضافے کی درخواست پر ڈسکوز کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کمپنیوں کی صارفین کے سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس 200 فی صد سے زائد تک بڑھانے سے متعلق 8 بجلی کمپنیوں کی درخواست پر نیپرا میں سماعت مکمل ہو گئی۔

    نیپرا اتھارٹی نے بجلی کمپنیوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکوز کی جانب سے آج کی پریزنٹیشن انتہائی ناقص ہے، ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا بجلی کمپنیاں مؤثر طریقے سے اپنا کیس ہی ہیش نہیں کر سکیں۔

    انھوں نے کہا صارف کا ٹیرف بڑھتا ہے تو وہ بوجھ برداشت کرتا ہے، بجلی کمپنیوں کے نقصانات مقررہ حد سے بڑھتے ہیں تو صارف بوجھ برداشت کرتا ہے، ڈسکوز کی نااہلی سے بجلی صارفین پر دوگنا بوجھ پڑتا ہے۔

    رفیق شیخ نے کہا بجلی کمپنیاں صارفین سے گارنٹی مانگ رہی ہیں، تو صارف کو کیا گارنٹی دی جا رہی ہے؟ صارفین کو پندرہ پندرہ گھنٹے بجلی نہیں دی جاتی، ابھی کراچی میں تھا وہاں ایک فیڈر پر تین دن بجلی نہیں تھی، کے الیکٹرک نے ایک فیڈر تین دن بند رکھا کہ بلوں کی ادائیگی نہیں تھی، بجلی صارف کے پاس کیا ہے کہ وہ بجلی کمپنی کے خلاف کچھ کر سکے؟

    بجلی صارفین پر ایک اور حملہ، سیکیورٹی ڈیپازٹ میں 200 فی صد اضافہ کرانے کی کوشش

    پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ 2010 سے بجلی ٹیرف 400 فی صد تک بڑھ چکا ہے، اس پر ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا یہ پاور ڈویژن کی ریکوئسٹ ہے، مگر منسٹری سے کوئی آیا ہی نہیں، انھوں نے سوال اٹھایا کہ ایسی سماعت میں ملک کے دیگر حصوں کی کاروباری برادری کی نمائندگی کیوں نہیں آتی؟ کیا ملک بھر کی تنظیموں کا مدعو نہیں کیا جاتا؟

    سماعت کے دوران ممبر نیپرا مقصود انور نے سوال اٹھایا کہ اگر ایک صارف ڈیفالٹ کرتا ہے تو اس کی سزا سب کو کیوں دیں؟ کمپنیاں یہ کس طرح تخمینہ لگا رہی ہیں کہ کتنے صارفین ڈیفالٹ کریں گے؟

    بجلی کمپنیوں نے مؤقف پیش کیا کہ بجلی صارفین سے وصول کردہ سیکیورٹی ڈیپازٹس محفوظ ہیں، ممبر نیپرا مطہر رانا نے سوال کیا کہ زمین کی ویلیو کے حساب سے سیکیورٹی کا تخمینہ کیسے لگایا گیا؟ ڈسکوز نے عجیب منطق پیش کی کہ ’’ہمیں اونر (منسڑی) کی جانب سے کہا گیا تو ہم نے درخواست دے دی۔‘‘

    رفیق شیخ نے اس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ’’یہ کیا جواب ہوا، پھر ہم اونر کو بلا لیتے ہیں، اور اُسی وقت سماعت کر لیں گے۔‘‘

    بجلی کمپنیوں نے مؤقف پیش کیا کہ سیکیورٹی ڈیپازٹ ریٹس کا اطلاق تمام صارفین پر ہوگا، ممبر نیپرا مطہر رانا نے ریمارکس دیے کہ لوگ پہلے ہی سولر پر جا رہے اس سے جو تھوڑا بہت کام چل رہا وہ بھی ختم جائے گا، تاہم ڈسکوز کے نمائندے نے کہا اس سے بجلی کی کھپت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کمپنیوں کو تو کوئی نقصان نہیں صارفین کو نقصان پہنچے گا، نمائندہ ڈسکوز نے بتایا کہ موجودہ صارفین سے سیکیورٹی ڈیپازٹ 12 اقساط میں وصول کرنے کی تجویز ہے، رفیق شیخ نے اعتراض کیا کہ اگر اکاؤنٹس میں پیسے پڑے ہیں تو ڈیٹ سروسنگ سرچارج کیوں لگایا جاتا ہے؟ اگر بجلی کمپنیوں کے پاس اتنی بڑی رقم موجود ہے تو اس کا آڈٹ ہونا چاہیے، نیپرا کے پروفیشنلز سیکیورٹی ڈیپازٹ کا آڈٹ کریں گے۔

    دریں اثنا، نیپرا اتھارٹی نے سماعت مکمل ہونے پر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، اتھارٹی اعداد و شمار کا جائزہ لے کر فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔

  • ڈی ٹیکشن بل :  صارفین سے اربوں روپے کی اوور بلنگ کا انکشاف

    ڈی ٹیکشن بل : صارفین سے اربوں روپے کی اوور بلنگ کا انکشاف

    اسلام آباد : ڈی ٹیکشن بلوں کے ذریعے صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کا انکشاف سامنے آیا، صارفین نے 5 ارب 73 کروڑ 69 لاکھ روپے سے زائد جمع کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسکوز نے تین ماہ میں 13لاکھ 83 ہزار صارفین کو 35 ارب روپے سے زائد کے ڈی ٹیکشن بل بھجوادیے ، نیپرا کی جانب سے کہا گیا کہ ڈی ٹیکشن بلوں سے بجلی کمپنیوں میں کرپشن میں اضافہ ہوا۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ سپیکو نے اپریل تا جون 2024 میں 13 ارب 15 کروڑ 73 لاکھ روپے سے زائد بل جبکہ حیسکو نے اس عرصے میں 4 لاکھ 92 ہزار 490 صارفین کو 7 ارب 60 کروڑ 95 لاکھ کے بلز بھجوائے۔

    ،دستاویز میں کہنا تھا کہ اپریل تاجون2024  لیسکو نے 3ارب 73کروڑ 65لاکھ ، پیسکو نے 70ہزار 506 صارفین سے ایک ارب 52 کروڑ روپے سے زائد کے بل ، آئیسکو نے 12ہزار703  صارفین کو 34کروڑ 98 لاکھ سے زائد کے بلز بھجوائے۔

    اس کے علاوہ فیسکو نے 46 ہزار 757صارفین کو36 کروڑ روپے سے زائد ، میپکو نے91 ہزار553 صارفین کو76 کروڑ روپے سے زائد اور کیسکو نے7 ہزار 446   صارفین کو19  کروڑ58 لاکھ روپے سے زائدکے ڈی ٹیکشن بلز بھجوائے۔

    بجلی صارفین نے ڈی ٹیکشن بلوں کی مد میں5 ارب73 کروڑ69 لاکھ روپے سے زائد جمع کرائے۔

    نیپرا کا کہنا ہے کہ بجلی کمپنیوں نے تصیح کے بغیر اپناریونیو بڑھانے کے لیے ڈی ٹیکشن بلز بھجوائے، بجلی کمپنیوں کے اقدام سے صارفین پر غیر منصفانہ اضافی بوجھ پڑا اور بجلی صارفین کو وقت کی قلت کے باعث ڈی ٹیکشن بلز جمع کرانے پڑے، بجلی میٹر میں غیر قانونی سرگرمیوں پر صارف کو ڈی ٹیکشن بل جاری کیا جاتا ہے۔

  • توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے: وزیراعظم

    توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے: وزیراعظم

    وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم  کی زیرصدارت وزارت توانائی، پاور ڈویژن کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم نے وفاقی وزیر، وفاقی سیکرٹری پاور کو چاروں صوبوں کا دورہ کرنے کی ہدایت دی۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام، لائن لاسز میں کمی، ترسیل کا نظام بہتر کرنا ترجیح ہے، اس کے علاوہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ بجلی ترسیل کی 5 کمپنیوں میں نئے بورڈ چیئرمین، ممبران کی تعیناتی شفاف عمل سے کی گئی ہے، امید ہے نئی تعیناتیوں سے ڈسکوز کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔

    انہوں نے ہدایت دی کہ انسداد بجلی چوری کے لئے ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ اپنائی جائے، صوبائی حکومتیں بجلی چوری پرپولیس فورس، تحصیل داروں کی تعداد ضرورت کے مطابق پوری کریں۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں موجود کرپٹ عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُمید ہے ان نئی تعیناتیوں سے ڈسکوز کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔

  • بجلی کے نئے میٹر 35 فیصد تیز چلتے ہیں، وزیراعظم معائنہ کمیشن

    بجلی کے نئے میٹر 35 فیصد تیز چلتے ہیں، وزیراعظم معائنہ کمیشن

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معائنہ کمیشن نے عمران خان کا دعویٰ سچ ثابت کر دیا ، معائنہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بجلی کے نئے میٹر پینتیس فیصد تیز چلتے ہیں۔

    وزیر اعظم نواز شریف کے معائنہ کمیشن کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے گزشتہ برسوں میں جونئے میٹر نصب کئے ہیں، پرانے میٹر وں سے پینتس فیصد تک تیز چلتے ہیں جبکہ ڈسکوز ان میٹرز کی رفتار کو ایڈجسٹ کر سکتی ہیں۔کمیشن نے ایک خط کے ذریعے مختلف ڈسکوز سے میٹر ریڈنگ اور ، اوور بلنگ سے متعلق جوابات طلب کر لئے ہیں ۔

    تیز رفتار میڑوں پر کمیشن نے محکمے سے کہا کہ بجلی کا بحران جوں کا توں ہے، سونے پر سہاگہ نئے میٹر کم از کم 35-30 فیصد تک تیز ہیں،کمیشن نے ڈِسکوز سے اس بات کا بھی جواب طلب کیا ہے کہ آیا آمدنی بڑھانے کے لئے کمپنی کی ڈیمانڈ پر میٹروں کی تیز سپیڈ کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے، صرف اتنا ہی نہیں بڑی تعداد میں میٹرز ، تنصیب کے کچھ دنوں بعد ہی خراب ہو گئے اور انہوں نے زائد ریڈنگ دکھائی۔کمیشن نے ڈسکوز سربراہان سے نئے میڑوں کی لاگت ، میٹر کی فراہم کردہ کمپنیوں اور میٹر ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریز سمیت کئی زاویوں سے معاملات پر فوری جوابات طلب کئے ہیں۔