Tag: ڈیفالٹ

  • ہمارے دوست تو کیا دشمن بھی نہیں چاہتے پاکستان ڈیفالٹ کرے، مفتاح اسماعیل

    ہمارے دوست تو کیا دشمن بھی نہیں چاہتے پاکستان ڈیفالٹ کرے، مفتاح اسماعیل

    سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہمارے دوست تو کیا دشمن بھی نہیں چاہتے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے، ڈیفالٹ کے اثرات خطے پر بھی پڑیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کبھی نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، پاکستان ڈیفالٹ کرے گا تو اس کے اثرات خطے پر بھی پڑیں گے، آئی ایم ایف پاکستان کی سیاست سمجھتا ہے، آئی ایم ایف کیخلاف بہت سے لوگ سیاسی بیانات دیتے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اسحاق ڈار وزیرخزانہ تھے اس وقت بھی انھوں نے نیوکلیئر اثاثوں کی بات کی تھی، آئی ایم ایف کیوں نیوکلیئر اثاثوں کی بات کریگا اور اگر کریگا بھی تو وزیرخزانہ سے نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اسحاق ڈار وزیرخزانہ ہوتے تو پھر ایسے بیانات سے مسائل پیدا ہوتے، اسحاق ڈار وزیرخزانہ نہیں ہیں اسی لیے ایسے بیانات سے فرق نہیں پڑیگا۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو پاکستان میں بھی قیمت بڑھتی ہے، پاکستان میں تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو مہنگائی خود بخود بڑھ جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں تو پاکستان میں بھی کچھ بہتری آئی ہے، تیل کی قیمتیں کم ہونے سے مہنگائی کی شرح بھی کم ہوئی ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مہنگائی کی شرح کم ہوئی مہنگائی اب بھی موجود ہے، اس وقت اسٹیٹ بینک کو چاہیے فوری طور پر شرح سود میں کمی کرے۔

    انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں شرح سود دنیا میں سب سے زیادہ ہے، حکومت شرح سود کم کرلے گی تو حکومتی خسارہ بھی کم ہوگا۔

  • جاپان پر قرضوں کا بے تحاشہ بوجھ، لیکن پھر بھی دیوالیہ نہیں ہوتا؟

    دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک، جاپان کے بارے میں بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ اس پر قرضوں کا بے تحاشہ بوجھ ہے، اس کے باوجود یہ ملک سر اٹھائے کھڑا ہے اور دیوالیہ نہیں ہوتا، لیکن ایسا کیوں ہے؟

    گزشتہ سال ستمبر کے آخر تک جاپان اس حد تک مقروض ہو چکا تھا جسے سن کر حیرانی ہوتی ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ قرضوں کا یہ بوجھ یہاں رکے گا نہیں بلکہ مستقبل میں بڑھتا ہی جائے گا۔

    جاپان پر قرضوں کا مجموعی حجم 9.2 کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو جاپان کی جی ڈی پی کا 266 فیصد ہے، قرضے کی یہ رقم دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔

    اگر جاپان کے مقابلے میں امریکا کے قرضوں کا حجم دیکھا جائے تو یہ 31 کھرب ڈالر ہے لیکن یہ رقم امریکا کے ٹوٹل جی ڈی پی کے صرف 98 فیصد کے برابر ہے۔

    قرضوں کے اتنے بڑے حجم کے یہاں تک پہنچنے کا سفر چند سال کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کو رواں رکھنے اور اخراجات پورا کرنے کی جدوجہد کی مد میں لیے گئے قرضوں کا بوجھ بڑھنے میں کئی دہائیاں لگی ہیں۔

    جاپان کے شہری اور معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے کاروباری ادارے قرضوں کے استعمال میں ہچکچاتے ہیں جبکہ ریاست اکثر انہیں خرچ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

    پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے نان ریزیڈینٹ سینیئر فیلو تاکیشی تاشیرو کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے طور پر بہت زیادہ بچت کرتے ہیں لیکن اس کے مقابلے میں مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کا رواج نہیں ہے۔

    ان کے مطابق اس مسئلے کی ایک بڑی وجہ جاپان میں بڑی آبادی کا عمررسیدہ یا بزرگی کی عمر میں ہونا ہے جس کے باعث حکومت کے سوشل سیکیورٹی اور صحت کی خدمات پر اٹھنے والے اخراجات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

    جاپان کی بیشتر آبادی کو ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں بہت زیادہ بے یقینی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسی لیے وہ ذاتی بچت کو ترجیح دیتے ہیں۔

    تاہم قرضوں کے اس بڑے حجم کے باوجود حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لیے جاپان پر بھروسہ کرتے ہیں۔

    جاپان پر قرض کا بوجھ بڑھنے کا آغاز 90 کی دہائی کے آغاز میں ہوا جب اس کے مالیاتی نظام اور ریئل اسٹیٹ کا نظام تباہ کن نتائج کے ساتھ بلبلے کی مانند پھٹ گیا، اور اس وقت جاپان پر قرض کی شرح اس کے جی ڈی پی کے صرف 39 فیصد حصے کے برابر تھی۔

    اس صورتحال کے باعث حکومت کی آمدنی میں کمی آئی جبکہ دوسری جانب اخراجات میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا، چند ہی برسوں میں یعنی سال 2000 تک جاپان پر قرضوں کا بوجھ بڑھ کر اس کے جی ڈی پی کے 100 فیصد تک آگیا تھا جو 2010 تک دو گنا بڑھ گیا۔

  • ملک ڈیفالٹ نہیں ہوگا: اسحٰق ڈار کی ایک بار پھر یقین دہانی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ایک بار پھر ملک کے ڈیفالٹ نہ ہونے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام پورا کریں گے لیکن عوام کو یرغمال نہیں بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کیا، خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت میں بہتری کے لیے کوشاں ہیں، تحریک انصاف دور کی حکومت میں ایس ای سی پی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں کارپوریٹ سیکٹر کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمارےگزشتہ دور میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا کی بڑی اسٹاک مارکیٹ تھی، پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایک بلین ڈالر کے لیے بھاگ رہے ہیں، سنگین مسائل ہیں ہم نے پاکستان کو بھنور سے نکالنا ہے۔ ہماری اپنی کمزوریوں اور پالیسیوں کی وجہ سے ملک نیچے جاتا ہے۔

    وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کو مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے، آنے والے چند ماہ میں ہماری پوزیشن کافی بہتر ہوگی، ڈیفالٹ کی باتوں سے مایوسی پھیلائی گئی، کوئی ڈالر کوئی سونا خریدنے لگا، پاکستان کی سرحدوں سے ڈالر پڑوسی ملک اسمگل کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم پروڈکٹ 25 سے 30 بلین ڈالر پر سالانہ چلی گئیں، کوشش ہوگی اس بار آئی ایم ایف کا پروگرام پورا کریں۔ ماضی کی حکومت ہر 15 دن میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھا دیتی تھی، اگلے 6 سے 7 سالوں میں پاکستان کو 35 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔

    اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ جس حد تک ممکن ہو عوام کو ریلیف فراہم کریں گے، ہم آئی ایم ایف پروگرام پورا کریں گے لیکن عوام کو یرغمال نہیں بنائیں گے۔

  • 2023 میں پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    2023 میں پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

    تفصیلات کے مطابق شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں شرکت کی اور پاکستان کو لاحق معاشی خطرات کے حوالے سے گفتگو کی۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ معاشی اصطلاح میں دیوالیہ یا ڈیفالٹ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص یا ملک اپنی موجودہ آمدن کے اندر اپنے قرضے نہ اتار سکے، پاکستان اپنی مقامی اور غیر ملکی کرنسی میں ہونے والی آمدن میں اپنا قرض نہیں اتار سکتا لہٰذا اس حوالے سے ملک ایک طویل عرصے سے دیوالیہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرا ڈیفالٹ ریاستی قرضے کا ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب دیگر ممالک آپ کو قرض دینا بند کردیں یہ دیکھتے ہوئے کہ آپ اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ریاستی قرضوں کے حوالے سے پاکستان دیوالیہ نہیں ہوا کیونکہ دنیا کے دیگر ممالک یہ دیکھنے کے باوجود کہ پاکستان اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتا، ہمیں قرض دے رہے ہیں۔

    البتہ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ جس طرح حکمران طبقے کی عیاشیاں جاری ہیں اور غیر دانشمندانہ معاشی فیصلے کیے جارہے ہیں، جلد بیرونی دنیا پاکستان کو قرضے دینے سے اپنا ہاتھ کھینچ لے گی۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا جھوٹ بولتے رہے کہ پاکستان سری لنکا نہیں بن سکتا، اگر یہی حالات رہے کہ تو صرف اگلے ہی سال پاکستان سری لنکا کی طرح دیوالیہ ہوجائے گا۔

  • پی ایس او کے واجبات تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    پی ایس او کے واجبات تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    اسلام آباد: پاکستان اسٹیٹ آئل کے واجبات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف کی زیر صدارت واجبات کی ادائیگی سے متعلق اہم اجلاس آج ہوگا۔

    وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کے مطابق پی ایس او کےو اجباب دو سو تیس ارب روپے کی بلند ترین سطح پر آگئے ہیں، بینکنگ سیکٹر نے بھی پی ایس او کو قرض کی مزید سہولت فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    کمپنی ذرائع کے مطابق بارہ نومبر سے اب تک کمپنی انیس ارب روپے کی ادائیگوں پر ڈیفالٹ کر چکی ہے، اس بارے میں خواجہ آصف کی زیر صدارت اجلاس آج ہو رہا ہے جس میں پی ایس او کی مالی مشکلات کم کرنے کیلئے اہم فیصلے متوقع ہیں۔