Tag: ڈس آرڈر

  • موڈ میں اچانک تبدیلی کیوں ہوتی ہے؟

    موڈ میں اچانک تبدیلی کیوں ہوتی ہے؟

    کچھ لوگوں کے مزاج میں اچانک تبدیلی آتی ہے، وہ نہایت خوش دکھائی دیتے ہیں اور پھر اچانک نہایت اداسی محسوس کرنے لگتے ہیں۔

    یہ ممکن ہے کہ اسے زیادہ سنجیدہ نہ لیا جائے لیکن اگر کوئی شخص انتہائی خوشی کی حالت سے مستقل اور پے در پے شدید ڈپریشن کی طرف مڑ جاتا ہے تو اس کے لیے ادویات کی ضرورت ہوتی ہے۔

    موڈ میں تیزی سے تبدیلی کی کچھ وجوہات ذہنی صحت، ہارمونز یا دیگر صحت کے حالات سے متعلق ہوسکتی ہیں۔

    موڈ میں اچانک تبدیلی کی وجوہات

    ذہنی صحت کے حالات

    ذہنی صحت کے مختلف حالات مزاج کی تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں، جنہیں اکثر موڈ ڈس آرڈر کہا جاتا ہے۔ ان میں درج ذیل شامل ہیں۔

    بائی پولر ڈس آرڈر

    کسی شخص کے جذبات انتہائی خوشی سے لے کر انتہائی اداسی تک ہو سکتے ہیں، لیکن بائی پولر ڈس آرڈر سے وابستہ مزاج میں ہونے والی تبدیلیاں عام طور پر سال میں صرف چند بار ہوتی ہیں، یہاں تک کہ سائیکلک بائی پولر ڈس آرڈر میں بھی۔

    سائیکلک موڈ ڈس آرڈر

    ایک ہلکا سا موڈ ڈس آرڈر جو بائی پولر II ڈس آرڈر سے ملتا جلتا ہے ، جس میں کسی شخص کے جذبات اتار چڑھاؤ کا شکار ہوتے ہیں لیکن دو قطبی عارضے سے وابستہ افراد سے کم شدید ہوتے ہیں۔

    میجر ڈپریشن ڈس آرڈر (ایم ڈی ڈی)

    اس ڈپریشن میں مریض طویل عرصے تک بہت اداس رہتا ہے، ایم ڈی ڈی کو بعض اوقات کلینیکل ڈپریشن کہا جاتا ہے۔

    دائمی ڈپریشن

    اسے مسلسل ڈپریشن ڈس آرڈر (PDD) کہا جاتا ہے ، یہ ڈپریشن کی ایک دائمی شکل ہے۔

    خلل ڈالنے والا موڈ ڈس آرڈر (ڈی ایم ڈی ڈی)

    ڈی ایم ڈی ڈی کی تشخیص عام طور پر صرف بچوں میں ہوتی ہے، جس میں بچے میں چڑچڑا پن پیدا ہوتا ہے اور موڈ سوئنگز ہوتے ہیں۔

    ہارمونل تبدیلیاں

    ہارمونز مزاج میں تبدیلی کا سبب بھی بن سکتے ہیں، اور ان کا تعلق ان ہارمونز سے ہوتا ہے جو دماغ کی کیمسٹری کو متاثر کرتے ہیں۔ نوجوان لڑکیوں اور خواتین میں جو حاملہ ہیں یا جو انقطاع حیض کے مرحلے تک پہنچ چکی ہیں، وہ جسمانی نشونما کے اس مرحلے سے جڑی ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے موڈ میں تبدیلی محسوس کرتی ہیں۔

  • بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں؟

    بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں؟

    ماہرین کے مطابق وہ بچے جو لوگوں سے گفتگو نہیں کرتے اور ہم انہیں شرمیلا خیال کرتے ہیں، دراصل وہ بے چینی یا اینگزائٹی ڈس آرڈر کا شکار ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بے چینی ایک کیفیت کا نام ہے جو گھبراہٹ، بہت زیادہ خوف اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔ ان تمام مسائل کو اینگزائٹی ڈس آرڈرز کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام ذہنی مرض ہے اور دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 4 افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    بچوں میں اس کی علامات ’شرمیلے پن‘ کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے جب وہ اجنبی یا کم جاننے والے افراد کے سامنے گھبرا جاتے ہیں اور بول نہیں پاتے۔ جبکہ والدین، بہن بھائیوں اور دیگر قریبی رشتہ داروں سے اس وقت خوب باتیں کرتے ہیں جب قریب میں کوئی اجنبی فرد موجود نہیں ہوتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ڈس آرڈر کا شکار بچے چاہ کر بھی گفتگونہیں کرپاتے۔

    اس ڈس آرڈر کو ’میوٹزم‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے یعنی عارضی گونگا پن، جس میں بچے بولنے سے گھبراتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اسے بولنے کا فوبیا بھی کہا جاسکتا ہے۔

    طبی اور نفسیاتی ماہرین بچوں کو اس سے بچانے کے لیے کچھ طریقے بتاتے ہیں۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ ایسے بچے بڑے ہو کر کسی حد تک لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو غیر آرام دہ ہی محسوس کرتے ہیں اور کم گفتگو کرتے ہیں۔

    علامات

    سب سے پہلے تو اس مرض کی علامات سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ’میوٹزم‘ کا شکار بچے نروس اور شرمیلے ہوجاتے ہیں اور خاندان کے کسی قریبی فرد کے پاس ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔

    اگر انہیں بحالت مجبوری بولنا پڑ جائے تو وہ بولتے ہوئے ہاتھوں اور سر کو حرکت دیتے ہیں یا سرگوشیوں میں بات کرتے ہیں تاکہ کوئی اور ان کی بات نہ سکے۔

    علاج

    آپ کو اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آپ کا بچہ بولنے سے شرماتا ہے۔

    لوگوں کے سامنے کبھی بھی اسے بولنے پر مت اکسائیں۔ یہ کام ہمیشہ تنہائی میں کریں۔

    بچے کو سمجھائیں کہ اگر وہ بولنا نہیں چاہتا تو کوئی بات نہیں۔ اس کی جگہ صرف سر ہلا کر یا مسکرا کر بھی سامنے موجود شخص کی بات کا جواب دیا جاسکتا ہے۔

    بعض بچے کہیں جا کر فوری طور پر نہیں بولتے۔ آہستہ آہستہ جب وہ اس جگہ اور لوگوں سے مانوس ہوتے ہیں پھر گفتگو کرنا شروع کرتے ہیں۔ اس کیفیت کو سمجھیں اور بچے کو وقت دیں تاکہ نئی جگہ پر وہ اپنا اعتماد بحال کرلے۔

    یاد رکھیں اگر بچپن میں اس مرض کو مناسب طریقہ سے ہینڈل نہ کیا جائے تو ایسے بچے بڑے ہو کر تنہائی پسند بن جاتے ہیں اور لوگوں کی مداخلت انہیں سخت ناگوار گزرتی ہے۔