Tag: ڈکیت گروہ

  • کراچی میں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونیوالا ملزم ڈکیت گروہ کا کارندہ نکلا

    کراچی میں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونیوالا ملزم ڈکیت گروہ کا کارندہ نکلا

    کراچی: شہر قائد میں قائد آباد پولیس کے ہاتھوں  گزشتہ روز گرفتار ہونے والا ملزم ڈکیت گروہ کا کارندہ نکلا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں قائد آباد پولیس نے ملزم اسماعیل کو گزشتہ روز اسلحہ سمیت گرفتار کیا تھا تاہم اب پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ملزم کا تعلق ڈکیت گروہ سے ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم اسماعیل سے گرفتاری کے وقت چھینی ہوئی رقم بھی برآمد ہوئی تھی، ملزم نے ڈکیتی مزاحمت پر 4 روز قبل شہری کو زخمی بھی کیا تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق واردات کے بعد ملزم کے فرار ہوتے وقت کی ویڈیو بھی حاصل کی گئی ہے، ملزم جرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہے، جبکہ ملزم کے 2 ساتھیوں کی تلاش کی جارہی ہے۔

    دوسری جانب کراچی میں رضویہ کے علاقے جہانگیر آباد کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں فائرنگ کے تبادلے کے بعد دو ملزمان کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزمان سے اسلحہ، موبائل فونز اور موٹر سائیکل برآمد کرلی گئی، ملزمان کی شناخت کاشف اور اسامہ کے نام سے ہوئی ہے۔

  • چڑیا کا گھونسلا اور ڈاکو

    چڑیا کا گھونسلا اور ڈاکو

    مصنف: رتن سنگھ

    ڈاکوﺅں کے پتھر جیسے دل عام طور پر موم نہیں ہوا کرتے، لیکن وہ لمحہ معلوم نہیں کیسا لطیف تھا جس نے ظالم سنگھ جیسے ڈاکوﺅں کے سردار کا دل بھی پگھلا کر رکھ دیا۔

    بات صرف اتنی سی تھی جو بچہ اغوا کرکے اس کے آدمی لائے تھے وہ کل سے رو رو کر بے حال ہو رہا تھا۔ ویسے یہ بھی کوئی نئی بات نہ تھی، شروع شروع میں سبھی اغوا ہونے والے بچے روتے ہیں، لیکن پھر رو دھو کر حالات سے سمجھوتا کرلیتے اور صبر کے ساتھ بہتر حالات کا انتظار کرنے لگتے ہیں۔

    اس سے ڈاکوﺅں کو بھی اطمینان ہو جاتا ہے۔ وہ بھی صبر و ضبط سے معاوضہ ملنے کے منتظر رہتے ہیں۔

    اس بچے کا معاملہ ذرا پریشان کن تھا، اسے آئے ہوئے چوبیس گھنٹے ہو رہے تھے۔ ان چوبیس گھنٹوں میں وہ ایک پَل نہیں سویا تھا۔ مزید ستم یہ کہ وہ رونا بند کرتا تو کسی زخمی پرندے کی طرح زمین پر لوٹنا شروع کردیتا۔ لوٹتے لوٹتے اس کے گھٹنے اور بازو چِھل گئے تھے، چہرے پر کتنی ہی خراشیں آگئی تھیں، عجیب ڈراﺅنا سا چہرہ ہوگیا تھا۔

    چوبیس گھنٹے میں اس نے کھانا تو درکنار پانی کی ایک بوند بھی حلق سے نہیں اتاری تھی، اسی لیے اس کے ہونٹ سوکھ سے گئے تھے اور چہرہ مرجھا گیا تھا۔ اس قسم کی باتوں کا ڈاکوﺅں پر زیادہ اثر نہیں ہوا کرتا، بچہ روتا ہے تو روتا رہے۔ کیا لیتا ہے؟

    ادھر ڈاکوﺅں کے جاسوس خبر لائے کہ بچے کی ماں پر بار بار غشی کے دورے پڑ رہے ہیں۔ اس کے منہ پر پانی چھڑک کر اسے ہوش میں لایا جاتا ہے تو وہ بچے کا نام لے کر پھر بے ہوش ہوجاتی ہے۔

    اغوا ہونے والے بچے کے گھر میں اس قسم کی پریشانیاں عام طور پر ڈاکوﺅں کا کام آسان کردیتی ہیں۔ گھر والے مقررہ وقت پر منہ مانگی رقم لے کر بتائے پتے پر پہنچ جاتے ہیں، مگر اس مرتبہ اغوا کیے ہوئے بچے کا تڑپنا، بلکنا، مچلنا اور کھانے پینے سے گریز ڈاکوﺅں کے لیے خاصا پریشان کن مسئلہ بن گیا تھا۔

    بچے کی پیدا کی ہوئی مصیبت کے ساتھ ہی ایک اور عجیب واقعہ بھی ہوگیا۔

    ہُوا یہ کہ جس پیڑ کے نیچے بچہ سردار کے قدموں تلے پڑا لوٹ رہا تھا، اسی پیڑ کی کسی شاخ پر چڑیوں کا ایک گھونسلا تھا۔ اس گھونسلے میں کچھ دن سے چڑیوں کے ننھے ننھے بچے چُوں چُوں کیا کرتے تھے، شام کے وقت جب نر اور مادہ کے لوٹنے کا وقت ہوتا تو وہ ننھے ننھے بچے اپنے ماں باپ کو دیکھ کر ایسے نہال ہوجاتے کہ اور بھی زور زور سے چہچہانے لگتے۔

    معلوم نہیں، ظالم سنگھ کا دھیان کیسے چڑیوں کے اس کنبے کی طرف چلا گیا۔

    وہ روز شام کے وقت چڑیوں کو اپنے بچوں کو دانہ کھلاتے دیکھتا، ان کی محبت اور لگاﺅ کا یہ منظر اسے بڑا اچھا لگتا تھا۔

    ایک دن ایک چیل کی نظر چڑیوں کے ننھے ننھے پوٹوں پر گئی اور وہ ان میں سے ایک کو اپنے پنجوں میں جھپٹ کر اڑا لے گئی۔

    اس شام چڑیوں کے جوڑے کی پریشانی اور صدمے کا کوئی ٹھکانا نہ رہا۔ جب انھوں نے اپنے گھونسلے میں صرف ایک ہی بچہ دیکھا تو رات گئے تک گھونسلے کے گرد چکر کاٹ کاٹ کر شور مچاتے رہے۔

    چڑیوں کے جوڑے کی درد بھری چیخیں سُن سُن کر ڈاکوﺅں کے سردار کا دل بھر آیا۔ ساری رات وہ چین سے نہ سوسکا۔

    صبح اٹھتے ہی اس نے ایک ڈاکو کی ڈیوٹی لگادی تھی کہ وہ بندوق لے کر اس درخت کا پہرہ دے اور کسی چیل کو اس گھونسلے کے پاس نہ پھٹکنے دے۔

    اب اسے اتفاق کہیے جس وقت وہ اغوا کیا ہوا بچہ سردار کے سامنے پڑا ہوا مچل مچل کر بلک رہا تھا، اسی وقت چڑیا کا دوسرا بچہ اپنے گھونسلے سے پھسلا اور سردار کی گود میں آگرا۔

    سردار کتنی دیر تک یہ ننھی سی جان ہاتھوں میں لے کر تکتا رہا۔ بچہ بار بار چونچ کھول رہا تھا اور بند کر رہا تھا۔ اپنی ہتھیلی پر چڑیا کے بچے کے جسم کی گرمی سردار کو بڑی راحت بخش محسوس ہو رہی تھی۔ اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ گرمی اس کے جسم میں سرسراتی ہوئی روح کی گہرائیوں تک پہنچ رہی ہے۔

    اس وقت شام ہورہی تھی۔ پرندوں کے لوٹنے کا وقت قریب آرہا تھا۔ معلوم نہیں، سردار کے دل میں چڑیوں کے جوڑے کی پریشانی کا درد تھا یا اپنی روح کو تسکین دینے کا جذبہ، اس نے ایک نظر سہمے ہوئے چڑیا کے بچے کی طرف دیکھا اور پھر ایک جوان کو حکم دیا کہ وہ پیڑ پر چڑھ کر چڑیا کا بچہ گھونسلے میں پہنچا دے۔

    جیسے ہی اس کا آدمی چڑیا کے بچے کو پیڑ پر رکھ کر نیچے اترا، اسی دَم چڑیوں کا جوڑا لوٹ آیا، بچے نے چہچہاتے ہوئے ان کا استقبال کیا تو سردار کو بڑی خوشی ہوئی۔

    اسی لمحے اغوا کیا ہوا بچہ جو اب تک چڑیا کے بچے کو دیکھ کر بہلا ہوا تھا، زور زور سے چلّانے لگا۔

    سردار نے گھونسلے سے نظریں ہٹا کر اس بچے کی طرف دیکھا جو زمین پر لوٹ لوٹ کر ہلکان ہو رہا تھا۔

    اس کے دل میں ابھی جو نرمی چڑیا کے بچے کے لیے پیدا ہوئی تھی، کچھ اور زور پکڑ گئی، اس کا پتّھر جیسا دل کچھ اور پگھلا اور اس نے اپنے جوانوں کو مہم پر روانگی کا حکم دینے کے لیے اپنی مخصوص تالی بجائی۔

    دیکھتے ہی دیکھتے دس گُھڑ سوار پوری طرح لیس گھوڑوں کی لگامیں تھامے اس کے سامنے حاضر ہوگئے، وہ سارے کے سارے تھوڑی دیر پہلے چڑیا کے بچے کو گھونسلے میں پہنچانے کا واقعہ اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے تھے، اس لیے انھوں نے سوچا کہ سردار کا دل پسیج گیا ہے اور وہ یہ بچہ بھی ماں باپ کے پاس واپس چھوڑ آنے کا حکم دینے والا ہے۔

    ایک اعتبار سے ان کا اندازہ ٹھیک ہی تھا، سردار کا دل واقعی نرم ہو رہا تھا اور اس کے چہرے پر بھی کسی سختی کے آثار نہیں تھے، ہاں یہ ضرور تھا کہ وہ دونوں بازو پیچھے کی طرف باندھے تیز تیز قدموں سے ٹہل رہا تھا جیسے کوئی اہم فیصلہ کرنے والا ہو۔

    پھر ایک دَم کسی فیصلہ کن نتیجے پر پہنچ کر وہ اپنے جوانوں کی طرف مڑا اور کہنے لگا:

    مجھے اس بچے پر بڑا ترس آرہا ہے، میں نے بچے کو ماں سے جدا کرکے اچھا نہیں کیا، اس لیے فوراً جاﺅ اور اس کی ماں کو بھی اغوا کرکے لے آﺅ تاکہ ماں اور بچہ دونوں ایک ساتھ رہ سکیں اور سیٹھ کو یہ بتا دینا کہ اب معاوضے کی رقم ایک لاکھ کے بہ جائے سوا لاکھ ہوگی۔ دو جانوں کا معاوضہ کچھ تو زیادہ ہونا چاہیے۔

    یہ حکم دے کر سردار بہت خوش تھا کہ آج اس نے دو نیک کام کیے۔

    یہ کہانی "درد مند” کے عنوان سے مختلف ادبی رسائل میں شایع ہوچکی ہے

  • کراچی: رینجرز کی کارروائی، مطلوب ڈکیت گروہ کے3 ملزمان گرفتار

    کراچی: رینجرز کی کارروائی، مطلوب ڈکیت گروہ کے3 ملزمان گرفتار

    کراچی: رینجرز نے شہر قائد میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے انتہائی مطلوب ڈکیت گروہ کے3 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان رینجرز سندھ نے انٹیلی جنس بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے دوران ڈکیتی مزاحمت پر قتل کرنے اور جرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث انتہائی مطلوب ڈکیت گروہ کے3 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    ترجمان رینجرز نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کی شناخت امیر نواز، حیدر خان اور سعید محمد سے ہوئی ہے۔

    سندھ رینجرز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزمان کوہاٹ انتظامیہ اور کوہاٹ پولیس کو مطلوب تھے، ملزمان گرفتاری کے ڈر سے کوہاٹ سے فرار ہو کر کراچی میں روپوش تھے۔

    ترجمان نے بتایا کہ ملزمان جرائم کی 150 سے زائد وارداتوں میں ملوث ہیں، ملزمان کو قانونی کارروائی کے لیے کوہاٹ پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

    کراچی میں رینجرز کی کارروائیاں، کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گرد گرفتار

    یاد رہے کہ 23 جنوری کو کراچی کے مختلف علاقوں میں رینجرز نے کارروائیاں کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے 2 مطلوب دہشت گردوں کو گفتار کیا تھا۔

  • اسلام آباد: ڈکیت گروہ میں پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: ڈکیت گروہ میں پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈکیتی کی واردات میں پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے علاقے آئی ایٹ میں ڈکیتی کی واردات میں ڈاکو پولیس کا ملازم نکلا، پولیس اہلکار اشرف نوکری کے بعد ڈکیتی کی وارداتیں کرتا تھا۔

    اشرف نے ڈکیتی کی واردات کے بعد بھاگنےکوشش کی، پولیس نے پیچھا کر کے فائرنگ کی، ڈاکو مارا گیا، ڈاکو اہلکار انسداد دہشت گردی فورس میں تعینات تھا۔

    ذرائع کے مطابق فرار ہونے والے ڈاکوؤں پر بھی اہلکار ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    اسلام آباد، پولیس مقابلہ، فائرنگ کی زد میں آکر 2 راہگیر جاں بحق

    واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس کے مطابق تھانہ آئی نائن کی حدود میں ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران 2 راہگیر جاں بحق ہوگئے تھے، مقابلے کے دوران ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق ڈاکو شہری سے لوٹ مار کررہے تھے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 راہگیر جاں بحق ہوگئے۔

  • شہر میں ٹائم ٹیبل پر چلنے والا ڈکیت گروہ پکڑ میں آگیا، سنسنی خیز انکشافات

    شہر میں ٹائم ٹیبل پر چلنے والا ڈکیت گروہ پکڑ میں آگیا، سنسنی خیز انکشافات

    کراچی: شہر قائد میں صبح 10 بجے سے دوپہر 1 بجے کے درمیان وارداتیں کرنے والے ٹائم ٹیبل گروپ کے دو اہم کارندے پکڑ لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے گھروں میں ڈکیتیاں کرنے والے ٹائم ٹیبل گروپ کے دو اہم کارندے گرفتار کر لیے، جن میں گروہ کا سرغنہ علیم لمبا اور شوکت سرائیکی شامل ہیں۔

    ایس ایس پی عارف اسلم راؤ نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ گھروں میں ڈکیتیاں کرنے والا 5 رکنی ٹائم ٹیبل گروپ کراچی پولیس کو ایک عرصے سے انتہائی مطلوب تھا، ملزمان صرف صبح 10 بجے سے دوپہر 1 بجے تک واردات کرتے تھے، شاطر ملزمان شہریوں کے دفتری اوقات جانے کی ریکی بھی کیا کرتے تھے۔

    پولیس کے مطابق ملزمان چوں کہ مخصوص اوقات میں وارداتیں کیا کرتے تھے اس لیے پولیس نے ان کا نام ٹائم ٹیبل گروپ رکھا تھا۔

    ایس ایس پی نے بتایا کہ گروپ کے کارندے گھروں کی ریکی کرتے وقت کار اور موٹر سائیکل کا استعمال کیا کرتے تھے، ملزمان خواتین اور اسکول کے بچوں کی ٹائمنگ اور مصروفیات کا دھیان بھی رکھتے تھے، سی سی ٹی وی اور مضبوط گرل والے گھروں میں ڈکیتی نہیں کرتے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قبضے سے بڑی تعداد میں زیورات، نقد رقم اور دیگر سامان برآمد ہوا ہے، گروپ نے کراچی کے علاقوں تیموریہ اور سرسید کے بنگلوں میں ڈکیتیاں کی تھیں، ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں 25 سے زائد بنگلوں میں ڈکیتی کا اعتراف کر لیا ہے۔

    عارف اسلم راؤ کا کہنا تھا کہ کراچی کے کئی اضلاع میں یہ گروپ وارداتیں کر چکا ہے، گلبہار، اورنگی ٹاؤن، جمشید کوارٹر، پریڈی، اور فیروز آباد کے کئی گھروں میں ڈکیتی کی وارداتیں کی جا چکی ہیں، گروہ کا مرکزی ملزم علیم عرف لمبا 12 عدد کیسوں میں عدالت سے مفرور ہے، جب کہ شوکت عرف سرائیکی 2 تھانوں اور عدالتوں سے مفرور ہے۔ پولیس ملزمان سے مزید تفتیش بھی کر رہی ہے۔

  • ڈکیت گروہ کے دوکارندے گرفتار،زیورات، رقم اوراسلحہ برآمد

    ڈکیت گروہ کے دوکارندے گرفتار،زیورات، رقم اوراسلحہ برآمد

    کراچی : درخشاں پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرکے ڈکیت گروہ کے دو کارندے گرفتار کرلیے، ملزمان سے 90 تولہ سونا، 12 لاکھ نقد رقم اوراسلحہ برآمد ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے درخشاں تھانے کی حدود سے پولیس نے خفیہ اطلاع پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے دو ڈاکوؤں کو حراست میں لے لیا۔

    گرفتار ملزمان کا تعلق کراچی کے ایک بڑے 20رکنی ڈکیت گروہ سے ہے، ایس ایس پی ساؤتھ کا صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان گھروں میں ڈکیتیاں کرنے کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں جبکہ ان کے قبضے سے 90تولہ سونا،12لاکھ نقد رقم اور اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک ملزم کا تعلق افغانستان جبکہ دوسرے کا کوئٹہ سے ہے، ملزمان موسم سرما میں کراچی آکر وارداتیں کرتے تھے۔


    مزید پڑھیں: کراچی، سنارکی دکان میں ڈکیتی کی کوشش ناکام، دو ڈاکو گرفتار


    ایس ایس پی ساؤتھ  کے مطابق دیگرملزمان کی گرفتاری کیلئے کراچی پولیس کی ٹیم بلوچستان میں موجود ہے، اور بہت جلد ڈکیت گروہ کے مزید کارندے بھی قانون کی گرفت میں ہوں گے۔


    مزید پڑھیں: کراچی کی بہادر بیٹی نے موبائل چھیننے کی کوشش ناکام بنادی، ڈاکو گرفتار


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔