Tag: ڈیلٹا وائرس

  • کرونا کی ڈیلٹا قسم کے متاثرین سے متعلق پریشان کن انکشاف

    کرونا کی ڈیلٹا قسم کے متاثرین سے متعلق پریشان کن انکشاف

    ٹوکیو: جاپان میں‌ مرتب ہونے والے اعداد و شمار میں‌ یہ اہم بات سامنے آئی ہے کہ کرونا کی متغیر قسم ڈیلٹا کے متاثرین 4 گنا زیادہ وائرس خارج کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی دیگر اقسام کے متاثرین کے مقابلے میں ڈیلٹا سے متاثرہ افراد میں پیتھوجن یعنی مرض کے جرثومے خارج کرنے کی شرح تخمینے کے مطابق کم از کم چار گنا زیادہ ہے۔

    اس سلسلے میں تجربہ گاہ میں ٹیسٹنگ کی خدمات فراہم کرنے والی جاپانی کمپنی ’بی ایم ایل‘ نے اعداد و شمار مرتب کیے ہیں، یہ کمپنی کرونا وائرس کے یومیہ 20 ہزار تک پی سی آر ٹیسٹ کرتی ہے۔

    ایک پی سی آر ٹیسٹ وائرس کی جینز کو ایک نمونے میں ضرب کرتا ہے، جب اس ضرب کے عمل میں وائرس کا پھیلاؤ کم چکروں کے ساتھ پایا جائے، تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مذکورہ نمونے میں وائرس کی ایک بڑی مقدار موجود ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ رواں سال جنوری میں 38 فی صد نمونوں میں 20 سے کم چکروں کے بعد وائرس کا پتا چلا تھا،

    اپریل میں جب متغیر قسم الفا پھیل رہی تھی تو یہ تناسب بڑھ کر 41.4 فی صد ہو گیا تھا۔ جب کہ جولائی میں متغیر قسم ڈیلٹا کے غالب آ جانے کے بعد یہ تناسب تقریباً 66 فی صد تک بڑھ گیا اور اگست میں تقریباً 64 فی صد رہا۔

    واضح رہے کہ ان چکروں کی تعداد کو سی ٹی ویلیو کہا جاتا ہے، 40 یا اس سے کم کی قدر، ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت ہونے کی نشان دہی کرتی ہے۔

  • جاپان میں‌ نئے مریض کرونا کی کون سی قسم سے متاثر ہو رہے ہیں؟

    جاپان میں‌ نئے مریض کرونا کی کون سی قسم سے متاثر ہو رہے ہیں؟

    ٹوکیو: کرونا کی بھارتی قسم نے جاپان میں صورت حال خراب کر دی، ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان میں بیش تر نئے متاثرہ لوگ کرونا وائرس کی بھارتی قِسم ڈیلٹا سے متاثر ہوئے ہیں۔

    سروے رپورٹ کے مطابق اب جاپان میں انفیکشن کا شکار ہونے والے لوگوں کی بڑی اکثریت کرونا وائرس کی انتہائی وبائی قِسم یعنی ڈیلٹا ویرینٹ سے متاثر ہو رہی ہے، ٹوکیو کے علاقے میں ڈیلٹا کے متاثرین کی شرح 98 فی صد تک پہنچی ہے۔

    قومی انسٹیٹیوٹ برائے وبائی امراض نے کرونا وائرس ٹیسٹنگ کرنے والی نجی شعبے کی 7 کمپنیوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تھا، اس ڈیٹا میں یہ دیکھا گیا کہ مصدقہ کیسز میں L452R والی متغیر وائرسز کی شرح کتنی ہے۔

    مذکورہ انسٹیٹیوٹ نے اپنی رپورٹ وزارتِ صحت کے ماہرین کے پینل کو بدھ کے روز پیش کر دی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ تبدیلی کے حامل وائرسز سے متاثرہ افراد کی شرح جو ٹوکیو میں 98 فی صد ہو چکی ہے، اس میں سب سے بڑا حصہ ڈیلٹا متغیر قسم کا ہے۔

    ٹوکیو اور ملحقہ علاقوں کاناگاوا، سائیتاما اور چیبا میں متاثرین کا مجموعی تناسب بھی 98 فی صد تھا۔

    مغربی جاپان کے علاقوں اوساکا، کیوتو اور ہیوگو میں L452R منتقلی کے حامل وائرسز کی شرح تیزی سے بڑھ کر 92 فی صد ہو گئی ہے، یہ جولائی کے اوائل تک کم سطح پر تھی۔

    قومی انسٹیٹیوٹ نے یہ تخمینہ بھی لگایا ہے کہ ایسے وائرسز سے متاثرہ افراد کی مجموعی شرح اوکیناوا میں 99 فی صد، فُوکُواوکا میں 97 فی صد، آئیچی میں 94 فی صد اور ہوکائیدو میں 85 فی صد ہو چکی ہے۔

    مبصرین نے نشان دہی کی ہے کہ متغیر قِسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باعث انفیکشن اور اسپتال میں داخل ہونے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے، جس کے سبب ٹوکیو اور دیگر علاقوں میں طبی نظام کی صورت حال تشویش ناک ہو رہی ہے۔

  • کرونا انفیکشن: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صحت سے متعلق اچھی خبر

    کرونا انفیکشن: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صحت سے متعلق اچھی خبر

    اسلام آباد: بھارتی ڈیلٹا وائرس کے شکار سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طبیعت سنبھل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولی کلینک اسپتال کے ذرائع نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آکسیجن سیچوریشن لیول نارمل ہو گیا ہے، ڈاکٹرز نے ان سے کہا ہے کہ اگر آپ چاہیں تو گھر جا سکتے ہیں۔

    تاہم ڈاکٹرز کے مشورے کے باوجود جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کچھ وقت اسپتال میں رہنے پر اصرار کیا ہے۔

    یاد رہے کہ 26 جولائی کو کرونا وائرس کی بھارتی قسم سے متاثر ہونے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کی طبعیت بتدریج بہتر ہو گئی تھی، دونوں کے ٹیسٹ رپورٹس بھی نارمل تھے، بتایا گیا تھا کہ ویکسینیشن کی وجہ سے وہ کرونا وائرس سے زیادہ متاثر نہیں ہو سکے تھے۔

    کرونا کی ڈیلٹا قسم سے متاثر ہونے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ‌ اسپتال منتقل

    تاہم 31 جولائی کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ڈاکٹرز کی ہدایت پر اہل خانہ نے اسپتال منتقل کر دیا تھا، اس ایک روز قبل ان کا سٹی اسکین کیا گیا تھا، جس کی رپورٹ کو ڈاکٹرز نے تسلی بخش قرار نہیں دیا۔

    اس سے قبل کرونا میں مبتلا ہونے کے بعد سے اُن کا اور اہلیہ کا گھر پر ہی علاج جاری تھا، ڈاکٹرز اور پاک فوج کے سینئر ترین ڈاکٹر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا معائنہ کیا اور انھیں اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔