Tag: ڈپریشن

  • ڈپریشن سے نجات حضرت علیؓ کے اقوال کے ذریعے

    ڈپریشن سے نجات حضرت علیؓ کے اقوال کے ذریعے

    حضرت امام حسنؓ و حسینؓ کے والد محترم اور اسلامی تاریخ کی با علم ترین شخصیت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اقوال زندگی کے ہر شعبہ کا احاطہ کرتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے ایک بار آپؓ کے لیے فرمایا، ’میں علم کا شہر ہوں، اور علیؓ اس کا دروازہ‘۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ زندگی کے ہر شعبہ اور ہر مسئلہ کی طرح اسلام ڈپریشن کا علاج بھی 1400 سال قبل بتا چکا ہے۔ اس کا اندازہ ہمیں حضرت علیؓ کے ان اقوال سے ہوتا ہے جو ہمیں مختلف کتابوں میں ملتے ہیں۔

    ڈپریشن کی عمومی وجہ کام کی زیادتی اور زندگی سے بیزاری ہوتی ہے تاہم بعض اوقات اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی اور یہ کسی بھی عمر کے فرد کو، کبھی بھی ہوسکتا ہے۔ ڈپریشن کی تشخیص اگر ابتدائی مرحلے میں ہوجائے تو کچھ طریقے اپنا کر اس سے باآسانی چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی 7 غیر معمولی علامات

    ذہنی دباؤ کا مرض یعنی ڈپریشن اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا ہوا دماغی مرض ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔ دوسری جانب اس ڈپریشن کا علاج کرنے والے ماہرین نفسیات کی تعداد انتہائی کم ہے اور ہر 20 لاکھ کی آبادی کو صرف 400 ماہرین میسر ہیں۔

    تو آئیں آج حضرت علی رضہ اللہ تعالیٰ عنہ کے وہ اقوال پڑھتے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنے ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے چھٹکارہ حاصل کرسکتے ہیں۔


    :سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں

    غصہ، تناؤ اور پریشانی کے موقع پر سر پر ٹھنڈا پانی ڈالنا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ اس بارے میں حضرت علیؓ نے فرمایا، ’جب کبھی ایسا دکھ محسوس ہو جس کی وجہ معلوم نہ ہوسکے، تو اپنے سر پر پانی ڈالو‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :خدا کو یاد کریں

    دکھ اور تکلیف کے وقت میں خدا کو یاد کرنا اس بات پر یقین پختہ کرتا ہے کہ یہ وقت جلد گزر جائے گا اور خدا اس وقت میں ہمارا ہاتھ نہیں چھوڑے گا۔ ’جب دکھ بڑھ جائے تو کہو، اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں جو بچا سکے‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :صفائی کا خیال رکھیں

    ہم بچپن سے پڑھتے آئے ہیں کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ انفرادی صفائی سے لے کر اجتماعی طور پر گھروں، گلی، محلوں، شہروں اور ملکوں کی صفائی انسانی نفسیات پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے کپڑے پہننا اور خوشبوئیں لگانا ہمارے دماغ کو ہلکا پھلکا کرتا ہے۔

    حضرت علیؓ کا قول ہے، ’صاف کپڑے پہننا دکھ اور غم کو دور کرتا ہے‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    صرف طبی ماہرین ہی نہیں بلکہ دماغی و سماجی مسائل پر کام کرنے والے ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ صاف ستھرا لباس زیب تن کرنا اور صاف ستھرا رہنا نہ صرف دماغ کو تازہ دم کرتا ہے بلکہ آپ کی نفسیات اور موڈ پر بھی خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے


    :انگور کھائیں

    بعض روایات سے موسوم ہے کہ حضرت علیؓ تکلیف اور ذہنی تناؤ کے مواقعوں پر انگور کھایا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے۔


    :حسد سے بچیں

    حدیث نبویﷺ ہے، ’حسد انسان کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو‘۔

    حضرت علیؓ نے بھی اس بارے میں فرمایا کہ میں نے اس شخص کو خود اس کا سب سے بڑا دشمن دیکھا جو حسد میں مبتلا ہے۔ حسد کی وجہ سے وہ مستقل انتقامی کیفیت، بے سکونی اور دکھ کا شکار رہتا ہے۔ ( مفہوم ۔ بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :طرز زندگی میں تبدیلی

    ماہرین عمرانیات کے مطابق ہم مادی اشیا سے جتنا دل لگاتے ہیں یہ ہمیں اتنا ہی زیادہ بے چینی اور بے سکونی میں مبتلا کرتی ہیں جو ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔

    حضرت علیؓ کا قول ہے، ’دنیا کی اشیا دکھ اور غم دینے کا سبب بنیں گی اور ان سے چھٹکارہ پالو گے تو یہ جسم اور دل کے لیے باعث راحت ہوگا‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :شکر گزار بنیں

    ہم دوسروں کی کامیابیوں پر حسد کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ نے ایسی کتنی ہی نعمتوں سے ہمیں نوازا ہے جو کئی افراد کو میسر نہیں۔ شکر گزاری دل و دماغ کو سکون پہنچاتی ہے۔

    حضرت علیؓ نے فرمایا، ’اللہ نے یقین اور اطمینان میں سکون اور خوشی رکھی ہے۔ جو بے یقینی اور بے اطمینانی کا شکار ہوگا وہ دکھی اور غمزدہ ہوگا‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    ڈپریشن کا علاج اور اس کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جنگوں سے زیادہ مختلف جسمانی و ذہنی امراض لوگوں کی اموات کا سبب

    جنگوں سے زیادہ مختلف جسمانی و ذہنی امراض لوگوں کی اموات کا سبب

    لندن: دنیا بھر میں امراض قلب اور تمباکو نوشی جنگوں اور تشدد سے زیادہ لوگوں کی اموات کا سبب بن رہی ہے، جبکہ غیر متوازن غذائیں اور ذہنی امراض دنیا بھر کی آبادی کو بڑی تعداد میں طبی طور پر نقصانات پہنچا رہے ہیں۔

    دا گلوبل برڈن آف ڈزیز کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق گو کہ دنیا بھر میں طبعی عمر میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم لوگوں کی صحت خرابی کی طرف مائل ہے۔

    انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایوولیشن کے ایک پروفسیر کرسٹوفر مرے کے مطابق ’گو کہ کسی بیماری پر تحقیق کرنے کا سب کا محرک موت ہے، تاہم ہم اس بارے میں زیادہ فکر مند ہیں کہ وہ کیا عناصر ہیں جو عالمی آبادی کی صحت کے لیے خطرناک ہیں‘۔

    انہوں نے موٹاپے، ذہنی امراض اور مختلف تنازعات کو لوگوں کی خرابی صحت کے سب سے بڑے اسباب قرار دیا۔

    دنیا بھر کے 130 ممالک میں کی جانے والی اس تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ غیر متوزان غذائی عادات ہر 5 میں سے 1 شخص کی موت کا سبب بن رہی ہیں جبکہ تمباکو نوشی ہر سال 71 لاکھ افراد کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے۔

    اسی طرح متوازن اور صحت مند غذاؤں جیسے گندم، پھل، مچھلی کا تیل اور خشک میوہ جات کے بجائے جنک فوڈ اور مرچ مصالحے والی غذائیں موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور کولیسٹرول میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

    تحقیق میں مطابق دنیا بھر میں کئی ارب افراد مختلف نفسیاتی و ذہنی امراض کے ساتھ جی رہے ہیں۔ ڈپریشن خرابی صحت کی 10 عام وجوہات میں سے ایک ہے۔

    ڈپریشن سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جاری دہشت گردی، خانہ جنگیاں، اور جنگیں اموات کا بڑا سبب ہیں، لیکن مختلف وبائی و متعدی امراض دنیا بھر میں ہونے والی اموات میں سے 72 فیصد اموات کے ذمہ دار ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انسٹاگرام فلٹرز دماغی خلل کی طرف اشارہ

    انسٹاگرام فلٹرز دماغی خلل کی طرف اشارہ

    سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس آج کل ہر شخص کی زندگی کا اہم حصہ بن چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال ہماری جسمانی، نفسیاتی اور دماغی صحت پر مختلف اثرات مرتب کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کسی شخص کی انسٹا گرام پروفائل اس میں ڈپریشن کی نشاندہی کرسکتی ہے۔

    امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کسی شخص کی انسٹاگرام پروفائل ایک ڈاکٹر سے زیادہ بہتر طریقے سے اس میں ڈپریشن کی تشخیص کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: آپ کی فیس بک پروفائل آپ کی شخصیت کی عکاس

    تحقیق میں شامل پروفیسرز کے مطابق انسٹاگرام کے بعض فلٹرز شدید ڈپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کا شکار افراد سوشل میڈیا پر تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے یا تو فلٹرز کا بالکل استعمال نہیں کرتے، یا پھر تصویر کو سیاہ و سفید کرنے والے فلٹر ’انک ویل‘ استعمال کرتے ہیں۔

     ان کے مطابق اس فلٹر کا سیاہ و سفید رنگ ڈپریشن کا شکار شخص کے ذہن میں پلنے والے منفی اور ناامیدی کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تصویر کو ذرا سا بہتر کرنے والا فلٹر جیسے ویلینیسا کا استعمال دماغی طور پر صحت مند افراد کی نشانی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کے سبب یہ اب ہماری نفسیاتی و ذہنی صحت کا آئینہ دار بن گیا ہے اور اس کی بنیاد پر کسی بھی شخصیت کے بارے میں خاصی حد تک اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

    ڈپریشن کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فطرت کے قریب ورزش دماغی صحت کو بہتر بنانے میں معاون

    فطرت کے قریب ورزش دماغی صحت کو بہتر بنانے میں معاون

    ورزش کرنے یا چہل قدمی کرنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ ورزش ہر عمر کے شخص کے لیے مفید ہے اور انہیں مختلف بیماریوں سے بچانے میں مدد دے سکتی ہے۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلی فضا میں چہل قدمی کرنا جم میں ورزش کرنے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ فوائد دے سکتی ہے۔

    آسٹریا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ فطرت کے درمیان جیسے جنگلات اور پہاڑوں کے درمیان وقت گزارنا ہماری دماغی صحت پر بہترین اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ہم جانتے ہیں کہ ورزش کا مطلب جسم کو فعال کرنا ہے تاکہ ہمارے جسم کا اندرونی نظام تیز اور بہتر ہوسکے اور ہم بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم ورزش کرتے ہوئے لطف اندوز نہیں ہوتے، تو ورزش سے ہماری دلچسپی کم ہوتی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق کے لیے جب کھلی فضا اور جم میں ورزش کرنے والوں کا جائزہ لیا گیا تو دیکھا گیا کہ جو افراد کھلی فضا میں کسی پارک، یا سبزے سے گھری کسی سڑک پر چہل قدمی کرتے تھے ان کا موڈ ان لوگوں کی نسبت بہتر پایا گیا جو جم میں ورزش کرتے تھے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ فطرت ہماری دماغی صحت پر ناقابل یقین اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن میں کمی کرتی ہے جبکہ ہمارے دماغ کو پرسکون کر کے ہماری تخلیقی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر پر کوئی پسندیدہ کام کرتے ہوئے وقت گزارنے والے اور فطرت کے قریب وقت گزارنے والے افراد کے درمیان ان لوگوں میں ذہنی سکون اور اطمینان کی شرح بلند ہوگی جنہوں نے کھلی فضا میں وقت گزارا۔

    ان کے مطابق لوگ جتنا زیادہ فطرت سے منسلک ہوں گے اتنا ہی زیادہ وہ جسمانی و دماغی طور پر صحت مند ہوں گے۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ پر ہجوم شہروں میں رہنے والے لوگ سال میں ایک سے دو مرتبہ کسی فطری مقام پر ضرور وقت گزاریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈپریشن کا علاج حضرت علیؓ کے اقوال میں پوشیدہ

    ڈپریشن کا علاج حضرت علیؓ کے اقوال میں پوشیدہ

    اسلامی تاریخ کی با علم ترین شخصیت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اقوال زندگی کے ہر شعبہ کا احاطہ کرتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے ایک بار آپؓ کےلیے فرمایا، ’میں علم کا شہر ہوں، اور علیؓ اس کا دروازہ‘۔

    آج یوم علی رضی اللہ تعالی عنہ کے موقع پر ان کے ایسے اقوال جانیں جو ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے چھٹکارے، اور دماغ کو پرسکون و مطمئن رکھنے کے بارے میں ہیں۔

    یاد رہے کہ ذہنی دباؤ کا مرض یعنی ڈپریشن اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا ہوا دماغی مرض ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی 7 غیر معمولی علامات

    :سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں

    غصہ، تناؤ اور پریشانی کے موقع پر سر پر ٹھنڈا پانی ڈالنا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ اس بارے میں حضرت علیؓ نے فرمایا، ’جب کبھی ایسا دکھ محسوس ہو جس کی وجہ معلوم نہ ہوسکے، تو اپنے سر پر پانی ڈالو‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    :خدا کی یاد

    دکھ اور تکلیف کے وقت میں خدا کو یاد کرنا اس بات پر یقین پختہ کرتا ہے کہ یہ وقت جلد گزر جائے گا اور خدا اس وقت میں ہمارا ہاتھ نہیں چھوڑے گا۔ ’جب دکھ بڑھ جائے تو کہو، اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں جو بچا سکے‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    :صفائی نصف ایمان

    ہم بچپن سے پڑھتے آئے ہیں کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ انفرادی صفائی سے لے کر اجتماعی طور پر گھروں، گلی، محلوں، شہروں اور ملکوں کی صفائی انسانی نفسیات پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے کپڑے پہننا اور خوشبوئیں لگانا ہمارے دماغ کو ہلکا پھلکا کرتا ہے۔

    حضرت علیؓ کا قول ہے، ’صاف کپڑے پہننا دکھ اور غم کو دور کرتا ہے‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    صرف طبی ماہرین ہی نہیں بلکہ دماغی و سماجی مسائل پر کام کرنے والے ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ صاف ستھرا لباس زیب تن کرنا اور صاف ستھرا رہنا نہ صرف دماغ کو تازہ دم کرتا ہے بلکہ آپ کی نفسیات اور موڈ پر بھی خوشوگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

    :انگورکا حیران کن اثر

    بعض روایات سے موسوم ہے کہ حضرت علیؓ تکلیف اور ذہنی تناؤ کے مواقعوں پر انگور کھایا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے۔

    :حسد سے گریز

    حدیث نبویﷺ ہے، ’حسد انسان کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو‘۔

    حضرت علیؓ نے بھی اس بارے میں فرمایا کہ میں نے اس شخص کو خود اس کا سب سے بڑا دشمن دیکھا جو حسد میں مبتلا ہے۔ حسد کی وجہ سے وہ مستقل انتقامی کیفیت، بے سکونی اور دکھ کا شکار رہتا ہے۔ ( مفہوم ۔ بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    :طرز زندگی میں تبدیلی

    ماہرین عمرانیات کے مطابق ہم مادی اشیا سے جتنا دل لگاتے ہیں یہ ہمیں اتنا ہی زیادہ بے چینی اور بے سکونی میں مبتلا کرتی ہیں جو ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔

    حضرت علیؓ کا قول ہے، ’دنیا کی اشیا دکھ اور غم دینے کا سبب بنیں گی اور ان سے چھٹکارہ پالو گے تو یہ جسم اور دل کے لیے باعث راحت ہوگا‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کریں

    :شکر گزاری

    ہم دوسروں کی کامیابیوں پر حسد کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ نے ایسی کتنی ہی نعمتوں سے ہمیں نوازا ہے جو کئی افراد کو میسر نہیں۔ شکر گزاری دل و دماغ کو سکون پہنچاتی ہے۔

    حضرت علیؓ نے فرمایا، ’اللہ نے یقین اور اطمینان میں سکون اور خوشی رکھی ہے۔ جو بے یقینی اور بے اطمینانی کا شکار ہوگا وہ دکھی اور غمزدہ ہوگا‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عالمی یوم صحت: دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار

    عالمی یوم صحت: دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار

    آج دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال نہایت عام مگر منفی طور پر متاثر کرنے والا مرض ڈپریشن اور اس کے بارے میں آگاہی و شعور بیدار کرنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں بیماریوں اور معذوریوں کی ایک بڑی وجہ ڈپریشن ہے۔ دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص، اور مجموعی طور پر 30 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔

    دوسری جانب ملک میں ڈپریشن کا علاج کرنے والے ماہرین نفسیات کی تعداد انتہائی کم ہے اور ہر 20 لاکھ کی آبادی کو صرف 400 ماہرین میسر ہیں۔

    ڈپریشن کی وجہ

    ذہن پر دباؤ یا ڈپریشن کی عمومی وجوہات میں کام کی زیادتی یا کسی شے یا مقصد کے حصول میں ناکامی ہے، تاہم بعض اوقات اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی اور یہ کسی بھی عمر کے فرد کو، کبھی بھی ہوسکتا ہے۔

    ڈپریشن کی علامات

    ماہرین کے مطابق اگر آپ اپنی عادت و مزاج میں یہ تبدیلیاں دیکھیں تو یہ ڈپریشن کی علامات ہیں۔

    :چڑچڑاہٹ

    1

    حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ ڈپریشن میں صرف اداسی ہی نہیں ہوسکتی، اگر آپ بلا وجہ چڑچڑا رہے ہیں، بات بات پر غصہ کر رہے ہیں اور معمولی باتوں پر لوگوں سے جھگڑ رہے ہیں تو یہ ڈپریشن کی علامت ہے۔

    :نیند میں تبدیلی

    2

    ضروری نہیں کہ ڈپریشن کا شکار شخص ہر وقت سوتا رہے۔ بے خوابی بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔ اگر آپ رات بھر بے سکون نیند سوتے ہیں اور صبح اٹھ کر خود کو تازہ دم محسوس نہیں کرتے تو یہ بھی ڈپریشن کی طرف اشارہ ہے۔

    :غذائی عادات میں تبدیلی

    3

    یہاں یہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ ڈپریشن کے مریض کی غذائی عادات تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اگر آپ غیر معمولی طور پر بہت زیادہ کھانے لگے ہیں، یا کھانے سے آپ کی دلچسپی ختم ہوگئی اور بھوک بالکل نہیں لگتی تب آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    :عدم توجہی

    4

    اگر آپ کو کسی کام میں توجہ مرکوز کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے، آپ اپنے کام کے دروان بے شمار غلطیاں کر رہے ہیں تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔

    ایک اور علامت چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے میں مشکل پیش آنا بھی ہے۔ جیسے کافی یا چائے پی جائے، یا آئسکریم کا کون سا فلیور منتخب کیا جائے۔

    :ناقابل بیان تکلیف

    5

     یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ ڈپریشن کا شکار بعض افراد ڈاکٹر کے پاس تکلیف کی شکایت لے کر جاتے ہیں لیکن وہ بتا نہیں پاتے کہ انہیں کس جگہ تکلیف یا درد ہو رہا ہے۔

    یہ درد کی وہ قسم ہے جو عام طور پر شناخت نہیں کی جاسکتی جیسے پیٹ میں درد، کمر میں درد یا سر میں درد۔ یہ تکلیف بھی ڈپریشن کی ایک علامت ہے۔

    ان علامات کے علاوہ ڈپریشن کا شکار افراد اداسی، ناامیدی، خالی الذہنی، مایوسی، مختلف کاموں میں غیر دلچسپی، جسمانی طور پر تھکن یا کمزوری کا احساس ہونا، وزن میں اچانک کمی یا اضافہ، چیزوں کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا اور خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے بارے میں سوچنے کی طرف راغب ہوسکتے ہیں۔

    طبی و نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن گو کہ ایک عام لیکن خطرناک مرض ہے۔ یہ آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ڈپریشن کا علاج

    کیا آپ جانتے ہیں کہ ڈپریشن کا شکار ہونے کی صورت میں ماہرین نفسیات کے پاس جانے سے قبل آپ مختلف طریقوں سے اپنے ڈپریشن کا علاج کر سکتے ہیں۔

    :مراقبہ

    6
    روزانہ چند منٹ کا مراقبہ آپ کے جسمانی اور ذہنی تناؤ کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ دماغ کی کسی چیز پر یکسو ہونے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    :دوڑ لگائیں

    8
    بھاگنا یا دوڑ لگانا دماغ میں ان کیمیکلز کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جو دماغ کو خوشی کا سگنل دیتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق جو لوگ باقاعدگی سے بھاگتے ہیں وہ ان افراد سے زیادہ مطمئن پائے گئے جو بھاگتے نہیں تھے۔

    :تیراکی

    7
    تیراکی سے آپ کا جسم حرکت کی حالت میں رہتا ہے یوں سر سے پاؤں تک خون کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے۔ تیراکی ذہنی دباؤ کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

    :ہنسیں

    9
    جب آپ ڈپریشن کا شکار ہوں تو کوئی مزاحیہ فلم دیکھیں یا مزاحیہ کتاب پڑھیں۔ ایسے دوستوں سے ملیں جن کا حس مزاح اچھا ہو۔ ہنسنے سے دماغ کے مضر کیمیکلز میں کمی واقع ہوتی ہے اور آپ فوری طور پر بہتر محسوس کرتے ہیں۔

    ہنسنے سے نہ صرف ٹینشن، بلکہ دکھ اور تکلیف میں بھی کمی ہوتی ہے۔

    :لذیذ کھانا

    11

    ذہنی تناؤ کم کرنے کا ایک طریقہ لذیذ کھانا ہے۔ آپ کے پسند کا بہترین کھانا آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات چھوڑتا ہے۔

    ایسے موقع پر آپ کے پسندیدہ فلیور کی آئس کریم بھی بہترین نتائج دے گی۔

    :سیڑھیاں چڑھیں

    12

    سیڑھیاں چڑھنے سے آپ کی سانسوں کی آمد و رفت تیز ہوگی اور آپ زیادہ آکسیجن کو جذب کریں گے۔

    زیادہ آکسیجن جذب کرنے سے آپ کے جسمانی اعضا فعال ہوں گے نتیجتاً جسم کے لیے مضر اثرات رکھنے والے ہارمون کم پیدا ہوں گے۔

    :صفائی کریں

    13

    بعض دفعہ ہمارے آس پاس پھیلی اور بکھری ہوئی چیزیں بھی دماغ کو دباؤ کا شکار کرتی ہیں۔

    چیزوں کو ان کے ٹھکانے پر واپس رکھا جائے اور آس پاس کے ماحول کو سمٹا ہوا اور صاف ستھرا کرلیا جائے تو ذہنی تناؤ میں کافی حد تک کمی ہوسکتی ہے۔

    :کنگھا کریں

    14

    سر کی مالش یا کنگھا کرنا سر کے دوران خون کو تیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔ دوران خون تیز ہوگا تو دماغ خود بخود تازہ دم ہوگا اور اس پر چھایا تناؤ کم ہوسکے گا۔

    ایک مصروف اور تناؤ بھرا دن گزارنے کے بعد 10 سے 15 منٹ اپنے بالوں میں کنگھا کریں۔ یہ عمل یقیناً آپ کے دماغ کو سکون فراہم کرے گا۔

    :مساج کریں

    15

    چہرے، بھوؤں، اور آنکھوں کا ہلکا سا مساج کرنا بھی ذہنی دباؤ کم کرنے کا سبب بنے گا۔

    :پینٹنگ

    16

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رنگوں اور مصوری کا تعلق دماغ کے خوشگوار اثرات سے ہے۔ اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو مصوری کریں، یہ یقیناً آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات مرتب کرے گا۔

    مزید پڑھیں: مصوری کے ذریعے ڈپریشن سے نجات پائیں

    :غسل کریں

    17

    موسم کی مناسبت سے سرد یا گرم پانی سے غسل کرنا بھی ذہنی تناؤ کو کم کرنے کا باعث بنے گا اور دماغی اعصاب کو پرسکون بنائے گا۔

    :رقص کریں

    18

    رقص کرنا ذہنی دباؤ کو کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ خالی کمرے میں میوزک کے ساتھ رقص کرنا نہ صرف ذہنی دباؤ بلکہ وزن گھٹانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

    :خوشبویات سونگھیں

    19

    پھولوں، گھاس، درختوں کی خوشبو یا بہترین پرفیومز کی خوشبو سونگھنا آپ کے دماغ پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

    :اچھی یادیں

    20

    ذہنی دباؤ کے وقت اس گزرے ہوئے وقت کو یاد کریں جس میں آپ ہنسے اور زندگی سے لطف اندوز ہوئے۔ ہنسنے والی باتوں کو دوبارہ دہرائیں یقیناً آپ ہنس پڑیں گے۔ یہ عمل آپ کے ڈپریشن کو کم کرسکتا ہے۔

    :شکر گزار بنیں

    10
    زندگی کی محرومیوں پر غور کرنے سے ذہنی دباؤ اور ناخوشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اپنے سے کم حیثیت لوگوں کو دیکھیں اور جو آپ کے پاس ہے اس پر شکر ادا کریں۔ شکر گزاری کی عادت دماغ کو مطمئن اور خوش کرتی ہے۔

    ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟

    ماہرین متفق ہیں کہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کیا جائے۔ ان کے ساتھ سخت رویہ رکھنا، ان کی حالت کو نظر انداز کرنا یا معمولی سمجھنا ان کے مرض کو بڑھانے کے مترادف ہوگا۔

    ذہنی تناؤ کا شکار افراد کی جانب سے برے رویے یا خراب الفاظ کی بھی امید رکھنے چاہیئے اور ان کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نظر انداز کرنا چاہیئے۔ لیکن خیال رہے کہ یہ رویہ متشدد صورت اختیار نہ کرے۔

    مریض کے خیالات ور جذبات کو سنتے ہوئے آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کی طرف اس کا دھیان مبذول کروایا جائے جیسے کسی لذیذ کھانے، کسی دلچسپ (خاص طور پر مزاحیہ) ٹی وی پروگرام، خاندان میں آنے والی کسی تقریب کی تیاری، شاپنگ، کسی اہم شخصیت سے ملاقات یا کہیں گھومنے کے پروگرام کے بارے میں گفتگو کی جائے۔

    اسی طرح ڈپریشن کے شکار شخص کو جسمانی طور پر قریب رکھا جائے اور انہیں گلے لگایا جائے۔ طبی ماہرین نے باقاعدہ ریسرچ سے ثابت کیا کہ قریبی رشتوں جیسے والدین، بہن بھائی، شریک حیات یا دوستوں کے گلے لگنا ڈپریشن اور دماغی تناؤ میں کمی کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گلے لگنا بے شمار فوائد کا سبب

    وہ مریض جو ڈپریشن کا شکار ہیں ان کے ساتھ لفظوں کے چناؤ کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔ ایسے موقع پر مریض بے حد حساس ہوتا ہے اور وہ معمولی سی بات کو بہت زیادہ محسوس کرتا ہے لہٰذا خیال رکھیں کہ آپ کا کوئی لفظ مرض کو بدتری کی جانب نہ گامزن کردے۔

    ماہرین کے مطابق آپ ڈپریشن کا شکار اپنے کسی پیارے یا عزیز کا ڈپریشن کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل الفاظ کا استعمال کریں۔ یہ ان کے مرض کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

    :یہ کہیں

    تم اکیلے اس مرض کا شکار نہیں ہو۔

    تم ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہو۔

    میں تمہاری کیفیت کو نہیں سمجھ سکتا / سکتی لیکن میری کوشش ہے کہ میں تمہاری مدد کروں۔

    وقت بدل جائے گا، بہت جلد اچھا وقت آئے گا اور تم اس کیفیت سے باہر نکل آؤ گے۔

    ہم (خاندان / دوست) تمہارے ساتھ ہیں، تمہاری بیماری سے ہمارے رشتے پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔

    :یہ مت کہیں

    ماہرین کے مطابق مندرجہ ذیل الفاظ ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    بہت سے لوگ تم سے بھی بدتر حالت میں ہیں۔

    زندگی کبھی بھی کسی کے لیے اچھی نہیں رہی۔

    اپنے آپ کو خود ترسی کا شکار مت بناؤ۔

    تم ہمیشہ ڈپریشن کا شکار رہتے ہو، اس میں نئی بات کیا ہے۔

    اپنا ڈپریشن ختم کرنے کی کوشش کرو۔

    تم اپنی غلطیوں کی وجہ سے اس حال کو پہنچے ہو۔

    میں تمہاری کیفیت سمجھ سکتا / سکتی ہوں۔ میں خود کئی دن تک اس کیفیت کا شکار رہا / رہی ہوں۔

    صرف اپنی بیماری کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو۔

    یاد رکھیں کہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار شخص اکیلے اس مرض سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا اور اس کے لیے اسے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کا تعاون لازمی چاہیئے۔

    ذہنی تناؤ  سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

    ذہنی دباؤ سے نجات حضرت علیؓ کے اقوال کے ذریعے

    ڈپریشن سے متعلق اہم انکشافات

    دماغی تناؤ سے چھٹکارہ دلانے والی غذا 

  • اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    آج کل کی مصروف زندگی میں، جب ہر شخص خوب سے خوب تر کی تلاش میں ہے، اور اپنے ساتھ موجود افراد سے آگے نکلنے کی دوڑ میں ہے، مختلف ذہنی ونفسیاتی مسائل عام ہوگئے ہیں جن میں ڈپریشن اور اینگزائٹی سرفہرست ہیں۔

    اینگزائٹی یا بے چینی دراصل ایک کیفیت کا نام ہے جو گھبراہٹ، بہت زیادہ خوف اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔ ان تمام مسائل کو اینگزائٹی ڈس آرڈر کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام ذہنی مرض ہے اور دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 4 افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    صرف امریکا میں 4 کروڑ بالغ افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: خواتین بے چینی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    اینگزائٹی کے مرض میں مبتلا افراد کام کی طرف توجہ نہیں دے پاتے اور ان کی تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔

    ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اینگزائٹی کو کم کرنے کا حل یہ ہے کہ آپ ایسے کام کریں جس سے آپ کو خوشی اور طمانیت کا احساس ہو۔

    اس سلسلے میں یہ عادات اینگزائٹی کو ختم یا کم کرنے میں نہایت معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔

    سوشل میڈیا کو ختم کریں

    social-media

    زیادہ تر ذہنی و نفسیاتی مسائل کو ختم کرنے کے لیے سب سے پہلا قدم سوشل میڈیا کا استعمال کم کرنا ہے۔

    ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک، ٹوئٹر یا انسٹا گرام کا حد سے زیادہ استعمال آپ کو تنہا اور غیر مطمئن بنا دیتا ہے۔

    بے چینی یا ڈپریشن کا شکار ہونے کی صورت میں سب سے پہلے سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت کو کم سے کم کریں۔ یہ عادت دراصل آپ کی لاعلمی میں آپ میں مختلف نفسیاتی و دماغی پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے۔

    تخلیقی کام کریں

    colours

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بے چینی سے چھٹکارہ پانے کے لیے کسی تخلیقی کام سے مدد لیں اور اس کے لیے سب سے بہترین اور آسان حل تصویر کشی کرنا یا لکھنا ہے۔

    ماہرین کے مطابق رنگوں کو استعمال کرتے ہوئے مختلف تصاویر بنانا آپ کے ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے اور آپ پرسکون ہوجاتے ہیں۔ رنگ دراصل ہمارے اندر منفی جذبات کے بہاؤ کو کم کرتے ہیں اور ہمارے اندر خوش کن احساسات جگاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: رنگوں کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی

    اسی طرح اگر آپ اپنے ذہن میں آنے والے ہر قسم کے خیالات کو لکھ لیں گے تب بھی آپ کا ذہن ہلکا پھلکا ہوجائے گا اور آپ خود کو خاصی حد تک مطمئن محسوس کریں گے۔

    گھر سے باہر وقت گزاریں

    nature

    گھر سے باہر وقت گزارنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پرہجوم سڑکوں پر چہل قدمی کریں۔ یہ عمل آپ کی بے چینی اور ذہنی دباؤ میں اضافہ کردے گا۔

    اس کے برعکس کسی پرسکون جگہ، کھلی ہوا میں یا فطرت کے قریب وقت گزاریں۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    کھلی ہوا میں، سمندر کے قریب، ہلکی دھوپ میں، اور جنگل یا درختوں کے درمیان گزارا گیا وقت فوری طور پر آپ کے اندر موجود مایوسانہ اور منفی جذبات کو ختم کردے گا اور آپ خود میں ایک نئی توانائی محسوس کریں گے۔

    دلچسپ ٹی وی پروگرام یا کتاب

    tv

    بے چینی کو کم کرنے کے لیے کوئی دلچسپ ٹی وی شو یا دلچسپ کتاب بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ ٹی وی پروگرام یا کتاب بوجھل اور دقیق نہ ہو بلکہ ہلکا پھلکا یا ترجیحاً مزاحیہ ہو۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ ہنسنے کے فوائد جانتے ہیں؟

    مزاحیہ پروگرام دیکھنے یا پڑھنے کے دوران قہقہہ لگانے اور ہنسنے سے آپ کا ذہنی دباؤ خاصا کم ہوجائے گا اور آپ خود کو پرسکون محسوس کریں گے۔

    ورزش کریں

    exercise

    ورزش نہ صرف جسمانی بلکہ دماغی طور پر بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔ دماغ کو پرسکون بنانے والی ورزشیں جیسے مراقبہ یا یوگا تو اینگزائٹی کے خاتمے کے لیے فائدہ مند ہیں ہی، ساتھ ساتھ جسمانی ورزشیں بھی آپ کے دماغ کو پرسکون بنانے میں مدد دیں گی۔

    مزید پڑھیں: ورزش کرنے کے چند دلچسپ طریقے

    جسمانی ورزش آپ کو جسمانی طور پر تھکا دے گی جس کے بعد آپ کو نیند کی ضرورت ہوگی اور یوں آپ کا دماغ بھی پرسکون ہوگا۔

  • بھارتی شہری خودکشیوں میں سرفہرست

    بھارتی شہری خودکشیوں میں سرفہرست

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ذہنی تناؤ کے باعث سب سے زیادہ خودکشیاں بھارت میں ہوتی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت نے ڈپریشن اور دیگر عام ذہنی امراض کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 30 کروڑ 22 لاکھ افراد ذہنی تناؤ یا اس سے ملتی جلتی بیماریوں کا شکار ہیں جو کہ دنیا کی کل آبادی کا 4.3 فیصد حصہ ہے۔

    ذہنی امراض کا شکار ان افراد میں سے ڈپریشن کے تقریباً 50 فیصد مریض بھارت، چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں موجود ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈپریشن کی 2 نہایت عام اقسام ہیں جنہیں ڈپریسو ڈس آرڈر اور اینگزائٹی (بے چینی) کہا جاتا ہے۔

    india-3

    ڈپریسو ڈس آرڈر میں مریض اداسی اور پشیمانی کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس مرض میں نیند میں خلل اور بھوک میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

    اینگزائٹی ڈس آرڈر میں مریض میں بے چینی اور خوف پیدا ہوجاتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد جسم کے مختلف حصوں میں درد کی شکایت کرتے ہیں جبکہ یہ مختلف فوبیائی امراض کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ دونوں امراض نہایت عام ہیں اور قابل تشخیص اور قابل علاج ہیں۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سنہ 2015 میں 7 لاکھ 88 ہزار افراد نے خودکشیاں کر کے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا جب کہ خود سوزی کرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ان خودکشیوں کی 20 بڑی وجوہات میں سے ایک ڈپریشن بھی تھی۔

    سنہ 2014 میں دنیا بھر میں کی جانے والی خود کشیوں میں سے 78 فیصد غریب ممالک یا ترقی پذیر ممالک میں کی گئیں اور 2012 میں سب سے زیادہ خود کشیاں کرنے والے ممالک میں بھارت سر فہرست تھا۔

    ڈپریشن اور دیگر ذہنی امراض سے متعلق مزید مضامین:

    دماغی امراض کے بارے میں مفروضات اور ان کی حقیقت

    ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    ڈپریشن کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

    ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کریں

  • بارش میں بھیگنے کے فوائد سے آگاہ ہیں؟

    بارش میں بھیگنے کے فوائد سے آگاہ ہیں؟

    ملک بھر میں سردیوں کی بارش کا آغاز ہوچکا ہے۔ بارش کا موسم شاعروں، مصوروں اور تخلیق کاروں سمیت عام افراد کو بھی پسند ہوتا ہے اور ہر شخص اس موسم سے لطف اندوز ہونا پسند کرتا ہے۔

    بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں بارش نا پسند ہوتی ہے۔ وہ بارش میں اپنے تمام منصوبے مؤخر کردیتے ہیں اور گھر میں بیٹھ جاتے ہیں۔ لیکن اس طرح وہ بارش میں بھیگنے کے خوبصورت لمحے ضائع کردیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بارش میں بھیگنا نقصان کا سبب نہیں بنتا بلکہ اس کے برعکس اس کے کچھ فائدے ہیں۔ آیئے آپ بھی وہ فائدے جانیں تاکہ بارشوں کے اس موسم میں آپ بھی یہ فوائد حاصل کرسکیں۔

    :ڈپریشن سے نجات

    rain-3

    بارش میں بھیگنے سے ڈپریشن سے نجات ملتی ہے۔ بارش کی خوشبو اور اس کی آواز نہایت ہی پرسکون ہوتی ہے اور آپ کی توجہ منفی چیزوں سے ہٹا کر مثبت چیزوں کی طرف مبذول کردیتی ہے۔

    :تخلیقی صلاحیت میں اضافہ

    rain-2

    بارش میں تمام مصروفیات زندگی ماند پڑجاتی ہیں۔ سڑکیں خالی اور صاف ستھری ہوجاتی ہیں، نکھرے نکھرے دھلے دھلائے درخت، خاموشی، یہ سب آپ کے اندر نئے احساسات کو جنم دیتی ہے۔

    بارش میں آپ چیزوں کو عام دنوں سے ہٹ کر ایک نئے زاویے سے دیکھتے ہیں۔ یہ آپ کے اندر دبی ہوئی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتی ہے اور ان میں اضافہ کرتی ہے۔ بارش کے موسم میں، مصوروں، شاعروں اور دیگر تخلیق کاروں کو مہمیز ملتی ہے۔

    :پرسکون کیفیت

    بارش میں بھیگنا آپ کو پرسکون کردیتا ہے۔ ٹھنڈی ہوا اور بارش کے قطرے آپ کو پرسکون کرتے ہیں اور آپ کی پریشانیوں کو وقتی طور پر ختم کردیتے ہیں۔

    تو اب جب آپ کے شہر میں بارش ہو تو سردی تو ضرور لگے گی، مگر چند لمحوں کے لیے بارش میں بھیگنے میں کوئی حرج نہیں۔

  • موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات

    موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات

    ہماری دنیا کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے اور ان میں سے تقریباً ہر شخص اپنے موٹاپے سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔

    ایک عام تصور یہ ہے کہ موٹاپے سے بچنے کے لیے ورزشیں کی جائیں اور کم کھایا جائے۔ بہت زیادہ کھانا اور جسم کو کم حرکت دینا موٹاپے کا سبب بنتا ہے لیکن ان کے علاوہ بھی کئی ایسی وجوہات ہیں جو موٹاپے کا باعث بن سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: موٹاپے کے منفی اثرات

    ان میں سے کچھ وجوہات ایسی ہیں جن کا بظاہر صحت سے کوئی تعلق نہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ عادات کون سی ہیں۔

    :خاندان کے ساتھ کھانے سے گریز

    1

    ماہرین کے مطابق اگر گھر کے تمام افراد ایک ساتھ مل کر کھانا کھائیں تو اس بات کا امکان کم ہوتا ہے کہ وہ موٹاپے میں مبتلا ہوں۔

    گھر کے تمام افراد کے ساتھ کھانا کھانا آپ کو غیر صحت مند اشیا کھانے سے روکتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں آپ کو اپنے بزرگوں کی جانب سے ٹوکا جائے گا۔ اس کی جگہ وہ آپ کو صحت مند اشیا، پھل اور سبزیاں کھانے پر زور دیں گے۔

    مزید پڑھیں: گندا اور بکھرا ہوا کچن موٹاپے کا ذمہ دار

    ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب آپ خاندان کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں تو دراصل یہ سب کے مل بیٹھنے کا ایک موقع ہوتا ہے۔ اس دوران آپ روز مرہ کے چھوٹے چھوٹے واقعات پر گفتگو کرتے ہیں اور آپ کا موڈ خوشگوار ہوجاتا ہے۔

    اس دوران ہم ذہنی تناؤ سے محفوظ رہتے ہیں جس میں ہمارا دماغ جسم کو زیادہ کھانے پر مجبور کرتا ہے۔

    :کھانے کے دوران دھیمی موسیقی

    music

    کھانے کے دوران اگر پس منظر میں دھیمی موسیقی چل رہی ہو تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ زیادہ کھائیں۔ دھیمی موسیقی آپ کو اداس کر سکتی ہے اور ماہرین کے مطابق اداسی اور ذہنی تناؤ میں ہم زیادہ کھاتے ہیں۔

    :رات کی شفٹ میں کام کرنا

    night-shift

    اگر آپ اپنے دفتر میں رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں تو جان جایئے کہ یہ آپ کے موٹاپے اور خرابی صحت کی ایک اہم وجہ ہے۔ اس کی وجہ ہمارے جسم کا قدرتی نظام ہے جو دن میں کام کرنا، کھانا، اور رات میں آرام کرنا چاہتا ہے۔

    رات میں کام کرنے کی صورت میں ہم اس نظام کو الٹا کردیتے ہیں اور دن میں سونے لگتے ہیں جس سے یہ نظام بگڑ جاتا ہے نتیجتاً موٹاپے، امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر سمیت بہت سی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔

    :نیند کی کمی

    sleep

    نیند کی کمی بھی ہماری صحت پر مضر اثرات مرتب کرتی ہے اور ہمارے جسم کو موٹاپے میں مبتلا کرسکتی ہے۔ نیند کے دوران ہمارے جسم میں موجود خلیوں کے ٹوٹنے اور بننے کا عمل بھی کسی حد تک آرام دہ حالت میں آجاتا ہے یوں یہ دوبارہ کام کرنے کے لیے خود کو چارج کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات

    لیکن اگر ہم اپنی نیند پوری نہیں کریں گے تو یہ عمل درست طریقے سے انجام نہیں پا سکے گا نتیجتاً صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    :ماحولیاتی آلودگی

    pollution

    ماہرین کا ماننا ہے کہ ہمارے ماحول کی دن بدن اضافہ ہوتی آلودگی ہماری صحت پر بھی مضر اثرات مرتب کر رہی ہے اور موٹاپا ان میں سے ایک ہے۔ ہماری فضا میں شامل مضر صحت اجزا ہوا اور غذا کے ساتھ ہمارے جسم کے اندر چلے جاتے ہیں جو ہمیں نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں۔

    :زیادہ ٹی وی دیکھنا

    tv

    ماہرین کے مطابق اگر ہم روزانہ 2 گھنٹے سے زائد وقت ٹی وی کے سامنے گزاریں تو ہم موٹاپے میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ دن میں زیادہ وقت، خاص طور پر رات کے وقت ٹی وی دیکھنا صحت اور آنکھوں پر خطرناک اثرات مرتب کرتا ہے۔

    :ذہنی تناؤ

    stress

    ذہنی تناؤ، پریشانی، بے چینی اور ڈپریشن کا شکار افراد بھی موٹاپے میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ جب ہمارا دماغ کسی الجھن کا شکار ہوتا ہے تو وہ ہمارے جسم کو زیادہ کھانے پر مجبور کرتا ہے جس کے بعد زیادہ بھوک لگنی شروع ہوجاتی ہے۔

    اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسئلے مسائل کو منطقی انداز سے سلجھایا جائے تاکہ ذہنی دباؤ اور تناؤ نہ پیدا ہوسکے۔