Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • مونٹینگرو کی عوام تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے، ٹرمپ

    مونٹینگرو کی عوام تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے، ٹرمپ

    پودگوریکا : مونٹینگرو حکومت نے کہا ہے کہ ’جیسے ٹرمپ نے چھوٹی سی ریاست کہا ہے  اس کی افواج نے امریکی فوجیوں کے ساتھ افغانستان میں امن و استحکام قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے متعصابانہ رویے کے تحت امریکا کے اتحادی ملک مونٹینگرو پر تنقید شروع کردی، جس پر مشرقی یورپ میں واقع ملک مونٹینگرو نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ عالمی امن میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کے روز مونٹینگرو کی حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہماری ماضی پر امن سیاسی تاریخ پر مبنی ہے‘، مونینیٹگرو نے یورپ کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی امریکا کے ہمراہ امن قائم کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔

    مونٹینگرو حکومت کی جانب سے جاری بیانیے میں کہا گیا ہے کہ ’جیسے ٹرمپ نے یورپ کی چھوٹی سی ریاست کہا ہے، اس کی افواج نے امریکی فوجیوں کے ہمراہ افغانستان میں ذمہ داریاں نبھائی ہیں‘۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق مونٹینگرو کے حکومتی بیان میں امریکا کے ساتھ مستقبل میں بھی تعلقات مزید مستحکم اور مستقل بنیادوں پر استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل امریکی نشریاتی ادارے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشرقی یورپی ملک مونٹینگرو ایک چھوٹی سی ریاست ہے، جس کے شہری اپنے جارحانہ انداز کے باعث تیسری عالمی جنگ کا باعث سکتے ہیں۔

    امریکی خبر نشریاتی ادارے کے میزبان نے صدر ٹرمپ سے مغربی اتحاد کے نیٹو کے آرٹیکل 5 کے متعلق سوال کیا کہ اگر مونٹینگرو پر حملہ ہوا تو میرا بیٹا اس کے دفاع میں کیوں لڑے؟ جس پر امریکی صدر نے کہا کہ میرا بھی یہ خیال ہے۔ لیکن مونینیٹگرو کے شہری بہت خطرناک ہیں اگر انہوں نے جارحیت کی تو عالمی شروع ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ نیٹو کے آرٹیکل 5 میں درج ہے کہ ’اگر نیٹو کے کسی بھی رکن ملک پر حملہ ہوا تو اسے پورے اتحاد پر حملہ تصور کیا جائے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی مبصرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ بیان پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کو امریکی اتحادیوں کے بارے ایسے الفاظ اور بیانات کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

    واضح رہے کہ یورپی ملک مونٹینگرو گذشتہ سال ہی مغربی اتحاد نیٹو میں شامل ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی ہم منصب کو دورہ امریکہ کی دعوت

    ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی ہم منصب کو دورہ امریکہ کی دعوت

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی ہم منصب ولادی میرپیوٹن کو امریکہ کے دورے کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں امریکی صدر کی پریس سیکریٹری سارا سینڈرز نے تصدیق کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میرپیوٹن کوامریکہ کے دورے کی دعوت دی ہے۔

    سارا سینڈرز نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ اس دورے کی تیاریاں پہلے ہی سے شروع ہوگئی ہیں۔

    خیال رہے کہ 4 روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میرپیوٹن کے درمیان فن لینڈ کے شہرہیلسنکی میں ملاقات ہوئی تھی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد بیان جاری کیا گیا تھا کہ سنہ 2016 میں امریکا کے صدراتی انتخابات میں روس نے مداخلت نہیں تھی۔

    امریکی صدر کا یوٹرن، روس سے متعلق بیان کی تردید کردی

    امریکی صدر کے اس بیان پرانہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد انہوں نے روس کی حمایت میں دیے گئے بیان کی تردید کرتے ہوئے امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کو تسلیم کیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یوٹرن لیتے اپنے پیغام میں کہا کہ ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات کامیاب رہی اور وہ اگلی ملاقات کا انتظار کررہے ہیں۔

    امریکی صدرکا کہنا تھا کہ وہ پیوٹن کے ساتھ دوسری ملاقات چاہتے ہیں، تاکہ پہلی ملاقات میں طے کردہ امور پرعمل درآمد کا آغاز ہو سکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکی صدر کا یوٹرن، روس سے متعلق بیان کی تردید کردی

    امریکی صدر کا یوٹرن، روس سے متعلق بیان کی تردید کردی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کی حمایت میں دیئے گئے بیان کی تردید کرتے ہوئے امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کو تسلیم کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کرنے بعد بیان جاری کیا گیا تھا کہ سنہ 2016 میں امریکا کے صدراتی انتخابات میں روس نے مداخلت نہیں تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہیلسنکی میں واقع صدراتی محل میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنے امریکی ہم منصب سے کہا تھا کہ امریکا کے صدراتی الیکشن میں روس نے مداخلت نہیں کی، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن کے بیان کہ تائید کی تھی۔

    امریکی خبر رساں اداروں کے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کی حمایت کرنے پر امریکی کانگریس کے ممبران نے صدر ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی کانگریس کے اراکین کی جانب سے صدر ٹرمپ کے روس کی حمایت میں دیئے گئے بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیلسنکی ملاقات کے دوران روس کے سامنے اپنا مؤقف پیش نہیں کرپائے۔

    غیر ملکی میڈیا سے وایٹ ہاوس میں گفتگو کرتے ہوئے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیلسنکی میں دیئے گئے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’میں امریکا کے خفیہ اداروں کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ پر اتفاق کرتا ہوں، روسی جاسوسوں نے امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے‘۔

    امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا ’روس نے الیکشن میں مداخلت کی ہے‘ لیکن زبان کی لغزش کے باعث منہ سے یہ نکل گیا کہ ’روس نے سنہ 2016 کے الیکشن میں دخل اندازی نہیں‘ زبان کی ڈگمگاہٹ نے معنیٰ ہی تبدیل کردیئے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ مزید کہنا تھا کہ سنہ 2016 کے انتخابی نتائج روسی دخل اندازی کے باوجود شفاف رہے اور میں رائے عامہ سے سربراہے مملکت منتخب ہوا ہوں۔

    امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ریب سایٹ ٹویٹر پر پیغام میں کہا تھا کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ہیلسنکی میں ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات برسلز میں منعقد ہونے والے نیٹو اجلاس زیادہ اچھی تھی۔

    امریکی صدر کا سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر مزید کہنا تھا کہ روسی ہم منصب کے ساتھ ہونے ملاقات کو میڈیا نے غلط انداز سے پیش کیا تھا، میڈیا جھوٹ پر منبی خبروں نشر کررہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ہیلسنکی میں ہونے والی میٹنگ سے زیادہ توقعات نہیں ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    ہیلسنکی میں ہونے والی میٹنگ سے زیادہ توقعات نہیں ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہیلسنکی میں روسی صدر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں طے شدہ ایجنڈے پر گفتگو نہیں ہوگی۔ لیکن مذکورہ ’میٹنگ سے زیادہ امیدیں نہیں ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ہونے والی ملاقات سے قبل کہا ہے کہ ’ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات سے زیادہ توقعات نہیں ہیں‘ تاہم ملاقات سے کچھ اچھے نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 2016 میں ہونے والی صدراتی انتخابات میں مداخلت کرنے کے جرم میں 12 روسی جاسوسوں پت فرد جرم عائد ہونے کے بعد دونوں حریف ملکوں کے سربراہوں کے درمیان ہیلسنکی میں ملاقات ہورہی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’روسی ہم منصب سے ملاقات کے دوران امریکا کے صدراتی الیکشن میں مداخلت کرنے کے معاملے گفتگو کریں، لیکن مذکورہ میٹنگ کا رسمی ایجنڈا نہیں ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے صدراتی انتخابات میں ملوث 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد بیشتر امریکیوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ مطالبہ کیا گیا تھا کہ روسی صدر کے ساتھ طے شدہ ملاقات کو منسوخ کردیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے امریکا کی جانب سے صدراتی الیکشن میں مداخلت کرنے کے تمام الزامات کی تردید کی ہے، تاہم امریکا اور روس کے مابین قیدیوں کو منتقل کرنے کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی ہے۔

    امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ مذکورہ میٹنگ میں کوئی طے شدہ ایجنڈا نہیں ہوگا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دیئے جانے کے معاملے کے حوالے سے گفتگو کرنے پر بھی زور دیا ہے۔ کیوں کہ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ مذکورہ حادثے میں روس کا ہاتھ ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملاقات کے حوالے سے کہا تھا کہ ’پیوٹن سے شام کے معاملات رہر بھی بات کی جائے گی‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ روسی ہم منصب سے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے حوالے سے بھی گفتگو کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    لندن/واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ  2020 میں ہونے والے امریکا کے صدراتی انتخابات میں حصّہ لوں گا، عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ برطانیہ کے موقع پر نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے 2020 میں ہونے والے انتخابات میں حصّہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا میں اپوزیشن جماعتوں میں کوئی ایسا امیدوار موجود نہیں جو انتخابات میں میرا مقابلہ کرسکے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر بیشتر ویب سائٹس جھوٹی خبروں کا مرکز ہے لیکن جھوٹی خبروں کی نفی کرنے کے لیے ٹویٹر اچھا ہتھیار ہے کیوں اس کے ذریعے دنیا تک براہ راست پیغام پہنچ جاتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا اور امریکی عوام دنیا میں امن و استحکام چاہتے ہیں، جس کی واضح مثال روس اور شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کی صورت میں سامنے ہے، لیکن امریکی عوام کا مفاد سب سے پہلے اہم ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن اور امیگریشن سمیت متعدد جارحانہ پالیسیوں اور ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر کے خلاف امریکی عوام گذشتہ کئی ماہ سے سراپا احتجاج ہیں، جس کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں خاصہ کمی واقع ہوئی ہے۔

    یاد ہے کہ 4 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن بچوں کو ان کے والدین سے علحیدہ کرنے کی پالیسی کے سیاہ فام خاتون رسی کی مدد سے احتجاجاً مجسمہ آزادی پر چڑھ گئی تھی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی کے خلاف شہریوں کی جانب سے مجسمہ آزادی پر احتجاج کیا گیا تھا، مظاہرین پر پولیس نے دھاوا بول کر درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے گالف کھیلنے کے دوران ہزاروں شہری احتجاج کرتے ہوئے نکل آئے

    ڈونلڈ ٹرمپ کے گالف کھیلنے کے دوران ہزاروں شہری احتجاج کرتے ہوئے نکل آئے

    اسکاٹ لینڈ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گالف کھیلنے کے دوران ہزاروں شہری احتجاج کرتے ہوئے ایڈن برگ کے ریزوٹ کمپلیکس کے باہر جمع ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر اپنے دورۂ برطانیہ کے دوران ٹرن بیری ریزوٹ پہنچ گئے جہاں انھوں نے گالف کھیلی، اس دوران ہزاروں مظاہرین ایڈن برگ کی گلیوں میں جمع ہوگئے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج تیسرے دن میں داخل ہوگیا ہے، امریکی صدر نے اپنی اہلیہ میلانیہ اور خاندان کے ساتھ اسکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کیا، وہ پیر کے روز فِن لینڈ کے مرکزی شہر ہیلسنکی میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔

    ہزاروں افراد نے ریزوٹ کمپلیکس کے باہر جمع ہو کر امریکی صدر کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کیا، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سیکورٹی کے انتہائی کڑے پہرے میں اسکاٹ لینڈ کا دورہ کر رہے ہیں۔

    قبل ازیں پولیس نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ کس طرح ایک پیرا گلائیڈر نے ٹرن بیری پر اڑان بھرتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف بینر ہوا میں لہرایا۔

    ٹرمپ کے گالف کورس میں کھیلنے کے دوران پولیس کے اسنائپرز نے پوزیشنیں سنبھال لی تھیں، جب کہ بڑی تعداد میں دیگر افسران نے بھی آس پاس علاقے اور گراؤنڈ پر کڑی نظر رکھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ شب جیسے ہی ٹرمپ ریزوٹ میں داخل ہوئے، مظاہرہ کرنے والے ایک پیرا گلائیڈر نے ”نو فلائی زون“ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اڑان بھری اور ایڈن برگ کے اس ہوٹل تک پہنچا جو ٹرمپ کی ملکیت ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا دورہ برطانیہ، عوام کا شدید احتجاج


    جمعے کو امریکی صدر کے خلاف لندن میں ہونے والے احتجاج کے بارے میں آرگنائزرز کا دعویٰ تھا کہ مظاہرین کی تعداد ڈھائی لاکھ تھی، تاہم برطانوی حکومت کے انٹرنیشنل ٹریڈ سیکریٹری نے کہا کہ لندن کے شہریوں نے اچھی مہمان نوازی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ امریکا اور برطانیہ کے مابین بریگزٹ ڈیل پر اختلافات پائے جاتے ہیں، گزشتہ روز ”دی سن“ سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ تھیریسا مے کا بریگزٹ پلان معاہدے کو ختم کر دے گا، تاہم چند ہی گھنٹے بعد انھوں نے برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدہ بالکل ممکن ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع اور پینٹاگون کو خلائی فوج بنانے کا حکم دے دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع اور پینٹاگون کو خلائی فوج بنانے کا حکم دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلائی فوج بنانے کا حکم دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے کہ چین اور روس ہم سے پہلے خلا میں ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا خلا پر قبضے کے خواب دیکھنے لگا، جس کیلئے روس اور چین سے پہلے چاند اور مریخ پر قبضہ  کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع اور پینٹاگون کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی چھٹی شاخ خلائی فوج کے قیام کے لیے اقدامات کا آغاز کرے، یہ خلائی فوج ائیر فورس سے علیحدہ ہوگی۔

    وہائٹ ہاؤس میں ننیشنل اسپیس کونسل کے اجلاس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے کہ چین اور روس ہم سے پہلے خلا میں ہوں۔

    اس بار خلا پر صرف جھنڈا یا قدموں کے نشان نہیں چھوڑیں گے بلکہ خلا پر قبضہ کریں گے، روس اور چین کو وہاں اپنے قدم جمانے نہیں دیں گے، ہم پر لازم ہے کہ خلا میں امریکی غلبہ ہو۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس نئی شاخ کے قیام سے قومی سلامتی اور معیشت کو مدد ملے گی کیونکہ اس سے روزگار بھی ملے گا، انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ امریکہ ایک بار پھر چاند اور پھر مریخ پر بھی امریکی مشن بھیجے گا۔

    واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے فی الحال اس نئی خلائی فورس کے بارے میں مزید تفصیلات مہیا نہیں کی گئی ہیں کہ یہ کیسی ہو گی اور اس کا کام کیا ہو گا۔

    دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں، نئی خلائی فورس کیلیے کانگریس سے منظوری لینا ہوگی، خلا پرقبضہ کرنا اتنا بھی آسان نہیں جتنا کہ وہ سمجھ رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ اور کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کل ہوگی

    ٹرمپ اور کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کل ہوگی

     سنگاپور  : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اورشمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کل سنگاپورمیں ہوگی، دونوں رہنما سنگاپور پہنچ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کا سب کو انتظار ہے، سنگاپورکے جزیرے سینٹوسا میں کل امریکی صدرٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کریں گے اور جزیرہ نما کوریا میں امن، ایٹمی ہتھیاروں سمیت مختلف امور پر بات چیت کریں گے۔

    تاریخی ملاقات کے لئے دونوں رہنما سنگاپورمیں ہیں اور الگ الگ ہوٹلوں میں ٹہرے ہوئے ہیں، سینٹوسا میں سربراہ ملاقات کے لئے سیکورٹی کے انتہائی سخت اور غیر معمولی اقدامات کئے گئے ہیں۔

    یہ پہلا موقع ہے جب شمالی کوریا کے رہنما کسی برسر اقتدار امریکی صدر سے مل رہے ہیں۔

    امریکی صدر نے اس ملاقات کو ‘امن کا مشن’ قرار دیا ہے اور کہا کہ ملاقات کے بارے میں اچھا محسوس کررہے ہیں، سنگاپورمیں ماحول پر جوش ہے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ کا کہنا ہے اگر سنگا پور میں منگل کو کوئی معاہدہ ہوگیا تو تاریخ سنگا پور کو اس حوالے سے یاد رکھی گی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتے ہیں‌۔

    واضح رہے کہ  ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما سے 12 جون کو ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    مزید پڑھیں: برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی


    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔

    خیال رہے کہ صدرٹرمپ اورکم جونگ ان ماضی میں ایک دوسرے پرتند وتیز زبانی حملے کرتے رہے ہیں، دونوں رہنماؤں کی ملاقات کوعالمی امن کیلئے انتہائی اہم قراردیا جارہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کم جونگ ان جوہری ہتھیارترک کرنےکوتیارہیں‘ مون جے ان

    کم جونگ ان جوہری ہتھیارترک کرنےکوتیارہیں‘ مون جے ان

    سیئول: جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان مکمل طور پرجوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے کوتیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے اور امریکی صدر سے ملاقات کے لیے پُرعزم ہیں۔

    جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ گزشتہ روز کم جونگ ان سے ملاقات میں اس بات پراتفاق ہوا کہ 12 مئی کو سنگاپور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہونی چاہیے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کی مون جے ان سے اچانک ملاقات

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے گزشتہ روز جنوبی کوریا کے رہنما مون جے ان سے اچانک ملاقات کی اس دوران شمالی کوریا سے متعلق امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے‘ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے طے شدہ ملاقات کو منسوخ کردیا تھا تاہم شمالی کوریا کی جانب سے مصالحتی پیغام موصول ہونے کے بعد انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔

    شمالی کوریا باز نہ آیا تواسےختم بھی کیا جا سکتا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واضح رہے کہ رواں ماہ 18 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرکم جونگ ان نے جوہری ہتھیارختم کرنے سے متعلق امریکہ سے معاہدہ نہیں کیا تواس کا حال بھی لیبیا کے معمرقذافی کی طرح ہوسکتا ہے۔۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جینا ہیسپل امریکی خفیہ ایجنسی کی پہلی خاتون سربراہ مقرر

    جینا ہیسپل امریکی خفیہ ایجنسی کی پہلی خاتون سربراہ مقرر

    واشنگٹن : جینا ہیسپل کو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا نیا سربراہ مقرر کردیا گیا وہ سی آئی اے کی پہلی خاتون سربراہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹرجینا ہیسپل کو سی آئی اے کا سربراہ مقرر کردیا گیا، وہ اس عہدے پر براجمان ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔

    امریکی سینیٹ کی جانب سے 45 کے مقابلے میں 54 ووٹ سے جینا ہیسپل کی بطور سی آئی اے ڈائریکٹر تقرری کی منظوری دی گئی۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں جینا ہیسپل کو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا سربراہ بننے پر مبارکباد دی۔

    امریکی خفیہ ایجنسی کی سربراہی کے لیے پہلی بار خاتون نامزد

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی سربراہی کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹرجینا ہیسپل کو نامزد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ جینا ہیسپل گزشتہ 30 برس سے سی آئی اے سے وابستہ ہیں۔ 61 سالہ جینا ہیسپل کا بیرون ملک کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے اور وہ کئی اہم ممالک میں سی آئی اے کی اسٹیشن چیف رہ چکی ہیں۔

    جینا ہیسپل نیشنل کلینڈ یسٹائن سروس کی ڈپٹی ڈائریکٹر اور نیشنل کلینڈیسٹائن سروس کے داٹریکٹر کی چیف آف اسٹاف کے عہدے کے علاوہ واشنگٹن ڈی سی میں بھی اہم پوزیشنزپرکام کرچکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔