Tag: ڈیلٹا

  • کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی شدید قلت، ڈیلٹا تباہی کے دہانے پر

    کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی شدید قلت، ڈیلٹا تباہی کے دہانے پر

    کراچی: سکھر بیراج پر پانی کی آمد میں 7 ہزار کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی، کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی مسلسل اور شدید قلت کے باعث ڈیلٹا تباہی کے دہانے پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں گزشتہ 24 گھنٹے میں 9 ہزار کیوسک کمی واقع ہوئی ہے، سکھر بیراج پر پانی کی آمد میں 7 ہزار کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی۔

    آب پاشی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی مسلسل اور شدید قلت کے باعث ڈیلٹا تباہی کے دہانے پر ہے۔

    تربیلا پر پانی کی آمد 1 لاکھ 8 ہزار 800، اخراج 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، کالا باغ پر پانی کی آمد 1 لاکھ 34 ہزار 900، اخراج 1 لاکھ 3 ہزار 990 کیوسک، چشمہ پر پانی کی آمد 1 لاکھ 57 ہزار 655 اور اخراج 1 لاکھ 40 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    تونسہ پر پانی کی آمد 99 ہزار 210، اخراج 93 ہزار 478 کیوسک، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 72 ہزار 610 اور اخراج 56 ہزار 139 کیوسک، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 57 ہزار 525 اور اخراج 23 ہزار 730 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 19 ہزار 275 اور اخراج 300 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

  • ڈیلٹا کا خطرہ تاحال برقرار

    ڈیلٹا کا خطرہ تاحال برقرار

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کو خطرناک ترین قسم قرار دیا جاتا رہا ہے، اس قسم کا پھیلاؤ بظاہر کم دکھائی دے رہا ہے لیکن ماہرین نے اس کے خطرے کی طرف توجہ دلائی ہے۔

    معروف ماہر وائرولوجی روبرٹو بٹسٹن نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا اب بھی مختلف اقسام کے انفیکشن سے ہونے والی اموات میں سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

    بٹسٹن کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا کے غائب ہوجانے کے بارے میں اب تک شواہد نہیں ملے، اس وقت آئی سی یوز میں مریضوں کے داخلے اور اموات کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کو خطرناک ترین قسم قرار دیا جاتا رہا ہے۔

    ڈیلٹا پھیپھڑوں کے خلیات میں تبدیلیاں لانے کے حوالے سے زیادہ بہتر کام کرتا ہے اور متاثرہ خلیات کو صحت مند خلیات میں بھی شامل کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں اس قسم سے زیادہ افراد متاثر ہوئے۔

  • اومیکرون ویرینٹ زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟

    اومیکرون ویرینٹ زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟

    حال ہی میں ایک تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ متعدی کیوں ہے؟

    ڈنمارک میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی قسم اومیکرون ویکسی نیشن کروانے والے افراد میں پیدا ہونے والی مدافعت پر حملہ آور ہونے کے لیے ڈیلٹا سے زیادہ بہتر ہے۔

    کوپن ہیگن یونیورسٹی، اسٹیٹکس ڈنمارک اور اسٹیٹنز سیرم انسٹیٹوٹ کی مشترکہ تحقیق سے یہ وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ اومیکرون قسم اتنی زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے۔

    نومبر 2021 میں بہت زیادہ میوٹیشن والی قسم اومیکرون کی دریافت کے بعد سے دنیا بھر میں سائنسدانوں کی جانب سے اس کے بارے میں جاننے کے لیے کام کیا جارہا ہے تاکہ دریافت کیا جاسکے کہ کیا واقعی اس سے متاثر افراد میں بیماری کی شدت کم ہوتی ہے۔

    اسی طرح وہ یہ بھی جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر یہ نئی قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی کیوں نظر آتی ہے۔

    اس تحقیق میں دسمبر 2021 کے وسط میں ڈنمارک کے لگ بھگ 12 ہزار گھرانوں کی جانچ پڑتال میں دریافت کیا گیا کہ اومیکرون ویکسنیشن کرانے والے افراد میں ڈیلٹا کے مقابلے میں 2.7 سے 3.7 گنا زیادہ متعدی ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ وائرس کی نئی قسم اس لیے برق رفتاری سے پھیل رہی ہے کیونکہ یہ ویکسینز سے پیدا ہونے والی مدافعتی نظام پر حملہ آور ہونے میں زیادہ بہتر ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ اومیکرون کے تیزی سے پھیلنے کی بنیادی وجہ مدافعتی نظام پر حملہ آور ہونا ہے۔ ڈنمارک کی 78 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ لگ بھگ 48 فیصد کو تیسری خوراک بھی استعمال کروائی جا چکی ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بوسٹر ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں وائرس کے پہنچنے کا امکان ویکسی نیشن نہ کروانے والے لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے، چاہے قسم جو بھی ہو۔

    ماہرین کے مطابق اگرچہ اومیکرون زیادہ متعدی ہے مگر اس قسم سے بظاہر بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ نہیں ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ اومیکرون نظام صحت پر دباؤ ڈالنے کے قابل قسم ہے، مگر ہر چیز سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ڈیلٹا کے مقابلے میں معتدل بیماری کا باعث بنتی ہے۔ ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون سے بیمار ہونے پر اسپتال میں داخلے کا خطرہ بھی 50 فیصد کم ہوتا ہے۔

  • کرونا ویکسی نیشن: ڈیلٹا وائرس سے موت کا خطرہ 90 فیصد کم

    کرونا ویکسی نیشن: ڈیلٹا وائرس سے موت کا خطرہ 90 فیصد کم

    دنیا بھر میں کووڈ 19 کے خلاف ویکسی نیشن جاری ہے، حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ویکسی نیشن کروانے سے کرونا وائرس کی سب سے خطرناک قسم ڈیلٹا سے موت کا خطرہ 90 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ویکسی نیشن سے کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا سے بیمار ہونے پر موت کا خطرہ 90 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    ایڈنبرگ یونیورسٹی کی جانب سے جاری ڈیٹا کے لیے پورے اسکاٹ لینڈ میں کووڈ سرویلنس ٹول کو استعمال کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈیلٹا سے موت کا خطرہ کم کرنے کے لیے فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین 90 فیصد جبکہ ایسٹرا زینیکا ویکسین 91 فیصد تک مؤثر ہے۔

    تحقیق کے لیے ان افراد کا جائزہ لیا گیا تھا جن کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی تھی مگر بعد ازاں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔

    یہ پہلی تحقیق ہے جس میں ثابت ہوا کہ پورے ملک میں ویکسی نیشن کرونا کی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہونے پر موت سے بچانے کے لیے کس حد تک مؤثر ہے۔

    اس تحقیق میں یکم اپریل سے 27 ستمبر کے دوران اسکاٹ لینڈ کے 54 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ اس عرصے میں ایک لاکھ 15 ہزار افراد میں کووڈ 19 کی تصدیق پی سی آر ٹیسٹ کے ذریعے ہوئی اور 201 مریض ہلاک ہوئے۔

    ڈیٹا کے مطابق اس عرصے میں اسکاٹ لینڈ میں موڈرنا ویکسی نیشن کرانے والے کوئی فرد کووڈ کے باعث ہلاک نہیں ہوا، ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے کووڈ سے موت کی روک تھام کے حوالے سے موڈرنا کی افادیت کا تخمینہ لگانا ممکن نہیں۔

    اب تک اسکاٹ لینڈ میں 87.1 فیصد بالغ افراد کی کووڈ ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے اور 50 سال سے زائد عمر کے تمام افراد کو تیسری خوراک فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے جبکہ طبی عملے اور مختلف طبی مسائل کے شکار جوان افراد کو بھی بوسٹر ڈوز فراہم کیا جائے گا۔

    ماہرین نے بتایا کہ دنیا کے متعدد مقامات میں ڈیلٹا قسم کو غلبہ حاصل ہوچکا ہے اور سابقہ اقسام کے مقابلے میں یہ قسم اسپتال میں داخلے کا خطرہ بڑھ رہا ہے، تو نتائج سے یہ یقین دہانی خوش آئند ہے کہ ویکسی نیشن موت سے بچانے کے لیے کتنی مؤثر ہے۔

  • سائنوویک کی تیسری ڈوز سے کیا تبدیلی آئے گی؟ چین میں سائنسی تحقیق

    سائنوویک کی تیسری ڈوز سے کیا تبدیلی آئے گی؟ چین میں سائنسی تحقیق

    بیجنگ: چینی محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز ڈیلٹا کے خلاف مدافعتی نظام زیادہ طاقت ور بناتی ہے۔

    چائنیز اکیڈمی آف سائنسز، فیورن یونیورسٹی، سائنوویک اور دیگر چینی اداروں کی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سائنو ویک ویکسین کی تیسری ڈوز کرونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کو ریورس کر سکتی ہے۔

    اس تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ سائنوویک کی ویکسین کروناویک کی تیسری ڈوز کرونا کی زیادہ متعدی قسم کے خلاف طویل المعیاد مدافعتی ردعمل کے حصول میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اس تحقیق کے مطابق سائنوویک کی کووڈ ویکسین کی تیسری ڈوز وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی تعداد میں نمایاں حد تک اضافہ کر دیتی ہے۔

    اس نئی تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب کرونا کی قسم ڈیلٹا دنیا بھر میں دیگر اقسام کو پیچھے چھوڑ چکی ہے اور ان ممالک میں بھی کیسز کا باعث بن رہی ہے جہاں ویکسینیشن کی شرح بہت زیادہ ہے۔ متعدد ممالک میں سائنوویک ویکسین پر بہت زیادہ انحصار کیا گیا ہے اور ان میں سے کچھ میں کروناویک استعمال کرنے والے افراد کو فائزر ویکسین کا بوسٹر ڈوز دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

    اس تحقیق میں بتایا گیا کہ سائنوویک کی 2 ڈوزز استعمال کرنے والے افراد کے نمونوں میں ڈیلٹا کے خلاف وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈی سرگرمیوں کو دریافت نہیں کیا جا سکا۔ تاہم جن افراد کو ویکسین کی تیسری ڈوز استعمال کرائی گئی ان میں 4 ہفتوں بعد دوسری ڈوز استعمال کرنے کے 4 ہفتوں کے بعد کے مقابلے میں ڈیلٹا کے خلاف وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز میں ڈھائی گنا اضافہ ہوا۔

    اس لیبارٹری تحقیق میں 66 رضاکاروں کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جن میں سے 38 افراد کو ویکسین کی 2 یا 3 ڈوز استعمال کرائی گئی تھیں۔ اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

    اس سے قبل اگست 2021 کے شروع میں بھی کمپنی کی جانب سے تیسری ڈوز کے اثرات کے حوالے سے ایک تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے تھے۔ اس تحقیق میں معمر افراد کو ویکسین کی دوسری ڈوز کے استعمال کے 8 ماہ بعد بوسٹر ڈوز دیا گیا، جس سے ان میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز میں نمایاں حد تک اضافہ ہوا۔

  • کرونا ویکسین کی افادیت کیوں‌ کم ہو گئی؟ محققین نے معلوم کر لیا

    کرونا ویکسین کی افادیت کیوں‌ کم ہو گئی؟ محققین نے معلوم کر لیا

    کیلیفورنیا: نئے کرونا وائرس کی مہلک وبا کے خلاف تیار کی جانے والی ویکسینز کی افادیت میں‌ تیزی سے کمی آنے پر طبی ماہرین نے تحقیقات کیں‌ تو یہ انکشاف ہوا کہ ویکسینز کی افادیت میں کمی ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ اور سرجیکل ماسک کے استعمال نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔

    طبی جریدے دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کے محققین کی ٹیم کے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی تیار کردہ ایم آر این اے ویکسینز کی افادیت وقت کے ساتھ کم ہوگئی ہے، جس کی جزوی وجہ فیس ماسک کے استعمال پر پابندی ختم ہونا اور کرونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کا پھیلاؤ ہے۔

    کیلیفورنیا یونیورسٹی سان ڈیاگو (یو سی ایس ڈی) کے ماہرین کی ٹیم کی جانب سے یونیورسٹی کے طبی ورکرز میں ویکسینز کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ محققین نے بتایا کہ مارچ سے جون 2021 کے دوران ویکسین کی افادیت علامات والی بیماری سے تحفظ کے لیے 90 فی صد سے زیادہ تھی، مگر جولائی میں یہ گھٹ کر 64 فی صد تک پہنچ گئی۔

    محققین کا کہنا ہے کہ ویکسینز کی افادیت میں کمی حیران کن نہیں، کلینکل ٹرائل سے ملنے والے ڈیٹا ہی سے یہ اندازہ لگا لیا گیا تھا کہ مکمل ویکسینیشن کے کئی ماہ بعد افادیت میں کمی ہو سکتی ہے، اور اب ریسرچ اسٹڈی میں، ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باعث معمولی علامات والی بیماری کے خلاف مکمل ویکسینیشن کے بعد ویکسینز کی افادیت 6 سے 8 ماہ کے بعد نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    تاہم طبی ماہرین نے بتایا کہ ویکسینیشن کروانے والے جن افراد میں کرونا تشخیص ہوا، ان میں کرونا کی شدت بہت کم تھی، جن لوگوں کو اسٹڈی میں شامل کیا گیا تھا ان میں سے کسی کو بیماری کے باعث اسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا۔

    محققین کے مطابق ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد میں کووڈ کا خطرہ 7 گنا زیادہ ہوتا ہے، ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا کہ جنوری اور فروری میں ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد میں کرونا کیسز کی تعداد مارچ میں ویکسینیشن کرانے والوں کے مقابلے میں، جولائی کے مہینے میں سب سے زیادہ تھی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ جون سے جولائی کے دوران ویکسین کی افادیت میں ڈرامائی تبدیلی ہوئی، اس کی وجوہ مختلف تھیں، ایک ڈیلٹا قسم کا ابھرنا، وقت کے ساتھ ویکسین کی افادیت میں کمی اور فیس ماسک کا لازمی استعمال ختم ہونا، جس کی وجہ سے برادری میں وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ زیادہ بڑھ گیا۔

  • ڈیلٹا ویرینٹ دیگر اقسام کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ بیمار کرسکتا ہے

    ڈیلٹا ویرینٹ دیگر اقسام کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ بیمار کرسکتا ہے

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا جارہا ہے اور اب حال ہی میں اس کے حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آگئی۔

    حال ہی میں جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہونے والے افراد میں وائرل لوڈ اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    وائرل لوڈ کی بہت زیادہ مقدار سے وضاحت ہوتی ہے کہ کرونا کی یہ قسم اتنی زیادہ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور ایک فرد آگے اسے متعدد افراد میں منتقل کرسکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ وائرل لوڈ کی مقدار میں وقت کے ساتھ بتدریج کمی بھی آتی ہے، 4 دن میں یہ مقدار گھٹ کر 30 گنا کی حد تک پہنچتی ہے اور 9 دن میں 10 گنا کی حد تک۔

    کوریا ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن ایجنسی (کے ڈی سی اے) کی تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ 10 دن کے بعد وائرل لوڈ کی مقدار کورونا کی دیگر اقسام کی سطح کے برابر پہنچ جاتی ہے۔

    کورین وزارت صحت کے عہدیدار لی سانگ وون نے نیوز کانفرنس کے دوران تحقیق کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ وائرل لوڈ کا مطلب یہ ہے کہ وائرس بہت آسانی سے ایک سے دوسرے فرد تک پھیلتا ہے، جس سے کیسز اور اسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی شرح بڑھتی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ڈیلٹا قسم 300 گنا زیادہ متعدی ہے، ہمارے خیال میں اس کا پھیلاؤ برطانیہ میں دریافت ہونے والی کرونا کی قسم ایلفا کے مقابلے میں 1.6 گنا جبکہ اوریجنل وائرس سے 2 گنا زیادہ ہے۔

    کے ڈی سی اے کے مطابق کرونا کی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کو روکھنے کے لیے ضروری ہے کہ مشتبہ علامات پر لوگ فوری ٹیسٹ کروائیں اور دیگر افراد سے ملاقاتوں سے گریز کریں۔

    اس تحقیق میں ڈیلٹا قسم سے متاثر 1848 افراد کے وائرل لوڈ کا موازنہ وائرس کی دیگر اقسام سے بیمار ہونے والے مریضوں کے وائرل لوڈ سے کیا گیا۔

  • چینی ویکسینز ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف کتنی مؤثر؟

    چینی ویکسینز ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف کتنی مؤثر؟

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا اب تک کی خطرناک ترین قسم ثابت ہورہی ہے اور حال ہی میں چینی ویکسین کی افادیت کے حوالے سے نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹس کے مطابق چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ چین کی کمپنیوں کی تیار کردہ کووڈ ویکسینز کرونا کی قسم ڈیلٹا کی روک تھام میں کافی مؤثر ہوتی ہیں۔

    چین کے صوبے گوانگزو میں ڈیلٹا کی روک تھام کے حوالے سے چینی کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسینز علامات والی بیماری سے بچاؤ کے لیے 59 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی ویکسین کی 2 خوراکوں سے بیماری کی معتدل علامات سے 70.2 فیصد تحفظ ملا جبکہ سنگین علامات کی روک تھام میں ان کی افادیت 100 فیصد رہی۔

    یہ کرونا کی قسم ڈیلٹا کے خلاف چینی کمپنیوں کی ویکسینز کی افادیت کا پہلا ڈیٹا قرار دیا جارہا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی کمپنیوں کی ویکسینز ڈیلٹا قسم کی روک تھام کے لیے اب بھی مؤثر ہیں۔

    تحقیق میں جن کیسز کا ڈیٹا دیکھا گیا ان میں سے 105 میں علامات کی شدت معتدل تھی جبکہ 16 کو سنگین علامات کا سامنا ہوا۔ تاہم جن مریضوں کو سنگین علامات کا سامنا ہوا ان کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی۔

    تحقیق میں شامل افراد میں 61.3 فیصد نے سائنوویک ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کی تھیں جبکہ 27.5 فیصد نے سائنو فارم ویکسین استعمال کی تھی۔ 10.4 فیصد افراد نے دونوں کمپنیوں کی ویکسینز کے امتزاج کو استعمال کیا تھا۔

    تحقیق میں محدود نمونوں کی بنیاد پر یہ بھی دریافت کیا گیا کہ سنگل شاٹ ویکسینز کی افادیت کووڈ 19 کی روک تھام کے حوالے سے محض 14 فیصد تھی۔ تحقیق کے مطابق 2 خوراکوں والی چینی ویکسینز مردوں کے مقابلے میں خواتین میں بیماری کے خلاف زیادہ مؤثر ہیں۔

  • راولپنڈی میں ڈیلٹا ویرینٹ کا تیزی سے پھیلاؤ

    راولپنڈی میں ڈیلٹا ویرینٹ کا تیزی سے پھیلاؤ

    راولپنڈی: راولپنڈی کے مزید 6 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا، شہر میں کرونا وائرس ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں کرونا وائرس ڈیلٹا ویرینٹ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے بعد محکمہ صحت پنجاب نے راولپنڈی کے مزید 6 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا۔

    سیکریٹری صحت سارہ اسلم کا کہنا ہے کہ 24 اگست تک راولپنڈی کے ہاٹ اسپاٹ ایریاز میں آمد و رفت محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مذکورہ علاقوں میں مارکیٹس، دفاتر اور ریستوران بند رہیں گے۔

    سیکریٹری صحت کا کہنا ہے کہ مذہبی، ثقافتی اور نجی اجتماعات پر مکمل پابندی ہوگی، لاک ڈاؤن والے ایریاز میں ضروری اشیا سے متعلقہ کاروبار کھل سکیں گے، بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز میں صرف گروسری اور فارمیسی کھل سکیں گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری دفاتر کے ملازمین کی متعلقہ محکموں سے ڈیوٹی نوٹیفائی کی جائے، جج صاحبان، وکلا اور عدالتی عملے کو بھی استثنیٰ حاصل ہے۔

  • کیا ڈیلٹا کرونا بچوں کے لیے بھی خطرناک ہوسکتا ہے؟

    کیا ڈیلٹا کرونا بچوں کے لیے بھی خطرناک ہوسکتا ہے؟

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ خطرناک اور متعدی ثابت ہورہی ہے اور اب بچوں پر بھی اس کے خطرناک اثرات سامنے آرہے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم بچوں میں بالغ افراد جتنی ہی متعدی ہوسکتی ہے۔

    چلڈرنز ہاسپٹل ایسوسی ایشن اور امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹرکس کے ڈیٹا کے مطابق امریکا میں ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے ساتھ بچوں میں کووڈ کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    ڈیٹا کے مطابق 22 سے 29 جولائی کے دوران 18 سال سے کم عمر بچوں میں 71 ہزار سے زیادہ کووڈ کیسز رپورٹ ہوئے، ہر 5 میں سے ایک نیا کیس بچوں یا نوجوانوں کا تھا۔

    جونز ہوپکنز آل چلڈرنز ہاسپٹل کے ڈاکٹروں اور نرسوں نے بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہم مریض بچوں کی نگہداشت میں بہت مصروف رہے، وبا کے آغاز کے بعد سے ہم نے اپنے اسپتال میں کووڈ کیسز کی سب سے زیادہ شرح کو دیکھا۔

    تاہم بچوں میں ڈیلٹا سے بیماری کی شدت کے حوالے سے رپورٹس ملی جلی ہیں۔

    امریکی ریاستوں کے ڈیٹا کے مطابق کووڈ سے متاثر بچوں کے اسپتال میں داخلے کی شرح اتنی ہی ہے جتنی سابقہ اقسام کے پھیلاؤ کے دوران تھی یعنی 0.1 سے 1.9 فیصد۔

    جونز ہوپکنز آل چلڈرنز ہاسپٹل کی نائب صدر اینجلا گرین نے بتایا کہ اگرچہ مجموعی کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے مگر کووڈ سے ہسپتال میں داخلے کی شرح پہلے جیسی ہی ہے۔

    امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹرکس کے مطابق اس بار بھی ایسا ہی نظر آتا ہے کہ بچوں میں کووڈ 19 سے بیماری کی سنگین شدت زیادہ عام نہیں۔

    ممفس کے لی بون ہیور چلڈرنز ہاسپٹل کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر نک ہاشمٹ کے مطابق ماضی میں عموماً بچوں میں کووڈ کی تشخیص کسی اور طبی مسئلے کے علاج کے دوران ہوتی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ کسی بیماری کے علاج کے دوران معمول کے ٹیسٹ سے کووڈ کی بغیر علامات والی بیماری کا انکشاف ہوتا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا سے حالات میں تبدیلی آئی ہے اور حالیہ ہفتوں کے دوران ہم نے بچوں میں کووڈ کو دیکھا اور اسپتال میں داخل کیا، انہیں نظام تنفس کی علامات اور سانس لینے میں دشواری کے باعث ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

    ان کے خیال میں ڈیلٹا میں کچھ ایسا ہے جو سابقہ اقسام سے کچھ مختلف ہے۔