Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • پیوٹن نے میلانیا ٹرمپ سے متعلق کیا کہا؟ ٹرمپ نے بتادیا

    پیوٹن نے میلانیا ٹرمپ سے متعلق کیا کہا؟ ٹرمپ نے بتادیا

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے خاتون اول میلانیا ٹرمپ کو بہت زیادہ سراہا ہے اور کہا ہے کہ خود صدر ٹرمپ سے زیادہ روس میلانیا ٹرمپ کا احترام کرتا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ سلووینیا میں پیدا ہوئی تھیں جو ماضی میں یوگوسلاویہ کاحصہ تھا۔

    امریکی صدر نے خاتون اول سے متعلق بات وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    یہ تقریب ‘Take it Down Act,’ پر دستخط کیلئے منعقد کی گئی تھی جس کا خیال میلانیا نے پیش کیا تھا۔ یہ ایکٹ فحش تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا سے ہٹانے سے متعلق ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع نہ ہوئے تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    روسی اور یوکرینی صدور سے الگ الگ ٹیلی فونک گفتگو کرنے کے بعد واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن سے گفتگو بہت مثبت رہی۔

    اس حوالے سے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے درمیان یوکرین میں جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں فون پر دو گھنٹے سے زائد طویل گفتگو ہوئی ہے۔

    روسی سرکاری میڈیا کے مطابق پوتن نے کہا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ ایک یادداشت پر کام کرنے کے لیے تیار ہے، جس کا مقصد جنگ بندی کا قیام ہے۔

    جبکہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے ترکیہ، سوئٹزر لینڈ یا ویٹی کن میں بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ اس موقع پر زیلنسکی نے ایک بار پھر مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا ہے

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے، جنگ بندی کی شرائط دونوں فریقین آپس میں طے کریں گے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس اس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ویٹی کن نے روس، یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیشرفت سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

  • امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کی یادداشت پر کام کرنے کے لیے ٹرمپ کی تجویز پر اتفاق کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر گفتگو کے بعد کہا کہ ماسکو یوکرین کے ساتھ مستقبل کے امن معاہدے کے بارے میں میمورنڈم پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں درست راستے پر ہیں، انھوں نے ماسکو اور کیف کے درمیان براہ راست مذاکرات کی بحالی کی حمایت کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یاد رہے کہ روس اور یوکرین نے گزشتہ ہفتے ترکی میں مارچ 2022 کے بعد پہلی بار آمنے سامنے مذاکرات کے لیے ملاقات کی تھی۔

    پیوٹن نے سوچی کے بحیرہ اسود کے ریزورٹ کے قریب نامہ نگاروں کو بتایا ’’روس مستقبل کے ممکنہ امن معاہدے پر ایک میمورنڈم پیش کرے گا، روس اس پر یوکرین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے، اس میں متعدد مسائل کی وضاحت کی جائے گی، جیسا کہ تصفیہ کے بنیادی نکات کیا ہوں گے، اور یہ کہ ممکنہ امن معاہدے کا وقت کیا ہوگا۔‘‘


    روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !! ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی


    روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ میمورنڈم میں اس بات کی بھی وضاحت ہوگی کہ دونوں ممالک کی نظر میں ’ممکنہ جنگ بندی‘ کا کیا مطلب ہے، اور یہ اس کا ٹائم فریم کیا ہوگا۔ خیال رہے کہ یوکرین، اس کے یورپی اتحادیوں اور امریکا سب نے پیوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ کم از کم 30 دن تک جاری رہنے والی فوری، غیر مشروط جنگ بندی کو قبول کریں۔

    پیوٹن نے واضح کیا کہ روس کے لیے بنیادی چیز یہ ہے کہ اس بحران کی بنیادی وجوہ کو ختم کیا جائے۔ ادھر گزشتہ روز فون گفتگو کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر کے ساتھ ان کی گفتگو بہت مثبت رہی، روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے۔ انھوں نے کہا جنگ بندی کی شرائط دونوں فریق آپس میں طے کریں گے، روس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    ادھر ویٹیکن نے بھی روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دل چسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے، ٹرمپ نے کہا یوکرین جنگ جلد ختم ہو سکتی ہے مگر فریقین کی انا رکاوٹ ہے۔ انھوں نے کہا ’’میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا، میرے خیال میں پیوٹن اور زیلنسکی دونوں جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

  • ٹرمپ کی ٹیلر سوئفٹ سے متعلق دلچسپ پوسٹ

    ٹرمپ کی ٹیلر سوئفٹ سے متعلق دلچسپ پوسٹ

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر امریکی پاپ گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ سے متعلق دلچسپ انداز میں پوسٹ شیئر کی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاپ سپر اسٹار ٹیلر سوئفٹ کے ساتھ اپنے پرانے جھگڑے کو ایک بار پھر ہوا دی ہے، یاد رہے کہ ٹیلر سوئفٹ نے ستمبر میں ٹرمپ کے خلاف مباحثے میں فتح کے بعد کمالا ہیرس کی حمایت کی تھی۔

    الیکشن مہم کے دوران ٹیلر سوئفٹ نے اپنی پوسٹ میں کمالا ہیرس کو ’ایک مستحکم، باصلاحیت رہنما‘ قرار دیا تھا اور بتایا کہ وہ ان مقاصد کی حامی ہیں جو ان کی اپنی اقدار سے مطابقت رکھتے ہیں۔

    ٹیلر سوئفٹ کے اس اعلان کے چند دن بعد امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا تھا کہ مجھے ٹیلر سوئفٹ سے نفرت ہے۔

    تاہم اب امریکی صدر نے ایک بار پھر گلوکارہ کی شخصیت سے متعلق ٹروتھ سوشل سائٹ پر طنزیہ کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ "کیا کسی نے نوٹ کیا ہے کہ جب سے میں نے کہا تھا کہ مجھے ٹیلر سوئفٹ سے نفرت ہے تب سے وہ مزید خوبصورت نہیں رہیں؟”

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ متنازع بیان سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر سامنے آیا جو فوری طور پر دنیا بھر میں سرخیوں کا حصہ بن گیا ہے۔

  • جو بائیڈن کی بیماری پر ٹرمپ اور اوباما کا رد عمل

    جو بائیڈن کی بیماری پر ٹرمپ اور اوباما کا رد عمل

    واشگنٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کی بیماری کا سن کر افسردگی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ وہ اور خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ جو بائیڈن کی حالیہ طبی تشخیص کے بارے میں سن کر دکھی ہیں۔

    انھوں نے سابق خاتون اوّل جِل بائیڈن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ہم جِل اور خاندان کے لیے اپنی پرتپاک اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں، اور ہم جو کی تیز اور کامیاب صحت یابی کے خواہش مند ہیں۔‘‘

    سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ مشیل پورے بائیڈن خاندان کے بارے میں فکر مند ہیں۔ اوباما نے کہا کینسر کے لیے کامیاب علاج تلاش کرنے کے لیے جو بائیڈن سے زیادہ کسی نے بھی کام نہیں کیا، اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے اس عزم اور وقار کے ساتھ اس چیلنج کا مقابلہ کریں گے، ہم جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔


    سابق امریکی صدر جو بائیڈن کینسر میں مبتلا ہو گئے


    سابق نائب صدر کملا ہیرس، جنھوں نے بائیڈن کے ماتحت کام کیا، نے X پر لکھا کہ وہ اور ان کے شوہر ڈف ایمہوف بائیڈن کے خاندان کو اپنی دعاؤں میں رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے لکھا ’’جو ایک فائٹر ہیں اور میں جانتی ہوں کہ وہ اس چیلنج کا مقابلہ اسی طاقت، لچک اور امید کے ساتھ کریں گے، جسے ہم نے ہمیشہ ان کی زندگی اور قیادت میں مشاہدہ کیا۔‘‘

  • ٹرمپ اور پیوٹن میں پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع، جنگ بندی کا امکان

    ٹرمپ اور پیوٹن میں پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع، جنگ بندی کا امکان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے درمیان پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز بتایا کہ وہ پیر کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے یوکرین میں جنگ روکنے اور تجارتی معاملات پر بات کریں گے۔

    روئٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے جب ڈونلڈ ٹرمپ خلیج کے دورے پر تھے، انھوں نے ولادیمیر پیوٹن کو پیش کش کی تھی کہ اگر وہ آ سکتے ہیں تو وہ ترکی کا سفر بھی کر لیں گے، اور وہاں مذاکرات کر لیں گے، تاہم پیوٹن نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

    ٹرمپ پیوٹن کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی اور نیٹو رہنماؤں سے بھی بات کریں گے، امریکی صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ پیر کا دن نتیجہ خیز ہوگا، اور جنگ بندی کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیوٹن سے ان کے اچھے تعلقات ہیں اور امن معاہدہ ممکن ہے۔ ٹرمپ نے دہرایا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے جلد ملاقات کے لیے تیار ہیں۔


    مذاکرات کے پہلے مرحلے کے اختتام پر روس کا یوکرین پر خطرناک ڈرون حملہ


    دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا نے یوکرین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔

  • ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کرنے جا رہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کرنے جا رہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کرنے جا رہے۔‘‘ تاہم انھوں نے تہران پر زور دیا کہ وہ جوہری تجویز پر قدم جلد بڑھائے۔

    امریکی صدر نے کہا ہم ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا کرنے نہیں جا رہے، تہران کے ساتھ ممکنہ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تہران کے ساتھ دیرپا امن کے لیے سنجیدہ نوعیت کے مذاکرات جاری ہیں، تہران کو جلدی سے فیصلہ کرنا ہوگا، ورنہ کچھ بُرا ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر بارہا دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو وہ ایران کے پروگرام کو نشانہ بنا کر فضائی حملے کریں گے۔ ٹرمپ نے یہ ریمارکس جمعہ کو اس وقت دیے جب وہ متحدہ عرب امارات کا دورہ ختم کر کے ایئر فورس ون میں سوار ہوئے۔


    پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ


    مشرق وسطیٰ کے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان مذاکرات کے متعدد ادوار کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران کو تجویز بھیجی گئی ہے کہ وہ جوہری معاہدے پر تیزی سے قدم بڑھائے۔

    ادھر روس کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں، ٹرمپ نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک معاہدے کے قریب ہیں۔‘‘

  • ’’امریکی صدر ٹرمپ کو 2025 کا امن کا نوبل انعام دیا جائے‘‘

    ’’امریکی صدر ٹرمپ کو 2025 کا امن کا نوبل انعام دیا جائے‘‘

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بھر میں امن کے سفیر بن گئے ہیں، پاکستان اور بھارت میں جنگ رکوائی تو شام پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، دیرینہ مخالف ایران کو بھی مذاکرات اور پابندیاں ہٹانے کی امید دلا دی، ان کارناموں پر پاکستانیوں نے تجویز دی ہے کہ امریکی صدر کو 2025 کا نوبل انعام دیا جائے۔

    صرف یہی نہیں، روس سے جنگ رکوانے کے لیے یوکرینی صدر کو امریکا بلا کر ڈانٹ بھی پلائی، عالمی امن کے لیے اپنی کوششوں سے ٹرمپ نوبل امن ایوارڈ کے مضبوط امیدوار بن گئے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار صدر بنے تو انھوں نے ’’لڑائی نہیں کاروبار‘‘ کی حکمت عملی دنیا کے سامنے رکھی، اور بس امن کی بات کرنے لگے ہیں، امریکی صدر کا اب تک کا سب سے بڑا کارنامہ ایٹمی جنگ رکوانا ہے، ٹرمپ کو احساس تھا پاک بھارت کشیدگی بڑھی تو صورت حال کہیں کی کہیں پہنچ سکتی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ دیرینہ دشمنی ختم کر کے ایران سے بھی مذاکرات کی بات کر رہے ہیں، خطے میں امن کے لیے لچک دکھانے پر بھی تیار ہیں، وہ امریکا جو دنیا بھر میں کسی نہ کسی طرح جنگ میں ملوث رہتا تھا، کہیں خود لڑتا تو کہیں اپنے ہتھیاروں سے لڑواتا، اب اس کا صدر امن کے گیت گا رہا ہے۔


    پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ


    امریکا نے اسرائیل کی حمایت تو نہیں چھوڑی لیکن ٹرمپ غزہ کے لوگوں کو امن دینے کی بات ضرور کر رہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ یہ خوں ریز تنازع رکوانے میں کامیاب ہو گئے تو وہ نوبل امن انعام کے مضبوط ترین امیدوار ہو سکتے ہیں، اسرائیل فلسطین، پاک بھارت، روس یوکرین تنازع دنیا کے خوب صورت چہرے کو بدنما کر رہا ہے۔

    پاکستان، بھارت،روس تو ایٹمی طاقت بھی ہیں، کوئی بھی غلط بٹن دب گیا تو یہ زمین جہنم بن جائے گی، اس زمین کو بچا لیا تو نوبل انعام تو چھوٹی بات ہے، ٹرمپ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔

  • پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ

    پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتے، پاکستان کے ساتھ بہت عمدہ بات چیت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت چھوٹی نہیں، بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، دونوں ملک ناراض تھے، اور دونوں ملک ایٹمی جنگ کے قریب تھے۔

    انھوں نے کہا لڑائی بڑھ رہی تھی، میزائل حملے کیے جا رہے تھے، وہ مقام آ گیا تھا جب ایٹمی جنگ چھڑ جاتی، میں نے اپنے اہلکاروں سے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو فون کرو، تجارت اور ملاقاتوں کا آغاز کرو۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ’’میں نے کہا ہم تجارت کو بہت زیادہ بڑھائیں گے، میں اپنے وعدے پورا کرنے والا شخص ہوں، تجارت کو دشمنیاں ختم کرنے اور امن کے لیے استعمال کر رہا ہوں۔‘‘


    جوہری معاہدے پر ایران جلدی سے آگے بڑھے، ٹرمپ


    امریکی صدر نے کہا بھارت سب سے زیادہ ٹیرف لگاتا ہے، بھارت نے کاروبار کرنا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے، اب بھارت امریکا سے ٹیرف 100 فی صد کم کرنے پر تیار ہے۔

    امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے معاملے میں تو وہ پُر یقین تھے تاہم پاکستان سے بھی تجارت پر بات کی ہے، پاکستان کی خواہش ہے کہ امریکا سے تجارت کرے، پاکستانی ذہین لوگ ہیں، حیرت انگیز اشیا بناتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان سے امریکا زیادہ تجارت نہیں کرتا اس کے باوجود اُن کے پاکستان سے اچھے تعلقات ہیں، ٹرمپ نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی امور میں انھیں زندگی میں آج تک جس بات پر سب سے زیادہ سراہا گیا ہے وہ پاک بھارت جنگ بندی کامیاب بنانا ہے۔

  • ٹرمپ کا غزہ کی پٹی کو ”آزادی زون“ بنانے کا اعلان

    ٹرمپ کا غزہ کی پٹی کو ”آزادی زون“ بنانے کا اعلان

    قطر میں ایک بزنس راؤنڈ ٹیبل سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ غزہ کی پٹی کو آزادی زون بنانے کے لیے تیار ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں اب بچانے کو کچھ نہیں بچا، اس لیے امریکہ وہاں ”کچھ اچھا” کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں نے فضائی تصاویر دیکھی ہیں، جہاں کوئی عمارت کھڑی نہیں بچی۔ لوگ ملبے کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔

    امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو میں فخر سے کہوں گا کہ امریکہ غزہ کو سنبھالے اور اسے ایک آزادی زون بنائے، جہاں مثبت تبدیلی آئے۔

    دوسری جانب ٹیرف معاملے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کی گرتی ہوئی عوامی مقبولیت میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا۔

    امریکی سروے رپورٹ کے مطابق ریپبلکن ووٹرز کی اکثریت صدر ٹرمپ کے اقدامات سے مطمئن ہے، تازہ سروے میں معیشت اور مہنگائی سے متعلق عوام کی پریشانی میں کمی نظر آئی ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ معاشی مسائل کی وجہ بائیڈن دور کی ناکام پالیسیاں ہیں، سروے رپورٹس میں 44 فیصد افراد نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی حمایت کی ہے۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ نے صدر بنتے ہی درجنوں متنازع ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں جس کی وجہ سے ان پر تنقید بھی کی جارہی تھی۔

    جس کے بعد اپریل میں امریکی صدرکی بطور صدر عوامی حمایت میں واضح کمی ہوگئی اور مقبولیت کم ترین سطح پر آگئی تھی اور ان کی مقبولیت کم ہو کر 42 فیصد رہ گئی تھی۔

    گزشتہ سروے میں شامل 57 فیصد افراد نے امریکی صدر کی جانب سے یونیورسٹیوں کی فنڈنگ روکنے کی مخالفت کی تھی، جبکہ 59 فیصد افراد نے کہا کہ امریکا عالمی سطح پر اپنی ساکھ کھو رہا ہے۔

    امریکی صدر کا ابوظہبی کی شیخ زاید گرینڈ مسجد کا دورہ، تصاویر وائرل

    سروے میں شامل 75 فیصد افراد کی رائے تھی کہ ٹرمپ کو تیسری بار صدر بننے کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے۔

  • امریکی صدر کا ایپل کمپنی کو بھارت سے نکلنے کا مشورہ

    امریکی صدر کا ایپل کمپنی کو بھارت سے نکلنے کا مشورہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کمپنی کو بھارت سے نکلنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایپل بھارت کے بجائے امریکا میں پیداوار بڑھانے پر زور دے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دوحہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی کاروباری شخصیات سے گفتگو ہوئی، اس دوران اُن کا کہنا تھا کہ ایپل کمپنی کے مالک ٹم کک میرے دوست ہیں آپ اچھا بزنس کرتے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت میں آپ کی ترقی میں کوئی دلچسپی نہیں، میں نہیں چاہتا کہ ایپل بھارت میں اپنی مصنوعات بنائے۔

    قبل ازیں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے کے بہت قریب پہنچ گیا ہے، اور یہ کہ تہران نے ”ایک طرح سے“ شرائط پر اتفاق کر لیا ہے۔

    اے ایف پی کی مشترکہ پول رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج کے دورے پر کہا ”ہم طویل مدتی امن کے لیے ایران کے ساتھ بہت سنجیدہ مذاکرات کر رہے ہیں۔“

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ”ہم ایک معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں، اور ایسا کرنے کے دو راستے ہیں ایک بہت اچھا راستہ ہے جب کہ دوسرا پرتشدد ہے، لیکن میں یہ دوسرا راستہ اپنانا نہیں چاہتا۔“ دوسری طرف مذاکرات سے واقف ایک ایرانی ذریعے نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں ابھی بھی خلا باقی ہے۔

    تہران کے جوہری پروگرام پر تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایرانی اور امریکی مذاکرات کاروں کے درمیان اتوار کو عمان میں مذاکرات کا ایک دور ہوا تھا، جس میں فیصلہ ہوا تھا کہ مزید مذاکرات کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔

    منگل کے روز ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ”تہران مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ تخریبی طاقت ہے“ پر رد عمل میں کہا تھا ”ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ وہ ہم پر پابندیاں لگا سکتے ہیں اور دھمکیاں دے سکتے ہیں اور پھر انسانی حقوق کی بات کر سکتے ہیں، لیکن تمام جرائم اور علاقائی عدم استحکام تو امریکا ہی کی وجہ سے ہے، اور وہ ایران کے اندر بھی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔“

    امریکا نے ایران سے منسلک اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    یہ بھی یاد رہے کہ امریکی حکام نے عوامی طور پر کہا ہے کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی روک دینی چاہیے، یہ وہ مؤقف ہے جسے ایرانی حکام نے ”سرخ لکیر“ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایرانی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی کے اپنے حق کو ترک نہیں کریں گے، تاہم، انھوں نے انتہائی افزودہ یورینیم کی مقدار کو کم کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔