Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • ٹرمپ نے بھارتی معیشت کو مردہ قرار دے دیا

    ٹرمپ نے بھارتی معیشت کو مردہ قرار دے دیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کررہا ہے، دونوں اپنی مردہ معیشتوں کو ایک ساتھ نیچے لے جا سکتے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ ہم نے بھارت کے ساتھ بہت کم کاروبار کیا ہے، ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں، بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اسی طرح، روس اور امریکہ مل کر تقریباً کوئی کاروبار نہیں کرتے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آئیے اسے اسی طرح رکھیں، اور روس کے ناکام سابق صدر میدویدیف کو بتائیں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی صدر ہیں، ان کے الفاظ پر نظر رکھیں۔ ٹرمپ نے روس بھارت تعلقات پر سخت تنقید کی اور کہا وہ بہت خطرناک علاقے میں داخل ہو رہا ہے۔

    قبل ازیں ٹرمپ نے بھارت کو آئینہ دیکھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل” پر لکھا تھا کہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن برسوں سے امریکا نے اس کے ساتھ بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ ان کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اور ان کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں نہایت سخت اور ناقابلِ قبول ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکا کا بھارت کے ساتھ تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہمیشہ اپنی زیادہ تر فوجی ضروریات روس سے پوری کی ہیں اور وہ چین کے ساتھ مل کر روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ بھارت ایسا اس وقت کر رہا ہے جب پوری دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے۔ یہ سب چیزیں اچھی نہیں ہیں۔

    ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کو نہ صرف 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا بلکہ روس سے تجارت کی بنیاد پر اضافی جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے جس کا اطلاق یکم اگست سے کیا جائے گا۔

    کینیڈا کے فلسطین کو تسلیم کرنے سے متعلق اعلان پر امریکا اور اسرائیل کا ردعمل

    ان اقدامات کا مقصد امریکا کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جن سے امریکا درآمد کرتا ہے۔

    ٹرمپ نے بھارت میں ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا اعلان ابھی سوشل میڈیا پر کیا ہے تاہم وائٹ ہاؤس نے اس ممکنہ ”جرمانے” کی تفصیلات یا ردِعمل پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

  • صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیموں نے اچانک بڑی تبدیلیاں کر دیں

    صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیموں نے اچانک بڑی تبدیلیاں کر دیں

    واشنگٹن/ماسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیموں نے صدور کی حفاظت کے لیے بڑی تبدیلیاں کر دی ہیں، اور نئی ٹیکنالوجی اور آلات استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سیکیورٹی ٹیم کو جدید بکتر بند گالف کارٹ فراہم کی گئی ہے، یہ اسپیشل آرمرڈ گالف کارٹ امریکی خفیہ ایجنسی نے تیار کی ہے، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسکاٹ لینڈ میں گالف کھیل کے دوران سیکیورٹی ٹیم نے ٹرمپ کے لیے یہی بکتر بند گاڑی استعمال کی تھی۔

    ’’گالف فورس وَن‘‘ کے نام سے مشہور گاڑی صدارتی اسپیشل فلیٹ کا حصہ قرار دے دی گئی ہے، بکتربند گالف کارٹ ’پولارس رینجر ایکس‘ کمپنی کی تیار کردہ ہے، جس پر لاگت تقریباً 1 لاکھ 90 ہزار ڈالر آئی ہے۔ دوسری طرف امریکا نے قطر سے تحفے میں ملے طیارے کو بھی بطور ایئر فورس ون اپ گریڈ کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے لیے فنڈز نیوکلیئر پروگرام کے بجٹ سے نکالے گئے ہیں۔


    ٹرمپ کی دی گئی ڈیڈ لائن کے اعلان پر روس کا ردعمل


    ادھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیم جدید اینٹی ایئر کرافٹ ڈرون سے لیس کر دی گئی ہے، پیوٹن کے محافظوں کے پاس پورٹیبل ایلکا انٹرسپٹر ڈرون کی موجودگی کی تصاویر بھی سامنے آئیں، 9 مئی کو فوجی پریڈ میں پیوٹن کے ذاتی محافظ جدید ڈرون شکن ٹیکنالوجی سے لیس نظر آئے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلکا انٹرسپٹر ڈرون طیارہ شکن نظام کی طرز پر ڈیزائن کیا گیا ہے، ایلکا ڈرون کم بلندی پر دشمن ڈرونز سے ٹکرا کر انھیں تباہ کر دیتا ہے۔ روسی ایلکا انٹرسیپٹر کچھ عرصے سے یوکرین کے خلاف جنگ میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ پورٹیبل ایئر ڈیفنس سسٹم کی طرح ہے، جہاں آپریٹر کو لازمی طور پر ہدف کو اپنی نگاہوں سے فکس کرنا ہوگا اور پھر انٹرسیپٹر کو لانچ کرنا ہوگا، اسے ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔


  • ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، بڑا اعلان

    ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، بڑا اعلان

    نیویارک (29 جولائی 2025): کولمبیا یونیورسٹی کے بعد ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

    نیویارک ٹائمز نے پیر کو رپورٹ کیا کہ وائٹ ہاؤس سے تنازع ختم کرنے کے لیے ہارورڈ یونیورسٹی نے 500 ملین ڈالر وقف کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات تسلیم کرنے اور رقم کی ادائیگی پر غور کر رہی ہے، تاہم مالی شرائط پر مذاکرات جاری ہیں، دوسری طرف یونیورسٹی کے رہنما حکومت کو براہ راست ادائیگی کرنے پر تحفظات کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔

    اپریل میں امریکی محکمہ تعلیم نے کہا تھا کہ پالیسیاں نہ بدلنے کی وجہ سے وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے سوا 2 ارب ڈالر کی امداد بند کر رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ کولمبیا یونی ورسٹی کی طرح حکومتی فنڈنگ کے لیے ہارورڈ اور دیگر یونیورسٹیوں کو جرمانہ دینا ہوگا۔


    کولمبیا یونیورسٹی نے وفاقی فنڈنگ بحال کرنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کرلی


    یاد رہے کہ ایک ہی ہفتہ قبل کولمبیا یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کو 400 ملین ڈالر کی گرانٹ فنڈنگ بحال کرنے کے لیے 200 ملین ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی پر اتفاق کیا تھا، اور سیکریٹری تعلیم لنڈا میک موہن نے کولمبیا کے معاہدے کو اعلیٰ یونیورسٹیوں کے لیے ایک روڈ میپ قرار دیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہارورڈ کولمبیا سے زیادہ ادائیگی کرے، خیال رہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی اپریل سے وائٹ ہاؤس کے ساتھ قانونی جنگ میں الجھی ہوئی ہے، یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے ٹرمپ کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا تھا جس پر اس کی بہت تعریف کی گئی۔

  • تھائی لینڈ، کمبوڈیا کو کہا جب تک معاملہ سلجھا نہیں لیتے تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے، ٹرمپ

    تھائی لینڈ، کمبوڈیا کو کہا جب تک معاملہ سلجھا نہیں لیتے تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا پر واضح کیا ہے کہ جب تک وہ آپس کا معاملہ سلجھا نہیں دیتے، امریکا ان کے ساتھ کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور کیس میں دو پڑوسی ممالک کے درمیان لڑائی روکنے کے لیے تجارت کو ’ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کیا ہے، اور تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کو بتایا ہے کہ وہ اپنی سرحدی جھڑپیں ختم کریں ورنہ ان کے ساتھ تجارت نہیں ہوگی۔

    صدر ٹرمپ نے سربراہ یورپی یونین کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے ساتھ بڑی تجارت کرتے ہیں لیکن وہ ایک دوسرے کو مار رہے ہیں، ان کی قیادت سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک معاملہ سلجھا نہیں لیتے تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے، اب دونوں ممالک کی قیادت آج یا کل ملاقات کرے گی۔


    میں نہیں جانتا اب غزہ میں کیا ہوگا، ٹرمپ


    انھوں نے کہا میں روانڈا میں 31 سال بعد جنگ رکوائی جہاں ہزاروں لوگ مارے گئے، میں جنگیں ختم کرنے کے لیے تجارت کو استعمال کرتا ہوں، اس موقع پر امریکی صدر نے ایک بار پھر پاکستان بھارت جنگ رکوانے کا تذکرہ کیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ کا 27 ویں بار تذکرہ کیا ہے۔

    قبل ازیں واشنگٹن میں امریکی صدر ٹرمپ اور سربراہ یورپی یونین کے درمیان ملاقات ہوئی، انھوں نے کہا یورپی یونین سے معاہدہ ہوا تو یہ دونوں کے لیے اچھا ہوگا، اسرائیل سے متعلق بھی بات ہوئی ہے۔

  • امریکا اور یورپی یونین میں تجارتی معاہدہ

    امریکا اور یورپی یونین میں تجارتی معاہدہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ اور یورپی یونین نے ایک تجارتی معاہدے کا ابتدائی خاکہ تیار کرلیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان انہوں نے اسکاٹ لینڈ کے شہر ٹرن بیری میں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیر لائن کے ساتھ بات چیت کے بعد کیا۔

    اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور یورپی یونین تجارتی معاہدے کے لیے ایک فریم ورک پر پہنچ گئے ہیں۔

    انہوں نے یورپی یونین سے درآمد ہونے والی تمام اشیاء پر 15 فیصد یکساں محصول (ٹیرف) عائد کرنے کا اعلان کیا۔

    ٹرمپ نے کہا کہ یورپی یونین امریکہ سے 750 ارب ڈالر کی توانائی خریدنے پر رضامند ہوگئی ہے اور امریکہ میں موجودہ سرمایہ کاری سے 600 ارب ڈالر زائد کی مزید سرمایہ کاری کرے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ تمام یورپی ممالک اب امریکہ کے ساتھ زیرو ٹیرف پر تجارت کے لیے کھل جائیں گے اور وہ بڑی مقدار میں فوجی ساز و سامان خریدنے پر بھی متفق ہوگئے ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے اس معاہدے کو اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ قرار دیا ہے۔ اس اعلان کے بعد سے امریکہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کے ساتھ مہینوں سے جاری کشیدگی کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

    غزہ میں امداد روانہ کرنے پر کسی نے بھی شکریہ نہیں کہا، ٹرمپ

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ میں اس وقت کیا ہورہا ہے؟ یہ بات میرے علم میں نہیں، غزہ میں خوراک کیلئے 6 کروڑ ڈالر فراہم کیے ہیں۔

    غزہ میں امداد کی فراہمی کیلئے نیتن یاہو سے بات کرنا چاہتا ہوں، غزہ میں خوراک بھیجی جارہی ہے لیکن کسی نے شکریہ بھی ادا نہیں کیا، امریکا غزہ میں امداد کیلئے مزید اقدامات کرے گا۔

  • صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، فلسطین سے متعلق بیان پر امریکی صدر کا رد عمل

    صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، فلسطین سے متعلق بیان پر امریکی صدر کا رد عمل

    واشنگٹن: امریکی صدر نے فسلطین کو تسلیم کرنے سے متعلق بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ صدر ایمانوئل میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا۔

    صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، وہ بہت اچھے آدمی ہیں، میں انھیں پسند کرتا ہوں لیکن ان کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں کوئی وزن نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے کہا ’’دیکھو، وہ ایک مختلف قسم کا آدمی ہے، ایک اچھا آدمی ہے، ایک بہت اچھا ٹیم پلیئر ہے، لیکن یہاں اچھی خبر یہ ہے کہ وہ جو کہتا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس سے کچھ نہیں بدلے گا۔‘‘


    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا


    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کر لے گا، وہ جنرل اسمبلی میں فسلطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

    ادھر برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کیا ہے، برطانوی اور اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انھوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔‘‘

  • تجارتی تعلقات اچھے نہیں، ٹرمپ، معاہدے کے لیے جلد بازی نہیں کریں گے، کینیڈا

    تجارتی تعلقات اچھے نہیں، ٹرمپ، معاہدے کے لیے جلد بازی نہیں کریں گے، کینیڈا

    واشنگٹن: امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی جنگ پھر چھڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، صدر ٹرمپ کو اوٹاوا کے ساتھ تجارتی معاہدے کی توقع نہیں، جب کہ کینیڈین وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے میں جلد بازی نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے کہا ہے کہ ان کے کینیڈا کے ساتھ تجارتی تعلقات اچھے نہیں ہیں، انھوں نے یکم اگست کی ڈیڈ لائن دی تھی مگر لگتا ہے کینیڈا کو تجارتی مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔

    دوسری طرف کینیڈا نے کسی بھی برے تجارتی معاہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنے نے کہا ہے کہ جلدی میں کوئی برا تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔

    روئٹرز نے رپورٹ کیا کہ جمعہ کو ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ کے دورے کے لیے وائٹ ہاؤس سے نکلتے وقت صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے امریکا کینیڈا کے ساتھ مذاکراتی تجارتی معاہدے تک نہ پہنچ سکے، ہم یک طرفہ طور پر ٹیرف کی شرح مقرر کر سکتے ہیں۔


    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا


    واضح رہے کہ دونوں ممالک یکم اگست سے قبل تجارتی معاہدے پر کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، واشنگٹن نے کہا ہے کہ امریکا-میکسیکو-کینیڈا تجارتی معاہدے میں شامل نہ ہونے والے تمام کینیڈین اشیا پر 35 فی صد ٹیرف لگا دیا جائے گا۔ ادھر کینیڈین وزیر اعظم نے پہلے ہی واضح کیا ہے کہ یکم اگست تک معاہدے کے امکانات کم ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا ہلک ہوگن کے انتقال پر ردعمل

    ڈونلڈ ٹرمپ کا ہلک ہوگن کے انتقال پر ردعمل

    واشنگٹن(25 جولائی 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ریسلر ہلک ہوگن کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو بینک کےدورےکے بعد میڈیا سے گفتگو میں ہلک ہوگن کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے ایک اچھے دوست کو کھودیا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہلک ہوگن صحیح معنوں میں ’’میگا‘‘ کے حامی تھے، ہلک ہوگن کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    دوسری جانب سوشل میڈیا پر امریکی صدر نے لکھا کہ ہلک ہوگن نے ریپبلکن نیشنل کنونشن میں بھی شاندار تقریر کی تھی، انہوں نے دنیا بھر کے مداحوں کو محظوظ کیا اور اُن کا ثقافتی اثر بے حد وسیع تھا۔

    ہلک ہوگن 71 برس کی عمر میں چل بسے

    امریکی صدر نے مزید کہا کہ ہلک ہوگن کی اہلیہ اسکائی اور اہلِ خانہ سے تعزیت کرتا ہوں، ہلک ہوگن کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ  ہمارے بغیر دنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، جاپان کے ساتھ ٹیرف ڈیل سے امریکی معیشت کو فائدہ پہنچے گا، ہماری پالیسی کی نتیجے میں یورپی یونین نے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز 71 برس کی عمر میں ہلک ہوگن امریکا کے شہر فلوریڈا میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئے تھے۔

  • ٹرمپ ایلون مسک کی کمپنیوں کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ امریکی صدر کا بڑا بیان

    ٹرمپ ایلون مسک کی کمپنیوں کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ امریکی صدر کا بڑا بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایکس کے مالک ایلون مسک کی کمپنیوں کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں، امریکی صدر کا بڑا بیان سامنے آگیا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک کی کمپنیوں کو تباہ نہیں کرنا چاہتا بلکہ انھیں ترقی دینا چاہتا ہوں، سب کہہ رہے ہیں میں ایلون کی کمپنیوں کو تباہ کردوں گا ایسا ہرگز نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ چاہتا ہوں ایلون اور ملک کے تمام کاروبار بےمثال ترقی کریں، جتنا وہ آگے بڑھیں گے اتنا ہی امریکا ترقی کرےگا اور یہ ہم سب کیلئے اچھا ہے۔

    وفاقی سبسڈیز کو منسوخ کرکے ایلون مسک کی کمپنیوں کو نشانہ بنانے کی قیاس آرائیوں کے بعد امریکی صدر نے جمعرات 24 جولائی کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل اپنا بیان جاری کیا۔

    اپنی پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ‘ہر کوئی کہہ رہا ہے میں ایلون کی کمپنیوں کو امریکی حکومت سے ملنے والی بڑے پیمانے پر سبسڈیز میں سے کچھ لے کر تباہ کر دوں گا۔ ایسا نہیں ہے!’

    انھوں نے کہا کہ ‘میں چاہتا ہوں ایلون، اور ہمارے ملک کے اندر موجود تمام کاروبار ترقی کی منازل طے کریں، درحقیقت، ایسی منازل طے کریں جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا! وہ جتنا بہتر کریں گے، امریکہ اتنا ہی بہتر کرے گا۔’

    ٹرمپ کا یہ بیان ان قیاس آرائیوں کے درمیان سامنے آیا ہے کہ جب قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ کلین اینرجی اور الیکٹرک وہیکل (ای وی) کے حوالے سے اقدامات کو واپس لے سکتے ہیں، جن سے مسک کی کمپنیوں جیسے ٹیسلا اور اسپیس ایکس کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/elon-musk-third-political-party-trump/

  • ٹرمپ نے جوہری توانائی کاروبار کے لیے کھولنے کا اعلان کر دیا

    ٹرمپ نے جوہری توانائی کاروبار کے لیے کھولنے کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری توانائی کاروبار کے لیے کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    واشنگٹن میں اے آئی سمٹ سے خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ محفوظ اور پائیدار ایٹمی توانائی کی صنعت کاروبار کے لیے کھول رہے ہیں، تیل کی قیمت بھی مزید نیچے لانا چاہتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے گرین انرجی کے نام پر امریکا کے ساتھ فراڈ کیا۔

    امریکی ڈیجیٹل میڈیا پولیٹیکو نے اس حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریپبلکنز نے سابق صدر جو بائیڈن کی طرف سے ونڈ فارمز، سولر پینلز اور الیکٹرک کاروں کو فروغ دینے کے لیے واشنگٹن کے پیسے اور ریگولیٹری ذرائع کے استعمال کے خلاف چار سال تک احتجاج کیا، تاہم اب صدر ٹرمپ تیل، قدرتی گیس، کوئلے اور جوہری توانائی کے سلسلے میں اسی طاقتور وفاقی ذرائع کا استعمال کر رہے ہیں اور ان کی پارٹی اس پر خوشی منا رہی ہے۔


    ٹرمپ انتظامیہ کا امریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ


    ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں کاروبار کرنے والے ممالک پر ٹیرف کم کر دیں گے، جاپان نے مذاکرات کر کے ٹیرف 15 فی صد پر لانے پر اتفاق کیا، یورپی یونین سے بھی ٹیرف کے معاملے پر سنجیدہ مذاکرات جاری ہیں، چین کے ساتھ معاہدہ مکمل کرنے کے مرحلے میں ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا ہم تیل کی قیمت مزید نیچے لانا چاہتے ہیں، توانائی پر مختلف ایشیائی ممالک کے ساتھ معاہدے کر رہے ہیں۔