Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • ٹرمپ نے امریکی کرپٹو ریزرو کا اعلان کردیا

    ٹرمپ نے امریکی کرپٹو ریزرو کا اعلان کردیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کرپٹو ریزرو کا اعلان کردیا، پانچ ڈیجیٹل اثاثوں کو ریزرو میں شامل کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ کے امریکی کرپٹو ریزرو کے اعلان کے بعد بٹ کوائن، ایتھیریم، ایکس آر پی، سولانا اور کارڈانو ڈیجیٹل اثاثوں کا حصہ ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ امریکا دنیا کا کرپٹو دارالحکومت ہو۔

    صدر ٹرمپ کے اعلان کیساتھ ہی ڈیجیٹل اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو میں اچانک اضافہ ہوگیا۔ بٹ کوائن کی قیمت گیارہ فیصداضافے سے نوے ہزارآٹھ سو اٹھاسی ڈالرتک جاپہنچی۔

    ایتھریم کی قیمت میں تیرہ فیصد اضافہ ہوا اور یہ دو ہزار پانچ سو سولہ ڈالر پر بند ہوئی۔ کرپٹو مارکیٹ کی مجموعی مالیت میں تین سو ارب ڈالرسے زائد کا اضافہ ہوا۔

    ماہرین کا کہناہے بٹ کوائن کی قیمت پانچ لاکھ ڈالرتک جاسکتی ہے۔ ڈیجیٹل اثاثہ جات کی سرمایہ کارکمپنی ٹوئنٹی ون شیئرز کے سربراہ فیڈ ریکو بروکاٹے کا کہنا ہے یہ اقدام اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکی حکومت کرپٹو معیشت میں فعال کردارادا کرنے جارہی ہے۔

    کرپٹو سرمایہ کاری فرم ”کوائن شیئرز“ کے تحقیقاتی سربراہ جیمز بٹر فل نے کہا کہ انہیں بٹ کوائن کے علاوہ دیگرڈیجیٹل اثاثوں کو ریزرومیں شامل کرنے پرحیرت ہوئی۔

    امریکی عدالت کے فیصلے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا

    واضح رہے کہ صدرٹرمپ کی جانب سے یہ اعلان وائٹ ہاؤس کی جانب سے سات مارچ کو کرپٹو سمٹ کی میزبانی سے چند دن قبل کیا گیا ہے۔

  • امریکی عدالت کے فیصلے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا

    امریکی عدالت کے فیصلے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی نگران ادارے کے سربراہ ہیمپٹن ڈیلنگر کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ڈسٹرکٹ جج ایمی برمن جیکسن نے وفاقی نگران ادارے کے سربراہ کو برطرف کرنے کے فیصلے کو "غیر قانونی” قرار دے دیا۔

    عدالت نے گزشتہ روز فیصلہ سنایا کہ آزاد نگران ایجنسی کے سربراہ کو برطرف کرنے کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اختیارات پر عائد پابندیاں آئینی ہیں، جس سے یہ معاملہ ممکنہ طور پر سپریم کورٹ میں پہنچ سکتا ہے۔

    جج کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ ڈیلنگر کو برطرف کرنے کی کوشش صدر ٹرمپ کے اختیارات سے تجاوز کے زمرے میں آتی ہے، اس سے ایگزیکٹو برانچ کے عہدیداروں کو غیر قانونی دباؤ ڈالنے کا موقع ملے گا۔

    جج جیکسن نے اس بات کو مسترد کیا کہ اس قانون کا اطلاق غیر آئینی ہے، اور کہا کہ یہ قانون وفاقی ملازمین اور خاص طور پر وسل بلورز کو تحفظ فراہم کرتا ہے تاکہ وہ غیر قانونی سلوک کا مقابلہ کر سکیں۔

    انہوں نے کہا کہ صدر مخصوص قانونی وجوہات کی بنا پر اسپیشل کونسل کے سربراہ کو برطرف کر سکتے ہیں، لیکن وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھیجی گئی مختصر ای میل میں کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی تھی، جس میں محض اتنا لکھا تھا کہ اسپیشل کونسل کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق حالیہ فیصلے کے بعد محکمہ انصاف نے اس کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے وکلا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ٹرمپ کے اختیارات کی حدود کو محدود کرتا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ ایک جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یو ایس ایڈ کے 2200 ملازمین کو بمعہ تنخواہ جبری رخصت پر بھیجنے سے متعلق منصوبے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے کچھ گھنٹے قبل عارضی طور پر روک دیا تھا۔

     

  • ’ٹرمپ اور وینس نے زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکا‘ (ویڈیو)

    ’ٹرمپ اور وینس نے زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکا‘ (ویڈیو)

    ماسکو: روسی وزارت خارجہ نے حیرت انگیز دعویٰ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس نے بہت برداشت کیا اور زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکے رکھا۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ٹرمپ اور وینس نے زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکے رکھا تھا۔

    روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ نے کہا کہ ٹرمپ نے جوکر کو آئینہ دکھا دیا، یوکرین تیسری عالمی جنگ سے کھیل رہا ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی اور صحافی کے درمیان بھی دل چسپ مکالمہ ہوا۔ رپورٹر نے کہا آپ اس ملک کے اعلیٰ ترین دفتر میں ہیں اور آپ نے سوٹ نہیں پہنا، آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرینی صدر نے کہا ’’آپ کو اس سے کیا مسئلہ ہے؟‘‘

    سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرین کے صدر سے سوال (ویڈیو)

    رپورٹر نے کہا بہت سارے امریکیوں کو آپ کے اس دفتر کا احترام نہ کرنے سے مسئلہ ہے۔ اس پر زیلنسکی نے جواب دیا کہ میں سوٹ اس وقت پہنوں گا جب جنگ ختم ہو جائے گی، اور آپ کے جیسا یا پھر شاید آپ سے بہتر سوٹ پہنوں گا۔

    رپورٹر کے سوال پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس مسکراتے رہے، وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے وقت ولودیمیر زیلنسکی نے سیاہ ٹی شرٹ اور پینٹ پہن رکھی تھی۔

  • سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرین کے صدر سے سوال (ویڈیو)

    سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرین کے صدر سے سوال (ویڈیو)

    واشنگٹن: یوکرین کے صدر زیلنسکی اور صحافی کے درمیان دل چسپ مکالمہ ہوا۔

    رپورٹر نے کہا آپ اس ملک کے اعلیٰ ترین دفتر میں ہیں اور آپ نے سوٹ نہیں پہنا، آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرینی صدر نے کہا ’’آپ کو اس سے کیا مسئلہ ہے؟‘‘

    رپورٹر نے کہا بہت سارے امریکیوں کو آپ کے اس دفتر کا احترام نہ کرنے سے مسئلہ ہے۔ اس پر زیلنسکی نے جواب دیا کہ میں سوٹ اس وقت پہنوں گا جب جنگ ختم ہو جائے گی، اور آپ کے جیسا یا پھر شاید آپ سے بہتر سوٹ پہنوں گا۔

    سربراہان کی لڑائی میں نایاب معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہ ہو سکے، معاہدے کی شرائط کیا ہیں؟

    رپورٹر کے سوال پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس مسکراتے رہے، وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے وقت ولودیمیر زیلنسکی نے سیاہ ٹی شرٹ اور پینٹ پہن رکھی تھی۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی نہیں مانگوں گا، صدر زیلنسکی

    ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی نہیں مانگوں گا، صدر زیلنسکی

    واشنگٹن : یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔

    زیلنسکی نے امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرممکن ہو بھی جائے تو بھی وائٹ ہاؤس واپس نہیں جاؤں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے پاس روس کو اپنی سر زمین سے نکالنے کیلئے ہتھیار نہیں، آج وائٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا۔

    ایک سوال کے جواب میں یوکرینی صدر نے کہا کہ یوکرین کیلئے امریکا کے بغیر روس کو روکنا مشکل ہے۔

    امریکی حمایت کے بغیر روسی افواج کا حملہ روکنا ہمارے لیے مشکل ہوگا، امریکا کے ساتھ ً تعلقات کو یقینا بچایا جاسکتا ہے، ایک شراکت دار کے طور پر امریکا کو کھونا نہیں چاہتے۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات کافی حد تک کشیدہ رہی، تلخ کلامی کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی۔

    وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جو کچھ دیر ساتھ رہے، اس دوران دونوں رہنماؤں میں شدید اختلاف رائے پایا گیا۔

    اس موقع پر دونوں شخصیات نے میڈیا نمائندوں کے سامنے بات چیت کی تاہم یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے تکرار ہوتی رہی۔

  • یوکرینی صدر زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    یوکرینی صدر زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے کشیدہ ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    صدر ٹرمپ کا "ٹرتھ سوشل” میں اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں ہیں، زیلنسکی سمجھتے ہیں کہ امریکا کو امن مذاکرات سے بڑا فائدہ ہوگا۔

    اپنے بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ میں فائدہ نہیں امن چاہتا ہوں، زیلنسکی نے اوول آفس میں امریکا کی بےعزتی کی، انہوں نے مزید کہا کہ جب زیلنسکی امن کیلئے تیار ہوں تو واپس آسکتے ہیں۔

    واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملاقات میں صدر زیلنسکی نے منفی انداز میں گفتگو کی۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا روس یوکرین جنگ کا خاتمہ اور وہاں دیرپا امن کا قیام چاہتا ہے، انہوں نے کہا کہ صدر زیلنسکی مختلف حربے استعمال کرتے رہے ہیں، اب زیلنسکی کے تمام حربے ختم ہوچکے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اس جنگ کو فوری ختم کرنا چاہتا ہوں لیکن زیلنسکی ایسا نہیں چاہتے، صدر زیلنسکی اب تک اس جنگ میں اپنے ہزاروں فوجیوں کی زندگیاں گنواچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات کافی حد تک کشیدہ رہی، تلخ کلامی کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی۔

    وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جو کچھ دیر ساتھ رہے، اس دوران دونوں رہنماؤں میں شدید اختلاف رائے پایا گیا۔

    اس موقع پر دونوں شخصیات نے میڈیا نمائندوں کے سامنے بات چیت کی تاہم یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے تکرار ہوتی رہی۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات کافی حد تک کشیدہ رہی، تلخ کلامی کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جو کچھ دیر ساتھ رہے، اس دوران دونوں رہنماؤں میں شدید اختلاف رائے پایا گیا۔

    اس موقع پر دونوں شخصیات نے میڈیا نمائندوں کے سامنے بات چیت کی تاہم یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے تکرار ہوتی رہی۔

    اوول آفس میں ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان شدید کشیدگی دیکھنے میں آئی جبکہ صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس صدر زیلنسکی پر متعدد بار چلائے۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ تم لاکھوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگا رہے ہو، تم تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہو اور تمہارا یہ رویہ اس ملک کے لیے انتہائی بے ادب ہے۔

    صدر ٹرمپ نے میڈیا نمائندوں کی پرواہ کیے بغیر سب کے سامنے زیلنسکی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری وجہ سے روس یوکرین جنگ نہیں رک رہی۔

    صورتحال اس وقت مزید خراب ہوئی جب نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ جنگ ختم کرنے کے لیے "سفارت کاری” کی ضرورت ہے۔ اس پر زیلنسکی نے سوال کیا کہ کس قسم کی سفارت کاری؟” جس کے بعد وینس نے انہیں "بے ادب” قرار دیا۔

    اس موقع پر ٹرمپ نے بھی اپنے نائب صدر کی حمایت کی اور دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بحث شروع ہوگئی کہ آیا امریکہ 2014 میں کریمیا پر روسی قبضے کو روکنے میں ناکام رہا تھا یا نہیں۔

    ٹرمپ نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم بالکل بھی شکر گزار نظر نہیں آ رہے اور اس رویے کے ساتھ کوئی معاہدہ طے پانا مشکل ہوگا۔ زیلنسکی نے نسبتاً پرسکون لہجے میں جواب دیا کہ آپ بہت اونچی آواز میں بات کر رہے ہیں۔”

    صدرٹرمپ نے کہا کہ اگر میں اس وقت صدر ہوتا تو روس یوکرین جنگ کبھی شروع نہ ہوتی، انہوں نے امید ظاہر  کی کہ ہم آج یوکرین کی معدنیات سے متعلق معاہدے پردستخط کریں گے۔

    اس موقع پر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکا ہماری مدد کرنا بند نہ کرے، جنگ کے بعد چاہتا ہوں کہ امریکا اور یوکرین کےدرمیان بہترین تعلقات ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ روس نے 30ہزار امریکی بچوں اور دیگر کو اغواء کیا ہوا ہے، ہم اپنے لوگوں کو واپس لانا چاہتے ہیں، تاہم بعد ازاں یوکرینی زیلنسکی صدر ٹرمپ کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھائے بغیر مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کرکے وائٹ ہاؤس سے واپس روانہ ہوگئے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان سے امریکی انخلا کی تحقیقات کا اعلان

    ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان سے امریکی انخلا کی تحقیقات کا اعلان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2021 میں افغانستان سے ناقص امریکی انخلا کی تحقیقات کا اعلان کردیا ہے، امریکی صدر نے افغانستان سے امریکی انخلاکے طریقہ کار کو ناقص قرار دے دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ا بلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبائیڈن کو افغانستان میں اربوں ڈالر کا فوجی سازوسامان چھوڑنے کا بھی ذمہ دار قرار دیا، انہوں نے کہا کہ امریکا کابل کو اربوں ڈالر دے رہا ہے اور یہ میرے لئے باعث فکر ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے انخلا کے دوران اربوں ڈالر کا اسلحہ و فوجی سازوسامان وہیں چھوڑا گیا، ہم چھوڑا گیا امریکی اسلحہ واپس لیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ افغان طالبان چھوڑے گئے اربوں ڈالر کے امریکی اسلحے کی نمائش کرتے رہتے ہیں، فغان طالبان 7 لاکھ 77 ہزار رائفلز کیساتھ 70 ہزار بکتر بند گاڑیوں کو بیچ رہے ہیں۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ”ہم نے جو سازوسامان چھوڑا وہ بہترین تھا اب طالبان فائدہ اٹھا رہے ہیں، ہمیں چھوڑے گئے سامان کو واپس لینا چاہیے۔

    اسرائیلی جیلوں سے مزید 46 فلسطینی رہا

    امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو بگرام ایئر بیس پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تھا، بائیڈن انتظامیہ کی ناکامیوں کیلئے ذمہ دار افراد کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • امریکا اور برطانیہ کے درمیان جلد ایک عظیم تجارتی معاہدہ ہوگا: ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا اور برطانیہ کے درمیان جلد ایک عظیم تجارتی معاہدہ ہوگا: ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ امریکا اوربرطانیہ کے درمیان جلد ایک عظیم تجارتی معاہدہ ہوگا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی برطانوی وزیراعظم سرکئیراسٹارمر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات میں ہوئی جس میں یوکرین جنگ، نیٹو کے مستقبل، تجارت اور ٹیرف سے متعلق امور پر بات چیت ہوئی۔

    وائٹ ہاؤس میں ہوئی ملاقات میں صدرٹرمپ نے سر کئیراسٹارمر کو اسپیشل شخص قرار دیا جبکہ سرکئیراسٹارمرنے بادشاہ چارلس کی جانب سے صدر ٹرمپ کو سرکاری سطح پر دورہ برطانیہ کادعوت نامہ بھی دیا۔

    اس موقعے پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں نے اسٹیٹ وزٹ کا دعوت نامہ قبول کرلیا ہے، پہلا عالمی رہنما ہوں جو برطانیہ کا اسٹیٹ وزٹ دوسری مرتبہ کرنے جارہا ہوں، کنگ چارلس کا دعوت نامہ قبول کرتا ہوں۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جنگ کا جلد خاتمہ چاہتے ہیں ، برطانوی وزیر اعظم کو یوکرین جنگ ختم کرنے کی کوششوں سے آگاہ کیا ہے، جنگ کے دوران بےگناہ لوگوں کی جان جارہی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ زیلنسکی سے جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہورہی ہے، یوکرین کے ساتھ معدنیات نکالنے کے معاملے پر معاہدہ ہونے جارہا ہے، یہ معاہدہ یوکرین اور امریکا کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرےگا۔

    ٹرمپ نے کہا کہ امن کیلئے بات چیت کرنا پڑتی ہے، ہزاروں یوکرینی اور روسی روزانہ کی بنیاد پر مارے جارہے ہیں، ہم اس کو روکیں گے اور یقینی بنائیں گے کہ اس طرح کی جنگ کبھی کہیں نہ شروع ہو۔

    ملاقات میں امریکی صدر نے کہا کہ برطانیہ کیساتھ مل کر ترقی اور خوشحالی کے نئے راستے تلاش کریں گے، دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ امریکا کا ایک سچادوست ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کے امن کو خطرات لاحق ہیں، ان خطرات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے، صدر ٹرمپ کی دنیا میں امن کیلئے آپ کی کوششوں کو سراہتا ہوں، تاریخ ہمیشہ امن قائم کرنے والوں کو یاد رکھتی ہے۔

    کیئراسٹارمر کا کہنا تھا کہ برطانیہ امن کے معاہدے کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلاتا ہے، برطانیہ اس سال یوکرین کو مزید فوجی امداد فراہم کرےگا، برطانیہ اپنی دفاعی بجٹ میں تاریخی اضافہ کرنے جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکااور برطانیہ کی عوام اپنی زندگیاں بہتر ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ نے کہا کہ تجارتی طور پر کئی ممالک نے امریکا کا فائدہ اٹھایا ہے، اب ان تمام ممالک پر ٹیرف عائد کئے جائیں گے جو امریکا سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کیساتھ امن قائم کرنے کیلئے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، یورپ اور برطانیہ کو سیکیورٹی کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے، برطانیہ اور امریکا کو ایک دوسرے کی حمایت حاصل ہے۔

    پریس کانفرنس میں امریکی صدر سے صحافی نے برطانیہ پر امریکا کی جانب سے ٹیرف عائد کرنے پر سوال کیا، صدر ٹرمپ کے جواب پر برطانوی صحافیوں کے قہقہے نکل گئے۔

    صدر ٹرمپ نے کہاکہ میرے خیال سے برطانیہ کیساتھ ایک بہتر تجارتی ڈیل ہوسکتی ہے واضح رہے کہ امریکا نے یورپ سمیت برطانیہ پرا سٹیل اور المونیم پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔

  • ٹرمپ، زیلنسکی کی آج ہونیوالی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان

    ٹرمپ، زیلنسکی کی آج ہونیوالی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین روس جنگ کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں، آج ٹرمپ زیلنسکی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا اور یوکرین ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، جس کے تحت یوکرین اپنی زمینی معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل تک امریکا کو رسائی دے گا۔

    اس پیشرفت کا تعلق یوکرین کی روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور مزید امریکی امداد کی امید سے جوڑا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ کئی ہفتوں سے امریکی انتظامیہ کی جانب سے یوکرین پر اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور اسی سبب دونوں ممالک کے صدور کے درمیان تعلقات میں تناؤ بھی دیکھا گیا تھا۔

    ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جنگ کا جلد خاتمہ چاہتے ہیں، برطانوی وزیر اعظم کو یوکرین جنگ ختم کرنے کی کوششوں سے آگاہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوگی، جہاں معدنیات نکالنے کے معاملے پر معاہدہ ہونے جا رہا ہے، یہ معاہدہ یوکرین اور امریکا کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔

    یوکرین کے پاس کون سی معدنیات ہیں؟

    یوکرین کے سرکاری اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں پائی جانے والی نایات معدنیات کا بڑا ذخیرہ یوکرین میں موجود ہے جس میں گریفائٹ کے 19 ملین ٹن کے ذخائر بھی موجود ہیں۔ یوکرین کی جیولوجیکل سروے ایجنسی کے مطابق اُن کا ملک یہ معدنیات سپلائی کرنے والے ’دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔‘

    واضح رہے گریفائٹ کا استعمال الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریاں بنانے کے لیے ہوتا ہے، اس کے علاوہ یوکرین کے پاس لیتھیئم کے ذخائر بھی موجود ہیں جس سے کرنٹ بیٹریاں بنتی ہیں۔ اس سے قبل روس کے حملے سے پہلے دنیا بھر میں استعمال ہونے والی اہم معدنیات ٹائٹینیم کا سات فیصد حصہ بھی یوکرین سے آ رہا تھا۔

    ٹائٹینیم ایک ایسی دھات ہے جس کا استعمال ہوائی جہاز بنانے سے لے کر پاور سٹیشنز کی تعمیر تک میں ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ یوکرین میں ایسی 17 نایاب معدنیات اور بھی موجود ہیں جن کا استعمال ہتھیار، پن چکیاں اور متعدد برقی مصنوعات بنانے میں ہوتا ہے۔

    تاہم یوکرین کے کچھ معدنی ذخائر پر روس نے بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔ یوکرین کی وزیرِ معیشت یولیا سوریدینکو کے مطابق معدنیات کے 350 ارب ڈالر کے ذخائر اُن مقامات پر ہیں جہاں روس کا قبضہ ہے۔