Tag: ڈیجیٹل کرنسی

  • بٹ کوائن کو سرکاری کرنسی بنانے والا دنیا کا پہلا ملک

    بٹ کوائن کو سرکاری کرنسی بنانے والا دنیا کا پہلا ملک

    سان سلواڈور: وسطی امریکا کا ملک ایل سلواڈور دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس کی سرکاری کرنسی بٹ کوائن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل سلواڈور آج منگل کے روز بٹ کوائن کو سرکاری کرنسی کے طور پر استعمال کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا، تاہم ملک میں امریکی ڈالر میں بھی لین دین کیا جا سکے گا۔

    ایل سلواڈور رقبے کے لحاظ سے وسطی امریکا کے علاقے کا سب سے چھوٹا ملک ہے، ایل سلواڈور کے فلسطینی نژاد صدر نجیب بوکیلی نے رواں سال جون کے اوائل میں بتایا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کو ایک قانونی بل بھیجیں گے، جس کا مقصد بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دینا ہے۔

    9 جون کو پارلیمنٹ کے 84 ارکان میں سے 62 نے اس قانون کے حق میں ووٹ دے دیا، جس کے بعد آج 7 ستمبر سے ملک میں بٹ کوائن کا قانونی کرنسی کے طور پر استعمال شروع ہو گیا ہے۔

    بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو ایل سلواڈور میں مستقل قیام کا حق بھی حاصل ہوگا، واضح رہے کہ ایل سلواڈور کے تفریحی علاقے ایل زونٹے میں 2019 سے بٹ کوائن کا استعمال ہو رہا ہے، یہاں ایک منصوبے کو Bitcoin Beach کا نام بھی دیا گیا ہے، اور یہاں موبائل فون اور کمپیوٹر کے ذریعے ادائیگی کے لیے بٹ کوائن استعمال کرنے کی اجازت ہے۔

    ایل سلواڈور کا کُل رقبہ 21 ہزار مربع کلو میٹر ہے، یہاں کی آبادی 86 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، اور آبادی کے 70% افراد بینکوں میں کھاتے رکھتے ہیں۔

    ملک کے 40 سالہ صدر نجیب بوکیلی شروع ہی سے بٹ کوائن کو قانونی شناخت دینے کے لیے پُر عزم تھے، ان کے مطابق اس کرنسی کو قانونی حیثیت دینے سے ہزاروں افراد کو مالیاتی نظام میں ملازمتوں کے مواقع ملیں گے۔

  • کرپٹو کرنسی کی 60 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ چوری

    کرپٹو کرنسی کی 60 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ چوری

    لندن: کرپٹو کرنسی کی 60 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ چوری کا معاملہ سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز ایک ایسی سائبر ڈکیتی کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس میں کرپٹو کرنسی کے ایک پلیٹ فارم پولی نیٹ ورک کو 60 کروڑ ڈالر لاگت کی کرپٹو کرنسی سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں، یہ اس سیکٹر کا اب تک کی سب سے بڑا ہیکنگ حملہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولی نیٹ ورک نامی متعلقہ کمپنی نے کرپٹو کرنسی جمع کرنے کے ’والٹس‘ کا کام کرنے والے تاجروں سے درخواست کی ہے کہ ایتھیریم، بائنینس چین اور اوکس پولی گون ٹوکنز کو لینے سے گریز کیا جائے۔

    کرپٹو کرنسی کے ٹرانسفر میں مہارت رکھنے والی کمپنی پولی نیٹ ورک نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر چوروں کو بھی مخاطب کیا، اس نے لکھا کہ جو رقم انھوں نے ہیک کی ہے وہ ڈیفی کی تاریخ کی سب سے بڑی رقم ہے۔ واضح رہے کہ ڈیفی ایک مالی نظام ہے جو کہ بلاک چین ٹیکنالوجی پر منحصر ہے اور اس کا تعلق کرپٹو کرنسی سے ہے۔Image

    پولی نیٹ ورک نے ہیکرز کو مخاطب کر کے کہا کہ وہ پولیس کو بھی اس میں شامل کر سکتے ہیں، جس کے بعد وہ اتنی رقم کہیں اور ٹرانسفر نہیں کر سکیں گے، اس لیے ان کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ رقم واپس کر دیں۔ پولی نیٹ ورک نے ہیکرز کی طرف سے استعمال کیے جانے والے اکاؤنٹس کے ایڈریس بھی جاری کیے۔

    پولی نیٹ ورک کی جانب سے ہیکرز کو کی گئی درخواست کے بعد ہیکرز نے رقم واپس کرنا شروع کر دی ہے، کمپنی نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ 48 لاکھ ڈالرز مالیت کی رقم واپس کی گئی ہے۔

  • پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا کاروبار کیسے کریں؟

    پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا کاروبار کیسے کریں؟

    دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ڈیجیٹل کرنسی کو تیزی سے مقبولیت حاصل ہوتی جا رہی ہے، آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ پاکستان میں گھریلو خواتین کی ایک معقول تعداد سائیڈ بزنس کے طور پر بٹ کوائن یا ایسی دیگر ڈیجیٹل کرنسیز میں سرمایہ کاری کرنے کی متمنی ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق آن لائن ڈیجیٹل کرنسیاں پاکستان میں غیر قانونی نہیں ہیں، عالمی سطح پر ان کی مانگ اور مقبولیت میں روز اضافہ ہونے کے باوجود زیادہ تر لوگ اس سے متعلق کم ہی جانتے ہیں، دوسری طرف کچھ لوگوں کی کوششوں سے پاکستان میں یہ ورچوئل کرنسیاں مقبول ہوتی جا رہی ہیں۔

    پاکستان میں آن لائن ڈیجیٹل کرنسی کے کاروبار سے وابستہ 38 سالہ ‌غلام احمد ہفتے میں ایک مرتبہ لوگوں کو کرپٹوکرنسی کی ٹریڈنگ اور اس کے شئیرز کی خرید و فروخت کے حوالے سے مفت مشورے دیتے ہیں۔

    اسلام آباد کے رہائشی غلام احمد نے ایک واٹس ایپ گروپ بنا رکھا ہے، جس کے ممبران کی تعداد سینکڑوں میں ہے، ڈیجیٹل کرنسیوں کے ماہر احمد ایک ہفتے میں ایک بار اس گروپ میں شریک ہوتے ہیں اور لوگ ان سے آن لائن کرنسیوں کے استعمال اور تجارت کے بارے میں مشورے لیتے ہیں۔

    احمد کے واٹس ایپ گروپ میں گھریلو خواتین کی ایک معقول تعداد ہے، جو سائیڈ بزنس کے طور پر بٹ کوائن یا ایسی دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں، تاہم بہت سی ممبران روایتی اسٹاک مارکیٹ کی پیچیدگیوں سے لاعلم ہیں لیکن عالمی بُوم کی وجہ سے اب وہ اس کاروبار میں قدم رکھنے کے لیے تیار ہیں۔

    احمد کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ گروپ میں لوگ کرپٹوکرنسی کے بارے میں بے تحاشا سوالات کرتے ہیں، لوگ اس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، اور وہ کئی گھنٹوں تک لوگوں کو بنیادی معلومات کے ساتھ ساتھ مفید مشورے بھی دیتے رہتے ہیں۔

    غلام احمد نے 2014 میں ملازمت کو خیرباد کہہ دیا تھا اور آن لائن ڈیجیٹل کرنسی کی صنعت میں قدم رکھا تھا، ان کو یقین تھا کی یہ ایک منافع بخش کاروبار ثابت ہوگا اور ہوا بھی ایسے ہی، آج وہ فخر کے ساتھ اپنے اس فیصلے کو اپنی زندگی کا ایک اہم موڑ قرار دیتے ہیں۔

    پاکستان میں بھی تیزی کے ساتھ ڈیجیٹل کرنسیز مقبول ہوتی جا رہی ہیں، ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی ٹریڈنگ اور مائننگ کے حوالے سے بنائی گئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر ہزاروں بار دیکھی جاتی ہیں۔

    ڈیجیٹل کرنسی اور دہشت گردی

    عالمی سطح پر ایسے متعدد کیسز سامنے آ چکے ہیں جن میں بڑے جرائم میں کرپٹوکرنسی کا کردار بھی موجود تھا، بالخصوص ہیکرز کے گروہوں نے بٹ کوائنز میں تاوان کی ادائیگی کروائی، ڈیجیٹل کرنسی ایک طرف مقبول ہو رہی ہے، دوسری طرف ایسے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں کہ ان ورچوئل رقوم کو غلط مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    اسی لیے منی لانڈرنگ کے واچ ڈاگ ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اسلام آباد پر زور دیا ہے کہ وہ اس صنعت کو بہتر طریقے سے ریگولیٹ کرے تاکہ کوئی بھی انتہا پسند دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے اس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو استعمال نہ کر سکے۔

    حکومت پاکستان نے اس کرنسی کی ریگولیشن کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے، جس میں ایف اے ٹی ایف کے ماہرین اور کچھ وفاقی وزرا کے علاوہ ملکی خفیہ ایجنسیوں کے چیف بھی شامل ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی کو بھرپور طریقے سے ریگولیٹ کرنے میں وقت درکار ہوگا، چوں کہ اس کی مانیٹرنگ کا طریقہ کار ابھی تک وضع نہیں کیا جا سکا ہے، اس لیے پاکستان میں کئی ادارے اس صنعت سے وابستہ لوگوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    غلام احمد کا کہنا ہے کہ ملک کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے دو مرتبہ انھیں گرفتار کیا اور ان پر الزامات عائد کیے کہ وہ منی لانڈرنگ اور الیکٹرانک فراڈ کے مرتکب ہوئے ہیں، تاہم عدالت میں یہ الزامات ثابت نہ ہو سکے۔

    یو ٹیوب پر دس لاکھ فالوورز رکھنے والے سابق ٹی وی اینکر وقار ذکا کئی برسوں سے حکام کو راغب کر رہے ہیں کہ وہ نہ صرف ڈیجیٹل کرنسی کی صنعت کو قانونی قرار دے، بلکہ حکومت خود بھی اس میں سرمایہ کاری کرے، جیسا کہ غلام احمد نے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پر چلنے والا کرپٹو کرنسی مائننگ فارم بنایا ہوا ہے۔

    غلام احمد کا اصرار ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی مقبولیت اور کاروبار کو روکا نہیں جا سکتا، اس لیے بہتر یہی ہے کہ حکومت اس صنعت کی ریگولیشن کے لیے قواعد و ضوابط طے کرے اور دنیا کے ساتھ ہی چلے۔

    آن لائن کرپٹو کرنسی ایکسچینجز، جو اکثر پاکستان سے باہر کے ہیں، جیسا کہ Localbitcoins.com، اس میں سیکڑوں پاکستان تاجر لسٹڈ ہیں، جن میں سے چند ہزاروں ٹرانزیکشنز والے ہیں۔

  • برطانیہ: 18 کروڑ پاؤنڈ کی غیر قانونی کرپٹو کرنسی برآمد

    برطانیہ: 18 کروڑ پاؤنڈ کی غیر قانونی کرپٹو کرنسی برآمد

    لندن: برطانوی پولیس نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں 18 کروڑ پاؤنڈ کی غیر قانونی کرپٹو کرنسی برآمد کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پولیس نے ریکارڈ 18 کروڑ پاؤنڈ کی کرپٹو کرنسی برآمد کی ہے جس کے بارے میں خدشات ہیں کہ اسے مجرمانہ سرگرمیوں میں استعمال کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے دوران یہ بڑی چوری پکڑی گئی ہے، اور اس چوری کا تعلق گزشتہ مہینے ہونے والے واقعے سے ہے۔

    میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک مہینہ قبل انھوں نے 11.4 کروڑ پاؤنڈ کی کرپٹو کرنسی برآمد کی تھی، تب سے منی لانڈرنگ کے خلاف تحقیقات پیچیدہ اور بڑے پیمانے پر ہو رہی ہیں، محکمے نے اس رقم اور اس سے ممکنہ طور پر جڑے جرم کا پتہ لگانے کے لیے بہت محنت کی ہے۔

    کرپٹو کرنسی برآمد ہونے کے بعد پولیس نے 24 جون کو منی لانڈرنگ کے خدشات پر ایک 39 سالہ خاتون کو گرفتار کیا تھا، جنھیں بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

    نائب اسسٹنٹ کمشنر گراہم میک نلٹی کا کہنا تھا کہ جرم کی دنیا میں کیش اب بھی بادشاہ ہے، لیکن ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے بننے کے بعد ہم مجرموں کو منی لانڈرنگ کرنے کے لیے کرپٹو کرنسی کا استعمال کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

    گراہم میک نے بتایا کہ پہلے اس کے خلاف کارروائی کرنا مشکل تھا لیکن اب پولیس کو اس کے لیے خصوصی تربیت دی گئی ہے۔

  • پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی میں نایاب ہیرا فروخت کے لیے پیش

    پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی میں نایاب ہیرا فروخت کے لیے پیش

    امریکی آکشن کمپنی ستھبائی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جولائی میں ناشپاتی کی شکل کا نایاب ہیرا نیلامی کے لیے پیش کرے گی، یہ تاریخ میں پہلا ہیرا ہوگا جو کلاسک یا ڈیجیٹل کرنسی میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سائز کے ہیرے کو پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے، اس سے قبل ڈیجیٹل کرنسی میں کوئی قیمتی سامان فروخت نہیں ہوا ہے۔

    101 اعشاریہ 38 کیرٹ کے اس ہیرے کو دا کی 10138 کا نام دیا گیا ہے، یہ دنیا بھر میں ایک سو کیرٹ سے زیادہ نیلام ہونے والے کل 10 ہیروں میں سے ایک ہے۔ نیلامی کے دوران اس ہیرے پر 10 سے 15 ملین امریکی ڈالر کی بولی متوقع ہے۔

    اس ہیرے کو ہانگ کانگ میں 9 جولائی کو فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا جس کی قیمت کی ادائیگی کلاسک یا ڈیجیٹل کرنسیوں میں قبول کی جائے گی۔

    کمپنی کے مطابق یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جب قدیم عیش و آرام کی اشیا سب سے جدید چیز کے ساتھ فروخت کی جائیں گی۔

    گزشتہ سال مئی میں اس کمپنی نے پہلی پینٹنگ ڈیجیٹل کرنسی میں فروخت کی تھی جس کی قیمت ایک کروڑ 29 لاکھ ڈالر تھی، کمپنی کے مطابق گزشتہ برس نوجوانوں میں سفید ہیروں، زیورات اور دیگر پرتعیش اشیا کی زبردست مانگ رہی تھی۔

  • بٹ کوائن کی قیمت میں اچانک کمی کیوں ہوئی؟

    بٹ کوائن کی قیمت میں اچانک کمی کیوں ہوئی؟

    کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت میں اچانک کمی واقع ہوگئی جس کی وجہ برقی کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا کا انہیں قبول کرنے سے انکار تھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برقی کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا نے کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کو وصول کرنے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد بٹ کوائن کی قیمت میں کمی ہوگئی۔

    کمرشل خلائی پروازیں شروع کرنے والی کمپنی اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس بات کا اعلان کیا، ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تحفظات کے پیش نظر ہم نے ادائیگیوں کے لیے بٹ کوائن وصول کرنا بند کردیا ہے اور اب صارفین بٹ کوائن کی مدد سے ٹیسلا نہیں خرید سکتے۔

    ایلون مسک کی اس ٹویٹ کے بعد بٹ کوائن کی قیمت میں 10 فیصد سے زائد کی کمی ہوگئی، جبکہ ٹیسلا کے حصص کی قیمتیں بھی گر گئیں۔ ٹیسلا نے رواں سال مارچ میں ہی کچھ ماہرین ماحولیات اورسرمایہ کاروں کی مخالفت کے باوجود اعلان کیا تھا کہ اب ٹیسلا کی گاڑیوں کو بٹ کوائن کی مدد سے خریدا جاسکتا ہے۔

    اس سے ایک ماہ قبل ٹیسلا نے ڈیڑھ ارب ڈالر کے بٹ کوائن خریدنے کا بھی انکشاف کیا تھا تاہم ایلون مسک کی ٹویٹ کے بعد ٹیسلا پھر اپنی ڈگر پر واپس آگئی ہے۔

    ایلون مسک نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ بٹ کوائن کی مائننگ اورٹرانزیکشن میں فاسل فیولز خصوصاً کوئلے کے بڑھتے ہوئے استعمال پر ہمیں تحفظات ہیں، کرپٹو کرنسی اچھا آئیڈیا ہے، لیکن اسے ماحولیاتی نقصان کے ساتھ نہیں لایا جاسکتا۔

  • بٹ کوائن کی قیمت کو مزید پر لگ گئے

    بٹ کوائن کی قیمت کو مزید پر لگ گئے

    ڈیجیٹل کرنسی کے طور پر استعمال ہونے والے بٹ کوائن کی قیمت 48 ہزار ڈالرز (76 لاکھ 34 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) کی حد کو عبور کرگئی ہے۔

    یہ اضافہ ان خبروں کے بعد ہوا جن میں بتایا گیا کہ ماسٹر کارڈ، بینک آف نیویارک اور ٹویٹر کی جانب سے بٹ کوائن سے ادائیگی کو سپورٹ کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    اس کے بعد 11 فروری کو بٹ کوائن کی قدر 7.4 فیصد اضافے سے 48 ہزار 364 ڈالرز تک پہنچ گئی۔

    ماسٹر کارڈ کے ڈیجیٹل ایسٹ اینڈ بلاک چین کے نائب صدر راج داھمودرھن نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ کمپنی کی جانب سے رواں سال مخصوص ڈیجیٹل کرنسیوں کی سپورٹ کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اس سپورٹ میں صارفین کے تحفظ کا خیال رکھا جائے گا جس میں پرائیویسی اور کنزیومر انفارمیشن کی سخت نگرانی ہوگی، یہ بالکل اسی سطح کی سیکیورٹی ہوگی جیسی لوگ کریڈٹ کارڈز میں توقع رکھتے ہیں۔

    بلاگ میں کہا گیا کہ ماسٹر کارڈ نئی ڈیجیٹل کرنسیوں کو متعارف کروانے کے اپنے منصوبے کے حوالے سے دنیا بھر کے مرکزی بینکوں سے متحرک انداز سے رابطے میں ہے۔

    دوسری جانب بینک آف انگلینڈ میلون کارپوریشن نے 11 فروری کو بتایا کہ وہ مخصوص صارفین کے لیے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کو رکھنے، ٹرانسفر اور اجرا کی سروس متعارف کروانے پر غور کررہی ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جا سکتی ہے۔

    پھر ایسا ہوا اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔

    کچھ ماہرین کے خیال میں بٹ کوائن سونے کا متبادل بھی ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ پے پال جیسی بڑی کمپنیوں کی جانب سے اسے قبول کیا جارہا ہے۔

  • بٹ کوائن کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ

    بٹ کوائن کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ

    ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی قیمت 25 ہزار ڈالرز سے تجاوز کر گئی، اتوار کو اس کی قیمت 28 ہزار ڈالر عبور کر گئی تھی تاہم بعد میں وہ نیچے آگئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر میں سب سے معروف کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت پہلی بار 25 ہزار ڈالرز کی حد عبور کر گئی ہے اور 28 ہزار ڈالرز تک پہنچنے کا ریکارڈ بھی بنا لیا۔

    اتوار کو بٹ کوائن کی قدر 28 ہزار ڈالرز عبور کرگئی تھی تاہم 28 دسمبر کو کم ہوکر 26 اور 27 ہزار ڈالرز کے درمیان ہے۔

    اس وقت دنیائے انٹرنیٹ کی اس کرنسی کے ایک یونٹ یا یوں کہہ لیں کہ ایک روپے کی قیمت 26 ہزار 700 ڈالرز سے زائد (لگ بھگ 43 لاکھ پاکستانی روپے) تک پہنچ چکی ہے۔

    اس ڈیجیٹل کرنسی کی مارکیٹ ویلیو پہلی بار اتوار کو 500 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی تھی۔

    بٹ کوائن نے 12 روز قبل ہی پہلی بار 20 ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا تھا اور ایسا لگتا ہے اس ہفتے 30 ہزار ڈالرز کا ہدف بھی حاصل کرلے گا۔ رواں برس کے دوران اس میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہے جو ممکنہ طور پر فوری منافع کے لیے اسے خرید رہے ہیں۔

    سرمایہ کاروں کی جانب سے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں پر کووڈ 19 کی وبا کے دوران سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔

    بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، سنہ 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس بار قیمت مستحکم رہنے کا امکان زیادہ ہے۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق کمپنیوں کی سطح پر زیادہ سرمایہ کاروں کی جانب سے اس کرپٹو کرنسی کو خریدا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار اس لیے بھی کرپٹو کرنسی میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ انہیں مستقبل میں اس شعبے میں زیادہ مواقع نظر آرہے ہیں۔

    سنہ 2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جا سکتی ہے۔

    پھر ایسا ہوا اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔

    بٹ کوائن کی قیمت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کچھ ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے ہفتوں میں بھی یہ سلسلہ برقرار رہ سکتا ہے۔

    کچھ ماہرین کے خیال میں بٹ کوائن سونے کا متبادل بھی ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ پے پال جیسی بڑی کمپنیوں کی جانب سے اسے قبول کیا جارہا ہے۔

  • کیا کرنسی نوٹ بند ہونے والے ہیں؟ فیس بُک نے ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرنے کا اعلان کردیا

    کیا کرنسی نوٹ بند ہونے والے ہیں؟ فیس بُک نے ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرنے کا اعلان کردیا

    واشنگٹن : فیس بُک انتظامیہ نے دنیا کے بینک اکاؤنٹ نہ رکھنے والے پونے دو ارب افراد کو مالیاتی سہولت فراہم کرنے کےلیے کرپٹو کرنسی کا متعارف کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے لِبرا نامی اپنی کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں متعارف کرانے کا اعلان کردیا ہے اور یہ کرنسی سنہ 2020 تک عام عوام کےلیے دستیاب ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کرنسی کے گردش میں آنے کے بعد اسے ڈجیٹل والٹ میں رکھا جاسکے گا اور فیس بک میسنجر یا واٹس ایپ کے ذریعے اس کا لین دین ممکن ہوسکے گا۔

    فیس بُک کرپٹو کرنسی کےلیے ایک ذیلی ادارے پر بھی کام کررہا ہے، لبرا کو کسی پیغام کی طرح میسنجر اور واٹس ایپ پر ایک سے دوسری جگہ بھیجنا ممکن ہوگا۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ لوگ نہ ہونے کے برابر معاوضے پر رقم بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت حاصل کریں گے جس پر انتہائی معمولی کمیشن لیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگلے مرحلے میں لبرا آف لائن ادائیگی مثلاً بل بھرنے، سودا خریدنے اور عوامی ٹرانسپورٹ میں سفر کے لیے بھی استعمال ہوگی۔

    حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کی پشت پر ویزا اور ماسٹر کارڈ جیسے ادارے ہیں جبکہ ای بے، اسپوٹیفائی، اور اوبر نے کہا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طریقے سے رقم کی ادائیگی کو قبول کریں گے۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ لبرا کو بلاک چین ٹٰیکنالوجی پر مرتب کیا جائے گا اور سافٹ ویئر اوپن سورس ہوگا یعنی اسے دیگر آلات پر بھی چلایا اور استعمال کرنا ممکن ہوگا۔

    ماہرین نے کہا ہے کہ فیس بک اس کرنسی کے ذریعے اپنے صارفین کو کمپنی کے پلیٹ فارم پر رکھے گا کیونکہ فیس بک اپنے صارفین کو نہیں کھونا چاہتی تاہم فیس بک نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ دنیا میں ایک ارب 70 کروڑ ایسے افراد کے لیے مالیاتی سہولت دے گی جو اب بھی بینک اکاؤنٹ نہیں رکھتے لیکن ان کے پاس موبائل فون موجود ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ فیس بک ایک بڑا آن لائن بینک بن جائے گا اور یوں لوگوں کا ڈیٹا اس پر موجود ہوگا جبکہ فیس بک سے صارفین کے ڈیٹا چوری ہونے کے ان گنت واقعات ریکارڈ پر ہیں اور اس صورت میں سوشل میڈیا پر کیسے اعتبار کیا جاسکتا ہے۔

  • مالی بحران سے نمٹنے کے لیے حماس نے ڈیجیٹل کرنسی کا سہارا ڈھونڈ نکالا

    مالی بحران سے نمٹنے کے لیے حماس نے ڈیجیٹل کرنسی کا سہارا ڈھونڈ نکالا

    مقبوضہ بیت المقدس : فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے معاشی اور مالی کمی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک نیا راستہ تلاش کیا ہے۔ یہ نیا راستہ ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے رواں سال جنوری میں بٹ کوائن ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کاروں کی مدد کی اپیل کی تھی۔

    ایک رپورٹ کے مطابق القسام اب تک مجموعی طور پر 7600 ڈالر کی رقم جمع کر سکی جب کہ 26 مارچ سے 16 اپریل کے دوران 0.6 ڈیجیٹل کرنسی جمع کیے گئے۔ امریکی ڈالر میں اس کی مالیت 3300 ڈالر ہے۔حماس کی جانب سے فنڈ ریزنگ کے لیے ڈیجیٹل کرنسی کا سہارا کوئی زیادہ کار گر ثابت نہیں ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ آمدن کے اعداد و شمار ڈیجیٹیل کرنسیوں کے لین دین پر نظر رکھنے والی کمپنی الیبیٹک کی طرف سے جاری کیے گئے۔

    حماس کے ترجمان نے الیبیٹک کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ بٹ کوائن کے حوالے سے جھوٹی سچی خبریں اور معلومات انٹرنیٹ پر عام ہیں جن کی وجہ سے عام انٹرنیٹ صارفین یہ نہیں سمجھ پاتے کہ اصل میں بٹ کوائنز ہیں کیا اور یہ کہاں سے آتے ہیں؟ چونکہ دھوکے بازی انٹرنیٹ پر عام ہے، اس لئے پہلی بار جب بٹ کوائن کے حوالے سے پڑھا جاتا ہے تو یہ بظاہر ایک دھوکہ ہی محسوس ہوتا ہے۔

    حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے چند ماہ پیشترعالمی برادری سے بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں میں فلسطینی تحریک مزاحمت کی مدد کی اپیل کی تھی۔