Tag: ڈنمارک

  • یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع

    یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع

    کوپن ہیگن : فلسطین کانفرنس کے چیئرمین کا خطاب میں کہنا ہے کہ ہم پہلے فلسطینی ہیں اور بعد میں یورپی شہری،اپنی زمین پر واپسی کے حق کے لیے ڈٹے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس اتحاد اور ثابت قدمی کے ساتھ” ہم واپس آئیں گے کے نعرے کے ساتھ “ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع ہو گئی، ہزاروں فلسطینیوں اور مہمانوں نے کانفرنس میں شرکت کے لیے ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پہلی کانفرنس 2003 میں لندن میں منعقد ہوئی تھی جس میں معروف فلسطینی شخصیات اس کے ساتھ ساتھ عرب اور غیر ملکی کارکنوں اور اعلی شخصیات نے شرکت کی تھی۔

    غیر ملکی خبر ادارے کا کہنا تھا کہ استقبالیہ تقریب میں کانفرنس کے چئیرمین ماجد الزیر نے کہا کہ یورپ میں سالانہ منعقد یونے والی کانفرنس کا مقصد دنیا کے رہنماوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ فلسطینی سوائے اپنے وطن اور اپنے گھروں میں واپسی کے حقوق کے علاوہ اور کچھ نہیں چاہتے۔

    الزیر نے کانفرنس کو قابض اسرائیل اور اسکے حامیوں کی جانب سے فلسطین کےحصے بخرے کرنے کی کوششوں کا جواب دینے کے لیے ایک اہم تقریب قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطین کے لوگ متحد ہیں اور اپنی زمین کے حق کے لیے کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں دنیا میں کوئی بھی طاقت فلسطین کی تاریخ اور جغرافیے کو نہیں بدل سکتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے فلسطینی ہیں اور بعد میں یورپی شہری اور ہم اپنی زمین پر واپسی کے حق کے لیے ڈٹے رہیں گے اور اسکا کوئی متبادل قبول نہیں کریں گے۔

  • تنخواہوں میں اضافے کے لیے ڈنمارک، ناروے اور سویڈن کے پائلٹس کی ہڑتال

    تنخواہوں میں اضافے کے لیے ڈنمارک، ناروے اور سویڈن کے پائلٹس کی ہڑتال

    کوپن ہیگن : ڈنمارک، ناروے اور سویڈن میں پائلٹوں کی ہڑتال کی وجہ سے اسکینڈنیون ایئر لائنز(ایس اے ایس ) نے اب تک 587 پروازیں منسوخ کر دیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہنے کے بعد شروع ہونے والی ہڑتال کے سبب 72,000 مسافر متاثر ہو چکے ہیں۔

    ایئر لائن نے جاری کردہ ایک بیان میں متاثرہ مسافروں سے معذرت کی ہے, اس ہڑتال سے اندرون اور بیرون یورپ جانے والی پروازیں بھی متاثر ہیں, پائلٹس اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں جرمنی کی ایئرپورٹ سیکیورٹی اسٹاف نے تنخواہوں میں اضافے کیلئے ہڑتال کردی جس کے باعث سیکڑوں پروازیں منسوخ کرنی پڑیں تھیں۔

    جرمنی کے مصروف ترین ایئرپورٹ فرینکفرٹ سمیت آٹھ بڑے ہوائی اڈوں پر تعینات سیکیورٹی اسٹاف کی ہڑتال کے باعث ہزاروں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مسافروں اور سامان کی جانچ کرنے والے ہزاروں سیکیورٹی اسٹاف نے 18 گھٹنے کیلئے ہڑتال کردی جس کے باعث سیکڑوں پروازوں منسوخ کرنا پڑی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق صرف جرمنی کے سب سے بڑے ایئرپورٹ فرینکفرٹ پر 5 ہزار سے زائد اہلکاروں کی ہڑتال کی وجہ سے 570 پروازیں معطل ہوئی ہیں۔

  • ڈنمارک میں مسلمان مزید مشکلات کا شکار، شہریت کیلئے انوکھی شرط عائد کر دی گئی

    ڈنمارک میں مسلمان مزید مشکلات کا شکار، شہریت کیلئے انوکھی شرط عائد کر دی گئی

    کوپن ہیگن : ڈنمارک نے شہریت کے حصول کیلئے نیا قانون متعارف کروا دیا جس کے تحت شہری دستاویزات دئیے جانے کی تقریب میں سرکاری عہدیدار سے ہاتھ ملانا لازمی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں گزشتہ برس شہریت دئیے جانے کی تقریب کے دوران میئر یا دیگر سرکاری عہدیداروں سے لازمی ہاتھ ملانے کا قانون منظور کیا گیا تھا، جس نے ڈینش شہریت کے متلاشی مسلمانوں کو شدید مشکل میں مبتلا کردیا ہے۔

    کنزریٹو پارٹی اور دائیں بازو کی جماعت کی جانب سے پیش کردہ متنازعہ قانون کی منظوری پر مخالفین کا کہنا ہے کہ مذکورہ قانون مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے۔

    دوسری جانب قانون کے حامی افراد نے اسے ملک میں مساوات اور برابری کو یقین بنانے کی ایک کوشش قرار دیا، ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن کا کہنا ہے کہ ’شہریت کے متلاشی افراد اگر ہم سے مصافحہ نہیں کریں گے تو انہیں شہریت نہیں دی جائے گی۔

    وزیر برائے امیگریشن انگر اسٹوجبرگ کا کہنا تھا کہ شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند افراد جب ہم سے مصافحہ کرتے ہوئے اس وقت وہ ڈنمارک کے شہری ہوتے ہیں۔

    انگر اسٹوجبرگ کا کہنا تھا کہ ہم ڈنمارک میں مساوات کے قائل ہیں اور اسے برسوں سے یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں، اس قانون کا تحفظ اور احترام کرتے ہیں۔

    وزیر برائے امیگریشن نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ لوگ مخالف صنف سے ہاتھ ملانے کیوں کتراتے ہیں۔

    یاد رہے گزشتہ برس مئی میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

    مزید پڑھیں : ہاتھ ملانے سے انکار، مسلم جوڑا شہریت سے محروم

    خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے حکام کی جانب سے مسلمان جوڑے کو شہریت کے حوالے سے کیے جانے والے انٹرویو کے دوران مخالف جنس کے افسران سے مصافحہ کرنے سے انکار پر شہریت دینے سے انکار کردیا گیا تھا۔

    سنہ 2016 میں ایک سوئس اسکول کے دو مسلمان لڑکوں نے ایک خاتون استاد سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد مذکورہ لڑکوں کے خاندان کو شہریت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

  • ڈنمارک، ٹرینوں میں تصادم، 6 افراد ہلاک، 16 زخمی

    ڈنمارک، ٹرینوں میں تصادم، 6 افراد ہلاک، 16 زخمی

    کوپن ہیگن: ڈنمارک میں ٹرین حادثے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک جبکہ 16 زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈنمارک میں مسافر ٹرین اور مال گاڑی کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوگئے، حادثہ صبح 7:30 بجے پیش آیا۔

    ریسکیو اداروں نے زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا، اسپتال انتظامیہ کے مطابق تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    ٹرین حادثے کے بعد امدادی کاموں کا آغاز کردیا گیا ہے تاہم طوفان کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات درپیش ہیں۔

    حکام کے مطابق مسافر ٹرین میں 131 مسافر سوار تھے جو کوپن ہیگن جارہی تھی اسی دوران مخالف سمت سے آنے والی مالی گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا۔

    مزید پڑھیں: ترکی میں دو ٹرینیں ٹکرا گئیں، 9 افراد ہلاک 47 زخمی

    ڈنمارک کے وزیراعظم لارس لوئیکے نے ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    ڈنمارک پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، حادثے کے حوالے مزید شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق حادثے کے وقت سمندر میں بہت تیز ہوائیں چل رہی تھیں اور ایک مال بردار گاڑی کی ایک بوگی کی چھت اُڑ کر مخالف سمت سے آنے والی ایک مسافر ریل گاڑی سے ٹکرا گئی۔

    واضح رہے کہ مشرقی اور مغربی ڈنمارک کے درمیان سمندر میں اٹھارہ کلو میٹر طویل یہ ریلوے پل مرکزی جزیرے زی لینڈ کو قریبی جزیرے فونین سے ملاتا ہے۔

  • مراکش کی بلند و بالا چوٹیوں پر یورپی خواتین سیاح قتل، ایک شخص گرفتار

    مراکش کی بلند و بالا چوٹیوں پر یورپی خواتین سیاح قتل، ایک شخص گرفتار

    رباط: مراکش کے سیاحتی مقام پر ڈنمارک اور ناروے سے تعلق رکھنے والی دو سیاحوں کو تیز دھار آلے سے قتل کردیا گیا، قتل کے شبے میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مراکش کے سیاحتی پہاڑی سلسلے اٹلس کی بلند چوٹی پر قائم ایک کیمپ سے ناروے اور ڈنمارک کی دو سیاح طالبات کی لاشیں ملی ہیں، طالبات کو تیز دھارے آلے سے قتل کیا گیا ان کی گردن پر نشانات واضح ہیں۔

    لاشوں کی شناخت ناروے کی 28 سالہ طالبہ مارین کے نام سے ہوئی ہے تاہم ڈنمارک سے تعلق رکھنے والی طالبہ کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

    مزید پڑھیں: آسٹریلیا کے سیاحتی مقام سے 7 افراد کی لاشیں برآمد

    رپورٹ کے مطابق ناروے کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم دونوں طالبات دوست تھیں اور کرسمس کی تعطیلات کے دوران سیاحتی مقام آئی تھیں۔

    مراکش پولیس نے سیاح طالبات کے ممالک کو قتل سے متعلق آگاہ کردیا ہے جبکہ ایک ملزم کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    ناروے کی مقتول طالبہ کی والدہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیٹی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ دونوں طالبات تمام تر حفاظتی انتظامات کے ساتھ مراکش کے سیاحتی مقام پر گئی تھیں۔

  • ڈنمارک میں فائرنگ سے مصنف ندیم یاسر قتل

    ڈنمارک میں فائرنگ سے مصنف ندیم یاسر قتل

    کوپن ہیگن : ڈنمارک کے سابق گینگ لیڈر ندیم یاسر کو جرائم پیشہ زندگی پر تحریر کی گئی کتاب کی تقریب رونمائی کے اختتام پر ٹارگٹ حملے قتل ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں اپنی آب بیتی پر کتاب تحریر کرنے والے جرائم پیشہ گروہ کے سابق سربراہ ندیم یاسر کتاب کی تقریب رونمائی کے اختتام پر نشانہ وار حملے میں ہلاک ہوگئے جبکہ حملہ آور موقع واردات سے باآسانی فرار ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ طبی امداد دینے والے عملے نے 31 سالہ ندیم یاسر کو شدید زخمی حالت اسپتال منتقل کیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے، مقتول نے روٹس کے نام سے اپنی یاداشتوں پر کتاب تحریر کی تھی جو منگل کے روز شائع ہوئی۔

    مقامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ندیم یاسر گذشتہ برس بھی ٹارگٹ حملے میں متاثر ہوئے تھے۔

    کوپن ہیگن پولیس کا کہنا ہے کہ افسوس ناک واقعہ دو روز قبل پیش آیا جب یاسر اپنی کتاب کی تقریب رونمائی کے 7 بج کر 30 منٹ پر ہال سے باہر نکل رہے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور گہرے رنگ کے کپڑوں میں ملبوس تھا جس نے 31 سالہ مصنف پر پستول سے دو گولیاں چلائیں، پولیس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ ندیم یاسر ترکی میں پیدا ہوئے اور 4 برس کی عمر میں کوپن ہیگن منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ جرائم پیشہ عناصر سے منسلک ہوگئے جبکہ کچھ عرصے بعد گروہ کے سربراہ بن گئے جس کے منشیات فروش گروہ سے تعلق تھا۔

    ڈنمارک نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ ندیم یاسر نے والد بننے کے بعد سنہ 2012 میں جرائم کی دنیا کو خیر آباد کہا تھا اور جرائم کی طرف مائل ہونے سے روکنے کے لیے مقامی ریڈیو سے نواجونوں کی ذہین سازی شروع کردی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 31 سالہ مصنف ندیم یاسر کی موت پر ریڈیو نے ٹویٹر پر ’الوداع ندیم یاسر، ہر چیز کے لیے شکریہ‘ کے الفاظ تحریر کیے اور آفس عمارت کی تصویر شیئر کی، جس میں یاسر کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ملکی پرچم سرنگوں رکھا گیا تھا۔

  • ڈنمارک، نقاب پوش مسلم خاتون کو دلاسہ دینے والی خاتون اہلکار مشکل میں‌ پڑگئی

    ڈنمارک، نقاب پوش مسلم خاتون کو دلاسہ دینے والی خاتون اہلکار مشکل میں‌ پڑگئی

    کوپن ہیگن: ڈنمارک میں برقع پر پابندی کے باوجود خاتون پولیس اہلکار کی جانب سے نقاب پوش مسلم خاتون کو گلے لگانے پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈنمارک میں پولیس نے اپنی ہی خاتون اہلکار کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں، اس خاتون اہلکار کا قصور یہ ہے کہ اس نے دارالحکومت کوپن ہیگن میں گزشتہ ماہ چہرے کے نقاب پر حکومت کی جانب سے عائد پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران انسانی ہمدردی کے جذبے سے ملغوب ہوکر ایک نقاب پوش خاتون کو گلے لگالیا تھا۔

    نقاب پوش خاتون ڈنمارک میں عوامی مقامات پر مسلم خواتین کے چہرے کے نقاب اوڑھنے پر عائد کردہ پابندی کے خلاف احتجاج کے دوران روتی ہوئی نظر آرہی تھیں اور انہیں اس خاتون اہلکار نے بظاہر دلاسا دینے کی کوشش کی تھی۔

    ڈنمارک کی حکمران لبرل جماعت وینسترے کے ایک لیڈر مارکس کنتھ کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو نے پولیس کو غیررضاکارانہ طور پر ایک بہت ہی حساس نوعیت کی سیاسی بحث میں الجھنے پر مجبور کردیا ہے۔

    حکمران جماعت کے لیڈر اور دوسرے ناقدین نے پولیس کی توجہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان ویڈیوز کی جانب دلائی تھی اور خاتون اہلکار کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا کام قانون کا نفاذ ہے، یہ نہیں کہ وہ قانون کی مخالفت کرنے والوں ہی سے گلے ملنا شروع کردیں۔

    واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے صارفین کی جانب سے خاتون اہلکار کے اس اقدام کو سراہا جارہا ہے جبکہ ڈنمارک کی حکومت پر تنقید کی جارہی ہے۔

  • ڈنمارک: پولیس اسٹیشن میں نقاب پہننے پر ترک خاتون کو جرمانہ

    ڈنمارک: پولیس اسٹیشن میں نقاب پہننے پر ترک خاتون کو جرمانہ

    کوپن ہیگن :  پولیس اسٹیشن میں نقاب میں آنے والی مسلم خاتون پر 1 ہزار کرونہ کا جرمانہ عائد کردیا، ترک خاتون ویزے کی تجدید کے لیے پولیس سینٹر گئیں تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک میں عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کا اطلاق 1 اگست سے ہوچکا ہے، نقاب پر پابندی کے باعث اب خواتین پورے چہرے کو نہیں ڈھانپ سکتی تاہم سر پر اسکارف پہننے کی اجازت ہوگی کیونکہ یہ بعض مذاہب کی روایت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نقاب پر پابندی کے قانون کے مطابق عوامی مقامات پر نقاب کرنے والی خواتین پر 150 ڈالر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    ڈنمارک پولیس کا کہنا ہے کہ آرھوس شہر میں ترکی کی رہائشی مسلم خاتون اپنے ویزے کی تجدید کے لیے پولیس اسٹیشن پہنچی تو انہیں مکمل چہرہ ڈھانپنے پر 1 ہزار کرونہ (تقریباً 150 ڈالر) کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی سے تعلق رکھنے والی 48 سالہ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ اسے ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے قانون سے متعلق معلومات نہیں تھی۔

    ڈنمار پولیس کا کہنا ہے کہ ترک خاتون نے جرمانے کی ادائیگی کے بعد چہرے سے نقاب ہٹایا اور پولیس اسٹیشن سے واپس چلی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈنمارک میں برقعے پر پابندی عائد ہونے کے بعد سے بہت کم خواتین برقعہ پہنے نظر آتی ہیں۔

    یاد رہے مئی میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پابندی کو مذہبی اور شخصی آزادی کے منافی قرار دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔

  • ڈنمارک میں نقاب پہننے پر پابندی کے بعد پہلی خاتون کو سزا

    ڈنمارک میں نقاب پہننے پر پابندی کے بعد پہلی خاتون کو سزا

    کوپن ہیگن : ڈنمارک میں نقاب پرپابندی کا قانون نافذ ہونے کے بعد نقاب پہننے پرخاتون کوسزا سنا دی گئی، خواتین کا کہنا ہے  نقاب نہیں اُتاریں گی اور اپنے حق کے لیے لڑیں گی ۔

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق ڈنمارک میں اٹھائیس سالہ خاتون کو شاپنگ مال میں نقاب پہن کر آنے پر ایک ہزار کرونر کی رقم کا جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی گئی جبکہ شاپنگ مال میں خاتون کا نقاب ہٹانے کی کوشش بھی کی گئی۔

    مسلمان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے لڑیں گی اورنقاب نہیں اُتاریں گی ۔

    خیال رہے  ڈنمارک میں عوامی مقامات پر نقاب پہن کر آنے پر پابندی کا قانون رواں ہفتے نافذ کیا گیا ہے۔

    کوپن ہیگن میں ہزاروں خواتین  نے نقاب پرپابندی کے خلاف مظاہرہ کیا اور  نقاب پرپابندی کوانسانی حقوق کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے قانون کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔


    مزید پڑھیں :  ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ


    خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسلام کے خلاف نفرت اور بنیاد پرستی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جبکہ پردہ عین عورت کا حسن اور تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، مظاہرین خواتین نے ریلی میں نقاب پہن رکھے تھے۔

    واضح رہے رواں سال مئی میں ڈنمارک پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر مسلمان خواتین کے پورے چہرے کے نقاب پر پابندی کا قانون منظور کیا تھا، جس کے بعد قانون کا اطلاق یکم اگست سے ہوا۔

    قانون کے مطابق خواتین پورے چہرے کو ڈھانپ نہیں سکیں گی تاہم سر پر اسکارف پہننے کی اجازت ہوگی کیونکہ یہ بعض مذاہب کی روایت ہے۔

    اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے، جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔

  • ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ

    ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ

    کوپن ہیگن: ڈنمارک میں خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی کے خلاف خواتین نے احتجاجی ریلی نکالی اور قانون پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں خواتین کے نقاب پر پابندی کے خلاف خواتین نے احتجاجی ریلی نکالی، مظاہرین نے پارلیمان کے اس ظالمانہ قانون کو رد کردیا۔

    خواتین مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسلام کے خلاف نفرت اور بنیاد پرستی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جبکہ پردہ عین عورت کا حسن اور تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، مظاہرین خواتین نے ریلی میں نقاب پہن رکھے تھے۔

    مظاہرین نے پارلیمان کے اس ظالمانہ قانون کو رد کردیا اور مطالبہ کیا کہ وہ خواتین کی حرمت اور تقدس کا خیال رکھتے ہوئے اپنے قانون پر نظر ثانی کریں، احتجاجی ریلی اہم شاہراہوں سے گزرتی ہوئی پرامن انداز میں اختتام پذیر ہوگئی۔

    دوسری جانب ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں مسلمان مخالف گروپوں نے عوامی مقامات پر چہرے پر مکمل نقاب کرنے کے خلاف مظاہرہ کیا، نقاب پہننے والی خواتین نے مظاہرے کو افسوسناک اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔

    یاد رہے مئی میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔