Tag: ڈیانا

  • چارلس اور ڈیانا کی شادی کیوں ٹوٹی؟ 3 دہائیوں بعد شاہی مصنف کی کتاب میں‌سنسنی خیز انکشافات

    چارلس اور ڈیانا کی شادی کیوں ٹوٹی؟ 3 دہائیوں بعد شاہی مصنف کی کتاب میں‌سنسنی خیز انکشافات

    برطانوی شہزادہ چارلس (موجودہ بادشاہ) اور لیڈی ڈیانا کی جوڑی کیوں ٹوٹی تین دہائیوں کے بعد سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے۔

    برطانوی شہزادہ چارلس (موجودہ بادشاہ) اور آنجہانی لیڈی ڈیانا کی جوڑی کو آج بھی دنیا کی خوبصورت جوڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ دونوں 1981 میں شادی کی بندھن میں بندھے تھے اور اس وقت شادی کی یہ تقریب دنیا کے کئی ممالک میں براہ راست نشر کی گئی تھی۔

    تاہم یہ جوڑا لگ بھگ 14 سال بعد جدا ہوگیا اور ان میں طلاق ہوگئی۔ علیحدگی کے ایک سال بعد شہزادی ڈیانا کی حادثاتی موت واقع ہوگئی۔ اس جوڑے کے دو بچے شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری ہیں۔

    چارلس اور ڈیانا کی شادی ختم ہونے سے متعلق کئی کہانیاں سامنے آتی رہی ہیں۔ تاہم شاہی مصنف ٹام کوئن کی ایک نئی کتاب ’’ Yes, Ma’am: The Secret Lives of Royal Servents ‘‘ کے عنوان سے آئندہ ماہ شائع ہو رہی ہے جس میں دونوں کے ازدواجی تعلق اور علیحدگی سے متعلق کئی ایسے انکشافات کیے گئے ہیں جو اب تک راز تھے۔

    عرب میڈیا نے اس کتاب کے مندرجات کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ 1981 میں چارلس اور ڈیانا کی شادی کے فوراً بعد اسکاٹش محل میں قیام کے دوران دونوں کے درمیان حالات بگژنا شروع ہوگئے تھے۔

    برطانوی اخبار ’’ ڈیلی میل ‘‘ کے مطابق شاہی نوکروں میں سے ایک نے بتایا کہ بالمورل پیلس ایک ایسی جگہ تھی جسے شہزادی ڈیانا نے ترجیح نہیں دی تھی کیونکہ وہ روایتی دیہی سرگرمیوں سے بور ہو چکی تھی لیکن یہ زندگی اس محل کا حصہ تھی۔

    ڈیانا کو دیہی کھیلوں کا شوق نہیں تھا اور یہ بات شہزادہ چارلس کے لیے صدمہ تھی اور وہ خود لومڑی کے شکار کے مداح تھے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شاہی روایت کے مطابق شہزادہ چارلس شکار کرنے کے بعد شکار کی گئی لومڑی یا ہرن کے خون کو اپنے جسم پر لگاتے تھے۔ اس روایت کی وجہ سے ان کے درمیان شروع سے ہی نمایاں تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔

    اس کتاب میں دونوں کی شخصیات میں واضح فرق بھی بیان کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ شہزادہ چارلس کو خطوط پڑھنے، ڈرائنگ کرنے اور لکھنے میں مزہ آتا تھا۔ اس کے برعکس ڈیانا سماجی میل جول اور گفتگو کی شوقین تھی۔

    ایک بار چارلس محل کی بالکونی میں پینٹنگ کر رہے تھے اور اسی دوران تھوڑی دیر کے لیے وہاں سے چلے گئے اور واپس آکر دیکھا کہ ڈیانا نے ان کی پینٹنگ کو تباہ کر دیا تھا۔

    اس کتاب میں شاہی نوکروں سے حاصل ہونے والی معلومات درج کی گئی ہیں جس میں انہوں نے بتایا کہ چارلس خلاف مزاج بات یا اپنا کہے پر درست طریقے سے عمل نہ ہونے پر فوری غصے میں آ جاتے تھے۔ مثلاً اگر انہیں چائے کا پورا کپ پیش نہ کیاجائے یا اگر ان کے ٹوتھ پیسٹ کو اس کی پسند کے مطابق نہیں لگایا جائے تو وہ غصے میں آجاتے تھے۔

    2018 میں رابرٹ جابسن کی ایک سوانح عمری میں یہ بھی انکشاف کیا جا چکا ہے کہ چارلس ڈیانا سے اپنی شادی کے بارے میں تذبذب کا شکار تھے کیونکہ انہوں نے بعد میں اپنے دوستوں کے سامنے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ 1981 میں منگنی کے بعد شادی کرنے سے کترا رہے تھے۔

  • برطانوی شہزادی ڈیانا جو قلیل تنخواہ پر معمولی نوکریاں کرتی رہی

    برطانوی شہزادی ڈیانا جو قلیل تنخواہ پر معمولی نوکریاں کرتی رہی

    برطانوی عوام 1980ء تک ڈیانا سے ناواقف تھے۔ عوام میں مقبولیت اور دنیا بھر میں ڈیانا کا چرچا 1981ء میں اس وقت ہوا جب برطانوی شہزادہ چارلس کے ساتھ ان کی منگنی انجام پائی اور شادی کے بعد وہ شاہی خاندان کا حصّہ بنیں اور ویلز کی شہزادی کہلائیں۔

    پری پیکر لیڈی ڈیانا نے کروڑوں دلوں پر راج کیا۔ برطانوی شہزادے کی شریکِ‌ حیات اور شاہی خاندان کی بہو ہونے کے ناتے اعزاز و مرتبہ، عزّت و تکریم کے ساتھ وہ عوام میں بے پناہ مقبول ہوئیں اور اس کا ایک سبب ان کی فلاحی کام تھے۔

    آج لیڈی ڈیانا کی برسی ہے جو شہزادی بننے سے پہلے ایسی نوجوان لڑکی تھی جس نے چند معمولی نوعیت کی نوکریاں کیں اور فلیٹ میں زندگی بسر کرتی رہیں۔

    یہ بات آپ کی دل چسپی کا سبب بنے گی کہ لیڈی ڈیانا تعلیمی میدان میں ہرگز نمایاں نہ تھیں۔ انھیں ابتدائی تعلیم گھر پر دی گئی اور پھر ایک پرائیویٹ اسکول میں داخل کرا دیا گیا۔ کہتے ہیں وہ بچپن میں خاصی شرمیلی تھیں، لیکن بعد میں انھوں نے اپنی زندگی کو تبدیل کیا اور اعتماد کا مظاہرہ کیا۔ وہ نوعمری میں موسیقی کا شوق رکھتی تھیں اور انھوں نے پیانو بجانا سیکھا۔

    ڈیانا نے موسیقی کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کو آزمایا اور کام یاب رہیں۔ انھوں نے تیراکی سیکھی تھی اور کھانا پکانے کا ایک کورس بھی کیا تھا۔

    لیڈی ڈیانا کو ان کے پیانو بجانے کی مہارت اور موسیقی کے شوق نے بھی چھوٹی موٹی نوکریاں دلوائیں‌۔ یہی نہیں وہ رقص میں بھی مہارت رکھتی تھیں اور یہ فن بھی ان کے کام آیا۔ وہ اس طرح کہ لیڈی ڈیانا نے ڈانس انسٹرکٹر کے طور پر کام کیا۔ اس کے علاوہ ایک اسکول میں نرسری ٹیچر کی اسسٹنٹ کے طور پر ملازمت کی۔ انھوں نے قلیل تنخواہ پر معمولی نوکریاں بھی کیں جن میں صفائی کا کام اور ایک امریکی نژاد برطانوی جوڑے کے بچّوں کو سنبھالنے کا کام بھی شامل تھا۔ وہ آیا یا خدمت گار کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھا کر تنخواہ پاتی رہیں۔

    لیڈی ڈیانا نے مختلف پارٹیوں میں مہمانوں کی خاطر تواضع کرکے بھی رقم کمائی اور میزبانی کے دوران پیانو بجا کر ان سے داد بھی وصول کرتی رہی ہیں۔

  • دلوں کی ملکہ لیڈی ڈیانا کو بچھڑے 21 برس بیت گئے

    دلوں کی ملکہ لیڈی ڈیانا کو بچھڑے 21 برس بیت گئے

    کروڑوں دلوں پرراج کرنے والی برطانیہ کی شہزادی لیڈی ڈیانا کی 21 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

    شہزادی ڈیانا یکم جولائی انیس سو اکسٹھ میں برطانیہ کے شہر نورفوک میں پیدا ہوئیں، شہزادی ڈیانا کو ہمیشہ سے ہی تعلیمی سرگرمیوں سے زیادہ فلاحی کاموں میں دلچسپی تھی۔

    انتیس جولائی 1981 کو برطانیہ کے ولی عہد شہزادہ چارلس کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں، ان کی شادی کو فیری ٹیل میرج قرار دیا گیا اور دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں نے ان کی شادی کی تقریب دیکھی، ان کے دو بیٹے شہزادہ ولیم اور ہیری ہیں۔

    دنیا کے اس مقبول ترین شاہی جوڑے میں شادی کے سولہ سال بعد اگست 1996 میں طلاق ہوگئی، ڈیانا کی عالمی سطح پر مقبولیت کا بڑا سبب ان کی خوبصورت شخصیت تھی، طلاق کے بعد بھی ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہ آئی۔ ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ تصاویر لیڈی ڈیانا کی کھینچی گئیں۔

    شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی شہزادی لیڈی ڈیانا ایک ہمدرد دل خاتون تھیں، برطانوی شاہی خاندان کا حصہ بننے والی شہزادی ڈیانا فیشن اور انسانی ہمدردی کی وجہ سے لوگوں میں مقبول رہیں۔ وہ خوبصورتی میں بے مثال اور پرکشش شخصیت کی حامل تھیں۔

    شہزادی ڈیانا 31 اگست 1997 میں پیرس میں ایک کار حادثے کے نتیجے میں دنیا سے چل بسی تھیں تاہم ان کی پُرکشش شخصیت اور فلاحی خدمات ہمیشہ یاد رہیں گی۔

    دلوں کی ملکہ لیڈی ڈیانا کو ان کی گراں قدر خدمات پر مرنے کے بعد 1997ء میں امن کا نوبل انعام دیا گیا۔