Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • ٹرمپ نے شی جن پنگ پر امریکا کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگا دیا

    ٹرمپ نے شی جن پنگ پر امریکا کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگا دیا

    واشنگٹن (03 ستمبر 2025): صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر شی جن پنگ پر امریکا کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ نے چین پر روس اور شمالی کوریا سے مل کر سازش کا الزام لگا دیا ہے، اور دوسری طرف جاپان کے ماضی کا ذکر کر کے اسے ایک پریشان کن صورت حال میں ڈال دیا۔

    روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے بیجنگ میں چین کی سب سے بڑی فوجی پریڈ شروع ہوتے ہی، ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں، چین کو جاپان سے آزادی حاصل کرنے میں مدد کرنے میں امریکی کردار پر روشنی ڈالی۔

    ٹرمپ نے چینی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’’براہ کرم ولادیمیر پیوٹن اور کم جونگ اُن کو میری نیک تمنائیں پہنچا دیں جب آپ لوگ امریکا کے خلاف سازش کر رہے ہوں۔‘‘

    چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا

    ٹرمپ نے اس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ چین کے فوجی پریڈ کو امریکا کے لیے کسی چیلنج کے طور پر نہیں دیکھتے، اور انھوں نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنے ’’نہایت اچھے تعلقات‘‘ برقرار رکھنے کا اعادہ کیا۔ دوسری طرف بدھ کے روز جاپان کے اعلیٰ ترین سرکاری ترجمان نے پریڈ پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا کی دو بڑی معیشتیں تعمیری تعلقات قائم کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ بیجنگ میں فوجی پریڈ سے خطاب میں چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا ہے، انھوں نے کہا کہ انسانیت کو جنگ یا امن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ’’ہم جتنے بھی مضبوط ہو جائیں کبھی توسیع پسندی کا راستہ اختیار نہیں کریں گے، ہم کبھی اپنے ماضی کی مصیبت کو کسی دوسرے ملک پر عائد نہیں کریں گے۔‘‘

  • امریکی صدر نے یوکرین میں امن کا راستہ کھولا ہے: پیوٹن

    امریکی صدر نے یوکرین میں امن کا راستہ کھولا ہے: پیوٹن

    روسی صدر ولاد میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں امن کے راستے کو کھولا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایس سی او کے چین شہر تیانجن میں خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادی ولاد میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس اصول پر قائم ہے کہ کوئی ملک دوسرے کے نقصان پر اپنی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں بحران حملے سے نہیں بلکہ یوکرین میں مغربی اتحادیوں کی حمایت یافتہ بغاوت سے ہوا۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں بحران کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا اور سیکیورٹی کا توازن قائم کرنا ضروری ہے، مغرب کی یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی کوششیں یوکرین بحران کی وجوہات میں سے ایک ہیں۔

    روسی صدر پیوٹن نے چینی صدر اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ الاسکا میں امریکی صدرٹرمپ کے ساتھ سمٹ کے نتائج پرگفتگو کی۔

    دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران اور چین عالمی نظام بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ چین کے موقع پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے چینی زبان میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کیا ہے۔

    صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز دے دی

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران اور چین، دونوں قدیم تہذیبی پس منظر رکھنے والے ممالک ہیں جو ایشیا کے دو سروں پر واقع ہیں، انہوں نے ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک معاہدے کو عملی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

  • امریکی محکمہ دفاع کا پرانا نام کیا ہے؟ ٹرمپ کا منصوبہ سامنے آ گیا

    امریکی محکمہ دفاع کا پرانا نام کیا ہے؟ ٹرمپ کا منصوبہ سامنے آ گیا

    واشنگٹن (31 اگست 2025): ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ دفاع کا پرانا نام محکمہ جنگ بحال کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اس خیال کا اظہار کیا کہ محکمہ دفاع (Department of Defense) کو اس کے پرانے نام، محکمہ جنگ (Department of War) پر واپس لایا جا سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ نام 1940 کی دہائی سے رائج ہے، اور یہ حد سے زیادہ دفاعی ہے۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ آئندہ چند دنوں میں نام تبدیل کر سکتی ہے، ٹرمپ نے کہا کہ حکام شاید اگلے ایک ہفتے میں پنٹاگون کو اس جارحانہ نام پر واپس لے جائیں گے جو اسے کبھی حاصل تھا۔

    صدر نے پیر کی سہ پہر اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم دفاعی بننا چاہتے ہیں، لیکن اگر ضرورت پڑے تو ہم جارحانہ بھی بننا چاہتے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ امریکا کو اس کے پرانے نام کے تحت پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے دوران ناقابل یقین فتوحات حاصل ہوئی تھیں۔

    یوکرین کو اب کسی قسم کی مالی یا فوجی امداد فراہم نہیں کر رہے، ٹرمپ کا اعلان

    ٹرمپ نے پہلے کہا کہ یہ تبدیلی آئندہ ایک ہفتے یا اس سے کچھ زیادہ وقت میں متوقع ہے، تاہم چند گھنٹوں بعد انھوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے کو وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ پر چھوڑ دیں گے، ہم اسے چند بار اور آزمائیں گے، اور اگر سب کو یہ پسند آیا، تو ہم یہ تبدیلی کر دیں گے۔

    امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1947 میں امریکی محکمہ جنگ کا نام تبدیل کر کے محکمہ دفاع رکھا گیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کو محکمہ دفاع کے پرانے نام کی بحالی کے لیے کانگریس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس لیے ٹرمپ انتظامیہ کانگریس کی بجائے متبادل طریقوں پر غور کر رہی ہے۔

    جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا کانگریس کو اس پرانے نام کی بحالی کی منظوری دینی ہوگی، کیوں کہ قانون سازوں نے ہی اس کا نام پہلے تبدیل کیا تھا، تو صدر ٹرمپ نے کہا ’’مجھے ایسا نہیں لگتا، ہم بس یہ کریں گے، اگر ضرورت ہوئی تو مجھے یقین ہے کہ کانگریس ساتھ دے گی لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں اس کی بھی ضرورت ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر کئی مہینوں سے وفاقی حکومت کے سب سے بڑے محکمے کے نام کی تبدیلی کا عندیہ دیتے رہے ہیں۔ پچھلے مہینے انھوں نے ایک موقع پر ٹرتھ سوشل پر پیٹ ہیگستھ کو اپنا ’’وزیرِ جنگ‘‘ قرار دیا تھا۔

  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ مرچکے ہیں؟ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ٹرینڈ زیرِگردش

    کیا ڈونلڈ ٹرمپ مرچکے ہیں؟ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ٹرینڈ زیرِگردش

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مرنے کی خبروں کے بعد مختلف میڈیا پلیٹ فارم پر ہنگامہ مچ گیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے 30 اگست 2025 کو ہیش ٹیگ #TrumpIsDead نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک وبال مچا دیا ہے، خاص طور پر ایکس پر ٹرمپ کی مرنے کی خبر نے بہت تیزی سے ٹرینڈ کرنا شروع کر دیا ہے۔

    اس خبر کے سامنے آمنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صحت کے بارے میں بڑے پیمانے پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں اور ان کے چاہنے والے تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

    یہ ٹرینڈ وائٹ ہاؤس کے آفیشل لائیو اسٹریم کی ایک غیرمتوقع بندش کے ساتھ شروع ہوا، جس میں ایک پیغام دکھایا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ "ساتھ رہیں، ہم جلد ہی دوبارہ لائیو ہوں گے۔”

    سوشل میڈیا صارفین نے اس کا کچھ اور ہی مطلب نکالا، کوئی لوگوں کو لگا کہ امریکی صدر کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے جس کے بعد ان کے مرنے کی خبروں نے ٹرینڈ کی صورت اختیار کی۔

    تاہم یہ ساری خبریں محض افواہیں تھیں کیوں کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ کی صحت سے متعلق کوئی تشویشناک خبرسامنے نہیں‌ آئی بلکہ ٹرم کو گالف کھیلتے دیکھا گیا جس کے بعد افواہیں دم توڑ گئیں۔

    https://urdu.arynews.tv/trump-cancels-india-visit/

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر

    ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف فیڈرل ریزرو گورنر لیزا کُک نے عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔ کُک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو انہیں عہدے سے برطرف کرنے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل ایک خط میں لیزا کُک کی برطرفی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کُک نے 2021ء میں رہائشی قرضوں کے معاملات میں مبینہ فراڈ کیا تھا، لہٰذا وہ اپنے عہدے پر فائز رہنے کی اہلیت نہیں رکھتیں۔

    رپورٹس کے مطابق کُک نے امریکی صدر کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کی برطرفی کی کوشش غیرقانونی ہے، اس لیے مقدمہ دائر کیا ہے۔

    عدالت میں ان کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ فیڈرل ریزرو ایک آزاد ادارہ ہے اور امریکی قانون کے مطابق اس کے کسی گورنر کو صرف سنگین بدعنوانی یا فرائض کی سنگین خلاف ورزی پر ہی ہٹایا جا سکتا ہے، تاریخ میں آج تک کسی صدر نے براہِ راست کسی گورنر کو برطرف نہیں کیا۔

    رپورٹس کے مطابق 2022ء میں لیزا کُک کو سابق صدر بائیڈن نے اس عہدے پر تعینات کیا تھا اور وہ ادارے کی تاریخ میں پہلی سیاہ فام خاتون ہیں جو گورننگ بورڈ کا حصہ بنی ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان کیا ہے۔

    کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر واشنگٹن ڈی سی میں کوئی کسی کو قتل کرے تو سزا موت ہونی چاہیے۔

    واضح رہے واشنگٹن میں انیس سو ستاون کے بعد سے سزائے موت نافذ نہیں کی گئی، جبکہ انیس سو اکیاسی میں ڈسٹرکٹ کونسل نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    سزائے موت امریکا میں وفاقی سطح اور کئی ریاستوں میں قانونی ہے، لیکن تمام ریاستیں اسے استعمال نہیں کرتیں۔ 2025 تک، 27 ریاستیں اور وفاقی حکومت سزائے موت کو برقرار رکھا جبکہ 23 ریاستیں اور واشنگٹن ڈی سی نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    ایران جوہری پروگرام پر سفارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادہ

    امریکا میں سزائے موت عام طور پر سنگین جرائم جیسے کہ قتل، دہشت گردی سے متعلق قتل، یا وفاقی سطح پر منشیات سے متعلق سنگین جرائم کے لیے دی جاتی ہے۔ کچھ ریاستوں میں دیگر جرائم (جیسے بچوں سے زیادتی کے ساتھ قتل) بھی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔

  • امریکا کے اسٹوڈنٹ اور جرنلسٹ ویزے کے خواہش مندوں کے لیے اہم خبر

    امریکا کے اسٹوڈنٹ اور جرنلسٹ ویزے کے خواہش مندوں کے لیے اہم خبر

    واشنگٹن (28 اگست 2025): امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے طلبہ اور صحافیوں کے ویزے کی مدت محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے بدھ کے روز اسٹوڈنٹ اور جرنلسٹ ویزے کا غلط استعمال روکنے کے لیے انھیں محدود کرنے کی تجاویز پیش کر دی ہیں۔

    تجاویز میں غیر ملکی طلبہ کو 1978 سے حاصل لامتناہی قیام کی استثنیٰ ختم کرنا شامل ہے، اگر یہ قانون منظور ہوا تو غیر ملکی طلبہ 4 سال سے زیادہ امریکا میں نہیں رہ سکیں گے۔

    اور اگر یہ قانون منظور ہوا تو میڈیا نمائندگان بھی ابتدائی طور پر 240 روز قیام کر سکیں گے۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ طلبہ اور میڈیا نمائندگان کو جانچ پڑتال سے گزرنا ہوگا۔

    امریکا نے بھارت پر 50 فی صد ٹیرف پر عمل درآمد شروع کر دیا

    ترجمان ڈی ایچ ایس نے کہا ’’کافی عرصے سے سابقہ حکومتوں نے غیر ملکی طلبہ اور دیگر ویزا رکھنے والوں کو عملی طور پر غیر معینہ مدت تک امریکا میں رہنے کی اجازت دی ہوئی تھی، جس سے سیکیورٹی خدشات پیدا ہو رہے تھے، اس سے عوام کے ٹیکسوں کا بے حساب نقصان ہوا، اور امریکی شہریوں کو نقصان پہنچا۔

    ترجمان نے کہا یہ نیا مجوزہ قانون اس غلط استعمال کا مکمل خاتمہ کرے گا، اور امریکا میں قیام کی مدت کو محدود کر دے گا، تاکہ غیر ملکی طلبہ کی مناسب نگرانی میں آسانی ہو۔

    خیال رہے کہ 1978 سے غیر ملکی طلبہ (ایف ویزا ہولڈرز) کو ایک غیر معینہ مدت کے لیے امریکا میں قیام کی اجازت دی جاتی رہی ہے، جسے ’دورانیہ حیثیت‘ (Duration of Status) کہا جاتا ہے۔ دیگر ویزوں کے برعکس، جن کے لیے قیام کی مدت مقرر ہوتی ہے، دورانیہ حیثیت کے حامل طلبہ کو غیر معینہ مدت تک امریکا میں رہنے کی اجازت دی جاتی ہے، اور بغیر کسی مزید جانچ پڑتال کے۔

    ہوم لینڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی طلبہ نے اس سخاوت کا غلط فائدہ اٹھایا اور ’ہمیشہ کے لیے‘ طلبہ بن گئے، اور مستقل طور پر اعلیٰ تعلیم کے کورسز میں داخلہ لیتے رہے تاکہ امریکا میں قیام جاری رکھ سکیں۔ اب صدر ٹرمپ کے مجوزہ قانون کے تحت، وفاقی حکومت غیر ملکی طلبہ اور تبادلہ پروگرام کے شرکا کے لیے اجازت شدہ داخلے اور توسیع کی مدت کو ان کے پروگرام کے دورانیے تک محدود کر دے گی، جو زیادہ سے زیادہ 4 سال ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کے لیے بھی ابتدائی داخلے کی مدت 240 دن تک مقرر کی جائے گی، ان نمائندوں کو 240 دن کی توسیع کی اجازت دی جا سکے گی، لیکن یہ مدت ان کی عارضی سرگرمی یا اسائنمنٹ کی طوالت سے زیادہ نہیں ہوگی۔

    علاوہ ازیں غیر ملکی طلبہ، تبادلہ پروگرام کے شرکا اور غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کو محدود مدت کے لیے داخلہ دینے کی صورت میں انھیں امریکا میں مزید قیام کے لیے امریکی شہریت اور امیگریشن خدمات (USCIS) سے اجازت حاصل کرنا ہوگی، جس سے ڈی ایچ ایس کو ان افراد کی باقاعدہ جانچ کا موقع ملے گا۔

    یہ قانون SEVP اور SEVIS جیسے پروگرامز کے تحت مناسب نگرانی کو ممکن بنائے گا، ضروری معلومات تک رسائی کو آسان بنائے گا، اور ویزا پر موجود افراد کی تعداد کو کم کرے گا۔ یہ مجوزہ قانون سب سے پہلے 2020 میں صدر ٹرمپ کے دور میں پیش کیا گیا تھا، مگر 2021 میں بائیڈن انتظامیہ نے اسے واپس لے لیا تھا۔

  • ٹرمپ نے پیوٹن اور زیلنسکی کی ملاقات نہ ہونے کی صورت میں نتائج سے خبردار کر دیا

    ٹرمپ نے پیوٹن اور زیلنسکی کی ملاقات نہ ہونے کی صورت میں نتائج سے خبردار کر دیا

    واشنگٹن (26 اگست 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن اور ولودیمیر زیلنسکی کی ملاقات نہ ہونے کی صورت میں نتائج سے خبردار کر دیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے دوطرفہ ملاقات میں روسی اور یوکرینی صدور کی شرکت کے حوالے سے شک کا اظہار کیا ہے، اور کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ پیوٹن اور زیلنسکی دو طرفہ ملاقات میں شرکت کریں گے یا نہیں۔

    ٹرمپ نے کہا ’’میرا یقین ہے کہ ہم اس تنازعے کو سلجھا لیں گے، ہم اسے ختم کر دیں گے لیکن نہیں معلوم کہ وہ ملیں گے یا نہیں۔ شاید وہ ملیں، شاید نہ ملیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ میں بھی اس ملاقات میں شامل ہوں۔ میں نے کہا یہ معاملہ آپ لوگوں کے درمیان ہے، ہمارا نہیں۔ آپ کو اسے خود حل کرنا چاہیے۔‘‘

    ٹیرف جنگ کے لیے مودی نے امریکا میں لابنگ فرموں کا سہارا لے لیا

    پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن زیلنسکی سے ملنے کے معاملے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں کیوں کہ وہ انھیں پسند نہیں کرتے، تاہم ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر دو طرفہ ملاقات نہ ہوئی تو اس کے بہت بڑے نتائج ہو سکتے ہیں، لیکن دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ بہت بڑے نتائج ممکن ہیں کیوں کہ یہ معاملہ اب ختم ہونا چاہیے۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل ہی ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ ختم کرانے کے لیے وائٹ ہاؤس میں یورپی رہنماؤں کی میزبانی کی تھی۔ اتحادیوں کا ماننا ہے کہ دو طرفہ ملاقات روس کی یوکرین جنگ ختم کرنے کے مذاکرات کا اگلا لازمی مرحلہ ہے۔

    ٹرمپ اس سے قبل ان ممالک پر ثانوی پابندیوں کی دھمکی دے چکے ہیں جو روسی توانائی خریدتے ہیں، تاہم اب تک صرف بھارت پر اضافی محصولات عائد کیے گئے ہیں۔

    دوسری طرف اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ کسی ملاقات کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے، گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا تھا کہ پیوٹن نے امن مذاکرات کے اگلے مرحلے، یعنی صدر پیوٹن اور صدر زیلنسکی کی ملاقات پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسی ملاقات سے پہلے ایک طویل تیاری درکار ہوگی، جس میں زیریں سطح کے وفود انسانی، عسکری اور سیاسی امور پر بات کریں گے، پیوٹن زیلنسکی سے اس وقت ملنے کے لیے تیار ہیں جب سربراہی اجلاس کے لیے ایجنڈا تیار ہو جائے، اور فی الحال یہ ایجنڈا بالکل تیار نہیں ہے۔

  • بھارت میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج

    بھارت میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج

    ممبئی (25 اگست 2025): بھارت کے ایک مذہبی تہوار میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی ٹیرف کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد کیے جانے والے اضافی ٹیرف کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

    احتجاج ناگ پور شہر میں مذہبی تہوار ماربت کے دوران کیا گیا، جہاں لوگوں نے امریکا کی طرف سے بھارت پر پچاس فی صد ٹیرف عائد کرنے پر علامتی طور پر ٹرمپ کا ایک بڑا پتلا گھمایا۔

    بھارت نے امریکا کے لیے اہم سروس معطل کر دی

    ٹرمپ کے دیو ہیکل پتلے پر متعدد تختیاں بھی لٹکائی گئی تھیں، جن پر احتجاجی نعرے درج تھے، ’’ہمیں ڈرانے کے لیے محصولات عائد کرنے والا آخرکار بھارت کی طاقت دیکھ کر پچھتائے گا۔‘‘ اور ’’ہماری اشیا پر لگائے گئے محصولات صرف ان کے کاروبار کو تباہ کر دیں گے۔‘‘ اور ’’امریکی انکل بھارت پر پابندیاں لگاتا ہے، مگر خود روسی مصنوعات خرید لیتا ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے روس سے تیل خریدنے پر بھارت پر ٹیرف 50 فی صد کیا ہے، بھارت پر 25 فی صد امریکی ٹیرف نافذ ہو چکا ہے، جب کہ بقیہ 25 فی صد 27 اگست کو نافذالعمل ہوگا۔

    یاد رہے کہ بھارت کی کانگریس پارٹی کے مظاہرین نے 14 مئی 2025 کو بھی کولکتہ میں ایک احتجاج کے دوران، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پاکستان تنازعہ میں مداخلت کا دعویٰ کرنے پر ان کا پتلا جلایا تھا۔

  • کم عمر لڑکیوں سے مبینہ تعلق، ڈونلڈ ٹرمپ کو کلین چٹ مل گئی

    کم عمر لڑکیوں سے مبینہ تعلق، ڈونلڈ ٹرمپ کو کلین چٹ مل گئی

    واشنگٹن(23 اگست 2025): کم عمر لڑکیوں سے مبینہ تعلق کے کیس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کلین چٹ مل گئی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق کمسنوں کو اپنے دوست سے جنسی تعلق کیلئے بھرتی کرنے کے جرم میں قید بھگتنی والی خاتون گزلین میکسویل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کلین چٹ دیدی۔

    امریکی محکمہ انصاف کو نو گھنٹے طویل دیےگئے انٹرویو میں میکسویل نے اپنے بدنام زمانہ دوست جیفری ایپسٹین کی جیل میں مبینہ خودکشی کو قتل قرار دیا ہے۔

    گزلین میکسویل بولیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو خاتون کے ساتھ نامناسب رویہ اپناتے نہیں دیکھا، وہ شریف آدمی تھے،کسی قیدی نے ایپسٹین کو موت کے گھاٹ اتارا ہوگا۔

    گزلین میکسویل اپنے دوست جیفری ایپسٹین سے جنسی تعلق قائم کرنے کے لیےکم عمر لڑکیاں بھرتی کرنے کے جرم میں 20 برس کی سزا قید کاٹ رہی ہے، تاہم خاتون نے عدالتی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہوئی ہے۔

    مغربی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گزلین میکسویل نے ڈونلڈ ٹرمپ سے صدارتی معافی کی خاطر معاملات کو مختلف رُخ دینے کی کوشش کی ہے۔

    2016 میں گارجین کی رپورٹ کے مطابق ایک عورت نے ٹرمپ اور ایپسٹین پر الزام لگایا تھا کہ انھوں نے انیس سو چورانوے میں نیو یارک میں ایپسٹین کے مکان پر تیرہ سال کی عمر میں جنسی زیادتی کی، یہ مقدمہ بعد میں عدالت سے خارج کر دیا گیا تھا۔

  • ٹرمپ پر تنقید کا نتیجہ، ایف بی آئی کا جان بولٹن کے گھر اور دفتر پر چھاپا

    ٹرمپ پر تنقید کا نتیجہ، ایف بی آئی کا جان بولٹن کے گھر اور دفتر پر چھاپا

    واشنگٹن (23 اگست 2025): ایف بی آئی نے میری لینڈ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت ناقد جان بولٹن کے گھر اور دفتر پر چھاپا مارا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح کاش پٹیل کی زیرِ نگرانی ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے سابق مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کے گھر اور دفتر پر چھاپے مارے، یہ کارروائی ان پر خاندان کو خفیہ سرکاری دستاویزات بھیجنے کے الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں کی گئی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سابق مشیر قومی سلامتی پر خفیہ دستاویزات رکھنے کا الزام ہے، صدر ٹرمپ نے جان بولٹن کی حب الوطنی پر شک کا اظہار کیا، اور کہا کہ وہ تحقیقات سے مطمئن ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ’’وہ ذہین آدمی نہیں ہے، لیکن ممکن ہے وہ ایک انتہائی غیر محبِ وطن شخص ہو۔ ہمیں جلد معلوم ہو جائے گا۔‘‘

    یہ کارروائی اس اعلیٰ سطحی تفتیش کا حصہ تھی جس میں بولٹن پر الزام ہے کہ انھوں نے وائٹ ہاؤس میں کام کے دوران ایک نجی ای میل سرور سے انتہائی حساس خفیہ دستاویزات اپنے خاندان کو بھیجی تھیں۔

    ٹرمپ نے بھارت میں نیا سفیر نامزد کر دیا

    ایک وفاقی تحقیقاتی افسر نے ’دی پوسٹ‘ کو بتایا کہ یہ تفتیش ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل کی ہدایت پر کی گئی، اور ایجنٹس صبح 7 بجے جان بولٹن کے بیتهیسڈا، میری لینڈ میں واقع گھر پہنچے۔ بعد ازاں ایجنٹس نے ڈی سی کے مرکزی علاقے میں واقع ان کے دفتر کا بھی رخ کیا، لیکن اس وقت تک اندر داخل نہیں ہوئے جب تک کہ ایک جج نے جمعے کی دیر صبح اس مقام کے لیے باقاعدہ وارنٹ پر دستخط نہ کر دیے۔

    چھاپے کے آغاز کے کچھ دیر بعد کاش پٹیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ’پر اسرار‘ پیغام میں لکھا: ’’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں… ایف بی آئی ایجنٹس مشن پر ہیں۔‘‘

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جان بولٹن کو نہ تو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی اس وقت ان پر کسی جرم کا باضابطہ الزام عائد کیا گیا ہے۔ دوسری طرف سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ صدر پر تنقید کرنے والوں کے گھر ایف بی آئی پہنچ جاتی ہے، جان بولٹن نے ٹرمپ پیوٹن ملاقات اور جنگی منصوبہ لیک ہونے پر کڑی تنقید کی تھی۔