Tag: ڈونلڈ ٹرمپ

  • شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

    شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

    واشنگٹن: شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ملاقات کے لیے تاحال پر امید ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس سے کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کے ساتھ ملاقات کی منسوخی کی دھمکی کے باجود ملنے کے لیے تیار ہیں۔

    خیال رہے کہ چند گھنٹے قبل شمالی کوریا نے غصے سے بھرا ایک بیان جاری کیا تھا کہ اگر امریکا جوہری ہتھیار ختم کرنے پر اصرار کرے گا تو طے شدہ ملاقات منسوخ بھی ہوسکتی ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ اگر ملاقات ہوتی ہے تو صدر ٹرمپ اس کے لیے بالکل تیار ہیں تاہم اگر ملاقات نہیں ہوتی تو ہم زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری رکھیں گے۔

    ترجمان کے مطابق جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ملاقات ہوپائے گی تو ان کا جواب تھا کہ ہم دیکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر اصرار کرے گا۔

    ملاقات کے لیے فضا کیوں تبدیل ہوئی؟


    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کے مابین یہ اہم ترین ملاقات 12 جون کو ہو رہی ہے۔ کِم کی جانب سے جزیرہ نماے کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کے بعد دونوں سربراہان کے درمیان ملاقات طے ہوئی تھی۔

    شمالی کوریا کی امریکا کو صدر ٹرمپ سے ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی


    شمالی کوریا کی میڈیا کے مطابق ملک کے اندر اس ملاقات کے حوالے سے بڑی توقعات وابستہ کی جارہی تھیں لیکن امریکا کی جانب سے حالیہ سخت ریمارکس کے بعد مایوسی پھیلی۔

    شمالی کوریا کی جانب سے امریکی سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن کے سلسلے میں باقاعدہ طور پر بے زاری کا اظہار کیا گیا ہے، جنھوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار تلف کرنے کے معاملے میں لیبیا ماڈل کو اپنانا چاہیے۔

    لیبیا ماڈل کیا ہے؟


    جان بولٹن نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ لیبیا ماڈل امریکا کے لیے جوہری ہتھیار تلف کرنے کا قابل قبول ماڈل ہے۔ اس بیان نے پیانگ یانگ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ لیبیا کے کرنل قذافی اسی طرح جوہری پروگرام سے دست بردار ہوگئے تھے جس کے چند برس بعد باغیوں نے انھیں قتل کردیا تھا، جنھیں مغربی پشت پناہی حاصل تھی۔

    شمالی کوریا کے شدید رد عمل کے بعد جان بولٹن نے ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کا امکان ابھی زندہ ہے اور ہم نہ صرف پُرامید ہیں بلکہ حقیقت پسندی کا مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔ دوسری طرف شمالی کوریا کی طرف سے نائب وزیر خارجہ کم کیگوان نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اگر امریکا یک طرفہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر زور دے گا تو ہمیں مذاکرات میں کوئی دل چسپی نہیں ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ

    کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں سربراہ شمالی کوریا سے ملاقات کی تاریخ و مقام کا اعلان کردیا، انھوں نے کہا ہے کہ ہم سنگاپور میں ملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کم جونگ اُن سے ملاقات 12 جون کو ہوگی۔ ہم دونوں کوشش کریں گے کہ اس ملاقات کو عالمی امن کے لیے ایک خصوصی لمحہ بنادیں۔

    خیال رہے کہ پانچ مئی کو امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ ملاقات کی تاریخ طے ہوگئی ہے، یہ خیال کیا جارہا تھا کہ ملاقات سنگاپور میں ہوگی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملاقات میں شمالی کوریا پر ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے، دوسری طرف آج ہی انھوں نے ٹوئٹ کے ذریعے شمالی کوریا میں قید تین امریکیوں کی رہائی کی خبر بھی دی ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان مزید برف پگھلنے کا اشارہ ملتا ہے۔

    واضح رہے امریکی وزیر دفاع مائک پومپیو پہلے سے طے شدہ مذکرات کے سلسلے میں شمالی کوریا میں موجود ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے ممکنہ معاہدے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  شمالی کوریا کے سربراہ کا دورہ چین، شی جن پنگ سے ملاقات

    دوسری طرف شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے چین کا دورہ کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر روز دیا، امریکی صدر سے ملاقات سے قبل اس دورے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    دریں اثنا امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ یک طرفہ قرار دیتے ہوئے ایک روز قبل ختم کردیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایران نے معاہدے کے باوجود جوہری پروگرام جاری رکھا، ایران اور اس کے ساتھ جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، حسن روحانی

    ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، حسن روحانی

    تہران : ایرانی صدرحسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، امریکا پہلے بھی ایرانی جوہرے معاہدے سے مخلص نہیں تھا۔

    ان خیالات اظہار انہوں نے تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے ہمیشہ ایٹمی معاہدے سے متعلق جھوٹ بولا اور بغیر کسی ثبوت کے ہمیشہ ایران کی مخالفت کی۔

    ایران نے پوری طرح سے معاہدے کی پاسداری کی ہے، جوہری معاہدے پر عمل درآمد کی آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہے، صدر ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا کبھی جوہری معاہدے سے مخلص ہی نہیں تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے وزیرخارجہ کو عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کا حکم دے دیا ہے تاکہ ہم امریکہ کو ملوث کیے بغیر اس ایٹمی معاہدے کو بچا سکیں، تاہم اس کے لیے ہمارے پاس بہت کم وقت باقی ہے۔

    ایران دیگر ممالک سے کیے گئے ایٹمی معاہدے جاری رکھے گا، یورینیم کی افزودگی شروع کرنے سے پہلے اتحادیوں سےمشورہ کریں گے، حسن روحانی نے کہا کہ روس اور چین کو آگے آنا ہوگا، ایٹمی معاہدے سے متعلق دیگر ممالک کے ردعمل کا انتظار ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ختم کرنے کے حکم پر فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور جرمن چانسلر کی طرف سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ”ہمیں صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر بہت پچھتاوا ہے۔ اس سے دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تمام کوششوں پر پانی پھر جائے گا۔“


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • برف پگھل گئی، امریکی و شمالی کوریائی سربراہان میں ملاقات کی تاریخ طے، ٹرمپ کا انکشاف

    برف پگھل گئی، امریکی و شمالی کوریائی سربراہان میں ملاقات کی تاریخ طے، ٹرمپ کا انکشاف

    واشنگٹن: امریکہ اور شمالی کوریا کے مابین جمی برف پگھلنے کا وقت آگیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کم جون اُن سے ملاقات کی تاریخ اور جگہ کا تعین ہوگیا ہے۔

    امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ ان کی ملاقات سے متعلق مزید تفصیلات جلد جاری کردی جائیں گی۔ تاہم وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں ملاقات ہوگی۔ ملاقات میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا پر ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔

    وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق رواں مہینے کی بائیس تاریخ کو امریکی صدر جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن سے بھی  ملاقات کریں گے جس میں جزیرہ نما کوریا پر ہونے والی نئی پیش رفت سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا۔شمالی کوریا صدر کے ساتھ ملاقات اس کے بعد ہی ہوگی۔

    امید ہے کہ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان غیر فوجی علاقہ اور سنگاپور اس ملاقات کے لیے منتخب مقامات میں سے ایک ہوں، امریکی صدر رواں ہفتے ان دونوں علاقوں کے بارے میں اشارہ دے چکے ہیں۔ خیال رہے کہ غیر فوجی علاقے کے ’امن گھر‘ میں گزشتہ ماہ شمالی اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کی ملاقات بھی ہوچکی ہے۔

    شمالی کوریا نے اپنا وقت جنوبی کوریا سے ملا دیا

    وائٹ ہاؤس حکام نے  بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور مون جے اِن کی ملاقات میں امریکی صدر اپنی کم جونگ اُن کے ساتھ سربراہی ملاقات کے بارے میں مشورے کریں گے۔

    واضح رہے کہ کم جونگ اُن نے جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن سے ملاقات کے بعد شمالی کوریا کا وقت جنوبی کوریا سے ملادیا تھا، جس سے اس خطے میں واضح تبدیلیوں کا اشارہ ملتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چاقوحملوں نےلندن کومیدان جنگ میں تبدیل کردیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    چاقوحملوں نےلندن کومیدان جنگ میں تبدیل کردیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    ڈیلاس : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ لندن میں بندوقوں کے حملوں نے نہیں بلکہ چاقوحملوں نے اسپتال کو وارزون میں تبدیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر ڈیلاس میں نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کی ریلی سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گن کنٹرول کے خلاف اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ چاقوحملوں نے گن رکھنے کے موقف کو درست ثابت کردیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ لندن میں بندوقیں نہیں ہوتیں لیکن وہاں چاقو ہوتے ہیں، لندن کا اسپتال چاقو حملوں کے زخمیوں سے بھرگیا اورکسی وارزون میں تبدیل ہوگیا۔

    امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ پیرس میں دہشت گردوں کے مختصرگروپ نے متعدد افراد کوقتل کیا، اگرکسی کے پاس گن ہوتی تو دہشت گردوں کوہلاک کیا جاسکتا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں 50 سے زائد افراد قتل ہوچکے ہیں۔


    فلوریڈا کے ہائی اسکول میں فائرنگ، 17 افراد ہلاک

    واضح رہے کہ رواں سال 15 فروری کو فلوریڈا کے ہائی اسکول میں 19 سالہ حملہ آور نے اسکول کے اندر گھستے ہی فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔


  • ایران دوبارہ جوہری پروگرام شروع نہیں کرسکے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران دوبارہ جوہری پروگرام شروع نہیں کرسکے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران دوبارہ جوہری پروگرام شروع نہیں کرسکے گا، اگر اس نے ایسا کیا تو بڑا مسئلہ کھڑا ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا 2015 کے عالمی جوہری معاہدے کے برخلاف جوہری پروگرام شروع کیا تو ایران کے لیے بڑے مسائل پیدا ہوجائیں گے۔

    امریکی صدر نے ایران کے ساتھ چھ عالمی طاقتوں کے کیے گئے جوہری معاہدے کو دیوانگی قرار دیا۔

    دوسری جانب فرانس کے صدرایمانوئل میکرون دورہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ پرزور دے رہے ہیں کہ جوہری معاہدے کی پاسداری کریں اور اس کو ختم نہ کریں۔

    فرانسیسی صدر سے ملاقات کے بعد صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا ایران جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کردے گا جس پرامریکی صدر نے کہا کہ ایسا کرنا ایران کے لیے اتنا آسان نہیں ہوگا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ جوہری پروگرام دوبارہ شروع نہیں کرسکیں گے، اگر انہوں نے دوبارہ شروع کیا تو ان کے لیے بڑے مسائل پیدا ہوجائیں گے۔

    ادھر فرانسیسی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وہ سمجھتے ہیں کہ ایران کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ کیا جا سکتا ہے۔

    ایمانوئل میکرون کا کہنا تھا کہ ہم استحکام چاہتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم ایران کے ساتھ معاہدے کا راستہ نکال سکتے ہیں۔


    ڈونلڈ ٹرمپ نےایران کاجوہری معاہدہ ختم کرنےکا فیصلہ مؤخرکردیا

    یاد رہے کہ رواں سال 13 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ایران کا جوہری معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے کہا تھا کہ آخری بار ایرانی جوہری معاہدے کی توثیق کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں فرانسیسی صدر پہلے سربراہ مملکت ہیں جو باضابطہ سرکاری دورے پرامریکہ کا دورہ کررہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • روس تمہیں بتاؤں گا ٹرمپ جیسی سختی کوئی نہیں کرسکتا، ڈونلڈٹرمپ

    روس تمہیں بتاؤں گا ٹرمپ جیسی سختی کوئی نہیں کرسکتا، ڈونلڈٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے روس پرنئی پابندیوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہاکہ روس تمہیں بتاؤں گاٹرمپ جیسی سختی کوئی نہیں کرسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں روس کو خبردار کیا کہ تمہیں بتاؤں گا ٹرمپ جیسی سختی کوئی نہیں کرسکتا، روس پرنئی پابندیاں درست وقت پرلگائی جائیں گی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے خطاب میں کہا کہ برطانیہ میں کیمیائی ہتھیاروں کاذمہ دارروس ہے، برطانوی دستوں کےساتھ تعاون مثالی ہے، کیمیائی ہتھیاروں کاانگلش ٹاؤن میں موجود ہونا ہولناک بات ہے۔

    نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ روس کےبارےمیں برطانیہ کےخیالات سےاتفاق رکھتےہیں، روس کےاس طرح کےاقدامات پرفوری کارروائی ناگزیرہے، سالس بری میں کیمیائی ہتھیاروں کےاستعمال میں روس ملوث ہے۔

    اس سے قبل امریکا نے روس پرمزید دباؤ بڑھانے کے لیے شام کی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو کیمیائی اسلحے کی تیاری کے لیے سازو سامان مہیا کرتی ہیں۔

    یاد رہے کہ ہفتے کے روز الاصبح امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک سے دوما میں شہریوں پر کیمیائی بم گرائے جانے کے جواب میں شام کی کیمیائی تنصیبات کو تلف کرنے کی غرض سے تین مقامات پر 107 میزائل داغے تھے۔


    مزید پڑھیں : امریکہ اوراس کےاتحادیوں کوشام پرحملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘ روسی سفیر


    امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرکیے گئے فضائی حملے پر روس نے سخت یادردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی کارروائی کا حساب دینا ہوگا۔

    شام کے اہم اتحادی روس کی جانب سے امریکا اور اتحادیوں کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا، جس میں روس نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے فوجی کارروائی کے خلاف قرارداد بھی پیش کی تھی، جو مسترد کردی گئی تھی۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ اگرامریکا اور مغربی اتحادیوں نے شام پر دوبارہ میزائل داغے تو یہ اقوام متحدہ کے عالمی دستور کی خلاف شمار ہوگی، امریکا کے یہ اقدامات دنیا میں افراتفری پھیلانے کا سبب بنے گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈٹرمپ کے مشیربرائےقومی سلامتی بھی عہدے سے مستعفی

    ڈونلڈٹرمپ کے مشیربرائےقومی سلامتی بھی عہدے سے مستعفی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم سیکیورٹی مشیر جنرل مک ماسٹر نے اپنے عہدے استعفیٰ دے دیا ہے، مک ماسٹر کو امریکی صدر کی سکیورٹی پالیسیوں سے شدید اختلاف تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس میں عہدوں سے متعلق غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے سکیورٹی امور مک ماسٹر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں، جس نے ٹرمپ انتظامیہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل مک ماسٹر امریکی صدر کے تیسرے سیکیورٹی ایڈوئزر تھے، انہیں ٹرمپ کی ملکی سیکیورٹی کے حوالے سے اختیار کی جانے والی جارحانہ پالیسیوں سے شدید اختلاف تھا۔

    امریکی صدر ٹرمپ کے مشیر برائے سیکیورٹی امور کا استعفیٰ بھی ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا نے روس اور برطانیہ کے خراب ہوتے تعلقات میں برطانیہ کی حمایت کا اعلان کیا ہے جبکہ خود امریکا کی اندرونی امن و امان کی صورتحال بھی ٹھیک نہیں ہے۔


    امریکہ میں سیاہ فام پارسل بموں نشانے پر


    واضح رہے رواں ماہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں اب تک چار بم دھماکے ہوچکے ہیں جس میں دو شہری ہلاک جبکہ دو شدید زخمی ہوگئے تھے، بم دھماکوں میں ملوث ملزمان نسل پرستی کی بیناد پر سیاہ فارم شہریوں کے گھروں پر دھماکہ خیز مواد پارسل کی صورت بھیجے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی چینل نے خبردی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرجنرل ایچ آر مک ماسٹر کو استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اور وہ اگلے ماہ تک واہٹ ہاؤس چھوڑ کر چلے جائے گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھاکہ انہوں نے جنرل ایچ آرمک ماسٹرکوقومی سلامتی کے مشیر کےعہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔


    ٹرمپ کے اہم اقتصادی مشیر عہدے سے مستعفی


    خیال رہے کہ اسی ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم اقتصادی مشیر گیری کوہن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، گیری کوہن کو بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتصادی پالیسیوں سے اختلاف تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو عہدے سے برطرف کرتے ہوئے ان کی جگہ مائیکپومپیو کو وزارت کا قلمدان سونپ دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ٹرمپ کا پیوٹن کو فون، صدارتی انتخابات جیتنے پر مبارک باد

    ٹرمپ کا پیوٹن کو فون، صدارتی انتخابات جیتنے پر مبارک باد

    ماسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدارتی انتخابات میں کامیابی پر ولادی میر پیوٹن کو ٹیلی فون کرکے مبارک باد دی ہے.

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادی میرپوٹن کو مبارکباد دی۔ روسی حکومت کے ایک بیان کے مطابق امریکی صدر نے روسی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ایک سمٹ منعقد کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

    یاد رہے کہ اتوار کے روز صدارتی الیکشن میں ولادی میر پیوٹن چوتھی بار واضح برتری کے ساتھ صدر منتخب ہوئے تھے، انھوں نے الیکشن میں 74 فیصد ووٹ حاصل کیے. اس جیت کے بعد وہ وہ مزید 6 سال تک روس کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے.

    65 سالہ ولادی میر پیوٹن 1999 سے وزیراعظم اور پھر صدر کی حثیثت سے روس کی سربراہی کررہے ہیں. ان کا دور اقتدار اٹھارہ برس پر محیط ہے. یاد رہے، صدارتی الیکشن کے نتائج کے مطابق پیوٹن کو گذشتہ صدارتی انتخاب کے مقابلے میں زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ 2012 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں انہیں 64 فیصد ووٹ ملے تھے۔


    ولادی میر پیوٹن چوتھی بار روس کے صدر منتخب


    خیال رہے کہ روس کے اپوزیشن رہنما اور پیوٹن کے سب سے بڑے حریف الیکسی نیوالنی پر ان انتخابات میں حصہ لینے پرپابندی تھی۔

    تجزیہ کار پیوٹن کی روس اور خطے پر گرفت اور چین سے بڑھتے تعلقات کی وجہ سے دنیا کا طاقتور ترین شخص تصور کرتے ہیں. واضح رہے کہ روسی میں اطلاعات تک رسائی دشوار ہے۔ یورپ اور مغرب کو وہاں‌ رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں‌ زیادہ معلومات نہیں. اس اطلاعاتی جبر کے باعث مغرب میں‌ پیوٹن کو ایک آمر کے روپ میں‌ دیکھا جاتا ہے.


    برطانوی جاسوس کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے، پیوٹن


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ٹرمپ کا انوکھا فیصلہ، ایف بی آئی کا اعلیٰ عہدے دار اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک روز پہلے برطرف

    ٹرمپ کا انوکھا فیصلہ، ایف بی آئی کا اعلیٰ عہدے دار اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک روز پہلے برطرف

    واشنگٹن: امریکا میں اعلیٰ عہدے داروں کی غیرمتوقع برطرفی کا سلسلہ جاری ہے۔ اب ایف بی آئی کے ایک اعلیٰ عہدے دار کو ریٹائرمنٹ سے فقط ایک روز قبل برطرف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل فیڈرل نے بیورو آف انویسٹی گیشن کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر انڈریو میکاب کو برخاست کر دیا ۔ حیران کن طور پر یہ فیصلہ ان کی مدت ملازمت ختم ہونے سے فقط ایک روز قبل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ میکاب 2016 میں امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت جیسے اہم کیس پرتفتیش کر رہے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ان پر متعدد بار تنقید کی گئی۔

    امریکی صدر نے بھی اس برطرفی پر ٹیوٹ کیا اور اسے امریکی جمہوریت کے لیے ایک اہم دن قرار دیا۔ ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار اپنے بیانات اور ٹویٹس میں میکاب پر ڈیموکریٹس پارٹی کی طرف داری کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔


    ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو برطرف کرنے کا فیصلہ


    انڈریو میکاب پر خفیہ معلومات لیک کرنے اور تفتیش کاروں کو گمراہ کرنے کے الزامات ہیں۔  ان کی جانب سے تمام الزامات کی تردید کی گئی۔ یاد رہے کہ میکاب نے ڈھائی عشروں تک ایف بی آئی میں اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔

    واضح رہے کہ ایف بی آئی کے سابق سربراہ جیمز کومی کو گذشتہ سال مئی میں امریکی صدر نے برخاست کیا تھا۔ ابتدا میں ان پر ہیلری کلنٹن کی ای میلز کیس میں رعایت کا الزام عائد کیا گیا۔ البتہ بعد میں امریکی صدر نے تسلیم کیا کہ انھیں برطرف کرنے کا سبب بھی روسی مداخلت کی تفتیش کا ہی کیس تھا۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کے حالیہ اقدامات مزید طاقت اور اختیار حاصل کرنے کی کوشش ہیں، مگر اس کے باعث بیوروکریسی میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔


    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بہو نے طلاق کیلئے درخواست دے دی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔