Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر : ڈونلڈ ٹرمپ کا صدارتی انتخاب میں حمایت پر مسلمانوں کا شکریہ

    وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر : ڈونلڈ ٹرمپ کا صدارتی انتخاب میں حمایت پر مسلمانوں کا شکریہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر کے موقع پر صدارتی انتخاب میں حمایت پر امریکی مسلمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں افطار عشائیہ کا اہتمام کیا، تقریب میں میں مسلم ممالک کے سفیروں اور سفارتی عملہ کے ارکان نے شرکت کی۔

    افطارعشائیہ سے خطاب میں ٹرمپ نے ایک بار پھر مسلم کمیونٹی کو رمضان کی مبارکباد پیش کی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ رمضان امن، سلامتی اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے، صدارتی الیکشن میں امریکی مسلمانوں نے ریکارڈ تعداد میں مجھے ووٹ کیا، مسلمان کمیونٹی نےنومبرمیں میراساتھ دیا،اب میں بطور صدر ان کیلئے حاضر رہوں گا، مسلمان کمیونٹی سےکیےگئےوعدوں کوپوراکررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری دنیإ میں امن کے خواہاں ہیں، میری انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کیلئے انتھک سفارت کاری میں مصروف ہے، تاریخی ابراہیمی معاہدے پراب تیزی سے پیشرفت کی جائے گی، بائیڈن دور میں ابراہیمی معاہدے پر کوئی کام نہیں ہوا۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ روشن اور پُرامید مستقبل کیلئے مسلمان دوستوں سے ملکرکام کروں گا۔

    انھوں نے بتایا کہ توانائی کی قیمتیں کم کر کے مہنگائی کو شکست دے رہے ہیں، جوبائیڈن کی نااہلی سے امریکا میں انڈوں کی قیمتیں کنٹرول سے باہر ہوئی تھیں، ہم نے امریکامیں انڈوں کی قیمتیں 50 فیصد کم کردی ہیں۔

  • امپورٹڈ گاڑیوں پر ٹیرف، جاپان اور کینیڈا کا سخت ردعمل

    امپورٹڈ گاڑیوں پر ٹیرف، جاپان اور کینیڈا کا سخت ردعمل

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امپورٹڈ گاڑیوں پر ٹیرف لگانے پر جاپان اور کینیڈا کی جانب سے رد عمل سامنے آگیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم نے ٹیرف کو براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنے ورکرز، کپمنیاں اور ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا کہ جلد ہی درآمدی گاڑیوں پر نئے محصولات کا جواب دیں گے۔

    جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ جاپان امریکا میں سب سے بڑی سرمایہ کاری کرتا ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے تمام ممالک پر ایک جیسا ٹیرف لگانا حیران کن ہے، اس اقدام کا جواب دینے کیلئے تمام آپشنز پر غور کیا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے امپورٹڈ گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا ہے اور آٹوموبیل انڈسٹری کے تحفظ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے ہیں۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں گاڑیوں کی درآمد پر25فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی آٹوموبائل انڈسٹری کے تحفظ کیلئے ایگزیکٹو آرڈرجاری کررہا ہوں۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا میں آٹو انڈسٹری کے فروغ کیلئے اقدامات کررہے ہیں، ایلون مسک نے مجھے کبھی کاروباری فائدے کیلئے نہیں کہا۔

    انھوں نے کہا کہ جوابی ٹیرف ہر صورت لگایا جائے گا تاہم ہو سکتا ہے چین پر ٹیکس میں کچھ کمی کردوں۔

    پیوٹن نے ٹرمپ کو ایسا کیا تحفہ دیا جس کو دیکھتے ہی امریکی صدر بول اٹھے ’’خوبصورت‘‘؟

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فارماسوٹیکل انڈسٹری کی امریکا واپسی کیلئے ٹیرف لگائیں گے اور امریکا میں کوئلے کی کانوں کو دوبارہ کھولا جائے گا، ہوا سے بجلی بنانے کے منصوبے نقصان کے سوا کچھ نہیں۔

  • ٹرمپ بمقابلہ عدلیہ، کون جیتے گا؟ ایک اہم آرٹیکل

    ٹرمپ بمقابلہ عدلیہ، کون جیتے گا؟ ایک اہم آرٹیکل

    واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ اور عدلیہ کے درمیان خلیج بڑھنے لگی ہے، ایک سروے کے مطابق حکومت کے مقابلے میں عدلیہ زیادہ مضبوط ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ سطح کے کورٹس صدارتی احکامات کو چیلنج کرنے لگے ہیں، اور اب تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 15 احکامات کو روکا گیا ہے۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک سابق وفاقی جج جے مائیکل لوٹگ کا استدلال ہے کہ عدلیہ پر صدر ٹرمپ کے بڑھتے ہوئے حملوں سے آئینی جمہوریت کو خطرہ ہے، اور بالآخر عدالتوں کی طرف سے ان کی سرزنش کی جائے گی۔

    تاہم دوسری طرف ملک بدری کی پروازوں کو اڑان بھرنے سے روکنے کا وفاقی جج کا حکم ناکام ہو گیا ہے، جس پر آوازیں اٹھنے لگی ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ عدلیہ کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔


    ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد استعفیٰ دینے والی اٹارنی جنرل کی پراسرار موت


    ٹرمپ انتظامیہ نے 238 وینزویلا اور 23 ایل سلواڈور گینگ کے ارکان کے 2 طیاروں کو فیڈرل ڈسٹرکٹ جج جیمز بوسبرگ کے حکم کے باوجود بیرون ملک اترنے کی اجازت دی، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی۔

    کیرولین نے یہ اعلان کیا کہ ’’کسی ایک شہر میں کوئی ایک جج طیارے کی نقل و حرکت روکنے کی ہدایت نہیں دے سکتا، ایسا طیارہ جو غیر ملکی اجنبی دہشت گردوں سے بھرا ہوا تھا، اور جنھیں امریکی سرزمین سے جسمانی طور پر نکال دیا گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق آئینی بحران اور ٹرمپی بادشاہت کے تنازعے کے باوجود، صدور کی آئینی ذمہ داری نہیں ہوتی کہ وہ ہمیشہ تمام عدالتی احکامات پر عمل کریں، صدور کو کچھ آئینی اختیار حاصل ہے کہ وہ عدالتی حکم کو ماننے سے انکار کر دیں، تاہم اس اختیار کا استعمال عمومی طور پر نہیں کیا جاتا۔

    وفاقی اپیل کورٹ کے سابق جج جے مائیکل لوٹگ نے خبردار کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ صدارت حاصل کرنے کے بعد قانون کی حکمرانی، قانونی پیشے اور عدالتوں کے خلاف اپنی دیرینہ دشمنی کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے اور اس میں شدت پیدا کر دی ہے، کیوں کہ ٹرمپ نظام انصاف کو اپنے خلاف استعمال ہونے والے ایک متعصبانہ آلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

    ٹرمپ نے ججوں کے مواخذے کی دھمکیاں بھی دی ہیں، جیسا کہ انھوں نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ تارکین وطن کی ملک بدری کو روکنے کے لیے جج جیمز ای بوسبرگ کے مواخذے کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف عدلیہ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ عدالتی اختیار کو زیر کرنے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھیں تو سپریم کورٹ اور امریکی عوام کو آئینی حکمرانی کے دفاع کے لیے قدم بڑھانا چاہیے۔

    یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عدالتی حکم کا احترام کرنے سے انکار ٹرمپ کی سیاسی بددیانتی سمجھی جائے گی، اور عدالتوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے صدر ٹرمپ کا سیاسی سرمایہ ضائع ہونے کا بھرپور خدشہ ہے، یہاں تک کہ ان کے حلیف بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔

  • ٹرمپ نے کملا ہیرس اور ہیلری کلنٹن کی سکیورٹی کلیئرنس واپس لے لی

    ٹرمپ نے کملا ہیرس اور ہیلری کلنٹن کی سکیورٹی کلیئرنس واپس لے لی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاسی مخالفین کے خلاف ایک اور قدم اٹھا لیا، سابق نائب صدر کملا ہیرس، سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور دیگر شخصیات کی سکیورٹی کلیئرنس واپس لے لی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر جو بائیڈن کی سکیورٹی کلیئرنس بھی منسوخ کرنے والے ریپبلکن صدر نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں ہلری کلنٹن اور گزشتہ سال کے انتخابات کاملا میں ہیرس کو شکست دی تھی۔

    اس سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میں نے طے کیا ہے کہ درج ذیل افراد کی خفیہ معلومات تک رسائی اب قومی مفاد میں نہیں ہے۔

    ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہفتہ کے اختتام پر نیو جرسی میں اپنے گالف کلب پہنچے جس کے چند گھنٹے بعد یہ میمورنڈم جاری کیا گیا، ان افراد میں سابق سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن بھی شامل ہیں۔

    فہرست میں ریپبلکن کی نمائندہ لزچینی، بائیڈن کے مشیرجیک سلیوان، فیوناہل بھی شامل ہیں، سابق امریکی صدور روایتی طور پر انٹیلی جنس بریفنگ حاصل کرتے رہے ہیں۔

    اگرچہ سکیورٹی کلیئرنس منسوخ ہونے سے فوری طور کوئی اثرات مرتب نہ ہوں لیکن یہ اقدام واشنگٹن میں بڑھتی ہوئی سیاسی رسہ کشی کی واضح علامت ہے۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے پہلے ہی سابق صدر بائیڈن کو امریکی انٹیلی جنس تک روایتی رسائی دینے سے انکار کرتے ہوئے ان کی سکیورٹی کلئیرنس منسوخ کر دی تھی جبکہ روایتی طور پر سابق صدور کو امریکی انٹیلی جنس تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔

    سابق امریکی صدور روایتی طور پر انٹیلی جنس بریفنگ حاصل کرتے رہے ہیں تاکہ وہ موجودہ صدور کو قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی پر مشورہ دے سکیں۔

    اس سے قبل گزشتہ دور حکومت میں صدر جوبائیڈن نے بھی 2021 میں اس وقت کے سابق صدر ٹرمپ کی سکیورٹی کلئیرنس بھی منسوخ کر دی تھی۔

  • ٹرمپ کا کملا ہیرس، ہلیری کلنٹن کے خلاف بڑا قدم

    ٹرمپ کا کملا ہیرس، ہلیری کلنٹن کے خلاف بڑا قدم

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے کملا ہیرس اور ہلیری کلنٹن سمیت 15 افراد کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعہ کو رات دیر گئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق نائب صدر کملا ہیرس اور سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن سمیت 15 افراد سے سیکیورٹی کلیئرنس واپس لینے کا اعلان کر دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کی انتقامی کارروائیاں جاری ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا قومی مفاد میں یہ افراد خفیہ معلومات تک رسائی کے مستحق نہیں ہیں، سیکیورٹی کلیئرنس واپس لینے سے یہ افراد خفیہ دستاویزات تک رسائی اور انٹیلجنس بریفنگز میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔

    فروری میں سابق صدر جو بائیڈن کی بھی سیکیورٹی کلیئرنس ختم کر دی گئی تھی۔ جن افراد کی سیکیورٹی کلیئرنس اور خفیہ معلومات تک رسائی ختم کی گئی ہے ان میں جوزف آر بائیڈن جونیئر اور ان کے خاندان کے افراد بھی شامل ہیں۔


    وائس آف امریکا کو کیوں بند کیا گیا ؟ امریکی محکمہ خارجہ نے بتادیا


    واضح رہے کہ سابق صدر جو بائیڈن نے 6 جنوری کو امریکی کیپیٹل پر حملے کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا تھا، یعنی خفیہ معلومات تک ان کی رسائی بھی روک دی گئی تھی۔ جمعہ کے میمو میں ایسے متعدد شخصیات کا نام شامل ہے جو ٹرمپ کے ساتھ کسی نہ کسی موقع پر الجھ چکے ہیں۔

  • آئی فون کی قیمتوں‌ کے حوالے سے اہم خبر

    آئی فون کی قیمتوں‌ کے حوالے سے اہم خبر

    کاروباری ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف پلان کے نفاذ کے بعد آئی فون کی قیمتوں‌ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    آئی فونز کے صارفین کو اس بات کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے کہ کیا امریکی صدر ٹرمپ کے اقدامات کی وجہ سے ان کے پسندیدہ سیل فونز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ان ممالک پر ٹیرف لگانے جا رہے ہیں جو امریکی اشیا پر زیادہ ٹیکس لگاتے ہیں، ہندوستان بھی ایسے ہی ممالک میں سے ایک ہے، کیوں کہ وہ طویل عرصے سے الیکٹرانکس اور آٹوموبائل جیسی اشیا پر بھاری درآمدی محصولات لگا رہا ہے۔

    بھارت میں آئی فون 16 پرو اور 16 پرو میکس جیسے ماڈلز نہ صرف برآمد کیے جاتے ہیں بلکہ اسمبل بھی کیے جاتے ہیں، ہندوستان میں بنائے گئے آئی فونز امریکا میں ڈیوٹی فری جاتے ہیں، جس سے ایپل کو لاگت کا فائدہ ملتا ہے، تاہم امریکا کی نئی پالیسی کے تحت ہندوستانی الیکٹرانکس پر 16.5 فی صد ٹیرف لگایا جا سکتا ہے جو کہ بھارت کی طرف سے امریکی الیکٹرانکس پر عائد ٹیکس کے برابر ہوگا۔


    واٹس ایپ ہیک ہونے سے بچانے کے لیے صارفین کو ہدایت جاری


    اس ٹیرف سے ایپل کی برآمدی لاگت بڑھ سکتی ہے، اگر ایپل اس بڑھتی ہوئی لاگت کو امریکی صارفین تک نہیں پہنچاتا، تو یہ کمپنی کے عالمی منافع کے مارجن کو متاثر کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیرف کا نشانہ برآمدات ہوں گے لیکن ہندوستان میں آئی فون کی قیمتیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں، امکان ہے کہ ایپل آئی فونز کی قیمتوں میں اضافہ کر دے گی۔

    واضح رہے کہ امریکا کی نئی جوابی ٹیرف پالیسی ٹرمپ کے بیان کے مطابق 2 اپریل 2025 سے نافذ ہوگی۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی محکمہ تعلیم کو بند کرنے کا اعلان کردیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی محکمہ تعلیم کو بند کرنے کا اعلان کردیا

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور حیرت انگیز اقدام کرتے ہوئے امریکی محکمہ تعلیم کو بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اعلان میں کہا کہ امریکی محکمہ تعلیم کو بند کررہے ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ امریکی اسکولز کا تعلیمی معیار انتہائی گر چکا ہے، ہائی اسکولز کے طلبا کو بنیادی ریاضی تک نہیں آتی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ بھی امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں محکمہ تعلیم کے پاس بڑی عمارتیں ہیں مگرتعلیم نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسکولز کے معاملات کو ریاستیں خود دیکھیں گی، محکمہ تعلیم بند کرنے کے اقدام پر ریاستی گورنرز خوش ہیں۔

    تم چاہتے ہو کہ میں کوئی بے وقوفانہ جواب دوں؟ ڈونلڈ ٹرمپ صحافی پر برہم

    https://urdu.arynews.tv/us-announces-english-access-scholarship-program-for-pakistani-students/

  • ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف ایک اور عدالتی فیصلہ

    ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف ایک اور عدالتی فیصلہ

    امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف ایک اور عدالتی فیصلہ سامنے آگیا، ٹرمپ انتظامیہ کو آزاد اور غیرسرکاری ادارے امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس پر قبضے سے روک دیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی جج نے حکومتی کارکردگی کے محکمے ڈاج کی مداخلت کی درخواست مسترد کردی۔

    یاد رہے ایلون مسک نے غیر سرکاری ادارے کے سربراہ سمیت عہدیداران کو برطرف کردیا تھا، جس پر انسٹیٹیوٹ آف پیس کے ملازمین نے برطرفی کیخلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    وائٹ ہاؤس نے معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے بیان جاری کیا کہ بد دیانت بیوروکریٹس کے ہاتھوں انتظامیہ یرغمال نہیں ہوگی۔

    اس سے قبل بھی امریکا کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف حکم جاری کرنیوالے جج کا مواخذہ کرنے سے انکار کردیا۔

    امریکی صدر کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ انکے خلاف حکم جاری کرنیوالے واشنگٹن ڈی سی ڈسٹرکٹ کورٹ کے چیف جج James E. Boasberg کا مواخذہ ہونا چاہئے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کو جج نے حکم دیا تھا کہ وہ حالت جنگ کے دور کی متنازعہ اتھارٹی استعمال کرکے وینزویلا کے گینگ اراکین کو اس وقت تک ڈیپورٹ نہ کریں جب تک کہ کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔

    جج کا کہنا تھا کہ ڈیپورٹ کیے جانیوالے ایسے افراد کو لے جانے والے طیاروں کو واپس موڑنا چاہیے تاہم وائٹ ہاؤس نے اگلے روز کہا تھا کہ 137 افراد کو ملک بدر کردیا گیا ہے۔

    یوکرینی صدر کا روس سے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق

    امریکی صدر نے الزام لگایا ہے کہ جج Boasberg انتہائی دائیں بازو کے پاگل شخص ہیں اور ان ٹیڑھے دماغ کے ججوں میں سے ہیں جن کے سامنے انہیں پیش ہونا پڑا تھا، انکا ہرصورت مواخذہ ہونے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں ججوں کے مواخذہ کی کارروائی شاذونادر ہی کی جاتی ہے، امریکا میں 1804ء سے ابتک صرف 15ججوں کا مواخذہ کیا گیا ہے، آخری بار یہ اقدام 2010ء میں کیا گیا تھا۔

  • ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا یا کمی؟ سروے میں اہم انکشاف

    ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا یا کمی؟ سروے میں اہم انکشاف

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے تیسرے ماہ کے دوران عوامی مقبولیت میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی عوام نے سروے کے دوران اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا 2004 کے بعد سے اب صحیح راستے پر آیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملازمین کی برطرفی، محصولات اور مہنگائی کے باوجود ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، ڈیموکریٹک پارٹی کوسروے رپورٹ میں کم ترین عوامی مقبولیت حاصل ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ووٹرز آئندہ سال وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس سے متعلق تقسیم کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثیوں کے مزید حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا جائے گا جس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل”پر جاری کردہ بیان میں ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کسی کو بیوقوف نہ بنایا جائے، یمنی عوام حوثیوں سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ باغی بحیرہ احمر میں امریکی اور دیگر غیر ملکی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

    حوثیوں کی طرف سے سیکڑوں حملے کیے جارہے ہیں،یہ سارے لوگ ایران سے نکلے ہیں، ایران حوثیوں کو جدید ہتھیارفراہم کررہا ہے، جس کے اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    حوثیوں کے حملوں کا ذمہ دار براہ راست ایران ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

    حوثیوں کی طرف سے داغا گیا ہر گولہ، فائر کی جانے والی ہر گولی ایران کی قیادت اور اسلحے کی کارروائی سمجھی جائے گی، حوثیوں کی طرف سے مزید کسی بھی حملے کاپوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔

  • روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیشرفت کی امید ہے: امریکا

    روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیشرفت کی امید ہے: امریکا

    امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادیمر پیوٹن سے رواں ہفتے ٹیلی فون پر بات کرسکتے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف نے ایک انٹرویو میں گزشتہ ہفتے روسی صدر سے ملاقات مثبت قرار دیا۔

    امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ یوکرین روس اختلافات کم ہوئے ہیں، صدر پیوٹن نے ٹرمپ کے فلسفے سے اتفاق کیا ہے، صدر ٹرمپ روس یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    اسٹیو وٹکوف نے مزید کہا کہ امریکی مذاکراتی ٹیم اس ہفتے یوکرین اور روسی وفود سے ملاقات کرے گی، روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیش رفت کی امید ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کے ایلچی اسٹیووٹکوف نے گزشتہ ہفتے ماسکو میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کی تھی۔