Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینی کہاں جائیں؟ ٹرمپ کی انوکھی تجویز یا نسلی تطہیر کا منصوبہ؟

    غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینی کہاں جائیں؟ ٹرمپ کی انوکھی تجویز یا نسلی تطہیر کا منصوبہ؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وحشت و بربریت کے ہاتھوں تباہ شدہ غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینیوں کو انوکھا مشورہ دیا ہے کہ وہ اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک چلے جائیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ اس وقت تباہ حال ہے، لوگ مر رہے ہیں، رہنے کے لیے مکان نہیں ہیں، عرب ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے لیے گھر تعمیر کیے جا سکتے ہیں جہاں وہ امن سے رہ سکیں۔

    امریکی صدر نے فلسطینیوں کے امن سے رہنے کی بات ایسے وقت کی ہے جب فلسطینی اپنی رہائش گاہیں مکمل طور پر کھو چکے ہیں اور ہزاروں شہری مارے جا چکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

    دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن دور کے احکامات واپس لے کر اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے، اور ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کو جلد وہ بم فراہم کیے جائیں گے جس کی انھوں نے ادائیگی کی ہے۔

    بے حسی کی مثال قائم کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا وہ غزہ کو ’بس صاف‘ کرنا چاہتے ہیں، اس لیے مصر اور اردن پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ساحلی علاقوں سے مزید فلسطینیوں کو لے جائیں۔ ہفتے کے روز ایئر فورس ون میں موجود صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کا اردن کے شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ ایک دن پہلے فون پر بات ہوئی ہے، اور اتوار کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی بات کریں گے۔

    اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک رہی ہے، حماس

    الجزیرہ نے ٹرمپ کے اس بیان پر فلسطینیوں کی نسلی تطہیر کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نقل مکانی عارضی یا طویل مدتی ہو سکتی ہے، جب کہ انھوں نے اسرائیل کے لیے 2000 پاؤنڈ کے بموں پر سے روک اٹھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

    فلسطینی اسلامی جہاد نے امریکی صدر کی تجویز کی مذمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرائم کی حوصلہ افزائی قرار دیا۔ اور کہا کہ یہ تجویز انتہائی صہیونی دائیں بازو کے بدترین ایجنڈے کے مطابق اور فلسطینی عوام کے وجود، ان کی مرضی اور ان کے حقوق سے انکار کی پالیسی کا تسلسل ہے، تنظیم نے مصر اور اردن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس منصوبے کو مسترد کر دیں۔

    قطر کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں تاریخ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر عبداللہ العریان نے الجزیرہ کو بتایا کہ امریکی صدر کے ریمارکس کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے کیوں کہ ہم نے گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہ مخصوص مطالبہ دیکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے ’’جنگ کے آغاز ہی میں‘‘ فلسطینی سرزمین کے زیادہ سے زیادہ حصے کو ’’نسلی طور پر پاک‘‘ کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری بار صدر بنانے کی تیاریاں شروع

    ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری بار صدر بنانے کی تیاریاں شروع

    واشنگٹن : ری پبلکنز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تیسری مدت کے لیے آئینی ترمیم کے لیے کوششیں شروع کردیں، امریکا میں صدر کو تیسری بار منتخب کرنے کی قرارداد پیش کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں کوئی بھی صدر دو بار سے زیادہ اپنے عہدے پر نہیں رہ سکتا اور دو بار صدر رہنے والے کو اگلا الیکشن لڑنے کی اجازت بھی نہیں ہے تاہم اب قانون میں ترمیم کی تیاری کی جارہی ہے تاکہ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری بار بھی صدر منتخب کرنے کی راہ ہموار کی جاسکے۔

    ایوان میں ترمیم کی قرارداد کانگریس مین اینڈی اوگلیس نے پیش کی، ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے خود کو انقلابی شخصیت ثابت کیا ہے اور وہ امریکا کو عظیم بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔،

    ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا مقصد پورا کرنے کیلئے ضروری وقت ملنا چاہیے، بائیسویں ترمیم کے ذریعہ عائد حدود پر نظرثانی ہونی چاہیے۔

    پیش کردہ ترمیم کے مطابق کسی فرد کو زیادہ سے زیادہ تین مدتوں کے لیے صدر کے عہدے پر فائز ہونے کی اجازت ہوگی جو امریکی آئین کی 22ویں ترمیم کے برعکس ہے کیونکہ امریکی آئین صدر کی مدت صدارت کو صرف دو مدتوں تک محدود کرتا ہے۔

    مذکورہ تجویز میں کچھ شرائط بھی شامل کی گئی ہیں جیسا کہ وہ صدر جس نے مسلسل دو مدتیں خدمات انجام دی ہوں، اسے تیسری مدت کے لیے عہدہ سنبھالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    اسی طرح کسی عبوری یا قائم مقام صدر جو دو سال سے زیادہ عرصے کے لیے عہدہ سنبھال چکا ہو اس کو بھی دو مدتوں سے زیادہ کے لیے صدر بننے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ مذکورہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے قرارداد کو ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں دو تہائی اکثریت یا دو تہائی ریاستی مقننہ کے ذریعہ آئینی کنونشن کی ضرورت ہوگی۔

    مزید یہ کہ اسے تین چوتھائی ریاستوں کی توثیق بھی درکار ہوگی جبکہ ریپبلکنز کے پاس اس وقت سینیٹ میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے، جس کی وجہ سے اس ترمیم کی منظوری میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے صدر بننے کے بعد پہلی بری خبر

    ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے صدر بننے کے بعد پہلی بری خبر

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے بری خبر سامنے آگئی، وفاقی جج نے شہریت کے پیدائشی حق کو منسوخ کرنے سے متعلق حکمنامہ عارضی طور پر معطل کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایری زونا، الی نوائے، اوریگن اور واشنگٹن ریاستوں نے عدالت کے سامنے معاملہ اٹھایا تھا۔

    جج نے دوران سماعت انتظامیہ کے وکیل سے سوال کیا کہ وکلا کہاں تھے جب ٹرمپ کی ٹیم اس صدارتی حکمنامے کا مسودہ تیار کررہی تھی۔

    جج کا کہنا تھا کہ اس حکمنامے کی آئینی حیثیت کی وکالت کے دعوے نے دماغ چکرا دیا، چودہویں آئینی ترمیم کے تحت امریکا میں پیدا ہونے والا تقریباً ہر بچہ خود بخود شہریت کا حقدار قرار پاتا ہے۔

    جج کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام یکسر غیر آئینی قرار دیدیا گیا، مزید کارروائی تک صدارتی حکمنامہ 14روز کیلئے التوا میں ڈال دیا گیا۔

    دوسری جانب ورلڈ اکنامک فورم میں ورچوئل خطاب کے دوران ٹرمپ نے عالمی رہنماؤں کے سامنے کھل کر کینیڈا سے متعلق اپنے عزائم کا اعادہ کیا۔

    انہوں نے دوٹوک کہا کہ ہمیں کینیڈا کے آئل، گیس، گاڑیوں اور دیگر ایکسپورٹ کی ضرورت نہیں ہے اگر کینیڈا ہماری 51 ویں ریاست بن جائے تو اس پر ٹیرف نافذ نہیں کریں گے۔

    ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی قوم ہو”جو تجارت کے معاملے میں امریکا کے ساتھ منصفانہ سلوک کرے، وہ اپنی ٹیرف پالیسی کے ذریعے قومی قرضوں کو ”مٹا دیں گے”۔

    یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ٹرمپ نے ایک بار پھر پیوٹن کے ساتھ فون کرنے کی اپیل کی اور کہا ہے کہ روس مذاکرات کرنا چاہ رہا ہے۔

    ٹرمپ کیخلاف کس ملک نے شکایت درج کروا دی؟

    چین کے بارے میں، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ COVID-19 وبائی امراض کے دوران کشیدہ تعلقات کے باوجود چینی صدر شی جن پنگ کو ”ہمیشہ پسند”کرتے ہیں، ان کی انتظامیہ ”چین کے ساتھ بہت اچھا کام کرنے اور چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی منتظر ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کو ختم کرنے میں چین اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

  • ٹرمپ کے اے آئی پروجیکٹ پر ایلون مسک کا سخت اعتراض، سیم آلٹمین کے ساتھ سوشل میڈیا پر جنگ

    ٹرمپ کے اے آئی پروجیکٹ پر ایلون مسک کا سخت اعتراض، سیم آلٹمین کے ساتھ سوشل میڈیا پر جنگ

    واشنگٹن: دنیا کے امیر ترین شخص اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں شامل ایلون مسک نے صدر کے اے آئی پروجیکٹ پر شدید اعتراض کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے سر عام ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایت یافتہ اسٹار گیٹ اے آئی پروجیکٹ کو مسترد کر دیا ہے، اور اس سلسلے میں اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین کے ساتھ ان کا زبردست ٹاکرا سامنے آیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹیک ارب پتی ایلون مسک اور اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹ مین کے درمیان مصنوعی ذہانت کے بنیادی انفراسٹرکچر کے منصوبے ’اسٹار گیٹ‘ پر زبردست تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے منگل کو OpenAI، Oracle اور SoftBank کے درمیان 500 ارب ڈالر تک کی ممکنہ سرمایہ کاری کے اس مشترکہ منصوبے کا اعلان کیا تھا، اسٹار گیٹ کا مقصد AI کی ترقی کے لیے ڈیٹا سینٹرز اور پاور جنریشن بنانا ہے۔

    ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کے فوج میں ملازمت پر پابندی لگادی

    لیکن ایلون مسک نے اعتراض کیا کہ اسٹار گیٹ منصوبے کے لیے درکار اتنا سارا فنڈ موجود ہی نہیں ہے، واضح رہے کہ مسک ڈونلڈ ٹرمپ کے، منصوبوں کی لاگت کے حوالے سے، مشیر ہیں۔ اگرچہ ٹرمپ نے اس منصوبے کو امریکا کی صلاحیت پر اعتماد کا ایک شان دار منصوبہ قرار دیا، تاہم ایلون مسک نے عوامی سطح پر اس منصوبے کی فنڈنگ ​​پر سوال اٹھایا۔

    ایلون مسک نے X پر پوسٹ کیا کہ ’’ان کے پاس اصل میں پیسے نہیں ہیں، سافٹ بینک میں دس ارب ڈالر موجود نہیں ہیں۔‘‘ تاہم دوسری طرف آلٹ مین نے مسک کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسک غلط ہیں۔ اوپن اے آئی کے سی ای او نے لکھا ’’مسک کو ٹیکساس میں زیر تعمیر پروجیکٹ کی پہلی سائٹ کا دورہ کرنا چاہیے، یہ ملک کے لیے بہت اچھا منصوبہ ہے، اور مجھے احساس ہے کہ جو چیز ملک کے لیے بہترین ہے وہ ضروری نہیں کہ آپ کی کمپنیوں کے لیے بھی بہترین ثابت ہو، لیکن میں امید رکھتا ہوں کہ آپ امریکا کو اوّلیت دیں گے۔‘‘

    یاد رہے کہ ایلون مسک اور آلٹ مین کے درمیان اسٹار گیٹ کا تنازعہ پرانا ہے، مسک نے اوپن اے آئی میں سرمایہ کاری بھی کی تھی، اور اب ان کا دعویٰ ہے کہ اسٹار گیٹ دراصل غیر منافع بخش مشن تھا، جسے اس نے چھوڑ دیا ہے اور اب یہ منافع بخش ادارہ بننے کی راہ پر چل پڑا ہے، چناں چہ مسک نے اس پر پچھلے برس مقدمہ بھی کیا ہے اور کیلیفورنیا میں فروری کے اوائل میں اس کی سماعت مقرر ہے۔

  • ٹرمپ نے اپنے سابق مشیر سے سیکیورٹی واپس لینے کا قدم کیوں اٹھایا؟

    ٹرمپ نے اپنے سابق مشیر سے سیکیورٹی واپس لینے کا قدم کیوں اٹھایا؟

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق مشیر جان بولٹن کی سیکیورٹی ختم کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اپنے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن سے خفیہ سروس کا تحفظ چھین لیا۔

    بولٹن کے ترجمان نے کہا کہ خفیہ سروس نے پیر کی رات بولٹن کو فون کیا اور کہا کہ ان کی سیکیورٹی اگلے دن دوپہر کو ختم ہو جائے گی۔ ٹرمپ نے منگل کو صحافیوں کو تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’ہم لوگوں کو ساری زندگی کے لیے سیکیورٹی نہیں دیں گے۔‘‘

    جان بولٹن نے نومبر 2019 میں وائٹ ہاؤس چھوڑ دیا تھا، ایران کی جانب سے انھیں دھمکیاں دی گئی تھیں، جس کی وجہ سے انھیں امریکی خفیہ سروس کے تحفظ کی ضرورت تھی، تاہم ٹرمپ نے پہلی مدت میں اپنی انتظامیہ چھوڑنے کے بعد ابتدائی طور پر ان کا تحفظ ختم کر دیا تھا، لیکن صدر جو بائیڈن نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اسے بحال کر دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں کن ارب پتیوں نے شرکت کی؟

    بولٹن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انھیں ٹرمپ کے اقدام سے مایوسی ہوئی، تاہم حیرانی نہیں ہوئی۔ وائٹ ہاؤس اور خفیہ سروس نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ جان بولٹن نے وائٹ ہاؤس کی ملازمت چھوڑنے کے بعد اپنے سابق باس کے لیے سخت الفاظ کہے تھے۔ انھوں نے 2024 میں اپنی کتاب کے ایک نئے ایڈیشن میں ٹرمپ کو ’’صدر کے عہدے کے لیے نااہل‘‘ قرار دیا تھا۔ انھوں نے ٹرمپ کو ایک مکمل مفاد پرست آدمی قرار دیا، جو ذاتی دشمنوں کو سزا دیتا ہے اور روس اور چین کو خوش کرتا ہے۔ جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو بولٹن کو ’گونگا شخص‘ قرار دیا۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 2022 میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے ایک رکن پر بولٹن کے قتل کی سازش کا الزام لگایا تھا۔ محکمۂ انصاف کے مطابق 45 سالہ شہرام پور صفی جو مہدی رضائی کے نام سے بھی معروف تھا، نے بولٹن کو قتل کرنے کی کوشش کی، جس کا محرک کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینا تھا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ سے پادری نے رحم کی اپیل کردی

    ڈونلڈ ٹرمپ سے پادری نے رحم کی اپیل کردی

    واشنگٹن میں امریکی صدر کی افتتاحی دعائیہ تقریب کرانے والی پادری کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ سے ’تارکینِ وطن کے لیے رحم‘ کی استدعا کی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق افتتاحی دعائیہ تقریب کرانے والی پادری کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ہمارے کھیتوں میں کام کرتے ہیں، ہماری عمارتوں کو صاف رکھتے ہیں، یہ لوگ ریسٹورنٹس میں ہمارے گندے برتن دھوتے ہیں۔

    پادری نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے ممالک میں جنگوں اور خراب حالات کے باعث یہاں آئیں ہیں۔ یہ لوگ شاید امریکی شہری نہ ہوں اور نہ ہی ان کے پاس ضروری دستاویز ہوں لیکن ان میں زیادہ تر لوگوں کا جرائم سے تعلق نہیں ہے۔

    پادری نے تقریب کے اختتام پر ٹرمپ سے سوال کیا کہ آپ کے خیال میں آج کی سروس کیسی تھی؟جس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ کو یہ سروس اچھی لگی، یہ سروس بالکل بھی اچھی نہیں تھی۔

    واضح رہے کہ بلوم برگ کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارت امریکا میں غیر قانونی مقیم 18 ہزار بھارتیوں کو واپس بلائے گا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے انتخابی وعدوں پر عملدرآمد شروع کر دیا، ایگزیکٹوآرڈر کے بعد غیرقانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کیلئے آپریشن کا آغاز ہوگیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کے بچوں کا پیدائشی حق شہریت منسوخ کر دیا، ڈیموکریٹ پارٹی ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کیخلاف قانونی جنگ کیلئے کمر کس لی اور بچوں کے پیدائشی شہریت کے حق کی منسوخی کو 22 ریاستوں میں چیلنج کر دیا۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پہلی پریس بریفنگ میں کینیڈا پر منشیات امریکا بھیجنے کا الزام لگا دیا، انہوں نے کہا کینیڈا سے لاکھوں لوگ اور منشیات امریکا آرہی ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے مدد مانگ لی

    ٹرمپ نے صدارتی معافیوں کے اعلان کا دفاع کرتے ہوئے اس کو انصاف کے مطابق قرار دیا اور بائیڈن انتظامیہ کی انتقامی کارروائی کا نشانہ بننے والے افراد کو معافی دی۔

  • ٹرمپ کی حلف برداری میں کن ارب پتیوں نے شرکت کی؟

    ٹرمپ کی حلف برداری میں کن ارب پتیوں نے شرکت کی؟

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں دنیا کے امیر ترین افراد نے شرکت کی۔

    فوربز کے مطابق ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں دنیا کے سر فہرست دولت مند افراد نے شرکت کی، جن کی کل دولت 1.2 کھرب ڈالر بنتی ہے۔

    اس ’چھوٹے‘ سے واقعے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ٹرمپ کے دوسرے دور حکومت میں سرمایہ داروں کے عزائم کے راستے میں حائل ہر قسم کی رکاوٹیں دور ہو جائیں گی، اور دنیا پر سرمایہ داری نظام کا بادل اور گہرا ہو جائے گا۔

    کیپیٹل روٹنڈا میں ہونے والی تقریبِ حلف برداری میں دنیا کے سب سے امیر شخص اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے شرکت کی، جس کی کل دولت 43 ارب 39 کروڑ ڈالر ہے۔

    ایمیزون کے بانی جیف بیزوس نے بھی تقریب میں شرکت کی جن کی کل دولت 23 ارب 94 کروڑ ڈالر ہے۔ تقریب میں میٹا کے مالک مارک زکربرگ بھی شریک ہوئے جن کی کل دولت 21 ارب 18 کروڑ ڈالر ہے۔ تقریب میں پیسہ عطیہ کرنے والے ایپل کے سی ای او ٹِم کُک بھی شریک ہوئے جن کی کل دولت 2 ارب دو کروڑ ڈالر ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مصنوعی ذہانت پروجیکٹ کا اعلان

    اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین بھی شریک تھے جن کی کل دولت 1 ارب ایک کروڑ ڈالر ہے۔ فوکس نیوز کے سابق چیئرمین روپرٹ مرڈوک اور مِیری ایم اڈیلسن نے بھی شرکت کی جن کے پاس بالترتیب 2 ارب 22 کروڑ اور 3 ارب 19 کروڑ ڈالر ہیں۔

    تقریب میں فرانسیسی برینڈ لوئی وٹان کے مالک اور فرانس کے سب سے امیر شخص بیرنالڈ آرنالٹ نے شرکت کی، جن کی کل دولت 17 ارب 96 کروڑ ڈالر ہے۔ اور انڈیا کے سب سے امیر شخص مکیش امبانی نے بھی تقریب میں شرکت کی جن کی کُل دولت 9 ارب 81 کروڑ ڈالر ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے مدد مانگ لی

    ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے مدد مانگ لی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے صدر شی سے یوکرین کا مسئلہ حل کرنے میں مدد کریں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر کو یوکرین کے مسئلے پر مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن مذاکرات کی میز پر نہ آئے تو ممکن ہے روس پر پابندیاں عائد کروں، یورپی یونین کو یوکرین پر زیادہ اخراجات کرنے چاہییں۔

    اُنہوں نے کہا کہ یکم فروری سے چین پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا ارادہ ہے۔

    ٹرمپ نے 500 ارب ڈالر کے اسٹارگیٹ اے آئی پروجیکٹ کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اوپن اے آئی، سافٹ بینک، اوریکل اے آئی میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی، اس سے ایک لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے انتخابی وعدوں پر عملدرآمد شروع کر دیا، ایگزیکٹوآرڈر کے بعد غیرقانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کیلئے آپریشن کا آغاز ہوگیا۔

    ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کے بچوں کا پیدائشی حق شہریت منسوخ کر دیا، ڈیموکریٹ پارٹی ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کیخلاف قانونی جنگ کیلئے کمر کس لی اور بچوں کے پیدائشی شہریت کے حق کی منسوخی کو 22 ریاستوں میں چیلنج کر دیا۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پہلی پریس بریفنگ میں کینیڈا پر منشیات امریکا بھیجنے کا الزام لگا دیا، انہوں نے کہا کینیڈا سے لاکھوں لوگ اور منشیات امریکا آرہی ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مصنوعی ذہانت پروجیکٹ کا اعلان

    ٹرمپ نے صدارتی معافیوں کے اعلان کا دفاع کرتے ہوئے اس کو انصاف کے مطابق قرار دیا اور بائیڈن انتظامیہ کی انتقامی کارروائی کا نشانہ بننے والے افراد کو معافی دی۔

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مصنوعی ذہانت پروجیکٹ کا اعلان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مصنوعی ذہانت پروجیکٹ کا اعلان

    امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 500 ارب ڈالر مالیت کے اسٹار گیٹ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پروجیکٹ کا آغاز کریں گے۔

    یہ بات انہوں نے وائٹ ہاؤس میں پہلی میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ اوپن اے آئی، سافٹ بینک اور اوریکل اے آئی میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے اس اقدام سے ایک لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسٹار گیٹ فوری طور پر اے آئی انفرا اسٹرکچر کی تعمیر پر کام شروع کردے گی۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ٹک ٹاک کے مالک سے میری ملاقات ہوئی ہے،اگر ایلون مسک ٹک ٹاک خریدنا چاہیں گے تو ڈیل کروا دوں گا۔

    صدر ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کی انتقامی کارروائی کانشانہ بننے والے افراد کو معافی دینے کا بھی اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ بائیڈن نے اپنی فیملی اور مجرموں کو صدارتی معافی دی۔

    صحافیوں کی جانب سے روس یوکرین جنگ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر میں اس وقت صدر ہوتا تو یوکرین کی جنگ شروع ہی نہ ہوتی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کینیڈا سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ امریکا آریے ہیں اور بھاری مقدار میں منشیات ابھی لائی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں : پیوٹن روس کو تباہ کررہے ہیں، ٹرمپ

    علاوہ ازیں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے پیوٹن روس کو تباہ کررہے ہیں، انہیں مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ میرے پاس یوکرین تنازع کے حل کیلئے ابھی وقت ہے، یوکرین جنگ جاری رہی تو روس بڑی مصیبت میں پڑجائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن کو یوکرین جنگ کے خاتمے اور روس کو بچانے کیلئے ایک معاہدہ کرنا چاہیے، یوکرین کے صدر زیلنسکی بھی جنگ کے خاتمے کیلئے معاہدہ چاہتے ہیں۔

     

  • پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امید ہے امریکا ساتھ دے گا، علی ظفر

    پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امید ہے امریکا ساتھ دے گا، علی ظفر

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سینیٹر علی ظفر نے امریکا سے امید باندھ لی ہے کہ وہ پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی کسی خلاف ورزی پر پاکستان کا ساتھ دے گا۔

    بیرسٹر سینیٹر علی ظفر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا ساری دنیا میں جہاں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو تو تمام ممالک ساتھ دیں، اگر پاکستان کے باہر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی تو پاکستان کو ساتھ کھڑا ہونا چاہیے،ا گر پاکستان کے اندر کوئی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو ہم امید کرتے ہیں یو ایس اے پاکستان کا ساتھ دے۔

    انھوں نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے پر دنیا میں بہت بڑا اثر ہوگا، وہ سپر پاور ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں، جب بھی نئے صدر یو ایس اے آئے ہیں تو دنیا کی سیاست میں تبدیلی بھی دییکھنے کا ملا ہے، پہلے جب صدر ٹرمپ ائے تھے تو افغانستان سے جنگ ختم ہو گئی تھی، ابھی صدر ٹرمپ آنے سے پہلے غزہ میں سیز فائر ہو گیا ہے۔

    علی ظفر نے کہا ہم امید کرتے ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی ملک پاکستانی سیاست میں مداخلت نہیں کرے گا لیکن اگر پاکستان کے اندر انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو ہم امید کرتے ہیں یو ایس اے پاکستان کا ساتھ دے گا۔

    قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی ملی بھگت سے کورم ٹوٹنے کا انکشاف

    انھوں نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حکومت تذبذب کا شکار ہے، اس کو سمجھ نہیں آ رہی کہ کرنا کیا ہے، پی ٹی ائی نے مذاکرات کی کامیابی کے لیے حکومت کو 7 دنوں کا الٹی میٹم دیا ہے، اس دوران ہو جو تحریری جواب دیں گے، اس پر ہم اپنا مؤقف اختیار کریں گے، پی ٹی ائی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے تحریری جواب کے انتظار میں ہے۔

    علی ظفر نے کہا ’’ایک بات بڑی کلیئر ہے کہ اگر یہ ڈیمانڈز نہیں مانتے تو خان صاحب نے بار بار کہا ہے کہ مذاکرات آگے نہیں چل سکتے، کمیشن نہ بنانے پر مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’آرمی چیف اور بیرسٹر گوہر کی ملاقات سے حکومت پریشان ہے، لیکن اب جب یہ بتا دیا گیا ہے کہ آرمی چیف اور بیرسٹر گوہر علی کی ملاقات میں کیا بات ہوئی، تو حکومت کی پریشانی دور ہو جائے گی۔‘‘