Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کی وجہ سامنے آگئی

    ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کی وجہ سامنے آگئی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت تیزی سے کم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    دی اکنامسٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت تین ماہ میں چودہ فیصد پوائنٹس گر گئی، جو ان کے پہلے دور سے زیادہ تیزی سے ہوا۔ ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں پر عوام ناراض ہیں۔

    یو گوو سروے کے مطابق معیشت پر ان کی درجہ بندی منفی سات فیصد ہے۔ بیس فیصد ووٹرز مہنگائی سے ناخوش ہیں۔ وفاقی ملازمتوں میں کٹوتی، کسانوں کی امداد میں کمی اور بھاری ٹیرف نے معاشی انتشار پھیلایا۔

    ٹرمپ کے آنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ 19فیصد گر گئی، ہسپانوی اور نوجوان ووٹرز میں مقبولیت بالترتیب منفی 37 اور25 فیصد ہے۔ 6 سوئنگ ریاستیں ان کے خلاف جھک رہی ہیں، 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکنز کیلئے خطرہ بڑھ رہا ہے۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ محکمہ صحت اور دیگر سماجی اداروں کے لیے مختص فنڈز میں چالیس ارب ڈالر کی کٹوتی پر غور کر رہی ہے۔

    یہ کٹوتی محکمہ صحت کے صوابدیدی اخراجات میں تقریباً ایک تہائی کے قریب ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے فنڈز میں کٹوتی کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جس کو آئندہ مالی سال کے بجٹ سے پہلے منظوری کے لیے کانگریس میں بھیجا جائے گا۔

    واشنگٹن پوسٹ نے بدھ کے روز ابتدائی بجٹ دستاویز حاصل کی تھی، 64 صفحات پر مشتمل دستاویز میں نہ صرف کٹوتیوں بلکہ محکمہ صحت اور سماجی اداروں کی تنظیم نو کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کے بجٹ کی تجاویز میں مالی سال 2026 کے لیے ’ہیڈ اسٹارٹ‘ (کم آمدنی والے خاندانوں اور بچوں کے لیے) جیسے پروگراموں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو ان کمیونٹی مینٹل ہیلتھ کلینک کے لیے فنڈنگ کرتا ہے جن کا مقصد نوعمری کے حمل کو روکنا ہے۔

    ٹیرف جنگ، امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کا بڑا بیان

    واضح رہے کہ اس بجٹ تجویز میں ’ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز‘ کے اندر ایک نئی ایجنسی (ایڈمنسٹریشن فار اے ہیلتھی امریکا) کے لیے تقریباً 20 ارب ڈالر مختص کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، ایچ ایچ ایس کے سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ انھوں نے کئی موجودہ ایجنسیوں کو اس نئے ادارے میں ضم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا

    ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے آئی آر ایس (انٹرنل ریونیو سروس) کو ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    سی این این نے بدھ کو اس معاملے سے واقف دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ یو ایس انٹرنل ریونیو سروس یونیورسٹی کی ٹیکس سے مستثنیٰ حیثیت کو منسوخ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی ہارورڈ یونیورسٹی کی 2 ارب ڈالر سے زائد وفاقی گرانٹ منجمد کر چکے ہیں، یونیورسٹی نے انتظامی امور میں ٹرمپ انتظامیہ کے احکامات ماننے سے انکار کیا ہے۔


    ہارورڈ یونیورسٹی یہود دشمنی پر معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس


    صدر ٹرمپ نے گزشتہ رور ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں دھکمی دی تھی کہ، اگر ہارورڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ ادارہ چلانے کے انداز کو تبدیل کرنے اور مطالبات کو نہیں مانتی اور معافی نہیں مانگتی، تو یونیورسٹی کی ٹیکس سے مستثنیٰ حیثیت ختم کر دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے امریکا کی قدیم ترین یونیورسٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملازمتوں، داخلوں اور تدریسی طریقوں میں تبدیلیاں لائے تاکہ کیمپس میں یہود دشمنی سے لڑنے میں مدد ملے، ٹرمپ نے آتے ہی وفاقی فنڈز روکنے کی دھمکی دے کر اعلیٰ یونیورسٹیوں کو نئی شکل دینے پر زور دیا ہے، یہ یونیورسٹیاں زیادہ تر تحقیق کے لیے مختص ہیں۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا محکمہ صحت کی فنڈنگ سے 40 ارب ڈالر کم کرنے کا فیصلہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا محکمہ صحت کی فنڈنگ سے 40 ارب ڈالر کم کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی محکمہ صحت کی 40 ارب ڈالر کی فنڈنگ روکنے کی تیاری کر لی۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ محکمہ صحت اور دیگر سماجی اداروں کے لیے مختص فنڈز میں چالیس ارب ڈالر کی کٹوتی پر غور کر رہی ہے۔

    یہ کٹوتی محکمہ صحت کے صوابدیدی اخراجات میں تقریباً ایک تہائی کے قریب ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے فنڈز میں کٹوتی کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جس کو آئندہ مالی سال کے بجٹ سے پہلے منظوری کے لیے کانگریس میں بھیجا جائے گا۔

    واشنگٹن پوسٹ نے بدھ کے روز ابتدائی بجٹ دستاویز حاصل کی تھی، 64 صحفات پر مشتمل دستاویز میں نہ صرف کٹوتیوں بلکہ محکمہ صحت اور سماجی اداروں کی تنظیم نو کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔


    امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف خطرے کی گھنٹی بجادی


    ٹرمپ انتظامیہ کے بجٹ کی تجاویز میں مالی سال 2026 کے لیے ’ہیڈ اسٹارٹ‘ (کم آمدنی والے خاندانوں اور بچوں کے لیے) جیسے پروگراموں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو ان کمیونٹی مینٹل ہیلتھ کلینک کے لیے فنڈنگ کرتا ہے جن کا مقصد نوعمری کے حمل کو روکنا ہے۔

    واضح رہے کہ اس بجٹ تجویز میں ’ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز‘ کے اندر ایک نئی ایجنسی (ایڈمنسٹریشن فار اے ہیلتھی امریکا) کے لیے تقریباً 20 ارب ڈالر مختص کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، ایچ ایچ ایس کے سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ انھوں نے کئی موجودہ ایجنسیوں کو اس نئے ادارے میں ضم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

    دستاویز کے مطابق ایچ ایچ ایس سیکریٹری کی طرف سے ٹرمپ انتظامیہ کے نام نہاد ’’میک امریکا ہیلتھی اگین‘‘ پروگرام کی حمایت کرنے والی سرگرمیوں کے لیے 500 ملین ڈالر مختص کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔

  • امریکا نے چینی درآمدات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کردیا

    امریکا نے چینی درآمدات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کردیا

    واشنگٹن: امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ یہ فیصلہ چین کی جانب سے جوابی معاشی اقدامات کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ 15 اپریل کو جاری کردہ اس ایگزیکٹو آرڈر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین کی ”غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں ” کا جواب دینا بنتا تھا۔

    بیان کے مطابق چین کی جانب سے ردعمل نے ہمیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام معاشی و قومی سلامتی دونوں حوالوں سے اہمیت کا حامل ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف معاملے پر کشیدگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، تاہم اب امریکا چین کو تنہا کرنے کے لیے ٹیرف مذاکرات کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق ٹیرف مذاکرات کو امریکا کے تجارتی شراکت داروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ وہ چین کے ساتھ تجارت کو محدود کریں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 70 سے زائد ممالک سے کہا جائے گا کہ وہ چین کو اپنے علاقوں کے راستے سامان کی ترسیل کی اجازت نہ دیں۔

    ٹرمپ نے نئے تارکین وطن سے متعلق نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے

    ان ممالک سے یہ بھی کہا جائے گا کہ امریکی ٹیرف سے بچنا ہے تو اپنے علاقوں میں چینی فرموں کی موجودگی کا خاتمہ کریں۔

  • نیٹو کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں، امریکا

    نیٹو کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں، امریکا

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ روبیو واضح کر چکے ہیں کہ ہم نیٹو کے ساتھ ہیں، لیکن اس اتحاد کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں۔

    تاہم، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان ٹیمی بروس نے ان رپورٹس کو مسترد کیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدہ اتحاد (نیٹو) کے لیے امریکی فنڈنگ ​​کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا امریکا اب اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ نیٹو میں موجود اقوام اس کے اصل مشن کو بروئے کار لائیں، اور یہ مشن دوسروں کی جنگوں میں مدد کرنا، یا ان سے لڑنے میں مدد کرنا، یا ان کو فنڈ دینا نہیں ہے، بلکہ جنگیں روکنا ہے، جنگوں کے آگے مزاحمت کرنا ہے۔


    ٹرمپ نے نئے تارکین وطن سے متعلق نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے


    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ نیٹو کا مطلب ان اداروں کا مجموعہ تھا، جو برے کرداروں کو برا کام کرنے سے روکے گا، کیوں کہ اگر وہ برا کام کرتے ہیں تو یہ خود ان کے لیے بہت برا ہوتا ہے۔ ہم بدتمیز نہیں، بلکہ نیٹو کے ساتھ ہیں، لیکن اب دیگر اقوام کو بھی اپنے دفاعی اخراجات بڑھانے ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم فنڈنگ ختم نہیں کر رہے ہیں، بلکہ نیٹو کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، اور نیٹو کو نیٹو بنانے کے خواہاں ہیں یعنی عظیم، ہاں یہ ضرور ہے کہ غیر ملکی امداد کے سلسلے میں چیزیں بدل رہی ہیں، ہماری وابستگی تبدیل نہیں ہوگی لیکن یہ تھوڑی سی مختلف نظر آئے گی اب۔ دوسری بات یہ ہے کہ اب جب کہ دوسری قومیں اپنا حصہ بڑھا رہی ہیں تو ممکن ہے کہ امریکی شراکت میں کمی آ جائے گی۔

  • ٹرمپ نے نئے تارکین وطن سے متعلق نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے

    ٹرمپ نے نئے تارکین وطن سے متعلق نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے، قانونی دستاویز نہ رکھنے والے امیگرینٹس سوشل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت حاصل فوائد نہیں لے سکیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بعض ایسے ورکر جن کے پاس دستاویز نہیں وہ جعلی سوشل سیکیورٹی نمبر کے ذریعے نوکریاں حاصل کرلیتے ہیں۔

    امریکا کے محکمہ حکومتی استعداد کار نے غیرقانونی امیگرینٹس کو گھروں اور نوکریوں سے بیدخل کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے لوگوں کا ذاتی ڈیٹا جمع کرنا شروع کردیا ہے۔

    ذاتی ڈیٹا عام طور پر محفوظ تصور کیا جاتا ہے تاہم اب اس بات کی معلومات جمع کی جارہی ہیں کہ لوگ کہاں ملازمت اور تعلیم حاصل کرتے ہیں اور کہاں رہتے ہیں؟

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فلسطین کے معاملے پر مظاہرہ کرنیوالے تمام افراد کا بھی ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے ملک میں مہنگائی کم کردی ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا میں پیٹرول سمیت روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی آ رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی میں بھی کمی آئی ہے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی یہود دشمنی پر معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں مارچ میں روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں غیر متوقع کمی دیکھی گئی ہے۔

  • ٹرمپ کا ملک میں مہنگائی میں کمی کا دعویٰ

    ٹرمپ کا ملک میں مہنگائی میں کمی کا دعویٰ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے ملک میں مہنگائی کم کردی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں پیٹرول سمیت روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی آ رہی ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی میں بھی کمی آئی ہے۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں مارچ میں روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں غیر متوقع کمی دیکھی گئی ہے۔

    دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیویٹ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے۔ یورنیورسٹی کو وفاقی قوانین پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیویٹ کا کہنا تھا کہ ہارورڈ کو کالج کیمپس میں یہودی امریکی طلبا کے خلاف یہود دشمنی پر بھی معافی مانگنی چاہیے۔

    گزشتہ روز امریکا کی صف اول کی ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد مطالبات ماننے سے انکار کردیا تھا۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو خط میں یہ بھی کہا تھا کہ طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کیے جائیں۔

    انتظامیہ نے خط میں لکھا تھا کہ بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔

    ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے مطالبات کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔

    چین نے ایئر لائن کمپنیوں کو بڑا حکم دے دیا

    واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ مارچ میں ہارورڈ کے 256 ملین ڈالر کے وفاقی اور 8.7 ارب ڈالر گرانٹ وعدوں کا جائزہ لینے کا کہہ چکی ہے، کیونکہ یونیورسٹی نے یہود مخالف رویے روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے لیے حیرت انگیز خواہش کا اظہار ’’چاہتا ہوں ایران ایک امیر اور عظیم قوم بنے لیکن‘‘

    ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے لیے حیرت انگیز خواہش کا اظہار ’’چاہتا ہوں ایران ایک امیر اور عظیم قوم بنے لیکن‘‘

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے لیے حیرت انگیز خواہش کا اظہار کر دیا ہے، انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ’’ میں چاہتا ہوں ایران ایک امیر اور عظیم قوم بنے لیکن جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑنا ہوگا۔‘‘

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ایران جان بوجھ کر امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے میں تاخیر کر رہا ہے، ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی کسی بھی مہم کو ترک کرنا چاہیے ورنہ تہران کو جوہری تنصیبات پر ممکنہ فوجی حملے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی ہفتے کے روز عمان میں ایک سینیئر ایرانی اہلکار سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا ’’مجھے لگتا ہے کہ وہ ہمارا استعمال کر رہے ہیں۔‘‘

    ٹرمپ نے کہا ’’میں چاہتا ہوں کہ وہ ایک امیر عظیم قوم بنیں، لیکن صرف ایک چیز ہے، بہت سادہ سی بات ہے، ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے، اور انھیں اس سلسلے میں تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا، کیوں کہ وہ ایک ایٹمی ہتھیار بنانے کے کافی قریب ہیں۔‘‘

    امریکی صدر نے کہا ’’اگر ہمیں ایران کو روکنے کے لیے کچھ بہت سخت کرنا پڑا تو ہم کریں گے، اور یہ میں ہمارے لیے نہیں کر رہا ہوں، ہم یہ دنیا کے لوگوں کے لیے کر رہے ہیں۔‘‘

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جائے گا، لیکن ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب پہنچ رہا ہے، ایران کو ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے۔


    امریکی محکمہ خارجہ کی فنڈنگ نصف کرنے پر غور، ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کا ایک اور بڑا قدم


    انھوں نے کہا ایران ہم سے ڈیل کرنا چاہتا ہے لیکن وہ نہیں جانتے کیسے کی جائے، ایران کو جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑنا ہوگا ورنہ سنگین رد عمل کے لیے تیار رہے، ایران جوہری ہتھیاروں کے بغیر عظیم ملک بن سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ جوہری پروگرام پر ایران امریکا مذاکرات کا دوسرا دور اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگا، اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے تصدیق کر دی ہے، فریقین اور ثالث عمان نے روم کو میزبانی کے لیے تجویز کیا ہے۔ بات چیت کا اگلا مرحلہ آئندہ ہفتے کو منعقد ہونے کا امکان ہے۔ مسقط میں پہلی بات چیت کی کامیابی کے بعد دونوں ملکوں میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا۔

  • چین کو ٹیرف میں استثنا نہیں دیا، صدر ٹرمپ

    چین کو ٹیرف میں استثنا نہیں دیا، صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھوں نے چین کو ٹیرف میں استثنا نہیں دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعہ کو ٹیرف پر کسی قسم کے استثنا کا اعلان نہیں کیا گیا، چین جیسے دشمن تجارتی ممالک کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا الیکٹرانکس مصنوعات پر قلیل المدت چھوٹ ہے، ان مصنوعات پر پہلے ہی 20 فی صد ٹیرف نافذ ہے، انھیں صرف ٹیرف کی ایک مختلف کیٹگری میں منتقل کیا جا رہا ہے، تاہم ان پر بھی مستقبل قریب میں ٹیرف لاگو ہوں گے۔

    صدر ٹرمپ نے مزید کہا امریکا کے ساتھ کئی دہائیوں سے جاری بدسلوکی کے دن ختم ہو گئے، غیر منصفانہ تجارتی توازن پر کوئی ملک ٹیرف سے نہیں بچے گا، خاص طور پر چین جو ہم سے بدترین سلوک کرتا ہے، چین جیسے حریف تجارتی ممالک کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہوں گے۔


    چین پر عائد بھاری ٹیرف کے بعد ٹرمپ کا حیران کن فیصلہ


    انھوں نے کہا ہم تمام مصنوعات خود تیار کریں گے، موبائل فونز پر ٹیرف کا اعلان جلد کریں گے، سیمی کنڈکٹر ٹیرف پر کچھ کمپنیوں کے لیے لچک ہوگی لیکن ٹیرف میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے چین سے درآمد الیکٹرانکس اشیا پر علیحدہ سے لیوی عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے، امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے کہا کہ تجارتی جنگ کے دوران چین سے درآمد مستثنیٰ الیکٹرانکس آئٹم پر علیحدہ لیوی عائد کریں گے۔ خیال رہے کہ اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور دیگر الیکٹرانکس اشیا کی چین سے درآمدات پر اضافی ٹیرف سے استثنا حاصل ہے، اگلے 2 ماہ میں ان الیکٹرانس اشیا کو سیمی کنڈکٹرز کے ساتھ علیحدہ نئی ڈیوٹیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • ایران سے متعلق فیصلہ جلد کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران سے متعلق فیصلہ جلد کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے متعلق فیصلہ جلد کرلیں گے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ غیر منصفانہ تجارتی توازن پر کوئی ملک ٹیرف سے نہیں بچے گا جبکہ ایران سے متعلق فیصلہ جلد کرلیا جائے گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ ٹیرف سے خاص طور پر چین نہیں بچے گا جو ہم سے بدترین سلوک کرتا ہے، موبائل فونز پر ٹیرف کا اعلان جلد کریں گے لیکن اس میں تھوڑی لچک ہو گی۔

    ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ سیمی کنڈکٹر ٹیرف پر کچھ کمپنیوں کے لیے لچک ہو گی لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے۔ سیمی کنڈکٹرز پر ٹیرف کی شرح کا اعلان اگلے ہفتے کریں گے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کا گزشتہ دنوں طبی معائنہ ہوا تھا انکی صحت کیسی ہے اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ایک ڈاکٹر کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔

    ٹرمپ کا گزشتہ روز طبی معائنہ ہوا تھا اور ان کے دل اور دماغ سمیت کئی اہم ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ ان کی صحت کیسی ہے، اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ایک ڈاکٹر نے اہم بیان جاری کر دیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے ان کے ایک معالج کا خط شیئر کیا گیا ہے جس میں ڈاکٹر نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی صحت بہترین ہے اور وہ امریکا کے سربراہ (صدر مملکت) اور کمانڈر انچیف کے فرائض کی انجام دہی کے لیے مکمل طور پر فٹ ہیں۔

    تاہم اس رپورٹ میں ٹرمپ کی جلد کو سورج سے معمولی نقصان پہنچنے اور گزشتہ جولائی میں قاتلانہ حملے میں گولی لگنے سے دائیں کان پر زخم کے نشان کا ذکر کیا گیا ہے۔

    ٹرمپ پر ان کے حریفوں کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ وہ امریکا کے کمانڈر انچیف کی فلاح و بہبود میں بڑی دلچسپی کے باوجود اپنی صحت کے بارے میں کھلے پن کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔

    امریکا کا یمن پر فضائی حملہ، 5 شہید

    واضح کہ 78 سالہ ٹرمپ اپنی صدارت کی دوسری مدت کے آغاز سے قبل سابق امریکی صدر 82 سالہ جو بائیڈن کی صحت پر سوالات اٹھاتے رہے ہیں اور انہیں اس اہم ترین عہدے کے لیے ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور اور نا اہل قرار دیتے رہے ہیں۔