Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی میزبانی، سعودی عرب کا اظہار مسرت

    ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی میزبانی، سعودی عرب کا اظہار مسرت

    ریاض: سعودی عرب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کو بڑی پیش رفت قرار دے دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق سعودی عرب نے امریکی اور روسی صدور کی سعودی عرب میں ملاقات کے خیال کا خیر مقدم کیا ہے، سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی بھی ممکنہ سربراہ اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔

    انھوں نے کہا سعودی عرب کے لیے امریکی اور روسی صدور کی میزبانی باعث مسرت ہے، سعودی مملکت روس اور یوکرین کے درمیان پائیدار امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے روسی صدر سے فون پر بات کرنے کے بعد کہا تھا کہ ان کی روسی صدر سے ملاقات سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ متوقع ہے۔

    لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر سعودی دارالحکومت ریاض میں پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات کا بندوبست کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    دونوں رہنماؤں نے بدھ کو بات کی اور آمنے سامنے ملاقات کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پہلے غیر ملکی رہنما تھے جنھیں ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کال کی تھی۔ ٹرمپ نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی تقریر کے دوران ولئ عہد کو ’’ایک لاجواب آدمی‘‘ قرار دیا۔

    دوسری طرف ولادیمیر پیوٹن، جنھوں نے 2023 میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا، نے گزشتہ ستمبر میں کہا تھا کہ وہ سرد جنگ کے بعد سب سے بڑے امریکی-روسی قیدیوں کے تبادلے میں مدد کرنے پر محمد بن سلمان کے شکر گزار ہیں۔

  • لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو بری طرح لتاڑ دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا اداروں سے لاکھوں ڈالر واپس کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، امریکی صدر نے روئٹرز، پولیٹیکو، نیویارک ٹائمز سمیت دیگر اداروں پر سخت تنقید کی۔

    انھوں نے کہا جو بائیڈن کے دور میں عوامی فنڈز کا استعمال پریس کو خریدنے کے لیے کیا گیا، میڈیا ادارے حکومت سے وصول لاکھوں ڈالر واپس کریں، پولیٹیکو کو لاکھوں ڈالر بغیر کسی وجہ کیوں ادا کیے گئے؟ کیا پریس کو خریدنا تھا؟

    امریکی صدر نے مطالبہ کیا کہ تمام میڈیا ادارے ٹیکس دہندگان کے پیسے واپس کر دیں، انھوں نے کہا ناکام نیو یارک ٹائمز نے کتنی رقم واپس کی؟ کیا اسی وجہ سے ابھی تک چل رہا ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ ریڈیکل لیفٹ روئٹرز کو دھوکا دہی کے لیے 90 لاکھ ڈالر دیے گئے، اب یہ تمام ادارے امریکی حکومت سے لیے گئے پیسے واپس کر دیں۔

    ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا مقدمہ دائر

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان 9 ملین ڈالرز کے بارے میں غصے میں ہیں، جو روئٹرز کو ’’بڑے پیمانے پر سماجی دھوکا دہی‘‘ کے مسئلے کی اسٹڈی کرنے کے لیے دیے گئے تھے، حالاں کہ یہ رقم خود ٹرمپ کے پہلے دور میں ایک کمپنی کو دی گئی تھی جو روئٹرز نیوز ایجنسی سے الگ سے کام کرتی ہے۔

    ٹرمپ کا یہ بیان ایلون مسک کی سربراہی میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کی جانب سے رپورٹ پیش کرنے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ نیوز ایجنسی ایک بڑے اسکینڈل میں ملوث ہے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا مقدمہ دائر

    ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا مقدمہ دائر

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد عدالت کی جانب سے ان کے متعدد فیصلوں کو معطل کرنے کا حکم جاری کیا جاچکا ہے، تاہم ایک تازہ پیش رفت میں ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا مقدمہ دائر کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیج دیا گیا، ایک سو سے زائد قیدیوں میں بڑی تعداد میں وینزویلا کے باشندے شامل ہیں۔

    معمولی جرائم کے مرتکب تارکین وطن قیدی بھی گوانتانامو بے منتقل کیے گئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ قیدیوں تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے وکلاء کو بھی رسائی سے محروم کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے متعدد کالجز اور یونیورسٹیز کی جانب سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے حکم پر مقدمہ دائر کردیا گیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں سائنسی اختراعات کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ ان یونیورسٹیوں کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ حکم پورے ملک میں اہم تحقیقی فریم ورک کومتاثر کرسکتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی اس مقدمہ میں شامل نہیں ہے، لیکن اس میں بڑی یونیورسٹیوں کا ایک گروپ شامل ہے، بشمول آئیوی لیگ کے اسکول اور بڑی سرکاری یونیورسٹیوں سے وابستہ ادارے۔

    ان اداروں کا الزام ہے کہ یہ این آئی ایچ آرڈر، جس میں بالواسطہ اخراجات کے لیے رقم کی واپسی میں زبردست کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے، وفاقی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اور تحقیق اور اختراع میں امریکی قیادت کے لئے خطرہ ہے۔

    یورپی رہنما اپنے ممالک میں آزادی اظہار کو دبا رہے ہیں، امریکی نائب صدر

    ہارورڈ میڈیکل اسکول کے سابق ڈین جیفری ایس فلائر کا کہنا ہے کہ آرڈر کے باعث تحقیقی سہولیات میں شدید کٹوتیاں، عملے کی برطرفی اور اہم سائنسی منصوبوں کی بندش ہو سکتی ہے۔ فلائر نے اسے ”احمقانہ”قرار دیا اور متنبہ کیا کہ یہ ”اہم تحقیقی کوششوں کو بہت زیادہ نقصان اور بہت سی ملازمتوں کے نقصان کا سبب ہوسکتا ہے۔

  • 100 دفعہ دنیا تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    100 دفعہ دنیا تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کا اتنا بڑا ذخیرہ موجود ہے کہ ہم 100 دفعہ دنیا کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو نئے ایٹمی ہتھیاروں بنانے کی ضرورت نہیں ہے، اس سے بچنے والی رقم کو دوسرے معاملات پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ امریکا، روس اور چین اپنے دفاعی بجٹ کو آدھا کر دیں۔

    ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سے ملا قات میں یہ پیشکش رکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

    اس سے قبل واشنگٹن ڈی سی میں بھارتی وزیر اعظم کی آمد اور مودی ٹرمپ ملاقات کے موقع پر کشمیری اور سکھ برادری نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی صدر ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے موقع پر کشمیری، سکھ برادری کی بڑی تعداد اور بھارت کی دیگر اقلیتیں وائٹ ہاؤس کے باہرمودی کیخلاف سراپا احتجاج رہیں۔

    مظاہرین نے کشمیر اور خالصتان کے جھنڈے اور احتجاجی بینرز اٹھا رکھے تھے، مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اتحادی ممالک کو دشمنوں سے زیادہ بدتر قرار دے دیا

    اس موقع پر مظاہرین نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ نریندر مودی اور اس کی کابینہ کو سکھوں پر مظالم کا ذمہ دار قرار دیا جائے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے اتحادی ممالک کو دشمنوں سے زیادہ بدتر قرار دے دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اتحادی ممالک کو دشمنوں سے زیادہ بدتر قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتحادیوں اور حریفوں پر جوابی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا ہے کہ امریکا کے اتحادی تجارت کے معاملے میں دشمنوں سے زیادہ بدتر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روڈ میپ پیش کیا ہے، جس کے تحت ان ممالک پر جوابی محصولات عائد کیے جائیں گے جو امریکی درآمدات پر ڈیوٹیز عائد کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تجارتی شراکت داروں پر جوابی ٹیکس لگانا امریکا کے مفاد میں ہے، شراکت دار ملکوں پر جوابی ٹیکس سے شفافیت آئے گی۔

    روس یوکرین جنگ کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ روس یوکرین میں جنگ ہی نہیں ہونی چاہیے تھی، سابق بائیڈن حکومت نے کچھ نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ فوجی اخراجات میں ایک ٹریلین ڈالر خرچ ہورہے ہیں یہ رقم بہت زیادہ ہے، میں کہتا ہوں ایک ٹریلین ڈالر دیگر چیزوں پر خرچ ہونا چاہیے۔ امریکا کے پاس دنیا کا بہترین فوجی سامان موجود ہے۔

    روس یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق انہوں نے کہا کہ میونخ میں روس اور یوکرین کے درمیان بات چیت کا امکان ہے جس میں سعودی عرب بھی شرکت کررہا ہے۔

    دوسری جانب جوابی محصولات عائد کیے جانے کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے اقدام سے اقتصادی اور قومی سلامتی کو تقویت ملے گی۔

    یہ محصولات فی الفور نافذ نہیں ہوئے البتہ چند ہفتوں میں لاگو کیے جاسکتے ہیں، وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق ٹرمپ کی تجارت اور معیشت سے متعلق ٹیم اس وقت دو طرفہ تجارتی اور محصولات کے تعلقات کا جائزہ لے رہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ پہلے ان معاملات پر غور کرے گی، جو سب سے زیادہ "سنگین” سمجھے جاتے ہیں، جیسے کہ وہ ممالک جن کا امریکہ کے ساتھ تجارتی سرپلس سب سے زیادہ ہے یا جو بلند ترین محصولات عائد کرتے ہیں۔

  • بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ٹرمپ سے ملنے امریکا پہنچ گئے

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ٹرمپ سے ملنے امریکا پہنچ گئے

    واشنگٹن : بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی امریکا کے نو منخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کیلیے واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے۔

    نریندر مودی جمعرات کی شام صدر ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے، بھارتی میڈیا کے مطابق مودی ملاقات سے پہلے غیرقانونی بھارتیوں کی امریکا بدری پر کافی دباؤ میں ہیں۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ متوقع طور پر بھارت پر بھی تجارتی ٹیرف بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں،

    دوسری جانب ٹرمپ مودی ملاقات سے قبل سکھ فار جسٹس کے مرکزی رہنما گرپتونت سنگھ نے کیپیٹل ہل کا دورہ کیا۔

    اس موقع پر گرپتونت سنگھ نے کانگریس اراکین کو قاتلانہ حملہ سازش میں مودی کی ملوث ہونے کے ثبوت پیش کئے۔

    ذرائع کے مطابق ٹرمپ مودی ملاقات سے قبل سکھ کمیونٹی اور بھارت میں بسنے والی دیگر اقلیتیں بھی وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرینگی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کے درمیان ٹیرف میں کمی، تجارت میں اضافے اور حال ہی میں امریکا سے بھارتی شہریوں کی ملک بدری پر بات چیت متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا سے غیر قانونی طور پر مقیم سیکڑوں ڈی پورٹ کیے گئے بھارتی شہریوں پر 20 دیگر ممالک کے بھی دروازے بھی بند ہوگئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ڈی پورٹ کیے گئے یہ شہری اب امریکا تو کیا دیگر 20 ممالک میں بھی قدم نہیں رکھ سکیں گے، ان ممالک میں کینیڈا، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، برطانیہ سمیت 20 دیگر ممالک شامل ہیں۔

     
    https://urdu.arynews.tv/illegal-immigrants-in-the-united-states-were-deported/

  • روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا ہے۔ یہ بات انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے روس یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں، اسی سلسلے میں انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر بیان جاری کیا ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر جاری ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ میں نے ابھی یوکرین کے صدر زیلنسکی سے بات کی ہے، وہ بھی روسی صدر پیوٹن کی طرح امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم دونوں نے گفتگو میں روس یوکرین جنگ سے متعلق مختلف موضوعات پر بات کی ہے، جنگ کے خاتمے کیلئے بات چیت کیلئے جمعہ کو اجلاس ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر اور وزیر خارجہ جرمنی میں وفد کی قیادت کریں گے، مجھے امید ہے کہ ملاقاتوں کے نتائج مثبت رہیں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ وقت اس مضحکہ خیز جنگ کو روکنے کا ہے، اس جنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر غیر ضروری اموات اور تباہی پھیل رہی ہے۔

    اس سے قبل انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔

    war

    ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر سے ٹیلی فون پر یوکرین اور مشرق وسطی کے مسائل پر بات کی جب کہ دونوں ممالک نے یوکرین پر ’فوری طور پر‘ مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ گفتگو میں ہم دونوں نے اتفاق کیا کہ روس اور یوکرین جنگ میں ہونے والی لاکھوں اموات کو روکنا چاہیے جب کہ میں مذاکرات کی کامیابی پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی شروع کی گئی تجارتی جنگ کے اختتام پر امریکا کس حال میں ہوگا؟

    ڈونلڈ ٹرمپ کی شروع کی گئی تجارتی جنگ کے اختتام پر امریکا کس حال میں ہوگا؟

    ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کو ایک بڑی تجارتی جنگ کی نئی لیکن دور رس نتائج رکھنے والی کشمکش سے متعارف کرا دیا ہے، اور اب دنیا ایک بڑی تجارتی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے۔

    ٹرمپ کی شروع کی گئی تجارتی جنگ (بالخصوص چین، یورپی یونین، اور دیگر ممالک کے ساتھ) عالمی معیشت پر کئی ممکنہ اثرات ڈال سکتی ہے، اس کے نتائج قلیل مدتی اور طویل مدتی دونوں سطحوں پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

    اس تجارتی جنگ کے ممکنہ نتائج اور اثرات میں سب سے اہم وہ معاشی سست روی ہے جو عالمی معیشت کو متاثر کر سکتی ہے۔ اگر بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی رکاوٹیں بڑھیں گی، تو عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو سکتی ہے۔ اس میں سست روی پہلے ہی دیکھی جا رہی ہے، جیسا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت عالمی اقتصادی ترقی کی شرح (2023 کے لیے) 2.7 فی صد ہے، جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں سست روی کو ظاہر کرتی ہے۔

    اس جنگ کا براہ راست متاثر کنندہ وہ صارف ہے جو مہنگائی کے بوجھ تلے مزید دب جائے گا، کیوں کہ تجارتی محصولات (ٹیرف) بڑھنے سے مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، جس کا اثر عام صارفین پر پڑے گا۔ موجودہ عالمی صورت حال یہ ہے کہ سپلائی چین میں خلل، توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات، اور جغرافیائی سیاسی تناؤ جیسے عوامل عالمی افراط زر میں پہلے ہی حصہ ڈال رہے ہیں، جس سے دنیا بھر میں قیمتیں متاثر ہو رہی ہیں۔

    ٹرمپ کی اس جنگ سے خود امریکی معیشت پر دیرپا اثر پڑے گا، چین اور دیگر ممالک پر ٹیرف لگانے کے بعد امریکی درآمدات مہنگی ہو گئیں، جس کا بوجھ عام امریکی صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا۔ امریکا میں بہت سے لوگ روزانہ میکسیکو میں اگائے گئے پھل کھاتے ہیں، چین میں بنائے گئے فون استعمال کرتے ہیں اور کینیڈا کی لکڑی سے بنے گھروں میں رہتے ہیں۔ ایک غیرجانب دار تنظیم ’ٹیکس فاؤنڈیشن‘ کے ایک تجزیے سے پتا چلا ہے کہ ٹرمپ کے نئے ٹیرف کے نفاذ سے 2025 میں ہر امریکی گھرانے پر ٹیکس میں اوسطاً 800 ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوگا۔

    یہ ایک ایسی جنگ میں جس میں برآمد کنندگان کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چین اور یورپ نے بھی جوابی ٹیرف لگائے، جس سے امریکی برآمدات کم ہو گئیں، خاص طور پر زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبے متاثر ہونے لگے ہیں۔ بی بی سی کے ایک سروے کے مطابق برطانیہ میں تقریباً دو تہائی (63 فی صد) مینوفیکچررز (جو اپنی مصنوعات برآمد کرتے ہیں) کہتے ہیں کہ وہ امریکی محصولات سے متاثر ہوں گے۔ 1,200 سے زائد فرموں نے کہا کہ ایک طرف ان کی لاگت پر براہ راست اثر پڑے گا، اور دوسری طرف بڑی پریشانی یہ لاحق ہو گئی ہے کہ مصنوعات کی عالمی مانگ میں کمی آئے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کمپنیاں زیادہ لاگت کی وجہ سے پیداواری یونٹس بند کرتی ہیں، یا بیرون ملک منتقل کرتی ہیں، تو ملازمتوں میں کمی ہو سکتی ہے، یعنی روزگار پر دباؤ کا ایک پریشان کن مسئلہ سر اٹھائے گا۔ ٹرمپ کی موجودہ پالیسیوں کے انجام کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2021 میں امریکا چین بزنس کونسل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت میں ان کی تجارتی پالیسیوں سے ڈھائی ملازمتیں ختم ہوئی تھیں۔

    غزہ میں کوئی رئیل اسٹیٹ آپریشن نہیں چل رہا، فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

    ٹرمپ کے طور طریقوں سے ایسا ظاہر ہوتا ہے جیسے انھیں اپنی طاقت کے زعم میں یہ یقین بالکل نہی تھا کہ ان کے اقدامات کے جواب میں چین اور دیگر ممالک کا ردعمل نہیں آئے گا۔ لیکن ٹرمپ کی تجارتی جنگ کا ایک نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ دیگر ممالک متبادل منڈیاں تلاش کرنے لگے ہیں، چین اور یورپ امریکی مصنوعات کی بجائے دیگر ممالک سے تجارت بڑھانے پر توجہ دینے لگے ہیں، جس سے امریکا کی عالمی مارکیٹ میں گرفت کمزور پڑ جائے گی۔ اس سلسلے میں ٹیکنالوجی کی جنگ کا بھی امریکا کو شدید نقصان پہنچ سکا ہے، امریکا نے ہواوے اور دیگر چینی کمپنیوں پر پابندیاں لگائیں، جس کے جواب میں چین نے اپنی ٹیکنالوجی کی خود کفالت پر کام تیز کر دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے کاروباری ماحول پر نقصان دہ اثرات مرتب ہوں گے، اور سرمایہ کاری میں کمی آئے گی۔ غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے سرمایہ کار ابھی سے محتاط ہو گئے ہیں، جس کا اثر عالمی اسٹاک مارکیٹس پر بھی پڑنے لگا ہے۔ دی گارڈین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین، کینیڈا اور میکسیکو پر نئے امریکی محصولات پر دستخط کیے جانے کے بعد سے عالمی اسٹاک مارکیٹ دباؤ میں آ گئی ہے۔ کیوں کہ عالمی سطح پر اسٹاک ایکسچینجز میں کاروبار تیزی سے نیچے گرا۔

    امریکی صدر کی شروع کی گئی جنگ کا ایک اثر سپلائی چینز میں تبدیلی پر مرتب ہوگا، کئی عالمی کمپنیاں جو امریکا اور چین دونوں سے جڑی تھیں، اپنی سپلائی چینز کو دیگر ممالک میں منتقل کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔ عالمی سپلائی چینز پیشین گوئیوں پر پروان چڑھتی ہیں، اور ٹیرف کی جنگ نے اس کے توازن میں خلل ڈال دیا ہے، ٹیرف قیمتوں، طلب اور تجارتی راستوں کو بدلنے لگا ہے، جسے سے ظاہر ہے کہ بہترین طور پر منظم تجارتی اداروں کے لیے بھی مشکلات کھڑی ہو جاتی ہیں۔

    ٹرمپ نے جنگ شروع تو کر دی ہے، لیکن اس کے طویل مدتی اثرات سے شاید وہ ابھی نا واقف ہیں۔ ایک بڑا خدشہ یہ ہے کہ اس سے دنیا بھر میں امریکی اثر و رسوخ میں کمی آ جائے گی۔ اگر چین، یورپ، اور دیگر ممالک تجارتی محاذ پر ایک دوسرے کے قریب آ گئے تو امریکی معیشت کا عالمی تجارتی نظام میں کردار کم ہو جائے گا۔ مستقبل میں امریکا اور دیگر ممالک نئے تجارتی معاہدے کریں گے جس سے موجودہ حالات بدل جائیں گے، اور نئی تجارتی پالیسیاں بننے لگیں گی۔

    مختصر یہ کہ اس تجارتی جنگ کے نتائج معیشت، سیاست، اور عالمی طاقتوں کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔ اگر یہ تنازعہ لمبے عرصے تک جاری رہا تو عالمی معیشت کو بڑا نقصان پہنچے گا۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ کوئی سفارتی حل نکالا جائے، اور ایک ایک نیا لیکن متوازن تجارتی نظام تشکیل دیا جائے۔

  • غزہ میں کوئی رئیل اسٹیٹ آپریشن نہیں چل رہا، فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

    غزہ میں کوئی رئیل اسٹیٹ آپریشن نہیں چل رہا، فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

    پیرس: فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے متعلق منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی صدر امانوئیل میکرون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 لاکھ لوگوں سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ آپ کہیں اور چلے جائیں۔

    انھوں نے کہا فلسطینیوں اور ان کے عرب پڑوسیوں کی عزت و احترام کا خیال کیا جائے، یہ ریئل اسٹیٹ آپریشن نہیں بلکہ سیاسی آپریشن ہونا چاہیے۔

    فرانس کے صدر میکرون نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ پر بھی تنقید کی، اور کہا کہ میں نے ہمیشہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے اپنے اختلاف کا اعادہ کیا ہے، اور کہا تھا کہ سویلینز کو نشانہ بنانے والا اتنا بڑا آپریشن درست نہیں ہے۔

    غزہ میں ذاتی جائیداد نہیں بنا رہے، ٹرمپ

    میکرون نے سی این این کو انٹرویو میں، اردن اور مصر دونوں کی جانب سے غزہ کے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو قبول نہ کرنے کی خواہش اور فلسطینیوں کی اپنے آبائی علاقوں میں رہنے کی خواہش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’غزہ کی تعمیر نو کے لیے کسی بھی ’’مؤثر‘‘ اقدام کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ لوگوں یا ممالک کے احترام میں کمی کریں۔‘‘

    واضح رہے کہ فرانس کے صدر امانوئیل میکرون غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی جارحانہ فوجی کارروائیوں والی پالیسی اور طرز عمل کو عوامی سطح پر مسترد کرتے آ رہے ہیں۔ فرانس نے اکتوبر 2024 میں اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) کو ہتھیاروں کی برآمدات معطل کر دی تھیں، اور دیگر ممالک سے بھی اس کی پیروی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ٹرمپ کی طرف سے پیش کی گئی اشتعال انگیز تجویز میں، فلسطینیوں کو غزہ سے ہمسایہ ممالک مصر اور اردن منتقل کرنے کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جب کہ امریکا کو غزہ کی ’’طویل مدتی ملکیت‘‘ لینی ہے۔

  • ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات پر ایران کا سخت رد عمل

    ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات پر ایران کا سخت رد عمل

    اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات کے سنگین نتائج ہونے سے خبردار کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی مندوب کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیانات انتہائی تشویشناک اور غیرذمہ دارانہ ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے لاپرواہ، اشتعال انگیز بیانات بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

    ایرانی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل کو ایسے نامناسب بیانات کے سامنے خاموش نہیں رہنا چاہیے۔کسی بھی جارحیت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے جس کا ذمہ دار امریکا ہوگا۔

    ایران کے مندوب کے مطابق کسی بھی جارحانہ اقدام کے خلاف اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت، قومی مفادات کا بھرپور دفاع کیا جائے گا۔

    دوسری جانب سعودی عرب کی وزراء کونسل نے فلسطینی عوام کی بے دخلی سے متعلق انتہا پسند اسرائیلی بیانات کو سختی سے مسترد کردیا۔

    ریاض میں ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں سعودی عرب کی وزراء کونسل کی جانب سے فلسطینی عوام کی ان کی سرزمین سے بے دخلی سے متعلق انتہا پسند اسرائیلی بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔

    اس موقع پر مسئلہ فلسطین کے حوالے سے سعودی عرب کی حکومتی پالیسی پر زور دیتے ہوئے دو ریاستی حل کو خطے کے مستقل امن کی بنیاد قرار دیا گیا۔

    اجلاس میں مختلف عالمی اور مقامی معاملات زیر غور آئے، جس میں کابینہ کو ولی عہد کے ساتھ اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی ٹیلی فونک گفتگو سے آگاہ کیا گیا۔

    غزہ میں ذاتی جائیداد نہیں بنا رہے، ٹرمپ

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کی غزہ سے بیدخلی مستقل بنیادوں پر ہوگی، اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر امریکی صدر نے لکھا کہ جنگ کے اختتام پر اسرائیل غزہ کو امریکا کے حوالے کر دے گا۔

    اس سے پہلے وائٹ ہاؤس نے تردید کی تھی کہ صدر ٹرمپ فلسطینیوں کی عارضی منتقلی چاہتے ہیں، مستقل نہیں۔