Tag: ڈومور کا مطالبہ

  • آئی ایم ایف کا ٹیکس کے معاملے میں ڈومور کا مطالبہ

    آئی ایم ایف کا ٹیکس کے معاملے میں ڈومور کا مطالبہ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے ٹیکس کے معاملے میں پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ریٹیلرز اور ریئل اسٹیٹ سے زیادہ  ٹیکس وصول کرنے اور زرعی آمدن سے انکم ٹیکس وصولیاں بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    آئی ایم کے مطالبے کے بعد وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس کلیکشن میں شارٹ فال ہوا تو ریٹیلرز پر دسمبر کے بعد سے فکسڈ ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے۔

    آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاق اور صوبے قومی ٹیکس محاصل میں مشترکہ کوششیں کریں، ریٹیلرز پر ٹیکس عائد کرنے کیلئے اسکیم متعارف کرانے کے اختیارات ایف بی آر کے پاس ہیں، ایگریکلچر پر ٹیکس کیلئے صوبوں سے مشاورت کی جائے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ  آئی ایم ایف مشن نے ٹیکس پالیسی میں ترامیم اور ٹیکس خامیوں کو ختم کرنے کیلئے ایف بی آر کو تجاویز بھی دی ہیں، جن سیکٹرز سے ٹیکس وصولی کم ہے وہاں ٹیکس پالیسی مؤثر بنا کر عمل درآمد کیا جائے۔

    ذرائع ایف بی آر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے اختتام تک ریونیو پروجیکشن رپورٹ آئی ایم ایف کو فراہم کر دی،  آئی ایم ایف مشن پرسوں تک ریونیو پروجیکشن رپورٹ پر رسپانس دے گا۔

     وزارت خزانہ نےٹیکس پالیسی اور ٹیکس ایڈمنسٹریشن کیلئے قائم ٹاسک فورس کے بارے میں بھی آئی ایم ایف کو بریفنگ دی۔

  • امریکا کا افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پرڈالنے کی کوشش، پھر ڈومور کا مطالبہ

    امریکا کا افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پرڈالنے کی کوشش، پھر ڈومور کا مطالبہ

    کابل : امریکا نے افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ ایک بار پھر پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم اتحادی پاکستان سے پھر ڈومور کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ امریکی صدرکے سخت موقف کے باوجود پاکستانی رویے میں تبدیلی نہیں آئی رویے میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پرڈالنے کی امریکا کی ایک اور کوشش، امریکی کمانڈرجنرل نکلسن نے کابل سے بذریعہ سیٹلائٹ پینٹاگون میں خطاب میں ایک بار پھر پاکستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں کا گھسا پٹا الزام دہراتے ہوئے پاکستان سے پھر ڈومورکا مطالبہ کردیا۔

    خطاب کے دوران امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ امریکی صدرکے سخت موقف کے باوجود پاکستانی رویے میں تبدیلی نہیں آئی ہم نے بہت واضح موقف بیان کیا تھا کہ پاکستان کے رویے میں تبدیلی دیکھناچاہتے ہیں۔

    جنرل نکلسن نے کہا کہ پاکستان سرحد پار کارروائی کرنے والے دہشتگردوں کو ختم کرے، ہم پاکستان کےساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، جنوبی ایشیا کیلئے نئی پالیسی شرائط پر منحصر ہے وقت پر نہیں، امریکہ افغانستان سے کہیں نہیں جارہا۔

    انکا کہنا تھا کہ  مذاکرات کےعمل سے شدت پسندی کو کم کیا جاسکتا ہے، لیکن دہشتگردی کیخلاف جنگ جیتنےکیلئے فوجی کارروائی ضروری ہے۔

    امریکی جنرل نے دعویٰ کیا کہ افغان فورسز طالبان کیخلاف بہتر طور پر تیارہورہی ہیں اور افغانستان میں طالبان کی سرگرمیاں کم ہورہی ہیں۔

    جنرل نکلسن کے دعوی کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کے سولہ صوبوں پرطالبان کا قبضہ ہے، امریکی فوج افغانستان میں بدستورموجود ہے اور جدید ترین اسلحے کا بے دریغ استعمال بھی کررہی ہے لیکن افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کی پیش قدمی روکنے میں ناکام ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کاکردارقابل تعریف ہے،رچرڈ اولسن

    دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کاکردارقابل تعریف ہے،رچرڈ اولسن

    واشنگٹن : پاکستان اور افغانستان کےلیے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ او لسن کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کےخلاف پاکستان کا کردار قابل ستا ئش ہے لیکن مزیداقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ امور کے سامنے اپنے بیان میں رچرڈ اولسن نے کہا پاکستان دہشت گردوں کےخلاف موثرکارروائیاں کررہا ہے لیکن اسے دہشت گردوں کےخلاف بلاامتیاز کارروائیاں کرنا ہوگی۔

    یہ بیان امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے سامنے افغانستان پر ہونے والی ایک بحث کے دوران سامنے آیا۔

    مزید پڑھیں:پاکستان دہشتگرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرے، مارک ٹونر

    سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ امور میں بحث کے دوران کچھ سینیٹروں کی رائے تھی کہ پاکستان قابل اعتماد شراکت دار نہیں ہے اور حقانی نیٹ ورک کا ساتھ دے کر افغانستان میں امریکہ کے خلاف کام کر رہا ہے۔

    رچرڈ اولسن کااس کے جواب میں کہنا تھا کہ اگر پاکستان ان تنظیموں کے خلاف کارروائی کرتا ہے تو اس سے خطے میں استحکام قائم ہو گا اور ہمسایہ ملکوں اور امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات بہتر ہوں گے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ مہینوں میں امریکی کانگریس میں پاکستان کے خلاف تلخی بڑھی ہے اور اس كا اثر ایف 16 طیاروں کی فروخت اور 30 کروڑ ڈالر کی امداد پر لگائی گئی پابندی کی صورت میں بھی سامنے آیا ہے۔

    مزید پڑھیں:‌پاکستان افغان جنگ کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گا،ملیحہ لودھی

    یاد رہےکہ بدھ کو اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی سفیر مليحہ لودھی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ دنیا کو یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ پاکستان افغانستان کی جنگ لڑے گا۔

    واضح رہے کہ رچرڈ اولسن نے دہشت گردی کوجڑ سے اکھاڑپھیکنے کے حوالے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بیان کا بھی خیرمقدم کیا۔