Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں ہے تاہم ان کی قیادت میں امریکا اس کو روک دے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز میامی میں ایف آئی آئی کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں ہے تاہم ان کی قیادت میں امریکا اس جنگ کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیشرو سابق امریکی صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی انتظامیہ جاری رہتی تو دنیا میں جنگ بھی جاری رہتی۔ تیسری عالمی جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا مگر یہ حقیقت نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ یہ جنگ اب دنیا سے دور نہیں ہے۔

    امریکی صدر نے دعویٰ کیا ہے وہ ممالک کو ان کبھی نہ ختم ہونے والی احمقانہ جنگوں سے روکیں گے۔ امریکا نہ خود کسی جنگ کا حصہ بنے گا اور نہ ہی مزید جھنگ چھڑنے دے گا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس خطاب سے ایک روز قبل یوکرین میں جاری جنگ پر یوکرینی کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے ان پر الزام لگایا تھا کہ وہ امریکا کو ایسی جنگ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کر رہا ہے جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ جیت نہیں سکتے۔

    ٹرمپ نے زیلنسکی کو بغیر انتخابات کے ڈکٹیٹر بھی کہا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے ٹرمپ نے لکھا، ذرا تصور کریں، ایک اعتدال پسند کامیاب کامیڈین وولوڈیمیر زیلنسکی نے امریکا کو 350 بلین ڈالر خرچ کرنے کے لیے ایک ایسی جنگ میں جانے کے لیے راضی کیا جو جیتی نہیں جا سکتی۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پیوٹن سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان کے گن گانے لگے

    ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پیوٹن سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان کے گن گانے لگے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان کے گن گانے لگے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلوریڈا کے شہر میامی میں انویسٹمنٹ کانفرنس سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ فیوچر سعودی انویسٹمنٹ انیشئیٹو میں شرکت میرے لیے اعزازکی بات ہے۔

    انھوں نے کہا سعودیوں کا ہمارے نزدیک خاص مقام ہے اور وہ سینئر قائدین کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ سعودی ولئ عہد کو فون کر کے مذاکرات میں کردار ادا کرنے پر ذاتی طور پر شکریہ ادا کروں گا۔

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان مذاکرات کے لیے اچھا ماحول پیدا کرنے پر پیوٹن نے بدھ کے روز سعودی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان کو فون کریں گے تاکہ مذاکرات میں ریاض کے کردار پر ذاتی طور پر ان کا شکریہ ادا کریں۔

    صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا ’’میں سعودی عرب کی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، حرمین شریفین کے متولی شاہ سلمان بن عبدالعزیز، اور ولی عہد کا، نہ صرف ریاض میں روس اور امریکا کے درمیان اعلیٰ سطحی اجلاس کی میزبانی کرنے پر، بلکہ بہت دوستانہ ماحول پیدا کرنے پر بھی۔‘‘

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے ہیں، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ یوکرین کو ہماری حمایت حاصل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روس کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور یوکرینی صدر کے خلاف بیان نے یورپ کو سلامتی کے خدشات میں مبتلا کر دیا ہے۔

    برطانیہ کے وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو عوام نے منتخب کیا ہے، حالت جنگ میں ہونے کی وجہ سے زیلنسکی کا دور طویل ہو گیا، یہ بات انھوں نے ٹرمپ کی جانب سے زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہے جانے کے تناظر میں کہی۔

    جرمن چانسلر اولاف شُلز نے بھی ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صدر زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہنا خطرناک ہے، امریکی صدر کو کسی کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے، جرمن وزیر خارجہ اینا لینا شارلٹ نے کہا کہ طویل مدتی امن صرف یورپ کو شامل کر کے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    ’زیلنسکی ڈکٹیٹر ہے، یوکرین کو دی گئی امداد میں 100 ارب ڈالر غائب ہیں‘

    ادھر پیرس میں میڈیا سے گفتگو میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا کہ امریکا یورپ کی سلامتی کے خدشات کو بھی مدنظر رکھے، یورپ کو اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا ہم یوکرین کے ساتھ ہیں، یوکرین میں امن مستقل اور قابل اعتماد ضمانتوں کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کر کے یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور ہم یورپ میں امن و سلامتی کے لیے ذمہ داریاں ادا کریں گے۔

  • امریکا آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا اقدام

    امریکا آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا اقدام

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر امریکا آنے والے غیر ملکیوں کیخلاف اہم فیصلہ کرلیا، جس کے تحت اب وہ امریکا میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے سرحدوں پر ہیلتھ ایمرجنسی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    صدرٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد قوم سے ملکی سرحدوں پر ہیلتھ ایمرجنسی عائد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مذکورہ ہیلتھ ایمرجنسی کے تحت میکسیکو کی سرحد سے تارکین وطن کو داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

    ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت میں بھی کورونا وائرس کے دوران ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی تھی، اس دوران ٹرمپ کی ہیلتھ ایمرجنسی کو ’ٹائٹل 42‘ کا نام دیا گیا تھا۔

    وبائی امراض پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ’ٹائٹل 42‘ کے تحت تارکین وطن کو امریکا میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دور حکومت میں بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ کی ہیلتھ ایمرجنسی ’ٹائٹل 42‘ دو سال پہلے ختم کردیا تھا۔

    اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی آمد سے ملک میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، ہیلتھ ایمرجنسی کے بعد تارکین وطن امریکا میں غیرقانونی طور پر داخل نہیں ہوسکیں گے۔

    مزید پڑھیں : ’زیلنسکی ڈکٹیٹر ہے، یوکرین کو دی گئی امداد میں 100 ارب ڈالر غائب ہیں‘

    صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں سب سے حیران کن بیان میں یوکرینی صدر کو ڈکٹیٹر قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے گزشتہ سال یوکرین میں انتخابات کی معطلی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو ابھی تک مارشل لاء کے تحت ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین کے لیے دی گئی 100 بلین ڈالر کی امریکی امداد ’غائب‘ ہے۔ یوکرین کے رہنما کے خلاف ٹرمپ کے طنز میں یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ ہم نے انہیں جو رقم بھیجی ہے اس میں سے نصف ‘غائب’ ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو غیرمقبول قرار دیدیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو غیرمقبول قرار دیدیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو غیر مقبول ترین شخص قرار دے دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی مقبولیت 4 فیصد سے بھی کم ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ یوکرین میں الیکشن روس کا مطالبہ نہیں، انتخابات نہ ہونے پر بعض ممالک کو تشویش ہے۔

    دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ سے متعلق روس کے کسی بھی الٹی میٹم کو نہیں مانا جائے گا۔ کیف اپنی شمولیت کے بغیر جنگ بندی سے متعلق کسی بھی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دے گا۔

    واضح رہے کہ یوکرینی صدر نے ریاض میں جنگ بندی کیلئے روس امریکا مذاکرات کو مسترد کر دیا۔

    اُنہوں نے سعودی عرب کا دورہ ملتوی کر دیا ہے جہا امریکا اور روس کے وزرائے خارجہ اعلیٰ سفارتی وفد کے ہمراہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججزکو برطرف کردیا

    انقرہ میں گفتگو کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ ریاض مذاکرات کیلیے مدعو نہیں کیا گیا، جنگ کیسے ختم کی جائے یہ فیصلہ یوکرین کے بغیر نہیں ہو سکتا۔

  • ٹرمپ کی مودی کو 80 ملین ڈالر سے زائد پر جنگی طیارہ بیچنے کی کوشش

    ٹرمپ کی مودی کو 80 ملین ڈالر سے زائد پر جنگی طیارہ بیچنے کی کوشش

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ناکام دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انھیں ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کی پیش کش کی ہے۔

    بھارتی جریدے دی ہندو کے مطابق امریکا نے دفاعی معاہدوں کے لیے بھارت پر مزید دباوٴ ڈال کر ایف-35 فائٹر جیٹ کی پیش کش کی ہے، 21 نومبر 2024 کی پینٹاگون رپورٹ کے مطابق لاک ہیڈ مارٹن کے ایف-35 طیارے جنگی تجربات میں نا قابلِ اعتماد اور خامیوں کا مجموعہ ہے۔

    پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 6 سالہ جنگی آزمائش میں ایف-35 کی کارکردگی متاثر، دیکھ بھال میں تاخیر، خراب کینن اور سائبر دفاعی صلاحیتوں پر خدشات برقرار ہیں، ایف-35 کے خودکار سسٹم میں سنگین خرابی کے باعث ایک گھنٹے میں ایک غلط الرٹ بھیجتا ہے جب کہ معیار ایک غلطی فی 50 گھنٹے مقرر تھا۔

    ایلون مسک کے مطابق ایف 35 طیارہ مہنگا ہے اور ڈرونز کے دور میں ایسے طیارے کی کوئی جگہ نہیں ہے، یہ صرف پائلٹ کو مروا دے گا، بھارتی اپوزیشن رہنماؤں کے مطابق بھارت کو ایف۔ 35 طیارہ اڑانے کے لیے ایک گھنٹے کے حساب سے 31 لاکھ بھارتی روپے کا نقصان ہوگا۔

    بھارتی فضائیہ کے ماہرین کا ایف-35 کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ مہنگا، بجٹ پر بوجھ اور بھارت کی دفاعی ضروریات کے مطابق نہیں، ایف-35 ڈیل امریکا کی سفارتی چالاکی ہے اور بھارت پر دباوٴ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

    بھارتی دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت ایف-35 کے سپیئر پارٹس لینے کے لیے امریکا پر ہی انحصار کرے گا، جب کہ اس کی ٹیکنالوجی منتقل نہیں کی جائے گی، امریکی ٹیکنالوجی کے سخت حفاظتی قوانین مقامی مینوفیکچرنگ کی اجازت نہیں دیتے، ٹرمپ بھارت کو امریکا کا محتاج بنانا چاہتا ہے۔

    امریکا کا ایف 35 طیارہ مہنگا ہے اور اس کی دیکھ بھال پر بہت رقم خرچ ہوتی ہے، اس مہنگے طیارے سے امریکا جان چھڑا کر بھارت پر مسلط کرنا چاہتا ہے، بھارت اسلحے اور لڑاکا طیاروں کے لیے ہمیشہ روس کی جانب دیکھتا ہے، تاہم امریکا کی کوشش ہے کہ اس کا انحصار روس سے ختم ہو جائے۔

    بھارت کے معاشی حالات دیکھتے ہوئے مودی کو ایف 35 طیاروں کے معاہدے پر عمل درامد سے قبل ایک بار پھر نظر ثانی کرنی چاہیے، بھارت کو اپنے مقامی لڑاکا طیاروں اور روس کے ساتھ جاری معاہدے پر ہی عمل درامد جاری رکھنا چاہیے۔

  • اقدامات معطل کرنے پر ججز کے خلاف ٹرمپ کیا کرنے والے ہیں؟

    اقدامات معطل کرنے پر ججز کے خلاف ٹرمپ کیا کرنے والے ہیں؟

    واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کو معطل کرنے والے ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا امکان ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق کانگریس میں ایک نیا بِل پیش کیا جا رہا ہے، جس کے تحت ان وفاقی ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز کیا جا سکے گا جنھوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض اقدامات کو معطل کر دیا تھا۔

    ریپبلکن نمائندے ایلی کرین اور اینڈیرو کلائڈ دو امریکی وفاقی ججوں پال اینگر مائر اور میک کونل کے خلاف بل لے کر آئیں گے۔

    ریپبلکن پارٹی کے رہنما اینڈریو کلائیڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی ضلعی عدالت کے چیف جج جان جے میک کونل جونیئر کے خلاف مواخذے کی قرارداد پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ میک کونل نے ٹرمپ انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ حکومتی اخراجات پر عائد پابندی کو ختم کرے۔

    ویڈیو دیکھیں: ’’صدارت ایلون مسک کے حوالے کر دی‘‘، ٹرمپ کا امریکی میڈیا پر گہرا طنز

    ایریزونا سے ریپبلکن رکن کانگریس ایلی کرین نے بھی وفاقی جج پال اینگل مائر کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کا عندیہ دیا ہے۔ اینگل مائر نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کو امریکی محکمۂ خزانہ کے حساس ریکارڈز تک رسائی سے روک دیا تھا۔

    نمائندگان کا کہنا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کے لیے دیگر اراکین کی حمایت حاصل کر رہے ہیں، ٹرمپ کے ایگزیگیٹیو آرڈرز اور ڈوج کو روکنے کی کوشش کے بعد عدلیہ کو تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اب اقدامات سے ریپبلکن اور وفاقی عدلیہ کے درمیان تنازعہ عوامی سطح پر بڑھتا جا رہا ہے، ٹرمپ اپنے ’’حکومتی کارکردگی‘‘ کے ایجنڈے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو بالکل برداشت نہیں کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ نے اس ہفتے DOGE کے سربراہ ایلون مسک کے ساتھ اوول آفس کی نیوز بریفنگ میں یہ کہتے ہوئے گرما گرمی کو مزید بڑھایا تھا ’’شاید ہمیں ججوں کے معاملے کو بھی دیکھنا پڑے کیوں کہ میرے خیال میں یہ بہت سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘ نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی کہا ہے کہ وفاقی جج اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں اور ’’انھیں ایگزیکٹو کی جائز طاقت کو کنٹرول کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

  • امریکا نے خطرناک بموں کی بڑی کھیپ اسرائیل پہنچا دی

    امریکا نے خطرناک بموں کی بڑی کھیپ اسرائیل پہنچا دی

    اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے فراہم کیے گئے بھاری بموں کی شپمنٹ گزشتہ رات موصول ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسلحے کی برآمد پر عائد پابندی ہٹانے کے بعد اسرائیل کو امریکا سے 2 ہزار پاؤنڈ وزنی ایم کے 84بموں کی پہلی کھیپ مل گئی۔

    بائیڈن انتظامیہ کے دور میں اسرائیل کو بھاری بموں کی فراہمی معطل کرنے کے فیصلے کے بعد نئی ٹرمپ انتظامیہ نے ان بموں کی اسرائیل کو فراہمی کا اعلان کیا تھا۔

    اسرائیلی وزارت خارجہ کے بیان میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے حال ہی جنگی ہتھیاروں کی فراہمی کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’امریکی حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے بھاری فضائی بموں کی ایک کھیپ اسرائیل میں موصول ہوئی اور گزشتہ رات اتاری گئی۔‘

    خیال رہے کہ فلسطینی علاقہ غزہ حماس اور اسرائیل کے درمیان 15 ماہ سے زائد کی جنگ سے بری طرح تباہ ہو چکا ہے اور امریکی اسلحے کی یہ کھیپ اس تشویش کے بعد آئی ہے کہ آیا غزہ میں گزشتہ ماہ طے پانے والی جنگ بندی برقرار رہے گی یا نہیں؟ کیونکہ فریقین نے گزشتہ دنوں ہی ایک دوسرے پر معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔

    سعودی نشریاتی ادارے العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل پہنچائے جانے والے مذکورہ 2 ہزار پاؤنڈ وزنی ایم کے84 بم موٹے کنکریٹ اور دھات کو توڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال امریکا نے اسرائیل کو 20 ارب ڈالر مالیت سے زیادہ کے لڑاکا طیاروں اور دیگر فوجی ساز و سامان کی فروخت کی منظوری دی تھی۔

    تاہم اس وقت امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) نے بتایا تھا کہ ان چیزوں کی حوالگی چند برس بعد شروع ہوگی۔

  • روس اور امریکا میں دو طرفہ بات چیت شروع ہو گئی

    روس اور امریکا میں دو طرفہ بات چیت شروع ہو گئی

    روس اور امریکا میں دو طرفہ بات چیت شروع ہو گئی ہے، دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان فون پر بات ہوئی ہے، جس میں انھوں نے دوطرفہ بات چیت شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

    امریکی اور روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور امریکا کے وزرائے خارجہ نے فون پر بات چیت کی ہے، جس میں سرگئی لاوروف اور مارکو روبیو نے دوطرفہ بات چیت شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

    فون پر گفتگو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کی تیاری کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اور دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کی راہ میں موجود مشکلات دور کرنے کے لیے رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا۔

    بارک اوباما دور سے عائد روسی سفارت کاروں پر پابندیاں ختم کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی گئی، یوکرین اور مشرق وسطیٰ کے مسائل پر تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ دونوں ملکوں کی اعلیٰ سطح کی میٹنگ میونخ کانفرنس میں اور اگلے ہفتے سعودی عرب میں ہونی چاہیے۔

    ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی میزبانی، سعودی عرب کا اظہار مسرت

    جس پر سعودی عرب کے ولئ عہد محمد بن سلمان نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ روس امریکا ملاقات کی میزبانی کے لیے تیار ہیں، انھوں نے امریکی صدر کے بیان کا خیر مقدم کیا۔

  • ٹرمپ کی دھمکیوں کا دل چسپ اثر، کینیڈا میں جھنڈوں کی فروخت میں اضافہ

    ٹرمپ کی دھمکیوں کا دل چسپ اثر، کینیڈا میں جھنڈوں کی فروخت میں اضافہ

    اوٹاوا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کا دل چسپ اثر ہوا ہے، کینیڈا میں جھنڈوں کی فروخت میں اضافہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی دھمکی کے بعد کینیڈا میں جھنڈوں کی مانگ بڑھ گئی، کینیڈین شہریوں نے جذبہ حب الوطنی کے تحت ٹرمپ کو جواب دینے کے لیے جھنڈوں کا استعمال بڑھا دیا، امریکی صدر نے کینیڈا کو امریکا کی 51 ویں ریاست بنانے کی دھمکی دی تھی۔

    روئٹرز کے مطابق کینیڈین پرچم ساز کمپنی ’فلیگ ان لمیٹڈ‘ کی فروخت ایک سال پہلے کے مقابلے میں دگنی ہو گئی ہے، کمپنی کے مالکان نے کہا کہ پڑوسی ملک امریکا کے ساتھ تناؤ نے حب الوطنی کی لہر کو ہوا دی ہے۔

    آج 15 فروری کو کینیڈا کے قومی پرچم کا دن ہے، جس سے قبل ہی جھنڈوں کی فروخت میں زبردست اضافہ دیکھا گیا، یہ دن اوٹاوا میں میپل کے سرخ اور سفید پتے والے جھنڈے کے آغاز کی 60 ویں سالگرہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔

    جھنڈا بنانے والی کمپنی کے شریک مالک میٹ اسکپ نے بتایا کہ یہ سیاسی ماحول کا براہ راست ردعمل ہے، کینیڈا کے شہری اپنے پرچم کے پیچھے اتحاد کی علامت کے طور پر ریلی نکال رہے ہیں۔ دوسری طرف کینیڈا کے سیاست دانوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ قومی پرچم کو اتحاد اور اپنے قومی فخر کا مظاہرہ کرنے کے لیے لہرائیں۔

    لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    واضح رہے کہ کینیڈا کے شہریوں نے نہ صرف امریکی دورے منسوخ کر دیئے ہیں بلکہ امریکی شراب اور دیگر مصنوعات کا بائیکاٹ بھی شروع کر دیا ہے اور یہاں تک کہ کھیلوں کے باہمی مقابلے بھی مسترد کر دیے ہیں۔

    میٹ اسکپ کے مطابق ان کی کمپنی سالانہ 5 لاکھ سے زیادہ جھنڈے تیار کرتی ہے، اب دگنی تعداد میں تیار کرنے پڑ رہے ہیں، اس لیے اضافی شفٹوں پر غور کیا جا رہا ہے اور طلب میں اضافے کو پورا کرنے کے لیے اضافی خام مال بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔ اس کمپنی جھنڈوں کی تیاری کے لیے کچھ خاممال بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔