Tag: ڈپریشن

  • ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ 1992 سے آغاز کیے جانے والے اس دن کا مقصد عالمی سطح پر ذہنی صحت کی اہمیت اور دماغی رویوں سے متعلق آگاہی بیدار کرنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بھی 5 کروڑ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں جن میں بالغ افراد کی تعداد ڈیڑھ سے ساڑھے 3 کروڑ کے قریب ہے۔

    دماغی امراض میں سب سے عام امراض ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک شخص کو کچھ حد تک ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں 85 فیصد دماغی امراض کا شکار افراد کو کسی علاج تک کوئی رسائی حاصل نہیں، یا وہ شرمندگی اور بدنامی کے خوف سے اپنا علاج نہیں کرواتے۔

    ماہرین دماغی صحت کو بہتر بنانے اور مختلف ذہنی بیماریوں سے بچنے کی کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔ آپ بھی ان پر عمل کریں۔

    دماغ کو متحرک رکھیں

    mh-1

    ڈپریشن سمیت دماغ کی تقریباً تمام بیماریوں سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ دماغ کو متحرک رکھا جائے۔ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔

    ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مختلف اقسام کی ذہنی مشقیں، مختلف دماغی استعمال کے کھیل کھیلنا جیسے پہیلیاں بوجھنا، حساب کے سوالات حل کرنا، شطرنج کھیلنا، یا کوئی نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    یہی تجویز ان افراد کے لیے بھی ہے جو ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں۔ ریٹائرڈ ہونے والے افراد کو دماغ کو فعال رکھنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ فارغ بیٹھنے کے بجائے اگر وہ کام کیے جائیں جو زندگی بھر وقت نہ ملنے کے سبب آپ نہیں کر سکے تو آپ بڑھاپے کے مختلف ذہنی امراض سے بچ سکتے ہیں۔

    کوئی نئی زبان سیکھنا، کوئی آلہ موسیقی یا رقص سیکھنا، باغبانی کرنا، رضاکارانہ خدمات انجام دینا، سیاحت کرنا یا کسی پسندیدہ شاعر یا مصنف کی کتابیں پڑھنا آپ کو جسمانی و دماغی طور پر صحت مند رکھے گا۔

    مزید پڑھیں: دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    نیند پوری کریں

    sleep

    نیند پوری نہ ہونے کا عمل دماغی صحت کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ آپ کو چڑچڑاہٹ، بیزاری، دماغی تھکن اور ڈپریشن کا شکار کر سکتا ہے۔ روزانہ 8 گھنٹے کی نیند ہر شخص کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    مراقبہ کریں

    meditation

    ذہنی سکون حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔ یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    ٹیکنالوجی سے دور رہیں

    technology

    نئی چیزوں کے سیکھنے کی حد تک تو ٹیکنالوجی کا استعمال ٹھیک ہے لیکن اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا آپ کو دماغی طور پر تباہ کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا، ٹی وی، کمپیوٹرز کا زیادہ استعمال آپ کے ذہنی مزاج پر بھی اثر ڈالے گا نتیجتاً آپ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار ہوں گے۔

    متوازن غذا کھائیں

    fish

    متوازن غذا کا استعمال بھی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ غیر متوازن غذا یا کم غذا کا استعمال آپ کی دماغی کارکردگی کو سست اور خلیات کو بوسیدہ کرنے لگتا ہے۔ بغیر چکنائی کے دودھ، انڈے اور مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔

    بہت زیادہ تنہائی یا بہت زیادہ سماجی سرگرمیاں نقصان دہ

    alone

    ہر وقت تنہا رہنا یا ہر وقت لوگوں میں گھرے رہنا بھی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ سماجی سرگرمیوں جیسے دعوتوں، محافل اور تقریبات میں بھرپور اندازسے شرکت کی جائے لیکن کچھ وقت کے لیے اپنے آپ کو بالکل تنہا بھی رکھا جائے۔

    اگر یہ وقت سمندر کے کنارے یا پارک میں درختوں کے ساتھ یا کسی اور قدرتی مناظر والے مقام پر گزارا جائے تو یہ اور بھی بہتر ہوگا۔ خاموشی اور تنہائی ہمارے دماغ کے خلیوں کو سکون کی حالت میں لا کر ان کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے اور دماغ تخلیقی کاموں کی طرف مائل ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی تحریک حاصل کرنے کے 5 طریقے

    ہر وقت شور شرابے میں رہنا اور بھانت بھانت کے لوگوں سے ملتے جلتے رہنا بھی دماغ کے لیے نقصان دہ ہے۔ دونوں چیزوں کو اعتدال کے ساتھ اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔

    موسیقی سنیں

    music

    اگر آپ حال ہی میں اپنے کسی دماغی مرض کا علاج کروا چکے ہیں تو دوبارہ اس مرض سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ دھیمی موسیقی سنیں۔ موسیقی زمانہ قدیم سے جسمانی و دماغی تکالیف کو مندمل کرنے کے لیے استعال کی جاتی رہی ہے۔ ہلکی آوز میں دھیمی موسیقی سننا آپ کے دماغ کو سکون پہنچائے گا۔

  • فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات

    فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات

    ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جو تیزی سے عام ہورہی ہے۔ یہ جسم میں کئی دوسری بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ جب ہمارے جسم میں موجود لبلبہ درست طریقے سے کام کرنا چھوڑ دے اور زیادہ مقدار میں انسولین پیدا نہ کر سکے، تو ہماری غذا میں موجود شکر ہضم نہیں ہو پاتی۔ یہ شکر ہمارے جسم میں ذخیرہ ہوتی رہتی ہے نتیجتاً ذیابیطس یا شوگر جیسی خطرناک بیماری جنم لیتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق نامناسب طرز زندگی اور فاسٹ فوڈ کا بڑھتا استعمال اس مرض میں اضافے کا سبب ہے۔ ذیابیطس دل، خون کی نالیوں، گردوں، آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو متاثر کر سکتی ہے۔ ذیابیطس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ روز مرہ زندگی میں متوازن غذا کا استعمال کیا جائے اور ورزش کو معمول بنایا جائے۔

    ذیابیطس کا شکار اکثر افراد کو اس بیماری کا علم نہیں ہو پاتا، یا جب تک انہیں علم ہوتا ہے اور وہ اس کا باقاعدہ علاج شروع کرتے ہیں اس وقت تک یہ مرض بہت بڑھ چکا ہوتا ہے۔ یہاں آپ کو ایسی علامات بتائی جارہی ہیں جو ذیابیطس کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور ان کے ظاہر ہوتے ہی آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    بار بار باتھ روم جانے کی ضرورتh7

    اگر دن بھر میں آپ کو بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت پڑ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے جسم میں کچھ گڑبڑ ہے اور آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ پیشاب کا بار بار آنا اس صورت میں ہوتا ہے جب آپ کا جسم غذا میں موجود شکر کے ذرات کو جذب نہیں کر پاتا نتیجتاً جسم کو اسے خارج کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

    اسی طرح رات سونے سے لے کر صبح اٹھنے تک ایک سے دو بار باتھ روم جانا معمول کی بات ہے لیکن اگر یہ دورانیہ اس سے زیادہ ہو اور یہ آپ کی نیند پر اثر انداز ہو تو یہ فکر مندی کی بات ہے۔

    پیشاب کا زیادہ آنا ذیابیطس کی بہت واضح علامت ہے۔

    بار بار پیاس لگنا

    h6

    پانی زیادہ پینا ایک اچھی بات ہے لیکن اگر آپ کو بار بار پیاس لگ رہی ہے تو یہ ذیابیطس کی طرف اشارہ ہے۔ زیادہ پیشاب کرنے کی صورت میں جسم میں پانی کی کمی ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے جسم کو پانی درکار ہوتا ہے اور یوں آپ کو بار بار پیاس محسوس ہوتی ہے۔

    تھکاوٹ اور کمزوری کا احساس

    h8

    جسم سے نمکیات کا پیشاب کی صورت میں اخراج ہونا آپ کو تھکاوٹ اور کمزوری میں مبتلا کردیتا ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں اگر آپ وٹامن اور نمکیات سے بھرپور غذا لیں گے تب بھی آپ کو تھکاوٹ کا مستقل احساس رہے گا کیونکہ اس میں موجود صحت مند اجزا جذب ہو کر آپ کے جسم کا حصہ نہیں بن پارہے ہوں گے۔

    زخموں کا دیر سے بھرنا

    h4

    ذیابیطس کا شکار افراد کو اگر کوئی کٹ لگ جائے یا جسم کے کسی حصہ پر زخم ہوجائے تو وہ بہت دیر سے مندمل ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ جلد کو صحت مند رکھنے والے اجزا اس تک پہنچ نہیں پاتے۔ یوں معمولی سا زخم بھرنے میں بھی کئی ہفتے لگ جاتے ہیں۔

    جسم میں تیزی سے کمی

    h9

    اگر آپ کا وزن بغیر کسی وجہ کے تیزی سے کم ہو رہا ہے تو یہ ذیابیطس کی ایک واضح علامت ہے اور آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ ذیابیطس کی صورت میں جب جسم کو مطلوبہ توانائی نہیں ملتی تو یہ خلیات کو جلا کر ان سے تونائی حاصل کرنا شروع کردیتا ہے جس سے آپ کا وزن تیزی سے گرنے لگتا ہے۔

    ڈپریشن

    h3

    ذیابیطس ہماری دماغی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ جسم میں خون کا بہاؤ اور شکر کی مقدار نارمل رہے تو یہ ذہنی طور پر آپ کو پرسکون رکھتا ہے۔ اس کے برعکس بلند فشار خون دماغ میں ڈپریشن پیدا کرنے والے ہارمون کو تحریک دیتا ہے جس کے باعث آپ چڑچڑاہٹ اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ہاتھ پاؤں میں سنسناہٹ

    h2

    ذیابیطس آپ کے ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کو سن کردیتا ہے اور آپ یکدم اپنے آپ کو بے جان محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اسی طرح بعض اوقات آپ کے ہاتھ پاؤں سن بھی ہوسکتے ہیں۔ یہ بھی ذیابیطس کی نشانی ہے۔

    بینائی کی دھندلاہٹ

    h1

    اگر آپ کو کام کرنے کے دوران بینائی میں دھندلاہٹ محسوس ہو رہی ہے اور چیزوں کو دیکھنے میں دقت پیش آرہی ہے تو یہ بھی ذیابیطس کی طرف اشارہ ہے۔ ایسی صورت میں آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضروت ہے۔

  • ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے۔ ڈپریشن کی عمومی وجہ کام کی زیادتی اور زندگی سے بیزاری ہوتی ہے۔

    ڈپریشن کی کئی علامات ہوتی ہیں جن کے ذریعہ آپ اپنے یا کسی دوسرے شخص کے اندر ڈپریشن کی تشخیص کر کے اس کا علاج کروا سکتے ہیں۔ مگر ڈپریشن کی کچھ علامات ایسی بھی ہوتی ہیں جن سے عموماً لوگ واقف نہیں ہوتے۔ اگر آپ بھی ان علامات کا شکار ہیں تو جان جائیں کہ آپ ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    :چڑچڑاہٹ

    d1

    ڈپریشن میں صرف اداسی ہی نہیں ہوسکتی، اگر آپ بلا وجہ چڑچڑا رہے ہیں، بات بات پر غصہ کر رہے ہیں اور معمولی باتوں پر لوگوں سے جھگڑ رہے ہیں تو یہ ڈپریشن کی علامت ہے۔

    :نیند میں تبدیلی

    d2

    ضروری نہیں کہ ڈپریشن کا شکار شخص ہر وقت سوتا رہے۔ بے خوابی بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔ اگر آپ رات بھر بے سکون نیند سوتے ہیں اور صبح اٹھ کر خود کو تازہ دم محسوس نہیں کرتے تو یہ بھی ڈپریشن کی طرف اشارہ ہے۔

    :غذائی عادات میں تبدیلی

    d3

    ڈپریشن کے مریض کی غذائی عادات تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اگر آپ غیر معمولی طور پر بہت زیادہ کھانے لگے ہیں، یا کھانے سے آپ کی دلچسپی ختم ہوگئی اور بھوک بالکل نہیں لگتی تب آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    :عدم توجہی

    d5

    اگر آپ کو کسی کام میں توجہ مرکوز کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے، آپ اپنے کام کے دروان بے شمار غلطیاں کر رہے ہیں تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔ ایک اور علامت چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے میں مشکل پیش آنا بھی ہے۔ جیسے کافی یا چائے پی جائے، یا آئسکریم کا کون سا فلیور منتخب کیا جائے۔

    :ناقابل بیان تکلیف

    d4

    ڈپریشن کا شکار بعض افراد ڈاکٹر کے پاس تکلیف کی شکایت لے کر جاتے ہیں لیکن وہ بتا نہیں پاتے کہ انہیں کس جگہ تکلیف یا درد ہو رہا ہے۔ یہ درد کی وہ قسم ہے جو عام طور پر شناخت نہیں کی جاسکتی جیسے پیٹ میں درد، کمر میں درد یا سر میں درد۔ یہ تکلیف بھی ڈپریشن کی ایک علامت ہے۔

    اگر آپ ان میں سے کوئی بھی علامت اپنے اندر محسوس کرتے ہیں تو بغیر کسی تاخیر کے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • پرفضا مقام پر تیس منٹ گزارنے سے دل کے امراض کا خطرہ ٹل جاتا ہے،تحقیق

    پرفضا مقام پر تیس منٹ گزارنے سے دل کے امراض کا خطرہ ٹل جاتا ہے،تحقیق

    کوئنزلینڈ:ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرہفتے میں صرف تیس منٹ کسی پُرفضا مقام پرگزارئےجائیں تو اس سے نہ صرف ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے بلکہ دل کے عارضے کا خطرہ بھی ٹل سکتا ہے.

    تفصیلات کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ کسی پارک یا پرفضا مقام پرگزارا گیا ایک گھنٹہ بھی ہائی بلڈ پریشر کو روکتا ہے اور ڈپریشن کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے.

    کوئنزلینڈ یونیورسٹی کے ماہرین ماحولیات کے مطابق ہفتے میں صرف آدھاگھنٹہ کسی پارک میں گزارا جائے تو ڈپریشن کے واقعات میں سات فیصد اور ہائی بلڈ پریشر میں نو فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے.

    آسٹریلوی ماہرین نے تحقیق میں لوگوں کے پرفضا مقام پر جانے کے دورانیے،وہاں گزارے گئے وقت اور خود اس مقام کے بارے میں معلومات حاصل کیں،اس کے علاوہ پرفضا مقام پر لوگوں کی جانب سے چہل قدمی اور دیگر جسمانی ورزش کے بارے میں بھی پوچھاگیا.

    تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر ہفتے میں کسی سبزے والی جگہ پر 90 منٹ چہل قدمی کی جائے تو اس سے دماغی سرکٹ میں مثبت تبدیلی واقع ہوتی ہے جس سے منفی خیالات اور ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے.

  • ’’پوکے مون گو‘‘ نے برطانوی نوجوان کو خودکشی کرنے سے بچالیا

    ’’پوکے مون گو‘‘ نے برطانوی نوجوان کو خودکشی کرنے سے بچالیا

    لائیسٹر: بائیس سالہ برطانوی نوجوان کو’’پوکے مون گو‘‘ نے خودکشی کرنے سے بچالیا،نوجوان شدید ڈپریشن میں مبتلا تھا اور پہلے بھی ایک بار اپنی جان لینے کی کوشش کرچکا تھا.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نوجوان جیک کلبورن کو ’’پوکے مون گو‘‘ نے خودکشی کرنے سے بچالیا،شدید ڈپریشن میں مبتلا ہونے کی وجہ سے وہ اپنے دوستوں کے علاوہ اپنی نوکری سے بھی محروم ہوچکا تھا.

    برطانوی نوجوان کی ڈپریشن کی بیماری میں اس قدر شدت آگئی تھی کہ رواں سال اس نے خودکشی کے ارادے سے عمارت کی چھت پر سے چھلانگ لگانے کی بھی کوشش کی تھی.

    جیک کلبورن کے مطابق اسے محسوس ہورہا تھا جیسے وہ گھر میں قید ہوکر رہ گیا ہے اور وہ اب کبھی بھی چار دیواری سے باہر نہیں نکل سکے گا،لیکن جب اس نے ’’پوکے مون گو‘ ‘ ڈاؤن لوڈ کرکے کھیلنا شروع کیا تو اس گیم کی وجہ سے اسے گھر میں ادھر ادھر بھاگنے دوڑنے کے علاوہ گھر سے باہر بھی نکلنا پڑا.

    *ورزش سے ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے، تحقیق

    کلبورن کا کہنا ہے کہ اس گیم کی وجہ سے وہ اب تک 75 میل تک دوڑ چکا ہے اور اس وجہ سے اس کی ڈپریشن کی بیماری میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی اور وہ دوبارہ اپنی نارمل زندگی کی طرف واپس آرہا ہے.

    *پوکیمون گو گیم جیتنے کیلئے نوجوان نے نوکری سے استعفیٰ دیدیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے ورچوئل ریئلٹی پر مبنی’پوکےمون گو ‘گیم جیتنے کےلیے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا

  • سمندر پر وقت گزارنے سے ذہنی تناؤ کم ہونے میں مدد ملتی ہے،تحقیق

    سمندر پر وقت گزارنے سے ذہنی تناؤ کم ہونے میں مدد ملتی ہے،تحقیق

    مشی گن : ماہرین صحت کے مطابق سمندر کنارے رہنے والے افراد پرہجوم اورعمارتوں میں بسنے والے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ پرسکون اور ڈپریشن سے دور ہوتے ہیں.

    تفصیلات کےمطابق ماہرین کے مطابق ڈپریشن میں مبتلا افراد کو سمندر میں لے جانا مفید ثابت ہوسکتا ہے،اور اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ سمندر پر کچھ وقت گزارنے بلکہ اسے دیکھنے سے بھی ذہنی سکون ملتا ہے.

    مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں ہیلتھ جیوگرافی کے ماہرین نے مطالعے میں سرسبز مقامات کو بھی شامل کیا ہے لیکن اس کے ذہنی صحت پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں.

    ماہرین نے نیوزی لینڈ کے علاقے ویلنگٹن میں رہنے والے مختلف افراد کا جائزہ لیا اور ان سے ذہنی تناؤ کے بارے میں معلوم کیا،ان میں سے جو لوگ قریب سے سمندر کو دیکھتے تھے ان میں بقیہ کے مقابلے میں کم ڈپریشن نوٹ کیا گیا تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس میں عمر،معاشی حیثیت اور جنس جیسے اہم عوامل کو بھی شامل کرنا ہوگا.

    ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ ڈپریشن میں مبتلا افراد کو سمندر میں لے جانا مفید ثابت ہوسکتا ہے اور اگر کسی شہر میں سمندر ہے تو وہاں آبادی کے لیے کم خرچ مکانات تعمیر کیے جانے چاہئیں،اس سے عوام کی بڑی تعداد کی ذہنی صحت بہتر ہوسکتی ہے.

  • ذہنی تناؤ اور پریشانی سے کینسر پھیلنے کا زیادہ خدشہ،تحقیق

    ذہنی تناؤ اور پریشانی سے کینسر پھیلنے کا زیادہ خدشہ،تحقیق

    سڈنی : نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ذہنی تناؤ والے افراد میں کینسر پھیلنے کی رفتار غیرمعمولی طور پر بڑھ جاتی ہے.

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے موناش انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل سائنسز میں کینسر پر کام کرنے والی خاتون پروفیسر کا کہنا ہےکہ تناؤ کی وجہ سے جسم میں کینسر پھیلنے کی شاہراہیں بن جاتی ہیں،تناؤ رسولی کے لیے باقاعدہ طبعی راستے بناتی ہے جن کے ذریعے کینسر کے سیلز اور رسولی کو پھیلنے کا بھرپور موقع ملتا ہے.

    ماہرین نے بریسٹ کینسر میں مبتلا چوہیوں پر خاص تجربات کیے اور ان جانوروں پر کام کرنے والی خاتون پروفیسر کے مطابق تناؤ والی چوہیوں میں عام چوہیوں کے مقابلے میں کینسر چھ گنا زائد تیزی سے پھیلا.

    پروفیسر کاکہنا ہےکہ کینسر کے علاج میں جراحی اور کیموتھراپی سے مریض ذہنی اور جسمانی طور پر شدید متاثر ہوتا ہے.

    دیگر ماہرین کے مطابق بی ٹا بلاکر دوا پروپیرانولول کے استعمال سے تناؤ کو کم کرکے کینسر کے علاج کو مؤثر اور تیز کیا جاسکتا ہے اور اب اس کی آزمائش کی جارہی ہے.

    واضح رہے کہ آسٹریلوی ماہرین کے مطابق تناؤ والے افراد میں کینسر کی رسولیاں زیادہ تیزی سے بڑھتی ہیں.

  • ڈپریشن سے متعلق اہم انکشافات

    ڈپریشن سے متعلق اہم انکشافات

    حالیہ عرصے میں خودکشی کے باعث اموات کی وجوہات زیرغور ہیں جن میں ڈپریشن ایک اہم وجہ ہے۔ خود کشی کرنے والے تین افراد میں سے دو ابتدائی طور پر سنگین ڈپریشن سے دوچار ہوتے ہیں۔ ماضی میں خودکشی پر ہی توجہ دی جاتی تھی تاہم اب چیزیں تبدیل ہورہی ہیں اور خودکشی کی ڈپریشن جیسی وجوہات پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

    ڈپریشن کے حوالے سے دس غلط فہمیاں درج ذیل ہیں جن سے ہمیں اس بیماری کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

    ڈپریشن اوراداسی ایک ہی چیزکے دو نام ہیں

    یہ بات حقیقیت ہے کہ اداسی کا شدید احساس ڈپریشن کا علامات میں شامل ہوسکتی ہیں تاہم یہ دونوں چیزیں ایک نہیں۔ اداسی وقتی طور پر ہوتی ہے تاہم ڈپریشن دائمی حالت ہے اور اسکی سنگین کنڈیشن خود بہ خود ختم نہیں ہوتی

    یہ دماغی کمزوری کی نشانی ہے

    یہ اس بیماری کے بارے میں بات نہ کرنے کی بہت بڑی وجہ ہے۔ ڈپریشن کوئی چوائس نہیں ہے، یہ ایک پیچیدہ دماغی بیماری ہے جو انسان کو حیاتیاتی، نفسیاتی اور سماجی طور پر متاثر کرتی ہے۔

    یہ ہمیشہ تکلیف دہ واقعات کی وجہ سے ہوتا ہے

    یہ حقیقت ہے کہ کچھ واقعات کے بعد اکثر انسان ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے تاہم یہ ضروری نہیں ہے۔ زندگی پر اثر انداز ہوجانے والے کسی بھی واقعے کے باعث انسان وقتی طور پر ڈپریس ہوسکتا ہے تاہم اگر یہ علامات دو ہفتے سے زائد جاری رہیں تو یہ کسی بڑے مسئلے کا اشارہ ہوسکتا ہے۔

    یہ کوئی حقیقی بیماری نہیں

    ڈپریشن واقعی ایک بیماری ہے اور اسکو اسی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مایو کلینک کے مطابق ڈپریشن میں مبتلا شخص میں دماغی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں اور ہورمونز کے عدم توازن کا بھی شکار ہوجاتی ہیں۔ ان علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر اسکی شدت کا اندازہ لگاتے ہیں۔

    ڈپریشن صرف دماغ کو متاثر کرتا ہے

    ڈپریشن کے باعث تھکاوٹ، نیند کی کمی، بھوک میں کمی، پٹھوں میں درد، اور سینے میں بھی درد ہوسکتا ہے۔ ڈپریشن کو صرف دماغی بیماری سمجھنے سے ہم کبھی کبھار اسکی سنجیدگی کو نظر انداز کرجاتے ہیں۔

    ’اصلی مردوں‘ کو ڈپریشن نہیں ہوتا

    خواتین میں ڈپریشن ہونے کے امکانات مردوں کے مقابلے میں دوگنا ہوتے ہیں تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ مرد اس بیماری میں مبتلا ہو ہی نہیں سکتے۔ اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ مرد اس بیماری کا کسی سے ذکر نہیں کرسکتے اور چپ چاپ اسے سہتے رہیں۔ مرد اکثر اپنے خیالات کا اظہار خواتین کے مقابلے میں مختلف انداز میں کرتے ہیں اور ڈپریشن بھی اسی کڑی کا حصہ ہے۔ اسی وجہ سے معاشرہ اکثر مردوں میں ڈپریشن کی علامات کو نظر انداز کرسکتا ہے جو کہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ مرد اکثر اس کے علاج میں خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہچکچاتے ہیں اور اس وجہ سے ان کی بیماری مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔

    اگر آپ کے والدین ڈپریشن میں مبتلا رہے ہیں تو آپ کو بھی یہ بیماری ہوگی

    جنیاتی طور پر کچھ انسانوں میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں تاہم جنیات اس حوالے سے صرف 10 سے 15 فیصد ہی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جدید ترین مطالعات میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ کوئی بھی شخص، چاہے اس کے خاندان میں ڈپریشن کی ہسٹری رہی ہو یا نہیں، کو اس کی علامات محسوس ہوں تو اسے فوری طور پر طبی ماہرین سے رجوع کرنا چاہیے۔

    صرف اینٹی ڈپریسنٹس سے مسئلہ حل ہوجائے گا

    اینٹی ڈپریسنٹس ایسی صورت حال میں عام طور پر دی جانے والی ادویات ہوتی ہیں تاہم یہ واحد آپشن نہیں ہے۔ زیادہ تر لوگ ڈپریشن سے نمٹنے کے لیے سائیکو تھراپی اور مختلف قسم کے طریقے آزماتے ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق سب سے بہتر طریقہ تھراپی اور دواؤں کا مجموعہ ہے۔ ادویات لینے والے افراد صبر کا مظاہرہ کریں کیوں کہ اکثر چھ ہفتوں تک اس کے فوائد سامنے نہیں آتے۔ بعض اوقات مختلف طریقہ علاج آزما کر دیکھا جا سکتا ہے کہ آپ کے لیے کون سا طریقہ سب سے موزوں ہے۔

    آپ کو زندگی بھر ادویات کی ضرورت پڑے گی

    یہ ضروری نہیں اور اس کا انحصار مریض کی حالت پر ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کو تھوڑے سے عرصے میں بھی فائدہ ہوجاتا ہے اور نہیں مزید دوا کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ دیگر کو لمبے عرصے تک ادویات لینا پڑتی ہیں۔ تقریباً چالیس فیصد افراد میں تھراپی ادویات سے زیادہ بہتر نتائج برآمد کرتی ہیں۔

    بات کرنے سے مسئلہ مزید سنگین ہوگا

    ابتدائی طور پر اس بات کرنا شاید مشکل ہوسکتا ہے تاہم یہ امید کرنا کہ یہ خود بہ خود ہی ختم ہوجائے گا درست نہیں۔ اس پر بات کرنے سے بہتر تجاویز سامنے آسکتی ہیں اور آپ کو جلد مدد مل سکتی ہے۔ زیادہ افراد کو اس کا علم ہونے سے اس بیماری کے خطرناک حد تک پہنچنے سے پہلے ہی آپ کو مدد مل سکتی ہے۔

  • چینی کا ذیادہ استعمال ذہنی تناؤ کا سبب بن سکتا ہے

    چینی کا ذیادہ استعمال ذہنی تناؤ کا سبب بن سکتا ہے

    میٹھے کے زیادہ استعمال کےنتیجے میں مایوسی ا ور ذہنی تناؤ جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق چینی کے ذیادہ استعمال سے انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ یہ ذیابطیس اور موٹاپے کا باعث بھی بنتی ہے۔

    امریکا میں طبی ماہرین کی نئی تحقیق کے مطابق چینی کا استعمال نوجوانوں میں ڈپریشن اور ڈر جیسے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے جبکہ تناؤ سے نمٹنے کی صلاحیت بھی محدود ہوجاتی ہے۔