Tag: ڈنمارک

  • وہ ملک جہاں پورے سال میں کوئی بینک ڈکیتی نہیں ہوئی

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کی تاریخ میں پہلی بار گزشتہ پورے برس کے دوران کوئی بینک ڈکیتی نہیں ہوئی، حکام نے اس کی وجہ کیش لیس ادائیگیوں کے رجحان کو قرار دیا ہے۔

    ڈنمارک کی فنانس ورکرز یونین نے اپنے ایک بیان میں کوئی بینک ڈکیتی نہ ہونے کو رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں نقد رقم کا استعمال کم ہوا ہے۔

    فنانس ورکرز یونین کے نائب صدر اسٹین لونڈ اولسن کا اس مثبت صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کیش لیس سوسائٹی کے تیزی سے بڑھتے رجحان نے بینکوں کو کیش رقم سے متعلق اپنی خدمات کو کم کرنے پر مجبور کردیا ہے جس کی وجہ سے ڈاکوؤں کے لیے لوٹ مار کرنے کے ممکنہ مواقع بہت کم رہ گئے ہیں۔

    انہوں نے پورے سال بینک ڈکیتی نہ ہونے پر خوشگوار حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات حیرانی سے کم نہیں ہے کیونکہ جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو موقع پر موجود ملازمین شدید ذہنی تناؤ سے گزرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسی صورتحال ہے جس کے جذباتی اثرات کو آپ اس وقت تک سمجھنا شروع بھی نہیں کر سکتے جب تک آپ خود اس طرح کے حالات سے نہیں گزرتے۔

    فنانس ورکرز یونین نے کہا کہ سال 2000 میں ملک میں بینک ڈکیتی کی 221 وارداتیں ہوئیں جو 2017 کے بعد آہستہ آہستہ کم ہو کر سالانہ 10 سے بھی کم رہ گئیں۔

    فنانس ڈنمارک کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں ڈنمارک میں صرف ایک بینک ڈکیتی ہوئی تھی۔

    بینک ڈکیتیوں میں 2000 کے بعد سے مسلسل کمی آرہی ہے، جبکہ یہ وہ سال تھا جب ڈکیتی کے 221 واقعات پیش آئے، یعنی تقریباً ہر اس روز لوٹ مار کی گئی جب بینک کھلے ہوئے تھے۔

    ڈنمارک کے مرکزی بینک نے گزشتہ سال مارچ میں رپورٹ کیا تھا کہ نقد رقم کا استعمال 2017 میں ادائیگیوں کے 23 فیصد سے تقریباً نصف ہوکر 2021 میں 12 فیصد ہوگیا ہے۔

    بلومبرگ نے مرکزی بینک کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ گزشتہ 6 برسوں کے دوران ملک میں نقد رقم نکالنے میں تقریباً 75 فیصد کمی آئی ہے، مرکزی بینک نے کہا کہ وبائی مرض کووڈ-19 کے دوران بھی نقد رقم کے استعمال کو ترک کرنے کے عمل میں تیزی آئی۔

    ڈنمارک کی آبادی تقریباً 59 لاکھ ہے اور یہ ملک باقاعدگی سے دنیا کے خوش ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے، 2022 میں یہ ورلڈ ہیپی نیس انڈیکس رپورٹ میں فن لینڈ کے بعد فہرست میں دوسرا سب سے خوش ملک تھا۔

  • ڈنمارک کے ابتدائی اسکولوں میں حجاب پر پابندی کی تجویز پر مسلمانوں کا شدید رد عمل

    ڈنمارک کے ابتدائی اسکولوں میں حجاب پر پابندی کی تجویز پر مسلمانوں کا شدید رد عمل

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے ایلیمنٹری اسکولوں میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی کی تجویز پر مسلمانوں کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے ایلیمنٹری اسکولوں میں مسلمانوں کے اسکارف پہننے پر پابندی کی ایک نئی سفارش کا ڈنمارک میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

    تجویز کے مطابق ملک بھر کے تمام بچوں کو جدید طرز کی تعلیم اور اسکولوں میں جنسی تعلیم دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ حجاب پہننے پر پابندی کی یہ تجویز حکمراں جماعت کی طرف سے قائم ادارے نے پیش کی تھی۔

    ڈنمارک کی مسلم آبادی میں حکومت کے نئے فیصلوں پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، طالبات نے اسکارف نہ پہننے کی پابندی ماننے سے انکار کر دیا ہے، اور ملک کے مختلف شہروں میں مسلمانوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈنمارک کی حکمران سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے قائم کردہ ’ڈنمارک کمیشن برائے فراموش شدہ خواتین کی جدوجہد‘ نے ملک کی حکومت سے سفارش کی ہے کہ وہ ڈنمارک کے ابتدائی اسکولوں میں طالبات کے حجاب (مسلمانوں کے سر کا اسکارف) پر پابندی عائد کرے۔

    یہ تجویز 24 اگست کو دی گئی تھی، جو اُن 9 سفارشات میں سے ایک ہے جس کا مقصد اقلیت سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے ’آبرو سے متعلق سماجی اختیار‘ کو روکنا ہے۔

    دیگر سفارشات میں ڈینش زبان کے کورسز فراہم کرنے، نسلی اقلیتی خاندانوں میں بچوں کی پرورش کے جدید طریقوں کو فروغ دینے اور ابتدائی اسکولوں میں جنسی تعلیم کو مستحکم بنانے کی تجویز شامل ہے۔

    اس پابندی کے نفاذ کی صورت میں مسلمان بچیاں اپنا اسکارف اتارنے پر مجبور ہو جائیں گی، طالبات کا کہنا ہے کہ ہمیں ڈنمارک میں مذہب کی آزادی ہے، اور ہم جو چاہیں پہن سکتی ہیں، پابندی کی تجویز حیران کن ہے۔

    آرہس یونیورسٹی کے ڈینش اسکول آف ایجوکیشن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ارم خواجہ نے اس تجویز کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس پابندی سے مسلم لڑکیوں کو درپیش مسائل حل نہیں ہوں گے، اس کے برعکس، پابندی بڑے مسائل میں اضافہ کر سکتی ہے۔ وہ لڑکیاں جو پہلے ہی منفی سماجی کنٹرول کا شکار ہو رہی ہیں، ان پر ذہنی دباؤ اور بڑھ جائے گا۔

  • ٹیٹو بنوانے کا جنون، تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں‌ گے

    ٹیٹو بنوانے کا جنون، تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں‌ گے

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے ایک شہری نے ٹیٹو کے شوق اور خوب صورت نظر آنے کے چکر میں پورا جسم گدوا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے شہری ٹرسٹن ویگلٹ نے ٹیٹو بنوانے کے جنون میں‌ جسم کا 95 فی صد حصہ ٹیٹوز سے بھر دیا ہے، یہاں‌ تک کہ اب وہ پرانی تصاویر سے نہیں پہچانا جا رہا۔

    25 سالہ ٹرسٹن ویگلٹ نے جسم کو ٹیٹوز میں ڈھانپنے کے لیے 54,031 ڈالر خرچ کیے ہیں، اور اس عمل کے لیے انھیں سوئی کے نیچے 260 تکلیف دہ گھنٹے گزارنے پڑے، اور اب وہ صرف پانچ سال بعد ایک بالکل ہی مختلف شخص لگ رہا ہے۔

    ٹرسٹن نے 2018 میں جسم پر ٹیٹو گدوانے شروع کیے تھے اور 2022 تک وہ پورے جسم کو رنگ میں بھر چکا ہے، اب صرف ان کی ہتھیلیاں، شرمگاہ، تلوے اور کان سیاہی سے خالی ہیں۔

    ٹرسٹن نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ان تمام ٹیٹوز کے بغیر اب اپنے آپ کو دیکھنا ایک عجیب سی بات ہے، اور مضحکہ خیز بات یہ بھی ہے کہ میں اب بھی اندر سے پہلے جیسا ہی محسوس کرتا ہوں۔

    امریکی نژاد ٹرسٹن اب کوپن ہیگن میں رہائش پذیر ہیں اور انسٹاگرام پر بہت زیادہ فالوونگ کے ساتھ ایک مشہور شخصیت بن چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انھیں بہت سارے لوگ گھورتے ہیں اور کافی متوجہ ہوتے ہیں، میرے دوست بھی کہتے ہیں کہ تمھارے ساتھ گھومنا کسی مشہور شخصیت کے ساتھ گھومنے پھرنے جیسا ہے۔

  • ڈنمارک کے مصور کا آرٹ، پیسے لو اور بھاگ جاؤ

    ڈنمارک کے مصور کا آرٹ، پیسے لو اور بھاگ جاؤ

    ڈنمارک میں ایک فنکار نے نمائش میں فن پارے جمع کروانے کا معاہدہ دستخط کر کے پیسے لیے اور اس کے بعد میوزیم کو خالی کینوس بھجوا دیے، فنکار کا کہنا ہے کہ یہ بھی آرٹ ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈنمارک میں ایک فنکار نے جنہیں ایک میوزیم نے فن پارے تیار کرنے کے لیے ایک خطیر رقم ادا کی تھی، نے ‘پیسے لو اور بھاگو’ کے عنوان سے 2 خالی کینوس جمع کروا دیے۔

    ڈنمارک کے شہر آلبو میں کنسٹن میوزیم آف ماڈرن آرٹ کی جانب سے جینس ہیننگ کو ڈینش کرونر اور یورو بینک نوٹ کی صورت میں لگ بھگ 84 ہزار ڈالر دیے گئے تھے۔

    مزدوری کے حالات اور پیسوں سے متعلق 24 ستمبر سے شروع ہونے نمائش کے لیے انہیں میوزیم نے اپنے 2 نمونوں کو دوبارہ بنانے کا کہا تھا جن میں ڈنمارک اور آسٹریا میں اوسط سالانہ اجرت کی نمائندگی کرنے والے بینک نوٹس کیونس سے منسلک تھے۔

    میوزیم نے انہیں رقم دینے کے ساتھ ساتھ اس کام کے لیے 25 ہزار کرونر (3900 ڈالر) بھی ادا کیے تھے، تاہم جب میوزیم کے عہدیداروں کو مکمل فن پارے موصول ہوئے تو وہ خالی تھے۔

    جیمس ہیننگ نے ایک ریڈیو شو میں بتایا کہ آرٹ ورک یہ ہے کہ میں نے پیسے لیے ہیں، تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ وہ رقم کہاں ہے؟

    جینس ہیننگ نے کہا کہ فن پارے نے ان کے کام کی موجودہ صورتحال کی عکاسی کی۔

    انہوں نے کہا کہ میں دیگر افراد کو ترغیب دیتا ہوں کہ جن کے کام کرنے کے حالات اتنے ہی دگرگوں ہیں جتنے میرے ہیں اور اگر انہیں پیسوں کے عوض کام کرنے کا کہا جائے تو وہ پیسے لیں اور بھاگ جائیں۔

    میوزیم کے مطابق انہوں نے رقم سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    تاہم، ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ اگر جنوری میں نمائش ختم ہونے سے پہلے پیسے واپس نہیں کیے گئے تو پولیس کو جینس ہیننگ کے خلاف رپورٹ کی جائے گی یا نہیں۔

    تاہم وہ کسی جرم کا ارتکاب کرنے سے انکار کرتے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ انہوں نے آرٹ ورک کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ چوری نہیں ہے، یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کام کا حصہ ہے۔

  • پاکستان کا ڈنمارک  سے مسافروں کیلئے ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کا مطالبہ

    پاکستان کا ڈنمارک سے مسافروں کیلئے ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کا مطالبہ

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈینش ہم منصب سے مسافروں کیلئے ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈینش کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے وزیرخارجہ دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ، ائیرپورٹ پر دفترخارجہ کےحکام نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پر ڈنمارک وزیرخارجہ نے اسلام آبادایئرپورٹ کےلاؤنج کا دورہ کیا ، جہاں ایئرپورٹ حکام کی انخلااورسفارتخانےعملےکےانتظامات سےمتعلق بریفنگ دی۔

    جس کے بعد ڈنمارک کے وزیرخارجہ وزارت خارجہ پہنچے، جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پر ڈنمارک کے وزیرخارجہ نے پودا بھی لگایا۔

    وزارت خارجہ میں پاکستان اورڈنمارک کےدرمیان وفودکی سطح پرمذاکرات ہوئے ، مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    مذاکرات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان،ڈنمارک کیساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، پاکستانیوں کی ایک کثیرتعداد ڈنمارک میں مقیم ہے، جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے معاونت پرشکر گزار ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے مراعات دےرہےہیں، ڈینش کمپنیاں،پاکستان میں سرمایہ کاری سے استفادہ کرسکتی ہیں،شاہ محمودقریشی

    وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان دو طرفہ تعاون کا فروغ قابل ستائش ہے، جرمنی، نیدرلینڈز، برطانیہ ،اٹلی، اسپین کے وزرائے خارجہ پاکستان آئے، ان وزرائے خارجہ کیساتھ افغانستان کی صورتحال پرتبادلہ خیال ہوا۔

    افغانستان سے انخلا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزارسےزائدڈینش شہریوں کوکابل سےانخلا میں معاونت فراہم کی، افغانستان کےحوالےسےہمارے نقطہ نظر میں ہم آہنگی دکھائی دی، افغانستان میں خون خرابےاورخانہ جنگی کا نہ ہونا مثبت پہلو ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت کی متمنی ہے ، عالمی برادری افغانوں کی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، اقتصادی بحران سےدہشت گرد گروہوں کوافغانستان میں قدم جمانےکاموقع ملےگا، ہمیں افغانستان کے حوالے سے اسپاییلرزکی موجودگی سے باخبررہنا ہوگا۔

    اس موقع پر شاہ محمودقریشی نےڈینش ہم منصب کےساتھ ٹریول ایڈوائزی پرنظر ثانی کا مطالبہ بھی کیا۔

  • جرمن چانسلر و یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کون کررہا ہے؟ تہلکہ خیز انکشافات

    جرمن چانسلر و یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کون کررہا ہے؟ تہلکہ خیز انکشافات

    کوپن ہیگن : ڈینش میڈیا نے اپنی خفیہ ایجنسی پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل و دیگر یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کےلیے امریکا سے تعاون کا الزام عائد کردیا۔

    ڈنمارک کے ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی گزشتہ کئی برسوں سے جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمن صدر فرینک والٹر سمیت متعدد یورپی رہنماؤں کی جاسوسی میں ملوث ہے۔

    ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ڈینش خفیہ ایجنسی ’ڈیفنس انٹیلی جنس سروس‘ (ایف ای) کی جانب سے 2012 سے 2014 تک امریکا کی ’قومی سلامتی ایجنسی‘ (این ایس اے) کی معاونت کےلیے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کی گئی۔

    مقامی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈینش خفیہ ایجنسی نے امریکی انٹیلیجنس کے کہنے پر جرمنی ، فرانس ، نیدرلینڈ، سویڈن اور ناروے کے عہدیداروں سے متعلق معلومات اکٹھا کرکے امریکی ایجنسی کے حوالے کیں۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں ڈنمارک کی حکومت کو خفیہ ایجنسی کی جانب سے جرمن چانسلر و دیگر یورپی ممالک کے رہنماؤں کی جاسوسی کا علم ہوگیا تھا، جس پر ڈنمارک نے 2020 میں خفیہ ایجنس کی قیادت کو برطرف کردیا۔

    واضح رہے کہ سن 2013 میں بھی جرمن چانسلر اور صدر سمیت یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کے الزامات سامنے آئے تھے۔

  • آکسفورڈ ویکسین سے خون گاڑھا ہونے کے مزید کیسز رپورٹ

    آکسفورڈ ویکسین سے خون گاڑھا ہونے کے مزید کیسز رپورٹ

    کوپن ہیگن: ڈنمارک میں آکسفورڈ کی کووڈ ویکسین کا استعمال مزید 3 ہفتے کے لیے روک دیا گیا، ویکسین کے استعمال سے خون گاڑھا ہونے اور لوتھڑے بننے کی شکایات پر تحقیقات جاری ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈنمارک میں خون گاڑھا ہونے اور خون کے لوتھڑے بننے کے غیر معمولی کیسز اور کووڈ ویکسین کے درمیان ممکنہ تعلق سے مزید تحقیقات کے باعث ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال مزید 3 ہفتے کے لیے روک دیا گیا۔

    ڈنمارک ان ابتدائی یورپی ممالک میں شامل تھا جنہوں نے رواں ماہ ایسٹرا زینیکا سے متعلق خون گاڑھا ہونے کے خدشے کی بنیاد پر ویکسین کا استعمال روک دیا تھا۔

    اکثر ممالک جنہوں نے ایسٹرا زینیکا پر عارضی پابندیاں لگائی تھیں اب انہوں نے یورپی یونین کے ڈرگ واچ اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجاویز کے بعد ویکسین کا دوبارہ استعمال شروع کردیا ہے۔

    لیکن ڈنمارک کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ 2 مقامی کیسز میں ویکسین اور انتہائی غیر معمولی بیماری کے مابین تعلق کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے، وہ اس حوالے سے یورپ میں رپورٹ ہونے والے دیگر کیسز کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

    ڈینش ہیلتھ اتھارٹی کے ڈائریکٹر سورین بروسٹرم نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ کووڈ 19 ویکسین ایسٹرا زینیکا کے مزید استعمال سے متعلق ہمارا حتمی فیصلہ غیر یقینی کا شکار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کئی تحقیق ہوچکی ہیں لیکن ہم ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے لہٰذا ہم نے ویکسین کے استعمال میں معطلی کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اگر 3 ہفتوں بعد ایسٹرا زینیکا کے دوبارہ استعمال کی منظوری نہیں دی گئی تو ڈنمارک میں ویکسی نیشن کا عمل 4 ہفتوں کی تاخیر کا شکار ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک میں ایسٹرا زینیکا کا استعمال روکنے سے قبل لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ افراد کو یہ ویکسین لگائی جا چکی تھی، ڈنمارک میں 5 لاکھ افراد کو فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین اور 37 ہزار افراد کو موڈرنا کی ویکیسن لگائی جا چکی ہیں۔

    گزشتہ ہفتے یورپی میڈیسن ایجنسی اور عالمی ادارہ صحت نے ایسٹرا زینیکا کو محفوظ قرار دیا تھا۔

  • ڈنمارک پاکستان کے  توانائی شعبے میں تعاون کا خواہشمند

    ڈنمارک پاکستان کے توانائی شعبے میں تعاون کا خواہشمند

    اسلام آباد : ڈنمارک کے سفیر نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں تعاون کیلئے خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان کی نئی قابل تجدید پالیسی قابل ستائش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر توانائی عمر ایوب سے ڈنمارک کے سفیر کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں میں توانائی کےشعبےپرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    عمر ایوب نے کہا توانائی کےشعبےمیں سرمایہ کاری کےوسیع مواقع موجودہیں، ملک میں مقامی وسائل سےانرجی کی شرح پیداوار بڑھانا ہے، 2025تک قابل تجدیدتوانائی کاحصہ 20فیصدہوجائےگا۔

    وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ قابل تجدیدتوانائی کےمنصوبوں کی تکمیل مسابقتی بولی سےکی جائے گی ، توانائی مارکیٹ کووسیع اورمسابقتی بنایاجا رہاہے۔

    اس موقع پر ڈینش سفیر نے کہا کہ پاکستان کی قابل تجدید توانائی کےشعبے میں تعاون کیلئےخواہشمند ہیں، پاکستان کی نئی قابل تجدید پالیسی قابل ستائش ہے۔
    .
    یاد رہے گذشتہ ماہ فاقی وزیرتوانائی عمر ایوب سے مصری سفیر کی ملاقات ہوئی تھی ، جس میں مصری سفیر نے کہا تھا مصر پاکستان کے توانائی شعبے میں جی ٹو جی بنیاد پر تعاون کا خواہشمند ہے، امید ہے دونوں ممالک دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات کو مزید آگے بڑھانے کے لئے توانائی کے شعبے میں تعاون پیدا کریں گے۔

  • خون کے مخصوص گروپ اور کرونا وائرس میں حیران کن تعلق کا انکشاف

    خون کے مخصوص گروپ اور کرونا وائرس میں حیران کن تعلق کا انکشاف

    کوپن ہیگن: ڈنمارک میں طبی ماہرین نے خون کے مخصوص گروپس اور کرونا وائرس انفیکشن کے درمیان تعلق کے بارے میں نیا پریشان کن انکشاف کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خون کے مخصوص گروپس اور کو وِڈ 19 کے خطرے میں تعلق دریافت ہو گیا ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ O بلڈ گروپ والے افراد میں کرونا انفیکشن کا خطرہ دیگر گروپس سے کم ہوتا ہے، ان میں شکار ہونے کے بعد پیچیدگیوں کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔

    طبی جریدے بلڈ ایڈوانسز میں شائع ہونے والی دو تحقیقی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ او بلڈ گروپ والے افراد کرونا انفیکشن کی شدت سے محفوظ رہتے ہیں، تاہم اس سلسلے میں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

    اس ریسرچ کے لیے ڈنمارک کی ہیلتھ رجسٹری کے تحت 4 لاکھ 73 ہزار سے زائد افراد کے کو وِڈ 19 کے ٹیسٹوں کے ڈیٹا کا موازنہ عام آبادی کے 22 لاکھ افراد سے کیا گیا۔ کرونا سے متاثرہ افراد میں یہ بات سامنے آئی کہ ان او بلڈ گروپ کے افراد کی تعداد بہت کم ہے جب کہ اے، بی اور اے بی بلڈ گروپس والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یعنی بلڈ گروپ اے، بی یا اے بی والے افراد میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان او بلڈ گروپ والے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    اس سلسلے میں ایک تحقیق اوڈینسے یونی ورسٹی ہاسپٹل اور سدرن ڈنمارک یونی ورسٹی کے تحت کی گئی، جب کہ دوسری تحقیق کینیڈا میں ہوئی جس میں دریافت کیا گیا کہ اے اور اے بی بلڈ گروپس والے افراد میں کو وڈ 19 کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    محققین نے دریافت کیا کہ اے یا اے بی بلڈ گروپ والے مریضوں میں وینٹی لیٹر کی ضرورت زیادہ ہو سکتی ہے، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ان میں کرونا وائرس پھیپھڑوں کو زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اے اور اے بی بلڈ گروپ والے مریضوں کو گردوں کے ناکارہ ہونے کی وجہ سے ڈائیلاسز کی بھی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ دونوں تحقیقی رپورٹس کے نتائج سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں بلڈ گروپس والے مریضوں میں اعضا کے افعال رک جانے یا اعضا ناکارہ ہونے کا خطرہ او یا بی بلڈ گروپ والے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    اے اور اے بی بلڈ گروپ والے افراد کے بارے میں یہ بھی معلوم ہوا کہ انھیں اوسطاً آئی سی یو میں زیادہ وقت گزارنا پڑتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا کرونا انفیکشن کتنا سنگین ہوت سکتا ہے۔ کینیڈا کی تحقیق میں شامل ماہرین کا بھی کہنا تھا کہ انھوں نے خون کے گروپس کے تناظر میں مریضوں میں پھیپھروں اور گردوں کے نقصان کا مشاہدہ کیا۔

    اس طرح دیگر تحقیقات بھی سامنے آ چکی ہیں، ستمبر میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بلڈ گروپ اے کے حامل افراد میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اس تحقیق میں بھی او بلڈ گروپ والوں میں کرونا کے خطرے کو کم دیکھا گیا۔

    جولائی میں امریکی ریاست میساچوسٹس میں ایک تحقیق میں یہ سامنے آیا تھا کہ او بلڈ گروپ کرونا وائرس ٹیسٹ کے مثبت آنے کا امکان کم کرتا ہے جب کہ بی اور اے بی ٹائپ میں سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ مارچ میں چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں بھی کہا گیا تھا کہ اے بلڈ گروپ والے افراد میں کو وِڈ 19 کا شکار ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے جب کہ او بلڈ گروپ کے مالک افراد میں یہ خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔

    جرمنی کے مالیکیولر میڈیسین کے پروفیسر آندرے فرینک نے اس حوالے سے ایک جرمن تحقیق میں کہا تھا کہ یہ ضروری نہیں کہ بلڈ گروپ کسی فرد کے زیادہ بیمار ہونے کا تعین کرے، تاہم ہم نے بلڈ گروپس کا تجزیہ کرنے کے بعد اندازہ لگایا کہ او گروپ والے افراد کو 50 فی صد زیادہ تحفظ اور اے گروپ والوں کے لیے 50 فی صد زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

  • روسی فوجی بحری جہاز ڈنمارک کے بحری جہاز سے ٹکرا گیا

    روسی فوجی بحری جہاز ڈنمارک کے بحری جہاز سے ٹکرا گیا

    ماسکو: روسی فوجی بحری جہاز ڈنمارک کے ساحل پر ڈینش بحری جہاز سے ٹکرا گیا، حادثے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس کے بالٹک بیڑے اور ڈینش مسلح افواج نے اطلاع دی ہے کہ ڈنمارک اور سویڈن کے درمیان آبنائے اوریسوڈ میں روسی فوجی بحری جہاز ایک ریفریجریٹر جہاز سے ٹکرا گیا۔

    اطلاعات کے مطابق 23 ستمبر کو شدید دھند کی وجہ سے آبنائے بالٹک علاقے سے گزرتے ہوئے آئس روز ریفریجریٹر بحری جہاز روسی بالٹک فلیٹ کے کازانیٹس چھوٹے اینٹی سب میرین جہاز کے ساتھ ٹکرا گیا۔

    حادثے میں کوئی روسی ملاح زخمی نہیں ہوا۔

    بالٹک بیڑے نے اپنے بیان میں کہا کہ روسی بحری جہاز کی جانب سے آبی خطرے سے اوپر کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ کازانیٹس اپنے اڈے پر واپس لوٹ گیا ہے۔