Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی نے مہنگائی اور بیروزگاری کو جنم دیا، فیڈ رپورٹ

    ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی نے مہنگائی اور بیروزگاری کو جنم دیا، فیڈ رپورٹ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مختلف ممالک پر عائد کردہ تجارتی ٹیرف کے نفاذ کے بعد امریکہ میں بھی غیر یقینی صورتحال پیدا ہورہی ہے، جس کے سبب مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

    اس حوالے سے فیڈرل ریزرو (امریکہ کا مرکزی بینک) نے تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے جسے "بیج بُک” کے نام سے جانا جاتا ہے، اس رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر متوقع اور سخت ٹیرف پالیسیوں کے بعد موجودہ ملکی اقتصادی حالات کی عکاسی کی گئی ہے۔

    امریکہ کی مختلف ریاستوں میں معاشی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہو چکی ہیں اور لوگ ٹیرف پالیسیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے مطابقت پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جیسے ہی امپورٹ ٹیرف (درآمدی ڈیوٹی) میں اضافے کی خبریں سامنے آئیں، لوگوں نے گاڑیاں خریدنے میں جلدی شروع کردی جس کے بعد عمومی کاروباری سرگرمیاں سست ہوگئیں، کیونکہ کمپنیاں غیر یقینی صورتحال کے باعث بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے سے گریز کرنے لگیں۔

    مختلف ریاستوں سے موصول مشاہداتی رپورٹس کے مطابق اشیاء کی قیمتیں نہ صرف تیزی سے بڑھ رہی ہیں بلکہ کئی مقامات پر کمپنیاں اپنے صارفین کو پہلے سے آگاہ کر رہی ہیں کہ قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

    فیڈرل ریزرو رپورٹ میں ’غیر یقینی صورتحال‘ کا لفظ 80 بار استعمال ہوا جو پچھلی رپورٹ کے مقابلے میں تقریباً دو گنا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کاروباری اور معاشی ماحول میں تجارتی پالیسیوں کے حوالے سے کس قدر بے یقینی پائی جا رہی ہے۔

    سان فرانسسکو اور اٹلانٹا فیڈ نے رپورٹ کیا ہے کہ مختلف صنعتوں میں ملازمتوں کی آسامیوں میں واضح کمی آرہی ہے اور مستقبل قریب میں چھانٹیوں کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں وفاقی منصوبوں میں کٹوتی کی وجہ سے تعمیراتی صنعت کے کارکنان بے روزگار ہو رہے ہیں۔

    امریکی معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال مہنگائی میں اضافہ اور اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی یا ایک مشکل معاشی حالت کی طرف اشارہ کرتی ہے جسے "اسٹگ فلیشن” کہا جاتا ہے۔

    اس حالت میں فیڈرل ریزرو کے لیے پالیسی بنانا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ شرح سود کو کم کرنا مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے جبکہ اسے بڑھانا معاشی ترقی کو مزید سست کر سکتا ہے۔

    چیئرمین جیروم پاول نے کہا ہے کہ وہ ابھی کسی قدم سے پہلے صورتحال کو مزید واضح ہونے کا انتظار کریں گے۔ اگلا پالیسی اجلاس 6-7 مئی کو متوقع ہے، اور موجودہ سود کی شرح 4.25% سے 4.50% پر برقرار رکھنے کا امکان ہے۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو پر تنقید کی ہے کہ وہ شرح سود کم نہیں کر رہا اور ان پر معیشت کو مندی کی طرف دھکیلنے کا الزام عائد کیا ہے، حالانکہ بیشتر ماہرین کا کہنا ہے کہ خود ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں نے زیادہ غیر یقینی صورتحال پیدا کی ہے۔

    اگر فیڈ رپورٹ کا مجموعی طور پر جائزہ لیا جائے تو امریکہ کا مرکزی بینک فی الحال محتاط انداز میں دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی کہاں جا رہی ہے اور قیمتوں اور لیبر مارکیٹ پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ ۔

  • امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو وائس آف امریکا کی بحالی کا حکم دے دیا

    امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو وائس آف امریکا کی بحالی کا حکم دے دیا

    واشنگٹن: امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو وائس آف امریکا کی بحالی کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق منگل کو واشنگٹن کی ڈسٹرکٹ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کو وائس آف امریکا کی بحالی کا حکم دے دیا۔ وفاقی جج روئس نے کہا ٹرمپ انتظامیہ کی وائس آف امریکا اور اس سے منسلک نیوز سروسز ختم کرنے کی کوششیں غیر قانونی اور بین الاقوامی نشریاتی ایکٹ کی خلاف ورزی ہیں۔

    جج نے کہا ٹرمپ انتظامیہ وائس آف امریکا بند کرنے کا اختیار ہی نہیں رکھتی، کیوں کہ اس کی مالی اعانت کانگریس کرتی ہے، جج نے نیوز سروس کی انتظامیہ کو حکم دیا کہ چھٹی پر بھیجے اور نکالے گئے ملازمین کو فوری بحال کر کے نشریات پھر سے شروع کی جائے۔


    امریکا کی دو سو زائد جامعات کا ٹرمپ کے خلاف اہم اقدام


    عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ VOA اور امریکی حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والے دیگر نیوز آؤٹ لیٹس کے لیے فنڈنگ ​​بحال کرے۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس فیصلے نے ٹرمپ انتظامیہ کے وائس آف امریکا اور اس کے سرپرست حکومتی ادارے امریکی ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) کو ختم کرنے کے منصوبے کو مؤثر طریقے سے روک دیا ہے۔

    امریکی ڈسٹرکٹ جج روئس لیمبرتھ نے ڈی سی میں اپنے حکم میں لکھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی کارروائی کے نتیجے میں یہ نشریاتی ادارہ اپنے 80 سالہ دور میں پہلی بار خبریں نہیں دے پا رہا ہے، اور ادارے کی ویب سائٹ کو 15 مارچ سے اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ہے، اور وہ بیرون ملک ریڈیو اسٹیشن جو وائس آف امریکا کی پروگرامنگ پر انحصار کرتے ہیں، وہ یا تو تاریک ہو چکے ہیں یا صرف موسیقی نشر کر رہے ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا کشمیر پہلگام واقعے پر ردِعمل سامنے آگیا

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کشمیر پہلگام واقعے پر ردِعمل سامنے آگیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے پر صدمے کا شکار ہوں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے پر اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکا بھارت کے ساتھ ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہماری حمایت اور ہمدردی وزیراعظم مودی اور بھارتی عوام کے ساتھ ہے۔

    یاد رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 28 سیاح ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے۔

    دوسری جانب چین کے ساتھ ٹیرف جنگ کے ابتدائی دور کے بعد اب امریکی صدر ٹرمپ کا مؤقف پہلے جیسا نہیں رہا، ان کے سخت مؤقف میں یہ تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے کہ اب وہ ایک باہمی ”اچھی ڈیل“ کی بات کرنے لگے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر نے منگل کو کہا ہے کہ چین کے ساتھ ٹیرف کے سلسلے میں بات چیت کے دوران وہ ’خوش اخلاقی“ کا مظاہرہ کریں گے، اور یہ کہ صفر تک تو نہیں لیکن بیجنگ کے ساتھ درآمدات پر معاہدے کے بعد ٹیرف نمایاں طور پر کم ہو جائیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ماہ مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ چین کے ساتھ سختی نہیں کریں گے، بلکہ اچھی ڈیل کے خواہاں ہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چینی صدر سے ان کے بہتر تعلقات ہیں اور ٹیرف پر اچھی ڈیلنگ ہو رہی ہے۔

  • ’’چین کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آؤں گا‘‘ ٹرمپ کا مؤقف تبدیل ہو گیا

    ’’چین کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آؤں گا‘‘ ٹرمپ کا مؤقف تبدیل ہو گیا

    واشنگٹن: چین کے ساتھ ٹیرف جنگ کے ابتدائی دور کے بعد اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مؤقف پہلے جیسا نہیں رہا، ان کے سخت مؤقف میں یہ تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے کہ اب وہ ایک باہمی ’’اچھی ڈیل‘‘ کی بات کرنے لگے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا ہے کہ چین کے ساتھ ٹیرف کے سلسلے میں بات چیت کے دوران وہ ’خوش اخلاقی‘‘ کا مظاہرہ کریں گے، اور یہ کہ صفر تک تو نہیں لیکن بیجنگ کے ساتھ درآمدات پر معاہدے کے بعد ٹیرف نمایاں طور پر کم ہو جائیں گے۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ چین کے ساتھ سختی نہیں کریں گے، بلکہ اچھی ڈیل کے خواہاں ہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چینی صدر سے ان کے بہتر تعلقات ہیں اور ٹیرف پر اچھی ڈیلنگ ہو رہی ہے۔


    امریکی ٹیرف سے انٹرنیشنل گولڈ مارکیٹ میں بھونچال، چین نے کتنا سونا خرید لیا؟


    امریکی صدر نے مزید کہا کہ ٹیرف پر ایسی ڈیل ہوگی جس سے چین بھی خوش ہو جائے گا، چین پر ٹیرف 145 فی صد تک نہیں بڑھائیں گے، تاہم چین نے معاہدہ نہیں کیا، وہ تجارتی معاہدے پر راضی نہیں ہوتا تو ہم ڈیل طے کریں گے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے یہ ریمارکس منگل ہی کو سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے تبصروں کے جواب میں دیے تھے، جنھوں نے کہا تھا کہ زیادہ محصولات غیر پائیدار ہیں، اور یہ کہ وہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں کمی کی توقع رکھتے ہیں۔

    دی گارڈین کے مطابق ٹرمپ نے چین پر 145 فی صد درآمدی ٹیکس عائد کیا، جس کا مقابلہ امریکی اشیا پر 125 فی صد محصولات کے ساتھ کیا گیا۔ ٹرمپ نے کئی درجن ممالک پر محصولات عائد کیے ہیں، جس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، کیوں کہ سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ پوپ فرانسس کی تدفین میں شرکت کریں گے

    ڈونلڈ ٹرمپ پوپ فرانسس کی تدفین میں شرکت کریں گے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پوپ فرانسس کی تدفین میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا ہے کہ وہ اپنی اہلیہ میلانیا کے ساتھ روم میں پوپ فرانسس کی تدفین میں شرکت کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں تمام وفاقی اور ریاستی جھنڈوں کو سرنگوں رکھنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

    لاطینی امریکا کے پہلے پوپ پوپ فرانسس کی موت کے بعد دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے، ویٹی کن حکام کے مطابق پوپ کا انتقال ان کی رہائش گاہ کاسا سانتا مارٹا میں ہوا، جو ویٹیکن کا ایک گیسٹ ہاؤس ہے، جہاں پوپ 2013 میں اپنے انتخاب کے بعد سے مقیم تھے۔


    پوپ فرانسس کی موت کی وجہ سامنے آگئی


    واضح رہے کہ ویٹی کن حکام نے پوپ فرانسس کی موت سے متعلق تفصیلات جاری کر دی ہیں، ویٹی کن حکام کے مطابق پوپ کا انتقال فالج کے بعد دل کی دھڑکن بند ہونے سے ہوا، پوپ مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجے اٹھے، انتقال ساڑھے 7 بجے ہوا۔

    پوپ فرانسس کی موت نمونیا کی وجہ سے نہیں ہوئی، وہ فالج کے بعد کوما میں چلے گئے تھے، پوپ نے بغیر کسی سجاوٹ کے فرانسسکن کے نام کے ساتھ تدفین کا کہا تھا، پوپ نے تدفین کے اخراجات کے لیے گمنام شخص کا انتخاب کیا تھا۔

  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ یوکرین اور روس اس ہفتے ڈیل کر لیں گے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ روس اور یوکرین اس ہفتے یوکرین میں تنازعے کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدہ کر لیں گے۔

    سوشل میڈیا ایپ ٹرتھ پر ٹرمپ نے لکھا کہ ڈیل کے بعد دونوں ممالک امریکا کے ساتھ بڑی تجارت کرنا شروع کریں گے، اس تجارت سے دونوں ممالک ترقی کریں گے اور دولت کمائیں گے۔

    تاہم، دوسری جانب یوکرین نے روس پر ایسٹر کے دوران جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے، واضح رہے کہ ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ انھوں نے ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی کرتے ہوئے اپنی افواج کو تمام فوجی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔


    ’ہتھیاروں سے بھرے کئی امریکی طیارے اسرائیل پہنچے‘


    اس سے قبل روس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پیوٹن کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود یوکرین نے اس کی خلاف ورزی کی اور حملے جاری رکھے۔ روس نے ایسٹر کے موقع پر ہفتہ کی شام 6 بجے سے اتوار کی آدھی رات تک 30 گھنٹے کے لیے فرنٹ لائن پر تمام عسکری سرگرمیاں روک دی تھیں۔

    اتوار کو یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے تجویز پیش کی ہے کہ روس کم از کم 30 دن کی مدت کے لیے سویلین انفراسٹرکچر پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز اور میزائلوں کے حملے روک دے، اور اس مدت میں توسیع کا بھی امکان ہو۔

  • مظاہرین ’ٹرمپ گھر جاؤ‘ اور ’ٹرمپ کو ایل سلواڈور ڈیپورٹ کیا جائے‘ کے مطالبات کرنے لگے

    مظاہرین ’ٹرمپ گھر جاؤ‘ اور ’ٹرمپ کو ایل سلواڈور ڈیپورٹ کیا جائے‘ کے مطالبات کرنے لگے

    واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی پالیسویں کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ’’ٹرمپ گھر جاؤ‘‘ کے بینرز لہرانے لگے ہیں، ہزاروں مظاہرن ’ٹرمپ گھر جاؤ‘ اور ’ٹرمپ کو ایل سلواڈور ڈیپورٹ کیا جائے‘ کے مطالبات کرنے لگے ہیں۔

    ہفتے کے روز واشنگٹن، نیویارک، شکاگو سمیت دیگر شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، وائٹ ہاؤس کے باہر بھی احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے ٹرمپ گھر جاؤ کے بینرز اٹھائے رکھے تھے۔


    ڈونلڈ ٹرمپ


    مظاہرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے آزادی خطرے میں ہے، دو لاکھ سرکاری ملازمین کی برطرفیاں، فنڈنگ کی کٹوتی، امیگریشن قوانین میں سختی اور معاشی پالیسیاں ملک کے لیے خطرناک ہیں۔


    ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو جارحانہ مطالبات سے بھرا دوسرا خط بھیج دیا


    ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کی کال فائیو زیرو فائیو زیرو ون موومنٹ نے دی ہے، جو پچاس امریکی ریاستوں میں پچاس مظاہروں کی ایک تحریک ہے۔ وائٹ ہاؤس اور ٹیسلا ڈیلرشپ کے باہر اور کئی شہروں کے مراکز پر مظاہرین نے کلمار ایبرگو گارشیا کی واپسی کا مطالبہ کیا، جسے غلطی سے ایل سلواڈور جلا وطن کر دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے خلاف سیاسی مظاہرے عام ہوتے جا رہے ہیں، اپریل کے شروع میں ’’ہینڈز آف‘‘ کے مظاہروں نے ملک بھر کے شہروں میں دسیوں ہزار لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کے لیے گرفتار شخص کی غلط ڈیپورٹیشن درد سر بن گئی

    ٹرمپ انتظامیہ کے لیے گرفتار شخص کی غلط ڈیپورٹیشن درد سر بن گئی

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کے لیے گرفتار شخص کی غلط ڈیپورٹیشن درد سر بن گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایبرگو گارشیا نامی ایل سلواڈور کے رہائشی کو جرم ثابت ہوئے بغیر ڈی پورٹ کیا گیا تھا، اب یہ غلط ملک بدری ٹرمپ انتظامیہ کے لیے درد سر بن گئی ہے۔

    اس سلسلے میں امریکا کے ڈیموکریٹ سینیٹر کرسٹوفر ہولین نے ایل سلواڈور جا کر 29 سالہ کلمار ایبرگو گارشیا سے ملاقات کی، تاکہ ان کی امریکا واپسی کو ممکن بنایا جا سکے، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’’بڑے پیمانے پر ملک بدری‘‘ کی پالیسی کے متاثرین میں سے ایک ہیں۔

    ابریگو گارسیا مشرقی ریاست میری لینڈ میں رہائش پذیر تھے، انھیں گزشتہ ماہ 200 سے زائد افراد کے ساتھ ایل سلواڈور کی جیل بھیجا گیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بغیر ثبوت کے الزام لگایا تھا کہ ملک بدر ہونے والے افراد وینزویلا کے گینگ ’ٹرین ڈی آراگوا‘ کے مشتبہ رکن تھے، جسے امریکا نے ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا ہے۔


    امریکا میں زیر تعلیم ڈیڑھ ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ


    تاہم گرفتار افراد میں سے بھاری اکثریت کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، ان کی ملک بدری اور قید سے پہلے بھی کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی، ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وان ہولین نے ایل سلواڈور سے واپسی پر واشنگٹن ڈلس ایئرپورٹ پر جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا، اور ٹرمپ انتظامیہ پر ابریگو گارسیا کو ’’غیر قانونی طور پر اغوا‘‘ کرنے کا الزام لگایا۔

    کرسٹوفر ہولین نے کہا ٹرمپ انتظامیہ واضح عدالتی حکم عدولی کر رہی ہے، اگر آپ ایک آدمی کے آئینی حقوق سے انکار کرتے ہیں، تو آپ ہر کسی کے آئینی حقوق کے لیے خطرہ پیدا کر دیتے ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ اس معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے رکھا ہے۔

  • ٹرمپ روس یوکرین جنگ کے پاگل پن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

    ٹرمپ روس یوکرین جنگ کے پاگل پن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس یوکرین جنگ کے پاگل پن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ امن کیلئے پُرعزم ہیں، وزیرخارجہ مارکو روبیو، خصوصی سفیر وٹکوف اس وقت پیرس میں ہیں، امریکی وفد روس یوکرین جنگ کے خاتمے کےلیے ملاقاتیں کرےگا۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے یورپین شراکت داروں سے بھی بات ہوگی، صدرٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ جنگ کبھی شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی۔

    ترجمان نے بتایا کہ امن کے حوالے سے روس کے ارادے جلد واضح ہوجائیں گے، ایران کےساتھ مذاکرات کا دوسرا دور روم میں آئندہ ہفتے ہوگا، ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیے جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ایران کو سویلین نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی اجازت ہوگی یا نہیں کچھ نہیں کہا جاسکتا، ٹیرف کسی ملک کو سزا دینے کیلئے عائد نہیں کیے جارہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ چین کی کمپنی حوثیوں کو امیج سیٹلائٹ مہیا کرنےمیں ملوث ہے، ہم چین کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کررہے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے، افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر سوال کیا گیا کہ یمن کی طرز پر افغانستان میں کب فوجی کارروائی کی جائےگی؟

    ٹیمی بروس نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے آپ ہماری کوشش دیکھ رہے ہیں، افغانستان کے حوالے سے کیا آپشن ہوں گے کچھ نہیں کہہ سکتی۔

    انھوں نے کہا کہ دہشت گردی روکنے کےلیے عالمی کوشش جاری ہے، خطے کی اہمیت کے حوالے سے نیٹو کو مضبوط ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، امریکا کو پوری دنیا میں ہونے والی دہشت گردی سے نمٹنا ہے۔

  • ٹرمپ کا بڑا قدم، ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی

    ٹرمپ کا بڑا قدم، ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی

    واشنگٹن: ٹرمپ نے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کے مجوزہ حملے کو روک دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے پر بات چیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے مئی میں ایران کے جوہری مقامات پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک پیچھے دھکیلنا تھا۔

    امریکی B-2 سٹیلتھ بمبار طیارہ، جو بنکر تباہ کرنے والے 30 ہزار پاؤنڈ کے بموں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے

    نیویارک ٹائمز نے کہا کہ امریکی مدد کی ضرورت صرف اسرائیل کو ایرانی جوابی کارروائی سے بچانے کے لیے ہی نہیں، بلکہ اس حملے کے کامیاب ہونے کو یقینی بنانے کے لیے بھی ہے۔


    امریکا نے ایرانی تیل کی کمپنیوں، آئل ٹینکرز پر پابندیاں لگادیں


    اخبار کے مطابق ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ میں تقسیم کے سامنے آنے کے بعد اسرائیلی حملے کو روکا۔ اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کے منصوبے بنائے، اور اس کے لیے اسے امریکی مدد کی ضرورت تھی، تاہم امریکی انتظامیہ کے کچھ افسران کو اس سلسلے میں کئی شکوک لاحق تھے۔ اندرونی سطح پر کئی مہینوں کی بحث کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجی کارروائی کی حمایت کرنے کی بجائے ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہوگا، ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے تصدیق کی ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کی دوسری نشست ہفتے کے روز اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگی۔

    ایرانی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کے مقام سے قطع نظر، عمانی وزیر خارجہ مذاکرات کے سہولت کار اور ثالث ہیں۔ پہلی نشست گزشتہ ہفتے مسقط میں ہوئی تھی جہاں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی جب کہ امریکی وفد کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کی تھی۔ پہلی میٹنگ کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’بات چیت مثبت اور تعمیری‘ رہی۔