Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • صدرٹرمپ امیگریشن نظام کوٹھیک کرنےکی کوشش کررہے ہیں‘ ترجمان وائٹ ہاؤس

    صدرٹرمپ امیگریشن نظام کوٹھیک کرنےکی کوشش کررہے ہیں‘ ترجمان وائٹ ہاؤس

    واشنگٹن: ترجمان وائٹ ہاؤس سارہ سینڈرز کا کہنا ہے کہ سرحدی سیکیورٹی پرڈیموکریٹس کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے بعد وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے پہلی پریس کانفرنس کی، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن، سیکریٹری خزانہ اسٹیون بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس سارہ سینڈرز کا کہنا تھا کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ امیگریشن نظام کوٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    سارہ سینڈرز کا مزید کہنا تھا کہ سرحدی سیکیورٹی پرڈیموکریٹس کے ساتھ بات چیت جاری ہے، ڈیموکریٹس کے کئی ارکان سرحدوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

    امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ وینزویلا کے7 ارب ڈالرکے اثاثے منجمد کرنے جا رہے ہیں، نکولس موڈارو وینزویلا کے آئینی صدرنہیں رہے۔

    امریکا میں شٹ ڈاؤن ختم، صدر ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 26 جنوری کو عارضی طور پر 15 فروری تک سرکاری اداروں میں شٹ ڈاؤن ختم کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کررکھا ہے تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں، ڈیل میں کیا بات طے پائی اس سے متعلق مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

  • امریکی صدر کو کانگریس میں خطاب کی دعوت

    امریکی صدر کو کانگریس میں خطاب کی دعوت

    واشنگٹن: امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے بعد سیاسی ماحول خوشگوار ہونا شروع ہوگیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کانگریس میں خطاب کا دعوت نامہ ارسال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کو ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی کا خط موصول ہوا جس میں ٹرمپ کو 5فروری کو کانگریس سے خطاب کی باضابطہ دعوت دی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کریں اور مستقبل کا لائحہ عمل بھی واضح کریں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہوگی کہ ٹرمپ خط کو قبول کریں اور امریکی کانگریس سے خطاب کریں۔

    خط کے متن کے مطابق امریکی صدر کو مخاطب کرکے کہا گیا ابھی بہت سے مقاصد ہیں جو ہمیں حاصل کرنے ہیں۔

    امریکا میں شٹ ڈاؤن ختم، صدر ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان معاہدہ طے پاگیا

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 26 جنوری کو عارضی طور پر 15 فروری تک سرکاری اداروں میں شٹ ڈاؤن ختم کردیا، امریکا میں کئی ہفتوں کے شٹ ڈاؤن کے بعد سرکاری اداروں میں کام شروع ہوگیا۔

    بعد ازاں وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ مجھے خوشی ہے ہمارے درمیان معاہدہ طے پاگیا اور شٹ ڈاؤن کا خاتمہ ہوا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری رہے۔

  • امریکہ: حکومتی شٹ ڈاؤن بدترین شکل اختیار کرگیا، ڈیمو کریٹس نے ٹرمپ کا بائیکاٹ کردیا

    امریکہ: حکومتی شٹ ڈاؤن بدترین شکل اختیار کرگیا، ڈیمو کریٹس نے ٹرمپ کا بائیکاٹ کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ضد کے باعث امریکہ میں حکومتی شٹ ڈاؤن تاریخ کی بد ترین شکل اختیار کرگیا ہے، ڈیموکریٹس اراکین نے ٹرمپ کی دعوت کو مسترد کرتے ہوئے ملاقات کا بائیکاٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوارکی تعمیر کے مسئلے پرامریکہ میں حکومتی شٹ ڈاؤن تاحال برقرار ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس اراکین کانگریس کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دی لیکن ڈیموکریٹس اراکین کانگریس نے ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کا بائیکاٹ کردیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹس اراکین کو ظہرانے پر مدعو کیا تھا، امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ اور ڈیموکریٹس اراکین اپنے مؤقف سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں۔

    صدر ٹرمپ نے ری پبلکنز اراکین کے ساتھ شٹ ڈاؤن کے معاملے پر بات چیت کی، صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے مطالبات ڈیموکریٹس کو پیش کر دیئے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کی تعمیر اور تلاشی کے نئےآلات، سزا کاٹنے کے سینٹرز کیلئے فنڈز منظور کئے جائیں، ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی، سینیٹرچک شومر نے بھی ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کردیا۔

    واضح رہے کہ امریکی مالی سال ختم ہو گیا لیکن حکومت اور اپوزیشن میں اختلاف ختم نہ ہو سکا، شٹ ڈاؤن کے باعث نئے سال کے پہلے ماہ میں 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوگئے ہیں، جس کے باعث نوبت اپنی چیزیں فروخت کرنے کی آگئی ہے۔

    حکومتی اخراجات کے بل پرکانگریس میں دوبارہ ووٹنگ بھی کارگر ثابت نہ ہوئی، امریکا میں معاشی بحران اپنی تاریخ کے اہم ترین موڑ پر داخل ہو گیا۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں‌ شٹ ڈاؤن، مہمانوں کےلیے ٹرمپ کو اپنی جیب سے کھانا منگوانا پڑا

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہزاروں افراد نے مالی عدم استحکام کے باعث بے روزگاری کا وظیفہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں داخل کرنا شروع کر دی ہیں،واضح رہے کہ امریکا سترہ سال قبل بھی اقتصادی شٹ ڈاون کا شکار ہو چکا ہے۔

  • امریکی میڈیا حقائق کے برعکس کہانیاں دے رہا ہے، ٹرمپ کی میڈیا پر تنقید

    امریکی میڈیا حقائق کے برعکس کہانیاں دے رہا ہے، ٹرمپ کی میڈیا پر تنقید

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ مین اسٹریم میڈیا اتنا بد دیانت پہلے کبھی نہیں تھا جتنا اب ہے، جعلی خبر امریکی ادارے سے بھی بدتر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر امریکا کے نشریاتی و خبر رساں اداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا ہے کہ ’امریکی نشریاتی ادارے پاگل ہوگئے ہیں‘۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میڈیا پر برستے ہوئے کہا کہ امریکی میڈیا ایسی کہانیاں دے رہے ہیں کو حقائق کے برعکس ہیں، جعلی خبریں امریکی ادارے سے بھی بدتر ہیں۔

    مزید پڑھیں : میلانیا کی جیکٹ فیک نیوز والوں کےلیے تھی

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ امریکی میڈیا کو مختلف مواقع پر شدید تنقید کا نشانہ بناچکے ہیں، صدر ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ’مجھے کسی کی پرواہ نہیں‘ تحریر الفاظ کی جیکٹ زیب تن کرنے میڈیا کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی اہلیہ کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیا ہے کہ ’میلانیا ٹرمپ کی جیکٹ پر لکھے ہوئے الفاظ فیک نیوز والوں کے لیے تھے، جنہیں غلط رُک دیا جارہا ہے‘۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فیک نیوز بنانے والوں کی غلط خبروں سے میلانیا کو کوئی فرق نہیں پڑتا، تاہم سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے امریکی خاتون اوّل کو شدید تنقید نشانہ بنایا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بزفیڈ اورسی این این جھوٹی خبریں دیتے ہیں ،امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پہلی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میڈیا پر اظہار برہمی کیاتھا، جس میں انہوں نے امریکی میڈیا اداروں سے کہا تھا کہ ’تم لوگ جھوٹی خبریں دیتے ہو‘۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے دوران اپنے مخالف میڈیا گروپس پرشدید تنقید کرتے ہوئے انہیں نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی۔

  • ٹرمپ  کا سرحدی بحران کے خاتمے کے لیے فنڈنگ کا مطالبہ

    ٹرمپ کا سرحدی بحران کے خاتمے کے لیے فنڈنگ کا مطالبہ

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے قوم سے خطاب میں کہا کہ ’میں نے امریکی عوام کی حفاظت کی قسم کھائی تھی‘ ڈیموکریٹس میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے فنڈنگ کےلیے راضی ہوجائیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کا معاملہ مزید شدت اختیار کرگیا، امریکی صدر نے نشریاتی اداروں کے ذریعے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی بارڈر پر دیوار نہ ہونے سے جرائم پیشہ افراد امریکا میں داخل ہورہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنوبی بارڈر پر دیوار کی تعمیر امریکا کی قومی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہے، دیوار کی تعمیر سے امریکا میں بڑھتے ہوئے جرائم کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس نے میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے فنڈنگ سے مسلسل انکار کررہے ہیں، مسئلے کے حل کے لیے ڈیموکریٹس کو آج وائٹ ہاوس طلب کیا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کا مسئلہ 45 منٹ میں حل ہوسکتا ہے۔

    دوسری جانب ڈیموکریٹس کے رہنماؤں نے ٹرمپ کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ نے امریکی عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے‘۔

    سینیٹر چک شومر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے زبردستی ملک میں بحران پیدا کررہے ہیں، نینسی پیلوسی اور چک شومر نے مطالبہ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ فوری طور پر شٹ ڈاؤن ختم کریں۔

    مزید پڑھیں : میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کیلئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرسکتا ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ 5 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لئے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ بھی کرسکتا ہوں۔

    مزید پڑھیں : امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن، آٹھ لاکھ ملازمین بے روزگار

    خیال رہے کہ امریکا کے جنوبی بارڈر پر دیوار کی تعمیر کےلیے 5 ارب ڈالر سے زائد کے مطالبے سے پیدا ہونے والے تنازعے نے حکومت کے مختلف شعبوں کو گزشتہ 18 دنوں سے شٹ ڈاؤن کا سامنا ہے۔

  • میکسیکوسرحد کومحفوظ بنانےکےلیےمزید اقدامات کرنا ہوں گے‘ مائیک پنس

    میکسیکوسرحد کومحفوظ بنانےکےلیےمزید اقدامات کرنا ہوں گے‘ مائیک پنس

    واشنگٹن: امریکی نائب صدر مائیک پنس کا کہنا ہے کہ کانگریس سے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے 675 ملین ڈالرزمنظورکیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نائب صدر مائیک پینس نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ میکسیکوسرحد کومحفوظ بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کانگریس کو دیوارکے لیے 5.7 ارب ڈالرزمنظورکرنا ہوں گے، اراکین کانگریس شٹ ڈاؤن ختم ہونے تک کسی بات پرتیارنہیں۔

    امریکی نائب صدر نے کہا کہ 750 اضافی پٹرول ایجنٹس کے لیے211 ملین ڈالرزمنظورکیے جائیں، سرحد پر2 ہزاراضافی اہلکاروں کے لیے 571 ملین ڈالرزمنظورکیے جائیں۔

    مائیک پینس کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سرحد پر52 ہزاربستروں کے جیل کے لیے 4.2 ارب ڈالرزمنظورکیے جائیں، اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے 675 ملین ڈالرزمنظورکیے جائیں۔

    میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کیلئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرسکتا ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ تین روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ بھی کرسکتا ہوں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں کسی کو دھمکی نہیں دے رہا، مجھے دھمکی دینے کی اجازت ہے، دیوار کی تعمیر کے لیے سرحد پر موجود نجی زمینوں پر قبضہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دی جانے والی اربوں ڈالرز کی امداد بند کردی

    ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دی جانے والی اربوں ڈالرز کی امداد بند کردی

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان ہمارے ساتھ ٹھیک طریقے سے نہیں چل رہا اس لیے پاکستان کے 1.3 ارب ڈالر بند کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کایبنہ سمیت ڈیموکریٹ اراکین کانگریس سے ملاقات کے دوران پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے ملکوں کی امداد بند کررہے ہیں جو ہمیں کچھ نہیں دیتے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن پاکستان ہمارے دشمنوں کا خیال کرتا ہے اس لیے پاکستان کی 1.3 ارب ڈالرز کی امداد بند کردی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نئی قیادت سے ملاقات کا منتظر ہوں۔

    مزید پڑھیں : اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا: وزیراعظم کا ڈونلڈ‌ ٹرمپ کو دوٹوک جواب

    خیال رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرارئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد دی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں روپوش رہا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا تھا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر کے غلط بیانات زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں، امریکی جنگ کا خمیازہ مالی و معاشی عدم استحکام کی شکل میں بھگتا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو تاریخی حقائق سے آگاہی درکار ہے، امریکی جنگ میں پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکے ہیں، اب ہم وہی کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا۔

  • وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی

    وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی

    واشنگٹن : امریکی حکام نے صدر ٹرمپ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کو واپس بلانے کا حکم نہیں دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاوس کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے لیے کوئی حکم صادر نہیں کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے غیر ملکی میڈیا کی جانب سے ایسی متضاد خبریں موصول ہوئی تھیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے محکمہ دفاع کو 7 ہزار فوجی اہلکار افغان تنازع سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

    امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان گیرٹ مارکیوس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفا کو بھی افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کے احکامات نہیں دئیے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی فورسز کے کمانڈر جنرل اسکوٹ ملر کا کہنا تھا کہ انہیں فوجیوں کی تعداد میں تبدیلی سے متعلق کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ امریکی میڈیا خبر شائع کی تھی کہ افغانستان میں امریکہ کے 14 ہزار فوجی تعینات ہیں جن میں سے 7ہزار امریکی فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلایا جائے گا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ افغانستان سے 7 ہزار فوجیوں کے انخلا میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    دوسری جانب امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان میں قیام امن اور جنگ کے خاتمے مذاکرات ہوئے تھے جس کے بعد زلمے خلیل زاد سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتوں کے لیے افغانستان پہنچے تھے۔

    مزید پڑھیں: امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا ہدف داعش کو شکست دینا تھا اور ہمارا یہ مقصد پورا ہوگیا ہے اور اب وہاں پر مزید امریکی فوج کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، دوسری جانب ان کے اس فیصلے پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

  • عراق میں امریکی فوجیں تعینات رہیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    عراق میں امریکی فوجیں تعینات رہیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر اعلانئہ دورہ عراق کے موقع پر کہا کہ امریکی افواج میں تعینات رہیں گے انخلاء کا کوئی ارادہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ کرسمس کے موقع پر عراق پہنچے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق میں اپنی فوجیو سے ملاقات کے دوران کہا کہ امریکا اپنی فوجیں عراق سے نہیں نکالے گا۔

    امریکی صدر نے عراق میں تعینات فوجیوں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خوب سراہا، ان کا کہنا تھا کہ عراق میں فوجوں کی تعیناتی برقرار رکھنے کی بڑی وجہ مستقبل میں اٹھائے جانے والے اقدامات ہیں اور شام کی صورتحال ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کی اگر شام میں دوبارہ کوئی کارروائی کرنے کی ضرورت  تو عراق کو اگلے مورچے کے طور پر استعمال کریں گے۔

    خیال رہے کہ خانہ جنگی کا شکار ملک عراق میں 5 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں جو داعش کے خلاف عراقی حکومت کی معاونت کررہے ہیں

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے فوجیوں کے انخلاء سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا شام سے فوجیں بلانے کے فیصلے پر بہت سے لوگ خوش ہیں اور میرے فیصلے کی حمایت کررہے ہیں۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے ابتداء میں ہی واضح کردیا تھا کہ امریکا کا مقصد شام میں داعش کو ختم کرنا ہے جو پورا ہوگیا۔

    امریکی صدر نے کہا تھا کہ سابق صدر اوبامہ کے دور میں امریکی افواج صرف تین ماہ کےلیے شام گئی تھی لیکن 8 سال گزار دئیے، اب خود کو اور غلطیوں کو صیحیح کرنے کا وقت ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل ہی صدر ٹرمپ نے شام تعینات امریکی افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا تھا، امریکی حکام کے مطابق افواج نے وہاں اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں اس لیے افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    یاد رہے کہ شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق بیان پر جیمزمیٹس ناراض ہوئے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    امریکی مڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ میٹس تعلقات میں حالیہ کچھ مہینوں میں کشیدگی آئی، شام سے امریکی افواج کے انخلا کے معاملے پر اختلافات پیدا ہوئے تھے۔

  • امریکا میں شٹ ڈاؤن کرسمس کے بعد بھی جاری

    امریکا میں شٹ ڈاؤن کرسمس کے بعد بھی جاری

    واشنگٹن: کرسمس کا دن بھی گزرگیا لیکن امریکی صدر کے موقف میں شٹ ڈاؤن کے حوالے سے نرمی نہیں آئی، کہتے ہیں امریکا میکسیکو دیوار کے لیے فنڈز جاری کرنے تک شٹ ڈاؤن جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت ان دنوں شٹ ڈاؤن کا سامنا کررہی ہے ، یہ شٹ ڈاؤن گزشتہ ہفتے کے روز شروع ہوا تھا، تاحال اس بل پر دستخط نہیں ہوسکے ہیں جس کے ذریعے امریکی حکومت کے متعدد محکموں کے روکے گئے فنڈ بحال ہوں گے اور شٹ ڈاؤن ختم ہوگا۔

    امریکی صدر نے کرسمس ڈے کے بعد بیرونِ ملک موجود امریکی افواج سے خطاب کرتا ہوئے کہا کہ ’فی الحال میں کچھ نہیں کہہ سکتا ہے کہ حکومت کا کاروبار دوبارہ کب تک شروع ہوسکے گا‘۔’ ہاں ! میں یہ بتا سکتا ہوں کہ جب تک ہمیں دیوار کی تعمیر کےلیے پیسے نہیں مل جاتے ، چاہے اس کا کچھ بھی نام رکھا جائے، ایک ہی بات ہے۔ یہ ایک رکاوٹ ہے ان لوگوں کو روکنے کے لیے جو ہمارے ملک کو منشیات سے آلودہ کررہے ہیں‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم دیوار کی تعمیر شروع نہیں کررہے تو پھر ہم اپنا کام شروع نہیں کرسکتے۔

    یادرہے کہ وفاقی حکومت کے ایک چوتھائی محکموں کے لیے فنڈنگ کی مدت گزشتہ جمعے اور ہفتے کی دمیانی شب ختم ہوگئی تھی اور اس کے سبب متاثر ہونے والے محکموں میں ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی ، انصاف اور زراعت شامل ہیں۔ اگر اس پر حکومت اور کابینہ کے درمیان ڈیل نہیں ہوتی تو امکان ہے کہ یہ شٹ ڈاؤن نیا سال شروع ہونے تک جاری رہے گا۔

    امریکی صدر کا حالیہ بیان ایسی صورتحال میں سامنے آیا ہے جب ڈیموکریٹس کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا ہے کہ ’’انہوں نے ملک کو افراتفری کی نذر کردیا ہے‘۔ ڈیموکریٹس نے یہ بیان ملک کی اسٹاک مارکیٹ کی گرتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بلائے گیا اجلاس میں عائد کیا ۔

    امریکی کانگریس کے دو صف اول کے ڈیموکریٹس لیڈر نینسی پیلوسی اور چک شمر نے اپنے مشترکہ بیانیے میں کہا تھا کہ ’یہ کرسمس کی شام ہے اور صدر ٹرمپ نے ملک کو افراتفری کی نذر کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال کے تیسرے شٹ ڈاؤن کے سبب وفاقی حکومت کے نو ادارے بند ہیں اور ان میں کام کرنے والےآٹھ لاکھ ملازمین کو نہیں معلوم کہ نئے سال میں انہیں تنخواہ بھی ملے گی یا انہیں مفت میں بیگار بھگتنا ہوگی۔

    امریکی صدر بضد ہیں کہ موجودہ معاشی بل میں میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار یا باڑھ تعمیر کرنے کے لیے پانچ ارب ڈالر بھی ادا کیے جائیں ، اس مطالبے پر وفاقی حکومت اور کانگریس میں ڈیڈ لاک پیدا ہوا ہے ، جو کہ شٹ ڈاؤن کا سبب ہے۔