Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی صحت کیسی؟ وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر کا اہم بیان آ گیا

    ڈونلڈ ٹرمپ کی صحت کیسی؟ وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر کا اہم بیان آ گیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا گزشتہ دنوں طبی معائنہ ہوا تھا انکی صحت کیسی ہے اس حوالےسے وائٹ ہاؤس کے ایک ڈاکٹر کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا گزشتہ روز طبی معائنہ ہوا تھا اور ان کے دل اور دماغ سمیت کئی اہم ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ ان کی صحت کیسی ہے، اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ایک ڈاکٹر نے اہم بیان جاری کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے ان کے ایک معالج کا خط شیئر کیا گیا ہے جس میں ڈاکٹر نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صحت بہترین ہے اور وہ امریکا کے سربراہ (صدر مملکت) اور کمانڈر انچیف کے فرائض کی انجام دہی کے لیے مکمل طور پر فٹ ہیں۔

    تاہم اس رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جلد کو سورج سے معمولی نقصان پہنچنے اور گزشتہ جولائی میں قاتلانہ حملے میں گولی لگنے سے دائیں کان پر زخم کے نشان کا ذکر کیا گیا ہے۔

    ٹرمپ پر ان کے حریفوں کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ وہ امریکا کے کمانڈر انچیف کی فلاح و بہبود میں بڑی دلچسپی کے باوجود اپنی صحت کے بارے میں کھلے پن کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔

    واضح کہ 78 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی صدارت کی دوسری مدت کے آغاز سے قبل سابق امریکی صدر 82 سالہ جو بائیڈن کی صحت پر سوالات اٹھاتے رہے ہیں اور انہیں اس اہم ترین عہدے کے لیے ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور اور نا اہل قرار دیتے رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/donald-trump-confirms-physical-examination/

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چین کے ساتھ مذاکرات کا عندیہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چین کے ساتھ مذاکرات کا عندیہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ مزاکرات کا عندیہ دے دیا اور کہا چین کے ساتھ معاہدہ کرناپسند کروں گا۔

    واشنگٹن میں امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محصولات سے حاصل رقم سےقرض چکائیں گے، دنیا کے کئی ملک ہم سے بات چیت کےلیے تیار ہو چکے ہیں۔

    صدرٹرمپ نے چین کے ساتھ مزاکرات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ چین کےساتھ معاہدہ کرناپسند کروں گا، اگرمعاہدہ نہیں ہوتاتو ہم وہیں کھڑے ہونگےجہاں پہلے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چین کئی عرصے سے ہم سے فائدہ اٹھا رہا لیکن چینی صدر سمجھدار انسان اور میرے بہت اچھے دوست ہیں ، دونوں ممالک اچھا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ دنیا نے تجارت کے معاملے پر ہم سے انصاف نہیں کیا، کل کا دن زبردست تھا،کل کا دن تاریخی دن تھا، اب سب چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں، مقصد حاصل کرلیا، مہنگائی ،بیروزگاری، شرح سود میں کمی ہورہی ہے۔

    انہوں نے ایک بار پھر غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے وعدہ کیا اور کہا کہ غزہ سے یرغمالیوں کو واپس لانے کے قریب ہیں، اسرائیل اور حماس دونوں سے بات چیت کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ زیادہ تر چینی درآمدات پر ٹیرف کی شرح 145 فیصد ہے، بدھ کو صدر ٹرمپ نے چین سے آنے والی اشیاء پر 125 فیصد کی نئی لیوی کا اعلان کیا تھا، ایک سو پچیس فیصد شرح پہلے سے موجودہ بیس فیصد لیوی کے اوپر ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بڑا بیان

    ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بڑا بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایران جوہری پروگرام بند کرنے پر راضی نہ ہوا تو فوجی طاقت کا استعمال کریں گے۔

    اُنہوں نے کہا کہ فوج کی ضرورت پڑی تو ہمارے پاس فوج موجود ہے، اسرائیل بھی اس میں شامل ہو جائے گا، ہم وہی کرتے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں۔

    دوسری جانب امریکا اور ایران کے درمیان 3 دن بعد عمان میں مذاکرات ہونے جارہے ہیں لیکن امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں سے جوہری پروگرام سے منسلک پانچ اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا تھا کہ ایران اگر جوہری ہتھیار پر مذاکرات نہیں کرتا تو یہ اس کیلئے بہت برا ہوگا۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ کی صورتحال پر صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو سے ملاقات میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ایران کو کسی بھی صورت جوہری ہتھیاروں تک رسائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    ڈومینیکا حادثہ، ہلاکتوں کی تعداد 184 تک پہنچ گئی

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں، ایران اگر مذاکرات نہیں کرتا تو اس کیلئے بہت برا ہوگا۔

    ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہفتے سے عمان میں شروع ہورہے ہیں، دنیا کو مزید محفوظ بنانے کیلئے یقینی بنانا ہوگا کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بنا سکے۔

  • ٹرمپ نے 2 یونیورسٹیوں کے کھربوں روپے کے فنڈز روک دیے

    ٹرمپ نے 2 یونیورسٹیوں کے کھربوں روپے کے فنڈز روک دیے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تازہ ترین کریک ڈاؤن میں کارنیل اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی فنڈنگ ​​منجمد کر دی۔

    روئٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے کارنیل یونیورسٹی کے 1 ارب ڈالر کے فنڈز منجمد کر دیے ہیں، اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے لیے 79 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ بھی منجمد کر دی۔

    ٹرمپ انتظامیہ شہری حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی دونوں یونیورسٹیوں کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے، ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ جو فنڈنگ ​​روکی جا رہی ہے اس میں زیادہ تر محکمہ صحت، تعلیم، زراعت اور محکمہ دفاع کے ساتھ ہونے والے کنٹریکٹس اور گرانٹس شامل ہیں۔

    امریکی براڈکاسٹنگ این پی آر کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ بڑے تعلیمی ادارے ان کے سیاسی ایجنڈے کی تعمیل کریں، اس مقصد کے لیے وہ فنڈنگ روک کر ان پر دباؤ ڈالنا چاہ رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ یونیورسٹیوں کی کیمپس پالیسی پر اثر انداز ہونے کے لیے حکومتی فنڈنگ کا استعمال کر رہی ہے، اس سے قبل کولمبیا یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف پنسلوینیا سمیت کالجوں کے فنڈز میں کٹوتی کی گئی ہے۔ ٹرمپ کے اقدام کی وجہ سے ملک بھر کی یونیورسٹیاں اپنے تحقیقی اداروں کے لیے گرانٹس میں کٹوتیاں کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔


    خصوصی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے امریکا میں داخل ہونے والے 9 لاکھ تارکین وطن کو فوری نکلنے کا حکم


    کارنیل یونیورسٹی نے ایک بیان میں کہا کہ اسے منگل کے اوائل میں محکمہ دفاع کی جانب سے 75 سے زیادہ ’اسٹاپ ورک آرڈرز‘ موصول ہوئے ہیں، جو ’’امریکی قومی دفاع، سائبرسیکیوریٹی اور صحت کے لیے انتہائی اہم‘‘ تحقیق سے متعلق ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی محکمہ تعلیم نے 60 سے زیادہ یونیورسٹیوں کو خط بھیجے تھے — جن میں کورنیل اور نارتھ ویسٹرن بھی شامل ہیں — خط میں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر وہ کیمپس میں یہودی طلبہ کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے، تو ان کے خلاف اقدامات کیے جائیں گے۔

    نارتھ ویسٹرن کے ایک ترجمان نے کہا ’’نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی وفاقی فنڈز کی مدد سے جدید اور زندگی بچانے والی ریسرچ پروگرامز کو چلاتی ہے، جیسے کہ حال ہی میں یونیورسٹی کے محققین نے دنیا کا سب سے چھوٹا پیس میکر بنایا، اور الزائمر کے مرض کے خلاف جنگ، تاہم فنڈنگ رکنے کی وجہ سے اس قسم کی تحقیق اب خطرے میں ہے۔‘‘

  • کیا آج سے چین پر محصولات کم از کم 104 فی صد تک بڑھ جائیں گے؟

    کیا آج سے چین پر محصولات کم از کم 104 فی صد تک بڑھ جائیں گے؟

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج بدھ کو چین سے تمام درآمدات پر 104 فی صد ٹیکس عائد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس ترجمان نے بتایا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد کیے گئے مزید 50 فی صد ڈیوٹی پر آج سے عمل درآمد ہوگا، کیوں کہ گزشتہ روز صدر ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکی کے باوجود چین نے امریکا پر عائد 34 فی صد ڈیوٹی واپس نہیں لی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق چین پر پہلے ہی ٹرمپ کے ’’باہمی‘‘ ٹیرف پیکج کے ایک حصے کے طور پر بدھ کو ٹیرف میں 34 فیصد اضافہ ہونے والا تھا، تاہم بیجنگ نے منگل کی دوپہر تک امریکی اشیا پر 34 فی صد جوابی محصولات عائد کرنے کے اپنے وعدے سے پیچھے نہ ہٹنے کے بعد، صدر ٹرمپ نے مزید 50 فیصد کا حکم جاری کر دیا، جس سے ڈیوٹیوں میں مزید 84 فی صد اضافہ ہو گیا ہے۔

    منگل کو چین کی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا کہ وہ چینی درآمدات پر اضافی 50 فی صد محصولات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، اور اسے ’’غلطی پر غلطی‘‘ قرار دیتے ہیں۔ چینی وزارت نے بھی امریکی برآمدات پر اپنا جوابی ٹیرف بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔


    امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف جنگ مزید بڑھ گئی


    پریس سیکریٹری لیویٹ نے منگل کو صحافیوں سے کہا ’’چین جیسے ممالک، جنھوں نے امریکا کے خلاف جوابی ٹیرف دوگنا کرنے کی کوشش کی ہے، غلطی کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ کے پاس فولاد کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور وہ نہیں ٹوٹیں گے۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ ’’چینی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں لیکن انھیں معلوم نہیں کہ معاہدہ کیسے کریں۔‘‘ ترجمان نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ ٹرمپ چین پر ٹیرف کم کرنے کے لیے (اگر کوئی ہیں تو) کن شرائط پر غور کریں گے۔

    واضح رہے کہ چین گزشتہ سال امریکا کی درآمدات کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ تھا، جس نے کل 439 بلین ڈالر مالیت کی اشیا امریکا کو بھیجی تھیں، جب کہ امریکا نے چین کو 144 بلین ڈالر مالیت کا سامان برآمد کیا تھا۔

  • خصوصی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے امریکا میں داخل ہونے والے 9 لاکھ تارکین وطن کو فوری نکلنے کا حکم

    خصوصی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے امریکا میں داخل ہونے والے 9 لاکھ تارکین وطن کو فوری نکلنے کا حکم

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے خصوصی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے امریکا میں داخل ہونے والے 9 لاکھ تارکین وطن کو فوری نکلنے کا حکم دے دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ کے دوران امریکا میں لاکھوں تارکین وطن داخل ہوئے تھے، جو پناہ حاصل کرنے کے لیے ایک خصوصی ایپ استعمال کر رہے تھے، انھیں کہا گیا ہے کہ وہ ’’فوری طور پر‘‘ امریکا سے نکل جائیں۔

    تقریباً 900,000 تارکین وطن جنوبی سرحد پر CBP One ایپ کا استعمال کرتے ہوئے داخل ہوئے تھے، جن کو عام طور پر 2 سال تک امریکا میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی، اور انھیں ملک میں قانونی طور پر کام کرنے کے لیے امیگریشن قوانین سے ’’پیرول‘‘ دی گئی تھی۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اب انھیں کہا گیا ہے کہ ان کے پیرول کو منسوخ کر دیا گیا ہے، یعنی ان کی قانونی حیثیت منسوخ کر دی گئی ہے، اور اگر وہ اس کے بعد بھی امریکا میں رہتے ہیں تو ان پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔


    مڈ ٹرم الیکشن جیت کر دکھائیں گے، امریکی صدر ٹرمپ


    واضح رہے کہ بائیڈن نے تارکین وطن کو پناہ گزین کے طور پر درخواست دینے کی اجازت دی تھی، اور تارکین وطن کو دو سال تک عارضی ورک پرمٹ دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ وعدہ کرتے آ رہے ہیں کہ وہ امریکا سے تارکین وطن کی ملک بدری میں اضافہ کریں گے، ان کی انتظامیہ نے حال ہی میں ایپ کا نام تبدیل کر کے CBP Home رکھ دیا ہے اور اسے ’’خود جلاوطنی‘‘ کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق ایک ای میل میں ایک تارک وطن سے کہا گیا تھا کہ ’’اب وقت آ گیا ہے کہ آپ امریکا چھوڑ دیں۔‘‘

    ای میل میں مزید کہا گیا ’’اگر آپ فوری طور پر ریاستہائے متحدہ سے روانہ نہیں ہوتے تو آپ کے خلاف قانونی اقدامات کیے جائیں گے، جس کے نتیجے میں آپ کو امریکا سے نکال دیا جائے گا، جب تک کہ آپ نے یہاں رہنے کے لیے کوئی قانونی بنیاد حاصل نہ کر لی ہو۔‘‘

  • مڈ ٹرم الیکشن جیت کر دکھائیں گے، امریکی صدر ٹرمپ

    مڈ ٹرم الیکشن جیت کر دکھائیں گے، امریکی صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مڈ ٹرم الیکشن جیتنے کے لیے تیاری شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے نیشنل ریپبلکن کانگریشنل کمیٹی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم مڈ ٹرم الیکشن جیت کر دکھائیں گے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پورے امریکا میں مڈ ٹرم الیکشن کے لیے انتخابی مہم کی نگرانی کریں گے، انھوں نے کہا ڈیموکریٹس کے مقابلے ریپبلکن پارٹی کی پوزیشن بہت بہتر ہے، کانگریس میں اگلی بار ڈیموکریٹس پر 100 سے زائد نشستوں کی برتری حاصل کریں گے۔

    صدر امریکا نے کہا کہ ڈیموکریٹس پر عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہے، انھوں نے ٹیرف کے حوالے سے بھی کہا کہ وہ امریکیوں پر جو بڑے پیمانے پر درآمدی ٹیکس عائد کر رہے ہیں، وہ اگلے سال کے وسط مدتی انتخابات میں ان کی ریپبلکن پارٹی کے لیے زبردست فتح کا باعث بنے گی۔


    ٹیرف کی مد میں یومیہ 2 ارب ڈالر حاصل کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ


     

    ایک طرف جب ماہرین اقتصادیات خبردار کر رہے ہیں کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ سے امریکی معیشت کو نقصان پہنچے گا، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’’مجھے واقعی لگتا ہے کہ ہمیں ٹیرف کی صورت حال سے بہت مدد ملی ہے، یہ بہت اچھا ہے۔‘‘

    دوسری طرف امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہاؤس ڈیموکریٹس نے بھی کچھ اضلاع پر اپنی نگاہیں جما رکھی ہیں جن پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر میں کامیابی حاصل کی تھی، ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی نے منگل کو اعلان کیا کہ ان کا ہدف ریپبلکنز کے زیر قبضہ ایوان کی 35 نشستیں ہیں۔

    دریں اثنا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیرف کی مد میں روزانہ 2 ارب ڈالر حاصل ہو رہے ہیں۔

  • ٹیرف کی مد میں یومیہ 2 ارب ڈالر حاصل کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    ٹیرف کی مد میں یومیہ 2 ارب ڈالر حاصل کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ٹیرف کی مد میں یومیہ 2 ارب ڈالر حاصل کررہے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ جاپان اور جنوبی کوریا کے نمائندے معاہدے کیلئے امریکا پہنچ رہے ہیں۔

    اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کوئلے کی پیداوار بڑھانے سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم اب ایک ایسی صنعت کو واپس لارہے ہیں جس کو ماضی میں ترک کر دیا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ کوئلے کی کان کنی کو فروغ دینے کیلئے دفاعی پیداوار کا قانون استعمال کریں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کامزید کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر کام کرنے کیلئے دستیاب بجلی سے دگنی سے زائد کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد مزید پچاس فیصد ٹیرف آج سے وصول کیا جائے گا، مذکورہ ٹیرف اب ایک سو چار فیصد ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف جنگ مزید بڑھ گئی

    ٹرمپ کی دھمکی کے باوجود چین نے امریکا پرعائد 34 فیصد ٹیرف واپس نہیں لیا ہے، چین نے ٹرمپ کی جانب سے عائد 54فیصد ٹیرف کے جواب میں امریکا پر 34 فیصد ڈیوٹی لگائی ہے، ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر چین نے منگل تک اضافی ڈیوٹی واپس نہ لی تو مزید ٹیرف لگے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/china-responds-strongly-to-trumps-threat-of-more-tariffs/

  • تجارتی ٹیرف لگانے کے ٹرمپ کے اختیارات محدود کرنے کا بل تیار، کیا یہ بل ویٹو ہو جائے گا؟

    تجارتی ٹیرف لگانے کے ٹرمپ کے اختیارات محدود کرنے کا بل تیار، کیا یہ بل ویٹو ہو جائے گا؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف لگانے کے اختیارات محدود کرنے کا بل تیار کر لیا گیا ہے، تاہم مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اسے ویٹو کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف لگانے کے اختیارات محدود کرنے کا ایک بل ڈیموکریٹ اور ری پبلکن سینیٹرز نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، ڈیموکریٹس کے علاوہ 7 ریپبلکن سینیٹرز بھی بل کی حمایت کر رہے ہیں۔

    یہ بِل اس لیے متعارف کرایا گیا ہے تاکہ امریکی صدر یک طرفہ طور پر ٹیرف عائد نہ کر سکیں، اور انھیں یک طرفہ طور پر ٹیرف نافذ کرنے سے روکا جا سکے، جیسا کہ صدر ٹرمپ امریکا میں داخل ہونے والی مصنوعات پر محصولات لگانے کا مکمل اختیار اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔


    ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے ایلون مسک کو بھاری نقصان


    تاہم ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ تجارتی ٹیرف لگانے کے اپنے اختیارات کو محدود کرنے والا بل ویٹو کر دیں گے۔ روئٹرز کے مطابق امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون نے پیر کو اشارہ کر دیا ہے کہ ان کا چیمبر ٹرمپ کے عالمی ٹیرف کے نفاذ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔

    جان تھون کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں کچھ ہنگامہ آرائی توقع کے مطابق ہے، تاہم پالیسی میں تبدیلی سے ایسا ہوتا ہے، اسے چلنے دینا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ فوری طور پر اور طویل مدتی طور پر نتیجہ کیا برآمد ہوتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اس دو طرفہ بل کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہے، اور جب صدر نے کہا کہ وہ بل کو ویٹو کر دیں گے تو اس کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ واضح رہے کہ یہ بل گزشتہ ہفتے واشنگٹن کی ڈیموکریٹ ماریا کینٹ ویل اور آئیووا کے ریپبلکن چک گراسلے نے متعارف کرایا تھا۔ گراسلے نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ وہ ٹرمپ کی ویٹو دھمکی پر حیران نہیں ہیں۔

  • غزہ رئیل اسٹیٹ کا انتہائی زبردست ٹکڑا ہے، ٹرمپ نے پھر فلسطینی علاقے پر نگاہیں گاڑ دیں

    غزہ رئیل اسٹیٹ کا انتہائی زبردست ٹکڑا ہے، ٹرمپ نے پھر فلسطینی علاقے پر نگاہیں گاڑ دیں

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 61 ہزار معصوم فلسطینیوں کے خون سے رنگین غزہ کو ’رئیل اسٹیٹ کا زبردست ٹکڑا‘ قرار دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے غزہ پر ایک بار پھر نگاہیں گاڑ دی ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ فلسطینی پٹی رئیل اسٹیٹ کا ایک انتہائی زبردست ٹکڑا ہے۔

    انھوں نے کہا ’’میرے خیال میں یہ بہت اہم رئیل اسٹیٹ کا ایک انتہائی زبردست ٹکڑا ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ایسی چیز ہے جس میں ہم شامل ہونا چاہیں گے۔‘‘

    ٹرمپ نے کہا غزہ جنگ کو رکنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا، امریکی امن فورس کا غزہ کی پٹی پر کنٹرول کرنا اور اس کی ملکیت حاصل کرنا ایک اچھی بات ہوگی، ہم حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کام کر رہے ہیں۔


    ٹرمپ اور نیتن یاہو کا ملاقات کے بعد حماس سے مذاکرات کا انکشاف


    اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کو امریکا کے لیے بارہا ایک کاروباری موقع کے طور پر دیکھا اور بیان کیا ہے، اور انھوں نے کہا کہ غزہ کو ’’مشرق وسطیٰ کے رویرا‘‘ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، تاہم فلسطینی غزہ کو اپنی مستقبل کی ریاست کے ایک حصے کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔

    دنیا بھر کے ممالک اور بالخصوص عرب اقوام نے ٹرمپ کی تجویز کو سختی سے مسترد کیا ہے، جن میں مصر اور اردن بھی شامل ہیں، جہاں ٹرمپ نے غزہ کے فلسطینیوں کو رہنے کے لیے بھیجنے کا مشورہ دیا تھا۔

    ٹرمپ نے کہا ’’آپ جانتے ہیں، غزہ میں امریکا جیسی امن فورس کا ہونا، غزہ کی پٹی کو کنٹرول کرنا اور اس کا مالک ہونا ایک اچھی بات ہوگی، کیوں کہ ابھی… میں صرف قتل اور حماس اور مسائل کے بارے میں سنتا ہوں۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا: ’’اور اگر آپ ان فلسطینیوں کو لے جائیں، اور انھیں مختلف ممالک میں منتقل کر دیں، اور آپ کے پاس بہت سے ممالک ہیں جو ایسا کریں گے، پھر آپ کے پاس واقعی ایک ایسا علاقہ ہوگا جہاں آزادی ہی ہوگی۔‘‘