Tag: ڈیجیٹل

  • دولہا بھی ڈیجیٹل، گلے میں رقم ادائیگی کا یو پی آئی اسکینر لٹکا لیا

    دولہا بھی ڈیجیٹل، گلے میں رقم ادائیگی کا یو پی آئی اسکینر لٹکا لیا

    دنیا تیزی سے ڈیجیٹل ہو رہی اور چیزوں کی شناخت ان کا کیو آر کوڈ بنتی جا رہی ہے مگر ایک نوجوان کو اس کے دوستوں نے ڈیجیٹل دولہا بنا دیا۔

    تیزی سے ڈیجیٹلائز ہوتی دنیا نے زندگی میں کئی سہولتیں بھی فراہم کی ہیں۔ اب کسی بھی چیز کی خریداری کے لیے نقد رقم کی ضرورت نہیں رہی فون سے اسکین کیجیے اور ادائیگی کر دیجیے لیکن یہ سب ضروریات زندگی کی چیزوں تک ہی محدود تھا۔ یہاں ایک دولہا چلتا پھرتا ڈیجیٹل انسان بن گیا۔

    یہ انوکھا دولہا بھارت میں سامنے آیا ہے جہاں ایک شادی کی تقریب میں اسٹیج پر دولہا اپنے گلے میں اسکینر لٹکائے نظر آتا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ہوا کچھ یوں کہ دولہا اپنی دلہن کے ساتھ اسٹیج پر موجود تھا کہ اسی دوران دولہا کے چند دوست اسٹیج پر آئے اور مذاق میں دولہاکے گلے میں یو پی آئی اسکینر ڈال کر چلتے بنے۔

    اس کے بعد باری باری ایک دوست اسٹیج پر آتا اور جیب سے فون نکال کر ایک روپیہ بطور مذاق تحفہ دیتا اور یہ ادائیگی اسکرین پر بھی سب کو دکھاتا۔

    دولہا کے دوستوں کی اس مزاحیہ حرکت سے تمام شرکا بہت محظوظ ہوئے اور قہقہے لگاتے رہے۔

  • ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور

    ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور کر لیا بل کے حق میں 4 جب کہ مخالفت میں دو ووٹ آئے۔

    اےآر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور کر لیا۔ اس بل کے حق میں چار اور مخالفت میں دو ووٹ آئے۔

    قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ اور سیف اللہ نیازی نے اس بل کی مخالفت کی۔

    اس بل میں کامران مرتضیٰ نے سیکشن 7 میں ترامیم پیش کی تھی اور ووٹنگ کے دوران ان ترامیم کے حق میں چار اراکین نے ووٹ دیے تاہم چار میں سے ایک ممبر سینیٹر ندیم بھٹو پہلے حق میں ووٹ دینے کے بعد اس سے منکر ہو گئے۔

    سینیٹر ندیم بھٹو کا کہنا تھا کہ تھوڑا کنفیوژن کا شکار ہو گیا تھا، میں اس سیکشن کے حق میں نہیں ہوں۔ ان کے اس انکار کے بعد کامران مرتضیٰ کی سیکشن 7 میں ترامیم منظور نہ ہوسکیں۔

    ڈیجیٹل نیشن پاکستان 2025 کا بل وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے جمعہ کو سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ اس بل کو منظوری کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو بھیجا گیا تھا، جس کا آج اجلاس ہوا۔

    سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اعتراض اٹھایا کہ بل منظور کرنے کیلیے انتی عجلت کی کیا ضرورت ہے۔ کیا ڈیجیٹل نیشن کے لیے صوبوں سے تحریری رائے لی گئی؟

    ن لیگ کی سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ ڈیجیٹل نیشن کےتحت پورے پاکستان نے ڈیجیٹل بننا ہے۔ یہ ایجنسی دنیا بھر سے گرانٹس لے گی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ کیا یہ فنڈنگ صوبوں تک پہنچانے کا کوئی میکنزم بنایا گیا ہے؟

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان میں وزارت آئی ٹی کے ساتھ مقابلہ ہے۔ نادرا ہمارے انگوٹھوں کے نشانات کو بیچتا ہے اور الیکشن میں بھی پیسے لے کر ڈیٹا دیتا ہے۔ یہ بل نادرا کے ساتھ ڈیٹا کے اس مسئلے کو حل کرتا ہے اور میں اس بل کی مکمل حمایت کرتی ہوں۔

    سیکریٹری آئی ٹی اینڈ تیلی کام نے بتایا کہ ماسٹر پلان کے تحت سیکٹورل پلان بنیں گے اور سیکٹورل پلان کیلیے صوبوں کو گرانٹ دی جائے گی۔ سیکٹورل پلان کیلیے گرانٹس کا فیصلہ نیشنل ڈیجیٹل کمیشن کرے گا۔

    چیئرپرسن کمیٹی پلوشہ خان نے استفسار کیا کہ اس کے بعد وزارت آئی ٹی کا رول کیا رہ جائے گا؟ وزارت آئی ٹی نے افنان اللہ کا ڈیٹا پروٹیکشن بل قبول کیا او نہ اپنا لائی۔ڈیٹا پروٹیکشن بل نہ ہونے سے کیسے ڈیجیٹل پاکستان کی طرف جائیں گے۔ اگر آپ اپنا بل نہیں لاسکتے، تو افنان کے بل پر پبلک ہیئرنگ کر لیتے ہیں۔

    سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے بتایا کہ وزارت آئی ٹی ڈیٹا پروٹیکشن بل پر کام کررہی ہے اور ڈیٹا پروٹیکشن بل پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں۔

    اس موقع پر منظور کاکڑ نے کہا کہ میرا اعتراض فنڈنگ کا ہے، صوبوں کو فنڈز ملنے چاہئیں، منظور کاکڑ

    حکام وزارت قانون نے کہا کہ وفاق کے سبجیکٹ پر صوبوں کی رائے کی ضرورت نہیں۔ صوبائی وزرائے اعلیٰ جب کمیشن میں آجائیں گے تو ان کی رائے بھی آجائے گی۔

  • فرانس میں ڈیجیٹل کمپنیوں پر ٹیکس کا نیا قانون منظور

    فرانس میں ڈیجیٹل کمپنیوں پر ٹیکس کا نیا قانون منظور

    پیرس : فرانسیسی حکومت نے ڈیجیٹل ٹیکس کا قانون منظور کرلیا جس کے بعد نئے قانون کی رو سے ڈیجیٹل شعبے کی تمام کمپنیوں کو اپنی آمدنی پر تین فیصد ٹیکس دینا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی سینیٹ نے ڈیجیٹل ٹیکس کے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ادھرامریکا نے اس ٹیکس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس سے ممکنہ طور پر گوگل، ایمیزوں اور فیس بک جیسی بڑی امریکی کمپنیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس قانون کی رو سے ڈیجیٹل شعبے کی ان تمام کمپنیوں کو اپنی آمدنی پر تین فیصد ٹیکس دینا پڑے گا، جو فرانس میں سالانہ کم از کم 25ملین یورو کا کاروبار کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی اگر عالمی سطح پر کسی ڈیجیٹل کمپنی کا کاروباری حجم 750ملین ڈالر ہے تو اسے بھی فرانس میں ٹیکس دینا پڑے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا نے اس ٹیکس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس سے ممکنہ طور پر گوگل، ایمیزوں اور فیس بک جیسی بڑی امریکی کمپنیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔

  • اپنی آنکھوں کو خراب ہونے سے بچائیں

    اپنی آنکھوں کو خراب ہونے سے بچائیں

    آج یعنی ماہ اکتوبر کی دوسری جمعرات کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بینائی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد نظر کی کمزوری اور نابینا پن سمیت آنکھوں کی مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    ماہرین چشم کے مطابق آنکھوں کی بیماریوں میں سے 80 فیصد کو با آسانی روکا جاسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 18 کروڑ افراد بر وقت تشخیص نہ ہونے کے باعث نابینا پن کی جانب بڑھ رہے ہیں جن کی تعداد سنہ 2020 تک 36 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

    صرف پاکستان میں 66 فیصد افراد موتیا، 6 فیصد کالے پانی اور 12 فیصد بینائی کی کمزوری کا شکار ہیں۔ یہ بیماریاں بتدریج نابینا پن کی طرف لے جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل اشیا جیسے کمپیوٹر اور موبائل فون ہمیں ڈیجیٹل بیماریوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔

    sight-2

    ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی دین ان اشیا کی جلتی بجھتی اسکرین ہماری آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں اس کے باوجود ہم ان چیزوں کے ساتھ بے تحاشہ وقت گزار رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیں

    ان کے مطابق موبائل کی نیلی اسکرین خاص طور پر آنکھوں کی مختلف بیماریوں جیسے نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

    ان اسکرینوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا نہ صرف آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کو بھی بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ آپ کی نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔ آپ رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے۔


    ڈیجیٹل بیماریوں سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    ماہرین کے مطابق سب سے پہلا اصول 20 ۔ 20 ۔ 20 کا ہے۔ اپنے کمپیوٹر کی اسکرین سے ہر 20 منٹ کے بعد 20 سیکنڈز کے لیے 20 فٹ دور موجود کسی چیز کو دیکھیں۔

    اپنی پلکوں کو بار بار جھپکائیں۔ بعض افراد کام میں اس قدر منہمک ہوجاتے ہیں کہ انہیں پلکیں جھپکانا یاد نہیں رہتا۔ پلکیں نہ جھپکانے کی عادت سے آہستہ آہستہ آنکھیں خشک ہوجاتی ہیں۔

    کمپیوٹر کی اسکرین اور اپنے درمیان فاصلہ رکھیں۔

    اپنے موبائل اور کمپیوٹر کی اسکرین کی برائٹ نیس کو کم کریں۔

    ایسے چشمے بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں جن میں ایسے آئینے لگے ہوں جو الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روک کر انہیں واپس بھیج دیں اور آنکھوں کی طرف نہ جانے دیں۔ اس طرح کے چشمے بازار میں عام دستیاب ہیں۔


    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کی بہتری کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    sight-3

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کر سکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔

    آنکھوں کا مساج بھی بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور اردگرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ 2 سے 3 منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈے تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    sight-4

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔


    بینائی کے لیے بہترین غذائیں

    ایسی غذائیں جو آپ کی آنکھوں کی صحت کے لیے بہترین ہیں انہیں اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ بنائیں۔ ان میں سب سے عام غذائیں کھیرا اور گاجر ہیں۔

    مچھلی بھی بینائی کے لیے بہترین ہے۔ کام کرنے کے دوران موٹاپے میں اضافہ کرنے والے اسنیکس کے بجائے بادام کھائیں۔ یہ آنکھوں اور دماغ دونوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔

    مزید پڑھیں: بینائی تیز کرنے والی غذائیں


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • چین میں رنگوں و روشنیوں بھری ڈیجیٹل نمائش

    چین میں رنگوں و روشنیوں بھری ڈیجیٹل نمائش

    بیجنگ: جاپانی ڈیجیٹل آرٹ کے ذریعے جنگل اور آبشاروں کی چین میں نمائش کی گئی جس نے شرکا کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔

    جاپان میں تیار کیے جانے والے منفرد ڈیجیٹل آرٹ کے نمونوں نے چینیوں کو دنگ کردیا۔ پل بھر میں رنگ، ڈیزائن اور انداز بدلتے یہ نمونے نہایت خوبصورت دکھائی دیے۔

    لیونگ ڈیجیٹل اسپیس اینڈ فیوچر پارک نامی یہ نمائش بیجنگ میں منعقد کی جارہی ہے۔

    نمائش میں ڈیجیٹل گارڈن، جنگل، پھولوں اور کرسٹل یونیورس کو پیش کیا گیا۔

    سائنس اور آرٹ کے امتزاج کی اس انوکھی نمائش میں شرکا اپنے ارد گرد روشنیوں کو اپنے موبائل سے کنٹرول بھی کر سکتے ہیں۔

    نمائش میں آنے والے بچوں کے لیے اسکیچ ٹاؤن اور ڈیجیٹل پلے گراؤنڈ کا بھی اہتمام کیا گیا جہاں بچوں نے اپنی ڈرائنگ کو تھری ڈی میں تبدیل ہوتے دیکھا۔

    رنگوں اور روشنیوں کی یہ نمائش 10 اکتوبر تک جاری رہے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسمارٹ فون بچوں کو ’نشے‘ کا عادی بنانے کا سبب

    اسمارٹ فون بچوں کو ’نشے‘ کا عادی بنانے کا سبب

    ماہرین نے خوفناک انکشاف کیا ہے کہ جدید دور کی اشیا جیسے اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ وغیرہ ہمارے بچوں کو اپنی لت کا شکار کر رہی ہیں اور یہ دماغ کو ایسے ہی متاثر کر رہی ہیں جیسے افیون یا کوئی اور نشہ آور شے کرتی ہے۔

    امریکا میں ماہرین نفسیات کے ایک گروہ نے اپنے پاس آنے والے مریضوں کے امراض کی بنیاد پر ایک آگاہی مہم کا آغاز کیا اور اس کے تحت چند اخبارت میں کچھ رہنما مضامین شائع کروائے۔

    ان ماہرین کے مطابق پچھلے کچھ عرصے سے ان کے پاس ایسے والدین کی آمد بڑھ چکی ہے جو اپنے بچوں کے رویے تبدیل ہونے سے پریشان تھے اور جاننا چاہتے تھے کہ ایسا کیوں ہوا اور اس سے اب کیسے بچا جائے۔

    ماہرین نے جب ان بچوں کی روزمرہ عادات کا جائزہ لیا تو انہیں علم ہوا کہ اسمارٹ فونز ان بچوں کی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے جو ان کی جسمانی و نفسیاتی صحت پر بھیانک اثرات مرتب کر رہا ہے۔

    ان ماہرین کے مطابق بعض والدین خود بھی اس بات سے آگاہ تھے کہ جب سے ان کے بچوں نے اسمارٹ فون استعمال کرنا شروع کیا ہے تب سے ان کے رویوں اور عادات میں منفی تبدیلیاں پیدا ہوگئی ہیں۔ البتہ کچھ والدین کو اس کا علم نہیں تھا اور وہ اس بات کو ماننے سے انکاری تھے کہ اسمارٹ فون ان کے بچوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

    ایک خوفناک مثال

    نیویارک کی رہائشی ایک والدہ سوزین کا کہنا تھا کہ اس کا 6 سالہ بیٹا ایک زندہ دل اور خوش مزاج بچہ تھا جو کھیلوں اور پڑھائی میں بھرپور دلچسپی لیتا تھا۔ پھر اسے اس کی ساتویں سالگرہ پر انہوں نے آئی پیڈ تحفہ میں دیا اور یہیں سے خرابی کا آغاز ہوا۔

    سوزین کے مطابق انہوں نے یہ تحفہ اسے اس لیے دیا تاکہ وہ اپنی تعلیم کے لیے دنیا بھر کی ریسرچ سے استفادہ کرسکے۔ ساتھ ساتھ وہ جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہو اور اس کی ذہنی استعداد میں اضافہ ہو۔

    kids-3

    شروع میں ایسا ہی ہوا، انہوں نے دیکھا کہ ان کے بچے کی تعلیمی کارکردگی میں اضافہ ہوگیا اور گفتگو کے دوران وہ دنیا بھر میں ہونے والی مختلف سرگرمیوں کے بارے میں بات چیت کرنے لگا، لیکن پھر آہستہ آہستہ صورتحال تبدیل ہوتی گئی۔

    اب انہوں نے دیکھا کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت خاموشی سے آئی پیڈ کے ساتھ گزارنے لگا۔ اس کے رویے میں تبدیلی آتی گئی۔ جس وقت آئی پیڈ اس کے پاس نہ ہوتا وہ گم صم رہتا۔ پڑھائی اور کھیلوں سے بھی اس کی دلچسپی ختم ہونے لگی۔

    مزید پڑھیں: فیس بک کا زیادہ استعمال بچوں کو بدتمیز بنانے کا سبب

    سوزین کا کہنا تھا کہ ایک دن رات کے وقت وہ یہ سوچ کر اس کے کمرے میں گئیں کہ وہ سورہا ہوگا، لیکن وہ جاگ رہا تھا اور اپنے آئی پیڈ پر جانوروں کو قتل کرنے والے ایک کھیل میں مشغول تھا۔ لیکن خوفناک بات یہ تھی کہ وہ دنیا سے بے خبر آنکھیں پھاڑے، کسی حد تک ایب نارمل انداز میں اسکرین کو گھور رہا تھا اور جیسے ایک ٹرانس میں محسوس ہورہا تھا۔ سوزین کو اسے متوجہ کرنے کے لیے کئی دفعہ زور سے ہلانا پڑا تب وہ بری طرح چونک اٹھا۔

    سوزین کے مطابق اس صورتحال سے وہ بے حد خوفزدہ ہوگئیں اور اگلے ہی دن اسے ماہر نفسیات کے پاس لے آئیں۔

    جدید دور کی ایجاد لت کیسے؟

    سوزین جیسے کئی اور والدین بھی تھے جنہوں نے کم و بیش اسی صورتحال سے گھبرا کر ماہرین نفسیات سے رجوع کیا۔ بعض والدین نے بتایا کہ اسمارٹ فونز میں موجود گیمز بچوں کے اعصاب پر اس قدر حاوی ہوچکے ہیں کہ وہ خواب میں بھی انہیں ہی دیکھتے ہیں اور صبح اٹھ کر بتاتے ہیں کہ انہوں نے خواب میں کتنے دشمنوں کو مار گرایا۔

    ماہرین نفسیات نے جب اس سلسلے میں دیگر ماہرین سے رجوع کیا اور مزید تحقیق کی تو ان پر انکشاف ہوا کہ جدید دور کی یہ اشیا بچوں کو ڈیجیٹل نشے کا شکار بنا رہی ہیں۔

    ماہرین نے خوفناک انکشاف کیا کہ یہ ڈیجیٹل لت دماغ کو ایسے ہی متاثر کر رہی ہے جیسے کوکین یا کوئی اور نشہ کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں:  ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیئے

    طبی بنیادوں پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا کہ اس لت کا شکار بچے جب اپنی لت پوری کرتے ہیں تو ان کا دماغ جسم کو راحت اور خوشی پہنچانے والے ڈوپامائن عناصر خارج کرتا ہے۔

    اس کے برعکس جب بچے اپنی اس لت سے دور رہتے ہیں تو وہ بیزار، اداس اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض بچے چڑچڑاہٹ، ڈپریشن، بے چینی اور شدت پسندی کا شکار بھی ہوگئے۔

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ جو بچے اسمارٹ فونز پر مختلف گیم کھیلنے کی لت کا شکار ہوگئے وہ حقیقی دنیا سے کٹ سے گئے اور ہر وقت ایک تصوراتی دنیا میں مگن رہنے لگے۔ یہ مسئلہ نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی دیکھا گیا۔

    ماہرین نے کہا کہ یہ تمام علامتیں وہی ہیں جو ایک ہیروئن، افیون یا کسی اور نشے کا شکار شخص کی ہوتی ہیں۔ انہوں نے اسے ڈیجیٹل فارمیکا (فارمیکا یونانی زبان میں نشہ آور شے کو کہا جاتا ہے) کا نام دیا۔

    بچوں کو کیسے بچایا جائے؟

    دنیا کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایجاد کی گئی یہ اشیا کس قدر مضر ثابت ہوسکتی ہیں، شاید اس کا اندازہ خود ان کے خالقوں کو بھی تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسٹیو جابز اپنے بچوں کو ایک ٹیکنالوجی سے دور رکھنے والا والد تھا۔ سیلیکون ویلی کے سرکردہ افراد اپنے بچوں کو ایسے اسکولوں میں داخل کرواتے ہیں جہاں ٹیکنالوجی کا استعمال کم ہوتا ہے۔

    یہی حال امیزون کے خالق جیف بیزوس اور وکی پیڈیا کے خالق جمی ویلس کا بھی ہے جنہوں نے اپنے بچوں کو ایسے اسکولوں میں داخل کروایا جہاں  ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونے کے برابر تھا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ترقی یافتہ ممالک میں ہر 3 میں سے ایک بچہ بولنے سے قبل ہی اسمارٹ فون کے استعمال سے واقف ہوجاتا ہے۔

    تو پھر آخر بچوں کو اس نشے سے کیسے بچایا جائے؟

    مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات

    مزید پڑھیں: اپنے بچوں کو اغوا ہونے سے محفوظ رکھیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نشے کے شکار افراد کی طرح ایسے افراد اور بچوں کی زندگی سے بھی ٹیکنالوجی کو بالکل خارج کردیا جائے۔ اسمارٹ فونز، کپیوٹر حتیٰ کہ ٹی وی کو بھی ممنوعہ بنادیا جائے۔

    آج کل کے دور میں یہ ایک نا ممکن بات تو ہے مگر بچوں کو بچانے کا واحد حل یہی ہے۔

    kids-2

    ماہرین نے مزید تجاویز دیں کہ بچوں کو 12 سال کی عمر سے قبل کسی قسم کی ٹیکنالوجی سے متعارف نہ کروایا جائے۔

    بچپن سے ہی بچوں کو کتابوں اور روایتی کھلونوں سے مصروف رکھا جائے۔

    انہیں باہر جا کر جسمانی حرکت والے کھیل جیسے کرکٹ اور فٹبال یا سائیکل چلانے کی ترغیب دی جائے۔

    مزید پڑھیں: باغبانی کے بچوں پر مفید اثرات

    قدرتی اشیا جیسے سبزہ زار، پھولوں، درختوں، سمندر اور ہواؤں سے روشناس کروایا جائے اور ان کی خوبصورتی اور اہمیت بتائی جائے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    گھر کے اندر انہیں گفتگو میں مصروف رکھا جائے۔ ان سے روزمرہ کی مصروفیات، اسکول، دوستوں اور کھیلوں کے بارے میں باتیں کی جائیں۔

    گھر میں تمام افراد مل کر کھانا کھائیں اور اس دوران موبائل فونز کو دور رکھیں۔

    جدید ٹیکنالوجی کے نقصانات سے آگاہ کیا جائے۔

    ٹی وی دیکھتے ہوئے والدین میں سے کوئی ایک بچوں کے پاس رہے اور انہیں مثبت پروگرامز جیسے کارٹون، معلوماتی پروگرامز اور کھیلوں کے میچ وغیرہ دیکھنے کی جانب راغب کیا جائے۔ ایسا اسی صورت ہوگا جب والدین خود یہ پروگرامز دیکھیں گے۔

    بچوں کو کہانی سناتے ہوئے انہیں تصوراتی دنیا میں بھیجنے سے گریز کریں۔ انہیں حقیقی زندگی کی کہانیاں اور قصے سنائیں۔

    یاد رکھیں کہ جب بچے تنہا اور بوریت کا شکار ہوتے ہیں تو وہ یہ جانے بغیر کہ کیا چیز ان کے لیے نقصان دہ ہے اور کیا فائدہ مند، کسی بھی چیز کی طرف متوجہ ہوسکتے ہیں اور اس کے عادی بن سکتے ہیں۔ اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں اور انہیں بھرپور وقت دیں۔