Tag: ڈیری فارمرز

  • کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں ملی بھگت سے اضافہ ثابت، ڈیری تنظیموں پر سزا کے طور پر جرمانہ عائد

    کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں ملی بھگت سے اضافہ ثابت، ڈیری تنظیموں پر سزا کے طور پر جرمانہ عائد

    کراچی: شہر قائد میں ڈیری فامرز ایسوسی ایشنز سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ ملی بھگت سے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہیں، سی سی پی نے جرم ثابت ہونے پر ان پر سزا کے طور پر جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے کراچی کی 3 ڈیری ایسوسی ایشنز پر تازہ دودھ کی قیمتوں میں ملی بھگت سے اضافہ کرنے پر جرمانے عائد کر دیے ہیں، یہ اقدام کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعہ 4(1) اور 4(2)(a) کی خلاف ورزی پر کیا گیا ہے۔

    جرمانے کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر کبر سدھو اور ممبر عبدلراشد شیخ پر مشتمل بینچ نے عائد کیے ہیں، ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی سی ایف اے) پر 10 لاکھ روپے، جب کہ ڈیری فارمر ایسوسی ایشن کراچی (ڈی ایف اے کے) اور کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) پر پانچ پانچ لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔

    کمیشن نے مختلف میڈیا رپورٹس کے بعد نوٹس لیتے ہوئے کراچی بھر میں دودھ کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی انکوائری کی تھی، تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ کراچی میں ڈیری فارمرز کی نمائندہ تینوں ایسوسی ایشنز، کراچی اور اس کے نواحی علاقوں میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کی براہ راست ذمہ دار ہیں۔

    کارروائی کے دوران ایسوسی ایشنز کے نمائندے کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ کمشنر کراچی کی جانب سے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول کے قانون کے تحت مقرر کردہ نرخ پر گزشتہ تین سال سے مہنگائی کے باوجود نظرثانی نہیں کی گئی۔ تاہم کمیشن کی تحقیقات سے یہ واضح ہوا کہ مذکورہ ایسوسی ایشنز نے دودھ کی ترسیل کے نظام پر غیر ضروری دباؤ اور رکاوٹ ڈال کر دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کروایا۔

    بینچ کے سامنے پیش کیے گئے شواہد، جن میں ویڈیو ریکارڈنگز بھی شامل ہیں، سے ثابت ہوا کہ ایسوسی ایشنز کی جانب سے اعلان کردہ نرخ عملی طور پر پوری سپلائی چین میں نافذ کیے گئے۔ انھوں نے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کو ڈرانے دھمکانے اور دودھ کی فراہمی معطل کرنے کی دھمکیوں کے ذریعے انھیں اپنے مقرر کردہ نرخوں کی پابندی پر مجبور کیا۔

    کمیشن کے فیصلے کے مطابق ایسوسی ایشنز نے قیمتوں کے تعین کے اہم عوامل، جن میں بندھی ریٹس، منڈی ریٹس، ہول سیل اور ریٹیل قیمتیں شامل ہیں، پر نمایاں اثر و رسوخ استعمال کیا، جس سے تازہ دودھ کی مارکیٹ میں بگاڑ پیدا ہوا۔

    حکم نامے میں مزید انکشاف ہوا کہ ایسوسی ایشنز نے مصنوعی قلت پیدا کرنے کے لیے دودھ کو آئس فیکٹریوں میں ذخیرہ کیا اور بعد ازاں اسے اندرون سندھ مہنگے داموں فروخت کیا، ان ہتھکنڈوں سے سپلائی چین شدید متاثر ہوئی اور صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈالا گیا۔

  • دودھ 300 روپے لیٹر، ڈیری فارمرز کا بڑا اعلان

    دودھ 300 روپے لیٹر، ڈیری فارمرز کا بڑا اعلان

    کراچی: شہر قائد کے ڈیری فارمرز نے ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز کا دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان مسترد کر دیا ہے۔

    ترجمان ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن شبیر ڈار نے ’ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز‘ کا اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمشنر کراچی کی مقرر کردہ قیمت پر دودھ کی فروخت جاری رکھیں گے۔

    ترجمان نے کہا کہ ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے جانوروں کی ہلاکت، اور کم پیداوار سے شہر میں دودھ کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے، لیکن اس کے باوجود دودھ 220 روپے فی لیٹر ہی فروخت ہو رہا ہے، 300 روپے لیٹر نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ڈیری فارمز کا ’ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن‘ کے مطالبے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • دودھ فروشوں کا قیمتوں میں بڑے اضافے کا مطالبہ

    دودھ فروشوں کا قیمتوں میں بڑے اضافے کا مطالبہ

    کراچی : ڈیری فارمرز  نے کمشنر کراچی سے دودھ کی قیمت میں 300 روپے فی لیٹر مقرر کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ٹیکسز میں اضافے کے بعد موجودہ سرکاری قیمت پر فروخت ممکن نہیں۔

    اس حوالے سے ڈیری اینڈکیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے عہدیدار شاکر عمر گجر نے کہا ہے کہ ڈیری اور لائیو اسٹاک پر ٹیکس کے بعد پرانی قیمت پر دودھ دہی کی فروخت ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے کمشنر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ دودھ کی قیمتوں کا300روپے فی لیٹر نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، حالیہ سرکاری قیمت پر دودھ کی فروخت مشکل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں نیا نوٹیفکیشن جاری ہونے تک سرکاری قیمت پر ہی دودھ فروخت کیا جائے، ہول سیل میں دودھ190روپے فی لیٹر فروخت کیا جائے گا۔

    milk

    شاکر عمر گجر نے کہا کہ ڈیری کی فیڈ اور دیگر اشیاء پر ہونے والے ٹیکس میں اضافہ سے دودھ، دہی اور وغیرہ مکھن بھی مہنگا ہوگا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جون میں ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن اور کمشنر کراچی کے درمیان دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت دودھ کی فی لیٹر قیمت میں 20 روپے اضافہ کیا گیا۔

    معاہدے کے اہم نکات میں پابند کیا گیا تھا کہ دودھ فروش سرکاری قیمت پر دودھ فروخت کریں گے اور سرکاری قیمت پر دودھ کی عدم فروخت پر کارروائی ہو گی۔

    اس کے علاوہ معاہدے میں ڈیری فارمرز کو اس بات کا بھی پابند کیا گیا تھا کہ دودھ فروش 31 دسمبر تک قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ نہیں کریں گے اور دودھ کا اعلیٰ معیار برقرار رکھا جائے گا۔

  • کراچی : ڈیری فارمرز کا  دودھ کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ

    کراچی : ڈیری فارمرز کا دودھ کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ

    کراچی : ڈیری فارمرزایسوسی ایشن نے دودھ کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ کرلیا اور کمشنر کراچی سے مطالبہ کیا کہ دودھ کی قیمت کاصحیح تعین کیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری فارمرزایسوسی ایشن نے دودھ کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر کراچی کے نرخ پر دودھ بیچنا ممکن نہیں ہے، چارے کی قیمت کو کنٹرول نہیں کیا جاتامہنگا ہو گیا ہے۔

    ڈیری فارمرز کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی مارکیٹ کو نظر انداز کر کے قیمت فکس کردیتے ہیں، ڈپٹی کمشنر کے مطابق دودھ کی پیداواری لاگت 195روپے مختص کی گئی اور اس کے باوجود ہمارا ریٹ 180 روپے طے کر دیا ہے۔

    ڈیری فارمرزایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ دودھ کی قیمت کاصحیح تعین کیاجائے، کچھ عناصر ڈبے کے دودھ کو فروغ دینے کیلئےانڈسٹری تباہ کررہے ہیں،ڈیری فارمرزایسوسی ایشن

    ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے بعد سے اب تک دودھ کی انڈسٹری تباہی کا شکارہے، مطالبات نہ مانے گئے تو وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج کریں گے۔

  • ڈیری فارمرز کی من مانیاں، دودھ کی قیمتوں میں ازخود اضافے کا اعلان

    ڈیری فارمرز کی من مانیاں، دودھ کی قیمتوں میں ازخود اضافے کا اعلان

    کراچی: ڈیری فارمرز کی من مانیاں نہ رک سکیں، دودھ کی قیمتوں میں ایک بار پھر ازخود اضافے کا اعلان کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری فارمرز نے کمشنر کراچی کے دودھ کے سرکاری نرخ 180 روپے لیٹر کے حوالے سے احکامات ہوا میں اڑا دیے۔

    کراچی میں دودھ 210 روپے لیٹر فروخت کیا جا رہا ہے، اب اس میں مزید 20 روپے لیٹر اضافے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ڈیری فارمرز کے رہنما شاکر عمر گجر نے اپنے بیان میں کہا کہ کمشنر نے دو بار دودھ کی قیمتوں کے لیے اجلاس طلب کیا لیکن وہ خود غیر حاضر رہے، ایڈیشنل کمشنر کو ہم نے کہہ دیا تھا کہ قیمتوں میں فوری اضافہ نہیں کیا گیا تو ہم خود اعلان کر دیں گے۔

    انھوں نے کہا دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کیا ہے، یکم جولائی سے ایکس فارم ریٹ 600 روپے فی من اور 16 روپے فی لیٹر اضافہ ہوگا۔

    شاکر گجر کے مطابق دودھ کی نئی قیمت 6730 سے بڑھ کر 7330 روپے فی من ایکس فارم ریٹ مقرر کر دی ہے۔

  • کمشنر کراچی کا بڑا فیصلہ : ڈیری فارمرز دودھ کی قیمت میں اضافہ واپس لینے پر مجبور

    کمشنر کراچی کا بڑا فیصلہ : ڈیری فارمرز دودھ کی قیمت میں اضافہ واپس لینے پر مجبور

    کراچی : کمشنر کراچی نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے تمام ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس پر ڈیری فارمرز نے دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق دودھ کی بڑھتی قیمتوں پر کمشنر آفس میں اجلاس ہوا، جس میں کمشنر کراچی نے کہا کہ دودھ کی قیمتیں کس سے پوچھ کر بڑھائی گئی، سرکاری ریٹ کے مطابق دودھ کیوں فروخت نہیں کیا جارہا۔

    اقبال میمن کا کہنا تھا کہ سرکاری ریٹ 180 روپے فی لیٹر دودھ فروخت کیا جائے اور فوری طور پر بڑھتی ہوئی دودھ کی قیمتوں کو واپس لیا جائے۔

    انھوں نے واضح کیا کہ جب تک دودھ کی قیمتیں کم نہیں ہوں گی ، ڈیری فارمرز اور اسٹیک ہولڈرز سے کوئی بات نہیں ہو سکتی۔

    کمشنر کراچی نے کہا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو آج سے تمام ذمہ داروں کو گرفتار کر لیا جائے گا اور ہدایت کی دودھ کی ازخود قیمتوں میں اضافے کو واپس لینے تک قیمتیں طے نہیں ہو سکتی۔

    دوسری جانب ڈیری فارمرز شاکر عمر گجر نے کہا کہ دودھ کی قیمتوں میں 10 روپے اضافے کا اعلان واپس لے رہے ہیں، کمشنر کراچی نے ذمہ داروں کی گرفتاری کےاحکامات جاری کردیئے، دودھ کی قیمتیں ڈیڑی فارمرز نہیں بڑھاتے، قیمتیں ری ٹیلر بڑھاتے ہیں۔

    شاکر عمر کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے دودھ کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو گیا ہے،ڈیری فارم کی سطح دودھ کی قیمت 242 روپے فی لیٹر اور ریٹیل کی سطح پر 267 رقپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ریٹیلرز کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے،انتظامیہ کے ساتھ ہوں، کمشنر کراچی دودھ کی قیمتیں کم ہونے کے بعد دوبارہ میٹنگ بلائیں۔

  • کراچی میں گائے اور بھینسوں میں پھوڑوں کی جلدی بیماری، ڈیری فارمرز پریشان، مدد کی اپیل

    کراچی میں گائے اور بھینسوں میں پھوڑوں کی جلدی بیماری، ڈیری فارمرز پریشان، مدد کی اپیل

    کراچی : شہر قائد میں گائے اور بھینسوں میں پھوڑوں کی جلدی بیماری پھیلی گئی، ڈیری فارمرز نے وفاق اور وزیر اعظم سے مدد کی اپیل کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن نے جانوروں کی جلدی بیماری پر وزیر اعظم کو خط لکھ دیا ، جس میں وفاق اور وزیر اعظم سے مدد کی اپیل کی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 10لاکھ جانور مختلف بھینس باڑوں اور ڈیری فارمز میں موجود ہیں، کراچی میں گائے اور بھینسوں میں پھوڑوں کی جلدی بیماری پھیلی ہے۔

    ڈیری فارمرزایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ طبی ماہرین کے مطابق بیماری لمپی اسکن ڈیزیزہے، ڈیری فارمرز کو بیماری دداؤں کا پتہ نہیں، بیماری آہستہ آہستہ دیگر اضلاع میں بھی پھیل رہی ہے۔

    خط میں درخواست کی گئی ہے کہ فوری حکومتی سطح پر بیماری کے خاتمے کی کوشش کی جائےاور فارمر کو ویکسین اور ادویات فراہم کی جائیں۔

  • دودھ کی قیمتیں کیسے بڑھیں؟ سی سی پی انکوائری میں بڑا انکشاف

    دودھ کی قیمتیں کیسے بڑھیں؟ سی سی پی انکوائری میں بڑا انکشاف

    کراچی: کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی انکوائری کے دوران ڈیری سیکٹر میں کارٹیلائزیشن اور پرائس فکسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے ڈیری سیکٹر میں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کی مبینہ کارٹیلائزیشن اور کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں کے حوالے سے تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔

    انکوائری رپورٹ میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی 3 بڑی ڈیری ایسوسی ایشنز بادی النظر میں گٹھ جوڑ اور پرائس فکسنگ میں ملوث ہیں۔

    انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی ہے کہ وہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرے۔

    انکوائری کا آغاز

    ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی ایف اے) کے مبینہ گٹھ جوڑ سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایک مشہور کنزیومر ایسوسی ایشن کی طرف سے کمیشن کو لکھے گئے خط اور میڈیا کی رپورٹس کی روشنی میں یہ انکوائری شروع کی گئی تھی۔ شکایت میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ڈی ایف اے کراچی کے صد ر نے شہر میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا، اور دودھ اب کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ 94 روپے کے مقابلے میں 120 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔

    ایسوسی ایشن کی ملی بھگت سے مہنگا دودھ فروخت ہونے کے نتیجے میں صارفین کو روزانہ تقریباً 130 ملین روپے اور سالانہ 47 ارب روپے کا نقصان ہوا، دوسری طرف قیمتوں پر کوئی کمپٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ کو متاثر کیا گیا اور صارفین کو دودھ کے معیار سے قطع نظر غیر منصفانہ قیمتوں کی ادائیگی کرنا پڑی۔

    دودھ کی قیمتیں کیسے طے ہوتی ہیں؟

    کمیشن نے ان الزامات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی، جس کے مطابق دودھ کی سپلائی چین 3 مراحل پر مشتمل ہے، جس میں ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز شامل ہیں، ریٹیلرز کو دودھ سالانہ ’باندھی‘ کے نام سے معاہدے کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے، جس میں دودھ کی خریداری کے لیے شرح اور مقدار کو مختلف ایسوسی ایشنز مقرر کرتے ہیں۔

    انکوائری کمیٹی کے مطابق کمشنر کراچی ڈویژن دودھ سپلائی چین کے تمام مراحل پر قیمتوں کو نوٹیفائی کرتا ہے، اور اس طرح کا آخری نوٹیفکیشن 14 مارچ 2018 کو جاری کیا گیا تھا، جس میں ڈیری فارمرز کے لیے 85 روپے فی لیٹر، ہول سیلرز کے لیے 88.75 روپے، اور ریٹیلرز کے لے 94 روپے فی لیٹر پرائس کو فکس کیا گیا تھا۔ تاہم، ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے ڈیٹا سے یہ پتا چلتا ہے کہ دودھ کی سپلائی چین میں شامل مختلف ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے کردار کی وجہ سے نوٹیفائی پرائس پر عمل درامد نہیں کیا گیا۔

    ثبوت

    فروری 2021 میں ایک انفارمنٹ نے کمیشن کے ساتھ کچھ ویڈیو فوٹیجز بطور ثبوت اور کراچی میں تازہ دودھ کی قیمتیں طے کرنے میں ملوث ’کارٹیل‘ کے وجود کے دیگر ثبوتوں کو شیئر کیا، مبینہ کارٹیل ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور ملک ریٹیلر ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

    ریٹیلرز اور ڈیری فارمرز کے نمائندوں کے بیانات کے مطابق ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کراچی، ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی، کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن، اور آل کراچی فریش ملک ہول سیلرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندے فارم گیٹ پرائس، ہول سیل پرائس اور ریٹیل پرائس کو بھی طے کرتے ہیں۔ اگر کوئی ریٹیلر باندھی کے مقررہ کردہ نرخ پر دودھ خریدنے سے انکار کرتا ہے تو، ایسوسی ایشن اسے دودھ کی فراہمی بند کر دیتی ہے، اور لی مارکیٹ میں واقع منڈی میں دودھ فروخت کر دیتی ہے۔

    مزید برآں، کمیشن نے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی کے مابین دودھ کے نرخوں کا بھی جائزہ لیا، جس سے یہ پتا چلا کہ صرف کراچی میں دودھ کی قیمتیں یکساں طور پر بڑھی ہیں، جب کہ دیگر تمام شہروں میں قیمتیں مختلف ہیں، قیمتوں میں یہ یکسانیت مختلف ڈیری ایسوسی ایشنز کی جانب سے پرائس فکسیشن کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی ہے۔

    نتیجہ

    شواہد کی روشنی میں انکوائری کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جولائی 2020 اور فروری 2021 میں متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ بنیادی طور پر ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی) نے لیا۔

    اس کے فوراً بعد دو دوسری ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز، جس میں ڈی ایف اے سی، اور کے ڈی ایف اے شامل ہیں، نے بھی پرائس فکس کر دی، جس سے متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    انکوائری کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ تینوں ڈیری ایسوسی ایشن کی ملی بھگت کے بغیر متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کے نرخوں میں اضافہ ممکن نہیں تھا، لہٰذا، متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 (1) اور سیکشن 4 (2) (a) کی خلاف ورزی ہے۔

    ان نتائج کی روشنی میں، انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی ہے کہ وہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرے۔

  • ڈیری فارمرز نے دودھ کی قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا

    ڈیری فارمرز نے دودھ کی قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا

    کراچی: ڈیری فارمرز نے ایک بار پھر دودھ کی قیمت میں از خود 20 روپے کا اضافہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری فارمرز نے ریٹیل میں دودھ کی قیمت 20 روپے اضافے کے بعد 140 روپے کرنے کا اعلان کر دیا، جب کہ انتظامیہ کی پر اسرار خاموشی برقرار ہے۔

    ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے کہا کہ ہول سیل سطح پر 16، ریٹیل سطح پر 4 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی لیٹر مقرر ہے، جب کہ شہر میں دودھ پہلے ہی غیر سرکاری طور پر 120 روپے پر فروخت کیا جا رہا تھا۔

    ڈیری فارمرز غیر سرکاری طور پر دودھ کی قیمتوں میں از خود 46 روپے کا اضافہ کر چکے ہیں۔

    دوسری طرف دودھ ریٹیلرز نے ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کے نرخ میں اضافے سے اظہار لا علمی کر دیا ہے، ریٹیلرز کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی لاعلمی اور لاتعلقی پر ڈیری فارمرز نے ازخود قیمتوں کا اضافہ کیا ہے، ہم کمشنر کراچی کے مقرر کردہ نرخ پر دودھ فروخت کرنے کے پابند ہیں۔

  • ڈیری فارمرز کا سرکاری رٹ ماننے سے کھلا انکار، شاکر عمر کا رہائی کے بعد نیا بیان

    ڈیری فارمرز کا سرکاری رٹ ماننے سے کھلا انکار، شاکر عمر کا رہائی کے بعد نیا بیان

    کراچی: ڈیری فارمرز نے سرکاری رٹ ماننے سے کھلا انکار کر دیا ہے، ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے رہائی کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا کہ دودھ کی قیمتیں کم نہیں کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ رات دودھ مہنگا فروخت کرنے والوں کے خلاف کراچی انتظامیہ نے کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے، ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا تاہم انھیں اب رہا کر دیا گیا ہے۔

    گجر ڈیری گلستان جوہر سے ڈی سی ایف اے پاکستان کے صدر شاکر عمر گجر کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے وقت فارمرز کی بڑی تعداد گجر ڈیری پر موجود تھی، ذرایع کا کہنا ہے کہ انھیں اعلیٰ افسران کی مداخلت پر رہا کیا گیا ہے۔

    ڈیر فارمرز کا کہنا ہے کہ کمشنر کراچی اجناس کی قیمتوں کو قابو کر نہیں پا رہے ہیں ہمارے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے بغیر کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔

    ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر، جن کا مؤقف ہے کہ دودھ کی پیداواری لاگت بڑھنے سے دودھ کی قیمت بڑھائی گئی ہے

    صدر شاکر عمر گجر نے رہائی کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا کہ دودھ کی قیمتیں کم نہیں کریں گے، اگر ہمارے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ نہ رکا تو ہڑتال کر دیں گے۔

    کراچی، مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں‌ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز

    دوسری طرف دودھ کی قیمتوں میں اضافے پر کمشنر کراچی کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنرز کا دودھ کی دکانوں پر ایکشن جاری ہے، آج شہر کی متعدد دودھ کی دکانوں کو سیل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سے دودھ مہنگا فروخت کرنے والوں کے خلاف کراچی انتظامیہ نے کریک ڈاؤن شروع کیا ہے، اس دوران 76 دودھ فروشوں کے خلاف کارروائی کی گئی، 4 لاکھ 56 ہزار روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے۔

    کشمنر کراچی کی جانب سے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ منافع خوروں کی نشان دہی کریں اور کنٹرول روم میں شکایت درج کرائیں، دودھ مہنگا فروخت کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔